Voice of Law

Voice of Law Gardian of Constitution.

11/06/2024
گلگت(کورٹ رہورٹر)چیف کورٹ گلگت بلتستان کی ڈویژنل بینچ نے قراقرم کواپریٹیو بنک کے چیف ایکزیکٹیو سے متعلق رٹ پٹیشن پر فریق...
11/06/2024

گلگت(کورٹ رہورٹر)چیف کورٹ گلگت بلتستان کی ڈویژنل بینچ نے قراقرم کواپریٹیو بنک کے چیف ایکزیکٹیو سے متعلق رٹ پٹیشن پر فریقین کو حتمی نوٹس جاری کردیا۔وائس آف لا گلگت بلتستان کو دستیاب مصدقہ معلومات کے مطابق قراقرم کواپریٹیو بنک کے معزول چیف ایکزیکٹیو سید غلام محمد کی جانب سے دائر رٹ پٹیشن نمبری 24 /72 کی قانونی پیروی میں آج عدالت عالیہ گلگت بلتستان ڈویژنل بینچ کے سربراہ جسٹس مسٹر جسٹس شکیل احمد راجہ اور مسٹر جسٹس جہانزیب خان کے روبرو مسٹر اسلام الدین ایڈووکیٹ پیش ہوۓ جبکہ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل راجہ شاہد زمان اور قراقرم کواپریٹیو بنک کے قانونی مشیر مسٹر خورشیدالحسن ایڈووکیٹ دائر رٹ پٹیشن پر سماعت کے لیے عدالت میں حاضر ہوۓ۔کورٹ باخبر ذرائع کے مطابق مقدمہ امروز حتمی بحث کے لیے مقرر کی گئی تھی تاہم سماعت کے دوران ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل کی استدعا پر فاضل عدالت نے مقدمے کی سماعت کو اگلی تاریخ تک ملتوی کرتے ہوۓ مدعاعلہیم کو سختی سے تنبیہ کیا اور کہا کہ آئندہ تاریخ پیشی پر اپنے وکیل کے ہمراہ پیش عدالت آکر مقدمے کی پیروی کریں بصورت دیگر موجودہ مدعاعلیہم اور ریکارڈ کے مطابق مقدمے پر فیصلہ صادر کیا جاۓ گا۔دریں اثنا عدالت عالیہ نے مدعاعلہیم کو حکم امتناعی جاری کرتے ہوۓ نئی تقرری کرنے سے روک دیا ہے۔دوسری جانب عدالت عالیہ نے ضابطہ دیوانی حکم 17 قاعدہ 3 کے تحت حتمی نوٹس جاری کرتے ہوۓ مقدمے کی آئندہ تاریخ سماعت 25 جون تک ملتوی کردی ہے۔وائس آف لا گلگت بلتستان

11/06/2024

(مانٹرنگ ڈیسک)
گمشدگی رپورٹ ہونے کے 15سال بعد آخر کار اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو لاپتہ شہری کے والد کو 30 لاکھ روپے معاوضہ دینے اور سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔دستیاب معلومات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس مسٹر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےخیبرپختونخوا کے 15 سال سے لاپتہ شہری ہارون محمد کی بازیابی کے لئے درخواست پر سماعت کی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے،درخواست گزار کی جانب سے مسز ایمان زینب مزاری عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو لاپتہ شہری کے والد کو 30 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم دے دیا۔عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت سے قبل حکومت لاپتہ شہری کے والد کو معاوضہ ادا کرے،اسلام آباد ہائی کورٹ نے بذریعہ سیکرٹری داخلہ آئی جی خیبر پختونخوا کو بھی ہدایات جاری کیں۔اس موقع پر مسز ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار کی فیملی کو مقدمہ لڑنے پردھمکیاں مل رہی ہیں،جس پر عدالت نے آئی جی خیبرپختونخوا کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کو سکیورٹی فراہم کی جائے اور سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کر دی۔ *وائس آف لا گلگت بلتستان

وکالت آپ کو اور کچھ سکھائے نہ سکھائے لوگوں کو اچھے سے پرکھنا ضرور سکھا دیتی ہے ۔۔۔ ایک وکیل لوگوں کی غیر جانبداری میں چھ...
11/06/2024

وکالت آپ کو اور کچھ سکھائے نہ سکھائے لوگوں کو اچھے سے پرکھنا ضرور سکھا دیتی ہے ۔۔۔ ایک وکیل لوگوں کی غیر جانبداری میں چھپی جانبداری ، ان ڈائریکٹ کی جانے والی گفتگو کا ڈائریکٹ پہلو ، اپنائیت میں چھپی بیزاری ، مثبت رویوں میں رچے بسے منفی رویے بہت اچھے سے محسوس کر سکتا ہے ۔۔۔ لیکن ایک وکیل اور عام بندے میں فرق یہ ہے کہ وکیل اپنی باری کا انتظار کرتا ہے وہ مکمل تیاری کے ساتھ اپنا پتہ پھینکتا ہے ۔۔ اس لئے کسی بھی وکیل کے سامنے احتیاط برتیں اسے اندھا بہرا اور گونگا تو ہرگز نہ سمجھیں ۔۔۔۔ منقول

05/06/2024
خربوزے کو انجکشن لگے کہ نہیں مگر ڈاکٹر آفان کو قانونی نوٹس کا انجکشن ضرور لگ گیا۔
29/05/2024

خربوزے کو انجکشن لگے کہ نہیں
مگر ڈاکٹر آفان کو قانونی نوٹس کا انجکشن ضرور لگ گیا۔

29/05/2024

(Monitoring News Desk)
International Court of Justice's strict order against Israel.Immediate ceasefire and the order of the International Investigation Team to investigate the affected areasThis order has been given by the International Court of Justice on May 24, 2024 against Israel's brutality.
Voice of Law Gilgit Baltistan

People who defend your name when you're not around are the most loyal friends you could ever have.
18/05/2024

People who defend your name when you're not around are the most loyal friends you could ever have.

18/05/2024
18/05/2024

لاہور ہائی کورٹ کا ایک ڈاکٹر کو غفلت پہ مریض کو ایک کروڑ ہرجانہ ادا کرنے کا حکم۔

ڈاکٹر کی غفلت کی وجہ سے مریض کو نقصان پہنچنے پہ ہرجانہ کس طرح لیا جائے؟ اس کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال صاحب کا بہت ہی اہم فیصلہ:

یہ کیس لاہور ہائی کورٹ کے سامنے سول عدالت فیصل آباد کے فیصلے خلاف بطور اپیل آیا۔

کیس کے حقائق:

اپیل کنندہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں سال 2012 میں پانچویں سمسٹر کی طالبہ تھی۔ 11 دسمبر 2012 کو اسے اپنے بازو میں درد محسوس ہوا جس پر وہ چیک اپ کے لیے الائیڈ ہسپتال ،فیصل اباد چلی گئی۔ میڈیکل چیک اپ کے بعد اس کو سرجری تجویز کی گئی اور 17 دسمبر کو اس کا آپریشن کیا گیا۔

18 دسمبر کو اس نے شکایت کی کہ اس کے بدن کا نچھلا حصہ کام نہیں کررہا۔ اس کے والد نے اس کو دوسرے ڈاکٹرز کو دکھایا جس سے یہ معلوم ہوا کہ ڈاکٹروں نے انتہائی غفلت سے کام لیا ہے جس کی وجہ سے اس کے تین ریڑھ کی ہڈیاں اورSpinal Cord کٹا ہوا ہے ۔اس غفلت پر اس کے والد نے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے سامنے شکایت درج کی۔ جس کی تفتیش پر ڈاکٹر کو زمہ دار ٹھہرایا گیا۔ ڈاکٹر نے اس کے خلاف اپیل اور بعد میں رٹ پٹیشن بھی دائر جو کہ دونوں مسترد کر دیے گیے۔ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے بھی انکوائری کی اور اس کی پینشن ختم کرنے کا فیصلہ جاری کیا۔

اپیل کنندہ/مدعیہ نے 75 کروڑ روپے کے ہرجانہ ادا کرنے کا دعویٰ دائر کیا ، جس پر سول کورٹ نے ہرجانہ کے رقم کو 50 لاکھ تک کرنے کا فیصلہ جاری کیا۔ اس فیصلے کے خلاف دونوں مدعیہ اور مدعا علیہ نے اپیل دائر کی۔

عدالت کے سامنے بنیادی سوال :

عدالت کے سامنے بنیادی سوال یہ تھا کہ کیا مدعیہ واقعی 75 کروڑ روپے بطور ہرجانہ کی حقدار ہے۔؟

یہ چیزیں ثابت کرنے کا بارثبوت مدعیہ پر تھا۔

عدالت کے سامنے مدعیہ بذات خود پیش ہوئی۔ جس پر اس نے اپنا بیان پیش کیا۔ اس کے بعد ڈاکٹر شہزاد انور جو کہ مدعیہ کے چچا نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔ اس کے بعد مدعیہ کے ماں کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا ۔
مدعا علیہ کی طرف سے مدعا علیہ خود اور ڈاکٹر ارشد علی چیمہ [میڈیکل سپرنٹینڈنٹ الائیڈ ہسپتال] نے اپنے اپنے بیان ریکارڈ کروائے ۔

عدالت نے سب سے پہلے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ 2010 میں " میڈیکل نیگلیجنس" کے تعارف پر غور کیا ۔ اس کے بعد ایکسپرٹ ڈاکٹرز کے بورڈ کی میڈیکل رپورٹ بھی دیکھی اور ساتھ میں مدعا علیہ/ڈاکٹر' کے بیان کو بھی دیکھا جس سے یہ ثابت ہوتا کہ اس ڈاکٹر کے پاس یہ آپریشن کرنے کی صلاحیت موجود نہیں تھی اور اس نے آپریشن کے دوران غفلت سے کام لیا ہے ۔

اس کے بعد عدالت آئین میں موجود بنیادی حقوق کے طرف آتی ہے اور ساتھ ایک کیس
2006 SCMR 207

کابھی ذکر کرتی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ لاء آف ٹارٹ کے فعالیت آج کے دور کی ضرورت ہے ،تاکہ لوگ سمجھے کہ ایک قوم قانون میں مذکور زمہ داریوں کو پورا کیے بغیر کبھی بھی آگے نہیں جاسکتی،ساتھ میں اس بات پر زور دیا کہ قانون کے اچھے اثرات تب تک نہیں آتے جب تک اس کو سختی سے نافذ العمل نہ کیا جائے۔ ساتھ میں سورۃ البقرہ کا بھی حوالہ دیا۔ اس کے علاوہ طبی غفلت پر متعدد عدالتی نظائر کا بھی زکر کیا۔ جو کہ اہل ہیں:
1996 CLC 1440
1969 AIR SC 128
2000 AIR SC 1888
2019 SCMR 143
2016 SCMR 663
2011 SCMR 1836

عدالت اس بات کی طرف بھی آتی ہے کہ مدعا علیہ کا یہ موقف تھا کہ یہ کیس سرے سے نہیں بنتا کیونکہ جو شکایت اس نے کی تھی چارہ جوئی(ریمیڈی) پہلے سے ہی اس نے لے رکھی ہے، اس پر عدالت نے پنجاب ہیلتھ کیئر کمشن ایکٹ 2010 پر غور کرتی ہے اور کہتی ہے کہ اس کمیشن کو صرف ہیلتھ سروس پرواڈر یعنی ہسپتال وغیرہ کے بد انتظامی اور غفلت اور ان پر الزامات کے تفتیش کے اختیار ہے ہرجانہ طے کرنے کا اختیار اس کمیشن کے پاس نہیں ہے یہ صرف سول کورٹ کے پاس اختیار ہے۔

عدالت نے آخر میں یہ کیا کہ میڈیکل بر انتظامی کے کیس کو " لاء آف ٹارٹ" کے تحت ڈیل کیا جائے ، اور پاکستان اس میں انگلش لاء کی پیروی کرتا ہے ۔

عدالت نے کہا کہ ہرجانہ کی رقم کا تعین کرنے کے لیے عدالت کو اپنے سامنے یہ بنیادی اصول رکھنے ہے۔

1.نقصان کے وجہ سے معقول اور منصفانہ مالی معاوضہ
2.تکلیف اور درد کے وجہ سے مالی معاوضہ
3.سہولتوں کے ختم ہونے کہ وجہ سے نقصان کے تلافی کے لئے معاوضہ
4.طبی اخراجات
5.پیسے کمانے سے محروم ہونے کا نقصان، اس رقم کا اندازہ کرنے کے لیے کم سے کم 2 سال کا وقت پر غور کرنا پڑے گا۔

6.مالی نقصان: سفر کے اخراجات ، سپیشل کیئر کا خرچہ، وغیرہ
7.درد اور تکلیف کے وجہ سے نقصان جیسے کے زلت آمیز رویے ، جسم میں بگاڑ، عمر متوقع میں کمی وغیرہ۔

عدالت کا فیصلہ:

عدالت نے کہا کہ ڈاکٹر کے غفلت کی وجہ سے مدعیہ کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے جس کو پیسوں سے پورا نہیں کیا جاسکتا ،لیکن اس کی وجہ سے کچھ نہ کچھ مدد مل سکتی ہے۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کے 50 لاکھ ہرجانہ کی رقم کو بڑھا کر 1 کروڑ تک کرنے کا فیصلہ جاری کردیا ۔

اس کیس کو ریگلولر فرسٹ اپیل نمبر 70634 آف 2023 کے تحت تلاش کیا جاسکتا ہے .

Honorable District and Sessions Judge District GhizerMr.Amir Hamza,Senior Civil Judge Mr. Sher Alam District Ghizer, Wel...
18/05/2024

Honorable District and Sessions Judge District GhizerMr.Amir Hamza,Senior Civil Judge Mr. Sher Alam District Ghizer, Well-known Young Social Leader Syed Jalal Ali Shah and Deputy Commissioner Ghizer are participating in the oath taking ceremony of Ghizer Bar Association.GB.at Ishkoman on 15th May.2024

گلگت(خصوصی رپورٹ)ہنزہ بار کا صدر ہائی کورٹ بار گلگت بلتستان کے ہمراہ چیف جسٹس چیف کورٹ مسٹر جسٹس علی بیگ سے ملاقات ،وکلا...
24/02/2024

گلگت(خصوصی رپورٹ)ہنزہ بار کا صدر ہائی کورٹ بار گلگت بلتستان کے ہمراہ چیف جسٹس چیف کورٹ مسٹر جسٹس علی بیگ سے ملاقات ،وکلا اور سائلین کو درپیش مشکلات پر بات چیت،چیف جسٹس نے درپیش مسائل کو حل کرنے کی مکمل یقین دہانی کرائی۔کورٹ باخبر ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں ہنزہ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک قرارداد نمبری ڈی بی اے ایچ۔٢(۵) میں یہ مطالبہ کیاگیا ہے کہ ہنزہ اور نگر کی عدالتوں سے سروس ،فیملی ،ایف آئی اے اوراینٹی کرپشن کے مقدمات کو گلگت ٹرانسفر کرنے سے سائلین اور وکلا کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے لہذا اس مشکل فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔اس ضمن میں صدر ہائی کورٹ بار گلگت بلتستان مسٹر نسیم اختر میاں ایڈووکیٹ سے ہنزہ بار کے عہدیداران نے صدر ڈی بی اے ہنزہ مسٹر احتشام اللہ بیگ کی قیادت میں مشاورت کی اور گزشتہ کل چیف جسٹس چیف کورٹ مسٹر جسٹس علی بیگ سے پرنسپل آفس گلگت میں ملاقات کی اور درپیش مسائل کا تذکرہ کیا جس پر محترم چیف جسٹس نے مطالبات کو درست تسلیم کرتے ہوئے فوری احکامات جاری کردیے۔دریں اثنا صدر ہائی کورٹ بار مسٹر نسیم اختر میاں ایڈووکیٹ نے دوران نشست ایک سوال کے جواب میں وائس آف لا کو بتایا کہ الحمداللہ میں نے اپنے عہدے کا جائز استعمال کیا ہے اور ہر معاملے کو حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں صرف کی ہیں جہاں کسی وکیل کے ساتھ انفرادی زیادتی یا اجتماعی طور پر بار کو نظرانداز کیا گیا ہو۔ازخود کہا کہ چیف جسٹس مسٹر جسٹس علی بیگ کی شخصیت میں گلگت بلتستان کو ایک ویژنری منصف ملا ہے اور موصوف نے بار کی طرف سے ہمیشہ جائز اور قانونی مطالبے کو حل کرنے میں ہماری بھرپور مدد کی ہے۔مزید کہا کہ بار اور بینچ کے لیے چیف جسٹس کی طرف سے دی جانیوالی خدمات لائق تحسین اور مشعل راہ ہیں۔وائس آف لا گلگت بلتستان

23/02/2024
ہنزہ بار ایسوسی ایشن کا نمائندہ وفد گلگت بلتستان ہائی کورٹ بار کے صدر مسٹر نسیم اختر میاں ایڈووکیٹ سے ہیڈکوارٹرز آفس گلگ...
23/02/2024

ہنزہ بار ایسوسی ایشن کا نمائندہ وفد گلگت بلتستان ہائی کورٹ بار کے صدر مسٹر نسیم اختر میاں ایڈووکیٹ سے ہیڈکوارٹرز آفس گلگت میں ملاقات کررہا ہے۔

Address

High Court Road Gilgit

Telephone

+923132911192

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice of Law posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Voice of Law:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share