سبی کے ابھرتے ہوئے گلوکار نادر علی ڈرگھ کے ساتھ ایک دن کی محفل۔
بلوچی میوزک سے لطف اندوز ہوتے ہوئے شارٹ گن کی انتہائی آخری رینج نشانہ بازی کی ٹریننگ اور آخر میں پتھر کا ہوا میں نشانہ۔
پرندے شکار سے ختم نہیں ہوسکتے بلکہ جنگل کی کٹائی سے بےگھر ہونے سے۔زہر آلودہ پانی پینے سے۔ بے دریغ کیڑے مار اسپرے کرنے سے۔کھلے میدانوں اور چراگاہوں کی کمی سے۔ پہاڑوں ،میدانوں ،جنگلوں، فصلوں دریاؤں کے کناروں پرانسانوں کی ہجوم، بے ہنگم ٹریفک ٹریکٹر موٹرسائیکل شور شرابہ اور موسم کی خطرناک حد تک تبدیلی سے پرندے یا تو مر جاتے یا پھر علاقہ تبدیل کرتے ہیں۔
شہد، نمبو اور سیب جیسے ذائقہ والی بیر۔جسے ہم بلوچی میں جنگلی"کھنر" کہتے ہیں اب اپنے آخری مراحل میں داخل ہونے کو ہیں۔اس کے بعد باغی "کھنر" فروری سے مارچ تک پکنے والے ہیں۔
پچھلے زمانے میں جب کھانے کو کچھ نہیں تھا تو مختلف قسم کے گھاس آزماتے تھے۔اسی طرح ایک گھاس بڑا لذیذ نکلا۔ لیکن مہمان کو کھلاتے وقت گھاس کی بجائے گھاس کو الٹا کر کے ساھگ بتانے لگے جو بعد میں ساگ بن گیا۔
شکر الحمد اللہ آج سبی میں شمال مغربی ہوائیں چلنے لگیں ہیں جس سے موسم سرما جو رکاوٹ تھی دور ہوگا۔
میرے چاہنے والے پردیسی دوستوں کیلئے بلوچی محفل۔خاوند بخش بگٹی نامور سازندہ کے ساتھ ایک دن۔
بلوچی حال احوال۔محفل اور چائے۔
میرے اکثر دوست میری صحت کے بارے میں پوچھتے رہتے ہیں۔حالانکہ میری عمر کے بہت سے جوان موجود ہیں۔سوچا ایک بے ترتیب وڈیو بنا لوں۔ اگر دوستوں کو پسند آیا تو تفصیلی وڈیو بچپن سے جوانی پھر جوانی سے جوانی تک کی وڈیو بھی بناوں گا۔ہو سکتا ہے میرے ٹپس سے نوجوان فائدہ اٹھائیں۔
سیکریٹری فائنانس گلگت بلتستان عزیز احمد جمالی صاحب کی کتاب Balochistan Air.panoramas and landscapes ایک بہترین کتاب جو پڑھنے اور دیکھنے کے قابل ہے۔ ایسی معلومات جو لاکھوں روپے خرچ کرنے کے بعد بھی نہیں ملتے گھر بیٹھے پورے بلوچستان کے چھپے ہوئے کونے کونے کی سیرا کراتا ہے۔تاریخ دان۔طلباء اور سیاحوں کیلئے نایاب کتاب ہے۔05811920501
مل گشکوری، مل سہریانی کے کھٹے میٹھے جنگلی خود رو بیر جتنا کھاؤ جی نہیں بھرتا۔
ایکسرسائز۔جسمانی مشقت۔مناسب خوراک۔اور بہت کچھ رہیں تندرست۔
مل گشکوری کے میٹھے "بیر" اکثر شکاری، زمیندار، پکنک منانے والے اور علاقہ کے چرواہے یہ بیر کھاتے رہتے ہیں جو کہ سیب کا نعم البدل ہے