Dr Gh Jafar Mehdi

Dr Gh Jafar Mehdi Deals in Diabetes and Medicine Cases. MBBS
King Edward Medical University Lahore. MD (Medicine)®

Nishtar Medical University

RMP.
(2)

Copied post.The Importance of Sadqaدمشق کا معروف و مشہور تاجر رات کے پچھلے پہر سڑکوں پہ ٹہل رہا تھا۔ موسم خوشگوار ہونے ک...
13/01/2025

Copied post.
The Importance of Sadqa
دمشق کا معروف و مشہور تاجر رات کے پچھلے پہر سڑکوں پہ ٹہل رہا تھا۔ موسم خوشگوار ہونے کے باوجود اس کا دم گھٹا جا رہا تھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق اس کے پاس ہفتہ یا دس دن سے زیادہ ٹائم نہیں تھا۔ دنیا کی ہر آسائش کے ہوتے ہوئے بے بسی کا یہ عالم تھا کہ ٹائم سے ‏پہلے ہی سب کچھ ختم ہوتا محسوس ہو رہا تھا۔ ملک کے ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا۔ ایک ننھی سی امید تھی کہ امریکا میں علاج ہو سکتا ہے وہ بھی دم توڑ گئی۔ جب وہاں کئی مہینے ٹیسٹ وغیرہ کروانے کے بعد سینئر ترین ڈاکٹر نے آخر کار ایک دن آ کر نرمی سے سمجھایا کہ آپ کے پاس زیادہ ٹائم نہیں ہے ۔ ‏لہٰذا میرا مشورہ ہے اور عقل مندی یہی ہو گی کہ باقی کا قیمتی ٹائم آپ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ گزاریں-

رات کے اس پہر بے خبری کے عالم میں نہ جانے کتنی دیر ٹہلتا رہا۔ اس کی سوچوں کا تسلسل تب ٹوٹا جب ٹہلتے ٹہلتے وہ ایک تنگ سے بے رونق پل پر پہنچ چکا تھا۔
‏سڑک پار دوسری طرف سٹریٹ لائٹ کے نیچے ایک خاتون کھڑی کسی آدمی سے گفتگو کر رہی تھی۔ تیس سال کے لگ بھگ خاتون کا انداز منت سماجت والا تھا، جبکہ بندہ کوئی اوباش قسم کا تھا جو کہ اس کی بات نہیں مان رہا تھا۔ اس کے چلنے کی رفتار خود بخود آہستہ ہو گئی، کانوں میں جب آواز پہنچنا ‏شروع ہوئی تو خاتون کہہ رہی تھی:
خدا کے لئے مجھے اتنے پیسوں کی ضرورت ہے، بچے بھوکے ہیں، میں تمہارے ساتھ چلنے کے لئے تیار ہوں۔

جبکہ وہ اوباش قسم کا بندہ اس خاتون کی (قیمت) آدھی سے بھی کم دینا چاہ رہا تھا اور یہ کہ تمہاری اس سے بھی کم قیمت بنتی ہے بول رہا تھا۔ پھر وہ ‏کندھے اُچکاتا ہوا چل پڑا اور خاتون حسرت کی تصویر بنی کھڑی رہ گئی-

وہ تھوڑا آگے جا کر مُڑا اور خاتون کی طرف چل دیا۔ اسے نزدیک آتا دیکھ کر خاتون چوکنی ہو گئی۔ اُمید بھری نظروں سے قریب آتے کو دیکھنے لگی۔ نزدیک پہنچنے سے پہلے خاتون آگے بڑھی اس کا انداز ایسا تھا کہ جیسے اپنے آپ سے ‏زبردستی کر رہی ہو ۔ اس نے قریب پہنچ کر سلام کیا۔ خاتون نے مصنوعی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا اور ٹٹولتی نظروں سے دیکھا اور تھوڑا قریب ہوتے ہوئے معنی خیز انداز بنا کر پوچھا کیا موڈ ہے؟
وہ پیچھے ہٹا اور نرمی سے کہا، نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ دراصل میں نے ابھی گزرتے ہوئے تمہاری ‏اس آدمی کے ساتھ تھوڑی سی گفتگو سنی ہے۔ مجھے بتاؤ میری بہن تمہارا کیا مسئلہ ہے؟
اس طرح پوچھنا تھا کہ خاتون جو کہ مضبوط دکھائی دینے کی کوشش کر رہی تھی یکدم روہانسی ہو گئی بولی:
”بھائی قسم ہے اس ذات کی جو ہماری گفتگو سن رہا ہے، میں اس ٹائپ کی عورت نہیں ہوں جو اس وقت گھر سے نکل کر ‏سڑک پہ کسی کا انتظار کرے ۔ مگر میں بہت مجبوری کے عالم میں اس وقت اس جگہ پہ ہوں۔”

اسے لگا کسی نے اس کا دل مٹھی میں لے لیا ہو۔ اس نے مزید نرمی سے کہا دلوں کا حال تو اللّٰـــہ جانتا ہی ہے بہن، مجھے بتاؤ کیا بات ہے؟ بولی:
”میں ایک بیوہ عورت ہوں میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں شوہر کو فوت ہوئے ۔ سال ہونے کو ہے۔ شروع میں تو پڑوسی، رشتےدار کچھ مدد وغیرہ کر دیتے تھے، پھر آہستہ آہستہ سب نے ہاتھ کھینچ لیا۔ گھر میں راشن نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ کرائے دار کا صبر بھی ختم ہو گیا ہے، اس نے کل شام تک کی آخری مہلت دی ہے۔ اگر کرایہ نہ دیا تو سامان سمیت گھر سے نکال دے گا ۔ میرے پاس اب اور کوئی چارہ نہیں رہا سوائے کہ اپنے آپ کو ۔۔۔“

یہ کہتے ہوئے اس کی آواز بیٹھ گئی۔ اس نے بھی جلدی سے دوسری طرف مڑ کر بہانے سے اپنے آنسو صاف کئے۔ پھر مڑ کر جلدی سے بولا، بس بس ٹھیک ہے بہن کوئی بات نہیں اور اپنی جیبوں میں ہاتھ ڈالے تو پتہ چلا کہ جیبوں میں جو رقم ہے، ‏وہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ کیونکہ جس عالم میں وہ نکلا تھا اسے تو ہوش ہی نہیں تھا، اس نے خاتون سے کہا فی الحال یہ رکھو اور مجھے اپنا ایڈریس بتاؤ فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اپنے گھر جاؤ ان شاء اللّٰہ سب ٹھیک ہو جائے گا۔ خاتون بے یقینی کے انداز میں اس کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔
‏جیسے سوچ رہی ہو کہ اس پہ بھروسہ کرے کہ نا کرے
اس نے پھر سے یقین دھانی کرائی کہ تم جاؤ اور ایڈریس بتا دو بس۔ اس نے آخر کار ایڈریس بتا دیا اور پھر ایک طرف کو چل پڑی۔
تھوڑی دیر تک خاتون کو جاتا دیکھنے کے بعد وہ مڑا اور واپسی کی طرف تیزی سے قدم اٹھانے لگا۔
‏گھر پہنچ کر اس نے کافی مقدار میں نقدی لی اور ڈرائیور کو بڑی وین نکالنے کو کہا پھر خود ڈرائیو کرتے ہوئے شہر کے چوبیس گھنٹے کھلے رہنے والے سٹور سے راشن کی بڑی مقدار وین میں بھری اور خاتون کے بتائے ہوئے ایڈریس پہ پہنچ کر سارا راشن اس کے گھر اتارا باقی کی رقم خاتون کو دی اور کہا ۔۔۔
‏صبح کرائے دار سے وہ خود بات کر لے گا اور کرائے کا معاملہ نمٹا دے گا اور ان شاء اللّٰہ ہر مہینے مخصوص رقم آپ تک پہنچا دی جائے گی۔ یہ کہہ کر جلدی سے بنا کچھ کہے سنے واپس مڑ گیا۔ خاتون بُت بنى بے یقینی کے عالم میں کھڑی آنسؤوں بھری نگاہوں سے دیکھتی رہ گئی اور وہ وین سمیت نظروں سے اوجھل ہو گیا۔

‏اس کی کیفیت اب کافی بلکہ بہت مختلف تھی، اس کے انگ انگ سے خوشی پھوٹ رہی تھی۔ کچھ گھنٹوں پہلے جو اس کی حالت تھی وہ اب یکسر بدل گئی تھی۔ اب اسے ہفتہ دس دن گزارنے کی جو فکر تھی وہ تھوڑی کم ہو گئی تھی۔ ہفتہ دس دنوں کا خیال آتے ہی اس نے کاغذ قلم لے کر خاتون کا ایڈریس لکھ کر وصیت لکھی ‏کہ ہر ماہ باقاعدگی سے چار لوگوں کے معقول سے بڑھ کر خرچے کی رقم اس ایڈریس پہ بھجوائی جائے۔ اور کاغذ کو لفافے میں بند کر کے تجوری میں رکھ دیا۔

اب اسے لگ رہا تھا کہ اپنے آخری سفر کے لئے وہ تیار ہے یا تھوڑی بہت تیاری کر لی ہے۔ پھر ہفتہ گزر گیا اور دس دن گزر گئے۔ پھر مزید دس اور پورے پندرہ دن گزر گئے۔ گھر والوں کے کہنے کے باوجود وہ ہسپتال نہیں گیا اور پھر پورا ایک مہینہ گزر گیا اور اگلے مہینے کی رقم بھی اس نے فوراً بھجوا دی۔
پھر ایسے ایک ایک مہینہ کرتے پورا سال گزر گیا اور وہ معمول کے مطابق رقم بھجواتا رہا۔ پھر پانچ سال، پھر دس سال گزر گئے اور پھر پورے بیس سال گزر جانے کے بعد ایک رات وہ معمول کے مطابق تہجد کے لئے اٹھا، وضو کر کے تہجد شروع کی اور سجدے میں دعا کرتے کرتے اس کی سانسیں ختم ہو گئیں ۔ وہ اس جہانِ فانی سے سجدے کی حالت میں رخصت ہو گیا۔

یہ سچا واقعہ یہاں ختم نہیں ہوتا اصل خلاصہ تو اب آنا ہے ۔
گھر والے جب صبح اٹھے تو اس کو سجدے کی حالت میں مردہ پایا۔ افسوس کے ساتھ ساتھ گھر والوں کو اس بات کی خوشی سی بھی تھی کہ اچھی اور مبارک موت ہوئی ہے۔
خیر تکفین و تدفین اور دیگر انتظامات کے بعد اولاد کا تجوری اور وصیت کھولنے کا وقت آیا تو وہ بند لفافہ بھی نکل آیا جو کم از کم بیس سال پہلے کی تاریخ کا ان کے والد ‏کے ہاتھ کا لکھا ہوا تھا اور اس کا مطلب تھا اس لکھے گئے ایڈریس پہ بیس سال سے رقم دی جاتی رہی ہے۔ لفافہ پڑھنے کے بعد ان کو پتہ چلا کہ والد صاحب کو فوت ہوئے سات دن ہو گئے ہیں جو کہ تکفین و تدفین اور رشتے دار لوگوں کے ملنے ملانے میں نکل گئے ہیں اور وصیت کے مطابق رقم کی ادائیگی سات دن لیٹ ہو گئی ہے۔

رقم لے کر وہ لوگ اس ایڈریس پر پہنچے تو دروازہ کھٹکھٹانے پر خاتون باہر آئی جو کہ اب پچاس سے اوپر کی ہو چکی تھی۔ سلام دعا کے بعد تاجر کے بڑے لڑکے نے خاتون سے مؤدب انداز میں کہا کہ ہم آپ کو والد صاحب کی طرف سے جو ماہانہ مخصوص رقم ہے وہ دینے آئے ہیں اور معذرت چاہتے ہیں کہ رقم کی ادائیگی سات دن لیٹ ہو گئی وہ اصل میں۔۔۔
خاتون جلدی سے بولی، ارے نہیں نہیں کوئی بات نہیں آپ کے والد صاحب کے ہم پر بہت احسانات ہیں۔ آپ لوگ میری طرف سے والد صاحب کو بہت بہت شکریہ بولئے گا اور اور انہیں بتائیے گا کہ ہم ہمیشہ انہیں دعاؤں میں یاد ‏رکھتے ہیں اور رکھیں گے، اور میری طرف سے آداب کے ساتھ انہیں بتائیے گا کہ اب انہیں رقم بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔
بیٹا حیرانگی سے بولا کیوں؟ اب کیوں نہیں ہے ضرورت رقم کی؟
‏خاتون نے خوشی کے آنسووں میں ملی آواز میں جواب دیا، اللّٰـــہ کے فضل سے مہینہ پہلے میرے بڑے بیٹے کی ملازمت لگی تھی اور سات دن پہلے ہی بیٹے اس کو اس کی پہلی تنخواہ ملی ہے ۔
خاتون روانی میں پتہ نہیں کیا کیا بولے چلے جا رہی تھی جب کہ لڑکوں کے کانوں میں خاتون کا یہی جملہ اٹک کر رہ گیا،
”سات دن پہلے ہی میرے بیٹے کو اس کی پہلی تنخواہ ملی ہے۔“
”سات دن پہلے ہی میرے بیٹے کو اس کی پہلی تنخواہ ملی ہے۔“
(عربی سے منقول)

فرمان ہے کہ :
“صدقة السر تطفئ غضب الرب”
رازداری میں کیا گیا صدقہ اللّٰـــہ پاک کے غصے کو بجھاتا ہے۔“

12/01/2025

"سر کے اوپر سے پھرنے والے ہاتھ جتنے کم ہوتے جائیں گے ، زندگی کی تلخیاں اتنی بڑھتی جائیں گی 🙏🙏

*کچھ ایسی مفت اور حیرت انگیز دوائیں ہیں اور بہت قیمتی ہیں۔ سونے کے بھاو بھی نہ ملیں شاید۔ پوسٹ کو سیو کر لیں موبائل میں۔...
12/01/2025

*کچھ ایسی مفت اور حیرت انگیز دوائیں ہیں اور بہت قیمتی ہیں۔ سونے کے بھاو بھی نہ ملیں شاید۔ پوسٹ کو سیو کر لیں موبائل میں۔
*جن کے استعمال سے بیماریاں سے بچا جا سکتا ہے-* جیسے:
1. ورزش بھی ایک دوا ہے۔
2. صبح کی سیر ایک دوا ہے۔
3. روزہ ایک دوا ہے۔
4. گھر والوں کے ساتھ کھانا بھی ایک دوا ہے۔
5۔ ہنسی ایک دوا ہے۔
6۔ گہری نیند ایک دوا ہے۔
7۔ پیاروں کے ساتھ وقت گزارنا ایک دوا ہے۔
8 خوش رہنا ایک دوا ہے۔
9. خاموشی بھی بعض صورتوں میں دوا ہے۔
10۔ لوگوں کی مدد کرنا بھی ایک دوا ہے
11- آپکے اچھے اور مخلص دوست دوائیوں کا اسٹور ہیں۔
اور سب سے بڑھ کر نماز سو دواؤں کی ایک دعا ہے
آزما کر دیکھ لیں۔۔۔۔۔

11/01/2025

ایک استانی کہتی ہیں، "میں کلاس میں داخل ہوئی اور پیچھے سے دروازہ بند کر لیا۔ میں نے فیصلہ کیا کہ آج اپنا سارا غصہ بچوں پر نکالوں گی۔

واقعی، جس بچے نے ہوم ورک نہیں کیا تھا، اسے پکڑا اور مارا!

ایک بچے کو میز پر سوئے ہوئے پایا، اس کا بازو پکڑا اور کہا: "تمہارا ہوم ورک کہاں ہے؟"

وہ بچہ ڈر کے پیچھے ہٹ گیا اور لرزتے ہوئے بولا بھول گیا ہوں مجھے معاف کر دیں

میں نے اسے پکڑا اور اپنے سارے غصے اور وہ دباؤ، جو میرے شوہر کی وجہ سے تھا، اس پر نکال دیا۔

پھر میں نے ایک بچے کو کھڑا پایا، وہ میرے قریب آیا، میرا دامن کھینچتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ جھک کر اس کی بات سنوں۔

میں غصے سے مڑی، جھکی، اور کہا: "ہاں، بولو، کیا ہے؟"

وہ مسکرا کر بڑی معصومیت سے کہتا ہے:
"کیا ہم کلاس سے باہر بات کر سکتے ہیں؟ یہ بہت ضروری ہے۔"

میں نے اسے بے صبری سے دیکھا اور سوچا کہ ضرور کوئی معمولی بات ہوگی، مثلاً یہ کہ کسی ساتھی نے اس کا پین چوری کر لیا ہوگا۔

لیکن جب میں نے اس کی بات سنی تو میں اس کی ذہانت سے حیرت زدہ رہ گئی۔ اس کے پاس بے شمار تربیتی معلومات تھیں۔

وہ ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ بولا: "دیکھیں، ٹیچر، آپ بہت اچھی ہیں، اور ہم سب آپ سے محبت کرتے ہیں۔ لیکن میرا وہ ساتھی، جسے آپ نے آخر میں مارا، وہ یتیم ہے۔ اور اس کی ماں اسے ہمیشہ مارتی ہے جب وہ کوئی غلطی کرتا ہے۔

وہ اسے غلط طریقے سے تربیت دیتی ہے، اسی لیے وہ اکثر چیزیں بھول جاتا ہے اور ہر چیز سے ڈرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ ہمارے ساتھ کھیلنے سے بھی ڈرتا ہے، کیونکہ اسے ڈر ہوتا ہے کہ ہم اسے ماریں گے۔

میں اس کا دوست ہوں اور ہمیشہ اس کے ساتھ رہتا ہوں۔ اس نے مجھے بتایا کہ اسے مار کھانا بالکل پسند نہیں۔ اگر آپ اس کا جسم دیکھیں تو آپ کو اس پر مار کے نشانات ملیں گے، جو اس کی ماں نے کیے ہیں۔"

پھر وہ بچے نے کہا:
"کیا آپ ہماری ماں اور مربی بن سکتی ہیں؟ اور براہِ کرم، جب آپ کلاس میں آئیں تو اپنا غصہ اور پریشانی باہر چھوڑ کر آئیں، کیونکہ ہم آپ سے محبت کرتے ہیں اور آپ سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔"

میں حیرانی سے اسے دیکھتی ہوں اور کہتی ہوں: "تم اتنے بڑے لوگوں سے کیسے بات کر لیتے ہو؟"

تو وہ جواب دیتا ہے: "میری ماں نے ہمیشہ مجھے اچھا گمان کرنا سکھایا ہے، اور یہ بھی کہا ہے:

‘تمہیں نہیں معلوم کہ سامنے والے کس حالت میں ہیں، اس لیے اپنا غصہ اور پریشانی ایک طرف رکھو اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ۔
دنیا میں بہت سی تکلیف دہ چیزیں ہیں۔’

انہوں نے یہ بھی کہا:
‘اگر تم کسی کو پریشان دیکھو، تو اس سے معافی مانگو، خواہ تم اس کی تکلیف کے ذمہ دار نہ ہو۔’

پھر وہ مجھے گلے لگاتا ہے اور کہتا ہے:
‘یقیناً آپ کسی وجہ سے ناراض ہیں، اسی لیے آج ہمیں مارا۔
ٹیچر، میں آپ سے معذرت خواہ ہوں، براہِ کرم ناراض نہ ہوں، کیونکہ آپ بہت اچھی ہیں۔’

میں حیرانی کے عالم میں کھڑی تھی، اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میں بچی ہوں اور وہ میرا استاد اور مربی ہے۔ کیا آج بھی ایسی تربیت ہوتی ہے؟

اور کیا ایسی مائیں موجود ہیں جو اپنے بچوں کی اس قدر عمدہ تربیت کرتی ہیں؟"

میں نے اس بچے سے کہا: "ٹھیک ہے، میں اسے کیسے مناؤں؟"

تو وہ بولا:
"یہ لیں، چاکلیٹ! وہ اسے پسند کرتا ہے۔ اگر وہ آپ کو معاف کر دے تو اپنے رب سے استغفار کریں اور ‘سبحان اللہ وبحمدہ’ کہیں تاکہ جنت میں آپ کے لیے ایک درخت اگے۔"

میں نے کہا: "جیسے دنیا میں درخت ہیں؟"
وہ بولا: "میری ٹیچر، جنت کے درخت دنیا کے درختوں جیسے نہیں ہوتے۔
میری ماں نے بتایا کہ جنت کے درخت کی پھل بہت نرم، بڑے اور شہد سے بھی زیادہ میٹھے ہوتے ہیں، اور ان میں کوئی بیج نہیں ہوتا۔"

میں نے پوچھا: "انس، کیا میں تمہاری ماں کو کوئی تحفہ دے سکتی ہوں؟"
وہ بولا: "ہاں، مگر وہ ہمیشہ کہتی ہیں کہ ‘انس میرا تحفہ ہے۔’"

میں نے کہا: "واقعی، تم ایک بہت بڑا تحفہ ہو اور بہت پیارے بچے ہو۔"

انس نے کہا: "چلیں، آئیں احمد کو منائیں۔ میرے پاس پانچ روپے ہیں، اس سے چاکلیٹ خرید لیں اور احمد کو دیں، اور کہہ دیں کہ آپ نے اسے اس کے لیے خریدا ہے۔"

میں نے انس سے کہا: "تمہاری ماں واقعی ایک عظیم خاتون ہیں، وہ جنت کی حقدار ہیں۔"

وقت گزرتا گیا۔
"مس ریحام، آپ کیسی ہیں؟"
میں نے مڑ کر دیکھا تو انس تھا، اب ایک جوان لڑکا، عینک پہنے کھڑا تھا اور اس کی ماں اس کے ساتھ تھی، جن کے چہرے پر نور تھا۔

بعد میں انس کی ماں میرے لیے ایک تحفہ لے کر آئیں اور کہا:
"آپ انس کی استاد تھیں، یہ تحفہ میری طرف سے قبول کریں۔
آپ نے جو اچھائی انس کو سکھائی، یقیناً اس میں آپ کا بھی حصہ ہے۔"

میں نے حیرانی سے کہا: "کیسے؟"

وہ بولیں:
"الحمدللہ، میرا بیٹا اب ڈینٹل کالج میں لیکچرر ہے۔"

میری آنکھوں میں آنسو تھے۔ میں نے کہا:
"آپ کا شکریہ، یہ ہدیے تو آپ جیسے لوگوں کے لیے ہیں۔
آپ سمجھتی ہیں کہ آپ نے صرف انس کی تربیت کی؟
حقیقت میں، آپ کی تربیت نے مجھے بھی سدھار دیا۔
آپ کے بیٹے نے مجھے سالوں پہلے ایک سبق دیا، جس نے میری زندگی بدل دی۔
اسی کے باعث میں نے اپنے بچوں کی اچھی تربیت کی، اور میرا ازدواجی رشتہ بھی بہتر ہو گیا۔"

حکمت:
نیک بیوی معاشرے کی جنت بنانے کے لیے ایک مضبوط بنیاد ہے۔
اور گھریلو عورت کے کردار کو معمولی نہ سمجھیں، کیونکہ وہ ایک پوری نسل کی مربی ہوتی ہے۔

اگر آپ نے کہانی پڑھ لی ہے تو صرف پڑھ کر نہ جائیں، اپنی پسند کا اظہار کریں اور
"لا إله إلا الله محمد رسول الله"
کا ذکر کریں، کیونکہ یہ ساتوں آسمانوں اور زمین سے زیادہ وزنی ہے۔

اور مزید قصے سننے کے لیے مجھے فالو کریں۔

یاد دہانی:
نبی ﷺ نے فرمایا:
"صدقہ دینے سے مال کبھی کم نہیں ہوتا۔"

یاد رکھیں، جو کچھ آپ خرچ کریں یا شیئر کریں، اس کا اثر آپ کی زندگی میں برکت، صحت، رزق میں اضافہ، اور دل کی خوشی کی صورت میں ظاہر ہوگا۔
اس لیے دینے میں کبھی ہچکچائیں نہیں، کیونکہ عطا خیر کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔

11/01/2025
Sardian aur fish fry. A great Combo.
11/01/2025

Sardian aur fish fry. A great Combo.

11/01/2025
11/01/2025

Very important video.

In sha Allah Daily at 3.30PM to 8.00PM.
10/01/2025

In sha Allah Daily at 3.30PM to 8.00PM.

الحمدللہ۔ ہمیں فخر ہے اُمتی ہونے پر۔
09/01/2025

الحمدللہ۔
ہمیں فخر ہے اُمتی ہونے پر۔

‏جب آپ سے غیر ارادی نیکیاں ہونے لگیں تو مسکرائیں کیونکہ وہاں کہیں اوپر آپ پر نظر کرم ٹھہر گئی ہے۔۔
08/01/2025

‏جب آپ سے غیر ارادی نیکیاں ہونے لگیں تو مسکرائیں کیونکہ وہاں کہیں اوپر آپ پر نظر کرم ٹھہر گئی ہے۔۔

عنوان دی اس تصویر کو۔    ゚
07/01/2025

عنوان دی اس تصویر کو۔

05/01/2025

زیادہ سوچنا/ اور پریشان ہونا تمہاری زندگی، تمہاری خوشی اور تمہاری مسکراہٹ اور سکون سب چھین لیتا ہے، اپنے آپ کو آرام دو. روز کا ایک گھنٹہ خود کے لیے اور بچوں کے لیے وقف کریں۔

04/01/2025

سیلفیوں کی ساتھ ساتھ لفظوں پر بھی فلٹر ضرور لگائیں۔ بولتے وقت پہلے ضرور سوچ لیں کہ کیا بولنا ہے ہماری گفتگو میں لفظ کتنے ہیں اور تیر کتنے ہیں جو کسی کو تکلیف دیں گے۔ 🤔🤔

04/01/2025

نفس کا تزکیہ چاہتے ہو تو تین باتوں کو اپنی عادت بنالو : نعمت پر شکرالحمدللہ ، تکلیف پر صبر اور گناہ پر استغفار !

اپنی بیٹیوں کو مجازی خدا سے توقعات نہیں، حقیقی خدا سے امید اور عشق کا وصف سکھائیں تو بہت سارے گھر پرسکون رہیں گے۔ تعلیم ...
03/01/2025

اپنی بیٹیوں کو مجازی خدا سے توقعات نہیں، حقیقی خدا سے امید اور عشق کا وصف سکھائیں تو بہت سارے گھر پرسکون رہیں گے۔ تعلیم اور تربیت دونوں ضروری ہیں۔

03/01/2025

روز کا ایک گھنٹہ خود کو دیں۔ سوچیں، چاۓ پیئں۔ خاموش رہیں۔ میڈیٹیٹ کریں خود کو۔

Address

Al Qunfudhah

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Gh Jafar Mehdi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Dr Gh Jafar Mehdi:

Videos

Share