12/12/2024
راولاکوٹ ۔کہ
پولیس نے تھانے میں اب بال کاٹنے کا کام بھی شروع کر دیا تھانہ عباسپور میں قتل کی اعانت میں گرفتار ایک ملزم کے سر کے بال کاٹ دیے اور مونچھیں بھی صاف کر دی گئی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل۔تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے باعث آزاد کشمیر پولیس شدید تنقید کی زد میں آ گئی ہے شہریوں نے اس فعل کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم آئی جی پی آزاد کشمیر سمیت چیف سیکریٹری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے دوران تفتیش ملزم سے انسانی حقوق اور مروجہ قوانین کے بر خلاف سلوک پر ایس ایچ اور اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ایف آئی آر کے مطابق تھانہ عباس پور کی حدود نکر بالا میں کاشان اکبر گیلانی نامی ایک شخص نے پولیس کو بتایا کہ ان کے والد ظہور اکبر گیلانی کو مدعی کے بھائی اور مقتول کے بیٹے شاہ زیب گیلانی نے مورخہ 24 نومبر 2024 کو اراضی کے تقاضا پر گولیاں مار کر قتل کیا تھا قاتل 8 سال سے علاقہ پاکستان میں مقیم ہے وہ 23 نومبر کو محمود گیلانی۔شکیل اور عقیل کے ہاں رکا ہے اور اگلے روز ان کی سہولت کاری سے اپنے باپ کو قتل کیا ہے اور بھاگ گیا ہے پولیس نے مرکزی ملزم شاہ زیب گیلانی کو گرفتار تو کر لیا جبکہ تقریباً 3 روز قبل سہولت کاری میں مطلوب ملزمان محمود گیلانی اور دیگر کو ضمانت منسوخ ہونے پر گرفتار کر لیا گیا اور بتایا جا رہا ہے کہ اعانت کے ملزم محمود شاہ کے دوران تفتیش پولیس نے سر کے بال کاٹ دیے اور اس کی تصاویر بنوائیں جو سوشل میڈیا کی زینت بن گئی ہیں ۔سوشل میڈیا صارفین نے پولیس کے اس عمل کو غیر قانونی اور غیر شرعی قرار دیتے ہوئے پولیس کے اس غیر قانونی فعل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مذکورہ شخص ابھی ملزم ہے اور اگر وہ ملزم ثابت ہو بھی جائے تو پولیس نے جرم سے نہیں بلکہ مجرم سے نفرت کی مثال قائم کی ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جس پر ایس ایچ او سمیت ملوث اہلکاروں کو برطرف کر کے انکوائری کروائی جائے۔سوشل میڈیا صارفین کا موقف ہے کہ ملزم اگر مطلوبہ مقدمہ میں مجرم ثابت ہو جاتا ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا دی جائے لیکن کسی کے سر کے بال اور مونچھیں کاٹ کر تصاویر بنانا انتہائی غیر معقول عمل ہے جو قابلِ مذمت ہے ۔۔۔۔۔