Reality SpeaKs

Reality SpeaKs This is Reality.Speaks .Here we were telling you the bitter truth of this world. Come and soupport us

01/10/2024

ڈاکٹر ذاکر نائک کا مختصر تعارف:-

18 اکتوبر 1965ء کو بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر بمبئی میں پیدا ہونے والے ذاکر نائیک پیشے کے لحاظ سے تو ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں لیکن انہیں دعوت دین اور مختلف ریلجن میں پی اچ ڈی ڈیگری مصر کی یونیورسٹی سے حاصل کیا ہے ۔ انہوں نے 1991ء میں بمبئی میں ہی اسلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارے کی بنیاد رکھ دی۔ اللہ کی شان دیکھئے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی زبان میں لکنت بھی ہے اور وہ اکثر دعائے موسوی ،رب اشرح لی صدریَ َََِِ.....’’اے میرے رب! میرا سینہ کھول دے اور میرا کام آسان کر دے اور میری زبان کی گرہ کھول دے (کہ لوگ) میری بات کو سمجھ لیں‘‘ پڑھتے دکھائی دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی لکنت زدہ زبان میں ایسی تاثیر ڈالی کہ اس نے سارے عالم میں اسلام کی مٹھاس پھیلا دی۔

دنیا کے سارے براعظموں میں وہ جا چکے، 20سال کے عرصہ میں انہوں نے بیسیوں ملکوں میں زائد بڑے عوامی اجتماعات سے خطاب کیا،کتنے ہی لوگوں کا بائیبل، توریت اور ہندوؤں کی گیتا و مہا بھارت سے تقابل کر کے دائرہ اسلام میں داخل کیا۔ذاکر نائیک کہتے ہیں کہ دعوت دین کے مشن کے لئے وہ عظیم اسلامی مبلغ و محقق احمد دیدات سے متاثر ہوئے تھے جن کے ساتھ ان کی پہلی ملاقات 1987 میں ہوئی۔ 2006ء میں انہوں نے بتایا کہ میں دیدات نے انہیں ’’دیدات پلس‘‘ کا لقب دیا تھا۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک کی زندگی میں بے شمار اتاروچڑھاؤ آئے۔

یکم اپریل 2000 کو امریکہ میں ان کا عیسائیوں کے نامی گرامی عالم ولیم کیمبل کے ساتھ کئی گھنٹے طویل مناظرہ ساری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا تھا۔ اس مناظرہ کا عنوان ’’قرآن اور بائیبل، سائنس کی روشنی میں‘‘ تھا۔ یہ مناظرہ ایک امریکی ٹی وی چینل پر براہ راست دکھایا گیا تھاجس کے بعد کم از کم 34 ہزار لوگوں نے فوراً اسلام قبول کر لیا تھا۔ اس مناظرے کے بعد ہر جگہ انہیں ’’تقابل ادیان‘‘ کا سب سے بڑا ماہر سمجھا جانے لگا اور ہر جگہ انہیں دعوت دین کے لئے بلایا جانے لگا۔یوں بھارت کے رہنے والے انتہا پسند ہندوؤں کو فکر لاحق ہوئی کہ ان کے لوگ بھی گاہے گاہے اسلام کی طرف جارہے تھے۔ یوں 21جنوری 2006ء کو بھارت میں ہندوؤں کے سب سے بڑے عالم روی روی شنکر کے ساتھ ان کا ’’اسلام میں تصور خدا اور ہندو مذہب‘‘ کے موضوع پر مناظرہ ہوا تو انہوں نے شنکر کو تھوڑی ہی دیر میں بے بس کر دیا ۔یہ منظر دیکھ کر کتنے ہی ہندو مسلمان ہو گئے۔

اگلے سال یعنی 2007ء میں انہوں نے بمبئی میں سالانہ 10روزہ ’’امن کانفرنس‘‘ کا انعقاد شروع کیا جس میں دنیا بھر سے مبلغین اسلام جو ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ساتھی تھے، آنا شروع ہوئے۔ وہ مذاہب عالم کا اسلام کے ساتھ تقابل پیش کرتے اور بے شمار لوگوں کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کر دیتے۔ یہ سلسلہ 2012ء تک جاری رہا، جب اس کانفرنس میں ریکارڈ 10لاکھ لوگ شریک ہوئے تو بھارتی انتہا پسند ہندو سماج ہل کر رہ گیا۔ ان دنوں بھارت میں نریندر مودی کو وزیراعظم بنائے جانے کی مہم عروج پر پہنچنے لگی تو انتہا پسند ہندو تنظیمیں متحرک ہو چکی تھیں۔ انہوں نے یہ کہہ کر کہ ڈاکٹر ذاکراسلام کے ساتھ ہندو مت کا تقابل کر کے ان کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں، سالانہ کانفرنس کے خلاف تحریک شروع کر کے اسے رکوا دیا۔ اس پرڈاکٹر ذاکر نائیک نے کانفرنس چنائی میں منعقد کرنے کا اعلان کیا تو وہاں بھی ایسی ہی صورتحال پیدا کر دی گئی۔

ان حالات کی وجہ سے عرصہ چار سال سے یہ کانفرنس منعقد نہ ہو سکی لیکن ’’جس کا حامی ہو خدا، اسے مٹا سکتا ہے کون‘‘ کے مصداق ڈاکٹر ذاکر کی دعوت کا سلسلہ ان کے پیس ٹی وی، ویڈیو ریکارڈنگز، تحریروں، انٹرنیٹ اور غیر ملکی دوروں کے ذریعے جاری رہا۔ پیس ٹی وی نے ایسی مقبولیت حاصل کی کہ اس کے ناظرین کی تعداد 10کروڑ سے تجاوز کرنے لگی۔

انہوں نے 2006میں پیس ٹی وی انگلش کا آغاز کیا توجلد ہی یہ مسلم دنیا کا سب سے بڑا چینل بن گیا جو دنیا کے 200سے زائد ملکوں میں دیکھا جا رہا ہے ، اس کے اب بھی 25فیصد ناظرین غیر مسلم ہیں۔انہوں نے 2011ء میں بنگلہ جبکہ 2015ء میں چینی زبان میں چینل کی نشریات کا آغاز کیا۔

ڈاکٹر ذاکر کے لئے اس سے پہلے مشکل مرحلہ اس وقت آیا جب جون2010ء میں انہوں نے کینیڈا اور برطانیہ کے دورے کی تیاری کی تویہاں موجود قادیانی لابی نے حکومتوں سے شکایت کی کہ یہ مبلغ قادیانیوں اور مقامی حکومتوں کے لئے خطرہ ہیں، یوں انہیں داخلے سے روک دیا گیا۔ یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ قادیانی فتنے کی بنیاد جس انگریز نے رکھی، وہی اب تک اس کی خوب آبیاری کر رہے اور دنیا بھر میں ہر طرح کی مدد و تعاون سے پال پوس رہے ہیں۔

2010میں ہی بھارتی نشریاتی ادارے ’’انڈین ایکسپریس‘‘نے انہیں ملک کی 90ویں بااثر شخصیت قرار دیا تو 2011ء میں ان کا درجہ 89واں تھا۔قبل ازیں 2009ء میں انہیں بھارت کے مختلف مذاہب کے10بڑے مذہبی مبلغین میں تیسرے درجے پر رکھا گیا تھا۔

2011سے 2014 تک امریکہ کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی نے انہیں دنیا کی 500بااثر ترین شخصیات میں مسلسل برقرار رکھا۔ ان کی انہی خدمات کے اعزاز میں29 جولائی 2013ء کو انہیں متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی جانب سے 2013ء کی بہترین مسلم شخصیت قرار دے کر ’’بین الاقوامی قرآن ایوارڈ‘‘ دیا گیا جس کے ساتھ انہیں ساڑھے سات لاکھ درہم انعامی رقم ملی جو انہوں نے پیس ٹی وی کے لئے وقف کی۔

اسی سال انہیں ملائشیا کے بادشاہ نے ملک کا سب سے بڑا ایوارڈ عطا کیا۔ 16جنوری 2014ء کو شارجہ کے حکمران شیخ ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی نے اسلام کیلئے خدمات پر شارجہ ایوارڈ سے نوازا۔

25اکتوبر2014ء میں انہیں گیمبیا کے یوم آزادی کا واحد مہمان خصوصی بنا کر مدعو کیا گیا تھا جہاں انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی۔

یکم مارچ 2015ء کو سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خود مسلم دنیا کا سب سے بڑا تمغہ ’’شاہ فیصل ایوارڈ‘‘عطا کیا جس کے ساتھ ملنے والی ساڑھے سات لاکھ ریال کی انعامی رقم انہوں نے ’’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن‘‘ کو عطیہ کر دی۔اس وقت فیس بک پر ان کا پیج مسلم دنیا کی تمام شخصیات میں سب سے مقبول اور سب سے زیادہ تیزی سے پسندیدگی حاصل کرنے والا کا اعزاز رکھتا ہے جو ڈیڑھ کروڑ سے زائد (لائکس) لے چکا ہے۔
اور اب تک ڈاکٹر ذاکر نائیک کی انٹرنیٹ پر تمام ویبسائٹ کے تعداد 62 لاکھ ہے جو دنیا واحد مسلم ہیں کہ ان کہ اتنی ویبسائٹ موجود ہیں ۔
اور 2020 میں الجزیرہ نیوز کے سرچ کے مطابق 2016 سے 2020 تک 11 لاکھ غیر مسلم کو مسلمان بنایا ۔
اور ایک سروے کے مطابق ڈاکٹر ذاکر نائیک دن میں تقریبا 18 گھنٹے سٹڈی اب بھی رکھتا ہے

اور یکم جولائی 2016ء کو ڈھاکہ میں دہشت گردانہ حملے کے بعد اسلام دشمن بنگالی اور بھارتی میڈیا نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف اب تک طوفان بدتمیزی بپا کر رکھا ہے کہ ایک حملہ آور نے ان کا فیس بک پیج لائیک کر رکھا تھا اور اس نے ان کے خطابات انٹرنیٹ پر شیئر کئے تھے۔ بنگلہ دیشی حکومت نے پہلے ان کے چینل اور پھر تنظیم پر پابندی عائد کر دی تووہی کچھ اب بھارت میں ہو رہا ہے ۔ ان کی آواز کو پابند سلاسل کرنے کے لئے بھارت کے چوٹی کے دماغ اور ساری مشینری دن رات سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے۔ ان کے خلاف نئی قانون سازی کی جارہی ہیں تو راستے بند کرنے کے لئے دماغ لڑائے جا رہے ہیں۔
_____اسلامی عقیدہ _____
کاپی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نوٹ۔ھندوستان کے پنڈتوں نے اس کے خلاف مہم چلائی اور مسلم علماء کو استعمال کرکے ان کے خلاف فتوے شائع کیے ۔اور حکومت نے چلاوطنی پر مجبور کیا ۔ ملائیشیا کے سربراہ حکومت مہاتیر محمد نے دعوت دی اور ملائیشن شہریت دے دی ۔ اور یوں ملائیشیا منتقل ھوکر اپنی دعوتی کام کو جاری رکھے ھوئے ھیں ۔ اللہ پاک ان کی عمر میں برکت ڈال دے ۔ اور اسلام کی دعوت کے لیے زندہ سلامت رکھے آمین

آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوئی ذہانت) کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان کی قوت ۔بات کرتے ہوئے یہاں ذکر کردہ مصنوعات اور خدمات پاکستان...
26/03/2024

آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوئی ذہانت) کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان کی قوت ۔
بات کرتے ہوئے یہاں ذکر کردہ مصنوعات اور خدمات پاکستان کی اہم صنعتوں میں سے ہیں جو بیرون ملک بھیجی جاتی ہیں۔ ہم بات کر رہے ہیں کہ اگر یہ تمام مصنوعات اور خدمات پاکستان کی ذرا سی ظرفیت یا خاصیت کو استعمال کرتے ہوئے پیدا کی جائیں، تو ان کی کل برآمدات کتنی ہوسکتی ہیں اور اس سے کتنی متوقع منافع حاصل ہوسکتی ہے۔

ہمارے تصورات کے مطابق، اگر ہمیں یہ تمام مصنوعات اور خدمات بیرون ملک بھیجی جائیں اور یہاں ذکر کی گئی شعبوں میں پیدا کی جائیں تو اس سے متوقع منافع ہوتی ہے:

1. کھیلوں کی سامان: یہ شعبہ کھیلوں کی مصنوعات میں شامل ہے جیسے کہ کرکٹ کے آلات، فٹ بال اور دوسرے کھیلوں کی ضروریات۔

2. سبزیاں: اس شعبے میں مختلف قسم کی سبزیاں شامل ہیں جیسے کہ آلو، پیاز، ٹماٹر وغیرہ۔

3. چمڑا: پاکستان میں چمڑا اور چمڑے کی مصنوعات بھی بنتی ہیں جیسے جوتے، بیگ اور جیکٹس۔

4. خاک: خاک میں گچھ، نمک، کوئلہ، تھوس دھاتیں وغیرہ شامل ہیں۔

5. آئی ٹی خدمات: یہ شعبہ مشینوں کی مختلف لہروں کو ظاہر کرتا ہے جو ٹیکسٹائل انڈسٹری میں استعمال ہوتی ہیں۔

6. طبی انسٹرومنٹس اور دوائیں: اس شعبہ میں طبی آلات اور مختلف قسم کی دوائیاں شامل ہیں۔

7. انجینئرنگ مال: اس شعبے میں مختلف قسم کی مصنوعات شامل ہیں جیسے کہ مشینری، بجلی کے آلات اور گاڑی کے حصے۔

8. ٹیکسٹائل مشینری: یہ شعبہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مختلف مشینوں کو ظاہر کرتا ہے۔

9. کیمیکل اور پیٹرولیمی کیمیکل: اس شعبہ میں کیمیکل اور پیٹرولیمی کیمیکل شامل ہیں۔

10. خدمات کے شعبہ: یہ شعبہ مختلف خدماتی اور تجارتی خدمات کو ظاہر کرتا ہے جیسے کہ مالیاتی خدمات، انجینئرنگ مشاورت، قانونی خدمات وغیرہ۔

اس کے علاوہ، اگر ہم تمام انفرادی برآمدات کی مجموعی قیمت کا حساب کریں اور اوسط منافع کو بھی لیں تو ہمیں ان تمام مصنوعات اور خدمات کی مکمل ممکنہ برآمدات اور منافع کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
مشکل کوئی بات نہیں، ہم اوسط منافع کی اندازہ لگا سکتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ کی طرح 30 فیصد کی اوسط منافع کا فرض کیا ہے۔ اس طرح، اگر ہم تمام برآمدات کی قیمتوں کا مجموعہ لیں اور اس کو اوسط منافع کے ساتھ ضرب دیں تو ہمیں مکمل ممکنہ منافع حاصل ہوگا۔

تمام برآمدات کی قیمتوں کو جمع کرنے کے لئے:

کل برآمدات کی قیمت = تمام انفرادی برآمدات کا مجموعہ

اور پھر ان مجموعی برآمدات کو منافع کے ساتھ ضرب دینے کے لئے:

مکمل ممکنہ منافع = کل برآمدات کی قیمت * اوسط منافع

یہاں ہم نے پچیس لاکھ کی اوسط منافع کی فرضی قیمت استعمال کی ہے، جیسے کہ ہم پہلے بھی استعمال کیا تھا۔

مزید تفصیلات کے لیے:

کھیلوں کی سامان: 10 ارب ڈالر
سبزیاں: 15 ارب ڈالر
چمڑا: 20 ارب ڈالر
خاک: 25 ارب ڈالر
آئی ٹی خدمات: 10 ارب ڈالر
طبی انسٹرومنٹس اور دوائیں: 15 ارب ڈالر
انجینئرنگ مال: 15 ارب ڈالر
ٹیکسٹائل مشینری: 10 ارب ڈالر
کیمیکل اور پیٹرولیمی کیمیکل: 10 ارب ڈالر
خدمات کے شعبہ: 15 ارب ڈالر

کل برآمدات کی قیمت = 10 ارب ڈالر + 15 ارب ڈالر + 20 ارب ڈالر + 25 ارب ڈالر + 10 ارب ڈالر + 15 ارب ڈالر + 15 ارب ڈالر + 10 ارب ڈالر + 10 ارب ڈالر + 15 ارب ڈالر = 145 ارب ڈالر

اور پھر:

مکمل ممکنہ منافع = 145 ارب ڈالر * 30 فیصد = 43.5 ارب ڈالر

اس طرح، اگر پاکستان تمام یہاں ذکر کی گئی مصنوعات اور خدمات کو ان کی مکمل سرکاریت میں پیدا کرے اور بیچے، تو متوقع منافع 43.5 ارب ڈالر فی سال ہوسکتے ہیں۔

15/03/2024

Hi everyone! 🌟 You can support Reality SpeaKs by sending Stars - they US to keep making content you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars!

آپ سٹار بھیج کر ہماری مدد کر سکتے ہیں. سٹار ہمیں مزید کونٹینٹ بنانے میں مدد کرتے ہیں!
SpeaKs

15/03/2024

آپ سب دوستوں کی سپورٹ کا بہت شکریہ ۔
💕 For supporters

2007 سے گرمیوں میں داخل ہونے والا ماہ رمضان تقریبا سترہ سال بعد باقاعدہ طور پر سردیوں میں داخل ہوگیا ہے۔آئندہ تیرہ سال ر...
15/03/2024

2007 سے گرمیوں میں داخل ہونے والا ماہ رمضان تقریبا سترہ سال بعد باقاعدہ طور پر سردیوں میں داخل ہوگیا ہے۔آئندہ تیرہ سال رمضان المبارک سردیوں میں گزر جائے گا اور 2037 کے بعد واپس گرمیوں میں چلا جائے گا۔2031 اور 2032 کا رمضان المبارک سردیوں کا سب سے چھوٹا ترین رمضان ہوگا۔جس میں سحری سے افطار تک ساڈھے دس گھنٹے کا وقت ہوگا۔.2030 وہ واحد سال جس میں رمضان المبارک دو مرتبہ آئے گا اور اس سال مسلمان 38 روزے رکھیں گے۔

اس  ڈھکن کو جلد بارود سے اڑایا جائے گا۔۔آل پاکستان جاہل اسو سی ایشن(اس ڈھکن پر مدینہ لکھا ہوا ہے۔)بات صرف ایک عوام جاہل ...
27/02/2024

اس ڈھکن کو جلد بارود سے اڑایا جائے گا۔۔
آل پاکستان جاہل اسو سی ایشن
(اس ڈھکن پر مدینہ لکھا ہوا ہے۔)
بات صرف ایک عوام جاہل ہے اور آپ لوگ اپنی جہالت کو نہیں مانو گے۔ اس میں ایک بڑا کردار عربی زبان نہ انے كا بھی ہے اسی لیے لوگوں کو نہ قرآن سمجھ میں آتا ہے نہ ہی عربی میں لکھے عام الفاظ۔ قرآن کی بات کو عام سمجھتے ہے اور اِنکو گٹر کے ڈھکن پے نعوذبااللہ قرآن نظر آ جاتا ہے۔
Reality SpeaKs

جا کر عربیوں کو سمجھائیں کہ وہ اپنی زبان کو باتھ روم میں ہدایات کے لیے کیوں استعمال کرتے ہیں۔  Reality SpeaKs
26/02/2024

جا کر عربیوں کو سمجھائیں کہ وہ اپنی زبان کو باتھ روم میں ہدایات کے لیے کیوں استعمال کرتے ہیں۔
Reality SpeaKs

کل سے لوگ اس واقعہ اور لوگوں کا اس عورت ذات سے جو رویہ رہا اس پر بہت بات کر رہے ہیں ۔۔۔ زیادہ تر لوگوں نے اس عورت کے سات...
26/02/2024

کل سے لوگ اس واقعہ اور لوگوں کا اس عورت ذات سے جو رویہ رہا اس پر بہت بات کر رہے ہیں ۔۔۔
زیادہ تر لوگوں نے اس عورت کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے مجھے بھی دکھ ہے جو افسوس ناک واقعہ پیش آیا لیکن کیا اس واقعہ کے ذمہ دار وہ سڑک چلتے لوگ ہی ہیں یا اس بے چاری عورت کی بھی کوئی غلطی ہے ؟؟؟

عورت کے بظاہر حلیئے سے لگ رہا ہے کہ وہ پڑھی لکھی عورت ہے اس لیئے ان کو ایسا عربی رسم الخط جو قرآن سے ملتا جلتا ہے اس کو استعمال نہیں کرنا چاہیئے تھا اور اگر کرنا بھی تھا پاکستان میں نہیں کرنا چاہیئے تھا جہاں لوگ مذہب کے بارے میں انتہائی حساس ہیں ۔۔۔

لوگوں کو قرآنی آیات کی بے حرمتی کا شبہ ہونا بھی کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ کسی نے بھی اس بے چاری عورت کا لباس پکڑ کر الفاظ کو نہیں پڑھا اور صرف رسم الخط کو دیکھ کر ہی آگ بگولہ ہو گئے لیکن شکر اس بات کے ہے کہ وہ اس سے آگے نہیں بڑھے ۔۔

اس واقعہ میں ایک بہترین کردار پولیس اور خاص طور پر اس لیڈی پولیس افسر کا نظر آیا جس نے عوام کو سمجھایا اور وہاں پھنسی ہوئی عورت کو وہاں بحفاظت نکالا ۔۔۔

ہمارے لوگوں کو قرآن یا دین سے جڑی چیزوں کے ںارے میں محتاط رہنا چاہیئے اور عوام کو بھی کوئی قدم اٹھانے سے پہلے معاملے کی اچھی طرح سے تحقیق کر لینی چاہیئے ۔
ویسے اس مہذب معاشرے میں کسی کو کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کو سزادے لیکن وہ اگر کوئی غلط چیز دیکھے تو پولیس کو رپورٹ درج کروائے یا قانونی چارہ جوئی کرے ۔

ہمارے دین نے ہمیں ہر بات کی تصدیق کر لینے کا حکم دیا ہے!!!
Reality SpeaKs

مشتاق یوسفی سے ایک عرب شیخ نے کہا تھا کہ: یوسفی صاحب! مسلمان تو ہم بھی ہیں لیکن آپ لوگ تو کلمہ پڑھ کر باؤلے ہی ہو گئے ہی...
26/02/2024

مشتاق یوسفی سے ایک عرب شیخ نے کہا تھا کہ:
یوسفی صاحب! مسلمان تو ہم بھی ہیں لیکن آپ لوگ تو کلمہ پڑھ کر باؤلے ہی ہو گئے ہیں✨🥹

2002 سے 2022 تک توشہ خانہ سے 1200 سے زائد تحائفی گھڑیاں لی گئیں۔ ان میں اکثریت ہمارے بیوروکریٹس نے لیں۔ گھڑیاں تو وہ ایس...
06/02/2024

2002 سے 2022 تک توشہ خانہ سے 1200 سے زائد تحائفی گھڑیاں لی گئیں۔ ان میں اکثریت ہمارے بیوروکریٹس نے لیں۔ گھڑیاں تو وہ ایسے لیتے رہے ہیں جیسے وقت کی پابندی انکی گُھٹی میں شامل ہو :)۔
سورس: Factfocus

26/01/2024
17/01/2024

General Asim munir...
top of the list.

Share with your friend who think this way...Reality SpeaKs
29/11/2023

Share with your friend who think this way...

Reality SpeaKs

پیزا کیسے وجود میں آیا؟برِصغیر کی علیحدگی کے بعد جب کچھ آرائیں اٹلی اور یو کے ہجرت کر کے گئے وہاں انہوں کاروبار کرنے کے ...
27/11/2023

پیزا کیسے وجود میں آیا؟

برِصغیر کی علیحدگی کے بعد جب کچھ آرائیں اٹلی اور یو کے ہجرت کر کے گئے وہاں انہوں کاروبار کرنے کے لیے ایک ہوٹل بنایا انہوں نے سوچا کیوں نا پیاز سے بنی کوئ ڈش متعارف کروائ جائے پھر انہوں نے روٹی پر انڈا اور پیاز ڈال کر ایک ڈش تیار کی جسکا نام پیازا رکھا جو بعد میں بدل کر پیزا بن گیا
😁

ہمیشہ ایسے شخص کو چنا کرو جو اپ کو عزت دے کیوں کہ عزت محبت سے زیادہ خاص ہوتی ہے۔(حضرت علی ع)
19/11/2023

ہمیشہ ایسے شخص کو چنا کرو جو اپ کو عزت دے کیوں کہ عزت محبت سے زیادہ خاص ہوتی ہے۔(حضرت علی ع)

آج کی پوسٹ مرد کے نام۔۔۔جہاں تک میں نے مرد زات کو سمجھا ہے مرد زات کا ظرف عورت سے کہیں زیادہ دیکھا ہے۔۔۔مرد جب کما کر لا...
17/11/2023

آج کی پوسٹ مرد کے نام۔۔۔
جہاں تک میں نے مرد زات کو سمجھا ہے مرد زات کا ظرف عورت سے کہیں زیادہ دیکھا ہے۔۔۔مرد جب کما کر لاتا ہے تو ماں سے پوچھتا ہے گھر میں راشن ہے۔۔۔بہنوں کی فیس ادا ہوگٸ۔۔۔ماں چھوٹے سے کہنا باٸیک ٹھیک کروالے کب سے بسوں کی دھکے کھا رہا ہے۔۔۔بازار جاو تو اپنے سلپرز بھی لے آنا کب سے دیکھ رہا ہوں ٹوٹی ہوٸی چپلوں سے گزارا کر رہی ہو۔۔۔اور جب باپ کے روپ میں کما کر لاتا ہے شریک حیات سے پوچھتا ہے گھر کے خرچے کے بعد کتنی بچت ہوگی۔۔بیٹی کے ڈنر سیٹ کا بول رہی تھیں تم دیکھو کچھ بچت ملا کر اس بار لے آٶ آہستہ آہستہ ہی جہیز پورا کرنا ہے نا۔۔۔۔چھوٹی کا ٹرپ جانا ہے اس نے پیسے مانگے تھے اس کو بھی دے دینا مہمانوں کے لیے بھی کچھ لا کر رکھ دینا بل شل میں سب دیکھ لوں گا۔۔۔اور شوہر کے روپ میں بھی بیوی سے کہتا ہے تم نے کونسا سوٹ پسند کیا تھا اس بار لے آنا چوڑیاں وغیرہ بھی لے لینا بچوں کے کپڑے لتے بھی پورے کرلینا سرد موسم ہو یا گرم موسم مرد کسی بھی روپ میں کما کرلاۓ پھل لانا نہیں بھولتا۔۔۔۔اور کبھی نہیں جتاتا کہ اس خرچے کی لسٹ میں اس نے اپنی تو کوٸی شے بتاٸی ہی نہیں گنواٸی ہی نہیں۔۔۔۔۔ اسکی جیب میں بس سگریٹ کی ڈبی کے پیسے بچتے ہیں اور اسکی کتنی ہی خواہشات تھیں جو اسنے سگریٹ کے کش میں اڑا دیں یہ سوچ کر کچھ نہی ہوتا میرا کیا ہے۔۔۔ہم مرد کا ایک ہی روپ کیوں دیکھتے ہیں۔۔۔مرد سگریٹ پی رہا ہوتو عاشق یا پھر اوباش تصور کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ سگریٹ کے کش میں وہ صرف محبوبہ کو نہیں سوچتا ہر کش میں ایک نٸی پریشانی کو اپنے اندر اتارتا ہے ہر کش میں ایک فکر کو جگر کے راستے اپنے اندر انڈیلتا ہے۔۔۔مرد آپ کے خاندان کا وہ فرد ہے جو گھر کی بنیادوں کو تھامے رکھتا ہے وہ گھر جسکے صحن میں ہزاروں قہقہے اور سسکیاں جنم لیتی ہیں اگر وہ بنیادیں چھوڑ دے تو بس پھر۔۔۔لوگ کہتے ہیں ماں کے بغیر گھر قبرستان ہوتا ہے میں کہتی ہوں باپ کے بغیر گھر قبرستان سے بھی زیادہ ویران ہوتا ہے۔۔۔میری بات شاید بہت سے خواتین کو بری لگے مگر یہ سچ ہےکہ مرد کے بغیر عورت زیرو ہوتی ہے۔۔۔۔مرد ہی اصل ہیرو ہوتا ہے ایسا ہیرو جو اپنی کارکردگی پر ایوارڈ بھی نہیں مانگتا تعریف کے دو بول بھی نہیں مانگتا بے لوث صرف عورت نہیں ہوتی مرد بھی بےلوث خدمت گزاری کرتے ہیں۔۔۔
ہمارے پیچ کو فالو اور لائک کرے اللہ آپکے لیے آسانیاں پیدا فرمائے۔۔۔ Reality SpeaKs

امیر کبیر بننے کا طریقہبمبئی کے ایک بڑے بینک کا سی ای او CEO اپنے جوتے ہر روز گلی کے کونے پر جوتے پالش والے آدمی سے پالش...
05/10/2023

امیر کبیر بننے کا طریقہ

بمبئی کے ایک بڑے بینک کا سی ای او CEO اپنے جوتے ہر روز گلی کے کونے پر جوتے پالش والے آدمی سے پالش کرواتا تھا۔ جوتے پالش کرواتے ہوئے وہ کرسی پر بیٹھ کر عام طور پر "اکنامک ٹائمز" پڑھتا تھا۔
ایک صبح، پالش والے نے سی ای او سے پوچھا:
“اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟"
۔CEO نے طنز سے پوچھا: "آپ کو اس موضوع میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟"
پالش والے نے جواب دیا: آپ کے بینک میں میرے 150 کروڑ روپے جمع ہیں اور میں اس رقم کا کچھ حصہ اسٹاک مارکیٹ میں لگانے کا سوچ رہا ہوں۔
۔CEO نے طنزاً مسکراتے ہوئے کہا: "ہاں ٹھیک ہے! تمہارا نام کیا ہے؟"
پالش والا جواب دیتا ہے: "پرویز پالش والا"
اپنے بینک واپس آنے پر، CEO نے اکاؤنٹ مینیجر سے پوچھا:
" کیا ہمارے پاس پرویز پالش والا نام کا کوئی صارف ہے؟"
مینیجر نے جواب دیا: "بالکل، وہ ایک معزز صارف ہے! اس کے اکاؤنٹ میں 150 کروڑ روپے ہیں۔” CEO ششدر رہ گیا۔
اگلے دن، جوتے شائن کرواتے ہوئے،CEO نے پالش والے سے کہا:
"مسٹر پولش والا، میں آپ کو اگلے ہفتے ہماری بورڈ میٹنگ میں مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کرنا چاہتا ہوں۔ ہم آپکی زندگی کی کہانی سننا چاہتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم بہت کچھ سیکھیں گے۔"
اگلے ہفتے، بورڈ کی میٹنگ میں CEO نے بورڈ ممبران سے پالش والے کا تعارف کرایا:
"ہم سب مسٹر پرویز پولش والا کو جانتے ہیں، جو ہمارے جوتوں کو بے مثال چمکاتے ہیں لیکن وہ ہمارے قابل قدر کسٹمر بھی ہیں جن کے اکاؤنٹ میں 150 کروڑ روپے ہیں. میں نے انہیں اپنی زندگی کی کہانی بتانے کے لیے مدعو کیا ہے۔ مہربانی کر کے مسٹر پولش والا بتائیں۔"
پرویز اپنی زندگی کی کہانی بیان کرتا ہے:
“30 سال قبل، اپنی جوانی میں، میں نے اور میرے چھوٹے بھائی نے کیرالہ سے بمبے ہجرت کی۔
بھوک اور تھکن سے مجبور، ھم نے کام کی تلاش شروع کی، ایک دن اچانک، مجھے فٹ پاتھ پر ایک سکہ ملا اور ھم نےکچھ سیب خریدے….
ھمارے پاس دو راستے تھے: اپنی بھوک مٹانے کے لیے سیب کھائیں یا کوئی کاروبار شروع کروں….
میں نے سیب بیچنے کا فیصلہ کیا، میرے بھائی نے اختلاف کیا اور مجھ سے علیحدہ ھو گیا۔۔😭
سیب بیچ کر میں نے اور پیسوں سے مزید سیب خریدے….
اس طرح میں نے پیسہ جمع کرنا شروع کر دیا؛
ایک دن جب چند روپے اکٹھے ھو گئیے تو میں نے استعمال شدہ برش اور جوتوں کی پالش کا ایک سیٹ خرید لیا اور جوتے چمکانے کا کاروبار شروع کیا۔
میں نے بہت کفایت شعاری سے زندگی گزاری، تفریح یا دنیاوی اشیا پر کوئی پیسہ خرچ نہیں کیا اور ایک ایک روپیہ بچایا۔
کچھ عرصے بعد، میں نے نئے برش، مختلف قسم کی پالشیں اور ایک کرسی خریدی تاکہ میرے کلائنٹ آرام سے بیٹھ سکیں….
میں نے کفایت شعاری سے جینا جاری رکھا اور ہر ممکن بچت کی. پھر، چند سال پہلے، بازار میں چھوٹی سی دوکان خالی ہوئی تو میں نے خرید لی اور کاروبار کو مزید بڑھایا۔

تقریباً تین ماہ قبل میرا چھوٹا بھائی، جو مجھ سے علیحدہ ھو گیا تھا وہ کوچی میں انتقال کر گیا اور میرے لیے 150 کروڑ روپے چھوڑ گیا، اسکا منشیات کا دھندہ تھا..

یہ تحریر صرف مطالعہ کو فروغ دینے کی مہم کا حصہ ہے۔
غور سے پڑھنا ذہن اور تخیل کو متحرک کرتا ہے۔۔

Best book review ever
01/10/2023

Best book review ever

‏مائیکل جیکسن ایک ایسا انسان جو نظام فطرت کو شکست دینا چاہتا تھا اسے چار چیزوں سے سخت نفرت تھی ‏اسے اپنے سیاہ رنگ سے نفر...
18/09/2023

‏مائیکل جیکسن ایک ایسا انسان جو نظام فطرت کو شکست دینا چاہتا تھا اسے چار چیزوں سے سخت نفرت تھی ‏اسے اپنے سیاہ رنگ سے نفرت تھی, وہ گوروں کی طرح دکھائی دینا چاہتا تھا ‏اسے گمنامی سے نفرت تھی, وہ دنیا کا مشہور ترین شخص بننا چاہتا تھا۔اسے اپنے ماضی سے نفرت تھی وہ اپنے ماضی کو اپنے آپ سے کھرچ کر الگ کردینا چاہتا تھا۔‏اسے عام لوگوں کی طرح ستر اسی برس میں مر جانے سے بھی نفرت تھی وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا ‏وہ ایک ایسا گلوکار بننا چاہتا تھا جو ایکسو پچاس سال کی عمر میں لاکھوں لوگوں کے سامنے ڈانس کرے اپنا آخری گانا گائے پچیس سال کی گرل فرینڈ کے ماتھے پر بوسہ دے اور کروڑوں مداحین کی موجودگی میں دنیا سے رخصت ہو جائے ‏مائیکل جیکسن کی آنے والی زندگی ان چار خواہشوں کی تکمیل میں بسر ہوئی۔
اس نے 1982ء میں اپنا دوسرا البم ’’تھرلر‘‘ لانچ کیا یہ دنیا میں سب سے زیادہ بکنے والا البم تھا۔ ایک ماہ میں اس کی ساڑھے چھ کروڑ کاپیاں فروخت ہوئی تھیں اور یہ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بن گیا تھا۔ مائیکل جیکسن اب دنیا کا مشہور ترین گلوکار تھا، اس نے گمنامی کو شکست دےدی تھی ‏مائیکل نے اس کے بعد اپنی سیاہ جلد کو شکست دینے کا فیصلہ کیا اور پلاسٹک سرجری شروع کرا دیی، امریکہ اور یورپ کے 55 چوٹی کے پلاسٹک سرجنز کی خدمات حاصل کیں یہاں تک کہ 1987ء تک مائیکل جیکسن کی ساری شکل وصورت، جلد، نقوش اور حرکات و سکناتبدل گئیں ‏سیاہ فام مائیکل جیکسن کی جگہ گورا چٹا اورنسوانی نقوش کا مالک ایک خوبصورت مائیکل جیکسن دنیا کے سامنے آ گیا یوں اس نے اپنی سیاہ رنگت کو بھی شکست دے دی
‏اس کے بعد ماضی کی باری آئی، مائیکل جیکسن نے اپنے ماضی سے بھاگنا شروع کردیا اس نے اپنے خاندان سے قطع تعلق کر لیا۔ اس نے اپنے ایڈریسز تبدیل کر لئے، اس نے کرائے پر گورے ماں باپ حاصل کر لئے اور تمام پرانے دوستوں سے بھی جان چھڑا لی۔ ان تمام اقدامات کے دوران جہاں وہ اکیلا ہوتا چلا گیا وہاں وہ مصنوعی زندگی کے گرداب میں بھی پھنس گیا۔اس نے خود کو مشہور کرنے کیلئے ایلوس پریسلے کی بیٹی لیزا میری پریسلے سے شادی کر لی۔ اس نے یورپ میں اپنے بڑے بڑے مجسمے بھی لگوا دئیے اور اس نے مصنوعی طریقہ تولید کے ذریعے ایک نرس ڈیبی رو سے اپنا پہلا بیٹا پرنس مائیکل بھی پیدا کرا لیا۔ ڈیبی رو کے بطن سے اسکی بیٹی پیرس مائیکل بھی پیدا ہوئی ‏اس کی یہ کوشش بھی کامیاب ہوگئی اس نے بڑی حد تک اپنے ماضی سے بھی جان چھڑا لی ‏لہٰذا اب اس کی آخری خواہش کی باری تھی۔ وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا مائیکل جیکسن طویل عمر پانے کیلئےدلچسپ حرکتیں کرتاتھا مثلاً وہ رات کو آکسیجن ٹینٹ میں سوتا تھا وہ جراثیم وائرس اور بیماریوں کے اثرات سے بچنے کیلئے دستانے پہن کر لوگوں سے ہاتھ ملاتا تھا۔ وہ لوگوں میں جانے سے پہلے منہ پر ماسک چڑھا لیتا تھا وہ مخصوص خوراک کھاتا تھا اور اس نے مستقل طور پر بارہ‏ڈاکٹر ملازم رکھے ہوئے تھے ‏یہ ڈاکٹر روزانہ اس کے جسم کے ایک ایک حصے کا معائنہ کرتے تھے، اس کی خوراک کا روزانہ لیبارٹری ٹیسٹ بھی ہوتا تھا اور اس کا سٹاف اسے روزانہ ورزش بھی کراتا تھا اس نے اپنے لئے فالتو پھیپھڑوں، گردوں، آنکھوں، دل اور جگر کا بندوبست بھی کر رکھا تھا۔یہ وہ ڈونر تھے، جن کے تمام اخراجات مائیکل اٹھا رہا تھا اور ان ڈونرز نے بوقت ضرورت اپنے اعضاء اسے عطیہ کر دینا تھے، چنانچہ اسے یقین تھا کہ وہ ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہے گا ‏لیکن پھر 25 جون کی رات آئی، اسے سانس لینے میں دشواری پیش آئی، اس کےڈاکٹرز نے ملک بھر کے سینئر ڈاکٹرز کو اس کی رہائش گاہ پرجمع کر لیا یہ ڈاکٹرز اسے موت سے بچانے کیلئے کوشش کرتے رہے لیکن ناکام ہوئے تو ہسپتال لے گئے ‏وہ شخص جس نے ڈیڑھ سو سال کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی، جو ننگے پاؤں زمین پر نہیں چلتا تھا، جو کسی سے ہاتھملانے سے پہلے دستانے چڑھا لیتا تھا، جس کے گھر میں روزانہ جراثیم کش ادویات چھڑکی جاتی تھیں اور جس نے 25 برس تک کوئی ایسی چیز نہیں کھائی تھی جس سے ڈاکٹروں نے اسے منع کیا ہو۔ وہ شخص صرف 50 سال کی عمر میں اور صرف تیس منٹ میں انتقال کر گیا۔اس کی روح چٹکی کے دورانیے میں جسم سے پرواز کر گئی مائیکل جیکسن کے انتقال کی خبر گوگل پر دس منٹ میں آٹھ لاکھ لوگوں نے پڑھی، یہ گوگل کی تاریخ کا ریکارڈ تھا اور اس ہیوی ٹریفک کی وجہ سے گوگل کا سسٹم بیٹھ گیا اور کمپنی کو 25 منٹ تک اپنے صارفین سے معذرت کرنا پڑی۔مائیکل جیکسن کا پوسٹ مارٹم ہوا تو پتہ چلا کہ بہت زیادہ احتیاط کی وجہ سے اس کا جسم ڈھانچہ بن چکا تھا، وہ سر سے گنجا ہو چکا تھا اس کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اس کے کولہے، کندھے، پسلیوں اور ٹانگوں پر سوئیوں کے بے تحاشا نشان تھے۔‏وہ پلاسٹک سرجری کی وجہ سے ’’پین کلرز‘‘ کا محتاج ہو چکا تھا، چنانچہ وہ روزانہ درجنوں انجیکشن لگواتا تھا لیکن یہ انجیکشنز، یہ احتیاط اور یہ ڈاکٹرز بھی اسے موت سے نہیں بچا سکے اور وہ ایک دن چپ چاپ اُس جہاں سے چلا گیا اور یوں اس کی آخری خواہش پوری نہ ہو سکی۔مائیکل جیکسن کی موت ایک اعلان ہے، انسان پوری دنیا کو فتح کر سکتا ہے لیکن وہ اپنے مقدر کو شکست نہیں دے سکتا۔ وہ موت اور اس موت کو لکھنے والے کا مقابلہ نہیں کر سکتا چنانچہ کوئی راک سٹار ہو یا فرعون ‏وہ دو ٹن مٹی کے بوجھ سے نہیں بچ سکتا۔وہ موت کو شکست نہیں دے سکتا۔
‏لیکن حیرت ہے کہ ہم مائیکل جیکسن کے انجام کے بعد بھی خود کو فولاد کا انسان سمجھ رہے ہیں۔ ہمارا خیال ہے ہم موت کو دھوکہ دے دیں گے، ہم ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہیں موت برحق ہے ہر ذی روح نے اس کا ذائقہ چکھنا ہے 💕💓😭💯 Reality SpeaKs

02/08/2023

‏اگر 14 اگست کو امریکہ سارے پاکستانیوں کے لئے ویزا کھول دے
تو کیا آپ 14 اگست کو یوم آزادی منائیں گے یا ویزہ لیں گے؟؟

05/10/2021

برائے مہربانی ہمارے پیچ کے بارے میں اپنی مثبت یا منفی رائے کا اظہار review سیکشن میں ضرور کریں شکریہ۔۔۔

Point to think 😳خواتین کی انڈر گارمنٹس سرعام فروخت ہونے پر بھی کوئی پابندی ہونی چاہئے ۔ ہمارے بازاروں میں ہر چوک پر پھٹے...
24/09/2021

Point to think 😳

خواتین کی انڈر گارمنٹس سرعام فروخت ہونے پر بھی کوئی پابندی ہونی چاہئے ۔ ہمارے بازاروں میں ہر چوک پر پھٹے لگے ہوتے ہیں اور ان پر خواتین کے انڈر گارمنٹس کی سیل لگی ہوتی ہے ۔۔
ہاتھ میں اٹھا کر ہوا میں لہرا کر آوازیں لگائی جاتی ہیں ۔۔۔۔
آ جائیں باجی ۔۔
دیکھ لیں باجی ۔۔
بہت سافٹ ہے باجی ۔۔
برانڈڈ ہے باجی ۔۔
امید ہے کہ یہ لوگ اپنی باجیوں کو بھی اسی طرح فروخت کرتے ہوں گے ۔ بہت سافٹ ہے ۔
یقین جانیں میں نے ایسے بہت سے لوگ دیکھے ہیں جو خواتین کی انڈر گارمنٹس کا کام ایک خاص مقصد کے تحت کرتے ہیں ۔۔
مجھے بڑے شہروں کے وہ شاپنگ مالز پسند ہیں جہاں خواتین کے انڈر گارمنٹس کی فروخت کیلئے ایک الگ سے کیبن بنا ہوتا ہے اور فروخت کیلئے باقائدہ خواتین کو ہی رکھا جاتا ہے ۔۔۔
پرائیویٹ چیزیں سرعام فروخت ہوتے ہرگز اچھی نہیں لگتیں ۔۔
چھوٹے بچے ان گلیوں اور چوک سے گزرتے ہیں ۔ بعد میں سوال جنم لیتے ہیں کہ چھوٹے چھوٹے بچوں میں فریسٹریشن کہاں سے پیدا ہوتی ہے ؟
یہ بھی کم عمر بچوں میں فریسٹریشن پیدا ہونے کا 1 زریعہ ہے ۔۔
میرے نزدیک پورن انڈسٹری تو بہت بعد کا مرحلہ ہے ۔ چھوٹے چھوٹے آغاز انہی چھوٹی چھوٹی چیزوں سے ہوتے ہیں ۔۔
ایک بچے کی کاونسلنگ دی گئی تھی۔ یہ بچہ امیر باپ کی اکلوتی اولاد تھی ۔ نہم جماعت کا یہ طالب علم اپنی ہی۔گھریلو ملازمہ کے ساتھ جنسی تعلق قائم کر چکا تھا اور مشت زنی یعنی ماسٹر بیشن اس کا روز کا معمول تھا ۔ تین ماہ تک کاونسلنگ کے بعد جو نتائج سامنے آئے وہ یوں تھے ۔و
ایک دن بچہ کہتا " آپ نے میری تائی امی کو دیکھا ہے ؟ میری ماما کا لباس دیکھا ہے ؟" میں نے کہا " بیٹا ایسی باتیں مت کریں وہ آپ کے رشتے ہیں " ۔۔۔
جواب ملا
" کیا مطلب رشتے ہیں ؟ میری تائی امی اپنے انڈر گارمنٹس کو کسی بھی جگہ پھینک کر چلی جاتی ہیں ۔ ان کا آپ ڈریس دیکھ لیں ۔ اس طرح مجھ جیسے کم عمر لڑکے پر کیا اثرات ہوں گے ؟ میں تو پاگل ہو گیا ہوں ان سوچوں میں" ۔
اتنے میں یہ بچہ ایک الماری سے بہت ساری انڈر گارمنٹس نکال کر لے آیا اور کہتا یہ دیکھیں ۔ اس بچے نے اپنی قریبی خواتین کی کچھ انڈر گارمنٹس سنبھال کر رکھی ہوئی تھیں جن کا استعمال وہ اپنی تسکین کیلئے کیا کرتا تھا ۔۔۔۔
اگرچہ ہر گھر ہر جگہ ہمارے کہ مشرقی لڑکوں اور لڑکیوں کو اس طرح کی آزادی نہیں ہے ۔ جہاں آزادی ہے وہاں نتائج بھی ایسے ہیں ۔
بتانے کا مقصد ہے کہ پورن انڈسٹری بہت بعد کا مرحلہ ہے ۔ چھوٹے چھوٹے آغاز انہی چھوٹی چھوٹی چیزوں سے ہوتے ہیں ۔۔
کچھ دکاندار فروخت کے دوران ہی کچھ مخصوص جملوں کا استعمال کرتے ہیں ۔ یہ جملے ایک طریقہ واردات کا حصہ ہیں ۔
مہربانی کریں کاروبار کریں اپنی نسل کو بر راہ روی پر مت ڈالیں۔ مسلمان بنیں حیا کو فروغ دیں ...
*Silent Wish*
اگر کسی بھای بہن کو میری بات سے تکلیف ہو تو معزرت چاہوں گا. ہمارے اس پیچ کو لائک اور شیئر کرنا مت بھولیں۔ شکریہ۔

Reality SpeaKs  like and follow this Page..
13/08/2021

Reality SpeaKs like and follow this Page..

Address

Edinburgh

Telephone

+923017358338

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Reality SpeaKs posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category