Urdu Hay Jis ka Naam - اردو ہے جس کا نام

Urdu Hay Jis ka Naam - اردو ہے جس کا نام یہ صفحہ بنیادی طور پر اردو لکھنے ، پڑھنے اور سننے کے لئے ترتیب دیا گیا ہے ، یہاں ادبی ، معلوماتی، معا

12/28/2024
جو چیز کسی کو زیادہ مقدار میں دی جائے وہ ہمیشہ ضائع ہی ہوتی ہے چاہے وہ توجہ ہو، احساس ہو، یا محبت ہو یا پھر اپنی زندگی ک...
12/24/2024

جو چیز کسی کو زیادہ مقدار میں دی جائے وہ ہمیشہ ضائع ہی ہوتی ہے چاہے وہ توجہ ہو، احساس ہو، یا محبت ہو یا پھر اپنی زندگی کا قیمتی ترین وقت !!!____🥀

جنگل میں ایک جگنو نے دیکھا ایک سانپ اس کی تاک میں رہتا ہے. بچارا رات بھر یہاں وہاں اُڑتا لیکن دیکھتا سانپ پھر بھی اسکا پ...
12/23/2024

جنگل میں ایک جگنو نے دیکھا ایک سانپ اس کی تاک میں رہتا ہے. بچارا رات بھر یہاں وہاں اُڑتا لیکن دیکھتا سانپ پھر بھی اسکا پیچھا کر رہا ہے. جگنو نہ علاقہ چھوڑ سکتا تھا نہ ہی کہیں پرسکون بیٹھ سکتا تھا. آخر ایک دن ہمت کر کے اس نے سانپ سے پوچھ ہی لیا.

بھائی کیا میں آپ کی خوراک کے مینو میں شامل ہوں.؟ سانپ نے کہا بلکل نہیں سانپ جگنو نہیں کھاتے. جگنو نے کہا کیا میں نے آپ کا کوئی نقصان کیا ہے.؟ سانپ نے کہا نہیں. جگنو نے کہا پھر آپ میرا پیچھا کیوں کر رہے ہیں.؟ سانپ نے کہا کیونکہ تم روشنی کرتے ہو. چمکتے ہو.

اسے حسد کہتے ہیں. حسد پر سائنس کی تحقیق بہت کم ہے لیکن یہ انسان ہی نہیں جانوروں میں بھی پایا جاتا ہے. چوہوں کے ایک گروپ پر ریسرچ کی گئی. سب سے ایک جیسے مشقت کرائی گئی لیکن ایک چوہے کو زیادہ انعام دیا جاتا بنسبت دوسروں کے. چند دن بعد ہی باقی چوہے اس انعام یافتہ کے ساتھ برا برتاو کرنے لگے. حالانکہ اس انعام یافتہ چوہے کا اس میں کوئی قصور نہ تھا.

سانپ کو جگنو کی روشنی سے حسد محسوس ہوا کیونکہ حسد اندھیرا ہے اسے روشنی پسند نہیں . اللہ رب العزت نے قران میں کہا وَمِنۡ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَۙ ۞اور اندھیری رات کے شر سے جب وہ پھیل جائے۔ ہم دوسرے کے حسد پر آگاہ نہیں ہوتے لیکن خود اللہ رب العزت کی تقسیم پر راضی ہو کر اپنی ذات میں سے ہم اندھیرے کا شر ختم کر سکتے کیونکہ یہ دُنیا بس کچھ وقت کا امتحان ہی تو ہے جہاں ہر ایک اپنے نصیب اور اپنے امتحان پر ہے.

وَمِنۡ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ اللہ رب العزت ہم سب کو حسد کرنے والے کے اس شر سے محفوظ فرمائے جب وہ اللہ رب العزت کی تقسیم سے بغاوت کر کے حسد پر آمادہ ہو جائیں.

ریاض علی خٹک riazalikhattak

"پر امید اور نا امید دونوں طرح کے لوگ معاشرے میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ پر امید شخص ہوائی جہاز ایجاد کرتا ہے , نا امید شخص ...
12/20/2024

"پر امید اور نا امید دونوں طرح کے لوگ معاشرے میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ پر امید شخص ہوائی جہاز ایجاد کرتا ہے , نا امید شخص پیرا شوٹ۔"

جارج برنارڈ شا

"تمام لوگوں کے ساتھ یکساں (مساوی) سلوک کرنا غلط ہے - جوتے اور تاج دونوں پہنے جاتے ہیں، لیکن ان میں سے ایک کو آپ اپنے سر ...
12/20/2024

"تمام لوگوں کے ساتھ یکساں (مساوی) سلوک کرنا غلط ہے - جوتے اور تاج دونوں پہنے جاتے ہیں، لیکن ان میں سے ایک کو آپ اپنے سر پر پہنتے ہیں اور دوسرے کو آپ اپنے پاؤں پر پہنتے ہیں."

رشین ادیب
لیو ٹالسٹائی

اور پھر ایک دن انسان کسی بہت پرانی حویلی جیسا ہو جاتا ہے بلکل خالی، ویران، کھوکھلا اور بے رنگ 🖤
12/19/2024

اور پھر ایک دن انسان کسی بہت پرانی حویلی جیسا ہو جاتا ہے بلکل خالی، ویران، کھوکھلا اور بے رنگ 🖤

جاپان کا ایک مسافر بتا رہا تھا میں ایک جاپانی ریلوے سٹیشن پر ٹکٹ خرید کر اپنی ٹرین آنے کا انتظار کر رہا تھا. ایک بے گھر ...
12/19/2024

جاپان کا ایک مسافر بتا رہا تھا میں ایک جاپانی ریلوے سٹیشن پر ٹکٹ خرید کر اپنی ٹرین آنے کا انتظار کر رہا تھا. ایک بے گھر بے حال جاپانی آیا اور اس نے اپنے لئے چپس کا ایک پیکٹ خرید لیا. وہ ایک دوسری بینچ پر بیٹھ گیا جس کے سامنے ایک جاپانی خاتون اپنی چھوٹی بچی کے ساتھ بیٹھی تھی.

اس مفلوک الحال نے جب اپنے چپس کھانے شروع کئے تو بچی اسے غور سے دیکھ رہی تھی. اس نے بچی کو کچھ چپس دینے چاہے. بچی نے ہاتھ بڑھا کر چپس لے لئے. اس کی ماں بھی متوجہ ہوئی اُس نے دیکھا کہ بچی چپس کھانے لگی ہے تو جاپانی زبان میں اسے کچھ سرزنش کی. میں سمجھ گیا اس نے بچی کو یہ چپس فوراً واپس کرنے کا کہا ہوگا.

بچی فورا اپنے بینچ سے اتری. جاپانی انداز میں جھک کر اس مفلوک الحال بے گھر شخص کا شکریہ ادا کیا. واپس اپنی والدہ کے ساتھ بیٹھ کر مزے سے وہ چپس کھانے لگی. وہ شخص اور خاتون دونوں مسکرائے اور پھر اپنی زبان میں ایسے بات چیت کرنے لگے جیسے پرانے شناسا ہوں.

یہ تربیت کی بہت چھوٹی باتیں ہوتی ہیں. مثلاً ایک ماں نے کسی بے حال فقیر کو دیکھ کر اپنے بچے سے کہا پڑھو لکھو ورنہ تم بھی اس فقیر کی طرح بن جاو گے. اس بچے کے دل میں غریب فقیر سے خوف و نفرت پیدا ہو جائے گی. ایک ماں نے اپنے بچے سے کہا پڑھو لکھو تاکہ تم بڑے ہوکر ان لوگوں کی اچھے سے مدد کر سکو. اس بچے کے دل میں محبت اور انسانیت پیدا ہو جاتی ہے.

وقت و حالات کے ستائے دُنیا کی دوڑ میں پیچھے رے جانے والے بے گھر بے حال لوگ ہر ملک میں ہوتے ہیں. جاپان میں لیکن ان کی بھی عزت باقی ہے. لوگ ان کی توہین نہیں کرتے. کیونکہ وہاں کی تربیت بچوں کو محبت و احترام سکھاتی ہے. یہی انسانیت کہلاتی ہے.

ریاض علی خٹک riazalikhattak

کھینچ کر رات کی دیوار پہ مارے ہوتےمیرے ہاتھوں میں اگر چاند ستارے ہوتےہم نے اک دوجے کو خود ہار دیا، دکھ ہے یہیکاش ہم دنیا...
12/18/2024

کھینچ کر رات کی دیوار پہ مارے ہوتے
میرے ہاتھوں میں اگر چاند ستارے ہوتے

ہم نے اک دوجے کو خود ہار دیا، دکھ ہے یہی
کاش ہم دنیا سے لڑتے ہوئے ہارے ہوتے

اتنی حیرت تمھیں مجھ پر نہیں ہونی تھی، اگر
تم نے کچھ روز مری طرح گزارے ہوتے

یار! کیا جنگ تھی جو ہار کے تم کہتے ہو
جیت جاتے تو خسارے ہی خسارے ہوتے

یہ جو آنسو ہیں مری پلکوں پہ پانی جیسے
اس کی آنکھوں سے ابھرتے تو ستارے ہوتے

تم کو انکار کی خو مار گئی ہے واحد
ہر بھنور سے نہ الجھتے تو کنارے ہوتے

یہ جو ہم لوگ ہیں احساس میں جلتے ہوئے لوگ
ہم زمیں زاد نہ ہوتے تو ستارے ہوتے

واحد اعجاز میر

دنیا کے بدصورت ترین عمارتوں میں شمار ہونے والی ایک عمارت "باغراتیون" سوویت دور کی ایک عجیب و غریب تعمیر ہے، جو یوکرین کے...
12/18/2024

دنیا کے بدصورت ترین عمارتوں میں شمار ہونے والی ایک عمارت "باغراتیون" سوویت دور کی ایک عجیب و غریب تعمیر ہے، جو یوکرین کے دارالحکومت کیف میں واقع ہے۔ یہ عمارت، جسے "مبنی 104" بھی کہا جاتا ہے، سوویت طرزِ تعمیر کی سختی اور غیر روایتی انداز کی ایک واضح مثال ہے۔

اپنے منفرد ڈیزائن کے ساتھ، یہ عمارت مختلف سائز کے بلاکس اور بے ترتیب بالکونیوں پر مشتمل ہے، جو اسے ایک غیر منظم اور غیر معمولی شکل دیتے ہیں۔

اس عمارت کو رہائشی منصوبے کے طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا تاکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو رہائش فراہم کی جا سکے۔ اس کے ڈیزائن میں روزمرہ زندگی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بالکونیوں اور دیگر توسیعات کا اضافہ کیا گیا، لیکن جمالیاتی پہلو کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔ یہ خصوصیت سوویت دور کے زیادہ تر رہائشی منصوبوں میں دیکھی جاتی ہے، جہاں فنکشنل ڈیزائن کو ترجیح دی گئی۔

اگرچہ یہ طرزِ تعمیر ہر کسی کو پسند نہیں آتا، لیکن "باغراتیون" عمارت آج ایک منفرد آرکیٹیکچرل علامت بن چکی ہے، جو فوٹوگرافروں اور انجینئرز کو اپنی غیر روایتی اور سخت طرزِ تعمیر کی وجہ سے اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔

کیف سوویت_آرکیٹیکچر غیر_روایتی_ڈیزائن یوکرین رہائشی_عمارتیں

انتہائی قیمتی ہوائی جنگی جہازوں میں بھی پائلٹ کی سیٹ کے نیچے ایک لیور ہوتا ہے. جب پائلٹ سمجھتا ہے کہ اب جہاز کو بچانا مم...
12/18/2024

انتہائی قیمتی ہوائی جنگی جہازوں میں بھی پائلٹ کی سیٹ کے نیچے ایک لیور ہوتا ہے. جب پائلٹ سمجھتا ہے کہ اب جہاز کو بچانا ممکن نہیں تب وہ یہ لیور کھینچ لیتا ہے. اُس کی سیٹ کے نیچے لگے راکٹ سیٹ کو اوپر اچھال دیتے ہیں. کاک پٹ کا شیشہ پھٹ جاتا ہے. پائلٹ کا پیراشوٹ کھل جاتا ہے.

دُنیا کا کوئی بھی پائلٹ خوشی سے یہ لیور نہیں دباتا. ایک قیمتی مشین کو بچانے کی آخری حد تک کوشش کرتا ہے. اسے پتہ ہوتا ہے زمین پر گر کر نہ صرف یہ مشین برباد ہوگی بلکہ نیچے وہ کوئی جانی مالی نقصان بھی کر سکتا ہے. جہاز سے کودنا اپنی جگہ ایک خطرناک کام ہے. اس نے اپنا آپ سمیٹا نہ ہو تو راکٹ چلنے کے بعد نکلتے اس کا جسم جہاز سے کٹ سکتا ہے. اکثر پائلٹ اپنی کالر بون تڑوا دیتے ہیں.

یہ 9g کی فورس ہوتی ہے جس کا سامنا اس کو ہوتا ہے. ایک عام آدمی تو 4g پر ہی ہوش کھو دیتا ہے. لیکن یہ تربیت یافتہ ہوتے ہیں. دُنیا کی ہر ائیر فورس کہتی ہے مشین نہیں انکا یہ تربیت یافتہ پائلٹ قیمتی ہے. پائلٹ سلامت نیچے آگیا تو کل کوئی دوسرا جہاز اڑا رہا ہوگا. حادثہ ہوگیا تو مشین بھی گئی اور ایک تربیت یافتہ پائلٹ کا کیرئیر و جان بھی گئی.

واپسی کا یہ راستہ ہر انسان کا حق ہے. جو تنگ نظر لوگ ہوتے ہیں تنگ نظر معاشرے ہوتے ہیں وہاں انسانی جان کی قدر نہیں ہوتی. وہ واپسی کا راستہ کسی کو نہیں دیتے. ایسے معاشروں میں پھر لوگ رسک ہی نہیں لیتے. کیونکہ ناکامی کے بعد ناکامی کا جواب دینا بہت مشکل ہو جاتا ہے. ایسے معاشرے پسماندہ ہوتے ہیں پسماندہ رے جاتے ہیں.

آپ اگر چاہتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ پسماندہ نہ ہو تو اپنے بھائی بہنوں دوستو رشتہ داروں اور باقی ماندہ لوگوں کو انکی اپنی زندگی اور فیصلوں کا اختیار دیں. کسی کی ناکامی کو اس کی سزا نہ بنائیں. ان کیلئے واپسی اور دوسروں سے نظریں ملانا مشکل نہ بنائیں. ایک دوسرے کو احساس دیں انسان زیادہ قیمتی ہے. انسان اور انسانیت کی قدر کریں. یہی قدر کل ہمیں پسماندگی سے کھینچ کر انسانیت کی بلند معراج کرا سکتی ہے.

ریاض علی خٹک riazalikhattak

12/17/2024

پیارے یوسفؑ!

آپ کا قصہ احسن القصص ہے۔ ہم پڑھتے وقت جانتے ہیں کہ ہیپی اینڈنگ ہو گی۔ تسلی رہتی ہے۔ لیکن کبھی میں سوچتی ہوں کہ اس وقت آپ پر کیا بیتی ہو گی؟ طوفان کے بیچ گھڑے یہ خبر تھوڑی ہوتی ہے کہ طوفان تھمنے میں ابھی کتنا وقت لگے گا؟ اور آیا جب تھم بھی جائے گا تو ہمارا کیا کچھ ساتھ بہا لے جائے گا۔۔

کتنا مان تھا نا آپ کو اپنے بھائیوں پر۔ کتنے شوق سے پکنک منانے گئے ہوں گے۔ آپ کا ننھا سا دل کیسا ڈر گیا ہو گا جب بھائی آپس میں آپ کی جان لینے یا زندہ چھوڑ دینے کے مشورے کرتے ہوں گے۔ کرتا ایسے تھوڑی اتار لیا ہو گا انہوں نے۔ کھینچا گیا ہو گا۔ گھسیٹا ہو گا۔ کوئی عام بچے تو نہیں تھے آپ۔ چھوٹے تھے، لیکن آنے والے وقت کے نبی تھے۔ شروع دن سے ہی کتنے حیادار ہوں گے۔ ہائے، کتنا دل تڑپا ہو گا جب اپنے ہی بھائی کرتا کھینچتے ہوں گے۔ وہ محض جسمانی تکلیف تھوڑی تھی؟ مان ٹوٹا تھا۔کتنے ٹراماٹائزڈ ہوئے ہوں گے۔

وہ خون جو کرتے پر دکھائی دیتا تھا، اعتبار کا خون ہوا تھا اس شام۔۔ کتنے ہرٹ ہوئے ہوں گے جب اتنے بھائیوں میں کوئی ایک بھی مدد کو ہاتھ نہ بڑھاتا ہو گا۔ مزید کھینچا تانی ہوئی ہو گی جب کنویں میں پھینکا ہو گا۔ میں سوچتی ہوں کہ کیا آگے زندگی میں ٹرسٹ ایشوز آئے ہوں گے؟ مدتوں بعد اتنی تکلیف سے گزارنے والے بھائیوں کو دیکھ کر کیا محسوس کیا ہو گا آپ نے؟ کیا معاف کر دینا کافی ہے؟ یا بھول جانا بھی ممکن ہے؟

یہ سوچ کر میرے رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں کہ سیاہ رات کی اس تنہائی میں دکھ زیادہ ہو گا یا خوف؟
دکھ۔۔ بابا سے جدائی کا یا بھائیوں کی بے وفائی کا۔

کتنا سناٹا، کیسی بے بسی ہو گی۔۔ میں سوچتی ہوں کہ ننھا سا ایک لڑکا اندھے کنویں میں اکیلا بیٹھا کیا سوچتا ہو گا؟
قافلے والے گزرے ہوں گے تو امید بندھی ہو گی کہ بالآخر مجھے گھر والوں کے پاس پہنچایا جائے گا، ہے نا؟ لیکن اپنے شہر سے دیارِ غیر لے جائے جانے پر حیران پریشان ہوئے ہوں گے آپ؟ ہائے وہ سرِ بازار کیسی تکلیف سے گزرنا پڑا۔۔ بازار والوں کو آپ کی قدر و قیمت کا اندازہ ہی نہ تھا۔ سیلف اسٹیم کتنی ہرٹ ہوئی ہو گی؟

عزیز مصر کی نگاہ میں آنے پر لگا ہو کہ ہاں، اب شاید! اب محفوظ ہاتھوں میں ہوں۔ محل میں رہائش ہے۔ عزت کے ساتھ رہنا نصیب ہو پائے گا۔

نعمتیں بھی کبھی کتنی آزمائش بن جایا کرتی ہیں نا؟

مجھے خیال آتا ہے کہ بند دروازوں کے پیچھے بھی انسان خود کو محفوظ نہ پائے تو کہاں جائے؟ اور ہر بار جب لگے کہ اب بس آزمائش ختم ہونے کو ہے، لیکن ابھی تھوڑا انتظار باقی ہو تو خود کو مایوسی سے کیسے بچایا جائے؟

کوئی غلطی بھی نہ ہو اور سزا بھگتنی پڑ جائے تو کتنا مشکل لگتا ہے۔ جیل کی سلاخوں کے پیچھے کیا کبھی یہ خیال آتا تھا کہ میں بابا کا لاڈلا، ہونہار بیٹا تھا اور کہاں سے ہوتا کہاں تک پہنچ گیا۔۔ ہم سٹریس، اینگزائٹی، ڈیپریشن بارے پڑھا کرتے ہیں۔ ٹراماز کو ڈسکس کرتے ہیں۔میں سوچتی ہوں کہ آپ نے کیسے خود کو سکون میں رکھا ہو گا۔ کیا اس لئے کہ آپ کا می ٹائم اللہ کی عبادت اور ساتھیوں کی مدد میں گزرتا تھا؟

وہ ساتھی جو رہا ہوا اور آپ کا پیغام عزیز تک پہنچانا بھول گیا۔ اس کی کوتاہی نے اسیری کے کئی سال بڑھا دیے۔ کیا آپ کو اس پر غصہ نہ آیا؟ انتظار مشکل کام ہے۔ کسی دوسرے کی غلطی سے طویل ہو جائے تو مشکل تو ہے۔ ایسے میں خود کو کمپوزڈ کیسے رکھتے تھے؟ کیا کبھی آپ کو لگتا تھا کہ wait is almost over? کیا کبھی محسوس ہوتا تھا کہ یہ سب اللہ کا گرینڈ پلین ہے؟

مجھے یہ تو سمجھائیے کہ پے در پے ان مشکلات سے گزرنے کے بعد بھی خود سے خود کا تعلق کیسے برقرار رہا؟ ہمیں ذرا تکلیف پہنچے تو ہم سیلف وکٹمائزیشن میں جانے لگتے ہیں۔جب آپ فائنینس منسٹر کی پوسٹ کے لئے اپنی خدمات پیش کرتے ہیں، میں سوچتی ہوں کہ آپ کی سیلف اویئرنیس کمال کی تھی، اس سے بڑھ کر آپ کا سیلف کانفیڈنس۔ حسنِ یوسف کی مثالیں سنی پڑھی، لیکن آپ کی پوری پرسنیلٹی کیا ہی کمال ہے۔ آ پکو اپنی خوبیوں کا خوب ادراک تھا۔ جسے اپنی خوبیوں کی پہچان ہو، بالآخر زمانہ بھی مان ہی جاتا ہے۔

یہ تو بتائیے نا کہ اپنی خوشبو میں بسا وہ کرتا بابا کے پاس بھجوانا کیسا خوش کن تھا؟ میں سوچوں تو میرے پیٹ میں بٹر فلائیز آتی ہیں۔ اور پھر بابا کا آپ کے پاس چلے آنا۔ کیسا لگا ہو گا جب اتنے برس بعد بوڑھے ابا کے سینے سے لگے ہوں گے؟ وہ لمس، وہ خوشبو، اتنی طویل مدت بعد؟ فرطِ محبت سے میری آنکھوں میں نمی اترتی آتی ہے۔ آپ کو کیسا محسوس ہوا ہو گا؟ کیا بابا کا چہرہ ہاتھ میں تھامے تا دیر محبت سے دیکھا ہو گا آپ نے؟

ایک اور بات بھی مجھے نہیں آتی۔
کتنی کٹھن راہوں سے ہوتا بالآخر وہ وقت آیا تھا جب آپ کے خواب کے عین مطابق سورج چاند ستارے سجدہ ریز ہوئے۔ جن قریبی لوگوں کی وجہ سے آپ اس سب سے گزرے، انہیں کیسے اتنے کھلے دل سے معاف کر دیا؟ تنہائی، بے قدری، الزامات، اسیری، کیا کچھ نہیں سہنا پڑا ۔۔ دو چار ہفتے نہیں، کئی سال۔ لگاتار! پھر بھی ایسے wholeheartedly معافی؟

مجھے لگتا ہے کہ طویل جدائی کے بعد فیملی ری یونین، باعزت روزگار، ایسے میں اگر یہ معافی عمل میں نہ آئی ہوتی تو آپ کے دل کے کامل سکون کی راہ میں حائل رہتی۔ وہ جو ہیپی اینڈنگ اللہ نے آپ کے لئے لکھی تھی، اس کی پرفیکشن تبھی ممکن ہوتی جب آپ کا دل اس بار سے آزاد کر دیا جاتا۔

آنکھوں میں نمی لئے میں سوچتی ہوں کہ آپ تو چنے ہوئے ہیں۔ اللہ کے نبی ہیں۔ ہم آپ جیسے ہیں، نہ ہماری آزمائشیں ہی آپ جتنی ہیں۔ لیکن رب تو ہمارا بھی وہی ہے نا جو آپ کا رب ہے۔

وہی جو خوف کے اندھیروں سے نکالنے کے لئے رینڈم لوگ بھیج دیتا ہے۔
کوئی ہماری قدر و قیمت نہ بھی پہچانے، اس کی نظروں میں ہمارا مول ہے۔
کبھی ہمیں دنیا کی نگاہوں سے بچانے کی خاطر الگ تھلگ کر دیتا ہے۔
تو کبھی ہماری مشکل ختم کرنے کے لئے انوکھے اسباب پیدا کرتا ہے۔
وہ جو ہماری آنکھوں میں بسے خواب کسی روز اچانک پورے کرتا ہے۔

وہی رب جو ہمیں بخت کے تخت پر پہنچانے کے لئے کہاں کہاں سے نہیں گزارتا۔ میری پلکیں اس احساس سے نم ہوئی جاتی ہے کہ یہاں کچھ بھی 'ہو' نہیں جاتا، یہاں سب کچھ ایک گرینڈ پلین کے مطابق 'کیا' جاتا ہے۔ وہ ایک "کن" جس سے دنیا کا نظام چل رہا ہے۔

یوسفؑ!
ہم آپ جیسے نہیں، لیکن رب تو وہی ہے نا جو آپ کا رب ہے۔
تمام جہانوں کا رب جس کی نظروں سے ہم اوجھل نہیں۔ وہ رب جو نہ چھوڑتا ہے، نہ بھولتا ہے۔

بس وہ ہمارے قصے کی بھی ہیپی اینڈنگ کر دے۔
۔۔۔۔۔
نیر تاباں

کہو تو لوٹ جاتے ہیں!ابھی تو بات لمحوں تک ہے، سالوں تک نہیں آئیابھی مسکانوں کی نوبت بھی، نالوں تک نہیں آئیابھی تو کوئی مج...
12/16/2024

کہو تو لوٹ جاتے ہیں!
ابھی تو بات لمحوں تک ہے، سالوں تک نہیں آئی
ابھی مسکانوں کی نوبت بھی، نالوں تک نہیں آئی
ابھی تو کوئی مجبوری، خیالوں تک نہیں آئی
ابھی تو گرد پیروں تک ہے، بالوں تک نہیں آئی
کہو تو لوٹ جاتے ہیں

چلو اک فیصلہ کرنے، شجر کی اور جاتے ہیں
ابھی کاجل کی ڈوری۔ سرخ گالوں تک نہیں آئی
زباں دانتوں تلک ہے، زہر پیالوں تک نہیں آئی
ابھی تو مشک کستوری غزالوں تک نہیں آئی
ابھی روداد بے عنواں
ہمارے درمیاں ہے دنیا والوں تک نہیں آئی
کہو تو لوٹ جاتے ہیں

ابھی نزدیک ہیں گھر اور منزل دور ہے اپنی
مبادا نار ہو جائے یہ ہستی نور ہے اپنی
کہو تو لوٹ جاتے ہیں

یہ رستہ پیار کا رستہ رسن کا دار کا رستہ
بہت دشوار ہے جاناں۔ ۔ ۔ ۔

کہ اس رستے کا ہر ذرہ بھی اک کہسار ہے جاناں
کہو تو لوٹ جاتے ہیں

میرے بارے نہ کچھ سوچو مجھے طے کرنا آتا ہے
رسن کا، دار کا رستہ
یہ آسیبوں بھرا رستہ، یہ اندھی غار کا رستہ

تمہارا نرم و نازک ہاتھ ہوگر میرے ہاتھوں میں
تو میں سمجھوں کہ جیسے دو جہاں ہیں میری مٹھی میں
تمہارا قرب ہو تو، مشکلیں کافور ہو جائیں
یہ اندھے اور کالے راستے پر نور ہو جائیں

تمہارے گیسووں کی چھاوں مل جائے
تو سورج سے الجھنا بات ہی کیا ہے
اٹھا لو اپنا سایہ تو، میری اوقات ہی کیا ہے؟
میرے بارے نہ کچھ سوچو، تم اپنی بات بتلاو
کہو !
تو چلتے رہتے ہیں

کہو !!
تو لوٹ جاتے ہیں !!

میں نے برائی کا جواب برائی سے دینے کا ارادہ کیا، مگر پھر یہ جانا کہ ایسا کرنے سے میں بھی نقصان میں رہوں گا، جیسے کوئی کت...
12/16/2024

میں نے برائی کا جواب برائی سے دینے کا ارادہ کیا، مگر پھر یہ جانا کہ ایسا کرنے سے میں بھی نقصان میں رہوں گا، جیسے کوئی کتے کے کاٹنے کا جواب اسے کاٹ کر دے۔
تھوڑی دیر رک کر میں نے درختوں کو دیکھا جو اپنی خشک پتیاں گرا دیتے ہیں لیکن اپنی شاخیں اور جڑیں محفوظ رکھتے ہیں۔ وہ صرف پتیاں بدلتے ہیں، اپنی بنیاد نہیں۔
تب میں نے سمجھا کہ طریقہ بدلنا مقصد کو نہیں بدلتا، اور یہی اصل سمجھداری ہے۔

ہمیں ان لوگوں کے ساتھ جو ہمارے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں، اچھے انداز میں پیش آنا چاہیے، کیونکہ ان کے جیسا بننا ایک جال ہے۔
یہ ایسا ہی ہے جیسے گندگی میں سور کے ساتھ لڑائی کرنا؛ وہ اس سے لطف اندوز ہوگا، اور ہم چاہے جیت بھی جائیں، گندگی میں لت پت ہو جائیں گے۔
یہ ایک ایسی جیت ہوگی جس کا ذائقہ شکست جیسا ہوگا۔

اچھے طریقے سے پیش آنا آپ کی تربیت اور اصولوں کا آئینہ ہے، اور یہ کسی کو اجازت نہ دینے کا بہترین طریقہ ہے کہ وہ آپ کو اپنی سطح پر لے آئے۔
یہ سچ ہے کہ ہم سب کی آنکھیں ایک جیسی ہیں، مگر ہماری نظروں کا زاویہ مختلف ہے۔

شاہد خان آغا

پھر گلہ یہ ہے جوابات غلط جب کے کرتے ہو سوالات غلطمفلسی ایک ترے ہونے سےاپنے سارے ہیں کمالات غلط وہ سہیلی کو دعا دے رہی تھ...
12/16/2024

پھر گلہ یہ ہے جوابات غلط
جب کے کرتے ہو سوالات غلط

مفلسی ایک ترے ہونے سے
اپنے سارے ہیں کمالات غلط

وہ سہیلی کو دعا دے رہی تھی
تیرے گھر آئے نہ بارات غلط

ہجر نے آن لیا وصل کی شب
یوں ہوئیں ہم پہ کرامات غلط

شوق سے کھائیں ہمارا حق آپ
آپ کو مل گئے درجات غلط

ان کو بس عیب نظر آتے ہیں
جن کے ہوتے ہیں خیالات غلط

رات کو نید نہ دن کو ہے قرار
اپنے تو جیسے ہوں دن رات غلط

جیت پر اپنی جو خوش آپ نہیں
آپ نے دی ہے ہمیں مات غلط

رحمتوں سے تو نہیں گرتے چھت
میرے چھت پر ہوئی برسات غلط

لوگ تم سے ان چیزوں پر حسد کر سکتے ہیں جن کا تمہیں خیال بھی نہ ہو:تمہاری سادگی... تمہارا عاجزی کا رویہ... تمہاری مسکراہٹ....
12/16/2024

لوگ تم سے ان چیزوں پر حسد کر سکتے ہیں جن کا تمہیں خیال بھی نہ ہو:
تمہاری سادگی... تمہارا عاجزی کا رویہ... تمہاری مسکراہٹ... یا حتیٰ کہ وہ سکون جو تمہارے حصے میں آیا ہے...
وہ ہمیشہ تم سے حسد کریں گے، اس لیے ان کی پرواہ نہ کرو۔
اور ان کی خوشنودی تلاش نہ کرو، کیونکہ وہ کبھی تم سے خوش نہیں ہوں گے۔

منتخب

انسانی نفسیات میں خوفناک حد تک تضاد کے بارے میں جاپانی اداکار ہیرویوکی سناڈا کہتے ہیں:   "ہم میں سے کتنے ایسے لوگ ہیں جو...
12/14/2024

انسانی نفسیات میں خوفناک حد تک تضاد کے بارے میں جاپانی اداکار ہیرویوکی سناڈا کہتے ہیں:

"ہم میں سے کتنے ایسے لوگ ہیں جو گھر میں سوئمنگ پول چاہتے ہیں، جب کہ جن لوگوں کے گھروں میں موجود ہے وہ بمشکل اس کا استعمال کرتے ہیں، وہ لوگ جنہوں نے اپنے کسی عزیز کو کھو دیا ہے، وہ ہر گھڑی پیاروں کے کھو جانے کا گہرا دکھ محسوس کرتے ہیں، جب کہ دوسرے اپنے زندہ رشتہ داروں کے بارے میں اکثر شکوہ کناں رہتے ہیں، جس کے پاس جیون ساتھی نہیں ہے وہ شدت سے ایک ہمسفر کی خواہش اور تلاش کرتا ہے، لیکن جس کے پاس ایک ساتھی ہے وہ اس کی تعریف ہی نہیں کرتا اور اس کی موجودگی کی اہمیت کو تسلیم ہی نہیں کرتا، ایک بھوکا شخص روٹی کے ایک لقمے کے عوض اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دے گا، جب کہ جس کا پیٹ بھرا رہتا ہے وہ اپنے کھانے کے ذائقے کی شکایت کرتا رہتا ہے، جس کے پاس گاڑی نہیں ہے وہ ہمیشہ اس کی تلاش میں رہتا ہے... اور جس کے پاس گاڑی ہے وہ اس سے بڑی گاڑی کی فکر میں ہلکان ہوا رہتا ہے.

بہتر سے بہترین کی جستجو میں ہمیشہ پلے باندھنے والی بات یہ ہے کہ خوشی کی کلید شکر گزار ہونا اور ہمارے پاس جو کچھ ہے اس پر غور و فکر کرنا اور اس بات کو سمجھنا کہ اسی دنیا میں کہیں کوئی ان چیزوں کے بدلے میں سب کچھ دینے کو تیار ہے جو ہمارے پاس پہلے سے موجود ہیں لیکن ہم اس کی قدر نہیں کرتے۔

مترجم و تدوین توقیر بُھملہ

ہم اس دنیا سے سب کچھ لے کر بھاگ جانا چاہتے ہیں لیکن اس دنیا سے کچھ لے کر نہیں جا سکتے... بس یہاں سے اٹھا کر وہاں رکھ سکت...
12/11/2024

ہم اس دنیا سے سب کچھ لے کر بھاگ جانا چاہتے ہیں لیکن اس دنیا سے کچھ لے کر نہیں جا سکتے... بس یہاں سے اٹھا کر وہاں رکھ سکتے ہیں ، ہم سب قلی ہیں سامان اٹھاۓ پھرتے ہیں ، خیال کا سامان،احساس کا سامان، مال و دولت ، وجود اور دیگر اشیا اٹھائے پھرتے ہیں کب کسی اور کا سامان قلی کا سامان ہوتا ہے؟ *قلی کے نصیب میں صرف وزن ہے وزن اور صرف وزن اور یہ وزن کرب ہے..*

منتخب

Address

New York, NY
10010

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Urdu Hay Jis ka Naam - اردو ہے جس کا نام posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Urdu Hay Jis Ka Naam

اُردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی

میں میر کی ہمراز ہوں غالب کی سہیلی

دکھنّ کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا

­­سودا کے قصیدوں نے میرا حسن بڑھایا