جہالت اور خوف کا معاشرہ ۔سيد مزمل
ہمارے لوگوں کی زہنيت کی عکاسی ۔سيد مزمل حسن
کڑے معاشی حالات میں عوام کیلئے کفایت شعاری و مشکل فیصلوں کے لیکچر مگر بڑے ریاستی اداروں نے دل کھول کر بجٹ میں اپنا حصہ بڑھایا۔ قومی اسمبلی، سینیٹ اور صدارتی محل وغیرہ کے اخراجات کیلئے اربوں روپے مختص؛ کیا ایسے معاشی حالات سدھرتے ہیں؟
حکمرانوں کے جھوٹے دعوے🤦♂️
غريب کے لۓ بس مہنگائی کے پہاڑ ہی ہيں۔حکمرانوں کے جھوٹ کی داستان
بجلی بل:جتنا ظلم ہم اپنے غريب پر کر رہے ۔توبہ ہے🥲
افسوس کا مقام ۔مسجد کا بل نا ادا کرنے کی وجہ سےمسجد کا دروازہ بند کرنا پڑھ رہا ہے امام صاحب کو 🥲
پاکستان ميں زاتی رنجش اور بغير تحقيق بس کسی کے کہنے پر بھی توہين مزہب کے نام پر اب تک 88 لوگوں کا قتل کر ديا گيا ہے۔تحقيق کے بعد تمام لوگ بے قصور ٹہرے ہيں اور رياست تماشا ديکھ رہی ہے ۔اپنی جان خود بچائيں۔
حکومت نے قسم کھائی ہے کوئی غریب نہی چھوڑنا
ایک غریب آدمی کو 92 ہزار بجلی کا بل آگیا ہے 🤦♂️
ڈآن کے سینئیر صحافی ثناء اللہ خان نے پوری قوم کی ترجمانی کردی۔۔۔
وزير خزانہ اور حکومت کو اڑا کر رکھ ديا ہے
MNA SARGODHA SHAFQAT ABBAS AWAN
شکر ہے اپنے ليڈر کی آو بھگت کی جگہ کسی نے سرگودھا کے مسائيل پر اسمبلی بات تو کی۔
زخمی مسیحی کو ہسپتال لیجانے والی ایمبیولینس پر بھی حملہ کردیا۔
اسلام میں تو حالتِ جنگ میں بھی زخمیوں پر حملے سے روکا گیا ہے۔ یہ کون لوگ ہیں ؟ یہ کیسے مسلمان ہیں؟ ان کا اسلام سے کیا تعلق ہے ؟
سرگودھا کی مسیحی برادری کا موقف
مسیحی خاندان جو کہ امیر تھا تو ان کے کاروبار کو ختم کرنے کے لیے قرآن شریف کی توہین کا الزام لگایا گیا کر مسیحی خاندان کے جوتے کے کارخانے کو جلا فمفیس گیا اور گھر کے سربراہ کر انیٹں مار کر قتل کیا گیا
سرگودھا سے مسیحی سلطان پر قرآن کو جلانے کا الزام
مشتعل افراد نے ایک بندہ بھی قتل کردیا اور گھر کو بھی جلا دیا
پھر لبّیک کے نعرے لگاتے ہُوۓ سرگودھا میں مسیحی بردارن کے گھر اور کاروبار جلا دئیے۔۔۔۔۔۔یہ کونسا اسلام ہے ؟ یہ کب میرے آقا ﷺ کی تعلیمات کا حصہ ہے ؟
سرگودھا کے علاؤہ گل والا مجاہد کالونی میں مبینہ توہین قرآن پاک واقعہ،مقامی افراد کا دعویٰ ہے کہ ایک چرچ میں یہ واقعہ پیش آیا۔ لوگ اکٹھا ہونا شروع، تحریک لبیک کی مقامی قیادت بھی پہنچ گئی۔ پولیس کی بھاری نفری بھی موجود
🚨ان ميں سے بڑی تعداد نے عدالت کو اس بات ےعين کرنے کے بجاۓ خود فيصلہ کر کے مجرم ٹھرا ديا ہے۔قانون کو اپنے ہاتھ ميں لينے کے بجاۓ اس پر يقين رکھيں کيونکہ تمام پوليس والے سے لے کر جج حضرات مسلمان ہيں اور وہ کبھی بھی ہمارے مقدص قرآن پاک کی بے حرمتی والے کو نہيں بخشيں گے ليکن اگر آپ قانون کو ہاتھ ميں ليں گے تو اس سے کل اگر وہ بات غلط نکلے يا کچھ اور بھی ے تو آپ کو جيل ميں پوچھنے والا نہيں ہوگا اور۔ رب کے نام پر ظلم کے بھی مرتکب پائيں گے