15/11/2024
ڈسکہ کے نواحی گاؤں میں سسرال والوں نے ایک بچے کی ماں اور سات ماہ کی حاملہ بہو کو قتل کر کے اس کے جسم کے ٹکرے ٹکرے کر کے دو بوریوں میں بند کر کے اسکی لاش نہر میں پھینک دی۔ سر دھڑ سے الگ کر کے اس کو چولہے پر اس وقت تک جلایا جب تک اسکے نقوش گوشت کی بوٹی نہیں بن گئے۔ اسکے بعد سرکو الگ مقام پر پھینک دیا تاکہ ملے تو بھی شناخت نہ ہو سکے اور یہ سب لڑکی کی سگی خالہ (ساس)نے اور دو سگی خالہ زاد بہنوں (نندوں)نے کیا۔ تینوں ماں بیٹیوں نے لاہور سے جراحی کے آلات لے کر یہ ظلم کیا ۔بعد میں جھوٹا الزام لگا دیا کہ آشنا کے ساتھ بھاگ گئی ہے، لڑکی کے والد کی درخواست پر پولیس نے جب مجرم خواتین کو گرفتار کیا تو انہوں نے اقبال جرم کرلیا اور انکی نشان دہی پر لاش کے ٹکڑے مختلف جگہوں سے دریافت کیئے گئے، اس میں انہیں پانچ دن لگ گئے۔ بے چاری زارا قدیر کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ خوبصورت تھی اور شوہر کی محبت تھی جو بیرون ملک مقیم تھا۔۔
اس لڑکی کے بدقسمت باپ کی حالت ایسی ہوگئی ہے کہ اب شاید ہی زندہ بچ سکے۔۔۔
خدارا بیٹیاں بیائیں تو ان کی خبر بھی رکھیں کہ کہیں درندوں کے چنگل میں تو نہیں بھیج دیا ان کو ؟