29/09/2024
میرے مطابق بھاگ کر شادی کرنا بلکل غلط ہے جس سے 90 فیصد لوگ چند مہینوں یا سالوں کے بعد ناکام ہو جاتے ہیں اگر پسند کی شادی کرنی ہو تو والدین کی رضامندی ضروری ہے کسی بھی طریقے سے ان کو راضی کیا جائے اگر پھر بھی نہیں ہوتا تو ایک دوسرے کو اپنے راستے جدا کرنے چاہیے کیونکہ پسند کی شادی میں بلوچی رسم کے مطابق 70 فیصد موت کا خطرہ 24گھنٹے رہتا ہے دوسرا پیسے کی تیسرا جن کو بگا لایا ان کی ضروریات کی کیونکہ اس لڑکی نے اپنے خاندان کو چھوڑا آپ کو بہتر سمجھ کر اور راستے میں نوجوان بڑھوں کی پریشر یا قوم کی پریشر سے لڑکی واپس کرتے ہیں اور سماج میں لڑکی کی کوئی اہمیت نہیں رہتا بھاگ کر شادی کرنے میں 80 فیصد نقصان لڑکی کو ہوتا ہے اس لئے کسی بھی صورت میں بھاگ کر شادی کرنا نامناسب رویہ ہے
لڑکی کو یہ سوچنا ضروری ہے کہ بچپن سے میرے لئے نیندیں حرام کرنے والی ماں باپ پر کیا گزرے گئی جو خود بھوکا رہے بدحال رہے دنیا کے تمام معاملات کا سامنا کیا آپ کی بہترین پرورش کرنے کے لئے اس بھائی پر کیا گزرے کی جب ان کے دوست کہے گے آپ کی بہن کیسے بھاگ گئی
کیا ایسے انمول رشتوں کو کوئی چھوڑ کی ناواقف کے ساتھ جانے کا فیصلہ کرسکتا ہے افسوس
بچپن میں کیسے پیار سے آپ کو پالا ہوگا والدین نے آج اس پر کیا گزری ہوگی آپ نے ہمیشہ کے لئے والدین اور بھائی پر داغ لگا دی ایک بار بھی نہیں سوچا
میں مولوی ہادی بخش صاحب کو اچھی طرح جانتا ہوں وہ میرا استاد ہے اس نے مجھے ناظرہ پڑھایا کیا اس نے آپ کو اس دن کے لئے پیدا کیا کہ آپ ان کے لئے مشکلات پیدا کرو وہ سارا دن مسجدوں کا صفائی کرکے بچوں کو دین کی تعلیم فراہم کرتے تھے جو ملتا وہ آپ لوگوں کو کھلاتے تھے آج ان پر گیا گزرے گئی اگر آپ کو کچھ ہوا ان کا بڑھاپے کا سہارا کون ہوگا بےپناہ محبت کرنے والی ماں کی ممتا سے بھی یہ لڑکی آپ کو عزیز ہوگیا جس کے لئے آپ نے تمام خاندان کو مشکلات میں ڈالا
ہمارے ہاں آج بھی منگی بچپن سے کی جاتی ہے چاہے لڑکا ہو یا لڑکی پلیز یہ نظام کو ختم کیا جائے یہ وہ نظام ہے جس سے گھر خوشحال ہو نے کے بجائے بدحالی کی طرف گامزن ہوتا ہے شادی کے بعد لڑکا کو لڑکی پسند نہیں آتا تو وہ دوسری شادی کرتا ہے جس سے پہلی والی بیوی کو نوکری سے بھی کم سمجھا جاتا ہے جیسے قید میں ہو یہ ایک ظلم ہے جس سے اس دنیا میں بھی گھر کے رونقیں ختم ہو جاتی ہیں اور اگلے جہاں میں بھی حساب کتاب کا سامنا کرنا پڑھے گا
اور ہمارے ہاں آج بھی بیوی کو لائف پاٹنر نہیں بلکے نوکرانی سمجھا جاتا ہے گھر میں وہ عزت نہیں دی جاتی جس کے وہ حقدار ہے اگر عزت دینگے تو لوگ کیا کہے گے یہی خوف لگا رہتا ہے اور ہم بے سکونی کا شکار ہیں پلیز خود کو بدلے لوگ کیا کہے رہے ان کا پروا نہ کریں معاشرے میں ہر عورت کا ایک مقام ہے اسے وہ ملنا چاہیے اگر وہ مقام نہیں ملے گا تو ظاہر ہے فساد پیدا ہوگے جس سے گھر کی سارے رونقیں ختم ہو جاتی ہے جیسے پاکستان کے حالات ہیں ہمارے گھروں میں بھی کچھ اس طرح ہیں
ہمارے ہاں آج بھی لڑکیوں کو فروخت کیا جاتا ہے یہ ایک نامناسب رسم ہے جس سے لڑکی کی رضامندی نہیں پوچھیں جاتی بس ابو نے یا بھائی نے جو فیصلہ کیا وہ ماننا پڑھے گا یہ غلط ہے کیونکہ اس گھر میں لڑکی کو رہنا ہے ان کی رضامندی لازمی ہے کیونکہ ہمارا اسلام بھی اس چیز کی اجازت دیتی ہے کہ دونوں کی رضامندی لازمی ہے پلیز اپنے بہنوں بیٹیوں کو فروخت کرنے کے بجائے ان کی رضامندی سے شادی کروائی جائے تاکہ وہ آگے بہتر زندگی گزار سکے پیسوں میں بیچو گے نوکرانی بن کے رہے گئی ان کی رضامندی سے دوگے رانی بن کے رہے گئی
ہمارے ہاں لڑکے اور لڑکی کی شادی جلدی نہیں کی جاتی جس سے وہ غلط فیصلہ کرلیتے ہیں اور بھاگ کر شادی کرتے ہیں جس سے دونوں فیملیز کو مشکلات اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑھتا ہے والدین سوچتے ہیں قابل ہو جائے یا پڑھائی پورا کریں تب شادی کریں گے اس وجہ سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں پلیز لڑکا اور لڑکی بالغ ہو جائے ان کی شادی کروائی جائے تاکہ ایسے مسائل پیش نہ آئیں
#نوٹ
یہ میں نے اپنا خیالات پیش کیئے ہوسکتا ہے میں اپنے جگہ درست ہوں آپ کے مطابق درست نہ رہوں
🙏