14/05/2024
نیا_ لبرل فتنہ
آج کل کچھ لبڑلز اور دانشور بڑے زور و شور سے واویلا کر رھے ھیں کہ .....
کعبہ کے گرد گھومنے سے پہلے کسی غریب کے گھر گھوم آؤ۔
مسجد کو قالین نہیں کسی بھوکے کو روٹی دے دو۔
حج اور عمرہ پر جانے سے پہلے کسی نادار کی بیٹی کی رخصتی کا خرچہ اٹھالو۔
تبلیغ میں نکلنے سے بہتر ھے کہ کسی لاچار مریض کو دوا فراھم کر دو۔
مسجد میں سیمنٹ کی بوری دینے سے افضل ھے کہ کسی بیوہ کے گھر آٹے کی بوری دے آؤ۔
*یاد رکھیں۔۔۔👇*
*دو نیک اعمال کو اس طرح تقابل میں پیش کرنا کوئی دینی خدمت یا انسانی ھمدردی نہیں بلکہ عین جہالت ھے۔*
*اگر تقابل ھی کرنا ھے تو دین اور دنیا کا کرو اور یوں کہو !*
15 ، 20 ﻻکھ ﮐﯽ ﮔﺎﮌﯼ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ لو ﺟﺐ ﻣﺤﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﻮﮐﺎ ﺳﻮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ھﻮ۔
50 ، 60 ھﺰﺍﺭ ﮐﺎ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ لو ﺟﺐ ﻣﺤﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯿﮏ ﻣﺎﻧﮕﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ھﻮ۔
ھﺮ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺍﮮ ﺳﯽ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﻟﮕﻮﺍؤ ﺟﺐ گرمی میں بغیر بجلی کے سونے والا کوئی نہ ھو۔
ﺑﺮﺍﻧﮉﮈ ﮐﭙﮍﮮ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺧﺮﯾﺪو ﺟﺐ ﺳﮍﮎ ﭘﺮ ﭘﮭﭩﮯ ﮐﭙﮍﮮ ﭘﮩﻨﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ھﻮ۔
یہ کروڑوں کی گاڑیاں، لاکھوں کے موبائل فونز اور ھزاروں کے کھلونے خریدتے وقت ان دانشوروں کو غرباء، فقراء، بےآسرا اور بےسہارا لوگوں کو یاد رکھنے کی زحمت گوارہ کیوں نہیں ھوتی۔۔۔؟
آخر یہ چڑ کعبہ، مسجد، حج وعمرہ، اور تبلیغ ھی سے کیوں ھے۔۔۔؟
ان ضروریات کا فرائض سے موازنہ کر کے اور دینی فرائض سے غفلت کا درس دینے والے جب اپنی شادیوں پر عورتیں نچواتے ھیں تب ان کو کیوں یاد نہیں ھوتا کہ وہ بھی کسی کی بیٹیاں اور بہنیں ھیں۔۔۔؟
ھزاروں آرام دہ اشیاء خریدتے وقت ان کو غریب کی بن بیاھی بیٹیاں کیوں ںظر نہیں آتیں..؟
ایک بار ضرور سوچیں؟
کیا انسانیت کی خاطر غیر ضروری امور ترک کرنا بہتر ھے یا کہ فرائض کا ترک کرنا؟
اگر مناسب سمجھیں تو اس پوسٹ کو شئیر کریں تاکہ اس فتنہ سے تمام سادہ لوح مسلمان محفوظ رھیں۔
یہ ھماری ایک دینی اور معاشرتی ذمہ داری ھے کہ اس طرح کے لوگوں کی فتنہ پرور باتیں دوسروں تک بھی پہنچائیں تاکہ وہ بھی اپنا دین اور دُنیا محفوظ رکھ سکیں۔