Professor Abdul Razzaq Sajid

Professor Abdul Razzaq Sajid سترك يا رب

25/12/2023
24/12/2023

پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد موضوع ویلنٹائن فطرت سے بغاوت کا انجام

18/12/2023

کچھ لوگوں کی بدنصیبی ہوتی ہے
اس سے بڑھ کر بدنصیبی کیا ہوسکتی ہے؟
مرشد کامل کی اپنے چچا کو آخری مرتبہ دعوت اور ان کا جواب
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد صاحب




#مال
#اعمال
#پیسہ
#قیامت
#محشر





18/12/2023

کچھ لوگوں کی بدنصیبی ہوتی ہےاس سے بڑھ کر بدنصیبی کیا ہوسکتی ہے؟مرشد کامل کی اپنے چچا کو آخری مرتبہ دعوت اور ان کا جوابپروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد صاحب ...

17/12/2023

اللہ رب العزت کے ہاں سب ذیادہ قیمتی چیز کونسی ہے؟
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد صاحب




#مال
#اعمال
#پیسہ
#قیامت
#محشر





رات لاہور کینٹ میں پروگرام کی تصویری جھلکیاںپروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد صاحب
17/12/2023

رات لاہور کینٹ میں پروگرام کی تصویری جھلکیاں
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد صاحب

16/12/2023

کاش کہ ہمارے گھروں کا ماحول ایسا ہو
پھر دیکھنا کہ اللہ کیا کرتے ہیں
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد صاحب

15/12/2023

طالب علم کی شان و شوکت!
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد صاحب

https://youtu.be/cFFStCCxvj8?si=X4UeILocwTj31XuC
15/12/2023

https://youtu.be/cFFStCCxvj8?si=X4UeILocwTj31XuC

دین کے طالب علم کی شان و شوکت!اللہ رب العزت طالب علم کی کتنی قدر کرتے ہیں؟پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد

13/12/2023

جب بندہ بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے تو اللہ رب العزت!
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد صاحب

13/12/2023
11/12/2023

ہم پہلے بھی ننگے تھے اور آج بھی؟
غیبت چغلی اور بہتان میں فرق؟
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد صاحب





#غیبت
#چغلی
#بہتان



11/12/2023
10/12/2023

میت کو دفنانے سے پہلے کیا کرنا چاہیے؟
مرشد کامل کی آسانیاں اور ہماری۔؟
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد صاحب

10/12/2023

میت کو دفنانے سے پہلے کرنے کے ضروری کام؟پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد صاحب Professor Doctor Abdul Razzaq Sajid@IslahEAqeedah #

احکامِ وصیّتسورت البقرۃ آیت نمبر 180, 181, 182 کا مطالعہ                      (پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد) قرآن مجید ا...
08/12/2023

احکامِ وصیّت
سورت البقرۃ آیت نمبر 180, 181, 182 کا مطالعہ
(پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد)

قرآن مجید اور وصیت:

اولاً :

قرآن مجید میں والدین اور رشتہ داروں کے بارے میں وصیت کا حکم ہے۔
كُتِبَ عَلَيۡكُمۡ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الۡمَوۡتُ اِنۡ تَرَكَ خَيۡرَا اۨلۡوَصِيَّةُ لِلۡوَالِدَيۡنِ وَالۡاَقۡرَبِيۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِۚ حَقًّا عَلَى الۡمُتَّقِيۡنَؕ ۔ ( البقرہ: 180)
ترجمہ:
تم پر لکھ دیا گیا ہے، جب تم میں سے کسی کو موت آپہنچے، اگر اس نے کوئی خیر چھوڑی ہو، اچھے طریقے کے ساتھ وصیت کرنا ماں باپ اور رشتہ داروں کے لیے، متقی لوگوں پر یہ لازم ہے۔

ثانیاً:

فَمَنۡۢ بَدَّلَهٗ بَعۡدَمَا سَمِعَهٗ فَاِنَّمَآ اِثۡمُهٗ عَلَى الَّذِيۡنَ يُبَدِّلُوۡنَهٗؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيۡعٌ عَلِيۡمٌؕ ( البقرہ: 181 )
پھر جو شخص اسے بدل دے، اس کے بعد کہ اسے سن چکا ہو تو اس کا گناہ انھی لوگوں پر ہے جو اسے بدلیں، یقینا اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔

ثالثاً:

فَمَنۡ خَافَ مِنۡ مُّوۡصٍ جَنَفًا اَوۡ اِثۡمًا فَاَصۡلَحَ بَيۡنَهُمۡ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَيۡهِؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ ( البقرة : 182)
ترجمہ:
پھر جو شخص کسی وصیت کرنے والے سے کسی قسم کی طرف داری یا گناہ سے ڈرے، پس ان کے درمیان اصلاح کر دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، یقینا اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔

رابعاً: فقہ الآیات

ان تینوں آیات سے درج ذیل فوائد مستنبط ہوتے ہیں:
1۔ موت سے پہلے پہلے وصیت فرض ھے۔
2۔ مالی ترکہ کیلئے موت سے پہلے پہلے وصیت کرنی ضروری ہے۔
3۔ والدین کیلئے بالخصوص وصیت کی جائے۔
4۔ قریبی رشتہ داروں کیلئے بھی وصیت لازمی ہے۔
5۔ وصیت میں عمدگی اور خیر خواہی کا پہلو مد نظر رکھا جائے ۔
6۔ وصیت حق ہے اور حقوق العباد کا حصہ ہے۔
7۔ وصیت تقوی اور خدا خوفی کی دلیل ھے۔
8 ۔ وصیت کو کانوں سے سننے کے باوجود بدلنا جرم ھے۔
9۔ وصیت میں طرف داری یا زیادتی کا امکان موجود ھے۔
10۔ اس لیے ایسی صورت حال میں اگر کہیں زیادتی یا طرف داری کا شائبہ ہو تو اس کی اصلاح کرنے کی اجازت ہے، اور اصلاح کرنے والے پر نقطہ چینی نہیں کی جائے گی۔

خامساً : حدیثِ نبوی اور وصیت:

قرآن مجید کے حکمِ وصیت کی تائید میں یہ حدیث نبوی وارد ہے۔
[ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته عنده مكتوبة.“ ]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کسی مسلمان کو یہ لائق نہیں ہے کہ وہ اپنی کسی چیز کو وصیت کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر دو راتیں بھی اسی حالت میں گزار دے کہ اس کے پاس وصیت تحریری شکل میں موجود نہ ہو۔“
(بخاری و مسلم)

سادساً: تخریج حدیث:

حدیث وصیت مختلف کتب آحادیث میں مختلف الفاظ کے ساتھ وارد ہوئی ہے:

وصیت اور دو راتوں والی روایات:
1۔ راوی : عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ
"ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده"
● صحيح البخاري : 2738

2۔ عبد الله بن عمر ما حق امرئ مسلم له شيء يريد أن يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده
● صحيح مسلم 4204

3۔ عبد الله بن عمر ما حق امرئ مسلم يبيت ليلتين وله شيء يوصي فيه إلا ووصيته مكتوبة عنده
● جامع الترمذي 974

4۔ عبد الله بن عمر ما حق امرئ مسلم يبيت ليلتين وله ما يوصي فيه إلا ووصيته مكتوبة عنده
● جامع الترمذي 2118

5۔ عبد الله بن عمر ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده
● سنن أبي داود 2862

6۔ عبد الله بن عمر ما حق امرئ مسلم يبيت ليلتين وله شيء يوصي به إلا ووصيته مكتوبة عنده
● سنن ابن ماجه 2702

7۔ عبد الله بن عمر ما حق امرئ مسلم أن يبيت ليلتين وله شيء يوصي فيه إلا ووصيته مكتوبة عنده
● سنن ابن ماجه 2699

8۔ عبد الله بن عمر ما حق امرئ مسلم له شيء يوصى فيه أن يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده
● سنن النسائى الصغرى 3645

9۔ عبد الله بن عمر ما حق امرئ مسلم له شيء يوصى فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده
● سنن النسائى الصغرى 3646

10 ۔ عبد الله بن عمر ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته عنده مكتوبة
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم 388

11 ۔ عبد الله بن عمر ما حق امرىء مسلم له شيء يريد أن يوصي فيه يبيت ليلتين إلا ووصيته مكتوبة عنده۔
● بلوغ المرام 818

تین راتوں والی روایات:

12 ۔عبدالله بن عمر ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ثلاث ليال إلا ووصيته عنده مكتوبة
● صحيح مسلم 4207

13 ۔ عبد الله بن عمر ما حق امرئ مسلم تمر عليه ثلاث ليال إلا وعنده وصيته
● سنن النسائى الصغرى 3648

14 ۔ عبد الله بن عمر ما حق امرئ مسلم له شيء يوصى فيه فيبيت ثلاث ليال إلا ووصيته عنده مكتوبة
● سنن النسائى الصغرى 3649

سابعاً: تحدید مدت جا عدم تاخیر؟

حدیث میں (يبيت ليلتين) سے مراد یہ ہے کہ انسان کو وصیت لکھنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے ، اس سے تحدیدِ مدت مراد نہیں ہے۔
کیونکہ مسند ابی عوانۃ اور السنن کبریٰ للبیہقی میں (ليلة او ليلتين) ایک ر ات یا دو راتوں کا ذکر ہے۔ جبکہ صحیح مسلم اور سنن نسائی میں (ثلاث لیال) تین راتوں کا ذکر بھی ملتاہے۔

ثامناّ: فوائد و نتائج:

1۔ اس حدیث پاک سے قرآن مجید کے حکمِ وصیت کی تائید ہوتی ہے۔
2۔ اگرچہ اس حدیث سے وصیت کا وجوب ثابت ہوتا ہے لیکن دوسری صحیح حدیث نے اس حکم کو منسوخ کردیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"فلا وصیة لوارث"
ترجمہ:
پس وارث کے لئے کوئی وصیت نہیں ہے۔
[سنن الترمذي: 2120 وسنده حسن وقال الترمذي: ”هذا حديث حسن“ ورواه ابوداود: 2870 وابن ماجه: 2713]

تاسعاً:
1۔ مذکورہ بالا آیات وصیت اور حدیث انسان کو وصیت کرنے کا حکم دیتی ہے۔ مگر یہ حکم، آیاتِ میراث سے پہلے کا ہے۔ جب آیات میراث میں رشتہ داروں کے حقوق متعین کردیے گئے تو یہ آیت تلاوتاً برقرار رکھی گئی مگر اس کا حکم منسوخ کر دیا گیا۔
2۔ وصیت کے اس حکم کی منسوخی کی تائید حدیث نبوی میں بھی صراحتاً وارد ھے۔ "لا وصية لوارث" جیسا کہ اوپر گزر چکی ھے۔ تو اس حدیث نے آیاتِ وصیت، اور حدیثِ وصیت دونوں کے حکم کو منسوخ کردیا ہے ۔

3۔ اس سے ثابت ھوا کہ حدیث کے ساتھ حدیث کا نسخ اور حدیثِ پاک کے ساتھ نسخِ قرآن جائز ہے۔

عاشراً : آیاتِ میراث: حکم وصیت کی ناسخ آیات میراث درج ذیل ہیں:

پہلی آیت:
يُوۡصِيۡكُمُ اللّٰهُ فِىۡۤ اَوۡلَادِكُمۡ‌ ۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَيَيۡنِ‌ ۚ فَاِنۡ كُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَيۡنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ‌ ۚ وَاِنۡ كَانَتۡ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصۡفُ‌ ؕ وَلِاَ بَوَيۡهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنۡ كَانَ لَهٗ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ يَكُنۡ لَّهٗ وَلَدٌ وَّوَرِثَهٗۤ اَبَوٰهُ فَلِاُمِّهِ الثُّلُثُ‌ ؕ فَاِنۡ كَانَ لَهٗۤ اِخۡوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٍ يُّوۡصِىۡ بِهَاۤ اَوۡ دَيۡنٍ‌ ؕ اٰبَآؤُكُمۡ وَاَبۡنَآؤُكُمۡ ۚ لَا تَدۡرُوۡنَ اَيُّهُمۡ اَقۡرَبُ لَـكُمۡ نَفۡعًا‌ ؕ فَرِيۡضَةً مِّنَ اللّٰهِ ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيۡمًا حَكِيۡمًا ۞
القرآن - (سورۃ النساء، آیت نمبر 11)
ترجمہ:
اللہ تعالیٰ تمہیں اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے ۔ اور اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں اور دو سے زیادہ ہوں تو انہیں مال متروکہ کا دو تہائ ملے گا ۔ اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک لئے اس کے چھوڑے ہوئے مال کا چھٹا حصہ ہے اگر اس میت کی اولاد ہو ۔ اگر اولاد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوتے ہوں تو اس کی ماں کے لئے تیسرا حصہ ہے ۔ ہاں اگر میت کے کئی بھائی ہوں تو پھر اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے یہ حصے اس کی وصیت (کی تکمیل) کے بعد ہیں جو مرنے والا کر گیا ہو یا ادائے قرض کے بعد تمہارے باپ ہوں یا تمہارے بیٹے تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کون تمہیں نفع پہنچانے میں زیادہ قریب ہے یہ حصے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ ہیں بیشک اللہ تعالیٰ پورے علم اور کامل حکمتوں والا ہے۔

دوسری آیت:
وَلَـكُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَكَ اَزۡوَاجُكُمۡ اِنۡ لَّمۡ يَكُنۡ لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَـكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡنَ‌ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٍ يُّوۡصِيۡنَ بِهَاۤ اَوۡ دَ يۡنٍ‌ ؕ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ يَكُنۡ لَّكُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ كَانَ لَـكُمۡ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ‌ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٍ تُوۡصُوۡنَ بِهَاۤ اَوۡ دَ يۡنٍ‌ ؕ وَاِنۡ كَانَ رَجُلٌ يُّوۡرَثُ كَلٰلَةً اَوِ امۡرَاَةٌ وَّلَهٗۤ اَخٌ اَوۡ اُخۡتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡهُمَا السُّدُسُ‌ ۚ فَاِنۡ كَانُوۡۤا اَكۡثَرَ مِنۡ ذٰ لِكَ فَهُمۡ شُرَكَآءُ فِى الثُّلُثِ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٍ يُّوۡصٰى بِهَاۤ اَوۡ دَ يۡنٍ ۙ غَيۡرَ مُضَآرٍّ‌ ۚ وَصِيَّةً مِّنَ اللّٰهِ‌ ؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَلِيۡمٌ ؕ‏ (سورۃ النساء، آیت نمبر 12)
ترجمہ:
تمہاری بیویاں جو چھوڑ مریں اور ان کی اولاد نہ ہو تو آدھو آدھ تمہارا اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے چھوڑے ہوئے مال میں سے تمہارے لئے چوتھائی حصہ ہے اس کی وصیت کی ادائیگی کے بعد جو وہ کر گئیں ہوں یا قرض کے بعد۔ اور جو (ترکہ) تم چھوڑ جاؤ اس میں سے ان کے لئے چوتھائی ہے اگر تمہاری اولاد نہ ہو اور اگر تمہاری اولاد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد۔ اور جن کی میراث لی جاتی ہے وہ مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو اور اس کا ایک بھائی اور ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ اگر اس سے زیادہ ہوں تو ایک تہائ میں سب شریک ہیں اس وصیت کے بعد جو کی جائے اور قرض کے بعد جب کہ اوروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو یہ مقرر کیا ہوا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اللہ تعالیٰ دانا ہے بردبار۔

تیسری آیت:
تِلۡكَ حُدُوۡدُ اللّٰهِ‌ ؕ وَمَنۡ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ يُدۡخِلۡهُ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا‌ ؕ وَذٰ لِكَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِيۡمُ ۔ ( سورت النساء: آ یت 13)
ترجمہ:
یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ جنتوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔

خلاصۂ کلام:

1۔ چونکہ موت کا کوئی وقت مقرر نہیں ھے اس لیے انسان کو اپنی موت سے کبھی غافل نہیں ہونا چاہیے۔ نہ معلوم کہ کس وقت بلاوا آجائے۔
2۔ اس لیے اگر کوئی قرض ، امانت یا لین دین کا اہم مالی معاملہ ھو تو چاہیے کہ انسان اسے اپنے ہاں لکھ رکھے۔ تاکہ وارثوں کو اس کی تنفیذ میں آسانی رہے۔ اور حقوق کے معاملے میں مرنے والے پر بھی کوئی بوجھ باقی نہ رہ جائے۔
3۔ لھذا اس صورت میں یہ امرِ وصیت کا حکم واجب ہوگا۔
4۔ لیکن اگرکوئی حق واجب نہ ہو تو وصیت کرنا مستحب ہے واجب نہیں۔
5۔ جو شخص وارثوں کے علاوہ کسی دوسرے کے بارے میں ثلث (ایک تہائی) میں سے وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کے لکھنے میں جلدی کرے۔
6۔ اگر کسی شخص کا بیٹا فوت ہو جائے تو بہتر یہ ہے کہ وہ اپنے پوتوں پوتیوں کے بارے میں وصیت لکھ دے۔
7۔ وصیت ایسی چیز ہے کہ اس کا فائدہ اور ثواب مرنے کے بعد حاصل ہوتا ہے، جب وصیت پر عمل کیا جاتا ہے۔
8۔ انسان کو اپنی موت کے وقت کا علم نہیں، ممکن ہے بندے کو اس حال میں موت آئے کہ اسے وصیت کرنے کا موقع نہ ملے، اس لیے بہتر ہے کہ وصیت میں سستی یا تاخیر برتنے کی بجائے اسے فوری لکھا جائے اور ہر وقت تیار ہو، اہل خانہ کو اس کی خبر ہو۔
9۔ پہلے سے وصیت لکھ رکھنے کا یہ بھی فائدہ ہے کہ انسان کو باتیں یاد رہتی ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ جو جو امور بدلیں تو حسبِ ضرورت وصیت میں تبدیلی بھی کرسکتا ہے۔
10 ۔ بالخصوص قرض اور امانت وغیرہ کی تفصیل ہمیشہ لکھ کر رکھنی چاہیے۔ کیونکہ یہ وہ واجب ہے جس کی ادائیگی کے بنا جنازہ بھی نہیں ہوتا۔


پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد

07/12/2023

مرشد کی امت پر آسانیاں اور ہماری مشکلات؟
شادی کے موقع پر ہم نے کیا مشکلات ڈالی ہیں؟
غریب شہر ترستا ہے اک اک نوالے کو
امیر شہر کے کتے بھی راج کرتے ہیں
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد





#غريب
#أمير
#شادی


Doctor Professor Abdul Razzaq Sajid



06/12/2023
05/12/2023

مشکلات میں آسانیاں پیدا کرنا!
جناب مغیرہ بن شعبہ اور جناب ربعی بن عامر رضی اللہ عنہما کا سفارت خانہ میں رستم کے ساتھ مکالمہ









#صحابہ

#رستم
#بادشاه

05/12/2023
https://youtu.be/ph1NBRFEMm8?feature=shared
05/12/2023

https://youtu.be/ph1NBRFEMm8?feature=shared

مشکلات میں آسانیاں پیدا کرنا!جناب مغیرہ بن شعبہ اور جناب ربعی بن عامر رضی اللہ عنہما کا سفارت خانہ میں رستم کے ساتھ مکالمہ@IslahEAqeedah ...

03/12/2023
انا لله وانا إليه راجعون
03/12/2023

انا لله وانا إليه راجعون

02/12/2023

پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد صاحب
خطبہ جمعہ کا خلاصہ
مکمل خطبہ سننے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں شکرا
https://youtu.be/YHhC66dtrXY?feature=shared

خطبہ جمعہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد موضوع مرشد دوعالم کے تذکرے مذاہب عالم کی کتابوں میں 1/12/2023
02/12/2023

خطبہ جمعہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد موضوع مرشد دوعالم کے تذکرے مذاہب عالم کی کتابوں میں 1/12/2023

خطبہ جمعہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق ساجد موضوع مرشد دوعالم کے تذکرے مذاہب عالم کی کتابوں میں 1/12/2023

Address

Faisalabad
Faisalabad
00000

Telephone

+923364238737

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Professor Abdul Razzaq Sajid posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Professor Abdul Razzaq Sajid:

Videos

Share

Nearby media companies