30/10/2022
💥 تاریخ میں کوئی انصاف نہیں
زرعی انقلاب کے بعد کے ایک ہزار سالوں میں انسانی تاریخ سمجھنے کے لیے ایک سوال کا جواب لازم ہے۔
انسان نے اپنے آپ کو کثیر تعداد میں تعاون کے لیے کیسے راضی کر لیا، جب کہ اس قسم کے تعاون کے لیے ان میں حیاتیاتی حس موجود نہیں۔
مختصر جواب یہ ہے کہ انسانوں نے فرضی قاعدے تخلیق کیے اور تحریر کو جنم دیا۔ ان دو ایجادات نے ہماری حیاتیاتی وراثت میں موجود خلا کو پر کیا۔
لیکن بہت سے لوگوں کے لیے اس نظام کی پیدائش مشکوک رحمت تھی۔اس نظام کو برقرار رکھنے والےفرضی قاعدے نہ تو غیر جانبدار تھے اور نہ ہی منصفانہ۔ انہوں نے افراد کو یقین کی بنیاد پر تقسیم کرکے طبقات پیدا کیے۔ بالائی طبقے کو طاقت اور مراعات دستیاب تھیں، جب کہ نچلے طبقے کو تعصب اور جبر کا سامنا تھا۔ مثلا حمورابی کا ضابطہ ایک عوام اور غلاموں کا طبقاتی نظام پیدا کرتا ہے۔ اس میں ممتاز افراد کو زندگی کی تمام آسائشیں مہیا ہوئیں۔ عام افراد کو بچا کچا حاصل ہوا اور غلاموں کے حصے میں احتجاج پر تشدد آیا۔
تمام انسانوں کی برابری کے دعوے کے باوجود امریکہ کا 1776ء کا اعلان آزادی بھی طبقات قائم کرتا ہے۔ اس نے ایک مردوں کا مراعات یافتہ طبقہ قائم کیا جب کہ عورتوں کو بے اختیار چھوڑدیا۔ اس نے ایک سفید فام طبقہ پیدا کیا جسے آزادی نصیب تھی، جب کہ دوسرا سیاہ فام اور امریکی انڈین کا طبقہ جنہیں نچلی نسل کا انسان سمجھا گیا، لہٰذا انہیں برابر کے حقوق نہیں ملے۔ اعلان آزادی کے دستخط کنندگان میں بہت سے خود غلام رکھتےتھے۔ اس اعلان پر دستخط کے بعد انہوں نے اپنے غلام آزاد نہیں کر دیے، اور نہ ہی انہوں نے خود کو منافق سمجھا۔ ان کے خیال میں افراد کے حقوق کا نیگرو سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
📕یووال نوح حراری