Deosai Times

Deosai Times "Gilgit-Baltistan Unveiled: Where beauty meets culture in every pixel."

21/12/2024

لوسر
جشن مے فنگ 2024 کی رنگا رنگ تقریب
دیوسائی ٹائمز کے سکرین پر

روندو اسکردو|  بلتستان سٹوڈنٹ فیڈریشن کے ائی  یو یونٹ کی جانب سے" ٹن ٹنل بناؤ زندگی بچاؤ "کے عنوان سے احتجاجی ریلی کی بھ...
21/12/2024

روندو اسکردو|
بلتستان سٹوڈنٹ فیڈریشن کے ائی یو یونٹ کی جانب سے" ٹن ٹنل بناؤ زندگی بچاؤ "کے عنوان سے احتجاجی ریلی کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہیں انشاللہ روندو پروگریسیو یوتھ ان جوانوں کا بلتستان میں بھرپور استقبال کرینگے۔گلگت بلتستان میں موجود جتنی تنظیمیں ہیں ان تمام سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ اس بہترین فیصلے کو سراہا جائے.

نائب صدر اکرم سرکار
پروگریسیو یوتھ روندو

گلگت : بجلی کی عدم فراہمی بسین میں 23 گھنٹے کی  لوڈ شیڈنگ کے خلاف ۔۔ عوام روڈ پہ نکل گئی غزر روڈ بلاک۔ خواتین اور بچوں ک...
21/12/2024

گلگت : بجلی کی عدم فراہمی بسین میں 23 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف ۔۔ عوام روڈ پہ نکل گئی غزر روڈ بلاک۔ خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد احتجاج میں شامل حکومت وقت سے بجلی فراہم کرنے پر زور

امن واک "صدر بی ایس ایف کے آئی یو یونٹ شہباز شریف وحدی کی سربراہی میں ٹنل بناؤ  پرامن واک  گلگت سے بلتستان روانہ"
21/12/2024

امن واک
"صدر بی ایس ایف کے آئی یو یونٹ شہباز شریف وحدی کی سربراہی میں ٹنل بناؤ پرامن واک گلگت سے بلتستان روانہ"

پریس ریلیز۔   کل بروز ہفتہ 21  دسمبر  کو گلگت میں رہنے والے تمام طلباء ٹنلز بناؤ ، زندگی بچاؤ مہم کے لیے پیدل گلگت سے سک...
20/12/2024

پریس ریلیز۔

کل بروز ہفتہ 21 دسمبر کو گلگت میں رہنے والے تمام طلباء ٹنلز بناؤ ، زندگی بچاؤ مہم کے لیے پیدل گلگت سے سکردو جا رہے ہیں ۔ آپ تمام سے گزارش ہے کہ اس مہم میں حصہ لے کر اپنے اور عزیز و اقارب کی جان کو محفوظ بنائیں۔ آپ تمام کا عین نوازش ہوگی۔

نوٹ۔ اس مہم میں طلباء کے علاوہ بلتستان سے درد رکھنے والے تمام شرکت کرسکتے ہیں
منجانب : بی ایس ایف یونٹ

روندو : کرامت پبلک سکول روندو میں 2024 کے سالانہ امتحانات کے نتائج کا اعلان ۔ نمایاں نمبرز لینے پر طالبہ لاریب فاطمہ تعر...
19/12/2024

روندو :
کرامت پبلک سکول روندو میں 2024 کے سالانہ امتحانات کے نتائج کا اعلان ۔ نمایاں نمبرز لینے پر طالبہ لاریب فاطمہ تعریفی سند لیتے ہوئے۔

ٹنلز بنائیں زندگیاں بچائیں ۔شاہراہ بلتستان عوامی مہم میں تیزی ، حکومت سے جلد مطالبہ حل کرنے پر زوراس پوسٹ کو زیادہ سے زی...
19/12/2024

ٹنلز بنائیں زندگیاں بچائیں ۔
شاہراہ بلتستان عوامی مہم میں تیزی ، حکومت سے جلد مطالبہ حل کرنے پر زور

اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں۔

محکمہ جیل خانہ جات گلگت بلتستان کے 7 آفیسرن ڈپٹی سپنٹنڈنٹ پریزن (DSP _BS-17) پر ترقی کا نوٹیفیکیشن جاری
18/12/2024

محکمہ جیل خانہ جات گلگت بلتستان کے 7 آفیسرن ڈپٹی سپنٹنڈنٹ پریزن (DSP _BS-17) پر ترقی کا نوٹیفیکیشن جاری

16/12/2024

ڈسٹرکٹ دیامر میں پہلی مرتبہ ذہنی صحت کے حوالے سے ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس کے لیے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد۔

"دماغی صحت کے گیپ ایکشن پروگرام (mhGAP) پر 3 دن کی کیسلڈ ٹریننگ
منتظمین:
آغا خان ہیلتھ سروسز پاکستان، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ گلگت بلتستان، آغا خان فاؤنڈیشن، کینیڈا"
رپورٹ: سبطین عباس

ملوپہ حادثے پر صدر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان آغا علی رضوی کا اظہار افسوسیہ المناک حادثہ گلگت سکردو روڈ پر ایک بار پھ...
16/12/2024

ملوپہ حادثے پر صدر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان آغا علی رضوی کا اظہار افسوس

یہ المناک حادثہ گلگت سکردو روڈ پر ایک بار پھر قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا، جس پر پورا گلگت بلتستان سوگوار ہے۔ اس شاہراہ پر اب تک درجنوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، اور ان حادثات کی بنیادی وجہ حکومتی عدم توجہی، ناقص منصوبہ بندی، اور عالمی معیار کی خلاف ورزی ہے۔

گلگت-سکردو روڈ پر کئی مقامات پر ٹنلز کی اشد ضرورت ہے، لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ متعدد بار عوامی احتجاج کے باوجود حکومت نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی نتیجتاً، ہر آئے دن حادثات میں قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں، لیکن ذمہ داران اپنی غفلت پر قائم ہیں۔

اب بھی کئی مقامات پر خطرناک صورتحال کے باوجود تعمیراتی کام رکا ہوا ہے، جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت سے ہماری اپیل ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور فوری طور پر اس منصوبے کو مکمل کرے۔ مزید حادثات سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں تاکہ عوام کی قیمتی جانوں کا تحفظ ممکن ہو۔

ہم مرحومین کے لواحقین سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا کرے۔

شاہراہِ بلتستان موت کا کنواں ذمہ دار کون؟آئے روز حادثات کا شکار!
15/12/2024

شاہراہِ بلتستان موت کا کنواں ذمہ دار کون؟

آئے روز حادثات کا شکار!

شیعہ امامی اسماعیلی جماعت کو ہز ہائنس پرنس کریم آغا خان کی 28 ویں سالگرہ کی مبارک باد
13/12/2024

شیعہ امامی اسماعیلی جماعت کو ہز ہائنس پرنس کریم آغا خان کی 28 ویں سالگرہ کی مبارک باد

پہاڑوں کا عالمی دن تحریر: انصارمدنیپہاڑوں کاعالمی دن (انگریزی:Mountain Day) پاکستان سمیت دنیا میں ہر سال 11 دسمبر کو منا...
12/12/2024

پہاڑوں کا عالمی دن
تحریر: انصارمدنی

پہاڑوں کاعالمی دن (انگریزی:Mountain Day) پاکستان سمیت دنیا میں ہر سال 11 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ پہاڑوں کا عالمی دن منانے کا آغاز گیارہ دسمبر 2002ء میں کیا گیا اور یہ دن مناتے ہوئے دنیا بھرمیں پہاڑیوں کی حالت بہتر بنانے اوران کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات کی ضرورت پر زوردیا جاتا ہے۔
اسی دن کی مناسب سے کل دن بھر سوشل میڈیا پرگلگت بلتستان کے مختلف پہاڑوں کے سایہ تلے کھڑے لوگ اپنی نایاب ترین تصویر کے ساتھ مرحوم پروفیسرحشمت کمال الہامی کا یہ شعر
پہاڑی سلسلے چاروں طرف ہیں، بیچ میں ہم ہیں۔
مثالِ گوہرِ نایاب ہم پتھر میں رہتے ہیں۔
لکھتے ہوئے نظرآئے، اہلِ ادب کے ذوقِ سماعت کے لیے ہم مرحوم شاعر کی پوری غزل ہدیہ کررہے ہیں اس امید کے ساتھ کہ آپ ان کے بلندی درجات کے لیے دُعا کریں جو اس وقت یقیناً اللہ تعالیٰ کی رحمت کے زیرِ سایہ اپنے سفرِ آخرت کی طرف گامزن ہے۔
جو لوگ علم وادب، تہذیب و شائستگی سیکھنے کے لیے قریہ قریہ پھرتے ہیں وہ بڑے لوگ ہوتے ہیں، چونکہ وہ اپنے اسلاف سے یہ سیکھتے ہیں کہ اہلِ علم کی، اہلِ فن کی، اور اہلِ ادب کی عزت کرنا چاہیے۔ ایسے خاندانی رئیس ہر انسان کی عزت کرتے ہیں، بڑوں کا احترام کرتے ہیں۔
ظاہر ہے بڑے لوگ ہمیشہ نظامِ فطرت سے آگاہ ہوتے ہیں اس لیے وہ پائیدار چیزوں کی تلاش میں رہتے ہیں، ہم جس جگہ رہتے ہیں یہاں دوطرح کے نظام بیک وقت نافذالعمل ہیں، شریعت اور فطرت۔ بزرگوں کا کہنا ہے کہ نظامِ شریعت میں رحم ہے، عفو درگذر ہے، عطا ہے، بخشش ہے۔ مگر نظامِ فطرت میں نہ رحم ہے، نہ بخشش ہے بلکہ وہ مقررہ اصولوں کے تحت اپنے نظام کو قائم ودائم رکھنے کے لیے رواں دواں ہے۔مثلاً
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون دونوں کائناتِ خداوندی میں نظامِ فطرت کے ماتحت زندگی گزار رہے تھے، نظامِ فطرت ان دونوں کے لیے یکساں تھا یعنی سورج کی کرنیں، بارش کا برسنا، پانی کی روانی، کھیتوں کی زرخیزی، میوہ دار درخت، آکسیجن دونوں بلاتخصیص لے رہے تھے، جبکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ پیغمبر تھے، دینی احکام کی تبلیغ کرنے والے تھے، لوگوں کے حقوق اور محرومیوں کو دور کرنے والے تھے، مگر فرعون ان تمام بُری صفات کے حامل تھے جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی مخلوق اپنے جائز حقوق سے محروم تھی، فرعون اپنے کارندوں کے ذریعے لوگوں پر ظلم وزیادتی کرتے تھے۔
بالآخر ایک دن فرعون اپنے غروتکبر، ظلم وزیادتی اور طاقت کے نشے میں اندھا ہوکر دریائے نیل میں غرق ہوا، جنہیں یہ غلط فہمی تھی کہ یہ نظام میری وجہ سے چل رہاہے، وہ غرق ہوا، اور قصہ پارینہ بن گیا، مگر نظامِ فطرت اسی شان وشوکت کے ساتھ رواں دواں ہے۔ جو بچے ماں باپ کی تربیت اور بزرگوں کی دور رس نگاہوں کے سہارے زندگی کی بہاریں دیکھ رہے ہیں وہ یقیناً بندگانِ خدا کے حقوق ادا کرتے ہیں اور فطرت کی رازوں کو سمجھتے ہوئے شریعتِ خداوندی کے سہارے جیتے ہیں۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جب انسان فرعونی ذہنیت کا حامل ہوتا ہے تو انہیں اپنے اردگر چلنے والے انسان کیڑے مکوڑے نظر آتے ہیں وہ ان کے معین حقوق غصب کرنا اپنا حق سمجھتا ہے، وہ ان مظلوم ومحروم انسانوں سے نفرت کرتاہے، بالآخرایک ان اپنی اسی ذہنیت کے ساتھ فرعون کے حلقہ یاراں میں شامل ہوجاتاہے۔
جس پہاڑ کے سایہ تلے انسان کھڑا ہے انہیں یقیناً اس بات کا احساس ہے کہ اس پہاڑ کے اندر نہ جانے کتنے نایاب اور قیمتی پتھرہیں ، میں بھی اپنی ذات میں ایسے نایاب اور قیمتی صفات پیدا کرکے تمام انسانوں کے لیے باعثِ فخروغرور بن سکتاہوں، جس طرح ان قیمتی پتھروں کو ہرکوئی عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھتاہے اور اسے اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے بالکل اسی طرح میں بھی اپنے اندر ایسے صفات پیدا کروں جنہیں دیکھنے اور سمجھنے کے لیے لوگ میرے اردگرد جمع ہوں۔
غزل ملاحظہ فرمائیں۔
ہمیشہ ہم رضائے خالقِ اکبر میں رہتے ہیں۔ نبی ﷺ کی پیروی میں، مرضیِ حیدرؑ میں رہتے ہیں۔
نہیں ہے شاعری اپنی، زمانِ جاہلیت کی۔ ہمارے ذہن ہردم سورہ کوثر میں رہتے ہیں۔
قرار اُن کو نہیں ساکن جگہے پر رہ نہیں سکتے۔ وہ سیمابی ہیں عاشق کے دلِ مضطر میں رہتے ہیں۔
خبرپَل پَل کی پہنچاتے ہیں جو دشمن کو اُجرت پر۔ مجاہد بن کے وہ اسلام کے لشکر میں رہتے ہیں۔
سجاتے ہیں ادب کے آسماں پر محفلیں ہم لوگ۔ ہمیشہ بزمِ خورشید ومہ واختر میں رہتے ہیں۔
ہے جو آفت زدہ بھی جس میں بچھو سانپ رہتے ہیں۔ ہمارا حوصلہ دیکھو ہم ایسے گھر میں رہتے ہیں۔
شکاری پہلے توجاتے تھے جنگل اور پہاڑوں پر۔ بناکر مورچہ اب گوشئہ دفتر میں رہتے ہیں۔
پہاڑی سلسلے چاروں طرف ہیں، بیچ میں ہم ہیں۔ مثالِ گوہرِ نایاب ہم پتھر میں رہتے ہیں۔
کمالِ شاعری، پاکیزہ تحریروں میں ہوتا ہے۔ قلم اپنے سدا جبریلؑ کے شہپر میں رہتے ہیں۔

(بروزِ پیر، ۲ فروری ۲۰۱۰ء، کے آئی یو کے گیٹ کے سامنے ہوٹل پر چائے پیتے ہوئے ہمارے دوست پروفیسر حشمت کمال الہامی نے اپنے ہاتھ سے لکھ کر یہ غزل عنایت کی تھی)

بریکنگ نیوز۔۔۔اسکردو روڈ روندو باغیچہ کے  مقام پر لینڈ سیلایڈینگ کی وجہ سے  بلاک۔۔
11/12/2024

بریکنگ نیوز۔۔۔
اسکردو روڈ روندو باغیچہ کے مقام پر لینڈ سیلایڈینگ کی وجہ سے بلاک۔۔

کیا ہم اپنے نوجوانوں پر فخر کرسکتے ہیں؟تحریر انصار مدنیہم ایک ایسے ہجوم میں اپنے روزوشب گزار رہے ہیں، جہاں کے رشتے ناطے ...
11/12/2024

کیا ہم اپنے نوجوانوں پر فخر کرسکتے ہیں؟
تحریر انصار مدنی

ہم ایک ایسے ہجوم میں اپنے روزوشب گزار رہے ہیں، جہاں کے رشتے ناطے مصنوعی ہیں، تہذیب و ثقافت سے جڑے ہوئے اظہارات مصنوعی ہیں، آب و ہوا، کھانے پینے کے ذرائع بھی مصنوعی بنتے جارہے ہیں، سب سے تکلیف دہ کیفیت یہ ہے کہ ہمارا نوجوان مصنوعی دنیا میں کھو رہا ہے، اگر ہمارے سنجیدہ لوگ نوجوانوں کے لیے مناسب ماحول فراہم کرنے میں ناکام ہوئے تو پھر ہمارا مستقبل محفوط نہیں ہے۔ ذرا چشمِ تصور سے دیکھیے کہ نوجوان کسی بھی معاشرہ کو سمجھنے کے لیے بہترین حوالہ ہوتے ہیں، معاشرہ سے جڑا ہوا ہر کمزور طبقہ حسرت و امید سے اپنے قابلِ فخر نوجوانوں کی طرف دیکھتا ہے کہ یہ لوگ ہمیں پریشانیوں سے نکالنے کا ذریعہ و وسیلہ بنیں گے۔ جب ہم اسی امید سے اپنے معاشرہ میں نوجوانوں کی ترجیہات کو دیکھتے ہیں تو ہم ایک ذہنی الجھن اور منتشر خیالات کی تکلیف دہ کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں، اور اپنے آپ کو حوصلہ دینے کی غرض سے یہ کہتے ہیں کہ دنیا والو! آؤ دیکھو ہمارے نوجوانوں کی بہادری، شجاعت، ایثار و قربانی، یہ اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آج بھی دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دنیا کے بلند ترین محاذ پر کھڑے ہیں، کبھی شہادت کا تمغہ تو کبھی غازی کا لقب پاتے ہیں۔ دیکھو دیکھو ہمارے نوجوان دنیا کے مختلف یونیورسٹیز، اور ملٹی نیشنل اداروں میں قابلِ رشک عہدوں پر براجمان ہیں، یہ ان جگہوں پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں، قابلِ ذکر اسناد لے رہے ہیں۔
جذبات واحساسات کی اس خوبصورت دنیا میں مشغولِ عمل روح کی یہ آنکھیں اچانک جسم کی آنکھوں سے دیکھتی ہیں تو ہمارے ناک کی سیدھ میں کچھ کمرے ہیں، دوکانیں ہیں، گلیاں ہیں، کھلے آسمان تلے چند بچے ہیں، جو استعمال شدہ سگریٹ کے ٹکڑے تلاش کررہے ہیں، شاید ان ٹکڑوں سے وہ اپنا نشہ پورا کریں۔ یہ ہے ہمارا کل؟ یہ ہے ہمارا مستقبل؟ یہ ہے ہمارا غرور؟ یہ ہے ہمارا اثاثہ؟
کیا ہمارے بڑے ہمارے لیے سوچتے ہیں؟ کیا ان کے بچے بھی ہمارے ساتھ رہ رہے ہیں؟ وہ بھی ہمارے تعلیمی اداروں میں تعلیم وترتیب پا رہے ہیں؟ جب وہ بیمار ہوتے ہیں تو ان اسپتالوں میں علاج کراتے ہیں؟ نہیں تو پھر آپ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے حوالے سے فکرمند رہیں، بے مقصد سوشل میڈیا میں گھسنے کا نشہ ہو، ناجائز دولت جمع کرنے کا نشہ ہو، رشتوں میں عداوت و دشمنی پیدا کرنے کا نشہ ہو، یا جسمانی طور پر مدحوش رہنے کا نشہ ہو۔ اب یہ نشہ کا زہر ہماری محفلوں کی رونق ہے، بڑے لوگوں میں شامل ہونے کا سرٹیفیکٹ ہے، اور بہترین منافع بخش کاروبار ہے۔
جو لوگ مذکورہ بالا مختلف نشہ آور اشیاء کے مضر اثرات سے نابلد ہیں تو وہ ایک ہجوم بن کر زندگی گزار رہے ہیں۔ ان سے بات کرنا، سمجھانا وقت کا زیاں ہے۔
البتہ صاحب شعور لوگوں اور تبلیغ و نصیحت کرنے والوں کی خدمتِ عالیہ میں گزارش ہے کہ برائے مہربانی آپ اپنی وعظ و نصیحت کے دوران مخاطبین کی بے چینی کو محسوس کیجیے کہ ان کی یہ بے چینی آپ کی وعظ و نصیحت سننے کے لیے ہے یا نشہ نہ ملنے کی وجہ سے ہے؟ میری یہ تحریر پڑھنے والے صاحب شعور لوگ ایک لمحہ رک کر اپنے اردگرد نظریں دوڑائیں کہ ان کے گھر میں، خاندان میں اور معاشرہ میں کتنے لوگ نشے میں دھت رہنا پسند کرتے ہیں؟ کیا آ پ ایسے لوگوں کے درمیان رہتے ہوئے ان سے بہتر مستقبل کی باتیں کرتے ہیں؟ انہیں اپنی ذات میں عزت وقار، ایثاروقربانی، عفودرگزر، محبت وشفقت کی صفات پیدا کرنے پر زور دیتے ہیں؟
آج میری ملاقات ایک ایسے نوجوان سے ہوئی جو ہمارے معاشرے سے سخت نالاں ہے، نشہ کرنے اور بیجنے والوں سے پریشان ہے، اللہ کرے کہ اس طرز کی پریشانی اور ناراضگی صاحبانِ اختیار کو بھی لاحق ہو تاکہ ہم نشہ سے پاک معاشرے میں رہ کر بہتر مستقبل کے لیے کام کرسکیں۔

بلتستان کے معروف سماجی و کاروباری شخصیت ٹھیکیدار حسن سدپارہ رضائے الہی سے رحلت فرماء چکے
10/12/2024

بلتستان کے معروف سماجی و کاروباری شخصیت ٹھیکیدار حسن سدپارہ رضائے الہی سے رحلت فرماء چکے

10/12/2024

آج، 10 دسمبر 2024 کو، کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کے اے آئی لیب میں اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (ASA) اور سینئر اساتذہ کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ تفصیلی غوروخوض کے بعد، اجلاس نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ 11 دسمبر 2024 سے تمام تعلیمی سرگرمیوں، بشمول امتحانات، کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا۔

یہ فیصلہ آج منعقدہ سنڈیکیٹ اجلاس کے ناقابل قبول نتائج کے ردعمل میں کیا گیا ہے، جس میں منتخب اور غیر نمائندہ اراکین شامل تھے۔ ہماری جائز مطالبات کو نظرانداز کرنا، جو یونیورسٹی آرڈر 2008 کی دفعات پر مبنی ہیں، میرٹ، مساوات، اور شفافیت کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ایسے اقدامات نہ صرف تعلیمی آزادی پر حملہ ہیں بلکہ اساتذہ کی پیشہ ورانہ موت کے مترادف ہیں، جو یونیورسٹی کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں اور کم آمدنی والے طلباء کے فیسوں کے بدلے دھوکہ دہی پر مبنی تعلیمی نظام فراہم کرتے ہیں۔

ہم اس ادارے کی تعلیمی اور انتظامی سالمیت کی اس تنزلی کو کسی صورت جاری رہنے نہیں دیں گے۔ یونیورسٹی مالی دیوالیہ پن کے دہانے پر ہے، لیکن کوئی احتساب نہیں ہے۔ تمام اساتذہ میرٹ، انصاف، اور یونیورسٹی آرڈر 2008 کے نفاذ کے لیے متحد ہیں۔

اقدام کی اپیل:
تمام اساتذہ کرام سے گزارش ہے کہ کل صبح 9:00 بجے سے شام 4:00 بجے تک ایڈمنسٹریٹو بلاک کے سامنے جمع ہو کر اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ آپ کی شرکت انتہائی اہم ہے تاکہ یہ واضح اور مضبوط پیغام دیا جا سکے کہ ہم یونیورسٹی کے اصولوں اور مستقبل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

آئیں مل کر انصاف، میرٹ، اور اس ادارے کی تعلیمی عظمت کے دفاع کے لیے قدم بڑھائیں۔

یکجہتی کے ساتھ،

جنرل سیکریٹری
اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (ASA)

روندو :ڈپٹی کمشنر سکردو کا تھوار ڈمبوداس روندو میں کھلی کچہری کا انعقاد : عوامی مسائل کے حل کے لئے احکامات جاری ڈپٹی کمش...
10/12/2024

روندو :ڈپٹی کمشنر سکردو کا تھوار ڈمبوداس روندو میں کھلی کچہری کا انعقاد : عوامی مسائل کے حل کے لئے احکامات جاری

ڈپٹی کمشنر سکردو کیپٹن (ر) عارف احمد تھوار ڈمبوداس کے مقام پر کھلی کچہری کا انعقاد کیا۔ کھلی کچہری میں تمام محکمہ جات کے سربراہان، روندو کے علماء کرام، عمائدین، سرکردگان، مذہبی، سیاسی، سماجی اور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کھلی کچہری میں عوام الناس نے روندو میں موجود مسائل کو اجاگر کیا۔ لوگوں نے روندو میں موجود، جگلوٹ سکردو روڈ کی نقصانات کے معاوضہ جات کی ادائیگی، ہرپوہ پاور پروجیکٹ، سڑک، یونین کونسل حلقہ بندی، بجلی کی کمپلئین آفس، مسافر گاڑیوں کی مشکلات، تعلیم، صحت اور دیگر مسائل سے ڈپٹی کمشنر کو آگاہ کیا۔ ڈپٹی کمشنر نے عوام الناس کو یقین دلایا کہ روندو کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ عوام کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ تمام ہیڈ آف ڈیپاٹمنٹس اپنے اپنے سب ڈویژنل آفیسر اور سٹاف کی روندو میں حاضری کو یقینی بنائیں، نیز ایک ہفتے کے اندر محکمہ مواصلات و تعمیرات کے آفس کو فعال بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تھوار بالا اور تھوار پائین جانے والے سڑک کے سولینگ کا کام مکمل ہوا ہے تاہم میٹلنگ کا کام باقی رہتا ہے، سیزن میں میٹلنگ کا کام شروع ہونے تک سڑک کو تین ہفتے اندر رولر لگا کر ہموار کیا جائے تاکہ ٹریفک کی آمدورفت اور لوگوں کو چلنے میں آسانی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہرپوہ پاور پروجیکٹ کے معاوضہ جات کی ادائیگی جاری ہے اور ترقی حیثیت کے مطابق لوگوں کو معاوضوں کی ادائیگی کے لئے حکام بالا کو سفارشات منظوری کے لئے بھیجی جا چکی ہیں۔
یونین کونسلوں کی حلقہ بندی/ وارڈ بندی سے متعلق تحفظات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر روندو نے پہلے ہی آپ لوگوں ڈیمانڈ کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عوامی امنگوں کے مطابق آپ لوگوں کے اعتراضات دور کئے ہیں۔ اس طرح پہلے چار یونین کونسل تھے اب اس کو بڑھا کر نو یونین کونسل بنائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ زیادہ آبادی والے یونین کونسل میں ممبر کو بڑھانے کے لئے حکام بالا کو سفارشات ارسال کی گئی ہے۔
گلگت سکردو روڈ پر نقصانات کے معاوضہ جات کی ادائیگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر روندو جلد این ایچ اے، ایف ڈبلیو او اور کمیٹی ممبران کے ساتھ اجلاس منعقد کریں گے، اور اسسٹنٹ کمشنر اپنے آفس میں پرانے نقصانات کی فہرست بھی آویزاں کرینگے اور جو جو اعتراضات اور کمی بیشی ہو ان کو دور کر کے حتمی فہرست ایف ڈبلیو او کو بھیجی جائے گی تاکہ لوگوں کے نقصانات کے معاوضوں کی ادائیگی کو ممکن بنایا جا سکے۔
روندو کے مسافروں کو سکردو بس اڈے پر روکنے کے حوالے سے انہوں نے موقع پر ایس ایس پی سکردو سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ روندو ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن روزانہ کی بنیاد پر پانچ گاڑیوں کی فہرست دینگے تاکہ ان کو بذریعہ ٹریفک پولیس شہر تک جانے کی معقول رسائی دینگے تاکہ عوام الناس کو ہونے والی مشکلات اور زائد کرایوں کی مد میں ہونے والے نقصانات سے بچایا جا سکے۔
بجلی کی کمپلئین آفس کے حوالے سے انہوں نے موقع پر موجود ایکسیئن برقیات کو ہدایات دی کہ وہ روندو کے ہیڈ کوارٹر کے مقام پر بجلی کمپلئین آفس کے قیام کو جلد عمل میں لایا جائے اور وہاں ٹیلی فون نمبر یا موبائل نمبر انسٹال کرکے بذریعہ سوشل میڈیا اور نوٹس بورڈ پر نوٹیفکیشن آویزاں کر کے عوام تک نمبر پہنچائے تاکہ عوام بجلی کے حوالے سے اپنی شکایات درج کر سکیں۔ اور عملہ فوری کاروائی کرتے ہوئے شکایات کا ازالہ کیا جا سکیں۔

Address

Gilgit-Baltistan
Skardu
16100

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Deosai Times posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Deosai Times:

Videos

Share