Azmat E Sajjad as

Azmat E Sajjad as عزاداری اے حضرت مولا امام حسین علیہ السلام
گوٹھ بلوچ خان زرداری پیروسن ڈسٹرکٹ خیرپور میرس سندھ
(6)

28/08/2024
مجلس عزا چہلم تاجدارِ کربلا حضرت امام حسین علیہ السلام پاکستان کا تاریخی جلسہ 18 صفرالمظفر 2024 بمقام امام بارگاہ قصر بی...
13/08/2024

مجلس عزا چہلم تاجدارِ کربلا حضرت امام حسین علیہ السلام پاکستان کا تاریخی جلسہ 18 صفرالمظفر 2024 بمقام امام بارگاہ قصر بی بی سکینہ سلام ﷲ علیہا گوٹھ بلوچ خان زرداری پیروسن تحصيل ٹھری میرواھ ڈسٹرکٹ خیرپور میرس، مستورات کہ لئے پردے کا خاص انتظام ہوگا اور نیاز حضرت مولا امام حسین علیہ السلام صبح 8 بجه سے لیکر انشاءاللہ رات تک جاری رہے گا تمام مومنین و مومنات سے شرکت کی اپیل...
خاکپائے دراہلبیت
زوار منظور علی زرداری و برادران

7 محرم الحرام مہندی شھزادہ قاسم سلام اللہ علیہا امام بارگاہ قصرِ بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا گوٹھ بلوچ خان زرداری پیروسن...
13/07/2024

7 محرم الحرام مہندی شھزادہ قاسم سلام اللہ علیہا امام بارگاہ قصرِ بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا گوٹھ بلوچ خان زرداری پیروسن
؛؛خاکپائے دربتول زوار منظور علی زرداری و برادران

11/07/2024

Majlis Aza Ashra e Muharram 1446 Village Baloch Khan Zardari

04/02/2024

نوحہ : ایھو کنھندا جنازا ہے
نوحہ خواں شفاء حسین بلاغی

حرمِ مولا علي ع میں سیدہ فاطمة الزهراء عليها السلام  کی شھادت پر بینرز آویزاں کر دئیے گے۔۔
26/11/2023

حرمِ مولا علي ع میں سیدہ فاطمة الزهراء عليها السلام کی شھادت پر بینرز آویزاں کر دئیے گے۔۔

*شہادت رسول خدا صلی  اللہ علیہ و آلہ*اس روز 28 صفر سنہ ۱۱ھ میں اشرف المخلوقات، خاتم الانبیاء حضرت محمد بن عبد اللہ صلی ا...
15/09/2023

*شہادت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ*

اس روز 28 صفر سنہ ۱۱ھ میں اشرف المخلوقات، خاتم الانبیاء حضرت محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کی 63 برس کی عمر میں [۱] زہر کے ذریعہ شہادت واقع ہوئی۔ [۲] اور بعض روایات کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دو عورتوں نے مسموم کیا تھا۔ [۳]

24/ صفر کو پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ کی طبیعت مزید ناساز ہوئی۔ [۴]

اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:

"میرے حبیب کو میرے پاس بلاؤ"۔ جناب عائشہ اور حفصہ نے اپنے اپنے والد کو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ کی خدمت میں حاضر کیا، تو آپ صلّی اللہ علیہ و آلہ نے اپنا رخ مبارک پھیر لیا اور فرمایا:

"میرے حبیب کو میرے پاس حاضر کیا جائے"

تو پھر کسی کو علی بن ابی طالب علیہ السلام کے پاس بھیجا گیا، جیسے ہی آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ کی نظر مبارک آپ علیہ السلام پر پڑی تو انہیں اپنے قریب بلایا اور کچھ باتیں کہیں۔ جب علی بن ابی طالب علیہ السلام آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ کے پاس سے واپس ہوئے تو حضرت عمر و ابوبکر نے پوچھا:

"آپ کے خلیل نے آپ سے کیا فرمایا؟"

فرمایا: "مجھے انہوں نے علم کے ہزار باب تعلیم دیے کہ جس کے ہر باب سے ہزار باب کھلتے ہیں" [۵]

*پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ کی وصیتیں:*

پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ نے اپنی عمر شریف کے آخری لمحات میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام سے وصیتیں فرمائیں اور جبرئیل و میکائیل اور ملائکہ مقربین کو اس پر گواہ قرار دیا۔

جو کلمات جبرئیل پیغمبر صلّی اللَّہ علیہ و آلہ سے فرما رہے تھے اور امیر المومنین علیہ السلام سن رہے تھے ان میں سے ایک یہ ہے:

"تمہارے حق (خلافت) کو چھینا جائے گا، تمہارا خمس غصب کیا جائے گا، (فاطمہ پر ظلم) حرمت پامال کی جائے گی، اور داڑھی کو سر کے خوں سے رنگین کیا جائے گا"

امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں:

«جب میں نے ان کلمات کو سنا تو نعرہ مار کر زمین پر گر پڑا"

اس کے بعد حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اور حسنین علیہم السلام سے کچھ گفتگو کی، پھر اس وصیت پر خالص سونے کی کچھ مہریں لگائی گئیں اور حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے سپرد کیا گیا۔ [۶]

*پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ کی تجہیز و تکفین و نماز:*

امیرالمؤمنین علیہ السّلام نے غسل دینے کے بعد آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ پر اکیلے نماز جنازہ پڑھی۔ [۷]

اصحاب سقیفہ کے سوا دوسرے سبھی لوگ مسجد میں حاضر تھے تاکہ پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ پر نماز اور تدفین میں شرکت کرسکیں۔

امیر المومنین علی علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا: "رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ اپنی حیات میں بھی اور وفات کے بعد بھی ہمارے امام ہیں"

یہ اس بات کی جانب اشارہ تھا کہ آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ پر جماعت کے ساتھ نماز نہیں پڑھی جائے گی۔ اس وقت لوگ گروہ کی شکل میں آتے اور بغیر کسی امام کے
*"إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا"* [۸] کی تین بار تلاوت کرتے اور (حجرہ سے) باہر آجاتے تھے۔

*پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ کی تدفین:*

اس کے بعد حضرت مولا علی علیہ السلام نے فرمایا: خدا جس مکان میں اپنے پیغمبر کی روح قبض کرتا ہے اسی مکان میں دفن پر راضی ہے، لہذا میں آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ کو اسی حجرہ میں دفن کرنا چاہوں گا جہاں وہ دنیا سے گئے ہیں۔ اور وہ حجرہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا حجرہ تھا جس پر کثرت کے ساتھ دلائل موجود ہیں۔ [۹]

امیرالمؤمنین علیہ السّلام نے چند لوگوں کی مدد سے ایک قبر تیار کی اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ کے بدن اطہر کو اس قبر میں قرار دیا۔ پھر خود قبر میں اترے اور پیغمبر صلّی اللَّہ علیہ و آلہ کے چہرے کو کھولا اور داہنے رخ کو زمین پر قرار دے کر لحد کو بند کیا اور اس پر مٹی ڈالی۔ [۱۰]

*حیات پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ پر مختصر روشنی میں*

آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ ابھی دو ماہ کے تھے، اور ایک روایت کے مطابق ابھی حمل میں تھے کہ والد بزرگوار جناب عبد اللہ بن عبد المطلب کی رحلت ہوگئی۔ ۴ یا ۷ یا ۸ برس کے تھے تبھی مادر گرامی جناب آمنہ بن وہب "ابواء" میں رحلت فرما گئیں۔

۸ سال دو ماہ اور دس روز کا سن شریف تھا کہ جد بزرگوار جناب عبد المطلب دنیا سے چلے گئے۔

۲۵ برس کے ہوئے تو جناب خدیجۃ الکبریٰ علیہا السلام سے عقد ہوا،

آپ صلی اللہ علیہ و آلہ جب ۳۰ برس کے ہوئے تو حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ ۴۰ برس کی عمر میں آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ کی بعثت ہوئی ۔ ۴۵ برس کی عمر میں معراج پر تشریف لے گئے اور بعثت کے پانچویں سال حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت ہوئی۔

جب آپ صلّی اللہ علیہ و آلہ کی عمر مبارک ۵۰ سال کی ہوئی تب جناب ابوطالب اور خدیجہ الکبری سلام اللہ علیہا کی رحلت ہوگئی۔
۔

۵۲ سال گیارہ مہینہ تیرہ دن کی عمر پر آپ صلّی اللہ علیہ و آلہ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی۔ ہجرت کے بعد تقریبا دس سال مدینہ میں رہے یہاں تک کہ ۲۸ صفر سن ۱۱ ہجری میں مسموم ہوکر دنیا سے رحلت فرمائی۔ [۱۱]

نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ کی رحلت پر حضرت زہرا سلام اللَّہ علیہا نے بہت زیادہ گریہ فرمایا۔ آنحضرت صلّی اللہ علیہا نے انہیں اپنے قریب بلایا اور ایسی بات کہی کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کا حزن و اندوہ کم ہو گیا۔ جب ان سے اسکی وجہ دریافت کی گئی تو فرمایا:

"میرے بابا نے مجھے خبر دی ہے کہ اہل بیت میں سے سب سے پہلے جو فرد ان سے ملحق ہوگی وہ میں ہوں اور یہ فراق بہت طولانی نہیں ہوگا". [۱۲]

2️⃣ *آغاز_امامت_امیرالمومنین علی علیہ السلام*

حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام کی امامت کا یہ پہلا دن ہے، اور اس دن آپ علیہ السلام کی زیارت مستحب ہے۔ [۱۳]

3️⃣ *آغاز_غصب_خلافت*

یہ دن حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی خلافت کے غصب کرنے، خانہ نشیں کرنے اور سقیفہ بنی ساعدہ والوں کی جانب سے یوم غدیر کی بیعت کے توڑے جانے کا پہلا دن ہے۔ [۱۴]

4️⃣ *شہادت_امام_حسن_مجتبی علیہ السلام*

اس روز سنہ ۵۰ھ میں حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی شہادت واقع ہوئی۔ [۱۵]

ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کی شہادت 7 صفر یا آخر صفر میں ہوئی ہے، [۱۶]

دوسرے قول کے مطابق آپ علیہ السلام کی شہادت 5 ربیع الاول میں واقع ہوئی ہے۔ [۱۷]

جعدہ بنت اشعث بن قیس نے آپ علیہ السلام کو اس زہر سے شہید کیا جسے معاویہ نے اسے بھیجا تھا۔ معاویہ نے زہر کے ہمراہ ایک لاکھ درہم بھیجے اور وعدہ کیا کہ اس کا عقد یزید سے کردے گا، لیکن وعدہ پورا نہ کیا۔ [۱۸]

*امام حسن علیہ السلام کو زہر دیا گیا*

حضرت امام حسن علیہ السلام کی مسمومیت چالیس دن تک جاری رہی۔ [۱۹]جب بدن مبارک پر زہر کے اثرات نمایاں ہونے لگے اور شہادت کا وقت قریب آگیا تو آپ علیہ السلام نے حضرت سید الشہداء علیہ السلام سے فرمایا:

«مجھے زہر سے مسموم کردیا گیا ہے اور میرے جگر کے ٹکڑے طشت میں ہیں۔ میں تم سے جدا ہونے والا اور خدا سے ملحق ہونے والا ہوں، اور میں جانتا ہوں کہ کس نے مجھے زہر دیا ہے لیکن میں تمہیں اپنے حق کا واسطہ دیتا ہوں اس بارے میں کچھ نہ کہنا، اور جب میں اس دنیا سے چلا جاؤں تو میری آنکھ کو بند کردینا اور غسل و کفن دینا اور مجھے میرے جد پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ کی قبر کے پاس لے جانا تاکہ تجدید عہد کروں، اس کے بعد بقیع میں دادی فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیہا کے قریب دفن کرنا۔

مجھے معلوم ہے میرے دشمن خیال کریں گے کہ تم مجھے پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ کے جوار میں دفن کرنا چاہتے ہو اور وہ مانع ہونگے۔ تمہیں خدا کی قسم ہے ایسا نہ ہو کہ میری وجہ سے خون بہایا جائے».

اس کے بعد آپ علیہ السلام نے اپنے بابا حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی طرح اپنی اولاد و اہل بیت سے وصیتیں فرمائیں اور دنیا سے رخصت فرما گئے۔

*امام علیہ السلام کی تشییع جنازه*

حضرت امام حسین علیہ السلام نے تجہیز و تکفین اور نماز کے بعد آپ علیہ السلام کو مرقد پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ کی جانب لے گئے، تو بنی مروان اور بنی امیہ جو جناب عائشہ کے ساتھ مسلح ہوکر وہاں پر حاضر تھے، انہیں یقین ہوگیا کہ آپ علیہ السلام کو پیغبر صلی اللہ علیہ و آلہ کے قریں دفن کرنا چاہتے ہیں۔ لہذا وہ سامنے آگئے اور رکاوٹیں کھڑی کرنے لگے، عائشہ جو ایک خچر پر سوار تھیں کہہ رہی تھیں:

"میرا تم سے کیا تعلق ہے، کہ تم میرے گھر میں اسے دفن کرنا چاہتے ہو جسے میں دوست نہیں رکھتی؟"

مروان نے بھی اسی طرح کی باتیں کیں۔ ابن عباس نے اسے اور عائشہ کو اس کا جواب دیا۔

اولاد عثمان بھی سامنے آگئی اور کہا: ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کہ عثمان تو بدترین جگہ دفن کئے جائیں اور حسن کو رسول خدا کے ساتھ دفن کیا جائے۔ [۲۰]

حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا:

اس خدا کی قسم جس نے مکہ و حرم کو محترم قرار دیا، حسن بن علی و فاطمہ علیہما السلام حضرت رسول خدا پر ان لوگوں سے کہیں زیادہ حقدار ہیں جو بغیر اذن کے ان کے گھر میں داخل ہوگئے، خدا کی قسم وہ اس عثمان سے کہیں زیادہ حقدار ہیں جنہوں نے ابوذر کو جلا وطن کیا۔ [۲۱]

عائشہ قبر پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ پر آگئیں اور کہا: جب تک میرے سر پر ایک بھی بال باقی ہے انہیں اس جگہ دفن نہیں ہونے دونگی! [۲۲]

اور پھر دوسروں کو جنازے پر تیر بارانی کا حکم دے دیا۔ [۲۳] اس وقت بنی مروان نے جنازہ پر تیر چلانا شروع کردیا، بنی ہاشم نے قبضہ شمشیر کو ہاتھ میں لے لیا لیکن امام حسین علیہ السلام نے انہیں روکا اور فرمایا: میرے برادر کی وصیت کو ضائع نہیں کیا جائے گا۔ اس کے بعد جنازے سے ۷۰ تیر نکالے گئے۔ [۲۴]

حضرت امام حسن علیہ السلام نے پہلے امام حسین علیہ السلام کو خبر دے دی تھی کہ ان کی شہادت کے بعد عایشہ ان کے ساتھ کیا سلوک کرنے والی ہیں۔ [۲۵]

اس کے بعد حضرت سید الشہداء علیہ السلام نے فرمایا: اگر میرے بھائی کی وصیت نہ ہوتی تو تمہیں معلوم ہوتا کہ الہی شمشیر تم لوگوں پر کہاں اور کس طرح پڑتی۔ اس کے بعد آپ علیہ السلام کے جسم اطہر کو بقیع میں لایا گیا اور جدہ ماجدہ فاطمہ بنت اسد کے قریب دفن کیا گیا۔ [۲۶]

حضرت امام حسن علیہ السلام کی ۱۵ اولادیں تھیں لیکن جعدہ سے کوئی بھی اولاد نہ تھی۔ [۲۷]

📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۲۸/صفر، ص۷۶

📚حوالہ جات:

[۱] مسار الشیعہ، ص۲۷؛ المقنعہ، ص۴۵۶؛ ارشاد، ج۱، ص۱۸۹؛ تہذیب الاحکام، ج۶، ص۲؛ جامع الاخبار، ص۲۴؛ اعلام الوری، ج۱، ص۴۵، ۵۳، ۲۶۹؛ تاج الموالید، ص۷؛ معالم الزلفی، ج۱، ص۴۲۶؛ بحار الانوار، ج۲۲، ص۵۲۹، ج۹۷، ص۱۶۸؛ مجمع البیان، ج۲، ص۲۱۴؛ قصص الانبیاء راوندی، ص۳۵۷؛ شرح احقاق الحق، ج۱۰، ص۴۳۵؛ کشف الغمہ، ج۱، ص۱۶؛ تحریرالاحکام، ج۱، ص۱۳۰؛ روضۃ الواعظین، ص۷۱؛ الدروس، ج۲، ص۶؛ تقویم المحسنین، ص۱۵؛ اختیارات، ص۲۲؛ ینابیع المودہ، ج۲، ص۳۳۹؛ شرح نہج البلاغہ، ج۱۰، ص۱۸۴۔
[۲] کتاب سلیم، ج۲، ص۸۳۸۔۸۳۷؛ بصائر الدرجات، ص۵۰۳؛ کافی، ج۱، ص۵۳۳؛ المحاسن، ج۲، ص۲۶۲؛ المقنعہ، ص۴۵۶؛ تہذیب الاحکام، ج۶، ص۲؛ اعلام الوری، ج۱، ص۸۰؛ بحارالانوار، ج۱۷، ص۴۰۵۔۴۰۶؛ ج۳۳، ص۲۶۷؛ ج۴۳، ص۳۶۷؛ الخرائج و الجرائح، ج۱، ص۳۸، ۲۲۴، ۲۴۱؛ مصائب رسول اللہ، ص۲۱؛ معالم الزلفی، ج۱، ص۴۲۵؛ جامع الاصول، ج۱۱، ص۳۸؛ مستدرک سفینۃ البحار، ج۶، ص۲۹۶؛ الطبقات الکبری، ج۲، ص۲۰۰؛ سنن ابی داؤد، ج۴، ص۱۷۴؛ شرح نہج البلاغہ، ج۱۰، ص۲۲۱۔
[۳] تفسیر قمی، ج۲، ص۳۷۶؛ تفسیر عیاشی، ج۱، ص۲۰۰؛ الصراۃ المستقیم، ج۳، ص۱۶۸؛ تفسیر صافی، ج۱، ص۳۹۰۔۳۸۹؛ ج۵، ص۱۹۴؛ بحارالانوار، ج۲۲، ص۲۳۹،۲۴۶، ۵۱۶؛ ج۲۸، ص۲۱، ۹۷؛ ج۳۱، ص۶۴۱؛ اربعین قمی، ص۶۲۷؛ معالم الزلفی، ج۱، ص۴۲۵؛ تفسیر برہان، ج۱، ص۳۲۰؛ ارشاد القلوب، ج۲، ص۳۳۱۔۳۳۰؛ تفسیر کنز الدقائق، ج۲، ص۲۵۱؛ تفسیر نور الثقلین، ج۱، ص۴۰۱؛ ج۵، ص۳۶۷۔
[۴] مستدرك سفینه البحار، ج۶، ص۲۹۵؛ وقائع المشہور، ص۵۵۔
[۵] کافی، ج۱، ص۲۹۶؛ ج۸، ص۱۴۷؛ بحارالانوار، ج۲۲، ص۴۶۵۔۴۶۱۔
[۶] کافی: ج۲، ص ۲۸۲۔۲۸۱؛ بحارالانوار، ج۲۲، ص۴۸۱؛ مجمع النورین، ص۹۴، ۳۴۹۔
[۷] کتاب سلیم بن قیس، ج۲، ص۵۷۱، ۵۷۸؛ فقہ الرضا، ج۱، ص۱۸۹؛ ارشاد، ج۱، ص۱۸۹۔۱۸۷؛ اعلام الوری، ج۱، ص۲۷۰؛ بحارالانوار، ج۲۲، ص۵۱۷، ۵۱۸، ۵۲۹؛ کفایۃ الاثر، ص۱۲۵؛ ینابیع المودہ، ج۲، ص۳۳۹؛ غایۃ المرام، ج۲، ص۲۴۰۔
[۸] سوره احزاب: آیت ۵۶۔
[۹] مزید تفصیلات کے لئے: کتاب این دفن النبی صلّی اللہ علیہ و آلہ کی طرف رجوع کریں۔
[۱۰] ارشاد: ج۱، ص۱۸۸، اعلام الوری، ج۱، ص۲۷۰؛ قصص الانبیاء رواندی، ص۳۵۷؛ بحارالانوار، ج۲۲، ص۵۱۸، ۵۲۹؛ ینابیع المودہ، ج۲، ص۳۳۹۔
[۱۱] مناقب آل ابی طالب، ج۱، ص۲۲۲؛ کشف الغمہ، ج۱، ص۱۶؛ منتخب التواریخ، ص۳۶ الی ۴۶۔
[۱۲] ارشاد، ج ۱، ص۱۸۷؛ امالی صدوق، ص۶۹۲؛ دلائل الامامۃ، ص۱۳۱؛ صحیح بخاری، ج۴، ص۱۸۳، ۲۱۰؛ صحیح مسلم، ج۷، ص۱۴۳؛ مسند احمد، ج۶، ص۲۸۲؛ طبقات الکبری، ج۸، ص۲۸۔
[۱۳] بحار الانوار، ج۹۷، ص۳۸۴؛ تحفۃ الزائر، ص۱۴۲۔
[۱۴] الہجوم علی بیت فاطمہ، ص۸۴؛ خصال، ۳۸۵؛ اختیارات، ص۲۲؛ تتمۃ المننہی، ص۹۔
[۱۵] مسار الشیعہ، ص۲۷؛ مصباح المتہجد، ص۷۹۰؛ اعلام الوری، ج ۱، ص۴۰۳؛ بحارالانوار، ج۹۵، ص۲۰۰؛ فیض العلام، ص۱۹۹؛ منتہی الامال، ج۱، ص۲۳۱؛ مستدرک سفینۃ البحار، ج۶، ص۲۹۵؛ العدد القویہ، ص۳۵۰۔
[۱۶] کافی، ج۱، ص۴۶۱؛ کفایۃ الاثر، ص۲۲۹؛ روضۃ الواعظین، ج۱، ص۱۶۸؛ بحار الانوار، ج۴۴؛ ص۱۳۹؛ ۱۴۰؛ ج۹۷، ص۲۱۰۔
[۱۷] بحار الانوار، ج ۴۴، ص۱۶۱؛ کشف الغمہ، ج۱، ص۵۸۴؛ شرح احقاق الحق، ج۲۶، ص۵۷۶؛ تاریخ دمشق، ج۱۳، ص۳۰۲۔
[۱۸] ارشاد، ج ۲، ص 1۵؛ بحار الانوار، ج۴۴، ص۱۴۹؛ کشف الغمۃ، ج۱، ص۵۸۴؛ تاریخ الخلفاء، ص۱۹۲۔
[۱۹] دلائل الامامہ، ص۱۶۲؛ ارشاد، ج۲، ص۱۵؛ تتمہ المنتہی، ص ۴۱۔
[۲۰] ارشاد، ج۲، ص۱۷؛ بحار الانوار، ج۴۴، ص۱۵۴؛ مناقب آل ابی طالب، ج۴، ص۵۰؛ امالی طوسی، ص۱۶۱؛ الخرائج و الجرائح، ج۱، ص۲۴۲؛ کشف الغمہ، ج۱، ص۵۸۴۔
[۲۱] امالی طوسی، ص۱۶۰؛ مدینۃ المعاجز، ج۳، ص۳۷۸؛ بشارۃ المصطفیٰ، ص۴۱۹؛ کلمات الامام الحسین، ص۲۲۰۔
[۲۲] عیون المعجزات، ص۵۸؛ بحار الانوار، ج۴۴، ص۱۴۱؛ مدینۃ المعاجز، ج۳، ص۳۷۳؛ کلمات الامام الحسین، ص۲۲۸۔
[۲۳] تحفۃ الابرار فی مناقب الائمۃ الاطھار، ص۲۵۷؛ شرح احقاق الحق ج۳۳، ص۵۴۴؛ مصائب رسول اللہ، ص۲۲۔
[۲۴] مناقب آل ابی طالب، ج۴، ص۵۰؛ مزار بن مشہدی، ص۲۹۸؛ الصوارم المہرقہ، ص۱۶۲؛ انوار البہیہ، ص۹۳؛ شرح احقاق الحق، ج۳۳، ص۵۴۴؛ منتہی الامال، ج۱، ص۲۳۵۔
[۲۵] کافی، ج۱، ص۳۰۰، ۳۰۲؛ مجمع البحرین، ج۱، ص۴۵۴؛ بحار الانوار، ج۴۴، ص۱۴۲؛ وسائل الشیعہ، ج۳، ص۱۶۳۔
[۲۶] ارشاد، ج۲، ص۱۷؛ بحار الانوار، ج۴۴، ص۱۵۶؛ مناقب آل ابی طالب، ج۴، ص۵۰؛ روضۃ الواعظین، ص۱۶۸۔
[۲۷] ارشاد، ج۲، ص۲۰؛ تاج الموالید، ص۲۷۔

Address

Village Baloch Khan Zardari, Pir Wasan
Sindh

Telephone

+923450678603

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Azmat E Sajjad as posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Nearby media companies


Other Digital creator in Sindh

Show All