92 News Duki

92 News Duki News

12/01/2025

ھرنای کے علاقے کھوسٹ کوئلہ کان میں حادثہ دو افراد جان بحق

دکی ٹرائیبل ایریا مقامی کوئلہ کان میں مٹی کا  تودہ گرنے سے ایک کانکن محمد رمضان ولد روزی خان قوم کاکڑ سکنہ قلعہ سیف اللہ...
11/01/2025

دکی ٹرائیبل ایریا مقامی کوئلہ کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے ایک کانکن محمد رمضان ولد روزی خان قوم کاکڑ سکنہ قلعہ سیف اللہ جان بحق

سنجدی کوئلہ کان دھماکہ، 12 کانکن پھنس گئے ریسکیو آپریشن جاریعبدالحکیم مجاہد رہنما نیشنل لیبر فیڈریشن بلوچستان کے دارالحک...
09/01/2025

سنجدی کوئلہ کان دھماکہ، 12 کانکن پھنس گئے ریسکیو آپریشن جاری

عبدالحکیم مجاہد رہنما نیشنل لیبر فیڈریشن

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے 40 کلومیٹر دور سنجدی کے علاقے میں کوئلے کی ایک کان میتھین گیس کے دھماکے کے باعث منہدم ہو گئی، جس کے نتیجے میں 12 کان کن کان کے اندر پھنس گئے۔

ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی ہیں اور مزدوروں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم ابتک کانکنوں کو نکالا نہیں جاسکا ہے۔

یاد رہے کہ اکثر اوقات بلوچستان میں کوئلہ حادثات کے واقعات پیش آتے ہیں جہاں گذشتہ سال بھی کوئلے کی کانوں میں حادثات کے کئی واقعات پیش آئے، صوبائی محکمہ معدنیات کے مطابق، 2024 میں 46 حادثات کے نتیجے میں 82 کان کن جان کی بازی ہارگئے۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں کوئلے کی کان کنی کے کئی منصوبے جاری ہیں، جن میں ہزاروں مزدور کام کر رہے ہیں، ان میں بلوچستان کے مقامی مزدوروں کے علاوہ دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے مزدور بھی شامل ہیں۔

ان کانوں میں اکثر حادثات پیش آتے رہتے ہیں اور ہر روز کسی نہ کسی کان کن کی جان چلی جاتی ہے۔

کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی سب سے بڑی و نمائندہ تنظیم نیشنل لیبر فیڈریشن اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی این جی آوز و دیگر تنظیمیں ان حادثات کی ذمہ داری ناکافی سہولیات اور ناقص حفاظتی سامان پر ڈالتی ہیں، جو کان کنوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔ جس سے ہر سال سینکڑوں مزدور جان بحق ہو جاتے ہیں جو کہ المیہ سے کم نہیں اور حکومت کیلئے سوالیہ نشان و لحہ فکریہ ہے
بدقسمتی سے بلوچستان میں امن و امان کے دگرگوں کے صورتحال ہیں جسمیں میں بھی مزدوروں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے گزرے ہوئے سال مزدور طبقے کیلئے انتہائی غمزدہ سال ثابت ہوا جسمیں مقامی و غیر مقامی درجنوں کان کنوں کو مختلف واقعات میں شہید کیا گیا خاص کر دکی میں بیک وقت بیس سے زائد مزدور شہید کے گئے ان حالات میں امن و امان کیساتھ ساتھ دیگر سہولیات میسر و فراہم نہ ہو اور حفاظتی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو جیسے ہزاروں کان کن اپنے علاقوں میں چلے گئے مزید بھی سہولیات و تحفظ نہ ٹن ملنے کے صورت میں مزدور جانے پر مجبور ہونگے جو کہ کوئلہ کاروبار کیلئے خطرے کی گھنٹی ثابت ہوگی اور بلوچستان میں چونکہ پہلے سے بے روزگاری ہے مزید لوگ بے روزگار ہو جائیں اور ہر کاروبار کو متاثر کریں گے
لہذا موجودہ صوبائ و وفاقی حکومت کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے اور ایسے واقعات کے روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانا چاہیے اور بہتر سے بہتر سہولیات اور امن و امان کو برقرار رکھ کر مزدوروں کے تحفظ کو یقینی بنائے تاکہ کوئلہ کان کنی کے صنعت کو درپیش خطرات کا خاتمہ کیا جاسکے

مزدور تنظیموں کا کہنا ہے حکام کو ان واقعات کو روکنے کے لیے عملی اقدامات اور بہتر حفاظتی انتظامات کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔سنجدی کوئلہ کان دھماکہ، 12 کانکن پھنس گئے ریسکیو آپریشن جاری

عبدالحکیم مجاہد رہنما نیشنل لیبر فیڈریشن

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے 40 کلومیٹر دور سنجدی کے علاقے میں کوئلے کی ایک کان میتھین گیس کے دھماکے کے باعث منہدم ہو گئی، جس کے نتیجے میں 12 کان کن کان کے اندر پھنس گئے۔

ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی ہیں اور مزدوروں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم ابتک کانکنوں کو نکالا نہیں جاسکا ہے۔

یاد رہے کہ اکثر اوقات بلوچستان میں کوئلہ حادثات کے واقعات پیش آتے ہیں جہاں گذشتہ سال بھی کوئلے کی کانوں میں حادثات کے کئی واقعات پیش آئے، صوبائی محکمہ معدنیات کے مطابق، 2024 میں 46 حادثات کے نتیجے میں 82 کان کن جان کی بازی ہارگئے۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں کوئلے کی کان کنی کے کئی منصوبے جاری ہیں، جن میں ہزاروں مزدور کام کر رہے ہیں، ان میں بلوچستان کے مقامی مزدوروں کے علاوہ دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے مزدور بھی شامل ہیں۔

ان کانوں میں اکثر حادثات پیش آتے رہتے ہیں اور ہر روز کسی نہ کسی کان کن کی جان چلی جاتی ہے۔

کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی سب سے بڑی و نمائندہ تنظیم نیشنل لیبر فیڈریشن اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی این جی آوز و دیگر تنظیمیں ان حادثات کی ذمہ داری ناکافی سہولیات اور ناقص حفاظتی سامان پر ڈالتی ہیں، جو کان کنوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔ جس سے ہر سال سینکڑوں مزدور جان بحق ہو جاتے ہیں جو کہ المیہ سے کم نہیں اور حکومت کیلئے سوالیہ نشان و لحہ فکریہ ہے
بدقسمتی سے بلوچستان میں امن و امان کے دگرگوں کے صورتحال ہیں جسمیں میں بھی مزدوروں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے گزرے ہوئے سال مزدور طبقے کیلئے انتہائی غمزدہ سال ثابت ہوا جسمیں مقامی و غیر مقامی درجنوں کان کنوں کو مختلف واقعات میں شہید کیا گیا خاص کر دکی میں بیک وقت بیس سے زائد مزدور شہید کے گئے ان حالات میں امن و امان کیساتھ ساتھ دیگر سہولیات میسر و فراہم نہ ہو اور حفاظتی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو جیسے ہزاروں کان کن اپنے علاقوں میں چلے گئے مزید بھی سہولیات و تحفظ نہ ٹن ملنے کے صورت میں مزدور جانے پر مجبور ہونگے جو کہ کوئلہ کاروبار کیلئے خطرے کی گھنٹی ثابت ہوگی اور بلوچستان میں چونکہ پہلے سے بے روزگاری ہے مزید لوگ بے روزگار ہو جائیں اور ہر کاروبار کو متاثر کریں گے
لہذا موجودہ صوبائ و وفاقی حکومت کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے اور ایسے واقعات کے روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانا چاہیے اور بہتر سے بہتر سہولیات اور امن و امان کو برقرار رکھ کر مزدوروں کے تحفظ کو یقینی بنائے تاکہ کوئلہ کان کنی کے صنعت کو درپیش خطرات کا خاتمہ کیا جاسکے

مزدور تنظیموں کا کہنا ہے حکام کو ان واقعات کو روکنے کے لیے عملی اقدامات اور بہتر حفاظتی انتظامات کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔

03/01/2025

GREATER IMRAN KHAN
ABSOLUTELY NOT

خان صاحب پچاس ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے اسرائیل کے مزمت کریں اپنےکو خلیفتہ المسلمین کہتے ہو جیل سے ٹرمپ کو مبارک د...
02/01/2025

خان صاحب پچاس ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے اسرائیل کے مزمت کریں اپنےکو خلیفتہ المسلمین کہتے ہو جیل سے ٹرمپ کو مبارک دیتے ہو تو اسرائیل کی مذمت کیوں نہیں ؟

01/01/2025

اسٹیبلشمنٹ کے حقیقی و اصلی غلام کون ؟

01/01/2025
31/12/2024

امریکہ اور اسکی ناجائز بچہ ازرائیل سب لکھو مردہ باد

30/12/2024
28/12/2024

شیطان آدمی پہ تین دروازوں سے داخل ہوتا ہے: ایک غفلت؛ دوسرا شہوت؛ اور تیسرا غصہ..!
امام ابن قیم رحمہ اللّٰہ

19/12/2024

افغانستان ، مسافر کوچ اور آئل ٹینکر میں تصادم 75 افراد جاں بحق

حکیم اجمل خان1911ءمیں حکیم اجمل خان یورپ گئے۔ اس سفر کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ یورپی ممالک میں طبی ترقیوں کا مطالعہ کر ک...
14/12/2024

حکیم اجمل خان

1911ءمیں حکیم اجمل خان یورپ گئے۔ اس سفر کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ یورپی ممالک میں طبی ترقیوں کا مطالعہ کر کے اس کی روشنی میں ہندوستان میں طب یونانی کے فروغ کے لئے کام کیا جائے۔ لندن پہنچ کر وہ چیئرنگ کراس ہسپتال گئے۔ ڈاکٹر سٹینلے بائڈ، لندن کے چیئرنگ کراس ہسپتال کے سینئر سرجن تھے۔ تشخیص مرض اور فن سرجری دونوں میں ان کا اپنا مقام تھا۔ ڈاکٹر مختار احمد انصاری وہاں ہاﺅس سرجن تھے۔ وہ لکھتے ہیں کہ انہوں نے حکیم اجمل خاں کا ڈاکٹر بائڈ سے تعارف کرایا۔ ڈاکٹر بائڈ کی دعوت پر حکیم صاحب ان کی کلینیکل سرجری کی کلاس میں بھی گئے۔ یہ کلاس طلباءکی عملی تعلیم کے لئے تھی اور ہفتہ میں دو بار ہسپتال کے کسی نہ کسی وارڈ میں ہوا کرتی تھی۔ جب حکیم صاحب کلاس میں پہنچے تو ڈاکٹر بائڈ ایک مریض کے مرض کے بارے میں طلباءکو سمجھا رہے تھے۔ ان کی رائے میں مرض کی وجہ پتہ پرورم تھا۔ انہوں نے حکیم صاحب سے کہا کہ وہ بھی مریض کا معائنہ کریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں۔ معائنے کے بعد حکیم صاحب نے کہا کہ مریض کی آنتوں کے ابتدائی حصے پر پرانا زخم ہے، جس کے باعث داد کی تکلیف، یرقان اور حرارت ہے۔ ڈاکٹر بائڈ نے ان سے کہا کہ کل اس مریض کا آپریشن ہو گا، آپ ضرور آیئے۔ پھر ہنس کر بولے: یہ طب یونانی اور انگریزی طب کا امتحان ہے۔ دوسرے روز مریض کا پیٹ چاک کرنے پر حکیم صاحب کی تشخیص صحیح نکلی۔ ڈاکٹر بائڈ نے نہایت خوش دلی سے حکیم صاحب کو ان کی صحیح تشخیص پر نہ صرف مبارک باد دی، بلکہ انہیں اور ڈاکٹر مختار انصاری کو اپنے گھر ڈنر پر مدعو کیا۔ وہاں ڈاکٹر بائڈ نے اپنی بیوی سے، جو خود بھی سینئر سرجن تھیں، حکیم اجمل خاں کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ یہ ہیں ڈاکٹر انصاری کے ہم وطن، جنہوں نے تشخیص کے مقابلے میں مجھے شکست دی ہے!

پیرس میں وہ ایک ڈاکٹر سے ملے۔ تعارف ہونے پر اس نے بڑی حقارت سے کہا کہ جس طب میں تشخیص کا سب سے بڑا ذریعہ صرف نبض ہو وہ کیا طب ہو سکتی ہے۔ پھر زور دے کر کہا کہ اگر آپ کو اپنی تشخیص پر اتنا ہی اعتماد ہے، تو ذرا میرے ایک مریض کو دیکھئے، چنانچہ دوسرے روز ایک مریضہ حکیم صاحب کے ہوٹل میں لائی گئی۔ اسے ایک سال سے یہ شکایت تھی کہ اس کی ٹانگیں سکڑ گئی تھیں اور پیٹ میں درد ہوا کرتا تھا۔ ایکسرے اور دوسرے ذرائع تشخیص مرض کا پتہ لگانے میں ناکام ہو چکے تھے۔کسی ڈاکٹر کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ مرض کیا ہے۔ تشخیص مرض کے لئے حکیم صاحب نے اس خاتون سے بہت سے سوال کئے، تو معلوم ہوا کہ و ہ ٹینس بہت کھیلا کرتی تھی اور اسے گھڑ سواری کا بھی بہت شوق تھا۔ حکیم صاحب نے سوچ بچار کے بعد اسے ایک پڑیا میں دوائی دی اور کہا کہ وہ اسے 1/4 رتی روزانہ مکھن میں ملا کر کھائے۔ فرانسیسی خاتون اس ذرا سی پڑیا اور دوائی کی مقدار پر بے حد حیران ہوئی، لیکن پندرہ روز بعد وہ اپنے پاﺅں پر چل کر اُن کے پاس آئی، حالانکہ آٹھ مہینے سے وہ اس قابل نہیں تھی۔

حکیم صاحب نے بتایا کہ یہ کوئی معجزہ نہیں تھا۔ میرے ذہن میں یہ آیا کہ کیونکہ مریضہ ٹینس کھیلتی اور گھڑ سواری کرتی تھی، اس لئے ممکن ہے کہ اس کی کسی آنت میں کسی جھٹکے کی وجہ سے گرہ پڑ گئی ہو۔ ایسے مریض میں پہلے بھی دیکھ چکا تھا، اس لئے مَیں نے اسے ایسی دوائی دی جو آنتوں میں کھجلی پیدا کرے۔ وہ دوا بہترین ثابت ہوئی۔ آنت کی گرہ کھل گئی اور متعلقہ اعضا اپنا کام کرنے لگے۔ اس علاج سے وہ فرانسیسی ڈاکٹر اتنا متاثر ہوا کہ حکیم صاحب سے گھنٹوں طب یونانی کے بارے میں گفتگو کرتا رہا۔ اس نے ان کے اعزاز میں ایک ڈنر بھی دیا، جس میں پیرس کے بڑے بڑے ڈاکٹر شریک ہوئے۔ یہ تھے حکیم اجمل خاں۔ طب یونانی میں ان کا نام سنہری حروف سے لکھا ہوا ہے۔ آج بھی پاکستان میں ہر جگہ ”دوا خانہ حکیم اجمل خاں“ احترام کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔
حکیم صاحب کی شہرت ایسی تھی کہ سمر قند و بخارا تک کے لوگ علاج کے لئے آتے اور شفا یاب ہو کر جاتے تھے۔ غریب امیر سب کو یکساں توجہ سے دیکھتے اور بغیر کسی فیس کے۔حکیم صاحب کے مزاج میں کچھ شوخی بھی تھی۔ ایک بار ایک شخص دمہ سے ہانپتا کانپتا آیا۔ جیب سے پڑیا نکالی اور بولا:حکیم صاحب، میرے ساتھ بہت ہو گئی۔ آج میں سنکھیا کھاﺅں گا اور اس در پہ جان دے دوں گا۔ شوخی سے بولے: سنکھیا کھا کے کیوں مرتا ہے۔ مرنا ہی ہے تو دوا کھا کے مر.... پھر اس کا علاج کیا اور اس کا دمہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو گیا۔
منقول

11/12/2024

لسبیلہ ٹریفک حادثہ

وندر دو گاڑیوں کے درمیان حادثے میں معصوم بچے سیمت چار خواتین جاں بحق جبکہ ایک خاتون شدید زخمی حالت میں کراچی ریفر۔جاں بحق افراد ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو ہزارہ وال کوئٹہ کے رہائشی بتائے جارہے ہیں جبکہ ٹرک ڈرائیور بھی شدید زخمی۔ریسکیو ذرائع

08/12/2024

الحمداللہ اخوان المسلمین نے دمشق بھی فتح کرلیا

06/12/2024

دکی۔سردار میر عثمان ترین کول مائنز ایریا کے قریب واقع ایف سی چوکی پر مسلح افراد کا حملہ لیویز ذرائع

دکی۔حملے کے نتیجے میں ایک ایف سی اہلکار شہید چار زخمی لیویز ذرائع

دکی۔۔متاثرہ چیک پوسٹ پر ایف سی کے ساتھ لیویز بھی تعینات ہے لیویز ذرائع

📢 بے گناہ گرفتار افراد کی مدد کا اعلاناسلام آباد میں مختلف تھانوں میں بے گناہ افراد خاص کر ریڑھی بانوں کو خیبر پختونخوا ...
04/12/2024

📢 بے گناہ گرفتار افراد کی مدد کا اعلان

اسلام آباد میں مختلف تھانوں میں بے گناہ افراد خاص کر ریڑھی بانوں کو خیبر پختونخوا سے تعلق کی بناء پہ گرفتار کیا جا رہا ہے۔
ایسے تمام افراد کے خاندان کسی بھی قانونی مدد کے لئے جماعت اسلامی کی پبلک ایڈ کمیٹی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

عامر نواز
03332282226

دانیال عبداللہ
03130517674

Address

Quetta
87300

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when 92 News Duki posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share