Engineer Syed Noor Official

Engineer Syed Noor Official Software Engineer

رانجھا رانجھا کہندے کہندے اپے رانجھا ہوئی سنا تھا موصوف ڈگری اور ایجوکیشن سسٹم کے خلاف ہیں پھر اہستہ اہستہ اپنی انسٹیٹیو...
16/11/2024

رانجھا رانجھا کہندے کہندے اپے رانجھا ہوئی

سنا تھا موصوف ڈگری اور ایجوکیشن سسٹم کے خلاف ہیں پھر اہستہ اہستہ اپنی انسٹیٹیوٹس بنائیں کورسز بیچے وہ والے کورسز بھی بیچے جن کا ان کو خود ککھ پتہ نہیں بالخصوص جس میں پروگرامنگ ہے

پھر بڑی بڑی باتیں کر کے لوگوں کو پاکستان سے باہر مزید یونیورسٹیز میں ایڈمیشن کے نعرے لگائے ڈفرنٹ قسم کے پروگرام کیے اور اج سب کے سامنے سچ اگیا

بچوں نے پیسے انویسٹ کیے اس کارٹون پہ یقین کیا ٹائم ضائع کیا ٹکٹس بک کی اور پتہ نہیں کتنا کچھ کیا

اور یہ اب ویڈیو میں کہہ رہا ہے کہ ہم پیسے واپس کر دیں گے یہ کتنا مشکل تھا کہ پہلے پیسے واپس کرتا لوگوں کے پھر یہ ویڈیو بناتا

بہرحال جی بہت برے حالات ہیں پاکستان میں ہر دوسرا تیسرا مشہور شخص صرف لوگوں سے پیسے لے رہا ہے اور ان کو لوٹ رہا ہے

یہ جلدی امیر بننے کے چکر میں لوگ خود بھی برباد ہو رہے ہیں اور مزید لوگوں کا مستقبل بھی برباد کر رہے ہیں

اور اب یہ موصوف کہہ رہے ہیں کہ میں لوگوں کو بزنس کرنا سکھاؤں گا پروڈکٹس بنانا سکھاؤں گا اب ہم چائنہ کو کاپی کریں گے ہم چھوٹی فیکٹریز لگائیں گے

2024 میں جہاں ارٹیفیشل انٹیلیجنس اور ہائی ٹیک عروج پر ہے یہ کہہ رہے ہیں میں اپ کو ڈھکن بنانا سکھاؤں گا صابن بنانا سکھاؤں گا کنگھی بنانا سکھاؤں گا

مجھے سمجھ نہیں ارہی ان لوگوں کا عقل کون سی گھاسچن ہے یہ

اور اس سے بھی زیادہ عوام پر غصہ ا رہا ہے کہ اتنی جہالت کوئی بھی للو پنجو کچھ بھی کہتا ہے اپ اپنے پیسے اٹھا کر کے اس کو دے دیتے ہیں تھوڑی سی بھی ریسرچ نہیں کرتے کہ دنیا میں اس وقت کیا ہو رہا ہے

اللہ ہی مالک ہے اس قوم ک

Welcome to the Digital Skills Training Program registration form for residents of Kurram, Orakzai and  Swat  districts i...
02/11/2024

Welcome to the Digital Skills Training Program registration form for residents of Kurram, Orakzai and Swat districts in Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan by United Nations Development Program (UNDP) through its implementing partners, Cybervision International.

Eligibility Criteria:
The applicant should be between 18 - 35.
Applicant should be permanent resident of Kurram, Orakzai and Swat district of Khyber Pakhtunkhwa.
Applicant must hold a valid CNIC.
Applicant must hold a Intermediate/Bachelor’s/Diploma/Master’s degree or above.

Link: https://docs.google.com/forms/d/1KiglEzPUQpmSwlZaWwT2IETj26bbe-pQeAJ945pqZXo/

21/10/2024

عربوں کی ایک عادت رہی ہے۔ جب ان کے گھوڑے زیادہ ہوجاتے اور ان کی نسلوں کی پہچان ممکن نہ رہ پاتی تو سبھی گھوڑوں کو کسی ایک مقام پر جمع کر لیتے۔ پھر کھانا پینا بند کر دیتے اور شدید قسم کی مارپیٹ کرتے۔ مار پیٹ کے بعد پھر گھوڑوں کے لئے کھانا پینا لاتے، تب گھوڑے دو مجموعوں میں بٹ جاتے تھے۔ کچھ گھوڑے تو فورا دوڑتے کھانے کی طرف، انہیں کچھ فرق نہیں پڑتا تھا کہ کھلا پلا کون رہا ہے مارا کس نے ۔۔
اور دوسرے تھے نسلی گھوڑے،
جو ان ہاتھوں سے کھانا کھانے سے انکار کر دیتے تھے جن ہاتھوں نے مار پیٹ کر کے ان کی توہین کی تھی۔ ان کی عزت نفس کو پامال کیا ۔۔۔۔

واضح رہے کہ عربوں کی حکایت ہے کہ پانی وہی سے پیؤ جہاں سے گھوڑا پیتا ہے کیونکہ گھوڑا ناپاک پانی کو منہ نہیں لگاتا

انسانی معاشروں کو بھی اسی صورت حال کا سامنا ہے
اور بدقسمتی سے بدنسلوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے.

Golden opportunity for IT related Field graduate s.𝐑𝐞𝐠𝐢𝐬𝐭𝐫𝐚𝐭𝐢𝐨𝐧𝐬 𝐎𝐩𝐞𝐧 𝐟𝐨𝐫 𝐭𝐡𝐞 𝐊𝐏 𝐃𝐢𝐠𝐢𝐭𝐚𝐥 𝐈𝐧𝐭𝐞𝐫𝐧𝐬𝐡𝐢𝐩 𝐏𝐫𝐨𝐠𝐫𝐚𝐦!Kickstart yo...
07/10/2024

Golden opportunity for IT related Field graduate s.
𝐑𝐞𝐠𝐢𝐬𝐭𝐫𝐚𝐭𝐢𝐨𝐧𝐬 𝐎𝐩𝐞𝐧 𝐟𝐨𝐫 𝐭𝐡𝐞 𝐊𝐏 𝐃𝐢𝐠𝐢𝐭𝐚𝐥 𝐈𝐧𝐭𝐞𝐫𝐧𝐬𝐡𝐢𝐩 𝐏𝐫𝐨𝐠𝐫𝐚𝐦!

Kickstart your career with KPITB’s flagship six-month paid internship program! Selected candidates will gain hands-on experience working in top software houses and call centers across Peshawar and Abbottabad. Interns will receive a monthly stipend of PKR 30,000 while building the skills to thrive in the global ICT market.

𝐄𝐥𝐢𝐠𝐢𝐛𝐢𝐥𝐢𝐭𝐲 𝐂𝐫𝐢𝐭𝐞𝐫𝐢𝐚:
- Must have a Khyber Pakhtunkhwa or Merged Districts domicile
- Graduated in the past 3 years OR possess a course completion certificate
- Not eligible if you have post-qualification work experience or have previously availed the KPITB Digital Internship.

Apply now at https://Joinit.kp.gov.pk before October 25, 2024.

قیامت خیز منظر تھا، جسے دیکھ کر ہر انسان کا دل پگھل جاتا ھے جلتی ہوئی گائے کی تصویر جس کی زبان جلن کے سبب باہر نکلی ہوئی...
24/09/2024

قیامت خیز منظر تھا،
جسے دیکھ کر ہر انسان کا دل پگھل جاتا ھے
جلتی ہوئی گائے کی تصویر جس کی زبان جلن کے سبب باہر نکلی ہوئی تھی، ناقابلِ بیان درد کا احساس دے رہی تھی۔
اس بے زبان ماں کے دو معصوم بچے بھی اس کے ساتھ جل کر راکھ ہو گئے۔ یہ مناظر کسی قیامت سے کم نہ تھے، جہاں جانور اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہے تھے، اور ان کی چیخ و پکار ہوا میں گم ہو گئی۔
انسانیت کا یہ وہ المیہ ہے جسے دیکھ کر آنکھیں نم ہو جاتی ہیں، مگر وہ بے بس جانور اور ان کی بے زبان اذیت ہمیشہ ہمارے دلوں میں گونجے گی۔
اس سانحے نے صرف جانوروں کو نہیں، بلکہ ان کے مالکان کے دلوں اور زندگانیوں کو بھی جلا کر خاک کر دیا۔
ان لوگوں کا پورا مستقبل اور معاشی سہارے ان جلتے ہوئے شعلوں میں دفن ہو گئے۔
سوچیں، جب کوئی ماں اپنے بچوں کو بے بسی سے جلاتے دیکھے اور کچھ بھی نہ کر سکے، تو اس کا دل کیسا خون کے آنسو روئے گا۔ اس سانحے کی گونج ہر دل میں ہونی چاہیے، مگر افسوس کہ ہمارے الیکٹرانک میڈیا نے اس پر خاموشی اختیار کر لی،
جیسے یہ کوئی معمولی واقعہ ہو۔😓😭

Recite Surah khaf.Jumma Mubarak.
20/09/2024

Recite Surah khaf.

Jumma Mubarak.


06/09/2024

MY ADVICE TO YOUTHS
1. Your control of your sexual urges will be the reason you are either successful or a failure.
2. P**n and ma********on is the greatest killer of success. It stunt and destroy your brain.
3. Avoid drinking alcohol like a camel drinking water. Nothing worse than losing your senses and acting a fool.
4. Keep your standards high and don't settle for something because it's available.
5. If you find someone smarter than you, work with them, don't compete.
6. No one is coming to save your problems. Your life's 100% is your responsibility.
7. You shouldn't take advice from people who are not where you want to be in life.
8. Find new ways to make money. Make money and ignore the jokers who mocks and make fun of you.
9. You don't need 100 self-help books, all you need is action and self discipline. Be disciplined!
10. Avoid drugs. Avoid w**d.
11. Learn skills on YouTube not wasting your time consuming sh*tty content on Netflix.
12. No one cares about you. So stop being shy, go out and create your chances.
13. Comfort is the worst addiction and cheap ticket to depression.
14. Prioritize your family. Defend them even if they stink, even if they are idiots. Cover their nakedness.
15. Find new opportunities and learn from people ahead of you.
16. Trust no one. Not a single person no matter how tempted. Believe in yourself.
17. Don't wait for miracles make them happen. Yes you can't always do it alone but don't listen to the opinion of people.
18. Hardwork and determination can make you achieve anything.
Humbling yourself only takes you higher.
19. Stop waiting to discover yourself. Create YOU instead.
20. The world won't slow down for you.
21. No one owes you anything.
22. Life is a single-player game. You’re born alone. You’re going to die alone. All of your interpretations are alone. You’re gone in three generations and nobody cares. Before you showed up, nobody cared. It’s all single-player.
23. Your life path is designed in such a path that you feel needy, depressed and weak all the time. And there's only one way out, which is deciding to get out. No one but you will save yourself and your loved ones.
24. Not everyone has the same heart as you. Not everyone is honest with you as you are with them. You will meet people who will use you for their gain and then discard you once that section of their life has passed and they are fulfilled. Stay woke.
25. By age 25, you should be smart enough to:
→Celebrate the success of others
→Avoid jealousy and envy
→Keep an open-mind
→Avoid assumptions
→Act with intention
→Practice gratitude
→Speak honestly
→Exercise daily
→Avoid gossip
→Eat clean
→Forgive
→Listen
→Learn
→LOVE
Time waits for no one.
STAY BLESSED 🙏❤️


#منقول

10/08/2024

پریشان نہ ہوں۔۔۔

کچھ لوگ اپنی تعلیم 22 سال کی عمر میں مکمل کر لیتے ہیں۔ مگر ان کو پانچ پانچ سال تک کوئی اچھی نوکری نہیں ملتی۔

کچھ لوگ 25 سال کی عمر میں کسی کپمنی کے CEO بن جاتے ہیں اور 50 سال کی عمر میں ہمیں پتہ چلتا ہے انکا انتقال ہو گیا ہے۔

جبکہ کچھ لوگ 50 سال کی عمر میں CEO بنتے ہیں اور نوے سال تک حیات رہتے ہیں۔

بہترین روزگار ہونے کے باوجود کچھ لوگ ابھی تک غیر شادی شدہ ہیں اور کچھ لوگ بغیر روزگار کے بھی شادی کر چکے ہیں اور روزگار والوں سے زیادہ خوش ہیں۔

اوبامہ 55 سال کی عمر میں ریٹائر ہو گیا جبکہ ٹرمپ 70 سال کی عمر میں شروعات کرتا ہے۔۔۔

کچھ لیجنڈ امتحان میں فیل ہونے پر بھی مسکرا دیتے ہیں اور کچھ لوگ 1 نمبر کم آنے پر بھی رو دیتے ہیں۔۔۔۔

کسی کو بغیر کوشش کے بھی بہت کچھ مل گیا اور کچھ ساری زندگی بس ایڑیاں ہی رگڑتے رہے۔۔

اس دنیا میں ہر شخص اپنے Time zone کی بنیاد پر کام کر رہا ہے۔ ظاہری طور پر ہمیں ایسا لگتا ہے کچھ لوگ ہم سے بہت آگے نکل چکے ہیں اور شاید ایسا بھی لگتا ہو کچھ ہم سے ابھی تک پیچھے ہیں لیکن ہر شخص اپنی اپنی جگہ ٹھیک ہے اپنے اپنے وقت کے مطابق۔ ان سے حسد مت کیجئے۔ اپنے اپنے Time zone میں رہیں۔۔

انتظار کیجئے اور اطمینان رکھیئے۔

نہ ہی آپ کو دیر ہوئی ہے اور نہ ہی جلدی۔

اللہ رب العزت جو کائنات کا سب سے عظیم الشان انجنیئر ہے اس نے ہم سب کو اپنے حساب سے ڈیزائن کیا ہے وہ جانتا ہے کون کتنا بوجھ اٹھا سکتا ہے. کس کو کس وقت کیا دینا ہے. اپنے آپ کو رب کی رضا کے ساتھ باندھ دیجئے اور یقین رکھیئے کہ اللہ کی طرف سے آسمان سے ہمارے لیے جو فیصلہ اتارا جاتا ہے وہ ہی بہترین ہے۔

#منقول

To Allah we belong, and to Him we shall returnInviting guests to their home, then killing them and then mourning them or...
31/07/2024

To Allah we belong, and to Him we shall return
Inviting guests to their home, then killing them and then mourning them or shedding tears of deceit is their old habit (Ahl Kufa). From Syedna Hussain (may Allah be pleased with him) to Ismail Hania, the training team of Ibn Saba is coming. But it is a pity that ordinary Muslims did not understand it yet.
May Allah forgive Ismail Hania and make him among the martyrs.

27/07/2024

ایک انگریزی کہاوت ہے:
"کبھی سور کے ساتھ کیچڑ میں مت لڑو، تم خود گندے ہو جاؤ گے اور اسے مزہ آئے گا۔"

یعنی کبھی بھی کسی ایسے شخص کے ساتھ بحث نہ کرو، نہ معاملہ کرو، نہ بات کرو، نہ وضاحت دو، اور نہ ہی کسی ایسے شخص کو کچھ سمجھاؤ جو تمہارے فکری، ادبی، یا اخلاقی معیار سے میل نہیں کھاتا۔ ایسے افراد کے ساتھ مکالمے میں وقت اور توانائی صرف کرنا بے سود ہے کیونکہ نہ صرف تم خود کو گندا کر بیٹھو گے بلکہ وہ شخص اس صورتحال سے کچھ سیکھے گا نہیں اور لطف اندوز ہوگا ۔ لہذا اپنی توانائی اور وقت ان لوگوں پر صرف کرو جو تمہاری قدر کرتے ہیں اور تمہارے معیار پر پورا اترتے ہیں۔

#منقول

22/06/2024

When you are hurt by the people who share blood relations with you, recall [alayhi salaam] who was also betrayed by his brothers.

When you find your parents opposing you (in deen) recall [alayhi salaam] who was made to jump into a blazing fire by his father.

When you are mocked and abused by your own relatives just because you adopted deen over duniya, recall [sallalhu alaihi wa sallam] who faced the same.

When you are stuck into some problem and find no way out recall [alayhi salaam] who was stuck inside the belly of a whale.

When you fall ill and your whole body cries with pain, recall [alayhi salaam] who was more ill than you.

When someone slanders you, recall [radiallahu anha] who was also slandered throughout the city.

When you feel lonely recall how [alayhi salaam] felt when he was created alone at first.

When you can't see any logic in what's going on and your heart asks why this is , recall [alayhi salaam] who built the biggest ship without questioning.

’Allah! Allah put all those great personalities in trial so that the generations to follow may learn a lesson in and perseverance.

May Allah SWT include us among His and grateful servants. Ameen

the Prophet (PBUH) said: “If you have knowledge pass it on even if it is just one verse.” So Forward this message and help us in our Mission to keep the Muslim Youth on the right path.

15/06/2024

عرفات کا مکمل خطبہ
الشیخ ڈاکٹر ماھر المعیقلی
نمرہ مسجد سے
یوم عرفہ ہفتہ 9 ذی الحجہ 1445ھ

*خطبہ حج 2024 کے اہم نکات*

1 ۔ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں واحد ہے
2 ۔ اللہ تعالیٰ عظیم ہے بڑی حکمت والا ہے
3 ۔ اللہ کے سوا کوئ عبادت کے لائق نہی
4. اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لے رحمت بناکر بھیجا ہے
5. ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنی چاہے
6. اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے
7. انسان کو تقوی کا راستہ اختیار کرنا چاہے
8. تقویٰ ہی فلاح کا راستہ ہے
9. جو تقوی کا راستہ اختیار کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی خطاؤوں کو معاف کردے گا
10. متقی کو وہاں سے رزق ملے گا جہاں اس کا وہم و گمان ہی نہیں
11. اللہ تعالیٰ ہر چیز کا مالک ہے اور قرآن سیدھی راستہ دکھانے والی کتاب ہے
12. انسان کو خیر کے راستے پر چلنا چاہے
13. اللہ پر توکل کرنے والوں کو دُنیا و آخرت میں کامیابی ملتی ہے
14. اسلام کی بنیاد خیرو فلاح پر ہے
15. نماز و زکوٰۃ ادا کرو اور حقوق العباد کا خیال رکھو
16. جس کا اخلاق اچھا ہے وہ دنیا میں کامیاب ہونے والا ہے
17. رشتہ داری توڑنے والا اللہ کہ رحمت میں داخل نہی ہوسکے گا
18. والدین کا نافرمان دنیا و آخرت میں کامیاب نا ہوگا
19. وہی کامیاب ہے جو ماں باپ کی خدمت کرنے والا ہے
20. انسان کو ہمیشہ عدل کے ساتھ فیصلے کرنے چاہے
21. کسی انسان کو ناحق قتل نہی کرنا چاہے
22. شراب پینے والے کے تمام اعمال ضائع کردے جائیں گے
23. شراب اور جوئے کے قریب نا جاؤ
24. اللہ تعالیٰ نے شراب جوۓ اور شرک کے کاموں سے منع کیا ہے
25. جو مؤمنوں کو تکلیف پہنچاتے ہیں کبھی فلاح نہیں پاسکتے
26. اسلام فحاشی اور برائ سے منع کرتا ہے
27. اسلام امانت میں خیانت کرنے سے منع کرتا ہے ۔
28. کسی کو برے نام اور القابات سے نہ پکارو
29. قرآن کہتا ہے جو ظلم کرتا ہے اس کی پکڑ ہوگی
30. شیطان کے دھوکوں سے خود کو محفوظ رکھو
31. حیا کو لازم پکڑو اور فحش کام سے بچو
32. فلسطینیوں کو دعا میں یاد رکھا جاے
33. دنیا کی زندگی تمہیں کہیں دھوکے میں مبتلا نہ کردے
34. اللہ سے ڈرتے رہو اور اس دن سے جس دن کوئ کسی کے کام نہی آۓ گا
35. میدان عرفات میں دعاؤوں کا خصوصی اہتمام کیا جاۓ
36. باقی حج کے احکام پر آگاہ کیا گیا

06/06/2024

ناچ گانا اور کلچر

یہ بات زور شور سے جاری ہے کہ ناچ گانا اور رباب وغیرہ ہمارے کلچر کا حصہ ہے۔ کیا واقعی میں یہ ہمارے کلچر کا حصہ ہے یا باجبراًََ ہم سے منوایا جارہا ہے کہ رباب و ناچ گانے کو اپنے کلچر کا حصہ مانو۔ اس عقدہ کشائی سے پہلے کلچر کو سمجھتے ہے کہ کلچر کیا چیز ہے۔ کلچر دراصل کسی خاص قوم جس نے ایک خاص جغرافیہ کا احاطہ کیا ہو اس کے رسوم و رواج اور زندگی کے رہن سہن کے طریقے ہیں۔ کلچر کسی قوم کے ان طور طریقوں کا نام ہے جس کو انگریزی میں practices کہا جاتا ہے جب پورے معاشرے کے اذہان مان لیتے ہیں کہ یہ طور طریقے نہ صرف ٹھیک ہے بلکہ اس پر فخر بھی محسوس کریں اگرچہ وہ طور طریقے اپنی ذات میں بری ہو یا اچھی ہو اس سے کلچر سروکار نہیں رکھتا۔ ہوسکتا ہے کہ ایک چیز بہت بری ہو مگر کلچر کا حصہ ہو اس لیے اچھائی کےلیے کلچر معیار نہیں ہوسکتا۔
کسی کلچر کے طور طریقے ایک دن میں نہیں بنتے بلکہ سال ہا سال کے پریکٹس کے بعد یہ کلچر کا حصہ بنتے ہیں۔ یہ طور طریقے کوئی ٹھوس چیز نہیں ہوتے بلکہ وقت کے تقاضوں کے مطابق بدلتے ہیں۔ پہلے ایک چیز اچھی تھی اب بری ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ناچ گانا اور رباب وغیرہ بھی ہمارے کلچر کا حصہ ہے؟۔ جیساکہ ہم نے پہلے کہا کہ کلچر کےلیے ضروری ہے کہ اس چیز کو پورے معاشرے کے تمام ازہان قبول کرلیتے ہیں تب وہ چیز کلچر کا حصہ مانی جاتی ہے۔ تو کیا ناچ گانا اور رباب وغیرہ لغویات کو ہمارے معاشرے کے تمام ازہان قبول کرتے ہیں، کیا ہم کسی شریف النفس انسان کے سامنے ناچ سکتے ہیں اور کیا رباب کو ہم پورے سوسائٹی میں کندھے پر رکھ کر گھوما سکتے ہے۔ اگر یہ کلچر کا حصہ ہے تو ایک شریف النفس انسان کو ناچ گانے اور رباب پر شرم کیوں محسوس ہوتی ہے۔ اس سے آپ کی طرح بولنے پر، آپ کی طرح کپڑے پہنتے پر، آپ کی طرح رہن سہن پر شرم محسوس نہیں ہوتا مگر اس رباب، ناچ گانے پر کیوں؟ کیونکہ وہ کلچر کا حصہ ہے۔ اور یہ کلچر کا حصہ نہیں ہے اس لیے اس کو ان چیزوں پر شرم محسوس ہوتا ہے کیونکہ معاشرے کے تمام ازہان اس چیز کو قبول کرنے کےلیے تیار نہیں ہیں۔

ہمارے کلچر کی نمایاں خاصیت پردہ اور حیاء ہیں۔ اگر کسی نے منطق پڑھا ہوگا تو وہ سمجھ جاۓ گا کہ دو متضاد چیزیں بیک وقت درست نہیں ہوسکتی۔ آپ کا ناچ گانا اور عورتوں کو کلچر کے نام پر نمائش کرنا بےحیائی ہے۔ ہمارا کلچر اختلاط کی سخت مخالف ہے اور جس اختلاط زدہ ماحول میں یہ کلچر کی نمائش کرتے ہیں وہ بذات خود ہمارے کلچر کی تضاد ہے یہ تو کلچر کی عکاسی نہیں ہوئی بلکہ یہ تو کلچر کی مسخ شدہ تصویر ہوئی۔ اس لیے ناچ گانا اور رباب باجے کلچر کا حصہ تو نہیں ہیں البتہ کچھ لوگوں کا مشغولہ ضرور ہے۔

آخر میں اہم نقطہ یہ ہے کہ ہم نے دین اسلام قبول کیا ہے دین کہتے ہے "پورے زندگی کے طور طریقوں کو"۔ اسلام ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ دین میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ یہ ادھا دین یہ ادھا کلچر یہ ادھا مغربیت کا رنگ اللہ تعالی کو قبول نہیں ہے۔ اسلام میں کسی کلچر کے طور طریقوں کو اس حد تک قبول کیا جاتا ہے کہ جب تک وہ اسلام کی تعلیمات سے متصادم نہ ہو یا اس کی منافی نہ ہو۔ ہر وہ چیز جو دین اسلام کی منافی پر مبنی ہو جہاہلیت ہے اور وہ طور طریقے جو اسلام سے متصادم ہیں ردی کی ٹھوکری میں پھنکنے کے قابل ہے۔ یہ ناچ گانا اور موسیقی کے آلات لغویات ہیں اسلام ہمیں لغویات سے سختی سے منع کرتا ہے۔

"اور جب اللہ اور اس کا رسول کسی بات کا حتمی فیصلہ کردیں تو نہ کسی مومن مرد کے لیے یہ گنجائش ہے نہ کسی مومن عورت کے لیے کہ ان کو اپنے معاملے میں کوئی اختیار باقی رہے۔ اور جس کسی نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، وہ کھلی گمراہی میں پڑگیا۔" ( القرآن 33: 36)

copied

Pakistani peoples..........
17/05/2024

Pakistani peoples..........

Hazart Muhammad SAW said....
17/05/2024

Hazart Muhammad SAW said....


28/04/2024

Poetry of Allama Iqbal..

Goongi Ho Gayi Aaj Kuch Zuban Kehte Kehte,
Hichkicha Gaya Main Khud Ko Musalman Kehte Kehte.

Ye Baat Nahi Ke Mujh Ko Us Par Yaqeen Nahi,
Bas Dar Gaya Khud Ko Sahib-E-Imaan Kehte Kehte...
........
..
...

24/04/2024


〽میرے پاس چند دن قبل ایک ریٹائرڈ پولیس افسر آئے‘ ان کا چھوٹا سا مسئلہ تھا‘ میں ان کی جتنی مدد کر سکتا تھا میں نے کر دی‘ اس کے بعد گفتگو شروع ہوئی تو میں نے ان سے زندگی کا کوئی حیران کن واقعہ سنانے کی درخواست کی۔
میری فرمائش پر انھوں نے ایک ایسا واقعہ سنایا جس نے مجھے ہلا کر رکھ دیا اور میں نے سوچا‘ مجھے یہ آپ کے ساتھ بھی شیئر کرنا چاہیے‘
پولیس افسر کا کہنا تھا میں 1996 میں لاہور میں ایس ایچ او تھا‘ میرے والد علیل تھے‘ میں نے انھیں سروسز اسپتال میں داخل کرا دیا‘ سردیوں کی ایک رات میں ڈیوٹی پر تھا اور والد اسپتال میں اکیلے تھے‘ اچانک ان کی طبیعت زیادہ خراب ہو گئی اور وہ الٹیاں کرنے لگے۔
میرے خاندان کا کوئی شخص ان کے پاس نہیں تھا‘ وہ دو مریضوں کا کمرہ تھا‘ ان کے ساتھ دوسرے بیڈ پر ایک مریض داخل تھا‘ اس مریض کا اٹینڈنٹ موجود تھا‘ وہ اٹھا‘ اس نے ڈسٹ بین اور تولیہ لیا اور میرے والد کی مدد کرنے لگا‘ وہ ساری رات ابا جی کی الٹیاں صاف کرتا رہا‘ اس نے انھیں قہوہ بھی بنا کر پلایا اور ان کا سر اور بازو بھی دبائے‘ صبح ڈاکٹر آیا تو اس نے اسے میرے والد کی کیفیت بتائی اور اپنے مریض کی مدد میں لگ گیا‘

میں نو بجے صبح وردی پہن کر تیار ہو کر والد سے ملنے اسپتال آ گیا۔
اباجی کی طبیعت اس وقت تک بحال ہو چکی تھی‘ مجھے انھوں نے اٹینڈنٹ کی طرف اشارہ کر کے بتایا‘ رات میری اس مولوی نے بڑی خدمت کی‘
میں نے اٹینڈنٹ کی طرف دیکھا‘ وہ ایک درمیانی عمر کا باریش دھان پان سا ملازم تھا‘ میں نے مسکرا کر اس کا شکریہ ادا کیا لیکن پھر سوچا‘ اس نے ساری رات میرے والد کی خدمت کی ہے‘ مجھے اسے ٹپ دینی چاہیے‘ میں نے جیب سے پانچ سو روپے نکالے اور اس کے پاس چلا گیا‘ وہ کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔
میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کے کندھے پر رکھا اور دوسرے ہاتھ سے اسے پانچ سو روپے پکڑانے لگا‘

وہ کرسی پر کسمسایا لیکن میں نے رعونت بھری آواز میں کہا ’’لے مولوی‘ رکھ یہ رقم‘ تیرے کام آئے گی‘‘ وہ نرم آواز میں بولا ’’نہیں بھائی نہیں‘ مجھے کسی معاوضے کی ضرورت نہیں‘ میں نے آپ کے والد کی خدمت اللہ کی رضا کے لیے کی تھی‘‘

میں نے نوٹ زبردستی اس کی جیب میں ڈال دیے‘ اس نے واپس نکالے اور میرے ہاتھ میں پکڑانا شروع کر دیے جبکہ میں اسے کندھے سے دباتا جا رہا تھا اور اصرار کر رہا تھا‘ میں اسے بار بار ’’او مولوی چھڈ‘ ضد نہ کر‘ رکھ لے‘ تیرے کام آئیں گے‘‘ بھی کہہ رہا تھا مگر وہ بار بار کہہ رہا تھا‘ میرے پاس اللہ کا دیا بہت ہے‘ مجھے پیسے نہیں چاہییں‘
میں نے رات دیکھا‘ آپ کے والد اکیلے ہیں اور تکلیف میں ہیں‘ میں فارغ تھا لہٰذا میں اللہ کی رضا کے لیے ان کی خدمت کرتا رہا‘ آپ لوگ بس میرے لیے دعا کردیں وغیرہ وغیرہ

لیکن میں باز نہ آیا‘ میں نے فیصلہ کر لیا میں ہر صورت اسے پیسے دے کر رہوں گا۔
پولیس افسر رکے‘ اپنی گیلی آنکھیں اور بھاری گلہ صاف کیا اور پھر بولے‘ انسان جب طاقت میں ہوتا ہے تو یہ معمولی معمولی باتوں پر ضد باندھ لیتا ہے‘ یہ ہر صورت اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے‘ میں نے بھی پیسے دینے کی ضد بنا لی تھی مگر مولوی مجھ سے زیادہ ضدی تھا‘ وہ نہیں مان رہا تھا‘ میں اس کی جیب میں پیسے ڈالتا تھا اور وہ نکال کر کبھی میری جیب میں ڈال دیتا تھا اور کبھی ہاتھ میں پکڑا دیتا تھا۔

میں نے اس دھینگا مشتی میں اس سے پوچھا ’’مولوی یار تم کرتے کیا ہو؟‘‘
اس نے جواب دیا ’’بس ایسے ہی لوگوں کی خدمت کرتا ہوں‘‘ وہ مجھے اپنا کام نہیں بتانا چاہتا تھا‘ میں نے اب اس کا ذریعہ روزگار جاننے کی ضد بھی بنا لی‘
میں اس سے بار بار اس کا کام پوچھنے لگا‘
اس نے تھوڑی دیر ٹالنے کے بعد بتایا ’’میں کچہری میں کام کرتا ہوں‘‘ مجھے محسوس ہوا یہ کسی عدالت کا اردلی یا کسی وکیل کا چپڑاسی ہو گا‘
میں نے ایک بار پھر پانچ سو روپے اس کی مٹھی میں دے کر اوپر سے اس کی مٹھی دبوچ لی اور پھررعونت سے پوچھا
’’مولوی تم کچہری میں کیا کرتے ہو؟‘‘
اس نے تھوڑی دیر میری طرف دیکھا اور پھر میرے والد کی طرف دیکھا‘ لمبی سانس لی اور پھر آہستہ آواز میں بولا ’’مجھے اللہ نے انصاف کی ذمے داری دی ہے‘
میں لاہور ہائی کورٹ میں جج ہوں‘‘

مجھے اس کی بات کا یقین نہ آیا‘ میں نے پوچھا ’’کیا کہا؟ تم جج ہو!‘‘
اس نے آہستہ آواز میں کہا ’’جی ہاں‘ میرا نام جسٹس منیر احمد مغل ہے اور میں لاہور ہائی کورٹ کا جج ہوں‘‘

یہ سن کر میرے ہاتھ سے پانچ سو روپے گر گئے اور میرا وہ ہاتھ جو میں نے پندرہ منٹ سے اس کے کندھے پر رکھا ہوا تھا وہ اس کے کندھے پر ہی منجمد ہو گیا۔
میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا اور آواز حلق میں فریز ہو گئی‘ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی میں اب کیا کروں؟

جسٹس صاحب نے بڑے پیار سے میرا ہاتھ اپنے کندھے سے اتارا‘ کھڑے ہوئے‘ جھک کر فرش سے پانچ سو روپے اٹھائے‘ میری جیب میں ڈالے اور پھر بڑے پیار سے اپنے مریض کی طرف اشارہ کر کے بتایا ’’یہ میرے والد ہیں‘ میں ساری رات ان کی خدمت کرتا ہوں‘ان کا پاخانہ تک صاف کرتا ہوں۔
میں نے رات دیکھا آپ کے والد اکیلے ہیں اور ان کی طبیعت زیادہ خراب ہے لہٰذا میں انھیں اپنا والد سمجھ کر ان کی خدمت کرتا رہا‘ اس میں شکریے کی کوئی ضرورت نہیں‘‘

یہ سن کر میں شرم سے زمین میں گڑھ گیا کیوںکہ میں صرف ایس ایچ او تھا اور میرے پاس والد کے لیے وقت نہیں تھا‘ میں نے انھیں اکیلا اسپتال میں چھوڑ دیا تھا

جبکہ ہائی کورٹ کا جج پوری رات اپنے والد کے ساتھ ساتھ میرے والد کی خدمت بھی کرتا رہا اور ان کی الٹیاں بھی صاف کرتا تھا‘ میرے لیے ڈوب مرنے کا مقام تھا‘ میں ان کے پاؤں میں جھک گیا
مگر اس عظیم شخص نے مجھے اٹھا کر سینے سے لگا لیا۔

وہ پولیس افسر اس کے بعد رونے لگے‘

میں نے ان سے پوچھا ’’کیا آپ کی اس کے بعد جسٹس صاحب سے دوبارہ کبھی ملاقات ہوئی؟‘‘
وہ روندھی ہوئی آواز میں بولے ’’بے شمار‘ میں نے زندگی میں ان سے اچھا‘ دین دار‘ ایمان دار اور نڈر انسان نہیں دیکھا‘
ان کا پورا نام جسٹس ڈاکٹر منیر احمد خان مغل تھا‘ انھوں نے دو پی ایچ ڈی کی تھیں‘ ایک پاکستان سے اور دوسری جامعۃ الاظہر مصر سے‘ دوسری پی ایچ ڈی کے لیے انھوں نے باقاعدہ عربی زبان سیکھی تھی ۔
انھوں نے اس کے علاوہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین پر 24 کتابیں لکھی تھیں‘ وہ ان تمام کاموں کے ساتھ ساتھ تیزی سے مقدمات نبٹانے میں مشہور تھے‘
چیف جسٹس جس مقدمے کا فوری فیصلہ چاہتے تھے وہ مقدمہ جسٹس منیر مغل کی عدالت میں لگ جاتا تھا‘

میں خاموشی سے سنتا رہا‘ پولیس افسر کا کہنا تھا‘ جسٹس صاحب غریب خاندان سے تعلق رکھتے تھے‘ ایل ایل بی کے بعد مجسٹریٹ بھرتی ہو گئے‘ محنت کی عادت تھی۔
مجسٹریٹی کے دور میں ان کے پاس کام کم ہوتا تھا لہٰذا انھوں نے عدالتی صفحات کی بیک سائیڈ پر کلمہ لکھنا شروع کر دیا‘ یہ سارا دن کلمہ طیبہ لکھتے رہتے تھے شاید اس پریکٹس کا صلہ تھا اللہ تعالیٰ نے ان کی انرجی اور ٹائم میں برکت ڈال دی‘ انھوں نے دوران ملازمت ایک پی ایچ ڈی کی‘ پھر عربی زبان سیکھی‘ جامعۃ الاظہر میں داخلہ لیا اور عدالتی ٹائم کے بعد عربی زبان میں تھیسس لکھ کر مصر سے بھی پی ایچ ڈی کی ڈگری لے لی‘ وہ ہر نیا قانون پڑھتے اور اس پر فوری طور پر کتاب لکھ دیتے تھے‘ وہ کتاب بھی خود ٹائپ کرتے تھے اور اس سارے کام کے دوران عدالتی کارروائی بھی متاثر نہیں ہوتی تھی‘ وہ دھڑا دھڑ مقدمات نبٹا دیتے تھے۔

انھوں نے پوری زندگی اپنے والد کی خدمت خود کی‘ ان کا پیشاب و پاخانہ تک خود صاف کرتے تھے‘ والد زیادہ بیمار ہوئے تو ان کے بیڈ پر پاؤں کے قریب گھنٹی کا بٹن لگا دیا اور گھنٹی اپنے کمرے میں رکھ لی‘ والد ضرورت پڑنے پر پائوں سے بٹن دبا دیتے تھے اور وہ بھاگ کر ان کے پاس پہنچ جاتے تھے‘
اپنی بیگم کو بھی والد کا کوئی کام نہیں کرنے دیتے تھے۔

میں نے ان سے جسٹس صاحب کی زندگی کے مزید واقعات سنانے کی درخواست کی‘
پولیس افسر ہنس کر بولے‘ ایک بار ان کی عدالت میں جائیداد کے تنازع کا کیس آیا‘ ایک طرف سوٹیڈ بوٹیڈ امیر لوگ کھڑے تھے‘ ان کے ساتھ مہنگے وکیل تھے جبکہ دوسری طرف ایک مفلوک الحال بوڑھا کھڑا تھا‘ اس کا وکیل بھی مسکین اور سستا تھا‘
جسٹس صاحب چند سکینڈز میں معاملہ سمجھ گئے لہٰذا انھوں نے بوڑھے سے پوچھا ’’باباجی آپ کیا کرتے ہیں؟‘‘
بزرگ نے جواب دیا ’’میں پرائمری ٹیچر ہوں‘‘ یہ سن کر جسٹس صاحب اٹھ کر کھڑے ہو گئے اور کہا‘ ماشاء اللہ ہماری عدالت میں آج ایک استاد آئے ہیں لہٰذا یہ استاد کرسی پر بیٹھیں گے اور عدالت سارا دن ان کے احترام میں کھڑی ہو کر کام کرے گی اور اس کے بعد یہی ہوا‘ وہ بوڑھا استاد کرسی پر بیٹھا رہا جب کہ جسٹس صاحب اپنے عملے اور وکلاء کے ساتھ کھڑے ہو کر کام کرتے رہے‘ جسٹس صاحب نے سارے مقدمے نبٹانے کے بعد آخر میں بوڑھے استاد کا کیس سنا اور پانچ منٹ میں وہ بھی نبٹا دیا‘

میں نے ان سے پوچھا’’ کیا جسٹس صاحب حیات ہیں؟‘‘
ان کا جواب تھا ’’جی ہاں لیکن بیمار ہیں اور مفلوج ہیں‘‘
پولیس افسر نے اس کے بعد پرس سے سو سو روپے کے پانچ بوسیدہ نوٹ نکالے‘ میرے سامنے رکھے اور کہا ’’یہ وہ پانچ سو روپے ہیں‘ میں آج بھی انھیں تعویذ کی طرح جیب میں رکھتا ہوں‘‘
میں نے نوٹ اٹھائے‘ انھیں بوسہ دیا اور اسے واپس پکڑا دیے‘ اس نے بھی دوبارہ پرس میں رکھ لیے‘
وہ واقعی تعویذ تھے‘ انھیں ایک اصلی انسان نے چھوا تھا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں دین اسلام کو پڑھنے سمجھنے عمل کرنے دوسروں تک پہنچانے اور دین کو زندگی کے ہر شعبے میں قائم کرنے کی اور جدوجہد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آپ ﷺ کی پیاری سنتوں پر عمل کرنے کی بھی توفیق عطإ فرماۓ ۔
جب تک زندہ رکھے اسلام پر اور موت دے تو ایمان پر ۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزا.

Address

Hayat Abad
Peshawar

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Engineer Syed Noor Official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Engineer Syed Noor Official:

Videos

Share

Nearby media companies