30/09/2024
حبا بخاری کو اللہ تعالیٰ نے ایک عرصہ گزر جانے پر خوشخبری سے نوازا ہے۔ اللہ اس کو یہ خوشی نصیب فرمائے۔ ایوارڈ شو میں یہ انداز دیکھ کر میرا یعنیعابد وٹو کا ذاتی خیال ہے، جس سے کسی کا متفق ہونا یا اعتراض کرنا ضروری نہیں ہے، میرا خیال ہے کہ80, 90 کی دہائی کی نسل دو حصوں میں بٹی ہوئی ہے۔ ایک وہ جو اخلاقی اقدار، روایات اور حیا کا دامن تھامنا ذات کا ضروری عنصر سمجھتے ہیں، جبکہ باقی آدھے نئے دور میں رچ بس جانے کو ترجیح دیتے ہوئے حیا کے مطلب سے بھی انجان ہو گئے ہیں۔ میں کسی صورت اس چیز کے خلاف نہیں کہ نئے دور کے ساتھ مطابقت رکھنے کو ترقی نہ کی جائے، لیکن ترقی کے نام پر بےہودگی میں ڈوب جانا صریح جہالت ہے۔ نبی پاک ﷺ کا فرمان ہے کہ "جب تم میں حیا نہ رہے تو جو چاہے مرضی کرو"۔
ایک دور تھا کہ یہ مقدس اور حیا کی باتیں سمجھی جاتی تھیں، عورت کھلے لباس پہنے بچوں، بوڑھوں سب کے سامنے اس انداز سے رہتی تھی کہ مقدس خیال کی جاتی تھی اور اب تنگ لباس میں پیٹ پکڑے تشہیر کی جاتی ہے کہ دیکھو، میں بچہ جننے والی ہوں، جیسے کسی اور طریقے سے عوام کو سمجھ نہیں آئے گا، پیٹ دکھانا ضروری ہے۔ غیر ملکی اداکاروں کی نقل کرتے ہوئے یہ اپنی اقدار بھول بیٹھے ہیں۔ کوا چلا ہنس کی چال، اپنی بھی بھول بیٹھا۔ میرے نزدیک کچھ باتیں حیا کے زمرے میں آتی ہیں اور مجھے اس معاملے میں اگر دقیانوس کہیں تو حقیقت میں خوشی ہوگی کہ مجھے رہنے دیا جائے۔