Spy NetWork جاسوس ٹی وی

Spy NetWork جاسوس ٹی وی پردیس میں پریشان حال پاکستانیوں کا پلیٹ فارم جہاں سے ہر

15/04/2023

سوال :
کیا سپریم کورٹ آف پاکستان سٹیٹ بینک آف پاکستان کو کسی چیز کے بارے میں فنڈ جاری کرنے کا حکم دے سکتی ھے ؟
سٹیٹ بینک تو آٹو نومیئس ادارہ ھے ؟

جواب :
اس سوال کا سمپل سا جواب ھے جی ہاں اب کوئی پوچھے گا کہ کیسے تو اس کو سمجھتے ہیں .

پاکستان کی سول کورٹس ، کریمنل کورٹس ، ہایئکورٹس اور سپریم کورٹس جب بھی کسی ملزم کا کیس سنتی ہیں تو کیس کے فیصلے کرتے وقت اس کو یا تو سزا دیتی ہیں یا پھر جرمانہ کرتی ہیں .
یہ جرمانہ پاکستانی ریاست کے اکاونٹ میں جاتا ھے ، جس کو فیڈرل کنسولی ڈیٹیڈ فنڈ اکاونٹ کہتے ہیں .

اگر کسی مجرم نے جرمانہ جمع کروانا ھو تو اس اکاونٹ میں جاتا ھے ، اور اگر عدالت کسی کو کمپینسیشن دینا چاھے تو وہ بھی اس بندے کو حکومت پاکستان کی جانب سے اس کو اسی اکاونٹ سے دیا جاتا ھے . اس اکاونٹ کی مالک پاکستان کے عوام ھوتے ہیں اور اس کی ٹرسٹی حکومت پاکستان ھوتی ھے . سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے اختیار کو استعمال کرتے ھوئے سٹیٹ بینک کو اسی فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ اکاونٹ سے 21 ارب جاری کرنے کا حکم دیا ھے . جس کا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں .

اس فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ اکاونٹ کا نہ تو آئی ایم ایف سے کوئی لینا دینا ھوتا ھے اور نہ اس کے لیے عدالت کو حکومت پاکستان سے اجازت لینے کی ضرورت ھوتی ھے ، حکومت صرف ٹرسٹی ھوتی ھے .

اب اگلی چیز مطیع اللہ عرف جون بابے جیسے لفافے دو دن سے بیانیہ بنا رھے تھے کہ اگر سپریم کورٹ سٹیٹ بینک کو فنڈ جاری کرنے کا کہے گی تو یہ سٹیٹ بینک کی آزادی پر حملہ ھو گا ، کیونکہ آئی ایم ایف کا حکم ھے کہ سٹیٹ بینک آٹو نومیئس ادارہ ھے ، یاد رھے کسی بھی ملک کے سٹیٹ بینک کی آزادی صرف پالیسی ، انٹرسٹ ریٹ وغیرہ بنانے کی حد ھوتی ھے . پیسوں کے استعمال کرنے کے حوالے سے سٹیٹ بینک کوئی آزاد ادارہ نہیں ھوتا ھے . یہی پروپیگنڈا 2020 میں پی ٹی آئی کے خلاف کیا گیا تھا ، جب سٹیٹ بینک آف پاکستان کو پی ٹی آئی آٹو نومیئس ادارہ بنا رہی تھی تو یہی پروپیگنڈا کیا گیا کہ سٹیٹ بینک جب مرضی چاھے حکومت کو پیسوں سے انکار کر دے گا .

تب بھی کہا تھا کہ سٹیٹ بینک کا پیسوں کی آزادی سے کوئی تعلق نہیں ھوتا پیسوں کے استعمال کے لیے سٹیٹ بینک حکومت پاکستان کا ہی غلام ھوتا ھے . پی ٹی آئی نے سٹیٹ بینک کو صرف پالیسی بنانے کی حد تک آزادی دی تھی تاکہ پھر کوئی اسحاق ڈار جیسے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق 2013 سے 2018 جیسا نہ کر سکیں ...!

03/04/2023
01/12/2022

اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو پھر عام انتخابات کی طرف ہی جانا پڑے گا، اسلیئے PDM عدم اعتماد لانے کی کوشش میں ہے، آگے کنواں پیچھے کھائی

01/12/2022

چیف کی بیوی نے اربوں بنا لئے اور ایک ہماری بیویاں ہیں جنہیں مُنہ بنانے کے علاوہ کچھ آتاھی نہیں

شیئر کریں
06/11/2022

شیئر کریں

04/08/2022

drivers required for working in warehouse parcel delivery.

5500/- SR fix salary per month.
Boosta company don't have much orders. Average orders delivery rate is 20 orders per day.
Friday = 0ff
If there is work and you want to work on friday then there is overtime seperate from salary

Position available in cities;

Riyadh : 15
Khamis : 10
Dammam : 10
Mecca : 05
Madina : 07
Buraydah : 09
Jeddah : 15

Car & petrol is on drivers but if company gives far area petrol on company.

Note : We don't need house driver, amil manzali & iqama should valid. We will take transfer later when we need to take transfer.

Contact
+966538662425

بائیں جانب 67 سالہ بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر کی تصویر ہے جنہوں نے بھارتی سول سروس امتحان پاس کرکے 1977 میں بھارتی وزار...
02/08/2022

بائیں جانب 67 سالہ بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر کی تصویر ہے جنہوں نے بھارتی سول سروس امتحان پاس کرکے 1977 میں بھارتی وزارت خارجہ میں ملازمت شروع کی اور بھارتی فارن افس میں 38 سال خدمت انجام دی اور فارن سیکریٹری سمیت وزارت خارجہ میں اعلی عہدوں پر رہے جو روس جاپان سری لنکا چیک ری پبلک چین امریکہ سمیت کئی ممالک میں بطور بھارتی سفیر کام کرچکا ہے 2019 میں BJP کو جوائن کرتا ہے اور الیکشن جیت کر اسمبلی میں اتا ہے اور جو 2020 میں بھارت اور امریکہ کی نیوکلیئر ایرونوٹیکل ڈیل کروانے اور انٹیلیجنس شئیرنگ کے معاملات طہ کروانے میں کلیدی کردار رکھتا ہے روس یوکرائن جنگ پر اسی بندے نے یورپ کو کہا کہ اپکو صرف یورپی شہریوں کو ہی انسان نہیں سمجھنا چاہیے باقی دنیا کو بھی دیکھا کریں اتنے بڑے پورٹ فولیو کے ساتھ ایک قابل ترین انسان بھارت کا وزیر خارجہ ہے ۔۔۔۔

دوسری طرف پاکستان کا 33 سالہ وزیر خارجہ ہے جس کی واحد قابلیت ہے کہ وہ بھٹو کا نواسہ بینظیر کا بیٹا ہے یہ مذاق ہورہا ہے اس ملک کے ساتھ ۔۔۔۔ میرے پاکستانیوں سوچا کرو اس ملک کی بربادی اور کہاں تک ہونے دینی ہے ہم نے کب تک ان دو خاندانوں کے غلام رہنا ہے ۔۔۔

نئے کسوہ کو  #حرم شریف لے جایا جا رہا ہے 🕋
29/07/2022

نئے کسوہ کو #حرم شریف لے جایا جا رہا ہے 🕋

23/07/2022

یا اللّٰہ اس ملک کی عوام تھک گئ ہے ان حکمرانوں کی غلاظت سے اٹھنے والے تعفن سے اب دم گھٹتاہے
ان حکمرانوں پر آسمان گرادے

کمنٹ اور شیئر کریں
03/06/2022

کمنٹ اور شیئر کریں

27/04/2022

‏جب میں کال دوں تو کم سے کم 20 لاکھ لوگ اسلام آباد آئیں،عمران خان

سرکار پوری قوم آپکی طرف دیکھ رہی ہے آپ حکم کریں ہر شہر سے ایک مارچ نکلے گا ہر سڑک پر ایک سمندر ہوگا

تاریخ رقم ہوگئ!!! ایک انسان پاکستان کا کپتان جسے خریدنے کیلئے دُنیا جہان کی دولت کم پڑگئ
18/04/2022

تاریخ رقم ہوگئ!!! ایک انسان پاکستان کا کپتان جسے خریدنے کیلئے دُنیا جہان کی دولت کم پڑگئ

27/03/2022

حُوْرٌ ۔۔۔ عِيۡنٌ ۔۔۔ اور ۔۔۔ غِلۡمَانٌ بنگاہ قرآن مقدس

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
✍ حُوْرٌ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لفظ حُوْرٌ جمع کا لفظ ہے جو مؤنث اور مذکّر دونوں کے لئے آتا ہے۔۔۔

اَلْحَوْرَاءُ مونث واحدہ کیلئے استعمال ہوتا ہے
اَحْوَر مذکر واحد کیلئے استعمال ہوتا ہے

اَلْحَوْرَاءُ اور اَحْوَر ان دونوں کی جمع حُوْرٌ ہے

اس کا مادہ " ح۔۔۔و۔۔۔ر " ہے

عربی زبان میں حور کے معنی ہیں ’’ نہایت پاکیزہ و شفاف سیرت، جس میں کوئی دھبہ نہ ہو ‘‘۔
اس کے علاوہ یعنی پاکیزہ سیرت ، شفاف سیرت و کردار کے مرد اور عورت دونوں کے لئے یہ لفظ آتا ہے ۔
ویسے بھی لفظ حور جمع کا صیغہ ہے ۔ لہٰذا مرد اور عورت جو پاک ، صاف شفاف سیرت والے ہوں گے انہیں حور کہا جائے گا۔
انگریزی میں مسٹر لین نے حور کا ترجمہ کیا ہے
" Pure and Clean Intellect "
’’صاف و شفاف عقل‘‘
ایسی عقل کے بالمقابل ’’عقل فریب کار‘‘ یا ’’عقل عیّار‘‘ ہے۔ حور معنی پر مشتمل عقل مرد کی بھی ہو سکتی ہے اور عورت کی بھی ہو سکتی ہے ۔
عربی زبان کی رو سے مرد بھی حور ہو سکتے ہیں اور عورتیں بھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
✍ عِیْن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسرا لفظ حور کے ساتھ جو قرآن میں آتا ہے وہ ’’عین‘‘ ہے۔
عین لفظ اَعْیَنْ کی جمع ہے، جو مذکر ہے اور لفظ عَیْنَائُ مؤنث ہے۔
حور لفظ کی طرح یہ لفظ بھی جمع کا صیغہ ہے اور مرد و عورت دونوں کے لئے بولا جاتا ہے۔

اب ہم ان کے معنی سمجھتے ہیں۔
ہمارے ہاں ’’ادب خوردۂ عقل‘‘ والے اہلِ لغت نے یہ بات لکھی ہے کہ حور کے معنی ’’پاکیزہ اور شفاف عقل ہے جس میں حیلہ جوئی اور فریب کاری نہ ہو‘‘۔
کینہ نگہی تو آپ نے سنا ہوگا یعنی نگاہ کا پاک نہ ہونا۔
ہمارے ہاں لغت تاج العروس ، بہت عمدہ لغت ہے۔ مسٹر لینؔ نے اپنے ہاں انگریزی میں لغت لکھا ہے، جو تاج العروس پہ مبنی ہے۔ وہ حور اور عین کے معنی لکھتا ہے:

" Pure & Clean Intellect "

یعنی ایسی عقل جو فریب کار نہ ہو ، جو پاکیزہ اورصاف شفاف ہو۔
ایسی عقل کو اقبال نے ’’عقلِ جہاں بیں‘‘ کہا ہے جو ہر ایک کی بہبود کا خیال رکھے۔
دوسری قسم کی عقل کو اس نے ’’عقل خود بیں‘‘ کہا ہے۔ جو عقل خود بیں ہے، وہ تو ہر ایک چیز اپنی منفعت کے لیے ہی چاہے گی۔ اس کے لئے چاہے، اسے دوسروں کو دھوکا و فریب ہی کیوں نہ دینا پڑے ، ایسی عقل حور اور عین نہیں ہوتی۔

عربی زبان میں ایسی عقل جو فریب کار نہ ہو ، جو پاکیزہ اورصاف شفاف ہو ، عقل جہاں بیں ہو ، تو اس کے لئے حور اور عین کے الفاظ آتے ہیں۔ یہ دونوں الفاظ عقل کی صلاحیت کا نام ہیں۔ اس کا استعمال اس کو فریب کار بھی بنا لیتا ہے ، پاکیزہ بھی بنا لیتا ہے۔ تو پاکیزہ عقل وہ ہے جو کسی کو فریب نہ دے اور وہ ہمیشہ مفادِ عامہ کے لیے ہی سوچے گا۔

یہ دونوں الفاظ نہ مرد کے لیے ہیں اور نہ عورت کے لیے ہیں۔ یہ تو مرد اور عورت دونوں کی عقول کی ایسی صِفات کے بیان کے لیے ہیں۔

پس قرآن مقدس نے جہاں حور یا عین ہو ۔۔۔ اس میں پاکیزہ سیرت اور صاف و شفاف عقل کے اوصاف سے متصف افراد مرد و زن دونوں آئیں گے۔۔۔
عربی زبان کی رو سے مرد ہوں یا عورتیں دونوں کے لئے حور اور عین لفظ آئے گا۔۔۔

قرآن ایک جنتی معاشرے کا ذکر کرتا ہے جس کے اندر مرد بھی ہوتے ہیں اور عورتیں بھی۔
قرآن کا انداز یہ ہے کہ جہاں کوئی چیز ایسی ہے جو خالص قوّت کی ہے ، مبارزت کی ہے ، جنگ و قتال کی ہے ، وہاں مردوں کے صیغے لاتا ہے کہ وہ آگے آگے ہوتے ہیں۔۔۔
اگرچہ قاعدے کی رو سے اس کے اندر عورتیں بھی شامل ہیں۔
ویسے بھی حور اور حور عین کا ذکر قرآن میں تشبیہاً بیان کیا گیا ہے۔
یہ قانون کا ایک بنیادی اصول ہے کہ انگریزی زبان میں جو افعال (Verbs) ہیں وہ تو مؤنث اور مذکر دونوں کے لیے ایک ہی آتے ہیں، لیکن اس میں ضمائر (Pronouns) مختلف ہوتے ہیں۔
آپ کو ہر قانون کی کتاب میں لکھا ملے گا کہ اس کے اندر ضمیریں تو مذکر کی استعمال ہوئی ہیں لیکن وہ قانون عورت اور مرد دونوں کو محیط ہوگا۔
یہ جو دوسرا شخص (عورت) ہے اس کے لئے زبان کے اعتبار سے الگ الگ نہیں کہنا پڑتا۔
عربی زبان میں تو جو افعال (Verbs) ہیں، ان میں بھی مذکر اور مؤنث کا فرق ہوتا ہے۔
لیکن اصول اور قانون وہی ہے۔
آپ سارے قرآن مقدس میں دیکھیئے سوائے چند مقامات کے، جہاں اسے خصوصی طور پر اسے مومنات کہنا پڑا ہے
یایھا الذین اٰمنوا آیا ہے۔
یہ مذکر کا صیغہ ہے لیکن قاعدے کے اعتبار سے مومنین میں مرد اور عورتیں دونوں شامل ہیں۔
اگر اس مذکر کے صیغے کو صرف مردوں پر لاگو کیا جائے تو عورتوں کے لئے تو صرف وہی چند آیت ہوں گی جہاں مومنات آتا ہے۔
نہیں ایسی بات نہیں ہے۔
ہوتا یہ ہے کہ قانون میں ضمیریں تو مذکر کی استعمال ہوں گی لیکن وہ قانون مرد اور عورت دونوں پر لاگو ہوگا۔
قرآن کی تعلیم تو اس چیز کی متقاضی ہے کہ انسانی آنکھ کا گوشہ تک بھی بے باک نہ ہونے پائے۔

وَعِنۡدَهُمۡ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِ عِيۡنٌۙ‏ ۞ 37:48

نگاہوں کو بے باک نہ ہونے دینا ،ان میں حیا ہونی چاہیے،
اس سے بھی بڑھ کر قرآن کہتا ہے کہ آنکھ تو ایک طرف رہی تم گوشہء چشم کو بھی بے باک نہ ہونے دو۔ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ عِیْن کہتے ہیں "دُزدیدہ نگاہی" یا اس کو "کن اکھیوں سے دیکھنا" بھی کہتے ہیں۔ یا چوری چوری دیکھنا کہ دوسرے کو محسوس تک بھی نہ ہو ۔۔۔

دیکھ لیتے ہیں کنکھیوں سے کبھی وہ بزم میں
ان کی دُزْدیدہ عنایت اس قدر ہو بھی تو کیا

قرآن نے آنکھ نہیں کہا، آنکھ کا گوشہ کہا ہے۔ اس معاشرے کے اندر جو مرد اور عورتیں ہوں گی ان کے حیا اور عفت و عصمت کے احساس کی کیفیّت یہ ہوگی کہ پوری آنکھ تو ایک طرف ان کا تو گوشہ چشم بھی بے باک نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
✍ ز و ج
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زَوْجٌ :- دو چیزیں جو ایک دوسرے کے مطابق ہوں یا ایک دوسرے کے مقابل ہوں وہ زَوْجَان کہلاتی ہیں۔۔۔
اور ان میں سے ہر ایک ۔۔۔ دوسرے کی زَوْجٌ ہوتی ہے۔۔۔

زَوْجٌ کے اصلی معنی " جوڑ " کے ہیں ۔۔۔
زَوْجٌ اور فَرْدٌ ایک دوسرے کے متضاد ہیں ۔۔۔

لہٰذا زَوْجٌ اس فرد کو کہتے ہیں جس کا کوئی جوڑ یا ساتھی ہو۔۔۔خواہ اس کی مثل یا اس کے مقابل ۔۔۔

زَوَّجَ الشَّیْئَ بِالشَّیْئِ کے معنی ہیں اس نے ایک چیز کو اس جیسی چیز کے ساتھ ملا دیا ۔۔۔ یا ۔۔ باندھ دیا۔۔۔

وَاِذَا النُّفُوۡسُ زُوِّجَتۡ ۞ 81:7

کے معنی ہیں جب ہر انسان اپنے ہم جماعت یا ہم مذاق کے ساتھ مل جائے گا۔
وَزَوَّجْنٰهُمْ بِحُوْرٍ عِيْنٍ ۞ 44:54

کے معنی ہیں انہیں حور عین کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا جائے گا۔ ساتھی بنا دیا جائے گا۔۔۔

اسی اعتبار سے ہر شے کے امثال ونظائر یعنی ایک ہی قسم کی چیزوں کو اَ زْوَاجٌ کہتے ہیں

اُحْشُرُوا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُمْ 37:22

کے معنی ہیں ظلم کرنے والوں کو اور ان کی ہم کار پارٹیوں کو اکٹھا کرو یعنی ان کے مثل و نظیر اور لوگوں کو جو ان جیسے ہیں۔۔۔
اسی طرح قرآن کریم میں اہل جنت کے متعلق مختلف مقامات میں آیا ہے کہ

لَھُمْ فِيْھَآ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ 4:57

تو اسکے معنی نیک بیویاں ہی نہیں بلکہ اس کے معنی ہیں پاکیزہ خیالات رکھنے والے ہم مشرب ساتھی۔۔۔
جنّتی معاشرہ میں قلب و نگاہ کی پاکیزگی اور ہم آہنگی ہوتی ہے۔ چونکہ اس معاشرہ میں مرد بھی ہوں گے اور عورتیں بھی ۔۔۔
اِزْدَوَجَ۔ اور تَزَاوَجَ ۔ وزن یا سجع بندی کے لیے کسی فقرے کے دو ٹکڑوں کو ایک دوسرے سے مشابہ کرنا ،
یا دو قضیوں کا ایک دوسرے سے متعلق ہونا۔۔۔
زَوْجٌ (جمع اَزْوَاجٌ )۔رفیق۔ ایک دوسرے کے ساتھی۔۔۔
زَوْجٌ (جمع اَزْوَاجٌ ) کے معنی شوہر یا بیوی دونوں کے ہیں۔ شوہر بیوی کا زَوْجٌ ہوتا ہے اور بیوی شوہر کی۔۔۔ زَوْجٌ ان میں سے ایک دوسرے کی تکمیل کرتا ہے۔ اس کا نام ہے از دواجی زندگی۔۔۔
قرآن کریم میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا گیا ہے۔ 13:38 میں اَزْوَاجاً کے معنی بیویاں ہیں۔
تَزَوَّجْتُ اِمْرَأَ ۃً کے معنی ہیں "میں نے ایک عورت سے شادی کی"۔۔۔
اگر یہ دیکھنا ہو کہ قرآن کریم کی رو سے ازدواجی زندگی کس قسم کی زندگی ہوتی ہے تو اس کے لیے صرف اتنا سمجھ لینا کافی ہو گا کہ تَزَوَّجَهٗ النَّوْمُ کے معنی ہیں نیند آنکھوں میں گھل مل گئی لہٰذا میاں بیوی کی زندگی کی مثال ایسی ہے جیسے آنکھوں میں نیند گھل جائے۔
اس دنیا کے جنّتی معاشرہ میں مردوں کے ساتھ عورتیں (بیویاں) بھی ہوں گی لیکن وہ بھی قلب و نگاہ کی پاکیزگی کو لیے ہوئے ہوں گی اور سفرِ زندگی میں ایک رفیق کی طرح ساتھ چلنے والیاں۔
قرآن کریم نے ان رفقائے حیات کی خصوصیات کا متعدد مقامات پر ذکر کیا ہے۔۔۔
اَزْوَاجٌ میں میاں بیوی بھی شامل ہوں گے۔ واضح رہے کہ جو جنّتی معاشرہ دنیا میں قائم ہو گا اس میں میاں بیوی کے تعلقات میں افزائش نسل کا مقصد بھی شامل ہو گا۔ لیکن جنتِ آخرت میں میاں بیوی کی مواصلت یا افزائش نسل کا تصور قرآن کریم سے نہیں ملتا۔لہٰذا وہاں کی (مردوں اور عورتوں کی) زوجیت ،
باہمی رفاقت (Companionship) کی ہو گی۔۔۔

اَزْوَاجًا مِّنْهُمْ 20:131

کے معنی ہیں قسم قسم کے ایک دوسرے سے ملتے جلتے لوگ۔ یا طرح طرح کی چیزیں جو ایک دوسرے سے مشابہ ہوں۔

كَمْ اَنْۢبَـتْنَا فِيْهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيْمٍ ۞ 26:7

کے معنی ہیں ہم نے زمین میں ہر عمدہ نوع کی کتنی چیزیں پیدا کی ہیں۔ (ویسے نباتات میں نرومادہ کا ہونا ثابت ہے اور بعض جمادات کے متعلق بھی ایسا خیال کیا جاتا ہے)۔

وَّاٰخَرُ مِنْ شَكْلِهٖٓ اَزْوَاجٌ ۞ 38:58

اس کے معنی ہیں اس کے علاوہ اسی قسم کی اور رنگارنگ سزائیں۔

وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ 51:49

کے معنی بھی یہی ہیں کہ ہم نے ہر نوع کی ایسی چیزیں تخلیق کی ہیں جو ایک دوسرے سے وابستہ اور ملتی جلتی ہیں۔ خواہ ایک دوسرے کے ہم رنگ ہوں اور خواہ ایک دوسرے کی ضد۔ مثلاً آسمان زَوْجٌ ہے زمین کا ۔ سردی زَوْجٌ ہے گرمی کی۔ اور جوتے کا ایک پاؤں بھی زَوْجٌ ہے دوسرے پاؤں کا۔ زَوْجٌ کے معنی ایسے فرد کے بھی ہیں جس کا ساتھی یا نظیر و مثیل ہو۔ یعنی یہ لفظ دو ساتھیوں میں سے ہر ایک فرد کے لیے بھی اسی طرح مستعمل ہے جس طرح ان دونوں کے لیے۔ کبھی دونوں کے لیے زَوْجَانِ بھی بولتے ہیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ:- حور ۔۔۔ عین ۔۔۔اور زوج ۔۔۔ کے تمام معانی عربی کی لغات " تاج " ۔۔۔ محیط ۔۔۔ اور لین سے لیے گئے ہیں ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
✍ نمبر 1
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب ہم آتے ہیں آیات قرآنی کے مطابق 👇

اِنَّ الۡمُتَّقِيۡنَ فِىۡ مَقَامٍ اَمِيۡنٍۙ ۞ 44:51

فِىۡ جَنّٰتٍ وَّعُيُوۡنٍ ۞ 44:52

يَّلۡبَسُوۡنَ مِنۡ سُنۡدُسٍ وَّاِسۡتَبۡرَقٍ مُّتَقٰبِلِيۡنَۚ ۞ 44:53

كَذٰلِكَ وَ زَوَّجۡنٰهُمۡ بِحُوۡرٍ عِيۡنٍؕ ۞ 44:54

اس 44:54 آیت میں كَذٰلِكَ کے الفاظ بھی بڑے قابل غور ہیں ۔۔۔
جس طرح
متقین مقام امین میں ہوں گے ۔۔۔
جنت و عیون میں ہوں گے ۔۔۔
متقین ایک دوسرے کے آمنے سامنے سندس اور استبرق میں ملبوس ہوں گے ۔۔۔
بالکل اسی طرح ہی ان متقین کو " حور عین " کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا جائے گا ۔۔۔ ساتھی بنا دیا جائے گا ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس طرح وہ صاف و شفاف اور پرامن جگہ پر ہوں ۔۔۔
صاف و شفاف اور عمدہ ترین لباس میں ہوں گے ۔۔۔ تو اسی نسبت سے جنت عیون میں رہنے والے ساتھی بھی دل کے صاف شفاف یعنی حور عین صفت ساتھی ہوں گے
کیونکہ
جنت میں رہنے والوں کے دلوں سے کدورت نکالی جا چکی ہوگی ۔۔۔

وَنَزَعۡنَا مَا فِىۡ صُدُوۡرِهِمۡ مِّنۡ غِلٍّ اِخۡوَانًا عَلٰى
سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِيۡنَ ۞ 15:47

وَنَزَعۡنَا مَا فِىۡ صُدُوۡرِهِمۡ مِّنۡ غِلٍّ 7:43

اب یہ واضح ہوتا ہے کہ جنت و عیون میں "حور عین صفت " ہی لوگ ہوں گے ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
✍ نمبر 2
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قرآن مقدس میں دوسرے مقام پر بھی انہی متقین کا ذکر ہے ۔۔۔👇

اِنَّ الۡمُتَّقِيۡنَ فِىۡ جَنّٰتٍ وَّنَعِيۡمٍۙ ۞ 52:17

فٰكِهِيۡنَ بِمَاۤ اٰتٰٮهُمۡ رَبُّهُمۡ‌ۚ وَوَقٰٮهُمۡ رَبُّهُمۡ عَذَابَ الۡجَحِيۡمِ ۞ 52:18

كُلُوۡا وَاشۡرَبُوۡا هَـنِٓـيـْئًا ۢ بِمَا كُنۡـتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَۙ ۞ 52:19

مُتَّكِــئِيۡنَ عَلٰى سُرُرٍ مَّصۡفُوۡفَةٍ‌ ۚ وَزَوَّجۡنٰهُمۡ بِحُوۡرٍ عِيۡنٍ ۞ 52:20

بے شک متقین جنت نعیم میں ہوں گے ۔۔۔ اللہ انہیں مختلف پھلوں سے نوازے گا ۔۔۔ عذاب جحیم سے انہیں دور رکھے ہوئے ہوگا ۔۔۔ اللہ ان متقین کو حکم فرمائے گا کہ مزے سے کھاؤ اور پیو ۔۔۔ تاہم یہ سب تمہارے اعمال صالحہ کی بدولت ہے ۔۔۔ وہ سرر مصفوفہ پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے ۔۔۔
اور ہم ان متقین کو حور عین صفت لوگوں کا ساتھی بنا دیں گے ۔۔۔
وَزَوَّجۡنٰهُمۡ بِحُوۡرٍ عِيۡنٍؕ ۞ 44:54
وَزَوَّجۡنٰهُمۡ بِحُوۡرٍ عِيۡنٍ ۞ 52:20

اب ان دونوں آیات کا مطلب واضح ہوجاتا ہے کہ ۔۔۔
ان متقین کو صاف و شفاف دل والے انسانوں کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا جائے گا ۔۔۔

کیونکہ

ظالم ، ظالم کا زوج ہوتا ہے ۔۔۔

اُحْشُرُوا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُمْ 37:22

روز قیامت ایک گروہ ، دوسرے گروہ کا زوج ہی ہوگا ۔۔۔

وَّكُنۡـتُمۡ اَزۡوَاجًا ثَلٰـثَـةً ۞ 56:7

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
✍ نمبر 3
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وَحُوۡرٌ عِيۡنٌۙ ۞ كَاَمۡثَالِ اللُّـؤۡلُـوٴِالۡمَكۡنُوۡنِ‌ۚ ۞ 56:22-23

اس آیت میں حُوۡرٌ عِيۡنٌۙ کو لُؤۡلُـوٴِالۡمَكۡنُوۡنِ‌ۚ کہا گیا ہے ۔۔۔
آیت 52:24 میں غِلۡمَانٌ کو لُـؤۡلُـؤٌ مَّكۡنُوۡنٌ کہا گیا ہے ۔۔۔
آیت 76:19 میں وِلۡدَانٌ کو لُـؤۡلُـؤًا مَّنۡثُوۡرًا کہا گیا ہے ۔۔۔
آیت 37:49 میں عین کو بَيۡضٌ مَّكۡنُوۡنٌ کہا گیا ہے ۔۔۔

لُؤْلُؤٌ مَّکْنُوْنٌ اور لُـؤۡلُـؤًا مَّنۡثُوۡرًا کہہ کر کتنا واضح کر دیا ہے کہ ایسے ہی محفوظ ہوں گے جیسے سیپ میں موتی محفوظ ہوتا ہے۔۔۔
حُوۡرٌ عِيۡنٌۙ کو لُـؤۡلُـؤٌ مَّكۡنُوۡنٌ سے تمثیل دے کر یہ سمجھنا آسان کر دیا ہے کہ حُوۡرٌ عِيۡنٌۙ ایک دوسرے کے ساتھ کس طرح ہم آہنگ ہوں گے ۔۔۔ حُوۡرٌ عِيۡنٌۙ ایک دوسرے کے لیے کتنا رونق آفریں ہوں گے ۔۔۔ اور کتنا محفوظ ہوں گے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
✍ نمبر 4
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فِيۡهِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِۙ لَمۡ يَطۡمِثۡهُنَّ اِنۡسٌ قَبۡلَهُمۡ
وَلَا جَآنٌّ‌ۚ ۞ 55:56

لَمۡ يَطۡمِثۡهُنَّ اِنۡسٌ قَبۡلَهُمۡ وَلَا جَآنٌّ‌ۚ ۞ 55:74

عربی زبان میں مَا طَمَثَ هَذَا الْبَعِيْرَ حَبْلٌ اس اونٹ کو کہتے ہیں جس کو رسی نے نہ چُھوا ہو ۔۔۔
اور
مَا طَمَثَ هَذَا الْمَرْتَعَ اَوْ هَذَهِ الرَّوْضَةَ اَحَدٌ قَبْلَنَا۔۔۔
اس چراگاہ یا اس باغ میں ہم سے پہلے کوئی نہیں پہنچا۔۔۔

فِيۡهِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِۙ لَمۡ يَطۡمِثۡهُنَّ اِنۡسٌ قَبۡلَهُمۡ
وَلَا جَآنٌّ‌ۚ ۞ 55:56
اس آیت میں " فِيۡهِنَّ " اور يَطۡمِثۡهُنَّ بہت ہی قابل غور طلب الفاظ ہیں ۔۔۔

اس فِيۡهِنَّ میں جو " هِنَّ " کی اسم ضمیر آئی ہے اور يَطۡمِثۡهُنَّ میں جو " هُنَّ " کی اسم ضمیر آئی ہے ۔۔۔ دراصل یہ دونوں ضمیریں سابقہ آیات میں مذکور انعام و اکرام ۔۔۔ ذَوَاتَاۤ اَفۡنَانٍ‌ۚ ۔۔۔عَيۡنٰنِ تَجۡرِيٰنِ‌ۚ ۔۔۔ فَاكِهَةٍ زَوۡجٰنِ‌ۚ ۔۔۔ فُرُشٍۢ بَطَآئِنُهَا مِنۡ اِسۡتَبۡرَقٍ‌ؕ ۔۔۔ وَجَنَی الۡجَـنَّتَيۡنِ دَانٍ‌ۚ‏ ۔۔۔ کی اسم ضمیریں ہیں ۔۔۔

اب اس آیت کا مطلب واضح ہوجاتا ہے کہ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِۙ ان نعمتوں میں رہیں گے جن نعمتوں کو ان قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِۙ سے قبل نہ اِنۡس نے چھوا تھا اور نہ ہی جَآن نے ۔۔۔

ایک دوسرے مقام پر بھی اسی طرح کی آیت ہے وہ مندرجہ ذیل ہے۔۔۔

لَمۡ يَطۡمِثۡهُنَّ اِنۡسٌ قَبۡلَهُمۡ وَلَا جَآنٌّ‌ۚ ۞ 55:74

اس آیت میں " يَطۡمِثۡهُنَّ " میں " هُنَّ " کی اسم ضمیر جمع استعمال ہوئی ہے ۔۔۔ یہ ضمیر دراصل سابقہ آیات میں مذکورہ انعام و اکرام ۔۔۔ جَنَّتٰنِ‌ۚ ۔۔۔ مُدۡهَآمَّتٰنِ‌ۚ ۔۔۔ عَيۡنٰنِ نَضَّاخَتٰنِ‌ۚ ۔۔۔ فَاكِهَةٌ ۔۔۔ نَخۡلٌ ۔۔۔ رُمَّانٌ‌ۚ‏ کی اسم ضمیر ھے

فِيۡهِنَّ خَيۡرٰتٌ حِسَانٌ‌ۚ ۞ 55:70
فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ‌ۚ‏ ۞ 55:71

اس فِيۡهِنَّ میں جو " هِنَّ " کی اسم ضمیر آئی ہے
یہ ضمیر دراصل سابقہ آیات میں مذکورہ انعام و اکرام ۔۔۔ جَنَّتٰنِ‌ۚ ۔۔۔ مُدۡهَآمَّتٰنِ‌ۚ ۔۔۔ عَيۡنٰنِ نَضَّاخَتٰنِ‌ۚ ۔۔۔ فَاكِهَةٌ ۔۔۔ نَخۡلٌ ۔۔۔ رُمَّانٌ‌ۚ‏ کی اسم ضمیر ھے ۔۔۔
تو گویا آیت کا مطلب ہوا ۔۔۔

فِيۡهِنَّ خَيۡرٰتٌ حِسَانٌ‌ۚ ۞ 55:70

ان نعمتوں میں مُخيّر مُحسنين لوگ ہوں گے ۔۔۔

حُوۡرٌ مَّقۡصُوۡرٰتٌ فِى الۡخِيَامِ‌ۚ ۞ 55:72
فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ‌ۚ ۞ 55:73

مَّقۡصُوۡرَة ۔۔۔ محل ۔۔۔ گیلری ۔۔۔ کیبن ۔۔۔ باکس ۔۔۔ گراؤنڈ ۔۔۔ خلوت کا کمرہ ۔۔۔ وغیرہ کو کہتے ہیں ۔۔۔
مَّقۡصُوۡرَة کی جمع مَّقۡصُوۡرٰتٌ ہے ۔۔۔ اب آپ مَّقۡصُوۡرَة فِى الۡخِيَامِ‌ۚ تو سمجھ ہی گئے ہوں گے ۔۔۔

لَمۡ يَطۡمِثۡهُنَّ اِنۡسٌ قَبۡلَهُمۡ وَلَا جَآنٌّ‌ۚ ۞ 55:74
فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ‌ۚ ۞ 55:75
اس آیت میں يَطۡمِثۡهُنَّ میں هُنَّ کی کی اسم ضمیر آئی ہے
یہ ضمیر دراصل سابقہ آیات میں مذکورہ انعام و اکرام ۔۔۔ جَنَّتٰنِ‌ۚ ۔۔۔ مُدۡهَآمَّتٰنِ‌ۚ ۔۔۔ عَيۡنٰنِ نَضَّاخَتٰنِ‌ۚ ۔۔۔ فَاكِهَةٌ ۔۔۔ نَخۡلٌ ۔۔۔ رُمَّانٌ‌ۚ‏ کی اسم ضمیر ھے ۔۔۔

لَمۡ يَطۡمِثۡهُنَّ اِنۡسٌ قَبۡلَهُمۡ وَلَا جَآنٌّ‌ۚ ۞ 55:74
تو گویا آیت کا مطلب ہوا کہ ۔۔۔

ان خَيۡرٰتٌ حِسَانٌ‌ۚ اور حُوۡرٌ مَّقۡصُوۡرٰتٌ فِى الۡخِيَامِ‌ۚ سے قبل ان نعمتوں کو نہ کسی انسان نے چھوا ہوگا اور نہ ہی کسی جن نے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
✍ نمبر 5
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وَيَطُوۡفُ عَلَيۡهِمۡ غِلۡمَانٌ لَّهُمۡ كَاَنَّهُمۡ لُـؤۡلُـؤٌ مَّكۡنُوۡنٌ ۞ 52:24

قرآن میں غلام کا لفظ تقریبا 13 مقامات پر استعمال ہوا ۔۔۔ لیکن کہیں بھی اس کے معنی نوکر یا خدمت گار نہیں ہے ۔۔۔

ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔ 3:40 ۔۔۔ 12:19 ۔۔۔ 15:53 ۔۔۔ 18:74 ۔۔۔ 18:80 ۔۔۔ 18:82 ۔۔۔ 19:7 ۔۔۔ 19:8 ۔۔۔ 19:19 ۔۔۔ 19:20 ۔۔۔ 37:101 ۔۔۔ 51:28 ۔۔۔ 52:24

دراصل یہ غلمان انہی متقین کی نیک اولاد ہوں گے جو اپنے آباء و اجداد کے ساتھ جنت میں محو تطوف ہوں گے ۔۔۔
غِلۡمَانٌ کے معنی عام طور پہ لڑکے کئے جاتے ہیں لیکن اس کے معنی بیٹے بھی تو ہیں۔
کیا بیٹا لڑکا نہیں ہوتا ؟؟؟
ایک خاص عمر سے، خاص عمر تک، جوانی کے ابھار تک کی عمر کا جو بیٹا ہوتا ہے ، اس کے لیے غِلۡمَانٌ کا لفظ آتا ہے۔ جو غِلۡمَانٌ صاحبِ ایمان ہوں گے ، وہ وہاں گھروں کے اندر کام کاج کر رہے ہوں گے جیسے لڑکے بڑوں کی خدمت کرتے ہیں ۔۔۔
لڑکوں کو غلمان کہہ کر چھوڑ نہیں دیا گیا بلکہ کہا کہ لُؤْلُؤٌ مَّکْنُوْنٌ ’’بے داغ ، سپیدہ سحر کی طرح نوجوان لڑکے‘‘ یعنی ایسے محفوظ کہ جیسے سیپ میں موتی محفوظ ہوتا ہے ۔۔۔

جَنّٰتُ عَدۡنٍ يَّدۡخُلُوۡنَهَا وَمَنۡ صَلَحَ مِنۡ اٰبَآئِهِمۡ وَاَزۡوَاجِهِمۡ وَذُرِّيّٰتِهِمۡ‌ ۖ وَالۡمَلٰٓئِكَةُ يَدۡخُلُوۡنَ عَلَيۡهِمۡ مِّنۡ كُلِّ بَابٍ‌ۚ ۞ 13:23

رَبَّنَا وَاَدۡخِلۡهُمۡ جَنّٰتِ عَدۡنِ اۨلَّتِىۡ وَعَدْتَّهُمۡ وَمَنۡ صَلَحَ مِنۡ اٰبَآئِهِمۡ وَاَزۡوَاجِهِمۡ وَذُرِّيّٰتِهِمۡ ؕ اِنَّكَ اَنۡتَ الۡعَزِيۡزُ الۡحَكِيۡمُ ۞ 40:8

وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡاوَاتَّبَعَتۡهُمۡ ذُرِّيَّتُهُمۡ بِاِيۡمَانٍ اَلۡحَـقۡنَابِهِمۡ
ذُرِّيَّتَهُمۡ وَمَاۤ اَلَـتۡنٰهُمۡ مِّنۡ عَمَلِهِمۡ مِّنۡ شَىۡءٍ‌ؕ كُلُّ امۡرِیءٍۢ بِمَا كَسَبَ رَهِيۡنٌ ۞ 52:21

مندرجہ بالا تینوں آیات یہ واضح کرتی ہیں کہ جنت میں نیک آباء و اجداد ۔۔۔ نیک ازواج ۔۔۔ اور نیک ذریت بھی ہوں گے
تصریف آیات کی رو سے غِلۡمَانٌ کی جگہ لفظ وِلۡدَانٌ لگا کر مزید وضاحت فرما دی ہے کہ غِلۡمَانٌ دراصل وِلۡدَانٌ ہوں گے ۔۔۔
وِلۡدَانٌ ان متقین کی ذریت ہی ہوں گے ۔۔۔

يَطُوۡفُ عَلَيۡهِمۡ وِلۡدَانٌ مُّخَلَّدُوۡنَۙ‏ ۞ 56:17

وَيَطُوۡفُ عَلَيۡهِمۡ وِلۡدَانٌ مُّخَلَّدُوۡنَ‌ۚ اِذَا رَاَيۡتَهُمۡ حَسِبۡتَهُمۡ لُـؤۡلُـؤًا مَّنۡثُوۡرًا ۞ 76:19
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مومنین جنت میں جو چاہیں گے وہی ملے گا ۔۔۔

وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ 41:31
وہاں جو کچھ تم چاہو گے تمہیں ملے گا اور ہر چیز جس کی تم تمنا کرو گے وہ تمہاری پوری ہوگی۔۔۔

جنت میں مرد اور عورت دونوں ہوں گے اور برابر کے انعام و اکرام سے نوازے جائیں گے ۔۔۔

وَعَدَ اللَّـهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ۚ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّـهِ أَكْبَرُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ۞ 9:72

فَاسۡتَجَابَ لَهُمۡ رَبُّهُمۡ اَنِّىۡ لَاۤ اُضِيۡعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنۡكُمۡ مِّنۡ ذَكَرٍ اَوۡ اُنۡثٰى‌‌ۚ بَعۡضُكُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍ‌‌ۚ فَالَّذِيۡنَ هَاجَرُوۡا وَاُخۡرِجُوۡا مِنۡ دِيَارِهِمۡ وَاُوۡذُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِىۡ وَقٰتَلُوۡا وَقُتِلُوۡا لَاُكَفِّرَنَّ عَنۡهُمۡ سَيِّاٰتِهِمۡ وَلَاُدۡخِلَنَّهُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ‌ۚ ثَوَابًا مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰهِ ‌ؕ وَ اللّٰهُ عِنۡدَهٗ حُسۡنُ الثَّوَابِ ۞ 3:195

وَمَنۡ يَّعۡمَلۡ مِنَ الصّٰلِحٰتِ مِنۡ ذَكَرٍ اَوۡ اُنۡثٰى وَهُوَ مُؤۡمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ يَدۡخُلُوۡنَ الۡجَـنَّةَ وَلَا يُظۡلَمُوۡنَ نَقِيۡرًا ۞ 4:124

مَنۡ عَمِلَ صَالِحًـامِّنۡ ذَكَرٍاَوۡاُنۡثٰى وَهُوَمُؤۡمِنٌ فَلَـنُحۡيِيَنَّهٗ حَيٰوةً طَيِّبَةً‌ وَلَـنَجۡزِيَـنَّهُمۡ اَجۡرَهُمۡ بِاَحۡسَنِ مَاكَانُوۡايَعۡمَلُوۡنَ‏ ۞ 16:97

مَنۡ عَمِلَ سَيِّـئَـةً فَلَا يُجۡزٰٓى اِلَّا مِثۡلَهَا ۚ وَمَنۡ عَمِلَ صَالِحًـا مِّنۡ ذَكَرٍ اَوۡ اُنۡثٰى وَهُوَ مُؤۡمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ يَدۡخُلُوۡنَ الۡجَـنَّةَ يُرۡزَقُوۡنَ فِيۡهَا بِغَيۡرِ حِسَابٍ ۞ 40:40

جنت میں کوئی لغویات یا بے ہودہ باتیں نہیں سنو گے ۔۔۔

لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا تَأْثِيمًا ۞ 56:25
لَّا تَسْمَعُ فِيهَا لَاغِيَةً ۞ 88:11
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

✍✍✍ حور کے بارے میں مروجہ عقیدہ 👇👇👇

علما کرام نے جتنا جھوٹ اس موضوع پہ بولا ہے اتنا جھوٹ کسی اور موضوع پہ نہی بولا ہوگا
ہر اس عالم نے جس کو اپنی روزی روٹی مزہبی کاروبار سے چلانی ہے عوام کو اسقدر بے وقوف بنایا ہے کہ خدا کی پناہ۔۔۔
کچھ علماء نے تو حور کی لمبائی 130 فٹ بھی بتا دی اسی طرح یہ شگوفہ بھی چھوڑ دیا کہ حور کے جسم کے مختلف حصے مشک ، عنبر ، زعفران اور کافور سے بنائے گئے ہیں اسی طرح حور کے بالوں کی لمبائی کو بھی آبشار سے تشبیح دے دی ہے
کچھ علماء کا دعوی ہے کہ سب کچھ اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اسکو خواب میں اللہ نے یہ سب دکھایا ہے۔۔۔

علما کے مطابق حور جنت میں موجود لڑکیاں ہیں جو مساجد کے اماموں اور نمازیوں کو ۔۔۔
بیت اللہ کے حاجیوں کو ۔۔۔
قرآن کے قاریوں اور حافظوں کو ۔۔۔
ختم نبوت کے غازیوں کو ۔۔۔
توہین رسالت کے نام پر قتل کرنے والوں کو ۔۔۔
علما کے مسلک کے مطابق زندگی گزارنے والوں کو ۔۔۔
دوسروں پہ کفر کے فتوے لگانے والے مردوں کو ۔۔۔

جسمانی تسکین کے لئے جنت میں مخصوص ہوں گی ۔۔۔ جن سے یہ مرد مجاہد سراپا محظوظ ہوں گے

لیکن بیچ میں سوال یہ بھی ہے کہ
جو عورتیں علما کی ہدایات اور مسلک کے مطابق زندگی گزاریں گی انکو کیا ملے گا؟؟؟

علما کے مطابق صرف مرد کو 72 حوریں ملیں گی جبکہ عورتوں کو انکے پرانے شوہر ملیں گے ؟؟؟
چاہے اسکا شوہر دوزخ میں ہو یا وہ کنواری مر گئی ہو تو کیا ہوگا ؟؟؟

ان نام نہاد علماء کے مطابق مرد کو جو 72 حوریں جنت میں ملیں گی ان کا واحد مقصد صبح ، دوپہر ، شام اور رات مردوں کو جسمانی تسکین پہنچانا ہوگا ۔۔۔

اس معاملے میں اگر آپ مختلف علما کی وڈیوز دیکھیں

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2407689402792192&id=100006534675797

یا ان کی کتابیں پڑھیں تو لگتا ہے جنت بدکاری کا اڈا ہوگی (معاذاللہ) جبکہ قرآن کریم کا واضح حکم ہے جنت میں آپکے دل میں کوئی بے ہودہ خیال بھی نہیں آئے گا ۔۔۔

لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلَا تَأْثِيمًا 56:25
لَّا تَسْمَعُ فِيهَا لَاغِيَةً ۞ 88:11

لیکن نہ معلوم ان شیطان کے وارث علماء پہ آخر کونسی وحی آتی ہے کہ جو بات اللہ نے محمد سلام اللہ علیہ کو قرآن میں نہیں بتائی پھر وہ بات ان علماء کو بتا دی ۔۔۔

یاد رکھیں ان علماء نے قیامت کے دن آپ کے کسی کام نہیں آنا ۔۔۔
کہیں آپ بھی ان لوگوں میں شامل نہ ہوجائیں جن کا یوم آخرت میں یہ کہنا ہوگا کہ ہمارے رب ہمارے علماء نے ہمیں بہکایا تھا اب تو ان علماء کو دوگنا عزاب دے۔۔۔

وَقَالُوارَبَّنَاإِنَّاأَطَعْنَاسَادَتَنَاوَكُبَرَاءَنَافَأَضَلُّونَاالسَّبِيلَا۞ 33:67
رَبَّنَاآتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًاكَبِيرًا ۞ 33:68

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

14/02/2022

وحی صرف قرآن میں،

القرآن - سورۃ نمبر 6 الأنعام
آیت نمبر 19
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاُوۡحِىَ اِلَىَّ هٰذَا الۡـقُرۡاٰنُ لِاُنۡذِرَكُمۡ بِهٖ وَمَنۡۢ بَلَغَ‌ ؕ

ترجمہ:
۔ اور مجھ پر یہ قرآن وحی کے طور پر اس لیے نازل کیا گیا ہے تاکہ اس کے ذریعے میں تمہیں ڈراؤں،

نبی پاک محمد ص کی قرآنی حدیث ہے آپ ص اسی وحی قرآن کی پیروی کرتے ہیں
القرآن - سورۃ نمبر 6 الأنعام
آیت نمبر 50
اِنۡ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا يُوۡحٰٓى اِلَىَّ‌ ؕ
ترجمہ: میں تو صرف اس وحی کی اتباع کرتا ہوں جو مجھ پر نازل کی جاتی ہے۔

لوگوں کی خود ساختہ شریعت کی پیروی سے انکار
القرآن - سورۃ نمبر 6 الأنعام
آیت نمبر 56
قُلْ لَّاۤ اَ تَّبِعُ اَهۡوَآءَكُمۡ‌ۙ قَدۡ ضَلَلۡتُ اِذًا وَّمَاۤ اَنَا مِنَ الۡمُهۡتَدِيۡنَ ۞
ترجمہ:
میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کروں گا، اگر میں نے ایسا کیا تو گمراہ ہو گیا، راہ راست پانے والوں میں سے نہ رہا
5/67میں ما کی تخصیص قرآن ہے جسکا ذکر 6/19 میں ہے،
دو فرد کیا تیس پارے اور ایک سو چودہ سورتیں آل ریڈی قرآن میں موجود ہیں,

اسی لیے خدا نے قرآن کی ہی حفاظت کا زمہ لیا،
القرآن - سورۃ نمبر 15 الحجر
آیت نمبر 9

أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّكۡرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰـفِظُوۡنَ ۞

ترجمہ:
حقیقت یہ ہے کہ یہ ذکر (یعنی قرآن) ہم نے ہی اتارا ہے، اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

اور نصیحت بھی قرآن سے لینے کا حکم دیا گیا ہے
القرآن - سورۃ نمبر 54 القمر
آیت نمبر 17

أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَقَدۡ يَسَّرۡنَا الۡقُرۡاٰنَ لِلذِّكۡرِ فَهَلۡ مِنۡ مُّدَّكِرٍ ۞

ترجمہ:
اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لیے آسان بنادیا ہے۔ اب کیا کوئی ہے جو نصیحت حاصل کرے ؟

بقلم K Saralvi

05/02/2022

فتح ہمیشہ حق کی ہوتی ہے مگر ثابت قدمی شرط ہے
مائی جندو انتقال کر گئیں۔ ذرائع

مائی جندو قاتل کو تختہ دار پر لٹکا کر ہی مقتولین کیلیے روئی۔۔۔۔۔۔۔

تختہ کھینچا گیا تو ایک جسم دار پر جھولنے لگا جسے دیکھ کر سامنے کھڑی بوڑھی عورت کی آنکھ سے ایک اشک نکل کر اس کے رخسار کی جھریوں میں تحلیل ہوگیا..

یہ 5 جون 1992 تھا، ٹنڈو بہاول سندھ کے گاؤں میں ایک حاضر سروس میجر ارشد جمیل نے پاک فوج کے دستے کے ساتھ چھاپہ مار کر 9 کسانوں کو گاڑیوں میں بٹھایا اور جامشورو کے نزدیک دریائے سندھ کے کنارے لے جا کر گولیاں مار کر قتل کر دیا۔

فوج کے ان افسران نے الزام لگایا کہ یہ افراد دہشت گرد تھے اور ان کا تعلق بھارت کے ادارے ریسرچ اینڈ اینالائسس ونگ سے تھا۔

لاشیں گاؤں آئیں تو نہ صرف گاؤں بلکہ پورے علاقے میں کہرام مچ گیا ہر ماں اپنے بیٹے کی لاش پر ماتم کر رہی تھی ان کے بین دل دہلا رہے تھے، ان ماؤں میں ایک 72 سال کی بوڑھی عورت مائی جندو بھی تھی۔

اس کے سامنے اس کے دو بیٹوں بہادر اور منٹھار کے علاوہ داماد حاجی اکرم کی لاش پڑی تھی مگر وہ خاموش تھی، عورتیں اسے بین کرنے پر اکسا رہی تھیں ، مائی جندو سکتے کے عالم میں بیٹوں اور داماد کے سفید ہوگئے چہرے دیکھے جا رہی تھی۔

ہر شخص کہہ رہا تھا کہ خاموشی سے میتیں دفنا دی جائیں قاتل بہت طاقتور تھے ان غریب ہاریوں کا ایسی طاقت والوں سے کیا مقابلہ، مائی جندو کو بار بار رونے کے لیے کہا گیا تو اس نے وحشت ناک نگاہوں سے میتیوں کی طرف دیکھا اور بولی بس ! مائی جندو ایک ہی بار روئے گی ,جب بیٹوں کے قاتل کو پھانسی کے پھندے میں لٹکتا دیکھے گی۔

سب جانتے تھے ایسا ممکن نہیں تھا مگر آخر لوگ خاموش ہوگئے، مائی جندو کی بیٹیاں کُرلا رہی تھیں مگر مائی جندو ساکت بیٹھی قتل ہونے والوں کو تکے جا رہی تھی۔

جنازے اٹھے تو مائی جندو نے سر کی چادر کمر سے باندھی سیدھی کھڑی ہوئی اور لہو ہوتے جگر کے ساتھ بیٹوں کو الوداع کیا۔

مسئلہ یہ تھا کہ یہ ٹنڈو بہاول اندرون سندھ کا ایک دور دراز گاؤں تھا اور تب دریائے سندھ کے اس کنارے پر قتل ہونے والوں کی ویڈیو بنانے کے لیے موبائل کیمرہ بھی نہیں آیا تھا، ملک اور سندھ بھر میں خبر چلی کہ دشمن کے ایجنٹ مار کر ملک کو بڑے نقصان سے بچا لیا گیا۔ جس نے پڑھا سُنا اس نے شکر کیا۔

جب سارا ملک شکرانہ ادا کر رہا تھا تب مائی جندو نے احتجاجی چیخ ماری۔ اس چیخ نے پرنٹ میڈیا کی سماعتیں چیر کے رکھ دیں، مائی جندو بوڑھی تھی جسمانی لحاظ سے کمزور مگر وہ تین مقتولوں کی ماں تھی اس نے طاقت کے مراکز سے جنگ کا فیصلہ کیا اور اپنی دو بیٹیوں کو ساتھ لے کر قاتلوں کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔

سوشل میڈیا کی غیر موجودگی میں یہ جنگ آسان نہ تھی مگر نقارے بج چکے تھے کشتیاں جل چکی تھیں اور واپسی محال تھی، اخباروں اور صحافیوں کے ہمراہ مائی جندو نے اس چیخ کو طاقتی مراکز کے سینوں میں گھونپ دیا۔

پہلی جھڑپ ختم ہوئی اور گرد چھٹی تو معلوم ہوا کہ قتل ہونے والے دہشت گرد نہ تھے بلکہ میجر ارشد جمیل کا ان کے ساتھ زرعی زمین کا جھگڑا تھا، جس کی سزا میں انہیں قتل ہونا پڑا تھا۔

24 جولائی 1992 کو جنرل آصف نواز اور نواز شریف نے ملاقات کی اور جنرل آصف نواز نے میجر ارشد جمیل کا کورٹ مارشل کرنے کا حکم دے دیا، 29 اکتوبر کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے میجر ارشد جمیل کو سزائے موت اور 13 فوجی اہلکاروں کو عمر قید کی سزا سنائی۔

میجر نے پاک فوج کے سپہ سالار کو رحم کی اپیل کی جو 14 ستمبر 1993 کو مسترد ہوئی، اس کے بعد رحم کی اپیل صدر فاروق لغاری سے کی گئی جو 31 جولائی 1995 کو مسترد تو کر دی گئی لیکن سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا، اس کے بعد میجر ارشد جمیل کے بھائی کی اپیل پر سپریم کورٹ کے جج سعید الزمان صدیقی نے حکم امتناع جاری کیا اور سزا روک دی۔

سزائے موت پر عمل نہ ہونے پر 11 ستمبر 1996 کو مائی جندوپھر میدان میں نکلی۔ اس کی دو بیٹیوں نے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے جسموں پر تیل چھڑک کر خود کو آگ لگا لی، ان کو نازک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ بچ نہ سکیں۔

پورے ملک میں ایک بار پھر کہرام مچ گیا، بالآخر 28 اکتوبر 1996 کو طاقت کی دیواریں مائی جندو کے مسلسل دھکوں کے سامنے ڈھیر ہوگئیں۔

یہ حیدر آباد سنٹرل جیل تھی جب مائی جندو کو پھانسی گھاٹ پر لایا گیا، سامنے تختہ دار پر اس کے گاؤں کے 9 بیٹوں کا قاتل میجر ارشد جمیل کھڑا تھا۔

دار کا تختہ کھینچا گیا تو قاتل میجر ارشد جمیل کا جسم دار پر جھول گیا عین اسی وقت سامنے کھڑی مائی جندو کی بوڑھی مگر زورآور آنکھ سے ایک اشک نکلا اور اس کے رخسار کی جھریوں میں تحلیل ہوگیا۔

۔مائی جندو تمہیں دنیا کے تمام کمزور اور مظلوم سلام کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ لال سلام
مزاحمت زندہ باد

منقول۔

Address

Jeddah

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Spy NetWork جاسوس ٹی وی posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Spy NetWork جاسوس ٹی وی:

Share


Other Social Media Agencies in Jeddah

Show All