07/23/2022
صدر دروپدی مورمو:
ایک عورت ہونے کے ناطے میں سیدہ کوثر دروپدی مرمو جی کی کامیابی اور انکے بیک گراؤنڈ پہ نہائت فخر محسوس کر رہی ہوں اور ہندوستان کا مستقبل نہایت تابناک دیکھتی ہوں کہ اب انڈیا ترقی کی ایسی ایسی منازل طے کرے گا جو شاید اس خطے کے آئیندہ پچیس سالوں تک وہم و گمان میں بھی نہ ہوں ۔ ( یہ میرا وژن ہے )
ہندُستان کی کامیابی کا راز ایک یہ بھی ہے کہ یہاں کسی ریاست کا کوئی بھی عام آدمی کسی بھی اعلا ترین منصب پر پہنچ سکتا ہے اور اسے سیکیورٹی رسک قرار نہیں دیا جاتا۔ اس سے عوام کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچتی اور انکے مذہب پہ کوئی قدغن نہیں لگتی۔
صدر الیکشن 2022 کے نتیجہ کے مطابق این ڈی اے کی حمایت یافتہ دروپدی مرمو نے رائسینا ہل کی دوڑ میں اپوزیشن کے چننے والے یشونت سنہا کو 50 فیصد سے پیچھے چھوڑ دیا۔ دروپدی مرمو، جو بھارت کی 15ویں صدر منتخب ہوئی ہیں، اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی قبائلی فرد ہوں گی۔ موجودہ صدر رام ناتھ کووند کی میعاد 24 جولائی کو ختم ہو رہی ہے اور مرمو 25 جولائی کو حلف لیں گے۔
نو منتخب شدہ 64 سالہ سانولی سلونی، بزرگ، قبائلی خاتون صدر دروپدی مورمو اُڑیسہ سے تعلق رکھنے والی آدی واسی (قبائلی) خاتون ایک ہندوستانی سیاست دان ہیں جو ہندوستان کی عوامی منتخب صدر ہیں۔ وہ بی جے پی کی رکن ہیں۔ وہ ہندوستان کی صدر منتخب ہونے والی شیڈول ٹرائب کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ہیں۔ مرمو اوڈیشہ سے بھی پہلی شخصیت ہیں اور پرتیبھا پاٹل کے بعد اس عہدے پر فائز ہونے والی دوسری خاتون ہیں۔
دروپدی مرمو کا چہرہ لوکل ہے ، سادگی ، عاجزی جبکہ ذہانت کا مرکب قیادت کے لیے برینڈڈ، آرگیزمک اور امپورٹڈ چہرے سے عاری ایک پختہ و ذہین عورت سے زیادہ مضبوط اس دنیا کا کوئی انسان نہیں ہو سکتا۔ ویسے سچ بات تو یہی ہے کہ سادگی ہندوستان میں عام ہے بڑے سے بڑے عہدے پر بھی فائز شخص بناوٹ اور تصنع سے پاک ہوتا ہے رہا دوسرا معاملہ فہمی میں اور تجارت میں یہ لوگ زیادہ میچور ، قابل بھروسہ ہوتے ہیں ،
کسی بھی ملک کی جمہوریت کے چند بنیادی مقاصد میں سے ایک مواقع کی مساوی فراہمی ہے جبکہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں لوکل کی بجائے یونانی, آریائی میک اپ تھوپے ہوئے چہرے اور عربی و ایرانی شجرے پسند کیے جاتے ہیں۔
حقيقي جمهوريت کا حسن ہی یہ ہے کہ کوئی بھی شخص عوام کے فیصلے سے کہیں بھی پہنچ سکتا ہو تبھی وہ ملک وہ قوم ترقی کرتی ہے دوسری صورت میں بیشمار پسماندہ ممالک کی مثالیں موجود ہیں۔
سیدہ کوثر/ لندن