NewsBaba

NewsBaba News & Media Channel & Website. Follow US for Latest Updates. www.humgawah.com
(2)

07/04/2024

مانسہرہ 4579 مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے. یہ خیبر پختونخواہ کا دوسرا سب سے بڑا ضلع ہے. اس کی کل آبادی 1600000 (سولہ لاکھ) ہے. مانسہرہ، صوبہ خیبرپختونخواہ کے مشرقی سرحد میں واقع ہے. ضلع مانسہرہ کی سرحدیں شمال سے ضلع دیامر اور کوہستان، جنوب سے ایبٹ آباد اور ہری پور، مغرب میں سوات اور صوابی، شمال مشرق میں ضلع بٹگرام اور بونیر اور جنوب مشرق سے آذاد کشمیر سے ملتی ہیں.
ضلع مانسہرہ تین 5 تحصیلوں پر مشتمل ہے
تحصیل مانسہرہ
تحصیل بالاکوٹ
تحصیل اوگی.
تحصیل دربند
تحصیل بفہ پکھل
ضلع مانسہرہ کو اللہ پاک نے قدرتی نعمتوں سے مالامال کر رکھا ہے.
مانسہرہ میں کئی چوٹھی بڑی جھیلیں موجود ہیں جن میں مشہور جھیلیں سیف الملوک، آنسو جھیل، دودی پت سر جھیل اور لولوسر جھیل شامل ہیں.
یہ سب جھیلیں وادی کاغان کا حصہ ہیں جو کہ تحصیل بالاکوٹ کا حصہ ہے. وادی کاغان نہ صرف مانسہرہ میں بلکہ پورے پاکستان میں بہت شہرت کی حامل ہے.
جو کہ سطح سمندر سے تقریبا 3325 میٹر بلند ہے. اس کے اردگرد گھنے جنگلات اور اونچے برفانی پہاڑموجود ہیں. اور یہ علاقہ جڑی بوٹیوں کے جنگلات سے بھی جانا جاتا ہے. ضلع مانسہرہ پاکستان کا سب سے بڑا سیاحتی مرکز بھی ہے. ہر سال یہاں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگ یہاں کے قدرتی حسن سے لطف اندوز ہونے آتے ہیں.
یہاں انتہائی خوبصورت وادیاں (ناراں، کاغان، شوگراں، سری پائے) موجود ہیں. رہائش کے لئے فائیو سٹار ہوٹلز، پکی کشادہ سڑکیں اور ایماندار گائیڈ موجود ہیں.
ضلع مانسہرہ کے اور بھی بہت سے علاقے ہیں جو اپنی کسی نہ کسی خاصیت کی وجہ سے بہت اھمیت رکھتے ہیں. اور مانسہرہ کا ہر ایک گاؤں ہر ایک علاقہ قدرتی حسن سے مالامال ہے.
جن میں ساندےسر ،عطرشیشہ، بٹل، سچاں جبوڑی، ڈاڈر،اوگی،پنجہ گلی، شیرگڑھ، دربند لساں نواب، شنکیاری، بفہ، گڑھی حبیب اللہ،بالاکوٹ،کاغان،ناداں گھنول، خاکی اور کئی ایسے علاقے موجود ہیں مانسہرہ میں جو قدرتی حسن سے مالامال ہیں اور لوگوں کی آمدورفت کا ذریعہ بنتے ہیں.
مانسہرہ ایک انتہائی امن و امان والا اور بھائی چارے والا شہر ہے. یہاں کسی قسم کی دہشت، گردی ٹارگٹ کلنگ چوری ڈکیتی بم بلاسٹ کا کوئی بھی وجود نہیں.
شاید مانسہرہ میں رہنا جنت میں رہنے سے کم نہیں.

28/01/2024
11/01/2024
04/01/2024
30/12/2023

ہری پور سردیوں میں بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کاروبار ٹھپ۔
ہری پور سردیوں میں بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کاروبار ٹھپ تاجر برادری مشکلات کا شکار۔
ایک مہینے میں 10 دن پرمٹ اور مینٹینس کے نام پے بجلی گل اور باقی کے دنوں میں بھی بجلی 3 سے 4 گھنٹے غائب رہنے لگی۔
تاجر برادری سخت مشکلات کا شکار کوئی پرسان حال نہیں۔
حکومت سے نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہیں۔کاروباری حالات پہلے ہی اچھے نہیں تھے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے تباہی کی طرف گامزن ہیں (تاجر)۔

19/12/2023
12/12/2023

پاکستان میں فیملی سسٹم کا زوال ،،

خوشحال زمانے میں ہر فیملی کے 8 یا 10 بچے تو ضرور ہوتے تھے،،
بچوں میں سے کسی نے بھی اسکول کا منہ نہ دیکھا ،، اردو پڑھنا بھی سپارہ پڑھ کر سیکھا ،جس نے بھی سیکھا ،،

بچے سر اٹھاتے تو فصلوں اور کھیتوں میں دھکیل دئے جاتے ،، جو گائے دوسرے گاؤں سے جفتی کرا لاتا وہ پرائمری پاس کر لیتا ،جو ہل کی ہتھی پکڑ لیتا وہ میٹرک پاس کر لیتا ،جو کسی مل میں ملازم ھو جاتا وہ ایم اے کر لیتا ،، یوں والدین کا خرچہ کچھ نہیں تھا منافع ھی منافع تھا ،، لہذا والدین کبھی فرسٹریشن کا شکار ھو کر بچوں کی ماں بہن ایک نہیں کرتے تھے ،، راوی چین ھی چین لکھتا تھا ،بچے کی مونچھیں بھیگتی یا مسیں پھوٹتیں تو اسی حویلی میں سے ایک کڑی پکڑ کر اس کے ساتھ بیاہ دی جاتی اور چارپائی اور پانی کی بالٹی چھت پر چڑھا دی جاتی ،، شادیاں عموماً 16 سال کا لڑکا اور 14 سال کی لڑکی کے حساب سے ھوتی تھیں،، سارے دیہات کا تقریباً یہی رواج تھا ،، والدین میں سکھی تھے ،بچے ایک منہ اور دو ھاتھ لے کر آتے تھے ،، بچے دس بھی ھوں تو مونگ پھلی بھی چن کر لاتے تو بھی اپنی اپنی اس دن کی روٹی خود کما کر شام کو گھر آ جاتے تھے ،،

نہ زیور بکتا تھا ، نہ ایجنٹوں کا دھوکا تھا ، نہ نادرا کے دھکے تھے ، نہ والدین کے کوسنے تھے اور نہ اولاد کا ڈیپریشن تھا سالوں میں بھی کوئی معاشی خود کشی نہیں ھوتی تھی ،جو ایک آدھ کیس دو چار سال میں ھوتا وہ عشق کی ناکامی کے سبب ھی ھوتا تھا ،، فرسٹریشن دونوں نسلوں میں نہیں تھی ،،،،،،،،،،،،

پھر دور تبدیل ھوا ،، منگلا نے کشمیریوں کو لندن پہنچایا تو باقی علاقون نے بھی انگڑائی لی ،، لوگوں نے زمینیں بیچیں ، زیور بیچے اور بچوں کو ایران کے رستے یونان اور دبئ کی طرف روانہ کیا گیا ،، کچھ پہنچے کچھ رستے میں ھی خواھشات کے جنگل میں مر کھپ گئے ، جو پہنچے ان کا حال اے ٹی ایم یا گو کیش کارڈ کا سا تھا ،، وہ کما کر بھیجتے گئے اور کوشش کی کہ ان کی اولاد پڑھ لکھ جائے اور کسی اچھے جاب پر لگ جائے ،، تعلیم میں مقابلہ بازی شروع ھوئی کیونکہ انڈیا کے لوگ پڑھے لکھے تھے وہ آفس جاب میں لگتے جبکہ پاکستانی نچلے درجے کے کام کرتے تھے ،،

دیہات میں بجلی آئی تو ڈاولینس کو بھی لائی ،اور دیگر بجلی کا سامان بھی امپورٹ ھوا ، والدین مشین کی طرح کما کر اولاد پر لگاتے چلے گئے اور اپنی جوانی اور اس سے متعلق جزبات کو قربان کر دیا ،، والد 4 ، 4 سال بعد ملک کا چکر لگاتے وہ بھی ایک ماہ کے لئے مہمان کے طور پر آتے ،، ایک ماہ میں بچوں کا کیا پتہ چلتا ھے ،فاتحہ خوانی پوری نہیں ھوتی تھی کہ چھٹی ختم ھو جاتی ،، سہولیات ملیں تو بچے بگڑتے چلے گئے اور والدہ چھپاتی چلی گئ اور مرد اندھا دھند 16 ، 16 گھنٹے کام کر کے کما کر گھر بھیجتے چلے گئے،،

اولاد پر لعن طعن شروع ھوا ، اخراجات کا حساب کتاب شروع ھوا ، تعلیم کو کوسا گیا اور والدین اور بچوں کے درمیان سرد جنگ شروع ھو گئ ،،تعلیم دن بدن ٹف ھوتی چلی گئ وہ آج سے چالیس سال پہلے والی تعلیم نہیں تھی جب انگلش چھٹی کلاس سے شروع ھوتی تھی اور میٹرک تک ھمیں انگلش کے حروفِ ابجد ھی درست کرنا سکھایا جاتا ،، مائی بیسٹ فرینڈ ، مائی فادر ،، ھنگری فاکس اور تھرسٹی کرو پر میٹرک ھو جاتی تھی ،، اب انگلش کچی یعنی کے جی ون سے ھی شروع ھو جاتی ھے ، بستے بڑے ھوتے گئے اور رشتے چھوٹے ھوتے چلے گئے ،، ساری ساری رات پڑھ کر بھی بچہ پاس نہ ھو تو بھی گھر میں اس قدر ذلیل کیا جاتا ،، اس کو لٹرلی ماں بہن سے گالیاں دی جاتیں ، مار اس قدر شدید کہ پڑوسی آ کر چھڑائیں تو چھڑائیں ماں بھی قریب جانے کی ھمت نہ کرے ،، یوں والدین اور اولاد کے درمیان نفرت کی نادیدہ مگر محسوس دیوار بننا شروع ھوئی ،،

ریزلٹ کے دنوں میں نہر کے پلوں پر پولیس پہرہ لگ جاتا ھے کیونکہ ناکام ھونے والے بچے ریزلٹ سن کر گھر جانے کی بجائے قبر میں جانے کو ترجیح دیتے ھیں ،، والدین اپنی جگہ اخراجات کے گوشوارے دکھاتے پھرتے ھیں اور بچہ اپبے جسم پر پڑے نیل کے نشان دکھاتا پھرتا ھے ،، یعنی کہ اس تعلیم کی بجائے ، ان اخراجات کی بجائے کچھ بھی نہ ھوتا تو والدین اور اولاد کا تعلق تو قائم رھتا ،، جب ھر لمحہ ان اخراجات کو کوسا جاتا رھے ،، تو وہ ناسور بن جاتے ھیں ،، ایک عورت بیرون ملک سے آئی تو گاؤں کی ایک غریب عورت کے لئے ایک سوٹ لے کر آئی اور اس کو کہا کہ آپ یہ سلا کرپہن لیں ،، مگر اس عورت نے شاید وہ سوٹ اپنی بیٹی کو دے دیا ھو گا ،، لیکن یہ خاتون جہاں اس غریب عورت کو دیکھتی فورا ً پوچھتی کہ " ماسی وہ سوٹ ابھی نہیں سلوایا ؟ " یہانتک کہ ماسی نے اس خاتون کو دیکھ کر ھی رستہ تبدیل کرنا شروع کر دیا ،، پھر وہ ان اوقات مین اس گلی سے گزرتی جب اس خاتون کے رستے میں ملنے کے امکانات نہ ھوتے ،مگر ایک دن صبح صبح بیچاری پکڑی گئ اور اس خاتون نے ابھی ماسی ھی کہا تھا کہ ماسی دونوں ہاتھ جوڑ کر کھڑی ھو گئ " خدا کا واسطہ ھے اگر ایک سوٹ مجھے دے ھی دیا ھے تو اب مجھے جینے دو "

یہی حال اولاد کا ھو جاتا ھے کہ خدا کا واسطہ ھے اگر پڑھا ھی رھے ھو تو یہ رات دن کا راگ بھیرویں مت سنایا کریں ، سن سن کر ڈیپریشن ھو گیا ھے ،،
والدین بچے میں نفرت بہت پہلے سے بھر چکے ھوتے ھیں ،، جب اس کی شادی ھوتی ھے اور وہ کمانے لگتا ھے تو والدین سے اس کا رویہ سرد مہری کا ھوتا ھے ،جس سے سمجھا یوں جاتا ھے گویا کہ آنے والی نے کان بھرے ھیں ، ورنہ ھمارا چاند تو ایسا نہیں تھا ،، الغرض والدین سب کچھ داؤ پر لگا کر ، اپنی جوانی کی قربانی دے کر صرف اپنی بے احتیاطی کی وجہ سے بازی ھار جاتے ھیں ،، پھر جو بیٹے تابعدار ھوتے ھیں والدین خواھشات کا ایسا بار ان پر ڈالتے ھیں کہ وہ اپنے بچوں کے حقوق پورے کرنے سے عاجز آ جاتا ھے ،، یوں گھر کے اندر ایک جنگ شروع ھو جاتی ھے جب بیوی اپنے بچوں کا حق بھی پیچھے جاتے دیکھتی ھے ،، والدین ابھی بھی یہی گردان کر رھے ھوتے ھیں کہ ھم نے اتنا لگایا ھے اور اتنا کھپایا ھے ،لہذا سب کچھ ھمارا ھے ،، اور حدیث کوٹ کی جاتی ھے کہ تو اور تیرا مال تیرے والد کے ھو ،، جبکہ شریعت میں اولاد کی موجودگی میں چھٹا حصہ والد کا ھے اور چھٹا حصہ ماں کا ھے بیوی کو اٹھواں حصہ ملتا ھے اور باقی اولاد کا ھے ،مگر اس حدیث کو بیان کر کے اولاد کا حق بھی مار لیا جاتا ھے،،

والد صاحب بیٹیوں کی شادی کے لئے 10 لاکھ اور اٹھارہ لاکھ مانگتے ھیں ،، پلاٹ اور مکان کی قسطیں الگ ھیں ،، گویا پوری کوشش کی جاتی ھے کہ کمانے والے بیٹے کو ھینڈ ٹو ماؤتھ رکھا جائے اور وہ اپنی بیوی اور بچوں کا کچھ بھی نہ بنا سکے ،، بیٹا اپنے بچے پاکستان بھیج کر والدین کے تقاضے پورے کرے تو وھاں اس کے بچے بیمار ھو جائیں تو کوئی اسپتال لے جانے کا روادار نہیں ھوتا ،، بیٹا پیارا ھے اور اس کی بیوی اور اولاد سے دشمنی ھے ،، بیٹا ذھنی مریض بن جاتا ھے والدین اس کا پاکستان ھیں اور اولاد اس کی ھندوستان بنا دی جاتی ھے جن کی خدمت کر کے وہ والدین کا غدار قرار پاتا ھے ،،

پاکستان جاتا ھے تو گھریلو سیاست سے ماحول کو آلودہ کر دیا جاتا ھے ،عین اس وقت جب کھانا لگ چکا ھے ، بچے بیٹھے ھوئے ھیں کہ بہن یا بھانجی کا فون آ جائے گا کہ کھانا ھمارے ساتھ کھانا ھے ، اور وہ بھی سب کچھ لگا لگایا بچوں کے سامنے پڑا رہ جاتا ھے اور وہ بھانجیوں کے ساتھ کھانے چلا جاتا ھے ،، بیوی اپنا سا منہ لے کر رہ جاتی ھے اور بہن بھائی کو گھر بلا کر بغلیں بجا رھی ھوتی ھے اور اس ڈھگے کو اس سیاست کی کوئی سمجھ نہیں لگتی ،، اس اولاد میں بھی پھوپھو اور چاچو اور دادا دادی کے خلاف نفرت بھرتی چلی جاتی ھے جو عموماً یہ سمجھا جاتا ھے کہ ان کی ماں بھرتی ھے جبکہ اصل میں باپ اور ددھیال کا رویہ ان میں زھر بھرتا ھے ،،

اب جب باری آتی ھے رشتے ناتوں کی تو پھر ایک دوسرے کے یہاں رشتے کرنے کا امکان ختم ھو چکا ھوتا ھے ،، اور دونوں فریق رشتے باھر ڈھونڈتے پھرتے ھیں ،، دادا دادی اپنی ھی اولاد کو ایک دوسرے کا اس قدر دشمن بنا دیتے ھیں اپنی سیاست کی وجہ سے کہ مزید رشتے داری ممکن ھی نہیں رھتی ، ھر فریق دوسرے سے بدکتا ھے کہ یہ میری بیٹی سے بدلے لے گا ،، اور ایک فریق کہتا ھے کہ انہوں نے پہلے میرا شوھر ورغلائے رکھا تھا اب میں بیٹا ان کو کیسے سونپ دوں ،،

الغرض پاکستان میں برادری سسٹم صرف شناختی کارڈ مین باقی ھے ،، عملی طور پر اپنا وجود کھو چکا ھے ،، کوئی مانے یا نہ مانے حقیقت یہی ھے۔۔۔۔۔۔۔،،

Happy Independence Day 2022
14/08/2022

Happy Independence Day 2022

مفتی محمد تقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں کہ کراچی میں گردے کے ایک اسپیشلسٹ ہیں، ان سے ایک مرتبہ میرے بھائی نے پوچھا کہ آپ ای...
18/06/2022

مفتی محمد تقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں کہ کراچی میں گردے کے ایک اسپیشلسٹ ہیں، ان سے ایک مرتبہ میرے بھائی نے پوچھا کہ آپ ایک انسان کے جسم سے گردہ نکال کر دوسرے انسان کو لگا دیتے ہیں، لیکن اب تو سائنس نے بہت ترقی کرلی ہے تو کوئی مصنوعی گردہ کیوں نہیں بنا لیتے، تاکہ دوسرے انسان کے گردے کو استعمال کرنے کی ضرورت ہی نہ پیش آئے؟وہ ہنس کر جواب دینے لگے، کہ اول تو سائنس کی اس ترقی کے باوجود مصنوعی گردہ بنانا بڑا مشکل ہے، کیوں کہ اللہ تعالی نے گردے کے اندر جو ایک چھلنی لگائی ہے وہ اتنی لطیف اور باریک ہے کہ ابھی تک کوئی ایسی مشین ایجاد نہیں ہوئی جو اتنی لطیف اور باریک چھلنی بنا سکے۔ اگر بالفرض ایسی مشین ایجاد ہو بھی جائے اور ایسی چھلنی بنا بھی لی جائے تو اس پر اربوں روپے خرچ ہوں گے، اور اگر اربوں روپے خرچ کر کے ایسی چھلنی بنا لی جائے تب بھی گردے کے اندر ایک چیز ایسی ہے جو ہماری قدرت سے باہر ہے، وہ چیز یہ کہ اللہ تعالی نے گردے کے اندر ایک دماغ بنایا ہے جو فیصلہ کرتا ہے کہ اس آدمی کے جسم کو کتنے پانی کی ضرورت ہے ، کتنا پانی جسم میں رکھنا ہے اور کتنا پانی باہر پھینکنا ہے۔ ہر انسان کا گردہ اس انسان کے حالات کے مطابق ، اس کے جسم کے مطابق اور اس کے وزن کے مطابق یہ فیصلہ کرتا ہے کہ کتنا پانی اس کے جسم میں رہنا چاہیے اور کتنا باہر پھینکنا چاہیے۔ اور اس کا فیصلہ سو فیصد درست ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں وہ اتنا پانی جسم میں روکتا ہے جتنے پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور ضرورت سے زائد پانی پیشاب کی شکل میں جسم سے باہر پھینک دیتا ہے۔ لہذا اگر ہم اربوں روپے سے مصنوعی گرده بنا بھی لیں تب بھی ہم اس کا وہ دماغ نہیں بنا سکتے جو اللہ تعالی نے ہر انسان کے گردے میں پیدا فرمایا ہے.......!!!

ایک ہی دن میں بجلی 7 روپے اور پٹرول 30 روپے مہنگاپکی پکائی اور تیار فصلوں میں سور چھوڑنے کا انجام آپ نے دیکھ لیا جرلن با...
02/06/2022

ایک ہی دن میں بجلی 7 روپے اور پٹرول 30 روپے مہنگا

پکی پکائی اور تیار فصلوں میں سور چھوڑنے کا انجام آپ نے دیکھ لیا

جرلن باجوا ۔جو امیر ہے وہ امیر تر ہو جائےگا اور مڈل کلاس طبقہ ختم ہو کہ غریب طبقے میں آجائے گا اور غریب طبقہ بھوک سے مرے گا
کچھ خدا کا خوف کرو
کچھ شرم ہوتی ہے
کچھ حیا ہوتی ہے



وہ کون تھا جس نے اپنی انا کی خاطر پاکستان کو داؤ پر لگا دیا اور اچھی بھلی معیشت کا بیڑا غرق کر دیا۔اس دفعہ عوام سچ جاننا...
01/06/2022

وہ کون تھا جس نے اپنی انا کی خاطر پاکستان کو داؤ پر لگا دیا اور اچھی بھلی معیشت کا بیڑا غرق کر دیا۔
اس دفعہ عوام سچ جاننا چاہتی ہے۔

Today’s News Headlinesآج کی تازہ خبریں  (نیوز بابا)Follow & Share NewsBabaامپورٹڈ حکومت نے اپنے علاوہ باقی تمام امپورٹڈ ...
20/05/2022

Today’s News Headlines
آج کی تازہ خبریں (نیوز بابا)
Follow & Share NewsBaba

امپورٹڈ حکومت نے اپنے علاوہ باقی تمام امپورٹڈ چیزوں پر پابندی عائد کر دی

کپتان کی پٹرول کی ایک سبسڈی نے 13
‎پارٹیوں کی 40 سالہ سیاست کو "تباہ و برباد" کرکے رکھ دیا ہے

‎لوٹا کریسی لوٹوں کی خرید و فروخت کو رکوانا ان کو اپنے انجام پر پہنچانے اور ان کا قلع قمع کروانے کا سہرا بھی عمران خان کے سر 🏏🇵🇰💖

‎لندن سے نوازشریف نے آصف زرداری کو فون کیا
‎ اور کہا
‎جناب آپ نے جو ہمارے ساتھ نیکی کی ہے اس میں ن نہیں ہے
😜😜

‎‏شہباشریف ابھی بھی وقت ہے 3 تولے سونا، 2موٹر سائیکل 1 واشنگ مشین لو اور گھر جاؤ
اسٹیبلشمنٹ کی شہباز شریف کو پیشکش

نام لیتی ھو بدتمیز میرا۔۔
‎تم مجھے "جان " کیوں نہیں کہتی ۔۔۔
‎مرشد آن فاٸر

‎‏کوئی بات نہیں غلطی ہو جاتی ہے ہم اپنے لڑکے کو سمجھا دیں گے تم اپنی لڑکی کو سمجھاؤ۔۔۔
شیخ رشید کی میڈیا سی گفتگو


🙏🙏

*مسلمانوں کو اب مساجد میں کچھ تبدیلیاں کرنی چاہئیں*مساجد کو صرف نماز پڑھنے کی جگہ ہی نہ بنائیں بلکہ اسلامی کمیونٹی سنٹر ...
16/05/2022

*مسلمانوں کو اب مساجد میں کچھ تبدیلیاں کرنی چاہئیں*
مساجد کو صرف نماز پڑھنے کی جگہ ہی نہ بنائیں بلکہ اسلامی کمیونٹی سنٹر کی طرز پر
* وہاں غريبوں کے کھانے کا انتظام ہو۔
* ڈپریشن میں الجھے لوگوں کی کائونسلنگ ہو۔
* ان کے خاندانی جھگڑوں کو سلجھانے کا انتظام ہو۔
* مدد مانگنے والوں کی مناسب تحقیق کے بعداجتماعی و انفرادی طور پر مدد کی جا سکے۔
* اپنے گھروں کے فالتو سامان کو نادار افراد کیلئے عطیہ کرنے کی غرض سے مساجد کا ایک حصہ مخصوص ہو۔
* آپس میں رشتے ناطے کرنے کیلئے ضروری واقفیت کا موقع ملے۔
* نکاح کا بندوبست سادگی کیساتھ مساجد میں کیےجانے کو ترجیح دی جائے۔
* قدرتی آفات سے ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے اجتماعی کوششوں کا آغاز مساجد سے ہو۔
کیونکہ...
صدقات و خیرات کرنے میں ہم مسلمانوں کا کوئی ثانی نہیں۔
* بڑی جامعہ مساجدسے ملحق مدارس میں دینی تعلیم کیساتھ دنیاوی تعلیم کا بھی اہتمام ہو۔
* ہماری مساجد میں ایک شاندار لائبریری ہو، جہاں پر مکمل اسلامی و عصری کتابیں مطالعہ کے لئے دستیاب ہوں۔
بہت ہو چکا مساجد کے در و دیوارکے رنگ و روغن پر، بیت الخلاء کے سنگ مرمرپر، قمقموں فانوس و جھومر پر، ایئرکنڈیشن اور کولروں پراور نفیس قالینوں پر خرچ
مناسب حد تک وہ بھی کرتے رہیں مگراب وقت آگیا ہے کہ ترجیحات بدل کر کچھ ضروری جگہوں پربھی اپنا مال خرچ کیا کریں۔
مگر کیسے۔۔۔؟
قوم میں صلاحیت مند افراد کی کمی نہیں ھے ان پڑھ یا کم پڑھے لکھے سمجھدار لوگوں کو اس کارخیر کیلئے استعمال کریں۔

خدارا اپنے اندر عوامی فلاح وبہبود کی سوچ والےلوگ پیدا کریں۔
ان میں سے کوئی بھی تجویز نئی نہیں ھے تمام کاموں کی نظیر 1400 سال پہلے دور نبوی کے مدینہ میں بھی ہوتے تھے
جیسے ہی ہم نے ان شاندار روایات کو چھوڑا ہم بربادی کی طرف بڑھتے چلے گئے اور چلے ہی جا رہے ہیں۔
خدارا اب رک جائیں، سوچیں اور اپنی ترجیحات بدل لیں۔۔۔!

‎شور مچایا ہوا تھا الیکشن کمیشن نے کہ بس جی آج آیا فیصلہ فارنگ فنڈنگ پر کل آیا بس آیا کیونکہ کیس صرف عمران خان کے خلاف ت...
10/05/2022

‎شور مچایا ہوا تھا الیکشن کمیشن نے کہ بس جی آج آیا فیصلہ فارنگ فنڈنگ پر کل آیا بس آیا کیونکہ کیس صرف عمران خان کے خلاف تھا۔۔

‎‏جب عدالت نے کہا کہ سب کی فارن فنڈنگ کا کیس سنو تو اس دن کے بعد ایک خبر تک نہیں آئی ۔۔

‎مسجد نبوی کی توہین کا پلانٹڈ ڈرامہ ن لیگ نے کرا کے ملبہ پی ٹی ای ہر ڈال کر پورے ملک میں توہین کے مقدمات درج کر دیے ۔۔۔
‎مگر جب سعودیہ میں گرفتار سات بندوں کے نام اے پتہ چلا ان میں سے دو بندے عابد شیر علی کے کزن ہیں اور ان میں سے اک میئر فیصل اباد کا امیدوار ہے ۔۔
‎جب یہ خبر زبان زد عام ہوی تو تب سے سارا میڈیا سو گیا ہے ۔۔
‎کوی نہی بتا رہا ان سات لوگوں کا تعلق کس جماعت سے ہے
حکومت کیوں زور لگا رہی ہے ان دو بندو کو چھڑانے کیلے ۔۔۔

‎توشہ خانہ کا ذکر ایا تو ہورا چر چا تھا مگر جب نوزا شریف کا ریکارڈ ایا توشہ خانہ کا تو اس ایشو پر اب کوی بات نہی کر رہا ۔
‎ بلٹ پروف گاڑی جو ہر وزیراعظم کا حق ہوتا ہے کہ جب وہ سابق ہو تو وہ حکومتی گاڑی لے سکتا ہے اس پر تنقید ہوی ۔۔
‎تو پتہ چلا راجا پرویزاشرف گیلانی نواز شریف خاقان عباسی بھی اسی گاڑی میں سفر کرتے ہیں ۔۔
‎تب سے یہ ہمارا د جالی میڈیا خاموش ہے ۔۔۔

پھر ویڈیو ا رہی ہے عید کے پہلے دن ریلیز ہو گی اسکے بعد عوام نے ڈیب فیکٹ ویڈیو کا انبار لگا دیا مریم نواز کو وضاحت دینی پڑی ۔۔۔
‎اسکے بعد اب کوی بات نہی کر رہا کہ کہاں ہے ویڈیو ۔۔۔

جاوید ہاشمی نے دغا دیا آج کہیں کا نہیں رہا۔ کوئی پارٹی اسے ٹکٹ دینے کو ہی تیار نہیں۔

گلا لئی کہ زریعے بدنام کروانے کی کوشش کی، لیکن آج گلالئی کا نام تک لینے والا کوئی نہیں۔

ریحام خان نے کتاب لکھی لیکن اس کے بارے میں ایک لفظ
نہیں کہا وہ آج بھی زہر انڈیلتی ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں یہاں تک کہ مریم بھی منہ لگانے کو تیار نہیں۔

پھر کہا گیا انویسٹر اور اے ٹی ایم کے بنا کچھ نہیں کر سکتا۔ لیکن
اپنی ہی حکومت میں انہیں سائیڈ لائن کیا جو ریٹرن آن انویسٹمنٹ مانگ رہے تھے۔

پھر شوشہ اڑا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ہاتھ اٹھایا تو اس کا ککھ نہیں رہنا
یا لندن بھاگ جائے گا۔۔ آج اسٹیبلشمنٹ کی 13 پارٹیاں بشمول تمام ادارے اس کے خلاف ہو گئے لیکن اکیلا عمران خان ان سب پر بھاری پڑ رہا ہے۔

کہا جاتا تھا کہ ایجنسیاں جلسے کراتی ہے، حکومت ہے تو بڑے بڑے جلسے ہو رہے ہیں، اب نہ پاشا ہے،نہ فیض نہ ہی حکومت، آج یہ بیانئیہ بھی دفن ہو گیا۔

9 اپریل کو کہا “کوئی رہ تو نہیں گیا جو میرے خلاف نہ ہو ؟”
10 اپریل کو کراچی سے لوئر دیر تک عوام کا جم غفیر نکل پڑا۔۔۔

غرض یہ کہ جس نے یہ سمجھا ہمارے بنا خان کچھ نہیں آج وہ خود عوام میں نکلنے کے قابل نہیں رہے اور آج اسٹیبلشمنٹ امیج بلڈنگ کے لئیے عامر سہیل کبھی شاہد آفریدی جیسوں کو آگے کر رہی ہے تو کبھی 34 افراد کی ریلی نکال رہی لیکن بات نہیں بن پا رہی۔۔

اب الحمدللہ خان اتنی بڑی طاقت بن گیا ہے کہ 13 پارٹیاں تمام اداروں کے ساتھ مل کر بھی الیکشن کرانے سے ہچکچا رہی ہیں۔

نتیجہ یہ ہے کہ تم سب مل کر ایک پلان بناتے ہو، لیکن ایک پلان وہ ہے جو اوپر والا بنا رہا ہوتا ہے - ارض و سماء کا مالک " اللہ "
اور وہ پلان تمہاری سب “سازشوں اور مداخلتوں” پر بھاری ہوتا ہے —


Address

Haripur

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when NewsBaba posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to NewsBaba:

Videos

Share