25/01/2022
آل جموں کشمیر پہاڑی کلچرل اینڈ ویلفیئر فورم۔
شعبہ نشرواشاعت آل جموں کشمیر پہاڑی کلچرل اینڈ ویلفیئر فورم
پہاڑی قبیلے کے خلاف منگھڑت اور نفرت براے نفرت کی سوچ پر مبنی جو لڑایی چند سازشی عناصر نے چھیڑ رکھی ہے۔ ہر ایک معاذ پر اپنی ناکامی کےبعد ان سازشی عناصر نے اب پہاڑی نسلی، لسانی، ثقافتی قبیلے کی حیثیت اور شناخت سے متعلق الجھاؤ اور مخمسہ پیدا کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوے چند لوگوں کو اکسا نے کا کام شروع کر رکھا ہے۔
جموں کشمیر پہاڑی کلچرل اینڈ ویلفیئر فورم یہ حقیقت واضح کردینا چاہتا ہے۔ پہاڑی نسلی، ثقافتی، لسانی قبیلے کی جو تحریک برائے بحالی عزت نفس اور شڈول ٹرایب درجہ گزشتہ چار دہائیوں سے زائد عرصہ سے رواں دواں ہے۔ کسی بھی صورت میں قبیلے کے خلاف کسی ناپاک سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ایسے عناصر کو مندرجہ ذیل زمینی حقائق کو ذہن نشین کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
1- پہاڑی قبیلہ ایک منفرد نسلی، ثقافتی، لسانی اور معاشرتی و معاشی خصوصیات کا مالک ہے ۔ جس کی اپنی ایک مخصوص تہذیب، تاریخ اور جغرافیہ ہے۔
2- پہاڑی نسلی، لسانی، ثقافتی قبیلے کی تعداد اور اس قبیلے کے جغرافیائی حدود کو حکومتی اور سماجی سطح پر تعین کیا گیا ہے۔ اس بارے میں حکومت نے بزریعہ محکمہ سوشل ویلفیئر اور پہاڑی ایڈوایزری بورڈ نے ایک مشترکہ سروے مردم شُماری پہلے سے ہی عمل میں لائی ہے۔ پہاڑی نسلی، لسانی، ثقافتی قبیلہ کرناہ، کپواڑہ، لولاب، ہندوارہ ، رفیع آباد، اوڑی، ٹنگمرگ بانڈی پور، لار گاندربل گوٹلی باغ کنگن وغیرہ ساؤتھ کشمیر کے علاوہ پونچھ ضلع اور راجوری ضلع یعنی کہ خطہ شمس بری اور خطہ پیر پنچال میں آباد ہے۔ پہاڑی قبیلہ سرحدی پٹی یعنی کہ (لاین آف کنٹرول)کے نزدیک علاقہ جات میں آباد ہے۔ پہاڑی قبیلہ جموں کشمیر میں کسی بھی مقام پر بین الاقوامی سرحد( international Border)کی حدود میں نہیں رہتا ہے۔
3- جو لوگ تقسیم ہندوستان کے نتیجے میں پاکستان کے قیام کی وجہ سے جموں کشمیر میں داخل ہوے اور پناہ گزین ہوئے وہ لوگ کسی بھی طرح سے پہاڑی قبیلے سے تعلق نہیں رکھتے ہیں۔ چنانچہ متحدہ ریاست جموں کشمیر میں 1947ء میں ریاست کی جبری تقسیم سے قبل مختلف قبیلے آباد تھے مثلاً شینا قبیلہ( جن کو کشمیر میں کوہستانی لوگ کہاجاتاہے ہے)
اور شینہ قبیلہ کی زبان کو کشمیر میں کوہستانی زبان بھی کہا جاتا ہے ۔ اکثر جنگلاتی علاقوں کے قریب یا جنگلات کے اند آباد ہیں۔ ان کی زبان شینہ یا کوہستانی ہے۔
پہاڑی نسلی، ثقافتی،لسانی جغرافیائی قبیلہ
(Pahari Ethnic cultural linguistic and geographical Tribe )of Jammu Kashmir
بھی شامل ہے۔ اور پہاڑی قبیلے کا جغرافیہ بھی واضح ہے ۔ جو صرف شمس بری پیرپنچال خطوں تک محدود ہے۔ کیلاشی قبیلہ وادی کیلاش میں رہتا ہے ۔ انکا اپنا مخصوص کلچر، زبان اور مخصوص علاقائی حدود ہیں۔ لداخ کے لوگ ایک الگ نسلی لسانی، ثقافتی، شناخت رکھتے ہیں۔
ٹھیک اسی طرح پہاڑی قبیلے کی اپنی مخصوص جغرافیائی حدود مخصوس زبان، مخصوص ثقافت، مخصوص تہذیب یہاں تک کہ معاشی اور معاشرتی طریقہ کار بھی مختلف ہے ۔ پہاڑی قبائل اپنی زندگی کو رواں دواں رکھنے کی خاطر بے حد محنت مشقت ہجرت وغیرہ کرتے ہیں۔ مال مویشی پالنا، کشیدہ کاری کرنا ، جنگلی جڑی بوٹیاں فروخت کرکے نظام زندگی چلانا اور قدرتی گرم ملبوسات جو بھیڑوں 🐑 کے اون سے تیار ہوتی ہیں ۔ ان کو فروخت کرکے اپنا روزگار کماتے ہیں
حالانکہ پہاڑی فورم جموں کشمیر کی جغرافیائی و انسانی اتحاد، یگانگت اور کثرت میں وحدتِ ,(unity in diversity) پر یقین رکھتا ہے۔ لیکن پہاڑی نسلی، لسانی و ثقافتی جغرافیائی قبیلے کے خلاف گزشتہ ستر برس سے رواں سماجی نفرت اور نا انصافی کے پیش نظر جغرافیائی حدود پر مبنی ایک علاحدہ پہاڑی ترقیاتی کونسل شمس بری پیر پنچال ڈیولپمنٹ کونسل کے نام سے قائم کرنے کا مطالبہ حکومت سے کرتا ایا ہے۔ جس ترقیاتی کونسل کا اپنا داخلی نظام نظم و نسق ہونا لازمی ہے ۔
پہاڑی قبیلے سے وابستہ عوام کی پسماندگی اور بے بسی کی حالت دیکھتے ہوے اس ضمن میں سال 2010ء کے دوران بحثیت ایم ایل سی اپنے دورہ پونچھ راجوری کے دوران ڈاک بنگلہ راجوری میں ایک بہت بڑی پریس کانفرنس کرکے درجہ شیڈول ٹرایب کی مانگ کے علاوہ شمس بری پیرپنچال پہاڑی ریاست کے قیام کا مطالبہ حکومت ہندوستان کے سامنے رکھا تھا۔ اس کے بعد میں نے بحیثیت ایم ایل سی ایوان بالا میں شمس بری پیرپنچال پہاڑی ترقیاتی کونسل کے قیام کے لیے قراردادیں لگاتار پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔
وہ الگ بات تھی کہ آئینی ترمیمی بل ایوانِ بالا میں پیش نہیں کیا جاسکتا تھا۔ اس وجہ سے قراداد ناکام ہوجایا کرتی تھی ۔ لیکن باوجود اس کے میں نے اپنا دعویٰ اپنے قبیلے کے مفاد میں حکومتی ایوانوں تک پہنچایا تھا۔ پہاڑی فورم اپنے قبیلے کے ترجمان ہونے کی حیثیت سے آج بھی اپنے دعوے قیام شمس بری پیرپنچال ترقیاتی کونسل کی مانگ پر برابر قائم و دایم ہے ۔
اب جبکہ پہاڑی نسلی ثقافتی لسانی جغرافیائی قبیلہ جموں کشمیر مرکزی زیرِ انتظام علاقے میں آبادی اور تعداد کے لحاظ سے دوسرے درجے پر شمار ہے ۔ حکومت ہندوستان اور جموں کشمیر کی حکومت کو چاہیے کہ پہاڑی قبیلے کی شناخت تعمیر و ترقی اور موجودہ ترقی یافتہ دنیا کے ہمرکاب کرنے کی خاطر حکومتی سطح پر پہاڑی قبیلہ کے حوالے سے خضوصی اقدامات عمل میں لایے جایں۔
جموں کشمیر پہاڑی کلچرل اینڈ ویلفیئر فورم جوکہ پہاڑی قبیلے کی ایک بااختیار اور مقبول عام نمائندہ تحریک ہے۔ پہاڑی فورم یا متحدہ پہاڑی قبائلی قیادت کبھی بھی یہ بات تسلیم نہیں کرے گی ۔ کہ پہاڑی قبیلے کی شکل و صورت اور شناخت کو کسی طرح سے بھی کویی دوسرا قبیلہ یا کویی سازشی عناصر بگاڑنے یا مسخ کرنے یا پہاڑی قبیلے کی شناخت و تاریخ کسی بھی طرح سے الجھاؤ یا مخمسے کا شکار کریں ۔
جموں کشمیر پہاڑی کلچرل اینڈ ویلفیئر فورم کی متحدہ قیادت جو قبیلے کے تمام قدآور لیڈروں پر مبنی ہے۔ پہاڑی قبیلے کے خلاف درپردہ سازشیں رچانے والے ان سازشی عناصر کو متنبہ کرتی ہے ۔ کہ آپ کی جانب سے پہاڑی قبیلے کے خلاف کیے جانے والے اقدامات بلا جواز ہیں ۔ اور آپ کی ان بے ہودہ درپردہ سازشوں کو پہاڑی قبیلے کے خلاف بلا جواز جنگ کا مسلط کرنا تصور کیا جائے گا۔ کیونکہ اصل میں ایسے سازشی نظریات کے حامل عناصر ہماری آیندہ نسلوں کے دشمن اور قاتل ہیں ۔ ان کی نیت اور ارادے اس حقیقت کو ثابت کرتے ہیں۔ اگر یہ عناصر پہاڑی قبیلے پر جنگ کو مسلط ہی کرنا چاہتے ہیں ۔ تو پھر اس مسلط کردہ جنگ کے نتائج کے ذمے دار بھی وہ خود ہونگے۔ کیونکہ پہاڑی قبیلے کی لیڈرشپ اور پہاڑی قبیلے کے لوگ ایک طویل عرصے سے ان سازشی عناصر کی سازشوں کو صبر اور شکر کے ساتھ امن برادری بھائی چارے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر برداشت کرتے چلے آرہے ہیں۔
ترجمان اعلیٰ۔
سید محمد رفیق شاہ سابقہ رکن قانون ساز کونسل