Mufti Muhammad Rizwan Motlani

Mufti Muhammad Rizwan Motlani Sharia Advisor Global Islamic Economic Gateway🇦🇪 CEO Al-Nafi Welfare Trust🇵🇰 & Madrasa Ayesha RA
(4)

22/02/2024

النافع ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے ایک تقریب میں سکھر، پنوعاقل، گھوٹکی کیلئے +100 ھینڈ پمپ(مکمل سامان کے ساتھ) مستحق افراد میں تقسیم کئے گئے اور اس کے ساتھ بچوں اور بچیوں میں اسکول بیگ، کتابیں، اسٹیشنری بھی دی گئی اس تقریب میں النافع ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین مفتی محمد رضوان موٹلانی صاحب مولانا خلیل احمد عباسی، ڈاکٹر ارشد، صدام حسین لنجار، ودیگر حضرات شریک. ........................
𝗔𝗹-𝗡𝗮𝗳𝗶 𝗪𝗲𝗹𝗳𝗮𝗿𝗲 𝗧𝗿𝘂𝘀𝘁
Bank A/C Details.
🌐 Donate Now: https://www.alnafitrust.org.pk/donate.php
Helpline📱03-111-834-333
for Int'l Donor's:+92 3111 834 333
Whatsaap Link: https://wa.me/0923111834333
📧 Email: [email protected]
🌐 Visit Website: https://alnafitrust.org.pk/.............

13/09/2022
الحمدللہ النافع ویلفیئر ٹرسٹ روزانہ کی بنیاد پر مختلف لوکیشن پر تیار کھانے کے ساتھ اب بارشوں اور سیلاب سے متاثرین میں را...
13/09/2022

الحمدللہ النافع ویلفیئر ٹرسٹ روزانہ کی بنیاد پر مختلف لوکیشن پر تیار کھانے کے ساتھ اب بارشوں اور سیلاب سے متاثرین میں راشن فراہم کررہا ہے. یہ سب آپ کے تعاون سے ہی ممکن ہو رہا ہے. مخیر حضرات ہمارے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں ہم آپ کی امانت کو ان کے حق دار تک پہنچائیں گے.

بارشوں سے متاثرہ افراد کو پکا ہوا کھانا، ترپال کی چادریں، ادویات،مچھر دانی اور غذائی اجناس (راشن) کی اشد ضرورت ہے۔

(مفتی) محمد رضوان موٹلانی
03009316931
03219316931

مخیر حضرات اپنے عطیات، صدقات، زکوٰۃ سے مشکل کی اس گھڑی میں النافع ویلفیئر ٹرسٹ کے ساتھ تعاون فرمائیں

Support us online:
𝗕𝗮𝗻𝗸 𝗔𝗰𝗰𝗼𝘂𝗻𝘁 𝗗𝗲𝘁𝗮𝗶𝗹𝘀:.......................
Meezan Bank.A/C Title:
Al-Nafi Welfare Trust
Branch code.(1701)
A/C No. 0102245263
Swift Code: MEZNPKKA
IBAN NO. PK60MEZN0017010102245263
Station Road Sukkur.................
MCB A/C Title:
Al-Nafi Welfare Trust
Branch code.(0839)
A/C No.0766530261002699
Swift Code: MUCBPKKA
IBAN NO. PK75MUCB0766530261002699
Frere Road Sukkur................
Mobilink Microfinance Bank (Jazz Cash)
Account Title:AL NAFI WELFARE TRUST
Account No.(Till ID) 00311553...........
Al-Nafi Welfare Trust
Helpline No : 03-111-834-333
Whatsaap Link:
https://wa.me/0923111834333
Donate Now: https://alnafitrust.org.pk/

21/08/2022

خدا ناراض کر بیٹھے.........

30/07/2022

نئے سال کا آغاز اس دعا کے ساتھ کیجیے
اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ ، وَرِضْوَانٍ مِنَ الرَّحْمَنِ ، وَجِوَارٍ مِنَ الشَّيْطَانِ
www.muftirizwan.com؛

23/06/2022

ترکی کے عظیم روحانی پیشوا،مصلح ودینی رہنما شیخ محمود آفندی کی رحلت

شیخ محمود آفندی کا سانحہ ارتحال ترکی ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے لیے بہت بڑاسانحہ ہے۔

شیخ آفندی رحمہ اللہ جدید ترکی میں سب سے بڑے مصلح، مفکر، اور عظیم دینی رہنما تھے۔ سلسلہ نقشبندیہ کے سب سے بڑے روحانی پیشواتھے ترکی کا ہر علاقہ آپ کی دعوت وعزیمت سے سیراب وسرشار ہے، اور ترکی کا تقریبا ہر مرکز اور ہر ادارہ آپ سے براہ راست منسلک اور مستفید تھا۔ ترکوں کے یہاں شیخ آفندی کا عجیب مقام تھا، کسی ایک فرد کی اتنی غیر معمولی مرجعیت ھم نے اس دور میں نہیں دیکھی۔ کئی ترک علما کو شیخ آفندی کو مجدد کہتے ہوئے سنا۔ ترکی میں اصلاح وتجديد کے باب میں اس مرد مومن کی بے لوث قربانیاں حرف زریں سے لکھی جانے کی مستحق ہیں۔

اللہ جنت الفردوس میں مقام بلند عطا فرمائے۔

إنا لله وإنا إليه راجعون وفاة الشيخ محمود أفندي رحمه الله

فقدت الأمة الإسلامية اليوم العلامة العارف بالله تعالى الشيخ محمود أفندي أبرز مشايخ الطريقة النقشبندية في تركيا وأحد أشهر العلماء والأولياء في هذا العصر.

توفي الشيخ محمود أسطي عثمان أوغلو المشتهر باسم محمود أفندي بعد ثلاثة وتسعين عاما قضاها في دعوة الخلق إلى الله تعالى ونشر العلوم الشرعية وتربية الأجيال وتهذيب النفوس ودلالة الخلق على الله تعالى.

كان رحمه الله تعالى من أكابر الصوفية العارفين والمرشدين الذين جمعوا بين التربية بالأقوال والأفعال والأحوال والهمة والنظر، وكان قدوة للخلق، متمسكا بالسنة، جامعا بين الشريعة والطريقة والحقيقة، مستغرقا في شهود الحق سبحانه وتعالى فانيا عما سواه.

رحل العلامة الشيخ محمود أفندي تاركا وراءه أثرا عظيما في الأمة الإسلامية في تركيا والعالم الإسلامي، فقد تأثر به وانتفع بعلمه وتربيته ومواعظه الملايين من المسلمين، كما ربى عددا من العلماء يتابعون حمل راية العلم والتصوف من بعده.

نتقدم إلى أسرة العلامة الشيخ محمود أفندي وإلى مريديه وتلامذه بأصدق التعازي، سائلين الله تعالى أن يلهمهم الصبر والسلوان، وأن يجعلهم خير خلف لخير سلف.

ونسأل الله تعالى للفقيد الرحمة والرضوان، وأن يسكنه الفردوس الأعلى ويجزيه عن الأمة الإسلامية خير الجزاء.

02/02/2022

رجب کا چاند نظر آگیا ہے. اس دعا کا اہتمام کرلیجئے!
اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَجَبَ وَشَعْبَانَ ، وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ.
"اے اللہ! ہمارے لیے رجب و شعبان میں برکت فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا دے۔ آمین

09/01/2022

یہ منظر ہمارے پڑوسی ملک افغانستان کا ہے ۔ وزیر موصوف سڑک کی صفائی خود اپنی نگرانی میں کرا رہے ہیں۔ وسائل نہ ہونے کے باوجود عوام کا خیال ہے اور ہمارے حالات سے تو آپ سب واقف ہیں برف ہٹانے کے لئے بیلچے استعمال کئے جارہے ہیں😢😭

09/08/2021

نئے سال کا آغاز اس دعا کے ساتھ کیجیے
www.muftirizwan.com

29/07/2021

حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یوم شہادت 18 ذی الحج 35 ھجری

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی سخاوت تا قیامت!

(1) صحیح مسلم میں ہے کہ ایک دفعہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں آرام فرما رہے تھے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ویسے ہی لیٹے رہے ۔۔۔حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بات کر کے چلے گئے۔ ۔
پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹے رہے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بات کر کے چلے گئے پھر حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھ بیٹھے اور اپنے کپڑے ٹھیک کر لئے۔
یہ دیکھ کر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بولیں۔۔
یا رسول اللہ! ابوبکر اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما کے لئے تو آپ نہیں اٹھے لیکن عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے اٹھ بیٹھے۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا“ کیا میں اُس شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی شرماتے ہیں“۔

(2) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو اوّل شب سے صبح تک حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے دعا مانگتے سنا ہے کہ “اے اللہ ! میں عثمان سے راضی ہوں ‘تو بھی اُس سے راضی ہو جا“۔

(3) نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی صاجزادی اور جناب عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔کی اہلیہ حضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں کنگھی کر رہی تھی کہ آپ نے مجھ سے پوچھا تمھارے ساتھ عثمان کا سلوک کیسا ہے؟“۔میں نے عرض کیا “یا رسول اللہ ! بہت اچھا ہے“۔
اِس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “میری بیٹی اُن کی تکریم کیا کرو وہ اخلاق میں سب صحابہ کرام سے زیادہ مجھ سے مشابہ ہیں“۔

حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خاندان اور قبولِ اسلام۔۔

حضرت عثمان غنی کا سلسلہ نسب پانچویں پشت میں عبد مناف پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملتا ہے۔
حضرت عثمان کی نانی بیضا ام الحکیم حضرت عبد اللہ بن عبد المطلب کی سگی بہن ہیں ۔اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی پھو پھی ہیں۔۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تعلق قبیلہ قریش کی ایک اہم شاخ بنو امیہ سے تھا۔آپ کے والد گرامی کا نام عفان تھا۔

۔آپ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے چھ سال چھوٹے تھے۔۔۔۔۔

آپ کا پیشہ تجارت تھا اور مکہ کے امیر لوگوں میں شمار ہوتے تھے۔۔۔۔۔۔۔

ذوالنورین۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے حضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شادی جناب عثمان سے کی پھر اُنکی وفات کے بعد دوسری صاحبزادی ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی جناب عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیاہ دیں ۔۔اِس لئے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ذوالنورین کا خطاب ملا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کچھ عرصہ بعد جب حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی فوت ہو گئیں تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری کوئی اور بیٹی بھی ہوتی تو وہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دے دیتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کاتب وحی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مدت تک کاتب وحی کی زمہ داری انجام دی جو کہ ایک سعادت ہے ۔۔ایسے لوگوں کی تعریف قرآن میں بھی آئی ہے۔۔۔اِس کے علاوہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے نجی خطوط بھی کافی عرصہ لکھے۔۔آپ حافظ تھے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کافی انسیت اور تعلق کی بنا پر احادیث کا بیش بہا ذخیرہ آپ کے ذہن میں تھا۔

خلافت اور شہادت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ بنے۔۔۔آپ ہر تین یا چھ ماہ بعد گورنروں اور عمال حکومت کے نام ہدایات جارئ کرتے تھے۔۔۔اور پوری حکومتی مشنری کو عدل وا نصاف کے تقاضے پورے کرنے کی تلقین کرتےتھے۔۔
مصر کے بلوائی آپ کو شہید کرنے کے درپے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور مختلف سازشوں میں مصروف رہتے تھے۔۔۔۔پھر ساڑھے سات سو بلوائیوں نے ایک خط کابہانہ بنا کر مدینہ پہنچ کر بغاوت کا وہ وقت طے کیا جب مدینہ منورہ کے زیادہ تر لوگ حج کے لئے مکہ گئے ہوئے تھے۔۔
پھر اِن بلوائیوں نے سازش کے تحت مدینہ منورہ پر قبضہ کر کے 35 ہجری میں ذیقعد کے پہلے عشرہ میں جناب عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر کا محاصرہ کر لیا۔۔۔۔۔اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا چالیس روز تک کھا نا اور پانی بند کر دیا۔۔۔
اِس دوران جناب علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیگر صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مل کر باغیوں کا سر قلم کرنے کی اجازت چاہی مگر آپ نا مانے اور فرمایا کہ“ مجھ سے یہ نہیں ہو گا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ ہو اور آپ کی امت کا ہی خون بہاؤں“۔

ایک موقعہ پر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ“ اے عثمان ! اللہ پاک تجھے خلافت کی قمیض پہنائیں گے ۔۔جب منافق اِس خلافت کی قمیص کو اتارنے کی کوشش کریں تو اِسے مت اتارنا یہاں تک کہ مجھے آ ملو(یعنی شہید ہو جاؤ)“۔

آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے صحابہ سے فرمایا کہ “نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد لیا تھا کہ منافق خافت کی قمیض اتارنے کی کوشش کریں گے تم نہ اتارنا۔۔۔۔چنانچہ میں ااس عہد پر قائم ہوں اور صبر کر رہا ہوں“۔

حافظ عماد الدین نے “البدایہ والنھایہ“ میں لکھا ہے کہ باغیوں کی شورش میں سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں صبر کادامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔۔۔محاصرہ کے دوران آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کھانا پینا بند کر دیا گیا۔۔۔چالیس روز کے بھوکے پیاسے 82 سالہ مظلوم اور معصوم خلیفہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ذوالنورین کو جمعۃ المبارک 18 ذوالحج کو روزہ کی حالت میں انتہائی بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بچاتے بچاتے آپ کی زوجہ محترمہ حضرت نائلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دو انگلیاں بھی کٹ گئیں۔۔۔

آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 12 دن کم 12 سال تک اسلامی سلطنت قائم کر نے اور نظامِ خلافت کو چلانے کے بعد جامِ شہادت نوش کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
www.muftirizwan.com

25/07/2021

یکم محرم الحرام 1443
غیر ملکی زائرین کو عمرہ ادائیگی کی اجازت دیدی گئی

سعودی گورنمنٹ

30/06/2021

" "
حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر رحمۃ اللّٰہ علیہ
{رئیس و شیخ الحدیث:- جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی۔
صدر:- وفاق المدارس العربیہ پاکستان۔
صدر:- اقراء روضۃ الاطفال ٹرسٹ پاکستان۔
امیر مرکزیہ:- عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان۔}

"پیدائش"
1935ء میں ضلع ایبٹ آباد کے گاؤں کوکل کے ایک دینی گھرانے میں پیدا ہوئے۔

"آپ کا بچپن"
آپ بچپن ہی سے سلیم الفطرت تھے۔ آپ کے معاصرین گواہی دیتے ہیں کہ آپ میں جو نیکی و صلاح اس پیرانہ سالی میں نظر آتی تھی؛ یہ جوانی میں بھی اسی طرح دکھائی دیتی تھی۔ گویا آپ کا بچپن، جوانی، اور بڑھاپا نیکی و تقویٰ کے لحاظ سے ایک جیسے تھے۔

"آپ کے والد گرامی"
سکندر خان بن زمان خان اپنے حلقہ میں بڑے باوجاہت تھے۔ خاندان اور گاؤں کے تنازعات میں ان سے رجوع کیا جاتا تھا؛جنہیں وہ خوش اسلوبی سے نمٹادیا کرتے تھے۔ بچپن ہی سے علماء و صلحاء سے گہرا تعلق تھا؛جس کا اثر اُن کی زندگی پر ایسا نمایاں تھا کہ دینی معلومات آپ کو خوب مستحضر تھیں! جس کی بنا پر بہت سے علما بھی آپ سے محتاط انداز میں گفتگو کرتے تھے، کیوں کہ غلط بات پر آپ ٹوک دیا کرتے تھے۔ نماز باجماعت کی پابندی، تلاوتِ قرآن کریم، ذکرِ الٰہی، صلہ رحمی، اصلاح ذات البین، رأفت و شفقت، اور ضعفاء کی خبرگیری؛ان کے خصوصی اوصاف تھے۔ مسجد کی خدمت و تعمیر سے بہت شغف تھا۔

"تعلیم"
قرآن کریم کی تعلیم اور میٹرک تک دنیاوی فنون گاؤں میں حاصل کیے۔ اس کے بعد ہری پور کے مدرسہ دارالعلوم چوہڑ شریف میں دو سال، اور احمد المدارس سکندر پور میں دو سال پڑھا۔ 1952ء میں مفتئِ اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ تعالیٰ کے مدرسہ دارالعلوم نانک واڑہ کراچی میں درجہ رابعہ سے درجہ سادسہ تک تعلیم حاصل کی۔ درجہ سابعہ و دورۂ حدیث کے لیے محدّث العصر علامہ سید محمّد یوسف بَنُوری رحمۃ اللہ علیہ کے مدرسہ جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں داخلہ لیا، اور 1956ء میں فاتحۂِ فراغ پڑھا۔ (واضح رہے کہ اس مدرسہ میں درسِ نظامی کے پہلے طالبِ علم آپ ہی تھے۔) اس کے بعد آپ نے 1962ء میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منوّرہ(جس کے قیام کو ابھی دوسرا سال تھا) میں داخلہ لے کر چار سال علومِ نبویہ حاصل کیے۔ بعد ازاں جامعہ ازہر مصر میں 1972ء میں داخلہ لیا، اور چار سال میں دکتورہ مکمل کیا؛ جس میں "عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ امام الفقہ العراقی" کے عنوان سے مقالہ سپردِ قلم فرمایا۔

"آپ کے اساتذہ کرام"
1۔۔۔: علامہ سیّد محمّد یوسف بَنُوری(تلمیذ:محدّث علامہ کشمیری رح)۔
3۔۔۔: حافظ الحدیث مولانا محمد عبداللہ درخواستی رحمۃ اللّٰہ علیہ ۔
4۔۔۔: مولانا عبدالحق نافع کاکاخیل(تلمیذ:حضرت شیخ الہند رح)۔
5۔۔۔: مولانا عبدالرّشید نعمانی(تلمیذ: حضرت مدنی رح)۔
6۔۔۔:مولانا لطفُ اللہ پشاوری۔
7۔۔۔: مولانا سَحبان محمود۔
8۔۔۔: مفتی ولی حَسن ٹونکی۔
9۔۔۔: مولانا بدیع الزّماں۔ (رحمہم اللہ تعالیٰ)

"درس و تدریس"
دارالعلوم نانک واڑہ میں دورانِ تعلیم ہی عمدہ استعداد و صلاحیت کی بناء پر-کراچی میں لیبیا و مصر کی حکومتوں کے تعاون سے-عربی زبان سکھانے کے لیے مختلف مقامات پر ہونے والی تربیتی نشستوں میں پڑھانے کا موقع ملا، اس سے آپ کو تدریس کا کافی تجربہ حاصل ہوگیا۔ علاوہ ازیں بَنُوری ٹاؤن میں درسِ نظامی کی تکمیل سے پہلے ہی حضرت بَنُوری رح نے آپ کی صلاحیتوں کو جانچتے ہوئے اپنے مدرسہ کا استاذ مقرر فرمایا۔ آپ کا زمانۂِ تدریس 1955ء سے تاحال جاری ہے۔

"بیعت و خلافت"
ظاہری علوم کی تکمیل کے علاوہ آپ کی باطنی تربیت میں بھی شیخ بَنُوری کا سب سے زیادہ حصہ تھا۔ علاوہ ازیں حضرت شیخ الحدیث مولانا محمّد زکریا کاندہلوی اور حضرت ڈاکٹر عبدالحئ عارفی نوّر اللہ مرقدَہما کی صحبت سے مستفید ہوئے، اور حضرت مولانا محمّد یوسف لدھیانوی شہید اور حضرت مولانا سرفراز خان صفدر رحمہما اللہ تعالیٰ سے اجازتِ بیعت و خلافت حاصل ہوئی۔

"جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن سے تعلق"
1955ء میں اس مدرسہ کے درسِ نظامی کے پہلے طالبِ علم کی حیثیت سے یہ تعلق استوار ہوا، دورانِ طالبِ علمی ہی حضرت بَنُوری رح نے آپ کی عمدہ استعداد دیکھتے ہوئے آپ کو استاذ مقرر فرما کر یہ تعلق مضبوط کردیا، 1977ء میں انتظامی صلاحیتوں کے اعتراف میں ناظمِ تعلیمات مقرر ہوئے، 1997ء میں مولانا ڈاکٹر حبیب اللہ مختار شہید رح کی شہادت کے بعد رئیس الجامعۃ کے لیے آپ کا انتخاب ہوا اور 2004ء میں مفتی نظام الدین شامزئی شہید رح کی شہادت کے بعد شیخ الحدیث کے مسند نشین بنے؛ یہ دونوں ذمہ داریاں آپ تاحال بحسن و خوبی نبھارہے تھے ۔

"عالمی مجلس تحفط ختم نبوت سے تعلق"
عقیدۂِ ختمِ نُبوّت کے تحفظ اور فتنۂِ قادیانیت کے تعاقب کے لیے یہ جماعت قیامِ پاکستان کے بعد امیرِ شریعت سیّد عطاءاللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کی زیرِ امارت وجود میں آئی۔ 1974ء میں شیخ بَنُوری رح کی زیرِ امارت اس جماعت کی چلائی جانے والی تحریک کے نتیجہ میں آئینِ پاکستان میں عقیدۂِ ختمِ نُبوّت کا تحفظ ممکن ہوا، 1984ء میں اسی جماعت کے تحت چلائی جانے والی تحریک کے نتیجہ میں امتناعِ قادیانیت آرڈیننس پاس ہوا۔ پاسپورٹ میں مذہب کے خانہ کی بحالی، اور 2010ء میں ناموسِ رسالت کے قانون کے تحفظ کے لیے چلائی جانے والی تحریک میں بھی اس جماعت کا بنیادی و کلیدی کردار رہا۔ حضرت ڈاکٹر صاحب 1981ء میں اس جماعت کی مجلسِ شوریٰ کے رکن منتخب ہوئے۔ حضرت سیّد نفیس الحسینی شاہ رح کے وصال (2008ء) کے بعد آپ نائب امیر مرکزیہ بنائے گئے۔ حضرت مولانا عبدالمجید لدھیانوی رح کے انتقال (2015ء) کے بعد آپ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیرمرکزیہ منتخب ہوئے۔ علاوہ ازیں آپ نے مجلس کی کئی اردو مطبوعات کا عربی میں ترجمہ کرکے عرب ممالک میں اِنہیں عام فرمایا۔

"اقراء روضۃ الاطفال ٹرسٹ پاکستان سے تعلق"
اکابر و اسلاف کی دعاؤں میں قائم کردہ پاکستان کے پہلے دینی علوم و دنیاوی فنون کا امتزاج رکھنے والے ادارہ کے سرپرست و صدر مفتی ولی حسن ٹونکی، مولانا محمّد یوسف لدھیانوی، حضرت سیّد نفیس الحسینی، مولانا خواجہ خان محمّد، مولانا عبدالمجید لدھیانوی رحمہم اللہ تعالیٰ ایسے اکابر رہے ہیں۔ ان بزرگوں کے بعد حضرت ڈاکٹر صاحب اس ادارہ کے پہلے سرپرست رہے، اور اب صدر تھے ۔

"وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے تعلق"
قیامِ پاکستان کے بعد مسلمانانِ پاکستان کے اسلامی تشخص کو برقرار رکھنے، مملکتِ خداداد پاکستان میں دینی مدارس کے تحفظ و استحکام اور باہمی ربط کو مضبوط بنانے، اور مدارس کو منظّم کرنے کے لیے اکابر علمائے اہلِ سنّت و جماعت دیوبند کی زیرِ قیادت 1379ھ/1959ء میں اس ادارہ کا قیام عمل میں آیا۔ اس وقت یہ ملک کا سب سے بڑا دینی مدارس کا بورڈ ہے؛ جس سے تقریباً بیس ہزار مدارس ملحق ہیں، ان مدارس میں تقریباً چودہ لاکھ طلبہ و آٹھ لاکھ طالبات زیرِ تعلیم ہیں، جبکہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ علما و پونے دو لاکھ عالمات فارغ التحصیل ہوچکے ہیں، آٹھ لاکھ سے زائد حفاظ و دو لاکھ سے زائد حافظات بھی اسی وفاق سے ملحق مدارس کے فیض یافتہ تھے۔

حضرت ڈاکٹر صاحب کے شیخ محدّث بَنُوری رح کا اس ادارہ کے قیام میں دیگر اکابر کے ساتھ بنیادی کردار رہا ہے۔ 1997ء میں حضرت ڈاکٹر صاحب وفاق کی مجلسِ عاملہ کے رُکن بنائے گئے۔ 2001ء میں نائب صدر مقرر ہوئے، اس دوران آپ صدرِ وفاق شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان رح کی بیماری و ضعف کے باعث کئی بار اُن کی نیابت کرتے رہے، اور اُن کی وفات کے بعد تقریباً 9 ماہ قائم مقام صدر رہے۔ 14 محرّم الحرام 1439ھ/ 05 اکتوبر 2017ء کو آپ متفقہ طور پر مستقل صدر منتخب ہوئے۔ اس کے علاوہ آپ وفاق کی نصاب کمیٹی اور امتحان کمیٹی کے سربراہ بھی تھے۔

"تصانیف و تالیفات"
1۔۔۔: الطریقۃ العصریۃ۔
2۔۔۔: کیف تعلم اللغۃ العربیۃ لغیر الناطقین بھا۔
3۔۔۔: القاموس الصغیر۔
4۔۔۔: مؤقف الامۃ الاسلامیۃ من القادیانیۃ۔
5۔۔۔: تدوین الحدیث۔
6۔۔۔: اختلاف الامۃ والصراط المستقیم۔
7۔۔۔: جماعۃ التبلیغ و منھجہا فی الدعوۃ۔
8۔۔۔: ھل الذکریۃ مسلمون؟۔
9۔۔۔: الفرق بین القادیانیین و بین سائر الکفار۔
10۔۔۔: الاسلام و اعداد الشباب۔
11۔۔۔: تبلیغی جماعت اور اس کا طریقۂِ کار۔
12۔۔۔: چند اہم اسلامی آداب۔
13۔۔۔: محبّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔
14۔۔۔: حضرت علی اور حضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اجمعین۔

آپ کی زیادہ تر تصانیف اردو سے عربی، اور کچھ عربی سے اردو میں مترجَم ہیں۔ جبکہ مشہور کتاب "الطریقۃ العصریۃ" عرصہ دراز سے وفاق المدارس کے نصاب میں شامل ہے۔

علاوہ ازیں آپ نے عربی و اردو میں بےشمار مقالات و مضامین سُپردِ قلم فرمائے تھے، جو عربی و اردو مجلّات، رسائل و جرائد، اور اخبارات کی زینت بنے اور مختلف کانفرنسوں میں پڑھے گئے ہیں۔ اِن میں سے اردو مضامین تین مجموعوں کی شکل میں مرتَّب ہوچکے ہیں:
1۔۔۔: مشاہدات و تأثرات۔
2۔۔۔: اصلاحی گزارشات۔
3۔۔۔: تحفظِ مدارس اور علما و طلبہ سے چند باتیں۔
اس کے علاوہ آپ روزنامہ "جنگ" کے مقبولِ عام سلسلہ "آپ کے مسائل اور اُن کا حل" کے مستقل کالم نگار تھے، جبکہ ماہ نامہ "بیّنات" کے مدیر مسؤل اور مجلّہ "البیّنات" کے المشرف العام بھی تھے۔

"شیخ بَنُوری رح کی نسبتوں کے امین، اور مرجع الخلائق شخصیت"
شیخ بَنُوری رح سے آپ کا تعلق اس وقت قائم ہوا جب آپ جامع مسجد بَنُوری ٹاؤن میں عربی کلاس پڑھانے کے لیے تشریف لایا کرتے تھے، کلاس پڑھانے کے بعد کچھ دیر حضرت بَنُوری رح کی خدمت میں حاضر رہتے، اگلے سال اسی مدرسہ میں داخلہ لے کر آپ نے یہ رسمی تعلق دائمی کرلیا، سفروحضر میں خادم کی حیثیت سے ہمیشہ ساتھ رہتے۔ حضرت کو بھی آپ سے ایسی محبت تھی کہ اپنے مدرسہ میں استاذ مقرر فرمایا، مدینہ یونیورسٹی میں پڑھنے کے لیے چار سال کی رخصت دی، جامعہ ازہر میں داخلہ کے لیے خود ساتھ لے گئے، 1961ء میں حج پر ساتھ لے گئے تو حج کے تمام مناسک اپنی نگرانی میں کروائے، کیوں کہ یہ ڈاکٹر صاحب کا پہلا حج تھا۔ انہی محبتوں و شفقتوں نے آپ کو اپنے شیخ کا ایسا گرویدہ بنادیا کہ زندگی بھر کے لیے انہی کے ہوکر رہ گئے۔ شیخ کے وصال کے بعد کچھ عرصہ تک یہ کیفیت رہی کہ جہاں شیخ کا تذکرہ چھڑتا تو آپ کی آنکھیں ضبط نہ کرپاتیں اور پھر بڑے والہانہ انداز میں شیخ کے واقعات سناتے۔ اس وقت آپ اپنے شیخ کی تمام نسبتوں کے امین اور ان کے مسند نشین و جانشین تھے ۔ شیخ بَنُوری رح بیک وقت "صدرِ وفاق، امیرِ مجلس تحفظ ختم نبوت، رئیس و شیخ الحدیث جامعہ بنوری ٹاؤن تھے"؛ حضرت ڈاکٹر صاحب بھی اس وقت ان تمام مناصب پر اپنے شیخ کی یادگار تھے۔ آپ فناء فی الشیخ کی تصویر، اور شیخ کی نسبتِ اتحادی کا مظہر اتمّ تھے۔ اپنے شیخ ہی کی نسبت سے آپ اس وقت پورے ملک کے مشائخ و اہل اللہ کے معتَمد، مرجع الخلائق، اور ایسی غیرمتنازع شخصیت تھے کہ سب کی عقیدت و احترام آپ کو حاصل تھی۔ اور آپ کی مجلس و صحبت سے استفادہ کرنا ہر کوئی اپنی سعادت سمجھتا تھا۔ "ایں سعادت بزورِ بازو نیست!"

30/06/2021

‏موت العالم موت العالم😭
شفیق استاذ محترم (جن سے بخاری شریف پڑھنے کی سعادت حاصل ہوئی) شیخ الحدیث مہتمم جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب رحمہ اللہ رحلت فرما گئے
لاکھوں علماء کے استاد، عالم اسلام کا عظیم سرمایہ
ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر رحمہ اللہ کی رحلت سے علم و عرفان کا ایک اور باب بند ہوگیا۔
اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے. اور ان کے درجات بلند فرمائے متعلقین.،لواحقین ،پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین

08/06/2021

فرانسیسی صدر میکرون کو ایک شہری نے تھپڑ جڑ دیا
اس خبیث نے مسلمانوں کے دلوں کو بہت مجروح کیا 😭
ایڈمن

21/01/2021

باپ اور بیٹے کی بہت ہی خوبصورت انداز میں قرآن پاک کی تلاوت آپ بھی سماعت فرمائیں
www.muftirizwan.com

10/12/2020

"أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ"
ﯾﺎﺩ ﺭﻛﮭﻮ الله ﻛﮯ ﺫﻛﺮ ﺳﮯ ﮨﯽ ﺩﻟﻮﮞ ﻛﻮ ﺗﺴﻠﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔

07/12/2020

انا للہ وانا الیہ راجعون
شیخ الحدیث والتفسیر مہتمم جامعہ احسن العلوم کراچی حضرت مولانا مفتی زرولی خان صاحب اس فانی دنیا سے رحلت فرما گئے ۔
اللہ پاک حضرت مفتی صاحب کی کامل مغفرت فرمائے درجات بلندفرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائےآمین

01/12/2020

اقبال........
تیرے دیس کا کیا حال سناؤں!

28/11/2020

سوڈان کے معروف قاری الشیخ نورین محمد صدیقؒ کی خوبصورت آواز میں تلاوت سماعت فرمائیں

25/11/2020

مسجد الحرام کے آئمہ کرام کی خوبصورت آواز میں ایک ایک آیت کی تلاوت سماعت فرمائیں

22/11/2020

اپنے اعمال صالحہ(نیکیوں) کو غیبت (گناہ کبیرہ) جیسی قبیح بیماری سے ضائع مت کریں

17/11/2020

🌹❤️🌹

(کشمور چار سالہ بچی علیشہ کیس) سچے ایماندار بہادر آفیسر ایس ایس پی کشمور محمد امجد شیخ صاحب اور اے ایس آئی محمد بخش صاحب...
14/11/2020

(کشمور چار سالہ بچی علیشہ کیس) سچے ایماندار بہادر آفیسر ایس ایس پی کشمور محمد امجد شیخ صاحب اور اے ایس آئی محمد بخش صاحب کو پوری قوم سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے ایک ناپاک وجود کو پاک دھرتی سے ختم کردیا

11/11/2020

بچے کی خوبصورت آواز میں "حمدباری" سماعت فرمائیں
اپنے مالک کا میں نام لے کر🔹
بزم کی ابتداء کررہا ہوں 🔸

08/11/2020

سوڈان کے معروف قاری الشیخ نورین محمد صدیقؒ کے فرزند کا اپنے والد گرامی (شیخ) کے منفرد انداز اور لہجے میں قرآن کریم پڑھنے کا عزم.❤️🌹❤️

07/11/2020

سوڈان سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ منفرد لہجہ کے مالک الشیخ قاری نورین محمد صدیق رحمہ اللہ ٹریفک حادثے میں اس فانی دنیا سے کوچ کر گئے.
The world has lost one of the most beautiful Quran reciters of our time in a car accident today. Shaykh Nurayn Muhammad Siddeeq of Sudan (rahimahullah).
May Allah have mercy on him and grant him Shahada. Ameen

05/11/2020

یہ بات طے ہے کہ دینِ اسلام کو جتنا دبایا جائے گا یہ اتنا ہی پھیلے گا(انشاءاللہ)
یورپ کی دو مختلف مسجدوں کا منظر بچوں میں (نماز) اسلام کے متعلق دلچسپی آپ بھی ملاحظہ فرمائیں.

03/11/2020

الحمد للہ حرمین شریفین🕋 کی رونقیں بحال دوسرے ملکوں سے عمرہ زائرین کی آمد کا سلسلہ بھی جاری۔🌹🌹🌹

30/10/2020

ترکی کے ساحلی شہر ازمیر میں 6.6 شدت کے زلزلے سے تباہی۔ زلزلے کا مرکز ساحل سے 17 کلومیٹر دور سمندر میں تھا۔ کٸی عمارتیں منہدم اور لہریں آبادی میں داخل۔اللہ ترک ملت پہ اپنا خاص کرم فرمائے ۔آمين

Address

TAK CHAND STREET FRERE Road P. O. BOX NO. 96
Sukkur
65200

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mufti Muhammad Rizwan Motlani posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Mufti Muhammad Rizwan Motlani:

Videos

Share


Other Digital creator in Sukkur

Show All