15/04/2023
سوال :
کیا سپریم کورٹ آف پاکستان سٹیٹ بینک آف پاکستان کو کسی چیز کے بارے میں فنڈ جاری کرنے کا حکم دے سکتی ھے ؟
سٹیٹ بینک تو آٹو نومیئس ادارہ ھے ؟
جواب :
اس سوال کا سمپل سا جواب ھے جی ہاں اب کوئی پوچھے گا کہ کیسے تو اس کو سمجھتے ہیں .
پاکستان کی سول کورٹس ، کریمنل کورٹس ، ہایئکورٹس اور سپریم کورٹس جب بھی کسی ملزم کا کیس سنتی ہیں تو کیس کے فیصلے کرتے وقت اس کو یا تو سزا دیتی ہیں یا پھر جرمانہ کرتی ہیں .
یہ جرمانہ پاکستانی ریاست کے اکاونٹ میں جاتا ھے ، جس کو فیڈرل کنسولی ڈیٹیڈ فنڈ اکاونٹ کہتے ہیں .
اگر کسی مجرم نے جرمانہ جمع کروانا ھو تو اس اکاونٹ میں جاتا ھے ، اور اگر عدالت کسی کو کمپینسیشن دینا چاھے تو وہ بھی اس بندے کو حکومت پاکستان کی جانب سے اس کو اسی اکاونٹ سے دیا جاتا ھے . اس اکاونٹ کی مالک پاکستان کے عوام ھوتے ہیں اور اس کی ٹرسٹی حکومت پاکستان ھوتی ھے . سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے اختیار کو استعمال کرتے ھوئے سٹیٹ بینک کو اسی فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ اکاونٹ سے 21 ارب جاری کرنے کا حکم دیا ھے . جس کا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں .
اس فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ اکاونٹ کا نہ تو آئی ایم ایف سے کوئی لینا دینا ھوتا ھے اور نہ اس کے لیے عدالت کو حکومت پاکستان سے اجازت لینے کی ضرورت ھوتی ھے ، حکومت صرف ٹرسٹی ھوتی ھے .
اب اگلی چیز مطیع اللہ عرف جون بابے جیسے لفافے دو دن سے بیانیہ بنا رھے تھے کہ اگر سپریم کورٹ سٹیٹ بینک کو فنڈ جاری کرنے کا کہے گی تو یہ سٹیٹ بینک کی آزادی پر حملہ ھو گا ، کیونکہ آئی ایم ایف کا حکم ھے کہ سٹیٹ بینک آٹو نومیئس ادارہ ھے ، یاد رھے کسی بھی ملک کے سٹیٹ بینک کی آزادی صرف پالیسی ، انٹرسٹ ریٹ وغیرہ بنانے کی حد ھوتی ھے . پیسوں کے استعمال کرنے کے حوالے سے سٹیٹ بینک کوئی آزاد ادارہ نہیں ھوتا ھے . یہی پروپیگنڈا 2020 میں پی ٹی آئی کے خلاف کیا گیا تھا ، جب سٹیٹ بینک آف پاکستان کو پی ٹی آئی آٹو نومیئس ادارہ بنا رہی تھی تو یہی پروپیگنڈا کیا گیا کہ سٹیٹ بینک جب مرضی چاھے حکومت کو پیسوں سے انکار کر دے گا .
تب بھی کہا تھا کہ سٹیٹ بینک کا پیسوں کی آزادی سے کوئی تعلق نہیں ھوتا پیسوں کے استعمال کے لیے سٹیٹ بینک حکومت پاکستان کا ہی غلام ھوتا ھے . پی ٹی آئی نے سٹیٹ بینک کو صرف پالیسی بنانے کی حد تک آزادی دی تھی تاکہ پھر کوئی اسحاق ڈار جیسے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق 2013 سے 2018 جیسا نہ کر سکیں ...!