15/04/2023
اہم مسئلہ
صاحب نصاب یعنی جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا، ساڑھے باون تولہ چاندی یا ایک لاکھ بارہ ہزار تین سو پچاس روپے نقدی یا اتنی قیمت کا مال تجارت یا ضرورت سے زائد سامان موجود ہو تو اس پر فطرانہ واجب ہے.
شریعت نے فطرانہ کی ادائیگی کیلئے چار اجناس متعین کیں ہیں کشمش، کھجور، جو، گندم.
کشمش،کھجور،اور جو کی مقدار ایک صاع یعنی ساڑھے تین کلو سے کچھ زیادہ بنتی ہے، جبکہ گندم کی مقدار پونے دو کلو سے کچھ زیادہ بنتی ہے اس وجہ سے مفتیان کرام احتیاطاً دو کلو متوسط گندم کی قیمت کا تعین کرتے ہیں
ہجیرہ شہر میں چونکہ گندم 130، 140 روپے کلو سے لیکر 220روپے کلو تک دستیاب ہے مگر جس گندم کو چکی میں پس کر آٹا نکال کر استعمال کیا جا سکتا ہے وہ کم از کم 160روپے کلو ہے.
سستی گندم کو لوگ مرغیوں کو یا جانور کو دالا بنا کر تو کھلاتے ہیں مگر آٹا پس کر استعمال نہیں کرتے ہیں لہٰذا فطرانہ کے متعلق بھی اس کا اعتبار نہیں ہو گا
لہٰذا جو آدمی مذکورہ بالا نصاب کا مالک ہو اس کو چاہیے کہ وہ اپنی اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے احتیاطاً 320روپے فی کس کے اعتبار سے ادا کرے البتہ بیوی اور بالغ اولاد اگر صاحب نصاب ہیں تو وہ خود ادا کریں یا انکی اجازت سے ادا کیا جائے تو بھی درست ہے.
اور جو مالک نصاب نہیں ہیں ان کیلئے بھی فطرانہ ادا کرنا مستحب ہے اور وہ بھی اسی رقم کے حساب سے فطرانہ ادا کرنے کی کوشش کریں احتیاط اسی میں ہے