20/04/2024
کیا ریاست واقعی ماں ہوتی ہے؟
آئیے ایک اور آنکھوں دیکھا حال سناتا ہوں
پڑوس میں ایک بنگالی فیملی رہتی ہے انکا دو سال کا بچہ ہے جب وہ دو سال کے بعد نارمل چیک اپ کیلئے ہسپتال گئے تو ڈاکٹر نے نوٹس کیا کہ یہ بچہ نارمل بچوں کیطرح ایکٹیو نہیں ہے مطلب زیادہ مسکراتا بھی نہیں اور نہ ہی زیادہ روتا ہے اور ابھی باتیں بھی کرنا شروع نہیں کی اور تھوڑا وزن بھی زیادہ ہے۔ اب اگر یہ ساری علامات پاکستان میں کسی بچے کو ہوں تو ایسے بڑا کرم والا سمجھا جاتاہے کہ دیکھیں جی ہمارا بچہ تو روتا بھی نہیں ہے اور ماشااللہ صحت مند بھی ہے۔ تھوڑا سئیریس رہتا ہے اپنے والد پہ گیا ہے وہ بھی اتنا نہیں مسکراتے🫡 چاہیے والد صاحب کسی پریشانی کے باعث نہ مسکراتے ہوں 😴
لیکن یہاں ڈاکٹروں کیلئے وہ تشویش کا باعث تھا۔ خیر ڈاکٹر نے کوئی میڈیسن نہیں دی جسٹ فیزیکل وزش کروانے کا کہا اور تلقین کی کہ بچے کو پارک لازم لیکر جایا کریں۔ اور پندرہ دن بعد کی دوبارہ اپوائنٹمینٹ دے دی۔
چونکہ وہ ہماری بہن یعنی بچے کی ماں اسے باہر لے جانے میں تھوڑا سستی کرتی ہے پارک نہیں لیکر کر جاتی اور نہ ہی ڈاکٹر کے کہنے پر لیکر گئی تو دوبارہ پندرہ دن بعد جب ڈاکٹر نے دیکھا کہ بچے کو کچھ فرق نہیں ہے تو ڈاکٹر نے بجائے والدہ کو دو تین گھنٹے کا لیکچیر دینے کے کہ دیکھیں آپ اس کی ماں ہیں آپکو بچے کا خیال کرنا چاہیے؟ وغیرہ وغیرہ
ایک نرس کو اپوائنٹ کیا جو کہ ہفتے ہیں پانچ دن تقریبا پانچ سے چھے گھنٹے بچے کیساتھ صرف کھیلا کرے گی اور اسے باتیں کرنے کی پریکٹس کروائے گی اور مشاہدہ کرے گی کہ بچہ مسکراتا اور روتا کیوں نہیں اور اس کی حقیقی ماں مزے سے گھر میں سوئے گی۔ اور اب سے مزے کی بات اس ساری واردات میں والدین کا ایک ٹکا بھی نہیں لگ رہا 🤩🤞
لوگوں کی نظر میں ہزار خامیوں کے باوجود بھی پرتگال از دا بیسٹ کنٹری۔۔۔