Hadayat Media

Hadayat Media اسلامی پروگرامات علماء کرام کے بیانات اور فقہی مسائل

اہم مسئلہصاحب نصاب یعنی جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا، ساڑھے باون تولہ چاندی یا ایک لاکھ بارہ ہزار تین سو پچاس روپے نقدی...
15/04/2023

اہم مسئلہ
صاحب نصاب یعنی جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا، ساڑھے باون تولہ چاندی یا ایک لاکھ بارہ ہزار تین سو پچاس روپے نقدی یا اتنی قیمت کا مال تجارت یا ضرورت سے زائد سامان موجود ہو تو اس پر فطرانہ واجب ہے.
شریعت نے فطرانہ کی ادائیگی کیلئے چار اجناس متعین کیں ہیں کشمش، کھجور، جو، گندم.
کشمش،کھجور،اور جو کی مقدار ایک صاع یعنی ساڑھے تین کلو سے کچھ زیادہ بنتی ہے، جبکہ گندم کی مقدار پونے دو کلو سے کچھ زیادہ بنتی ہے اس وجہ سے مفتیان کرام احتیاطاً دو کلو متوسط گندم کی قیمت کا تعین کرتے ہیں
ہجیرہ شہر میں چونکہ گندم 130، 140 روپے کلو سے لیکر 220روپے کلو تک دستیاب ہے مگر جس گندم کو چکی میں پس کر آٹا نکال کر استعمال کیا جا سکتا ہے وہ کم از کم 160روپے کلو ہے.
سستی گندم کو لوگ مرغیوں کو یا جانور کو دالا بنا کر تو کھلاتے ہیں مگر آٹا پس کر استعمال نہیں کرتے ہیں لہٰذا فطرانہ کے متعلق بھی اس کا اعتبار نہیں ہو گا
لہٰذا جو آدمی مذکورہ بالا نصاب کا مالک ہو اس کو چاہیے کہ وہ اپنی اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے احتیاطاً 320روپے فی کس کے اعتبار سے ادا کرے البتہ بیوی اور بالغ اولاد اگر صاحب نصاب ہیں تو وہ خود ادا کریں یا انکی اجازت سے ادا کیا جائے تو بھی درست ہے.
اور جو مالک نصاب نہیں ہیں ان کیلئے بھی فطرانہ ادا کرنا مستحب ہے اور وہ بھی اسی رقم کے حساب سے فطرانہ ادا کرنے کی کوشش کریں احتیاط اسی میں ہے

12/04/2023

نصاب زکات

09/04/2023

أموال زکوٰۃ

01/04/2023
26/03/2023


لغوی، اصطلاحی معنی، اہمیت و فضیلت، وعید

25/03/2023

واجباتِ نماز چودہ (14) ہیں ۔

01 ⬅️ سورۃ الفاتحہ پڑھنا ۔
02 ⬅️ سورۃ الفاتحہ کے بعد کوئی سورت پڑھنا ۔
03 ⬅️ سورۃ الفاتحہ کو سورت سے پہلے پڑھنا ۔
04 ⬅️ رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا ۔
05 ⬅️ دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا ۔
06 ⬅️ قعدہ اولیٰ میں تشہد کی مقدار بیٹھنا ۔
07 ⬅️ دونوں قعدوں میں تشہد پڑھنا ۔
08 ⬅️ وتر کی نماز میں دعائے قنوت سے پہلے تکبیر تحریمہ کہنا ۔
09 ⬅️ دعائے قنوت پڑھنا ۔
10 ⬅️ لفظ سلام کے ساتھ نماز سے نکلنا ۔
11 ⬅️ ارکان کو ترتیب سے اور اطمینان سے ادا کرنا ۔
12 ⬅️ امام کا مغرب اور عشاء کی پہلی دو رکعات میں اور فجر ،جمعہ عیدین اور تراویح کی تمام رکعات میں جہری قرأت کرنا اور ظہر اور عصر میں آہستہ قرأت کرنا ۔
13 ⬅️ فرض نماز کی پہلی دو رکعات میں سورۃ الفاتحہ کے ساتھ سورت پڑھنا ۔
14 ⬅️ عیدین کی چھ زائد تکبیرات ۔

فرائضِ نماز چودہ (14) ہیں ۔01  ⬅️ بدن کا پاک ہونا ۔02  ⬅️  کپڑوں کا پاک ہونا ۔03  ⬅️  جگہ کا پاک ہونا ۔04  ⬅️  ستر کا چھ...
24/03/2023

فرائضِ نماز چودہ (14) ہیں ۔

01 ⬅️ بدن کا پاک ہونا ۔
02 ⬅️ کپڑوں کا پاک ہونا ۔
03 ⬅️ جگہ کا پاک ہونا ۔
04 ⬅️ ستر کا چھپا ہوا ہونا ۔
05 ⬅️ نماز کا وقت ہونا ۔
06 ⬅️ قبلہ رخ ہونا ۔
07 ⬅️ نیت کرنا ۔
08 ⬅️ تکبیر تحریمہ کہنا ۔
09 ⬅️ قیام کرنا ۔
10 ⬅️ مطلق قرأت کرنا ۔
11 ⬅️ رکوع کرنا ۔
12 ⬅️ سجدہ کرنا ۔
13 ⬅️ آخری تشہد کی مقدار بیٹھنا ۔
14 ⬅️ اپنے کسی عمل سے نماز سے نکلنا ۔

23/03/2023

روزہ سے متعلق ضروری مسائل کا اجمالی تذکرہ
مفطرات ثلاثۃ کا مطلب کھانا، پینا، ج**ع ہے

12/03/2023

کل مورخہ 2024-03-12 کو مرکزی جامع مسجد ریاض الجنۃ ڈنگہ کوٹ سے متصل مدرسہ علوم اسلامیہ والعصریہ میں حفظ قرآن کریم کی عظیم سعادت حاصل کرنے والے آٹھ طلبہ کی تقریب دستاربندی منعقد کی گئی.
جس کی صدارت مولانا غلام مصطفیٰ شاکر صاحب حفظہ اللہ نے کی جبکہ تقریب کے مہمان خصوصی مولانا مفتی نعیم صاحب خطیب جامع مسجد عثمان غنی کھائیگلہ و مہتم جامعہ عثمانیہ کھائیگلہ تھے
اسٹیج اسکٹری کے فرائض مفتی عبدالحلیم صاحب نے ادا کیے.
دیگر مقررین مفتی یونس صاحب، مفتی شفیق الرحمان صاحب،
مفتی کامران نسیم صاحب ،مفتی زاہد ہدایت عفی عنہ،مولانا اویس صاحب نے طلبہ و اساتذۂ سمیت تمام اہل علاقہ کو اس پسماندہ دیہات میں جہاں دیگر سہولیات مفقود ہیں وہاں اتنا خوبصورت گلشن محمدی سجانے پر مبارکباد دی
ان کے علاوہ مقامی علماء کرام، قراء کرام اور بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے عالم مولانا امتیاز صاحب خطیب و امام جامع مسجد فیضان مدینہ ڈڈیال نے بھی پروگرام میں خصوصی شرکت کی،
مولانا غلام مصطفی شاکر صاحب نے اپنی طرف سے تمام طلبہ، اساتذہ ،مہتمم ادارہ کو نقد انعامات دیے.
اللہ پاک مہتمم ادارہ مفتی الیاس صاحب کی خدمات جلیلہ کو قبول و منظور فرمائے
پروگرام میں مفتی کامران نسیم صاحب نے جو حمدو نعمت پیش کی وہ پروگرام کی مختصر جھلکیوں کے ساتھ پیش خدمت ہے

10/03/2023

سنگاپور میں امتحانات سے قبل ایک اسکول کے پرنسپل نے بچوں کے والدین کو خط بھیجا جس کا مضمون کچھ یوں تھا۔۔
" محترم والدین!
آپ کے بچوں کے امتحانات جلد ہی شروع ہونے والے ہیں میں جانتا ہوں آپ سب لوگ اس چیز کو لے کر بہت بے چین ہیں کہ آپ کا بچہ امتحانات میں اچھی کارکردگی دکھائے۔

لیکن یاد رکھیں یہ بچے جو امتحانات دینے لگے ہیں ان میں (مستقبل کے) آرٹسٹ بھی بیٹھے ہیں جنھیں ریاضی سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اس میں بڑی بڑی کمپنیوں کے ترجمان بھی ہوں گے جنھیں انگلش ادب اور ہسٹری سمجھنے کی ضرورت نہیں ۔
ان بچوں میں (مستقبل کے) ادیب بھی بیٹھے ہوں گے جن کے لیے کیمسٹری کے کم مارکس کوئی معنی نہیں رکھتے ان سے ان کے مستقبل پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا۔
ان بچوں میں ایتھلیٹس بھی ہو سکتے ہیں جن کے فزکس کے مارکس سے زیادہ ان کی فٹنس اہم ہے۔
لہذا اگر آپ کا بچہ زیادہ مارکس لاتا ہے تو بہت خوب لیکن اگر وہ زیادہ مارکس نہیں لا سکا تو خدارا اسکی خوداعتمادی اور اس کی عظمت اس بچے سے نہ چھین لیجئے گا۔
اگر وہ محنت کے باوجود بہت اچھے مارکس نہ لا سکیں تو انھیں حوصلہ دیجئے گا کہ کوئی بات نہیں یہ ایک چھوٹا سا امتحان ہی تھا وہ زندگی میں اس سے بھی کچھ بڑا کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں

کاپیڈ!  ۔مولانا خلیل احمد رحمت اللہ علیہ دھرتی پونچھ کے عظیم بے باک حق گو دانشور ،مفکر ،درویش اور عالم دین  اور ولی اللہ...
06/03/2023

کاپیڈ!
۔

مولانا خلیل احمد رحمت اللہ علیہ دھرتی پونچھ کے عظیم بے باک حق گو دانشور ،مفکر ،درویش اور عالم دین اور ولی اللہ تھے ۔جن کا تعلق بانڈی عباسپور (علاقہ ٹاٹ ) کوٹ چھٹیال سے تھا- آپ دارلعلوم دیوبند ہندوستان سے فارغ التحصیل تھے اور ایک بہترین مقرر تھے ۔ آپ کا شمار وقت کہ جلیل القدر علما میں ہوتا تھا اور مولانا اشرف تھانوی کے شاگرد خاص بھی تھے ۔
مولانا صاحب کی سیاسی وابستگی کانگریس سے تھی اور آپ کا شمار مولانا عبدالکلام آزاد کہ قریبی رفقا میں ہوتا تھا آپ پونچھ سے کہی دن پیدل مسافت کہ بعد مولانا سے ملنے دہلی گے
مولانا عبداالکلام آزاد کہ نظریہ کہ پیروکار تھے اور 1947 میں تقسیم برصغیر کہ سخت مخالف تھے آپ اس تقسیم کو مسلمانوں کہ لیے نقصان کا باعث سمجھتے تھے اور مولانا نے کبھی قیام پاکستان کہ بعد قائداعظم محمد علی جناح کو قائد اعظم نہی کہا بلکہ جب بھی ان کہ رو برو محمد علی جناح کو قائداعظم کہا جاتا مولانا شدید ناراضگی کا اظہار کرتے اور سمجھاتے کہ تمھیں اس تقسیم کہ نقصان کا اندازہ نہی کہ یہ انگریز نے کس سازش اور حکمت عملی سے جاتے جاتے نفرت کا بیج بو دیا ھے اور ھمیں اس نقصان کا ازالہ کرتے صدیاں بیت جائیں گی
مولانا نے عباسپور جامع مسجد میں امامت کرانے سے بھی انکار کر دیا تھا اور واضع طور پہ عوام علاقہ کو کہا کہ یہ مسجد بیت المال کی جگہ پہ غیر مسلم ہندو کی قبضہ شدہ زمین پہ ناجائز قبضے کہ بعد بنائ گئی ھے اور جب تک اس زمین کی قیمت اصل مالکان کو ادا نہی کی جاتی یا ان سے اجازت نہئ لی جاتی یہ شریعی اور اسلامی طور پہ مکمل ناجائز عمل ھے
مولانا غدر 47 کہ اس پورے عمل کہ سخت مخالف تھے جس میں مزہبی بنیادوں پہ اپنے ہی پڑوسیوں کی زمینوں قبضہ کیا گیا اور انھیں زمینوں سے بے دخل کیا گیا
مولانا نے ان تمام صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے نمجر میں ایک مدرسہ قائم کیا اور زندگی کہ آخری آیام تک وہاں آباد جاری رکھی ۔1947 کے بعد مولانا نے اپنی رہائش نمجر میں رکھی ۔ مولانا کا زیادہ وقت مطالعے میں گزرتا تھا ۔ (اج نمجر ٹاون میں جامع مسجد ھے )
عباسپور شہر والی مسجد جس پر مولانا صاحب کے کچھ تحفظات تھے ۔
اسی مسجد کی جگہ کو مولانا خلیل الرحمان صاحب نے امامت کرانا اسلامی اصولوں کہ خلاف سمجھتے ہوئے امامت کرانے سے انکار کر دیا تھا اور آپ نے مسجد انتظامیہ سے اسکی جگہ کی قیمت یا زمین کے مالک سے رابطہ کرنے کی تجویز دی تھی ۔ کہ جب تک اس کا معاوضہ قانونی طور پر مالکان ادا نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس مسجد میں امامت کے فراہض انجام نہیں دوں گا ۔
مولانا اردو ادب میں بہت مہارت رکھتے تھے ۔اور اپ اکثر اردو ھی میں کلام کرتے تھے ۔اور اپ اپنے چند شاگردوں کو لکھنوی اردو اور ھندوستان کے دیکر علاقوں کے حالات اور اردو کی ترویج اور اردو بطور زبان پر درس دیا کرتے تھے ،
آپ کی حق گوئ اور علم کی شمع سے آج ضلع پونچھ منور ھے اللہ پاک مولانا خلیل صاحب کی آخرت کی منازل اسان فرمائے آمین۔ ثمہ امین

جامعہ سیدہ حفصہؓ للبنات (رجسٹرڈ) ہجیرہ0340850702003335501145
01/03/2023

جامعہ سیدہ حفصہؓ للبنات (رجسٹرڈ) ہجیرہ
03408507020
03335501145

19/02/2023

بچوں سے مالی جرمانہ وصول کرنے کا حکم؟

17/02/2023

نکاح اتنا پاکیزہ و عظیم شعار ہے کہ اس کے حصول کے لئے موسی جیسے نبی نے دس سال خدمت کا مہر مقرر کیا۔۔اور زنا اتنی بڑی قباحت ہے کہ یوسف جیسے پیغمبر نے اس سے بچنے کے لئے دس برس کےقریب قید کاٹی۔اللہ کے لئے قرآن کے یہ دو مضامین سمجھ کر برائی سے دور ہو جائیے پاکیزگی کو اختیار کی جئے

13/02/2023

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت
امتحان(1442ھ) شریک طلبہ وطالبات کی تعداد

حفظ قرآن کریم کا امتحان دینے والے بچے :
62404 باسٹھ ہزار چار سو چار

حافظات :12161 ،بارہ ہزار ایک سو اکسٹھ
کل تعداد:74565 ، چوہتر ہزار پانچ سو پینسٹھ

دراسات دینیہ :
طلبہ :2583 دوہزار پانچ سو تریاسی
طالبات:18563 اٹھارہ ہزار پانچ سو تریسٹھ
کل تعداد: 21146 ، اکیس ہزار ایک سو چھیالیس

تجوید
تجوید العلماء: 753
تجوید للعالمات: 2133
تجویدللحفاظ والحافظات : 6151 چھ ہزار ایک سو اکاون
کل تعداد: 9194 نوہزار ایک سو چورانوے

دورہ حدیث
طلبہ کی تعداد : 11661 گیارہ چھ سو اکسٹھ
طالبات کی تعداد: 22360 بائیس ہزار تین سو ساٹھ
کل تعداد : 34021 چونتیس ہزار اکیس

درس نظامی کے آٹھ مختلف درجات کے امتحانات میں شریک طلبہ وطالبات کی کل تعداد
314442 تین لاکھ چودہ ہزار چار سو بیالیس ہے

حفظ و تجوید ، دراسات دینیہ اور درس نظامی میں امتحان دینے والے طلبہ کی مجموعی تعداد
420442 چارلاکھ بیس ہزار چار سو بیالیس ہے

امتحانی عملہ اور سینٹرز :

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت امسال درجات کتب کے سالانہ امتحانات کا آغاز ان شاءاللہ بیس مارچ 2021ء سے ھوگا۔
ملک بھر میں درجات کتب،دراسات دینیہ تجوید للعلماء والعالمات کے اس سال ھونے والے سالانہ امتحان میں مجموعی طور پہ تیئیس سو چوون (2354) امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں جس میں بنین کے چھ سو اکیانوے (691) اور بنات کے سولہ سو تریسٹھ (1663) ہیں۔گزشتہ سال کی نسبت سینٹرز کی مجموعی تعداد میں ایک سو اٹھاسی (188) کا بہت بڑا اضافہ ہے۔
ان امتحانی مراکز میں نگران عملہ کی مجموعی تعداد سولہ ھزار اکیاسی (16081) ہے۔جس میں علماء مدرسین عملہ پانچ ھزار چھ سو اٹھانوے (5698) جبکہ خواتین عالمات عملہ کی تعداد دس ھزار تین سو تریاسی (10383) ہے۔
گزشتہ سال کی نسبت مجموعی تعداد میں ایک ھزار دو سو بہتر (1272) کا ریکارڈ اضافہ ہے۔
امتحانات کی تیاریاں مکمل ھوچکی ہیں،تمام مراکز امتحان اور نگران عملہ کی تقرریاں بھی کردی گئیں ہیں۔

پھلا پھولا رھے یا رب چمن میری امیدوں  کا ۔  جگر کا خون دے دے کر یہ بوٹے میں  نے پالے ھیں ۔1964 میں عباسپور سے ایک نوجوان...
10/02/2023

پھلا پھولا رھے یا رب چمن میری امیدوں کا ۔
جگر کا خون دے دے کر یہ بوٹے میں نے پالے ھیں ۔

1964 میں عباسپور سے ایک نوجوان عالم دین چناری جامع مسجد میں مولانا ھدایت اللہ کی جگہ عارضی ایک جمعہ کیلیے چناری منبر رسولﷺ پہ براجمان ھوا۔خطبہ مسنونہ پڑھا اسکے بعد مسائل کی دنیا میں ایسے لاجواب علمی غوطے لگائے جس جس نے بھی سنا محو حیرت رہ گیا۔چہرے پہپروقار وجاھت سنت رسولﷺ سے مزین چہرہ بلند قد جسم پہ سفید لباس اور کالی شیروانی جو اس نوجوان کی اعلی نظافت اور خوش لباسی کو مزین کر رہی تھی۔لوگ ھمہ تن خطبہ سن رھے تھے الفاظ تھے کہ موتی لڑیوں میں پروئے جارہے تھے۔اسی اثنا میں جمعے کا خطبہ مکمل ھوا نماز جمعہ ادا ھو گئ اور ھر بندہ اس نوجوان کا دلدادہ بن گیا اور اگلے جمعے کیلیے پھر پابند کر دیا گیا۔حسب روایت سابقہ یہ جمعہ بھی اسی شان و شوکت سے ادا کیا گیا۔
بعد نماز جمعہ اھلیان چناری نے اتنا مجبور کر دیا اس نوجوان کو کہ آپ مستقل بنیادوں پہ یہاں جمعہ پڑھائینگے اور درس قرآن دینگے۔مولانا نے عذر بھی کیا کہ میں عباسپور میں تعینات ھوں۔لیکن لوگ نہ مانے آخر عباسپور وھاں سے اجازت لینے گے اب وھاں کے لوگوں کا مسلسل انکار تھا انھوں نے اس نوجوان عالم دین کو زمین مال مویشی بڑی تعداد میں دینے کی خواھش کا اظھار کیا لیکن مولانا نے شکریے کے ساتھ معذرت کر دی اور چناری مستقل آباد ھو گے اور دعوت و تبلیغ کا کام شروع کر دیا۔اور چناری کی دھرتی پہ بھونچال آ گیا راستے روکے گے بائیکاٹ کیا گیا گالیاں دی گئیں الغرض شرک و بدعت کے پجاری جو کر سکتے تھے انہوں نے کیا لیکن یہ نوجوان صبرو استقامت کا ھمالیہ بن کر رب کی توحید اور آقائے دو عالم کی شان مقام رفعت کو بیان کرتا رھا۔۔پھر وقت نے وہ مناظر بھی دکھائے کہ اس جیسا عالم اس خطہ کشمیر میں نظر نہ آیا۔
اس نوجوان عالم دین کو دنیا شیخ الحدیث قاطع شرک و بدعت مناظر اسلام مولانا محمد الیاس کےنام سے جانتی ھے۔
وہ چناری جو رسومات کا گڑھ تھا جو نزرانہ مافیا کی آماجگاہ بنا تھا وہ چناری آج الحمد للہ پورے خطے میں توحید وسنت کا مرکز بن گیا۔ھزاروں افراد کی اصلاح ھوئ ھزاروں راہ حق سے بھٹکے ھوئے آقاﷺ کے سچے عاشق اور غلام بن گے۔اور انکو توحید وسنت کی اتباع نصیب ھوئ۔آپ نے جہاں توحید و سنت کی شمع جلائ وہیں آقاﷺ کی ناموس کے بین الاقوامی ڈاکوں کا بھی کامیاب تعاقب کیا۔بڑے بڑے نام نہاد مذھبی نزرانہ خور ٹھیکیداروں کو اپنی دکانیں بند کرنی پڑیں یا منتقل کرنی پڑیں۔شیخ الحدیث مولانا محمد الیاس صاحب تقوی کا کوہ گراں تھے۔مجال کسی کی انکے سامنے پیارے آقاﷺ کی سنت کےخلاف کوئ کام کرے اور اسکی اصلاح نہ کی ھو۔علم کا کوہ گراں تھے۔پیچیدہ مسائل کی ایسی گتھیاں سلجھاتے کہ سننے والے عش عش کر اٹھتے۔
مولانا کے ھم عصر علما میں جو میرے علم میں ھیں ولی وقت حضرت مولانا عبداللطیف صدیقی صاحب۔ حضرت مولانا غلام مرتضی صاحب حضرت مولانا یوسف خان صاحب عالمی شھرت یافتہ خطیب و نامور عالم علامہ سید عبدالمجید ندیم شاہ صاحب شیخ القرآن حضرت مولانا قاری عبدالمالک توحیدی صاحب حضرت مولانا فضل کریم صاحب۔اور اسکے علاوہ سینکڑوں علما کرام ھیں جنکا مجھے بھی صیحیح علم نھیں۔پوری دنیا کو خطاب کرنے والے پاکستان کے نامور عالم دین اور میرے مرشد و مربی حضرت علامہ سید عبدالمجید ندیم شاہ صاحب اکثر اپنی گفتگو میں فرمایا کرتے تھے کہ جب میں کشمیر پہ نظر ڈالتا ھوں تو مجھے تین علمی شخصیات نظر آتی ھیں ایک مولانا یوسف خان صاحب پلندری دوسرے قاری عبدالمالک صاحب مظفرآبا اور تیسری شخصیت مولانا محمد الیاس خان صاحب چناری۔۔۔
سامعین موت برحق ہے ھزاروں سال بندہ جی لے آخر موت ھے یہی ضابطہچھبیس فروری دو ھزار بیس بروز بدھ صبح نو سوا نو بجے مولانا الیاس پر بھی لاگو ھوا اور وہ اپنے اس رب کی بارگاہ میں پہنچ گے جسکی عظمت کے گن ساری زندگی گاتے رھے۔۔مرنے سے قبل رات کو اپنے اھل و عیال کو جمع فرمایا کچھ نصیحتیں کیں دیر تک ھلکی پھلکی گفتگو ھوتی رھی پھر انکو سونے کیلیے بھیج دیا۔صبح پھر سب جمع ھوئے آخری وصیت کی بیماری کی وجہ سے بھت نقاہت اور کمزوری تھی تھوڑی دیر بات کرتے پھر خاموش پھر فرمایا میری نماز جنازہ مولانا فرید احمد پڑھائینگے اور میرے نائب بھی وھی ھونگے۔یاد رھے کہ اپنے فرزند مولانا حسین احمد حسان کی وفات کے بعد اپنی موجودگی میں عمائدین چناری کی موجودگی میں مولنا فریداحمد کی دستار بندی کرادی تھی۔۔۔۔۔
اسکے بعد مولانا نے کلمے پڑھنے شروع کر دیے چھٹے کلمے پہ تھوڑے سے اٹکے پاس انکے پوتے بلند آواز سے کلمہ پڑھنے لگے تو مولانا نے رک کے فرمایا حدیث کی کتابوں میں پیارے آقاﷺ کا فرمان ھے کہ موت کے وقت کلمہ آھستہ آواز میں پڑھنا چاھیے اسکے بعد ایمان مفصل ایمان مجمل مکمل کی اور مولانا کی روح جسد عنصری سے پرواز کرگئ۔۔۔
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راقم کا تعلق مولانا کے ساتھ انیس سو ننانوے کا ھے اکثر جب کوئ پروگرام ھوتا حاضری کا موقع ملتا پھر یہ تعلق اتنا مضبوط ھو گیا کہ کبھی حاضری دینے میں تاخیر ھوتی تو معلومات کرتے کیوں نھیں آیا۔پھر اکثر والد محترم ریٹائرڈ صدر معلم غلام محمد عارف صاحب ملاقات کیلیے حاضر ھوتے ان سے پوچھتے چھوٹے ماسٹر صاحب کدھر ھیں اتنا وقت گزر گیا آئے نھیں پھر انکے ھاتھ میری طرف سلام بھیجتے۔آہ ہ اب وہ دعاوں کا مرکز بند ھو گیا گلشن تو مہکا لیکن مالی پرواز کر گیا۔۔چمن تو چمکا لیکن بلبل دوسرے چمن میں چلا گیا ۔۔۔اصلاح و تقوی کا یہ عالم تھا کہ کبھی کوئ بندہ ننگے سر انکے سامنے جانے کی ھمت نھیں کرتا تھا۔۔۔چناری جو الحمدللہ آج دنیا میں توحید و سنت کا مرکز ھے مولانا حسین احمد صاحب کی رحلت سے مرجھایا پھر چمکا آج پھر شیخ الحدیث کی رحلت سے آہ و فغاں کر رھا ھے لیکن پھر اپنی توحید و سنت کی ضیا بار کرنوں سے چمکے گا ان شااللہ اس پہ خزاں کبھی نھیں آئیگی اسکے گلوں کی رعنائ میں مولانا کا خون جگر شامل ھے۔مشن جاری رھے گا افراد آتے جاتے ھیں اللہ نے مولانا فرید احمد صاحب کو مولانا کے مشن کو جاری رکھنے کی ذمہ داری ڈال دی ھے اور وہ اپنے دین کا کام بہترین طریقے سے لے گا۔اللہ پاک مولانا کی دعوت و تبلیغ کو شرف قبولیت سے نوازے اور انکو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے انکے پسمانندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے بالخصوص مولانا فرید احمد صاحب قاری رشید احمد صاحب صاحبزادہ عبدالشکور حسان صاحب کو۔
اللہ کی بارگاہ میں قوی امید ھے کہ اللہ نے مولانا پہ اپنا کرم فرمایا ھو گا۔اس بات کی گواھی مولانا کا جنازے کا اجتماع بھی دے گا ھزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ھوئے جن میں علما قرا حفاظ ھر مکتبہ فکر کے افراد۔بالخصوص سجادہ نشین بنی حافظ حضرت شفیع صاحب جب نماز جنازہ کے بعد شیخ الحدیث کے آخری دیدار کیلیے مجمعے کو چیرتے ھوئے ایمبو لینس کے پاس پہنچے تو آنسو کی روانی میں اللہ حافظ میرے دوست میرے بھائ کے الفاظ انکیے لبوں سے نکلے۔بعد میں پتہ چلا ان دونوں بزرگوں کا بڑا قریبی تعلق تھا اکثر ایکدوسرے کو خط و کتابت بھیجتے رھتے تھے۔مولانا کے اکثر رقعہ جات خطوط حافظ شفیع صاحب کے پاس موجود بھی ھیں۔اللہ پاک مولانا کی ساری منازل آسان فرمائے۔۔۔۔
آئے تھے مثل بلبل سیر گلشن کر چلے۔۔
سنبھال مالی باغ ھم تو اپنے گھر چلے۔۔۔
تحریر۔۔۔۔۔محمد سعید عارف

21/01/2023

446 کھرب ڈالرز کی ڈکیتی
فوربز میگزین کے مطابق اگر آپ امریکہ کے تمام کے تمام گھر خرید لیں تو ان کی قیمت 362 کھرب ڈالرز ہے اور دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کے جی ڈی پی 205 کھرب اور چین کے 136 کھرب ڈالرز کو اکٹھا کیا جائے تو بھی 341 کھرب ڈالرز بنتے ہیں۔ لیکن انگریز نے ہندوستان میں 446 کھرب ڈالرز کی ڈکیتی کی اور یہاں کا سرمایہ لوٹ کر ملک کو کنگال کر دیا۔ جو پہلے سونا کی چڑیا کہلاتا تھا۔ یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ ایک ہزار ارب ڈالر کا ایک کھرب ڈالر بنتا ہے۔ ہم آج ایک ارب ڈالر کیلئے آئی ایم کی جوتیاں چاٹنے پر مجبور ہیں۔ بہرحال 1765ء سے 1938ء کے درمیان ہمارے محسن انگریز نے 92 کھرب پاؤنڈ کی رقم ہندوستان سے برطانیہ منتقل کی، جس کی ڈالروں میں مالیت 446 کھرب (4.46 ٹریلین) ڈالرز بنتی ہے۔ جو دستیاب انسانی تاریخ کی سب سے بڑی لوٹ مار ہے۔ انڈیا کا جی ڈی پی آج بھی 26 کھرب ڈالرز پاکستان کا 263 ارب ڈالرز جبکہ بنگلہ دیش کا 324 ارب ڈالرز ہے، ان تینوں ممالک جو تقسیم سے پہلے متحدہ ہندوستان تھے ان کا آج بھی کل جی ڈی پی تقریباً 34 کھرب ڈالرز بنتا ہے۔ اگر آج آپ پورے برطانیہ کے گھر خریدنا چاہیں تو اس کی کل مالیت 92 کھرب پاؤنڈ یعنی تقریباً 120 کھرب ڈالرز کے قریب بنتی ہے۔ انگریز سامراج کے دور میں ہر سال ہندوستانی خزانے سے 20 سے 30 کروڑ پاؤنڈ کی رقم نکال لی جاتی رہی۔ اس دور میں ایک ہندوستانی مزدور کی یومیہ اجرت دو سے تین پینس تھی۔ گویا ایک پونڈ ایک مزدور کے 50 دنوں کی اجرت کے برابر تھا۔ پوری دنیا میں برطانوی فوج کے اخراجات ہندوستانی آمدن سے پورے کیے جاتے تھے۔ (برطانوی جریدہ انڈیپنڈنٹ)

دانت برش کرنا ہمارا روزمرہ کا معمول ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ٹوتھ پیسٹ کی ٹیوب پر بالکل نیچے ایک رنگین چوک...
13/01/2023

دانت برش کرنا ہمارا روزمرہ کا معمول ہے۔
لیکن
کیا
آپ نے کبھی غور کیا ہے
کہ
ٹوتھ پیسٹ کی ٹیوب پر بالکل نیچے ایک رنگین چوکور ڈبہ بنا ہوتا ہے جو کلر کوڈ کہلاتا ہے۔

آئیے آپ کو بتاؤں
کہ
یہ کلر کوڈ کیا بتاتے ہیں۔

*سیاہ*
ٹوتھ پیسٹ کی ٹیوب کے نیچے بنے کلر کوڈ کا سیاہ رنگ ظاہر کرتا ہے کہ یہ صرف کیمیکلز سے بنا ہوا ٹوتھ پیسٹ ہے۔

*سرخ*
سرخ رنگ کا کوڈ ظاہر کرتا ہے کہ ٹوتھ پیسٹ قدرتی اور کیمیائی اجزا کی آمیزش سے بنایا گیا ہے۔

*نیلا*
نیلے رنگ کا مطلب ہے کہ ٹوتھ پیسٹ میں قدرتی اجزا اور دوائیں شامل ہیں۔ یہ ٹوتھ پیسٹ دانتوں کی کسی قسم کی بیماری رکھنے والے افراد کو تجویز کیا جاتا ہے۔

*سبز*
سبز کلر کوڈ ٹوتھ پیسٹ کے خالص قدرتی اجزا سے بنے ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق جب بھی ٹوتھ پیسٹ خریدا جائے تو ان کلر کوڈز کو ذہن میں رکھتے ہوئے خریدا جائے۔

بچوں کے لیے سیاہ کلر کوڈ والے ٹوتھ پیسٹ نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں.

جو صرف کیمیکلز سے بنائے گئے ہوتے ہیں۔

اسی طرح سبز کلر کوڈ والے ٹوتھ پیسٹ دانتوں کی صحت کے لیے موزوں ہیں

Address

زیارت محلہ
Hajira

Telephone

+923335501145

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hadayat Media posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Hadayat Media:

Share


Other Media/News Companies in Hajira

Show All