یہ مناظر ہیں سول ہاسپٹل اوستہ محمد کے جہاں پہ سرکاری دوائیاں اور NGO کی طرف کچھ بھی ائے غریب تک نہیں پہنچتا۔۔
#اوستہ_محمد_گنداخہ گزشتہ 10 سال سے سیلاب بارشیں اور خودساختہ افات کی زد میں متاثر ہونے والے اوستہ محمد گنداخہ میں NGO والوں نے انٹرنیشنل ڈونرز سے فنڈز حاصل کرکے کروڑوں روپے بنائے افسوس کہ یہ فنڈ من پسند افیسرز ڈاکٹرز ٹھیکیدار اور وہ چھوٹے ملازم جنہوں نے ایجنٹ کا کردار ادا کیا ان کے گھروں تک محدود رہا یہ کروڑوں روپے عوامی فنڈز جیسے راشن دوائیاں اور بہت سی روز مروا زندگی میں استعمال ہونے والی چیزیں فروخت کی گئی جن میں ٹینٹ سولر بیٹری پلیٹیں تھی میں بات کررہا ہوں UNICEF نامی NGO کی جس نے انٹرنیشنل ڈونر سے کروڑوں روپے لیے لیکن ان کے ملازمین نے عوام تک کچھ پہنچنے نہیں دیا ان NGO والوں کو کمشنر ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنرز کی سربراہی حاصل ہے اور لوکل سیاستدان اور انکے ورکروں کے ذریعے یہ کروڑوں روپے ہڑپ کرچکے ہیں عوام نے چیف سیکرٹری بلوچستان وزیراعلی بلوچستان وزیر داخلہ بلوچستان سیکرٹری داخلہ وزیرِ PDMA اور تمام حکام بالا سے UNICEF NGO کی انکوائری کرکے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔۔
اوستہ محمد 30 منٹ پہلے میرا ڈسٹرکٹ ہاسپٹل اوستہ محمد سے گزر ہوا یہ وہی ہاسپٹل ہے جس کا افتتاح سال میں دو مرتبہ ہوتا ہے میرے پاس ایک نوجوان اتا ہے جس کا نام اغا خان ہے وہ ایری لاڑو اوستہ محمد کا رہائشی ہیں افسوس کہ ہمارے اوستہ محمد ہاسپٹل اتنا تیز ہے کہ صبح 10 بجے سے ایک غریب معصوم اپنی فیملی کے ساتھ اس ظالم سردی میں ڈاکٹر کا انتظار کررہا ہیں لیکن افسوس کہ الٹراساؤنڈ کرنے والے ڈاکٹر ہاسپٹل میں موجود ہی نہیں اسٹاف سے پوچھنے پر بتایا گیا کہ کوئی ڈاکٹر زاہد صاحب ہیں جو اپنی ڈیوٹی پر ابھی تک نہیں پہنچے میرا سوال صوبائی وزیر صحت سیکرٹری صحت اور ڈائریکٹر جنرل صحت سے ہے کیا اپ اپنی تنخواہ حلال کی لے رہے ہیں افسوس کہ سرکاری اسپتال میں دوائیوں کو ایکسپائر کرکے گھروں میں چھپایا جاتا ہے ایک ڈسپینسر کو فارمسیٹ کی ڈیوٹی پر لگا کر سٹور مالک بنا دیا گیا مخصوص اشخاص اس ہاسپٹل میں مافیا کا کردار ادا کررہے ہیں اور ان کی سیاسی حمایت کون کررہا ہے یہ سب جانتے ہیں۔۔
اوستہ محمد مل مالکان کی طرف سے استعمال شدہ کیمیائی زہریلے بدبودار پانی کو شہر کے درمیان ٹینکروں کے ذریعے پھینکا جارہا ہے جس سے شدید مہلک جان لیوا بیماریاں جنم لے رہی ہیں شہر کے درمیان گنجان ابادی والے علاقے میں اس طرح زہریلا پانی چھوڑنے والے عناصر کے خلاف ضلعی و تحصیل انتظامیہ بے بس اس طرح عوامی زندگی سے کھیلنے والوں کے ساتھ جانبداری کا مظاہرہ تشویش ناک ہے اس ناانصافی کی قیمت شہری اپنی جان دے کرچکا رہے ہیں شدید مہلک بیماریوں میں معصوم بچے بوڑھے خواتین جلد مبتلا ہو کر اپنی جان کی بازی ہار جاتے ہیں ڈپٹی کمشنر اسسٹنٹ کمشنر اوستہ محمد اس معاملے پر مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہیں۔.