YAVUZ TUBE

YAVUZ TUBE Photon in a Double_Slit 💥

03/08/2022

ملک یافوز یہ کیا ہے بھائی؟

01/08/2022

جب میں چودہ سال کا تھا تو میں نے کھانے کے لیے روٹی کا ایک ٹکڑا چرایا، جس کی وجہ سے انہوں نے مجھے پکڑ کر جیل میں ڈال دیا اور چھ مہینے تک مجھے مفت روٹی دیتے رہے۔۔۔ بس یہی انسانی عدالت ہے۔

~ وکٹر ہیوگو

29/07/2022

کتاب زیست کا ایک اور باب ختم ہوا​
شباب ختم ہوا اک عذاب ختم ہوا

ہوئی نجات سفر میں فریب صحرا سے​
سراب ختم ہوا اضطراب ختم ہوا

برس کے کھل گیا بادل ہوائے شب کی طرح​
فلک پہ برق کا وہ پیج و تاب ختم ہوا

جواب دہ نہ رہا میں کسی کے آگے منیر​
وہ اک سوال اور اس کا جواب ختم ہوا

منیر نیازی

اسکی باتیں تو پھول ہوں جیسےباقی باتیں ببول ہوں جیسےچھوٹی چھوٹی سی اس کی وہ آنکھیںدو چنبیلی کے پھول ہوں جیسےاسکا ہنس کر ن...
18/07/2022

اسکی باتیں تو پھول ہوں جیسے
باقی باتیں ببول ہوں جیسے

چھوٹی چھوٹی سی اس کی وہ آنکھیں
دو چنبیلی کے پھول ہوں جیسے

اسکا ہنس کر نظریں جھکا لینا
ساری شرطیں قُبول ہوں جیسے

کِتنی دلکش ہے اُس کی خامشی
ساری باتیں فُضول ہوں جیسے

نام معلوم نہیں

‏مندر سے اِک لاش ملی ہےماتھے پہ محراب کے اُوپر تِلک لگا ہےہاتھ میں تسبیحسر پہ پگڑیجیب سے بائبل جھانک رہی ہےآس پڑوس کے لو...
17/07/2022

‏مندر سے اِک لاش ملی ہے
ماتھے پہ محراب کے اُوپر تِلک لگا ہے
ہاتھ میں تسبیح
سر پہ پگڑی
جیب سے بائبل جھانک رہی ہے
آس پڑوس کے لوگ سبھی اِنکاری ہیں
سوچ رہے ہیں دفنائیں؟؟
یا گنگا راکھ بہانی ہے؟
شاید رب کو ڈھونڈتا کوئی
مندر تک آ پہنچا تھا
گیتا یا قرآن کا مالک
عیسٰی والا نانک والا
کوئی تو آئے لاوارث کی لاش اٹھائے
لاش جو تیرے راز کی طرح فاش ملی ہے
مندر سے اک لاش ملی ہے...!

12/07/2022

میرِ سپاہ ناسزا، لشکریاں شکستہ صف
آہ! وہ تیرِ نیم کش جس کا نہ ہو کوئی ہدف

تیرے محیط میں کہیں گوہرِ زندگی نہیں
ڈھُونڈ چُکا میں موج موج، دیکھ چُکا صدف صدف

عشقِ بُتاں سے ہاتھ اُٹھا، اپنی خودی میں ڈوب جا
نقش و نگارِ دَیر میں خُونِ جگر نہ کر تلَف

کھول کے کیا بیاں کروں سِرِّ مقامِ مرگ و عشق
عشق ہے مرگِ با شرف، مرگ حیاتِ بے شرف

صحبتِ پیرِ روم سے مجھ پہ ہُوا یہ راز فاش
لاکھ حکیم سر بجیب، ایک کلیم سربکف

مثلِ کلیم ہو اگر معرکہ آزما کوئی
اب بھی درختِ طُور سے آتی ہے بانگِ’ لاَ تَخَفْ‘

خِیرہ نہ کر سکا مجھے جلوۂ دانشِ فرنگ
سُرمہ ہے میری آنکھ کا خاکِ مدینہ و نجف

علامہ اقبال

11/07/2022

کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے

کہ زندگی تری زلفوں کی نرم چھاؤں میں

گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی

یہ تیرگی جو مری زیست کا مقدر ہے

تری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی

عجب نہ تھا کہ میں بیگانۂ الم ہو کر

ترے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتا

ترا گداز بدن تیری نیم باز آنکھیں

انہی حسین فسانوں میں محو ہو رہتا

پکارتیں مجھے جب تلخیاں زمانے کی

ترے لبوں سے حلاوت کے گھونٹ پی لیتا

حیات چیختی پھرتی برہنہ سر اور میں

گھنیری زلفوں کے سائے میں چھپ کے جی لیتا

مگر یہ ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے

کہ تو نہیں ترا غم تیری جستجو بھی نہیں

گزر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی جیسے

اسے کسی کے سہارے کی آرزو بھی نہیں

زمانے بھر کے دکھوں کو لگا چکا ہوں گلے

گزر رہا ہوں کچھ انجانی رہ گزاروں سے

مہیب سائے مری سمت بڑھتے آتے ہیں

حیات و موت کے پر ہول خارزاروں سے

نہ کوئی جادۂ منزل نہ روشنی کا سراغ

بھٹک رہی ہے خلاؤں میں زندگی میری

انہی خلاؤں میں رہ جاؤں گا کبھی کھو کر

میں جانتا ہوں مری ہم نفس مگر یوں ہی

کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے

ساحر لدھیانوی

11/07/2022

مرحوم کی طبعیت میں ظرافت تھی۔ خشک فلسفیانہ مسائل کو بھی لطیفوں اور پھبتیوں سے دل چسپ بنا دیتے تھے کہ جی چاہتا پہروں بیٹھے اِن کی باتیں سنتے رہیں۔ یوں تو ہر روز دو تین لطیفے ہوجایا کرتے تھے لیکن جو پھبتیاں انہوں نے سر شہاب الدین کے متعلق کہی ہیں اُنہیں تاریخی حیثیت حاصل ہوگئی۔ ایسا معلوم ہوتا کہ اُنہیں دیکھ کر علامہ اقبال کو لطیفوں اور پھبتیوں کے سوا اور کچھ نہیں سوجھتا تھا۔ سر شہاب الدین کی رنگت سیاہ تھی۔ ایک دن وہ سیاہ سوٹ پہن کر اسمبلی میں تشریف لے آئے۔ علامہ اقبال نے اُنہیں دیکھا تو ہنس کر فرمایا” چودھری صاحب! آج تو آپ ننگے ہی چلے آئے۔“

علامہ اقبال، مردمِ دیدہ سے اقتباس

Address

Sargodha

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when YAVUZ TUBE posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to YAVUZ TUBE:

Share


Other Digital creator in Sargodha

Show All