Electric School

Electric School it's all about electrical, electrician, electronic and work information
stay blessed
love you All

”سائگا ہرن ؛ Saiga antelope“سائگا ہرن، ہرن کی وہ قسم ہے جو قازقستان، روس اور منگولیا میں پائی جانے والی ناپید ہونے کے خط...
07/01/2024

”سائگا ہرن ؛ Saiga antelope“
سائگا ہرن، ہرن کی وہ قسم ہے جو قازقستان، روس اور منگولیا میں پائی جانے والی ناپید ہونے کے خطرات سے دوچار نسل ہے۔یہ گھاس کے میدانوں اور نیم صحرائی علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔یہ عام ہرنوں سے تھوڑے مختلف ہیں جیسا کہ آپ ان کے چہروں کو تصویر میں ہی دیکھ سکتے ہیں۔ان کے چہروں پر پھولتی ہوئی کوبڑ ناک لٹکتی ہے۔زمین کی طرف جھکی یہ ناک ریوڑ کی طرف سے اٹھائی گئی دھول فلٹر کرنے میں مدد دیتی ہے۔
ان کے سر پر دو سینگ ہوتے ہیں لیکن یہ سینگ صرف نر میں پائے جاتے ہیں۔مادہ کے نہیں ہوتے۔یہ سینگ پندرہ انچ تک بڑھ سکتے ہیں۔
ان کی زندگی کا دورانیہ 5 سے 12 سال تک ہوتا ہے۔جسامت میں 40 سے 55 انچ تک ہوتے ہیں جبکہ وزن 25 سے عموماً 40 کلو گرام تک لیکن زیادہ سے زیادہ 70 کلو گرام تک بھی ہوتا ہے۔اسی کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتے ہیں ۔یہ جھاڑیاں، جڑی بوٹیاں اور پودے بطور خوراک استعمال کرتے ہیں۔یہ لمبی ہجرت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔لیکن بدقسمتی کی وجہ سے ان کا شکار اور سمگلنگ نے ان کی نسل کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔چین میں دواؤں کے مقاصد کے لیے ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔اس کے علاؤہ ان کے سینگ بہت مہنگے فروخت ہوتے ہیں ۔ان کے سینگ تقریباً 150$ میں فروخت ہوتے ہیں۔نہ صرف ان کے گوشت کا موازنہ بھیڑ کے گوشت سے کیا جاتا ہے بلکہ کہا جاتا ہے کہ سائگا گوشت غذائیت سے بھرپور اور لذیذ ہوتا ہے۔انہی وجوہات کی بنا پر لوگ ان کا غیر قانونی اور بے پناہ شکار کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی نسل خطرے سے دوچار ہوئی ۔۔۔لیکن کیا آپ جانتے ہیں۔۔۔یہ بڑی نیچے کی طرف لٹکتی ہوئی ناک زیادہ سونگھنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔دراصل ان کی سونگھنے اور سننے کی صلاحیت بہت کم ہوتی ہے البتہ حِس بصارت ان کی بہت زیادہ ہوتی ہے۔
منقول

انہوں نے کہا کہ اس چھوٹے بچے کے زندہ رہنے کا کوئی امکان نہیں تھا، لیکن اس نے اور ڈاکٹروں نے انہیں غلط ثابت کیا! لیکن وہ ...
05/01/2024

انہوں نے کہا کہ اس چھوٹے بچے کے زندہ رہنے کا کوئی امکان نہیں تھا، لیکن اس نے اور ڈاکٹروں نے انہیں غلط ثابت کیا! لیکن وہ کہتے ہیں نہ کہ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے ۔

یہ ایک انتہائی کم وزن والے بچے کا معاملہ ہے جو وقت سے پہلے پیدا ہوا تھا۔ بائیں طرف کی تصویر اس کے سائز کا ایک قلم سے موازنہ کرتی ہے جو اس کی کل لمبائی کا تقریباً 80 فیصد ہے۔ جب اس کے لیے زندہ رہنا تقریباً ناممکن تھا، وہ نرسری آئی سی یو میں کٸ دن لڑتا اور جدوجہد کرتا رہا یہاں تک کہ اسے محفوظ مقام پر پہنچا دیا۔

دائیں طرف ایک تصویر ہے جو اس کی موجودہ حالت کو ظاہر کرتی ہے اور اس بات کا زندہ ثبوت ہے کہ کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔

خلا سے کچرا ہٹانے کے لیے جاپان کا خلائی مشن روانہجاپان نے ایک کارگو خلائی جہاز خلا میں بھیجا جو تقریبا 700 میٹر لمبے ایک...
05/01/2024

خلا سے کچرا ہٹانے کے لیے جاپان کا خلائی مشن روانہ
جاپان نے ایک کارگو خلائی جہاز خلا میں بھیجا جو تقریبا 700 میٹر لمبے ایک آلے کی مدد سے زمین کے مدار میں موجود خلائی کچرے کا کچھ حصہ ہٹائے گا۔

یہ آلہ ایلمونیم اور سٹیل کے تاروں سے بنا ہوا ہے اور اس کو اس انداز میں تیار کیا گیا ہے کہ یہ خلائی کوڑا کرکٹ کو مدار سے باہر کھینچ لائے گا۔

یہ جدید اور منفرد آلہ ایک مچھلیاں پکڑنے والے جال بنانے والی کمپنی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق راکٹوں کے خالی خول، مردہ سیٹیلائٹ، شیشے کے ٹکڑے اور پینٹ کے ذرات خلا میں تیر رہے ہیں، خلا میں موجود یہ کوڑا تقریباً ایک کروڑ ٹن وزنی ہے اور خلائی دور کے آغاز سے اب سے پھیل رہا ہے۔
سیٹلائٹ شکن تجربات سے پیدا ہونے والے کچرے نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔

ان میں سے بہت سی اشیا 28000 کلومیٹر فی گھنٹہ کے حساب سے حرکت کر رہی ہیں اور زمین کے گرد گھومنے والی بہت ساری سیٹیلائٹس کا ان میں سے کسی چیز کے ساتھ ٹکرانے کا خطرہ ہے جو ہمارے انٹرنیٹ اور موبائل کے مواصلاتی نظام کے لیے اہم ہیں۔
اس خودکار کارگو خلائی جہاز کا نام سٹورک یا جاپانی زبان میں کونوٹوری ہے۔ شمالی بحرالکاہل میں قائم ٹنگاشیما خلائی مرکز سے بین الاقوامی خلائی مرکز بھیجا گیا ہے اور اس میں کوڑا جمع کرنے والے آلات بھی ہیں۔

محققین کا کہنا ہے چکنا، الیکٹرو ڈائنامک آلہ اس قدر توانائی خارج کرے گا کہ اشیا کا مدار تبدیل ہوجائے گا اور انھیں خلا میں مزید دھکیل گا جہاں وہ خود بخود جل کر بھسم ہوجائیں گی۔

بلوم برگ ویب سائٹ کے مطابق اس آلے کی تیاری میں 106 سالہ جاپان کی مچھلیوں کے جال بنانے والی کمپنی نٹوسیمو کو نے مدد کی ہے۔

نوٹ: یہ تحریر جاپان کے ریسرچ سینٹر National Astronomical Observatory of Japan نے شائع کی ہے۔

18/12/2023

Wolfs attack dogs.

سوال : بچہ پیدائش کے وقت روتا کیوں ہے ؟ بچے کے رونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسے کچھ تکلیف ہو رہی ہے یا اسے کسی چیز کا غم ی...
06/12/2023

سوال : بچہ پیدائش کے وقت روتا کیوں ہے ؟

بچے کے رونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسے کچھ تکلیف ہو رہی ہے یا اسے کسی چیز کا غم یا خوف ہے- جسے ہم بچے کا رونا کہتے ہیں وہ دراصل بچے کا باقی دنیا سے کمیونیکیشن کا واحد ذریعہ ہوتا ہے- بچے کا رونا ایک جبلی رویہ ہے جسے سیکھنے یا اس کا 'مطلب' سمجھے کی ضرورت بچے کو نہیں ہوتی- انسانی بچوں کی جبلت ہے کہ جب انہیں کسی بھی چیز کی ضرورت ہو تو روتے ہیں (کیونکہ اس کے علاوہ وہ کچھ نہیں کر سکتے)- پیدائش کے فوراً بعد ماں کے جسم سے آکسیجن کی فراہمی منقطع ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں بچے کو آکسیجن کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور بچہ جبلی طور پر رونے لگتا ہے- رونے سے اس کے ناک، حلق، اور پھیپھڑوں میں بھرا ایمنیوٹک فلوئیڈ خارج ہو جاتا ہے اور آکسیجن بھری ہوا پھیپھڑوں تک پہنچنے لگتی ہے جس سے بچے کے جسم میں آکسیجن کی کمی ختم ہو جاتی ہے

بے پایاں وسعتیں اور ہماری حیرتیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قابلِ مشاہدہ کائنات  کا رداس 5۔46ارب نوری سال(40۔4×10²³کلو...
19/11/2023

بے پایاں وسعتیں اور ہماری حیرتیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قابلِ مشاہدہ کائنات کا رداس 5۔46ارب نوری سال(40۔4×10²³کلومیٹر) اور قطر 93 ارب نوری سال(8۔8×10²³کلومیٹر) ہے اور یہ قطر لمحہ بہ لمحہ روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے
اور 93 ارب نوری سال اتنا بڑا عدد ہے کہ اس میں نمایاں تبدیلی کیلئے لاکھوں سال درکار ہوں گے
اسلئے کائنات کے اسقدر تیز پھیلاؤ کے باوجود سالوں سے ہم کائنات کا قطر 93ارب نوری سال لکھتے اور پڑھتے آ رہے ہیں
اس وُسعت کا ادراک تو ہمارا ذہن کر ہی نہیں
سکتا کیونکہ ایک نوری سال بھی تقریباً 94کھرب، 60ارب 80کروڑ کلومیٹر پر مشتمل ہے۔
اور ہمارے تیز ترین اسپیس کرافٹ (جو 60کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے چلتا ہو) کو ایک نوری سال طے کرنے میں 500 سال لگ جائیں گے
اور اسے
سورج کی کشش ثقل سے آزادی کیلئے 1000 سال اور قریب ترین سٹار سسٹم تک پہنچنے کیلئے 2000 سال درکار ہوں گےاور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قابلِ مشاہدہ کائنات کے کنارے تو ہر طرف سے ہم سے 5۔46ارب نوری سال پرے ہیں....
ہے نہ پریشان کن صورت حال؟ اور اس سے بھی زیادہ عجیب صورت حال یہ ہے کہ
فرض کیجئے کسی طرح ہم روشنی کی رفتار والا جہاز بنا کر قابلِ مشاہدہ کائنات کے کناروں کی جانب عازمِ سفر ہوتے ہیں تو بھی ہم کبھی بھی کناروں تک نہیں پہنچ سکتے کیونکہ یہ کنارے تو ہم سے روشنی سے بھی زیادہ تیزی سے دور ہو رہے ہیں۔۔۔۔۔
(بھلے اس درجہ رفتار پر وقت کا احساس ہمارے لیے ختم ہوجائے لیکن کائنات میں تو وقت گزرتا رہے گا اور عین ممکن ہے یہ کائنات ہمارے سفر کے دوران ہی کسی تباہی کا شکار ہوجاۓ)
یعنی ان بے پایاں وسعتوں کو پھلانگنا اور کائنات کے ان دیکھے حصے میں جانا کسی صورت ممکن نہیں۔۔۔۔
ٹھہرئیے۔۔۔۔!!! میں آپکو مزید پریشان کرنا چاہتا ہوں کہ۔۔۔۔
ہماری دوربینوں نے 13 ارب 80 کروڑ نوری سال دور کی کہکشائیں دیکھی ہیں اور موجودہ کائناتی پھیلاؤ کی شرح کو مد نظر رکھتے ہوئے اندازہ لگایا کہ یہ کہکشائیں اب 46 ارب نوری سال دور جا چکی ہیں
اور ہم ان کو 13 ارب 80کروڑ سال پرانی جگہ اور حالت میں دیکھ رہے ہیں
یعنی اُن کی موجودہ جگہ اور حالت کے بارے میں ہم قطعاً لا علم ہیں۔۔۔
اتنی دور کی بات چھوڑیں ہمیں تو یہ بھی اندازہ نہیں کہ ہم سے 25لاکھ نوری سال نظر آنے والی کہکشاں اینڈرو میڈا جیسی نظر آتی ہے ویسی ہے بھی یا نہیں
ہماری کمزوری یہ ہے کہ ہم کائنات کو کبھی اُس کے حال میں نہیں دیکھ سکتے ہم ہمیشہ اسکا ماضی ہی دیکھتے ہیں
جو چیز ہم سے جتنی دور ہے اتنی ہی وہ پرانی شکل میں ہے اُسکی نئی شکل نا معلوم ہے۔۔۔
یعنی ہم ان وسعتوں کو نہیں پھلانگ سکتے اور نہ ہی کائنات کا حال دیکھ سکتے ہیں۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خلاؤں کی بے پایانی کا اندازہ اس بات سے بھی لگا لیں کہ قابلِ مشاہدہ کائنات میں دو ہزار ارب کہکشاؤں کا وجود ممکن ہے اور ہر ایک کہکشاں اربوں ستاروں کی اماج گاہ ہے
مثلاً اپنی ملکی وے ایک اوسط درجہ کی کہکشاں ہے اور یہ 200 سے 400 ارب ستارے اپنے وجود کے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔۔۔ اس سے بڑی اور بہُت بڑی کہکشائیں بھی اس کائنات میں موجود ہیں
اوسط 200 ارب ستارے فی کہکشاں بھی اگر شمار کریں اور پھر اسے دو ہزار ارب سے ضرب دیں اور جو ہوشربا تعداد حاصل ہوگی اتنی تعداد میں تمام کرہ ارض پر ریت کے زرے بھی نہیں ہیں
اور ہمارا سورج ایک اوسط درجے کا ستارہ ہے اور یہ اپنے گرد 8 سیاروں اور لاکھوں چھوٹے بڑے اجسام کو اپنا دیوانہ وار طواف کرنے پر مجبور کیے ہوئے ہے اور سورج سے بڑے اور بہُت ہی بڑے ستارے بھی کائنات میں موجود ہیں تو سوچیں اُن کے گرد سیاروں کی تعداد کتنی ہوگی
اب اگر فی ستارہ 5 سیارے بھی شمار کیے جائیں تو سوچیں سیاروں کی تعداد کتنی ہوگی اور سیارچوں اور خلائی پتھروں کی بہتات تو شاید ہمارے جسم میں موجود کھربوں ایٹموں سے بھی زیادہ ہوگی
اور خلا اسقدر وسیع ہے کہ کھرب ہا کھرب ستاروں کے ہوتے ہوئے بھی اس میں تاریکیاں ہی تاریکیاں ہیں اور ستاروں سے کم از کم 5 گنا زیادہ تعداد میں سیاروں کے ہوتے ہوئے بھی ویرانیاں ہی ویرانیاں ہیں
یہ خلائیں اتنی بسیط تو ہیں کہ۔۔۔۔۔
اتنے ستارے ملکر بھی انہیں گرم کرنے سے قاصر ہیں اسلئے کائنات میں سردیاں ہی سردیاں ہیں
یہ خلائیں اتنی وسیع ہیں کہ۔۔۔۔۔
کبھی اپنے نظامِ شمسی سے نکل کر دیکھیں کھربوں میلوں تک آپ کو کوئی فلکی جسم شرف ملاقات نہیں بخشے گا
اپنی ملکی وے کے ستاروں کے درمیان اوسط فاصلہ 5 نوری سال ہے
اور یہ بہُت ہی بڑا فاصلہ ہے کھربوں میلوں پر مشتمل
اور اس سے زیادہ حیران کن دو کہکشاؤں کے بیچ کا فاصلہ ہے اور
اور حیران کن سے زیادہ پریشان کن کائنات کی خالی جگہیں(cosmic voids) ہیں جو لاکھوں سے کروڑوں نوری سال طویل ہیں جو ظاہری مادے(ستارے، سیارے اور کہکشاؤں وغیرہ) سے تقریباً خالی ہیں
اور سب سے زیادہ دہشت زدہ کرنے والی بات ان بیکراں خلاؤں میں لمحہ بہ لمحہ ہونے والا اضافہ ہے
یعنی بظاھر خالی نظر آنے والا خلا حقیقی خلا بنتا جا رہا ہے۔۔۔ اور بظاھر لامحدود نظر آنے والا خلا حقیقت میں لا محدود ہو رہا ہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

26/10/2023

ہارٹ ٹرانسپلانٹ کے دوران ڈاکٹرز
انسان کو کیسے زندہ رکھتے ہیں

ہارٹ ٹرانسپلانٹ کے دوران، مریض کو ایک مشین کے ذریعے زندہ رکھا جاتا ھے جسے ایکسٹرنل کارڈیک امپلی فائر (ECMO) کہا جاتا ھے، ECMO ایک مشین ھے جو خون کو دل اور پھیپھڑوں سے باہر نکال کر، اسے آکسیجن دیتی ھے اور پھر اسے جسم میں واپس پمپ کرتی ھے، اس طرح، ECMO مریض کے خون کو آکسیجن فراہم کرتا ھے جب تک کہ نئے دل کو لگایا نہ جائے، ECMO ایک پیچیدہ مشین ھے اور اسے استعمال کرنے کےلیے تربیت یافتہ عملہ درکار ھوتا ھے، ECMO کے ساتھ وابستہ کچھ خطرات بھی ہیں، جیسے خون جمنا اور خون کا دباؤ کم ھونا، تاہم، ECMO ایک اہم آلہ ھے جو ہارٹ ٹرانسپلانٹ کو ممکن بناتا ھے

مریض کو ECMO پر لگایا جاتا ھے، پرانا دل یعنی اپنا دل نکال کر نیا دل یعنی عطیہ شدہ دل لگایا جاتا ھے، ECMO کو بند کر دیا جاتا ھے

ای سی ایم او پر مریض کو عام طور پر 2 سے 4 گھنٹے تک رکھا جاتا ھے، اس دوران، نیا دل اپنی جگہ پر سیٹ ھو جاتا ھے اور خون کو پمپ کرنے لگتا ھے، جب نیا دل کام کرنے لگتا ھے، تو ECMO کو بند کر دیا جاتا ھے

معلومات کے لیے فالو کیجئے
جزاک الله

25/10/2023

اکثر سوال پوچھا جاتا ہے کہ جس نے گھڑی بنائی اس نے ٹایم کہاں سے دیکھا ؟
جواب 👇🏼👇🏻
وقت کی اکاٸی سیکنڈ کی ہسٹری
شروع شروع میں یہ دیکھا گیاکہ سورج طلوع ہوتاہے پھر غروب ہوکر پھر طلوع ہوتاہے تو ساٸنسدانوں نے ایک sun rise سے لیکر اگلے sun rise کےدرمیان جتنا وقت لگتاہے اسے ایک دن کا نام دیا پھراس دن کے 24 ٹکڑے کیٸے اور ہر ایک ٹکڑےکو گھنٹے کا نام دیا۔پھر ایک گھنٹے کے دورانیے کو 60 حصوں میں تقسیم کیا۔اس میں سے ہر ایک ٹکڑے کو ایک منٹ کا نام دیا پھر ایک منٹ کو مزید 60 حصوں میں تقسیم کیا اور ہر حصے کو نام دیا ایک سیکنڈ کا ۔
24 گھنٹے کو 60 منٹ اور 60 سیکنڈ کیساتھ ضرب دیں تو یہ 86400 بنتے ہیں ۔ یہ طریقہ بائبل والے بھی جانتے تھے پھر سب سے پہلے گھڑی جو بنائ گئ وہ سن ڈائل تھی یعنی ایک لکڑی کو زمین میں گاڑ دیا جاتا تھا اور اس کے ساۓ سے وقت معلوم کیا جاتا تھا پھر اس میں جدت آتی گئی اور آج ڈیجیٹل گھڑیاں ہمارے ہاتھوں میں ہیں۔
معلومات کے لیے فالو کیجئے
جزاک الله

21/10/2023

اگر زمین سے پانچ سیکنڈز کیلئے۔۔۔۔! جی ہاں محض پانچ سیکنڈز کیلئے آکسیجن غائب ہوجائے تو کیا ہوگا۔۔۔؟

انسان ایک منٹ کے لئے تو سانس روک ہی سکتا ہے، لیکن یہاں بات صرف ایک انسان کی نہیں ہو رہی، پوری زمین کی ہو رہی ہے۔ پوری زمین سے محض پانچ سیکنڈز کیلئے آکسیجن غائب ہو جائے تو۔۔۔۔!

1۔ ساحل سمندر پر لیٹے لوگوں کی جلد فوراً جھلسنا شروع ہو جائے گی، کیونکہ ہوا میں موجود مالیکیولر آکسیجن ہی ہمیں الٹرا وائلٹ روشنی سے بچاتی ہے۔

2۔ دن کے وقت آسمان کالا سیاہ ہو جائے گا، اندھیرا ہو جائے گا، کچھ دکھائی نہیں دے گا۔

3۔ دھات سے بنی ہوئی وہ تمام چیزیں جو الگ الگ ہیں، فوراً سے پہلے ایک دوسرے سے جڑنا شروع ہو جائینگی۔ کیونکہ ہوا میں موجود آکسیڈیشن کی تہہ ہی انہیں آپس میں جڑنے سے روکتی ہے۔

4۔ زمین کا پینتالیس فیصد حصہ آکسیجن سے بنا ہوا ہے، جیسے ہی آکسیجن غائب ہوگی، ساری زمین کھردری اور اُتھل پُتھل ہو جائے گی۔ اور اس پر چلنا اور قدم رکھنا مشکل ہو جائے گا۔

5۔ ہم ہوا کا اکیس فیصد دباؤ کھو دینگے، لہٰذا جس طرح جہاز کے اُڑتے ہی ہمارے کان بند ہونا شروع ہو جاتے ہیں، ویسے ہی ہماری قوتِ گوائی کم ہونا شروع ہو جائے گی۔

6۔ کنکریٹ کو زمین پر جمے رہنے میں آکسیجن مدد دیتی ہے۔ آکسیجن غائب ہوتے ہی کنکریٹ سے بنی تمام عمارتیں سیکنڈوں میں زمین بوس ہوجائینگی۔

7۔ آکسیجن پانی کا ایک تہائی حصہ ہے، جیسے ہی آکسیجن غائب ہوگی، دنیا کے تمام سمندروں کا پانی، ہائڈروجن گیس بن جائے گا، اسکا والیم بڑھ جائے گا۔ اور چونکہ ہائڈروجن سب سے ہلکی گیس ہے، اس لئے یہ اڑ کر فضاء میں چلی جائے گی۔ یعنی پوری دنیا میں لیکوڈ مادے جیسی کوئی چیز نہیں بچے گی۔

چلیں اب سوچتے ہیں کہ اگر آکسیجن گیس اپنی مقدار سے دگنی ہو جائے، یعنی جتنی ہم حاصل کر رہے ہیں، اسکا دُگنا ہو جائے، وہ بھی محض پانچ سیکنڈز کیلئے تو تب کیا ہوگا۔۔۔؟

1۔ درختوں کے اُگنے اور پھل دینے کی رفتار تیز ہو جائے گی۔

2۔ پرندے زیادہ لمبی پرواز کر سکیں گے۔

3۔ ہم زیادہ خوش اور زیادہ چالاک ہونگے۔ زیادہ آکسیجن سے ہمارے جسم کے پٹھے زیادہ مضبوط ہوجائیں گے۔ اور ہم بہترین جمناسٹک کا مظاہرہ کر سکے گے۔ ہماری جسمانی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔

لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن

لیکن ہماری زمین پر دیوقامت حشرات الارض گھومیں گے، جی ہاں یہ کاکروچ، بچھو، سانپ، پتنگے، ٹڈے، چونٹے اور چھپکلیاں، سب کی جسامت اتنی زیادہ ہوجائے گی کہ انہیں دیکھتے ہوئے خوف آنا شروع ہوجائے گا۔ کیونکہ حشرات الارض کی جسامت کا تعلق فضاء میں موجود آکسیجن کے تناسب اور اسکی مقدار سے ہوتا ہے۔

لہٰذا، دوستو! اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو کہ اُس نے ہمیں ہر چیز ہماری ضرورت اور صلاحیت کے عین مطابق عطا کی ہے۔ ورنہ ہم گناہگار کہاں اِس قابل ہیں کہ اُس کی کسی چیز کا شکر بھی ادا کر پائیں..!!

معلومات کے لیے فالو کر سکتے ہیں
جزاک الله

What is this
24/08/2023

What is this

23/08/2023
Can somebody explain?
10/08/2023

Can somebody explain?

What is this device name?
09/08/2023

What is this device name?

Address

Jeddah

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Electric School posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share