Azhar Hussain

Azhar Hussain Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Azhar Hussain, Digital creator, Dera Ghazi Khan.

02/08/2024




゚viralシ

26/07/2024

This is most use full for every one.
If you need anything on this prodect to contact me

Call now to connect with business.

22/07/2024

Detail Required for Online Best Opportunity Health,Wealth & Happiness =
Do you want to change your Life?

Contact me Azhar Hussain
03186583324
03161425122

Send a message to learn more

06/05/2024

Call now to connect with business.

07/04/2024

جن آنکھوں میں آتے ہیں خواب تیرے
ہائے! میں اپنی اُن آنکھوں کے صدقے🤝🥲

ᴡʀɪᴛᴛᴇɴ ʙʏ ᴍᴇ
Azhar Jan

03/04/2024

سحری میں عورت
عورت سحری میں سب سے پہلے جاگتی ہے، اور سب گھر والوں کے لیے سحری تیار کرتی ہے اور خود سب سے آخر میں کھاتی ہے، روزہ رکھنے کے بعد دو پہر میں بچوں کو کھانا کھلاتی ہے اور پھر

4 بجے کے بعد افطاری تک اپنے خاندان والوں کے لیے افطاری تیار کرنے میں لگ جاتی ہے آپ سے درخواست ہے کہ گھر کی ساری عورتیں

خواہ وہ ماں ہو بیوی ہو بہن ہو

یا کوئی بھی رشتہ ہو ان کا لازمی خیال رکھنا چاہئے

Azhar Hussain
Azhar Jan

31/03/2024

*(ایک سچی کہانی)*
*~مکمل سٹوری~*

میں دفتر میں بیٹھا تھا کہ گارڈ کا فون آیا کہ سر یہ کسی کالج کی لڑکی آئی ہے۔۔ کہتی ہے کسی سے بھی ملا دو مجھے کام ہے۔۔ کیا کروں ۔۔ میں نے کہا واپس بھیج دو کہو سب مصروف ہیں۔ کچھ دیر بعد میری cctv کیمرہ اسکرین پر نظر پڑی تو وہ لڑکی گارڈ روم کے ساتھ نیچے بیٹی ہوئی تھی۔۔ میں نے گارڈ کو فون کیا کہ یہ گئی کیوں نہیں۔۔ تو وہ بولا ۔۔سر ۔۔ بہت شور کر رہی ہے کہ مل کر جاوں گی ورنہ 5 بجے تک یہیں بیٹھوں گی۔
میں نے اپنی ریسپشنسٹ کو کہا اسے میرے کمرے میں لے آو۔۔ وہ لے آیئ ۔۔ کمرے میں داخل ہونے سے پہلے بچی نے اجازت طلب کی ۔تو میں احتراما کھڑا ہوا اسے بیٹھنے کو کہا۔۔
اس پر ایک نظر ڈالی تو سفید یونیفارم میں تھی۔ اور وہ یونیفارم بھی پرانا ہونے کی وجہ سے پیلاہٹ مائل تھا۔۔ جوتوں پر بہت مٹی تھی ۔ اور جوگر بھی شائد آخری مراحل میں تھے۔ دیکھنے سے لگتا تھا کہ بچی کافی پیدل چل کر آئی ہے۔ چہرے کی طرف دیکھا تو ہونٹ خشک اور ماتھے پر دوپٹے کے نیچے پسینے کے نشان شائد گرمی اور مٹی کی وجہ سے۔۔۔ بچی نہایت قبول صورت تھی۔۔ موسم کی تمازت سے اس کے گالوں سرخ سرخ ہو رہے تھے۔۔یا شاید دفتر میں اجنبی ماحول میں ہمت کر کے آ تو گئی تھی مگر گھبراہٹ کی وجہ سے ایسا تھا۔۔
میں نے اٹھ کر اسے ایک گلاس پانی دیا ۔۔جو اس نے شکریہ سے لیا اور جلدی سے پی گئی۔۔
جی بیٹا!!! کیوں فساد کر رہی ہیں کیا بات ہو گئی۔۔؟ میں نے پوچھا۔۔
وہ بولی سر۔۔ مجھے پتہ چلا ہے کہ NGOs بچوں کی تعلیم کے خرچ اٹھاتی ہیں ۔۔ اس لئے آئی ہوں۔۔
میں نے کہا۔۔ ہر NGO نہیں مخصوص ادارے ایسا کام کرتے ہیں۔ لیکن کیوں؟
وہ بولی مجھے پڑھنا ہے اور میرے بابا کے پاس پیسے نہیں ہے۔۔ مجھے ہر حال میں اپنا BBA مکمل کرنا ہے اور MBA کرنا ہے۔۔ مجھے پیسے چاہئے۔۔ مجھے اس NGO کا پتہ دیں جو پڑھائے اور فنڈ دے۔۔
ان دنوں بلوچستان ایجوکیشن انڈاومنٹ فنڈ BEEF. کا قیام ہو چکا تھا اور اس کا سیکرٹری میرا ایک پرانا دوست تھا۔ لیکن مجھے نیچے کے اسٹاف کے حالات کا علم تھا،اس لئے میں اس بچی کو وہاں دھکے کھانے نہیں بھیجنا چاہتا تھا ۔۔ تو میں نے اس بچی سے کہا کہ تم چائے پیو گی!! اس نے اثبات میں سر ہلایا۔۔
میں نے چائے منگوائی وہ چائے اور بسکٹوں پر ٹوٹ پڑی۔۔میں نے اس سے پوچھا تمہارے بابا کیا کرتے ہیں وہ بولی AG OFFICE میں ہوتے ہیں ابھی ریٹائرمنٹ لے لی ہے۔ کہتے ہیں میرے پاس جو تھا خرچ کر لیا اب بیٹیوں کو پڑھانے کے پیسے نہی۔
میں سوچ میں پڑھ گیا کہ AG office کا بندہ اور ایسا کہے کوئی دونمبری ہو گی اس بچی کی۔۔ ورنہ باپ ایسا کیوں کہے گا۔۔ دوسرا مجھے یہ سوچ آئی کہ یہ بچی جذباتی ہے شکر ہے یہاں آگئی ہے۔ کسی اور کے ہاتھ لگتی تو وہ شائد اسے آمدن کا کوئی اور ذریعہ سکھا دیتا اور اس کی ان چمکتی ہوئی روشن انکھیں اب تک ماند پڑ چکی ہوتیں۔۔ میں بہانہ بناتے ہوئے اٹھا کہ اپنے صاحب سے پوچھ کر آتا ہوں کہ ہم تمہاری کیا مدد کر سکتے ہیں۔۔ کچھ دیر بعد میں کمرے میں ایا۔۔ اور اس بچی سے کہا کہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ وہ BBA. کی فیس مکمل کرا دیں گے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ کل آپ کے ابو آئیں اور مجھ سے ملیں اور ساتھ ہی فریش فیس سلپ بھی لائیں۔ وہ تو خوشی سے کھڑی ہو گئی۔ ٹھیک ہے سر۔۔ اس کی معصومیت مسکراتے ہوئے اور نکھر کر سامنے آ رہی تھی۔۔میں نے اپنی Receptionist کو آواز دی کہ ۔۔۔شاہدہ ۔۔ یہ بچی کل آئے گی اس کو مجھ سے ضرور ملوا دینا ۔۔اس کا کنٹیکٹ لے لو۔۔ یہ ایک پیمانہ تھا کہ اگر کل اپنے باپ کو لے آتی ہے تو ٹھیک ورنہ جو دل میں آئے کرتی پھرے۔۔
دوسرے دن میں 11 بجے آفس آیا تو میری Receptionist نے بتایا کہ سر وہ بچی صبح دس بجے سے اپنے والد کے ہمراہ انتظار کر رہی ہے۔ میں نے کہا بلا لاو۔۔
اس کا والد ایک سلجھا ہوا پنجابی یا اردو اسپیکنگ بندہ تھا۔ تعارف پر پتہ چلا کہ وہ کسی عہدے پر AG آفس بلوچستان میں کام کر رہا تھا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب کوئٹہ شہر میں بھی تخریب کاری کے ڈر سے اسکولوں میں ترانہ تک نہ پڑھایا جاتا کہ پاکستان دشمن اس اسکول پر کوئی شرارت نہ کر دیں۔ ۔لہذا ان حالات میں ایک آخرت کو ترجیح دینے والے نان لوکل بندے کا گزارہ بہت مشکل تھا ۔۔

جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کئی مرتبہ وہ اور اس کا خاندان نان شبینہ کا بھی محتاج رہا۔ جلد ریٹائرمنٹ اس لئے بھی لی کہ بڑی بیٹی کی شادی کرنا تھی۔ بیٹے پڑھتے ہیں ایکMA. کر کے ایک ڈاکٹر کے کلینک پر مریضوں کو نمبر دیتا ہے مطلب چپڑاسی ہے جبکہ دوسرا BA کرنے کے بعد اب کوئی چھوٹی موٹی کوشش کر رہا ہے۔ اس نے ( بچی کی طرف اشارہ کر کے) کہا کہ اب مزید نہیں پڑھا سکتا تو یہ ضد کر رہی ہے کہ یہ اپنے طور پر MBA کر کے دکھائے گی۔ یونیورسٹی کے سمسٹر کی فیس بھی نہی پوری ہو رہی۔۔ لیکن یہ کہتی ہے اسی یونیورسٹی سے پڑھوں گی۔۔یونیورسٹی کی اسکالر شپ اس لئے نہیں لے سکتی کہ اس کا نہ تو ٹیوشن ہے ۔نہ ہم کتاب خرید سکتے ہیں اور نہ ہی نیٹ ۔۔کہ جس سے یہ تیاری کر سکے GPA کہاں سے اچھا آئے کہ اس کو کوئی سہولت ملے ۔۔میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور اسے کہا ۔۔ آپ اس کی تعلیم سے بے فکر ہو جائیں۔۔
اس بچی کے والد میرا شکریہ ادا کر کے چلے گئے۔ میں نے اپنی receptionist کی ذمہ داری لگا دی کہ اس کی فیس وغیرہ ادا کر کے مجھے بتاو۔ درمیان میں ایک مرتبہ صرف MBA finance کے داخلہ فیس کے لئے وہ بچی آئی اور پھر ایک سال تک صرف اس کا میسج آتا اور ہم اس کی فیس ادا کر دیتے۔ ایک دن وہ بچی پھر آئی۔۔ پریشان تھی۔۔ میں نے پوچھا ۔۔ بیٹا خیر ہے !!! تم تو اتنی بہادر ہو کیوں پریشان ہو ۔۔ تو وہ بولی۔۔ سر !! سال ڈیڑھ سے میں اپنے باقی خرچے ٹیوشن پڑھا کر پورا کر رہی تھی۔ اور میرے نمبر بھی بہت اچھے آئے ہیں۔ لیکن۔۔اور پھر وہ رونا شروع ہو گئئ۔۔ میری اسٹاف نے اسے دلاسہ دیا تو بولی ۔ بابا نے تنگ آ کر لاہور جانے کا فیصلہ کر لیا ہے تمام خاندان وہاں شفٹ ہو رہا ہے۔ وہاں میرا کون ہو گا جو مجھے پڑھائے گا۔ میں نے بابا سے کہا میں نہیں جاونگی ۔۔ یہاں ہاسٹل میں رہوں گی۔ اب نہ میرے پاس اور نہ بابا کے پاس ہاسٹل کے پیسے ہیں۔ اور وہاں اگر میں چلی بھی جاتی ہوں تو ٹیوشن نہی پڑھا سکوں گی۔ کیونکہ یونیورسٹی 9 سے 5 ہے اور باہر جاتے واپس آتے رات ہو جائے گی میرے پاس سواری بھی نہی۔۔ آپ میری ہاسٹل کی فیس بھی دیں گے؟؟ میں نے اسے خوش کرنے کو کہا ۔۔ ایک شرط پر دوں گا کہ جیسے نوکری لگے گی میری تمام فیس اور ہاسٹل کے پیسے واپس کرو گی۔۔ وہ بچی مان گئ۔۔ میں نےاس کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا جب بیٹی کہا ہے تو تم بے فکر ہو کر پڑھو۔۔بس
وہ چلی گئی۔۔ شائد دو سال بعد اس کی کال آئی سر آج رات ٹیلی ویژن پر میرا انٹرویو ہے ضرور دیکھنا۔۔ میں نے پوچھا ۔۔اب کیا کر دیا تم نے۔۔ تو بہت ہنسی اور بولی سر گولڈ میڈل ملا ہے مجھے۔۔ مجھے خوشی ہوئی میں نے مبارکباد دی تو اس کی آواز بھرا گئی بولی سر بس اب میں چلی جاوں گی لاہور۔۔ تمام عمر آپ کی مشکور رہوں گی۔۔ میرا بھی دل بھر آیا میں نے کہا بیٹیاں تو جانے کے لئے ہی انسان پالتا ہے۔ بس جہاں رہو مجھے دعا میں یاد رکھنا ۔۔ کچھ عرصہ قبل ایک نامعلوم نمبر سے مجھے کال آئی۔ جب اٹھائی تو وہی بچی تھی۔ بولی سر آپ کو پتہ ہے میری کل منگنی ہے۔ اور لڑکا مرچنٹ نیوی میں ہے۔ اور میری شادی کے بعد میں کراچی چلی جاؤں گی۔۔ مجھے واقعی خوشی ہوئی دعا دی اور فون بند کر دیا۔۔ یہ بچی کشمیری پنجابی فیملی سے تھی۔۔ لیکن قدرت کے کھیل کہ اس بچی نے اپنا جہیز خود محنت کر کے پرائیوٹ ملازمت کر کے بنایا۔۔ اور ایک اچھے سلجھے ہوئے محبت کرنے والے شاندار مستقبل رکھنے والے بندے نے اسے اپنی دلہن بنایا ۔۔ دونوں ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے کہ ابھی چند ماہ ہی گزرے تھے ۔ کراچی کے اسٹریٹ کرمنلز نے موبائل وغیرہ چھینٹے ہوئے مزاحمت پر اس نوجوان کو گولی مار دی۔۔ یہ بچی اب بیوہ ہو چکی تھی۔۔ شاید اس کی عمر 25 یا 26 سال ہو گی۔۔ مجھے شدید صدمہ پہنچا۔۔ خیر میں زندگی کے معاملات میں الجھتا چلا گیا اور اس دوران 15 سال گزر گئے۔۔
اس فروری کی 12 تاریخ کو دوپہر کا کھانا کھا کر لیٹنے لگا کہ واٹس اپ پر گھنٹی بجنے لگی۔۔ کال برطانیہ کا کوڈ دکھا رہی تھی۔۔اتنے میں فون بند ہوا اور میسج آیا ،السلام علیکم ۔۔سر۔۔ میرا نام ۔۔۔۔۔ بتول ہے۔۔ کیا آپ مجھے پہچانتے ہیں۔۔ میں چونکہ پڑا ۔۔ کیونکہ شاید ان 15 سالوں میں جب جب اس بچی نے مجھے یاد کیا ہو گا مجھے یہ یاد آتی رہی۔۔ ایک انجانی خوشی سے میں نے پوچھا ۔۔۔ کیا تم وہ ۔۔۔۔ بتول ہو جو کوئٹہ میں MBA کر رہی تھیں۔۔ تو کال اگئی۔۔ دوسری طرف سے ایک سلجھیے ہوئے پر اعتماد لہجے اور انتہائی خوشی سے بھرپور آواز میں وہ بولی جی سر۔۔ یہ میں ہوں۔۔ آپ کو پتہ ہے مجھے آپ بہت دنوں سے یاد آ رہے ہین۔ میں نے پہلے آپ کے دفتر فون کیا تو انہوں نے بتایا آپ کو نوکری چھوڑے کافی عرصہ گزر گیا ہے۔۔ پھر میں نے ان سے آپ کا کنٹیکٹ نمبر مانگا تو انہوں نے ڈھونڈ کر دے دیا۔۔ سر آپ سے بات کر کے بہت اچھا لگا۔یہ سب وہ ایک سانس میں بول گئی۔میں نے پوچھا کہ اب تم کیا کر رہی ہو۔۔ بولی سر ۔۔ میں اس وقت انگلینڈ میں دنیا کی پانچویں بڑی آئی ٹی کمپنی میں ایک بہت اعلی عہدے پر کام کر رہی ہوں ۔۔ میری شادی بھی ہو گئی ہے اور 11 سال کی میری بیٹی ہے۔۔ سر۔ سر ۔۔ آپ کو پتہ ہے ۔۔۔ جب میں نے پوچھا تھا کہ آپ کو پیسے کیسے واپس کروں گی تو آپ نے مجھے ایک بات کہی تھی ۔۔ وہ اب بھی بات کرتے ہوئے بہت پرجوش تھی بالکل ایسے جیسے پہلے دن مجھ سے مل کر MBA کرنے کے لئے پرجوش۔۔
میں شاید بھول چکا تھا کہ میں نے اسے کیا کہا تھا۔۔ میں نے کہا بتول مجھے یاد نہیں۔۔ بولی سر آپ نے مجھے کہا تھا کہ جب پیسے آجائیں تو کسی اور بچے کو MBA کرا دینا ۔۔ سمجھنا مجھے مل گئے۔۔میں سوچ میں پڑ گیا کہ مجھ جیسا عیاش انسان ایسی بات کر سکتا ہے؟؟ خیر یہ سوچ کر خاموش رہا کہ ہو سکتا ہے اس وقت جذبات میں کہہ دیا ہو۔۔
وہ بولی سر۔ سر۔۔ آپ کو پتہ ہے میں نے ایک نہیں 5 نوجوانوں کو اعلی تعلیم بھی دلوائی ہے۔۔ اور انہیں IT سیکٹر میں آگے بڑھنے میں مدد بھی دی ہے۔۔ اور سر سر۔۔ میں رہوں گی نہیں۔۔
میں نے اسے دعا دی کہ اللہ تمہیں کامیاب کرے اگر تم اجازت دو تو تمہاری کہانی لکھوں ۔۔تو وہ تھوڑا سا خاموش ہو گئی اور بولی سر۔۔ مجھے ایک ماہ قبل برین ہیمرج ہوا ہے۔۔ ورنہ میں آپ کو خود لکھ کر پوری زندگی کی باتیں بتاتی۔۔اب مجھے علاج کے لئے جانا پڑتا ہے اور لکھ اور بول۔زیادہ نہیں سکتی۔۔ میرے لئے دعا کریں۔۔
میں نے کہا تم ہمیشہ سے میری دعاؤں میں ہو میں تمہاری کہانی نہ لکھتا اگر جو تم نے غریب اور مستحق بچوں کے لئے کیا ہے وہ نہ بتایا ہوتا۔۔ تم نے ایک دیئے سے 5 گھر روشن کر دئے۔۔ یعنی 5 خاندان ۔۔ تم واقعی ایک انمول لڑکی ہو۔۔
آپ سب پڑھنے والے دوستوں سے گزارش ہے ۔۔ ایسی انمول بچی ۔۔ بلکہ میری بیٹی کے لئے دعا کریں کہ خدا اسے ایک صحت مند اور با برکت زندگی نصیب کرے۔۔ اور اب جس جگہ وہ پہنچ چکی ہے۔۔ یہاں سے اس کی زندگی ایک پرسکون اور خوشحال گھریلو آسانیوں کی ہو۔۔ یا الہی آمین ۔۔
اور اللہ ہمیں کسی بھی انسان کی زندگی میں اس کی مدد کی توفیق اور جذبہ عطا فرمائیں تاکہ یہ شمع سے شمعیں روشن ہوتی جائیں۔۔ اور ساقی کوثرﷺکے حوض پر ان کی محبت میسر اجائے۔۔ آمین

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
منقول

30/03/2024

میرا نام اظہرحسین ہے اور میں ڈیرہ غازی خان کا رہنے والا ہوں۔

بچپن سے تاحال مختلف ادوار گزرے جن میں عزیز ، رشتہ دار،دوست ، ہمجولی، ہم جماعت، تعلق دار، سیاسی و سماجی طور پر بہت دوستوں سے معاملات چلتے رہے ہیں۔ ان افراد میں سے بعض کے ساتھ رابطہ منقطع ہوگیا ، بعض کے ساتھ کم ہوا اور باقی افراد کے ساتھ رابطہ اور معاملات چل رہے ہیں۔ جس کو بھی میری زندگی کے کسی بھی مرحلے پر مجھ سے ملنے کا موقع ملا وہ کم از کم میرے بارے میں کچھ جانتا ہے۔ ہمارا اب زیادہ رابطہ نہیں ہے۔ میں نے "دوستوں کے درمیان دوبارہ اتحاد" نامی ایک تجربے میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا جس کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ تصویر کے بغیر پوسٹ کون پڑھتا ہے، کیونکہ ہم جلدی میں رہتے ہیں اور اپنے اہم لمحات کو بھول جاتے ہیں۔
اگر کوئی اس پیغام کو نہیں پڑھتا ہے تو یہ صرف ایک سماجی تجربہ ہو گا، لیکن اگر آپ کو اسے آخر تک پڑھنے کو ملتا ہے، تو میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے بارے میں ایک لفظ لکھیں، جیسے کوئی چیز، کوئی جگہ، کوئی شخص، ایک لمحہ، کوئی ایسی چیز جس سے مراد وہ رشتہ ہے جو ہمارا تھا یا ہمارے پاس ہے۔ پھر متن کو کاپی کریں اور اسے اپنے پروفائل کے طور پر رکھیں۔ میں آپ کی وال پر جاؤں گا کہ وہ لفظ لکھوں گا جو مجھے آپ کی یاد دلاتا ہے۔ براہ کرم تبصرہ نہ کریں اگر آپ کے پاس اسے کاپی کرنے کا وقت نہیں ہے کیونکہ اس سے تجربہ برباد ہو جائے گا۔ آپ کا شکریہ، اور شروع میں اپنا نام تبدیل کرنا یاد رکھیں، بالکل آپ کی طرح، لوگ آپ کو بتائیں گے کہ وہ آپ کو کیسے یاد کرتے ہیں۔
دوعا میں یاد رکھنا اظہر حسین

29/03/2024

ایک بادشاہ نے رات کو گیدڑوں کی آوازیں سنیں تو صبح وزیروں سے پو چھا کہ رات کو یہ گیدڑ بہت شور کررہے تھے ۔۔۔
کیا وجہ ہے ؟؟
۔اس وقت کے وزیر عقل مند ہوتے تھے ۔انھوں نے کہا جناب کھانے پینے کی چیزوں کی کمی ہوگی اس لیے فریاد کررہےہیں ۔۔۔
۔تو حاکم وقت نے آرڈر دیا کہ ان کا بندوبست کیا جائے ۔وزیر صاحب نے کچھ مال گھر بھجوادیا اور کچھ رشتہ داروں اور دوستوں میں تقسیم کیا۔۔۔۔
اگلی رات کو پھر وہیں آوازیں آئیں ۔ تو صبح بادشاہ نے وزیر سے فرمایا کہ کل آپ نے سامان نہیں بھجوایا کیا۔تو وزیر نے فوری جواب دیا کہ جی بادشاہ سلامت بھجوایا تو تھا ۔۔۔۔۔
اس پر بادشاہ نے فرمایا کہ پھر شور کیوں ؟؟؟

۔تو وزیر نے کہا جناب سردی کی وجہ سے شور کررہےہیں ۔تو بادشاہ نے آرڈر جاری کیا کہ بستروں کا انتظام کیا جائے۔

وزیر نے حسب عادت کچھ بستر گھر بھیج دیئے اور کچھ رشتہ داروں اور دوستوں میں تقسیم کیے۔۔۔
جب پھر رات آئی تو بدستورآوازیں آنا شروع ہوگئیں ۔تو بادشاہ کو غصہ آیا اور اسی وقت وزیر کو طلب کیا کہ کیا بستروں کا انتظام نہیں کیا گیا۔۔۔۔
تو وزیر نے کہا کہ جناب وہ سب کچھ ہوگیا ہے تو بادشاہ نے فرمایا کہ پھر یہ شور کیوں ؟؟؟۔۔۔۔
تو وزیر نے اب بادشاہ کو تو مطمئین کرنا ہی تھا ۔اور اوکے رپورٹ بھی دینی تھی۔تو وہ باہر گیا کہ پتہ کرکے آتا ہوں ۔۔۔
وزیر جب واپس آیا تو مسکراہٹ لبوں پر سجائے آداب عرض کیا کہ بادشاہ سلامت یہ شور نہیں کررہے.....
بلکہ آپ کا شکریہ ادا کررہے ہیں ...

اور روزانہ کرتے رہیں گے۔۔

بادشاہ سلامت یہ سن کے بہت خوش ہوا اور وزیر کو انعام سے بھی نوازا...!!!!

اب یہی حال ہمارے ملک کا بھی ہے ۔ ملازمین و عوام مہنگائی سے پریشان ہیں ۔مگر یہاں رپورٹ سب اوکے دی جارہی ہے۔اور بادشاہ سلامت خوش ہیں...!

24/03/2024

1":تین چیزیں ایک هی جگه پرورش پاتی هیں؟
*1"پهول 2"کانٹے 3 " خوشبو*

2 " : تین چیزیں ہر ایک کو ملتی ہیں؟
*1 " خوشی 2"غم 3"موت*

3 " :تین چیزیں ہر ایک کی الگ الگ ہوتی ہیں؟
*1"صورت 2"سیرت 3"قسمت*

4 " : تین باتوں کو کهبی چهوٹا نہ سمجهو؟
*1" قرض 2" فرض 3"مرض*

5": تین چیزوں کو کهبی نہ ٹهکراو؟
*1" دعوت 2"تحفہ 3" مشوره*

6":تین چیزوں کو ہر کوئی اپنا لے؟
*1"صبر 2"رزق 3"شکر*

7": تین چیزوں کو ہمیشہ پاک رکهو؟
*1"جسم 2"لباس 3" خیالات*

8 " : تین چیزوں کو ہمیشہ یاد رکهو؟
*1"نعمت 2" احسان 3" موت*

9":تین چیزوں کو ہمیشہ حاصل کرو ؟
*1"علم 2"اخلاق 3"ہنر*

10": تین چیزوں سے پرہیز کرو ؟
*1حسد 2" غیبت 3" چغلخوری*

11": تین چیزوں کو ہمیشہ قابو میں رکهو ؟
*1" زبان 2 "غصہ 3" نفس*

12": تین چیزوں کے لیے لڑو ؟
*1"دین 2" حق 3" عزت*

13": تین چیزیں ہمیشہ واپس نہیں آتیں ؟
*1 " زندگی 2" وقت 3"جوانی*

24/03/2024

ایک بہت ہی ضروری پیغام

اگر پاکستان کے 21 کروڑ لوگوں میں سے صرف 30 لوگ روزانہ 10 روپے کا جوس ہیں تو مہینے بھر میں تقریبا 1800 کروڑ " روپے خرچ ہوتے

ہیں۔ اور اگر آپ انہی پیسوں سے کوکا کولا یا پیپسی پیتے ہیں تو یہ 1800 کروڑ " روپے ملک سے باہر چلے جاتے ہیں۔ اصل میں کوکا کولا اور پیپسی جیسی کمپنیاں روزانہ 3000 کروڑ" ہے زیادہ مال نقیمت اس ملک سے جمع کرتی ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ آپ۔

4.7k گنے کے جوس اور پھلوں کے رس وغیرہ کو اپنائیں اور ملک کے 3000 کروڑ روپے بچا کر ہمارے کسانوں کو دیں ... انسان خود کشی نہیں کریں

گے۔"

136یوں کے رس کے کاروبار سے کروز " لوگوں کو روزگار ملے گا۔ آپ کا یہ چھوٹا سا کام ملک میں خوشحالی لا سکتا ہے۔ مقامی اپناد، قوم کو طاقتور بنائیں۔ اور یہ میچ تین لوگوں تک ضرور پہنچائے۔
Azhar Hussain
Follow Me
A very important massege for all people of pakistan

انتہائی افسوسناک خبر  سعودی عرب عسفان روڈ جدہ ایک گھنٹہ پہلے اس شخص کا روڈ، ایکسیڈنٹ ہوا ہے اور فوت ہو گیا ہےانا للہ وان...
26/01/2024

انتہائی افسوسناک خبر
سعودی عرب عسفان روڈ جدہ ایک گھنٹہ پہلے اس شخص کا روڈ، ایکسیڈنٹ ہوا ہے اور فوت ہو گیا ہے
انا للہ وانا الیہ راجعون
جو شحص اس کو جانتا ہو اسکے ورثہ کو اطلاع دیں۔۔۔
الله تعالٰی مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔۔۔۔۔

25/01/2024

Address

Dera Ghazi Khan

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Azhar Hussain posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Nearby media companies


Other Digital creator in Dera Ghazi Khan

Show All