BAZM E NOOR

BAZM E NOOR Aslam U Alikum
Welcome to all viewers of "Bazm E noor" . Bazm E noor would like to biggest islamic
(1)

04/11/2022
19/04/2022

*شُکریہ مولوی صاحب،*
*شُکریہ حافِظ صاحب،*
*شُکریہ مَدارِس،*

رات تراویح پڑھی،
نماز سے قبل سوچ رہا تھا کہ،
آج پوری دُنیا میں حفاظ کرام،
الله کریم کا قُرآن مُنہ زُبانی سُنائیں گے،
پُوری بیس رکعتوں میں کہیں سوا پارے کی تو کہیں زیادہ کی ترتیب ہوگی،
طاغوت کے دل میں بیٹھ کر کوئی حافظ، قرآن سنا رہا ہو گا،
تو کوئی کعبے کے مطاف میں سنا رہا ہے،
گاؤں گاؤں،
قریہ قریہ،
گلی گلی،
مُلکوں مُلکوں
مساجد میں قرآن کے زمزمے ہیں۔
کسی یونیورسٹی میں حفظِ قرآن کا کوئی بندوبست نہیں،
*" شعبہ تحفیظ قرآن "* نام کے کسی شعبہ سے یونیورسٹی کے در و دیوار نا آشنا ہیں،
کسی کالج میں بھی کوئی مضمون تحفیظ کا نہیں،
کسی سکول میں بھی کوئی ترتیب نہیں سوائے چند اسلامی سکولوں کے لیکن
ان کے نتائج بھی مایوس کن ہی ہیں،
پھر یہ لاکھوں مساجد کو حفاظ کس نے مُہیا کئے؟
کہاں سے پھوٹ پڑے اتنی بڑی تعداد میں حفاظ؟
کس نے تیار کئے یہ حافظ صاحبان؟
کہیں بھی تو قرآن کے حفظ پر کسی نوکری کا وعدہ نہیں،
پھر کون ہیں جو اپنے بچوں کے تین تین سال ایک بالکل مادی نقصان میں لگوا رہے ہیں،
روشن مستقبل کے اس پُرآشوب الحادی دور میں کونسی وہ مائیں ہیں جو اپنے بچوں کو روشن،
آخر کس بنیاد پر مادی روشن خیالی سے کاٹ رہی ہیں؟
کل اور آج بجلی نہیں تھی،
پورے ملک سے شکایات کے انبار لگ گئے،
لیکن ملک کے کسی گوشے سے بھی یہ آواز نہیں آئی کہ فلاں مسجد میں حافظ نہیں ہے،
لوگ چراغ لیکر ڈھونڈتے ہیں بجلی کو
لیکن کسی مسجد والے نے اعلان نہیں کیا کہ ہمیں حافظ کی ضرورت ہے۔
امت کی یہ ضرورت کس نے پوری کی؟
حفاظ کی ترسیل میں تعطل کون نہیں آنے دے رہا؟
دنیا کے کسی گوشے میں بھی تو حفاظ کی "لوڈ شیڈنگ" نہیں ہوئی
مسجد کیا اب تو مسجد کی ہر ہر منزل پر
بیٹھکوں بازاروں میں بھی سننے سنانے کی ترتیبات قائم ہیں،
کون کر رہا ان ترتیبات کا انتظام؟
بچے کی مادری زبان انگریزی،
اردو،
پشتو،
سندھی،
پنجابی،
ڈچ،
فرانسیسی،
لیکن قرآن عربی ہی میں یاد کرتا ہے،
اور سناتا ہے،
*منہ ٹیڑھا کر کے انگریزی بولنے کے فخر میں مبتلاء انسانوں میں سے یہ کون ہیں جو انگریزی نہیں عربی کتاب یاد کر رہے ہیں؟*
کون ان میں یہ شوق پیدا کررہا ہے؟
جس پہلو سے سوچیں
جس تناظر میں دیکھیں
جس زاویہ سے پرکھیں
جس ترازو میں تولیں
جس مرضی فلسفہ سے جانچیں،
جواب ایک ہی آئے گا

*مدرسہ، مدرسہ، اور صرف مدرسہ،*
صبح شام طعنے بھی سنتا ہے،
روز نفرت کی آوازیں بھی سہتا ہے،
ہر شب اس کے خلاف ایوانوں میں اس کے خاتمے کے منصوبے بھی بنتے ہیں،
لیکن یہ صبح کے سورج کے ساتھ امن سلامتی کا پیغام لیکر اٹھتا ہے،
اور دعاؤں میں ساری دنیا کو یاد کر کے سوتا ہے۔
رات تراویح پڑھی،
مزہ آیا،
وہ سارے لوگ جو سارا سارا دن مدارس کو کوستے ہیں،
لیکن رات وہ بھی مدرسے کی برکت سمیٹ رہے تھے،
اور مدرسے کا طالب اسے بھی خوش الحانی میں قرآن سنا رہا تھا،
اس کے ساتھ سجدے کر رہا تھا،
واہ بے اختیار دل سے نکلا،

*شُکریہ مَدارِس،*
*شُکریہ مولوی جی*
*شُکریہ حافِظ جی•*

منقول #

ماہ رمضان میں خلاصہ قرآن
05/04/2022

ماہ رمضان میں خلاصہ قرآن

04/03/2022

تمام عاشقانِ رسول کو ماہ شعبان المعظم کا چاند مبارک

جمعہ مبارک
13/01/2022

جمعہ مبارک

فرمان حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ

19/04/2021
19/07/2020

🏠 گھروں میں پودے لگانا کیوں ضروری ہے؟

سب دوستوں کو عید مبارک
24/05/2020

سب دوستوں کو عید مبارک

05/05/2020

قادیانی اور اقلیتی کمیشن حقیقت و افسانہ۔۔۔ ۔

روزنامہ 92 نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پروفاقی کابینہ نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قادیانیوں کو نیشنل کمیشن برائے اقلیت میں بطور غیرمسلم شامل کرنیکی اصولی منظوری دیدی تھی۔ اور اس طرح ان کو وہ سب اقلیتی حقوق مل جاتے جو باقی سب اقلیتوں کو حاصل ہیں..( یعنی اپنی مرضی کی عبات ، مرضی کی عبادت گاہ وغیرہ کا حق)
قادیانیوں نے شروع دن سے یہی اقلیتی حقوق حاصل کرنے کے لیے سرتوڑ کوششیں کی تھی لیکن ھر بار ناکام رہے مگر دو دن پہلے حکومت نے ان کا وہ دیرینہ مطالبہ خاموشی سے تسلیم کر لیا تھا..
پیچھے چلتے ہیں.. بہت پیچھے... رولا کیا ھے اور کس چیز کا ھے...
قادیانی پہلے دن سے خود کو اقلیت تسلیم کرکے اپنے اقلیتی حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن ان کو اقلیتی حقوق نہیں دیے جا رہے... ان کے اقلیتی حقوق آخر ہیں کیا اور کیوں نہیں دیے جا رہے؟ جبکہ باقی سب اقلیتوں کو حاصل ہیں....
یہ فلم بہت دلچسپ ھے لیکن شرط یہ ہے کہ آپ کو پوری تحریر غور سے پڑھنا ھوگی... قادیانیوں کو کافر یعنی غیر مسلم تو قرار دے دیا گیا لیکن ایک چیز رہ گئی تھی جسے ھمارے بھولے بھالے پی ٹی آئی کے نوجوان بچے بھٹو کی غلطی کہتے ہیں لیکن وہ بھٹو کی غلطی نہیں تھی بھٹو نے بالکل درست کیا تھا... وہ چیز جو رہ گئی تھی وہ یہ تھی کہ ان کو غیر مسلم تو قرار دے دیا گیا تھا لیکن ان کا مذھب کیا ھوگا؟ ان کی عبادت کیسے ھوگی؟ ان کی عبادت گاہ میں بلانے کا طریقہ کیا ھوگا؟ ان کی دینی کتاب کون سی ھوگی؟ اور ان کی عبادت گاہ کا نام کیا ھوگا؟ یہ فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔
اس نے یہ چیز آنے والے وقت پر چھوڑ دی لیکن یہ حکم تھا کہ وہ اپنی عبادتیں اور عباتگاہیں مسلمانوں جیسی نہیں کریں گے تاکہ دوسرے لوگ دھوکہ کھا کر ان کو مسلمان نہ سمجھ بیٹھیں... نہ یہ سرعام ھمارا کلمہ پڑھ سکتے تھے نہ یہ اذان دے سکتے تھے نہ کلمہ لکھ سکتے تھے نہ ہی قرآن پاک کو پکڑ سکتے تھے نہ ہی اپنی عبادت گاہ کو مسجد لکھ سکتے تھے....
کافر قرار دینے سے پہلے یہ ھماری نماز پڑھتے تھے ھمارے قرآن کو اپنی کتاب کہتے تھے ھمارے روزے جیسے روزے رکھتے تھے ھماری مسجد جیسی مسجد ھوتی تھی جسے یہ مسجد کہتے تھے لیکن کافر قرار دینے کے بعد اب سب کچھ بدل گیا تھا... اب ان کو چاہیے تھا کہ ھمارے دین کی جان چھوڑ دیتے. ھماری نماز بھی چھوڑ دیتے ھمارے قرآن کو بھی چھوڑ دیتے ھماری مساجد کی جان بھی چھوڑ دیتے...
یہ اپنا نیا نبی بناتے ھمیں کوئی اعتراض نہیں تھا. یہ اپنی نئی کتاب ایجاد کر لیتے ھمیں کوئی اعتراض نہیں تھا. یہ اپنی الگ اذان ایجاد کر لیتے ھمیں کوئی اعتراض نہیں تھا. یہ اپنی الگ طرح کی عبادت بنا لیتے ھمیں کوئی اعتراض نہیں تھا. یہ اپنی الگ عبادت گاہ بنا لیتے ھمیں کوئی اعتراض نہیں تھا...
یہ ان کے لیے بہت سخت سزا تھی. یہ معاملہ ان کے لیے موت کے جیسا تھا. یہ سرعام دوسرے مذاھب کی طرح عبادت کرنا چاھتے تھے روزے رکھنا چاھتے تھے اذانیں دینا چاھتے تھے.
لیکن جب سے کافر قرار دے دیے گئے تھے تب سے یہ سب بند ھو گیا تھا. پولیس ان کے علاقوں میں گشت لگانے لگی. ان کے گھروں مکانوں دفتروں اسکولوں اور عبادت گاہوں سے کلمہ طیبہ اور اللہ کا نام مٹایا جانے لگا جہاں جہاں سے بھی شک پڑتا کہ یہ مسلمان شو ھوتے ہیں وہ نشان مٹا دیے گئے اگر کوئی قادیانی کلمہ پڑھتا پکڑا جاتا تو پولیس اسے حوالات میں ڈال دیتی اذان دینے کی کوشش کرتے یا سرعام پہلے کی طرح نماز پڑھنے کی کوشش کرتے تو پولیس ان کو اٹھا کر جیل بھیج دیتی رفتہ رفتہ ان کی زندگیوں سے اسلام نکال دیا گیا.
یہ بات میرے ننھے منے فیس بکی بچے نہیں جانتے. قادیانیوں کے لیے یہ سب کسی طرح قابل قبول نہیں تھا۔ ان کے پاس ایک آپشن تھا کہ قادیانیت سے توبہ کر کے اسلام کی طرف لوٹ آتے لیکن بدقسمتی سے وہ اس طرف بھی نہیں آتے تھے..
میں ننھے منے فیس بکی بچوں کو بتانا چاھتا ھوں کہ پولیس آج بھی کسی قادیانی کو اذان دیتے یا تلاوت کرتے پکڑ لے تو اسے سیدھا جیل بھجوا دیتی ھے... سنہ 73 سے لیکر 1984 تک گیارہ سال گزر گئے قادیانی اس دوران کوشش کرتے رھے کہ ھمیں اقلیت ہی سمجھ لیا جائے کافر ہی سمجھ لیا جائے لیکن ھمیں دوسرے غیر مسلموں کے برابر حقوق دیے جائیں ان کی طرح سرعام عبادت کا موقع دیا جائے اور یہ ھو نہیں سکتا تھا ان کو ھر جگہ سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا. سنہ 1984 انہوں نے خود کو اقلیت منوانے اقلیتی حقوق حاصل کرنے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کر لیا... عدالت نے بتایا کیونکہ یہ مذھبی معاملہ ھے اسے شرعی عدالت میں لے جایا جائے...
چنانچہ وفاقی شرعی عدالت میں درخواست دائر کر دی گئی. اس کا حوالہ نمبر یہ ھے ۔
شریعت درخواست نمبری 17/ آئی 1984
شریعت درخواست نمبری 2 ایل 1984
یہ درخواست دو قادیانی افراد کی طرف سے تھی. جن کے نام یہ ہیں.
1.مجیب الرحمن وغیرہ بنام وفاقی حکومت.... 2. ریٹائرڈ عبدالواجد وغیرہ بنام اٹارنی جنرل پاکستان
اس شرعی عدالت کے جو جج صاحبان کیس سن رھے تھے ان کے نام یہ ہیں..
جسٹس فخر عالم چیف جسٹس، چوہدری محمد صدیق جسٹس، مولانا ملک غلام علی جسٹس، مولانا عبدالقدوس قاسمی جسٹس
کیس میں وکلاء کے علاوہ جن علماء نے وکلاء کی مدد کی ان کے نام یہ تھے.
1.قاضی مجیب الرحمن. 2.پروفیسر محمد احمد غازی 3. محمد صدرالدین الرافعی 4.علامہ تاج الدین حیدری . 5.پروفیسر محمد اشرف .6.علامہ مرزا محمد یوسف .7.پروفیسر محمد طاھر القادری
مسلمانوں کی طرف سے پیش ھونے والے وکلاء کے یہ نام تھے.
Haji Shaikh Ghias Muhammad Advocate. Mr. M.B. Zaman .Advocate . Dr. Syed Riazul Hassan. Gillani, Advocate.
کیس میں قادیانیوں کا موقف تھا کیونکہ ھمیں اقلیت قرار دے دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود ھمیں اپنے طریقے کے مطابق عبادت کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی... انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ ھر انسان کو اپنے مذھب پر چلنے اور مذھبی رسومات و عبادات کرنے کا حق حاصل ھوتا ھے. پاکستان کے اندر باقی سب اقلیتوں کو بھی یہ حق حاصل ہے لیکن صرف قادیانیوں کو عبادت کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی بلکہ ان کو پکڑ کر تھانوں اور جیلوں میں بند کیا جا رہا ہے... یہ قادیانیوں کی انتہائی خوفناک چال تھی. وہ اس درخواست میں خود کو غیر مسلم تو تسلیم کر رہے تھے لیکن بدلے میں جو کچھ مانگ رھے تھے وہ بہت خوفناک تھا. اگر ان کو اقلیتی حقوق کے تحت عبادت کی اجازت مل جاتی تو وہ صرف نام کے قادیانی رہ جاتے لیکن ان کو سبھی اجازتیں حاصل ھو جاتیں جن کے تحت وہ مسلمانوں کی طرح عبادات بھی کرتے مسجدیں بھی بناتے اور ھر وہ عبادت کرتے جو مسلمان کرتے ہیں.... قادیانیت کے حوالے سے ملکی تاریخ کا یہ سب سے بڑا مقدمہ تھا جس میں بظاھر یہ لگ رہا تھا کہ مسلمان یہ مقدمہ ھار جائیں گے اس کی وجہ یہ تھی کہ دنیا کے کسی مذھب قانون اور آئین میں نہیں لکھا ھوا کہ کسی شخص کو اس کی اپنی مرضی کے مطابق عبادت کرنے کا حق نہیں دیا جائے.. خود پاکستان کے آئین و قانون اور اسلام میں بھی ھر شخص کو مرضی سے عبادت کرنے کا حق حاصل ہے اور اپنی عبادت گاہ تعمیر کرنے پر بھی پابندی نہیں ھے. پھر اپنی عبادت گاہ کو اپنی مرضی کے نام سے بھی پکارنے کا حق ھے. مثلاً سکھ اپنا گردوارہ بنا سکتے ہیں اس کا نام گردوارہ رکھ سکتے ہیں. ھندو مندر بنا سکتے ہیں مندر کو مندر کہہ سکتے ہیں. عیسائی گرجا بنا سکتے ہیں اسے گرجا کہہ سکتے ہیں. لیکن قادیانیوں کو مسجد بنانے کی اجازت نہیں تھی نہ ہی اپنی عنادتگاہ کو مسجد کہنے کی اجازت تھی.. کیس کی سماعت چلتی رہی کئی ماہ گزر گئے... دونوں جانب سے دلائل کے انبار لگا دیے گئے چھوٹے سے چھوٹے نقطے پر بحث کی گئی اور آخرکار شرعی عدالت نے 12 اگست 1984 کو مقدمے کا فیصلہ سنا دیا... 184 صفحات پر مشتمل فیصلے میں بہت ہی واضح الفاظ میں کہا گیا کہ قادیانی جھوٹے ہیں ان کو دوسرے مذاھب کی طرح کھلے عام عبادات کرنے اذان دینے قرآن پاک کی تلاوت کرنے مسجدیں بنانے کلمہ پڑھنے کلمہ لکھنے اور خود کو مسلمان کہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی...
یعنی وہ قرآن پاک کی بجائے غلام قادیانی کی کتابوں کو مذھبی کتاب کہہ سکتے تھے. نماز کی بجائے ڈانس کرکے عبادت کر سکتے تھے. اذان کی جگہ چیخیں مار کے لوگوں کو عبادت کے لیے بلا سکتے تھے. مسجد کی بجائے اپنی عبادت گاہ کو ریلوے اسٹیشن یا کوئی اور اسٹیشن کہہ سکتے تھے. کلمے کی بجائے اپنی عبادت گاہ پر غلام قادیانی کانے کی بونگیاں لکھ سکتے تھے... لیکن مسلمانوں کی طرح کا کوئی کام نہیں کر سکتے تھے(یہ سب تجاویز میری ہیں عدالت کی نہیں 📷:) ).... یہ قادیانیوں کی ایک بڑی شکست تھی.. قادیانی دوسری بار عدالت سے بھی کافر قرار دے دیے گئے تھے. اب وہ کسی اور موقعے کی تلاش میں تھے... یہ موقع اس فیصلے کے 29 سال بعد 2013 کو ان کے ھاتھ آتا ہے...

22 ستمبر سنہ 2013 کو پشاور میں ایک گرجا گھر پر حملہ ھوا جس میں کافی لوگ جاں بحق ھو گئے. اس وقت کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا جس کا مقصد تھا کہ آئین کے آرٹیکل 20 کی روشنی میں اقلیتوں کے جان و مال اور عبادتگاھوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے. یہ قادیانیوں کے لیے ایک طرح سے لاٹری تھی. عاصمہ جہانگیر زندہ تھی اور ماحول بھی سازگار تھا. اس تین رکنی بینچ نے 19 جون سنہ 2014 کو فیصلہ دیا کہ ایک اقلیتی کمیشن قائم کیا جائے. فیصلے میں لکھا گیا " ھم سمجھتے ہیں کہ اگر مذھبی اقلیتوں کی عبادتگاھوں کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف متعلقہ حکام نے فوری کارروائی کی ھوتی تو ایسے واقعات کا سدباب بہت عرصہ پہلے ہو چکا ھوتا"..

اس فیصلے کے کچھ دن بعد لاھور کے ایک بڑے ھوٹل میں عوامی کمیشن برائے اقلیتی حقوق کی جانب سے ایک عوامی اسمبلی بلائی گئی جس میں تین سو کے قریب صحافی دانشور مزدور راھنما مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور وکلا شامل تھے اس عوامی اسمبلی نے اقلیتی کمیشن کے قانون کا مسودہ تیار کیا. اس میں خاص طور پر عبادتگاھوں کی حفاظت کے لیے خصوصی پولیس فورس کے قیام کی سفارش کی گئی تھی یعنی قادیانیوں کی وہ عبادتگاہیں جن کی پولیس نگرانی کرتی تھی کہ وہاں کوئی قانونی خلاف ورزی تو نہیں ھو رہی وہی پولیس اب ان کا تحفظ کرتی.. یہ اقلیتی کمیشن تمام اقلیتوں کی عبادات کی آزادی کے لیے قائم کیا گیا تھا... 2018 میں اگست کی دس تاریخ کو اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر لاھور میں اقلیتوں کے ایک نمائندہ کنونشن میں پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا تھا کہ وہ فی الفور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک بااختیار قومی کمیشن قائم کرے... یاد رھے کہ نیشنل کمیشن برائے اقلیتی حقوق کو رولز آف بزنس 1973 شیڈول 2، (12)34 کے تحت وزارت مذھبی امور کے حوالے کیا گیا تھا. کمیشن کی آخری ہیت اور نظرثانی شدہ ٹی او آرز کو 2014 میں ری نوٹیفائی کیا گیا تھا بعدازاں سپریم کورٹ کے مندرجہ بالا فیصلے کی ھدایت پر کمیشن کو ایک بار پھر تین سال کے لئے نوٹیفائی کیا تھا.

اب موجودہ حکومت نے کہاں پر آ کر چالاکی دکھائی اور قادیانیوں کو اس میں شامل کیا. اقلیتی کمیشن میں شامل ممبران نے رائے دی کہ کمیشن کی خودمختاری کے لیے ضروری ہے کہ اس میں اقلیتی برادری کو بڑھایا جائے اور کمیشن کا چئیرمین بھی کسی اقلیتی ممبر کو بنایا جائے جو کہ قادیانی بھی ھو سکتا ھے....

اقلیتی کمیشن کے ممبران کی یہ سمری مذھبی امور کو بھیجی گئی... (پوائنٹ نمبر 1)

وفاقی کابینہ نے مذھبی امور کی جانب سے جمع کرائی گئی سمری " نیشنل کمیشن برائے اقلیت کی تشکیل نو" کی سمری کو اصولی طور پر منظور کرتے ہوئے کمیشن کے لیے اصول متعین کیے کہ کمیشن ممبران کی اکثریت کا تعلق اقلیتی برادری سے ھونا چاہیے. کمیشن کا سربراہ بھی اقلیتی ممبر کو بنایا جائے (پوائنٹ نمبر 2)

اور احمدی کمیونٹی سے بھی ممبران کو کمیشن میں شامل کیا جائے (پوائنٹ نمبر 3) بمطابق روزنامہ 92 نیوز 29 اپریل 2020...

جیسے ہی قادیانی اس کمیشن میں شامل ھوتا اور اس نے ھو جانا تھا کیونکہ بدلے میں وہ کچھ ملنے والا تھا جو وہ 1984 میں عدالت سے نہیں لے سکے تھے. کیونکہ اقلیتی کمیشن تمام اقلیتی کو ان کی کھلے عام عبادت کی اجازت دیتا ھے. عبادتگاھوں کے تحفظ کا حکم دیتا ھے ورنہ اس کمیشن کو نالے پراندے بیچنے کے لیے نہیں بنایا گیا تھا...

یہ بکواس کہ قادیانی خود کو اقلیت نہیں مانتے یہ بالکل جھوٹ ھے وہ اس قیمت کے بدلے ھزار بار خود کو اقلیت ماننے کے لیے تیار ہیں اگر بدلے میں ان کو مساجد کی تعمیر اور مسلمانوں کی طرح عبادت کا حق مل جائے....

یہ ایک عظیم سازش تھی.. 1984 کا کیس اس کی شہادت دیتا ہے کہ قادیانی ھمیشہ کوشش کرتے رھے ہیں کہ ان کو مسلمانوں جیسی عبادت کرنے کی پوری آزادی دی جائے لیکن ھر بار ان کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا.. اور اب اس کمیشن میں شامل ھوتے ہی ان کو سب کچھ مل جاتا جس کے لیے وہ ترلے لے رھے تھے...

اگر آپ ختم نبوت پر یقین رکھتے ہیں تو ھر شخص اس پوسٹ کو کم سے کم بیس بار شیئر کرے تاکہ قادیانیوں کی سازشوں کا پردہ فاش ھو جائے اس کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو بھی اس کے بارے میں آگاہ کیجیے تاکہ آنے والے وقت میں وہ بھی ختم نبوت کے سپاہی بن کر قادیانیت کا منہ کالا کر سکیں.. آپ جتنا اس میں حصہ ڈالیں گے اللہ پاک آپ کو اتنا ہی جزا عطا فرمائے گا ان شا اللہ تعالیٰ..میری طرف سے اجازت ہے چاھے اپنے نام سے شیئر کیجیے چاہے میرے نام سے، مجھے کوئی اعتراض نہیں...

28/04/2020

*ماہ رمضان اور 7 بڑے چور !*

*1. ٹیلی ویژن* : یہ انتہائی خطرناک چور ہے یہ آپ کا وقت چوری کرے گا اور آپ کو ماہ رمضان میں بے ہودہ ڈراموں اور رمضان ٹرانسمیشن جیسی لغویات میں لگائے رکھے گا اور عبادت سے محروم کرے گا.

*2. بازار* : یہ چور بڑا شاطر ہے یہ آپ سے وقت اور پیسہ دونوں لے اڑے گا یہ آپ کا ہاتھ پکڑ کر بے مقصد بازاروں میں گمائے گا.

*3.کچن* : یہ چور خواتین کو ٹارگٹ کرتا ہے اور رمضان میں انہیں طرح طرح کے پکوانوں اور ریسپیز کے پیچھے لگا کر تلاوت قرآن اور ذکر اذکار سے محروم کرتا ہے.

*4.سحری تیاری*: یہ بظاہر 'بزرگ چور' ہے مگر یہ آپ کو آدھی رات سے ہی سحری کی تیاری پر لگا کر آپ سے تہجد،نوافل اور دعا کے مواقع سب چھین لے گا.

*5.فیس بک*: یہ چور بڑا پروفیشنل ہے یہ ہر دم آپ کے ساتھ ہوتا ہے،یہ آپ سے نہ صرف آپ کا وقت چھین لے گا بلکہ آپ کو غیبت،دشنام،گالم گلوچ کا مرتکب کرکے چھوڑے گا.

*6. لڈو گیم* : یہ چور رمضان کے مہینے میں زیادہ تر دیہی علاقوں میں پایا جاتا ہے جہاں عموما نوجوان فارغ ہوتے ہیں یہ انہیں رمضان میں لڈو گیم میں الجھاتا ہے،وقت کے ضیاع کے ساتھ یہ باہم جھگڑا بھی کراتا ہے.

*7.نیند* : یہ چور ظاہری طور پر دیکھنے میں ضرر رساں نہیں ہے مگر یہ بہت چالاک ہے یہ آپ کو ماہ رمضان میں دھپکی دے کر دن کا اکثر حصہ سلائے گا اور آپ عبادتوں اور سعادتوں سے محروم ہوں گے.

*رمضان میں تمام مسلمان بہن بھائی مذکورہ بالا اشتہاری چوروں سے ہشیار رہیں.*

28/04/2020

٭ مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے چیرمین مفتئ اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن نے فطرہ ،فدیہئ صوم اور کفارہئ صوم کا اعلان کردیا ہے:
٭ صدقہ فطر اورفدیے کی کم ازکم مقدار چکی کا آٹا دو کلو گرام 125/=روپے فی کس ہے،مفتی منیب الرحمن
٭گندم کے حساب سے یہ فطرہ کی کم سے کم رقم ہے ،مفتی منیب الرحمن
٭جو کے نصاب سے فطرہ 320/=روپے ،کھجور کے نصاب سے 1600/=روپے ، کشمش کے نصاب سے 1920/=روپے اور پنیر کے نصاب سے3540/=روپے بنتا ہے ،اہلِ ثروت اپنی مالی حیثیت کے مطابق فطرہ وفدیہ اداکریں ،مفتی منیب الرحمن
٭جو لوگ روزہ نہیں رکھ سکتے ، وہ تیس روزوں کا فدیہ بالترتیب : چکی کا آٹا:3750/=روپے ، جو 9,600/=روپے ،
کھجور 48,000/=روپے ، کشمش : 57,600/=روپے اور پنیر :1,06,200/=روپے اداکریں، مفتی منیب الرحمن
٭جن حضرات کو اللہ تعالیٰ نے رزق میں کشادگی عطاکی ہے اور وافر دولت سے نوازاہے،وہ اپنی مالی حیثیت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے جَو یا کھجور یا کشمش یا پنیر کے حساب سے فطرہ ، فدیہ اور کفارات اداکریں تاکہ نعمتِ مال کا تشکُّر بھی ہو اور نادار طبقات کی بھی ضروریات پوری ہوں ،

نوٹ:ہم نے چکی کے آٹے کی قیمت معلوم کرکے فطرہ/فدیہ بتایاہے کہ اللہ کی راہ میں عمدہ چیز دینی چاہیے ،جو لوگ اس قیمت کا آٹا استعمال کرتے ہیں ، وہ اس حساب سے دو کلو کی قیمت دےدیں ۔اس سال زکوٰہ کا نصاب46,329/=روپے ہے

🌹🌹🌹اھلا و سھلاً ماہ رمضان 🌹🌹،🌹سب دوستوں کو ماہ رمضان مبارک ہو
24/04/2020

🌹🌹🌹اھلا و سھلاً ماہ رمضان 🌹🌹،🌹
سب دوستوں کو ماہ رمضان مبارک ہو

🤲🤲🤲اللهم بلغنا رمضان بصحة وعافية 🤲🤲🤲
12/04/2020

🤲🤲🤲اللهم بلغنا رمضان بصحة وعافية 🤲🤲🤲

آیئے  شب براءت کی ساعتوں کو پر کیف  بنانے کے لئے ہمارے ساتھ شامل  ہوجایئے۔ اور ہمارے اس پیج کو لائک کریں-
07/04/2020

آیئے شب براءت کی ساعتوں کو پر کیف بنانے کے لئے ہمارے ساتھ شامل ہوجایئے۔ اور ہمارے اس پیج کو لائک کریں-

Address

Faisalabad
78000

Telephone

+923213290988

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when BAZM E NOOR posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Social Media Agencies in Faisalabad

Show All

You may also like