Usman Baloch

Usman Baloch Balochistan conditions right now

ہمیں اصلاحات کونسل گورنری صوبہ کیا فائدہ دیں گی۔ علاوہ اس کے کہ غیر ملکی سرمایہداروں کی جگہ ملکی سرمایہدار ہوں گے۔ 90%  ...
07/09/2023

ہمیں اصلاحات کونسل گورنری صوبہ کیا فائدہ دیں گی۔ علاوہ اس کے کہ غیر ملکی سرمایہداروں کی جگہ ملکی سرمایہدار ہوں گے۔ 90% فیصد بلوچستان کی غریب آبادی کے لیے سوراج (آذادی) تب ہوگا جب وہ استحصال سے بچیں گے۔
یوسف عزیز مگسی

ہم مذہبی لوگوں سے موت کے بعد والے جنت پر نہیں الجھنا چاہتے ہے، ہمارا مقصد اس زندگی کو تمام انسانیت کیلئے جنت بنانا ہے.~ ...
07/09/2023

ہم مذہبی لوگوں سے موت کے بعد والے جنت پر نہیں الجھنا چاہتے ہے، ہمارا مقصد اس زندگی کو تمام انسانیت کیلئے جنت بنانا ہے.

~ لینن

بامسار لٹریچرز کی جانب سے بک سٹال کا روز دوم 🚩🚩
02/09/2023

بامسار لٹریچرز کی جانب سے بک سٹال کا روز دوم 🚩🚩

‏بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کی جانب سے 01 اور 02 ستمبر بروز جمعہ و ہفتہ بی ایس او کے بینر کے تلے صبح11 بجے سے شام ...
01/09/2023

‏بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کی جانب سے 01 اور 02 ستمبر بروز جمعہ و ہفتہ بی ایس او کے بینر کے تلے صبح11 بجے سے شام 6 بجے تک ایکسیلینس اکیڈمی کے سامنے دو روزہ بک اسٹال لگایا جائے گا۔ جس میں مختلف قسم کی کتابیں 40% فیصد ڈسکاؤنٹ پر دستیاب ہونگی۔

بوقت:11 بجے سے 6 بجے
بمقام: ایکسیلینس اکیڈمی
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (شال زون)

مجھے جہز میں تعلیم چاہیے۔ بارکھان کی خواتین
26/08/2023

مجھے جہز میں تعلیم چاہیے۔

بارکھان کی خواتین

مرکزی ترجمان : بی ایس او بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے

13/08/2023

سماجی تضادات ارتقائی علمیات وعملیات کا اہم رکن رہا، رہے گا اور ہے، جو کہ انقلابات کی شکل میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے منسلک ہیں۔ اور انقلابات کی کیا ضروریات ہوتی ہیں وہ بھی ہمیں جدلیات سیکھاتی ہے اور آج کے دور میں بلوچ سماجی انقلابی سوچ کو پروان چڑھانا اور آگے بڑھانا کی ضروریات پہ کامریڈ اورنگزیب بلوچ۔

ہمیشہ سوال سننے کو ملتا ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کیوں اتنے دھڑوں میں تقسیم ہے اس سے متعلق کامریڈ اورنگزیب بلوچ۔

Chairman of Baloch Students Organization Changez Baloch calls it a colonial mockery. He said "These practices are testam...
03/08/2023

Chairman of Baloch Students Organization Changez Baloch calls it a colonial mockery. He said "These practices are testament to unequal distribution of resources, where Punjab is getting obsessed and we die of hunger".

He further elaborated that "It is also an attempt to steal our identity. They have always tried to divide us into different lines, now they represent gawadar separated from Balochistan. It is to mutilate our history and replace it with their fabrications. Still all of this is of no avail, as Baloch's claim over their land is much stronger then ever before".

28/07/2023

Secartary General Baloch Student Organization
Aurangzaib Baloch

کبھی نہیں دیکھا کہ عورتیں بیٹھی ہوں اور بیچ میں مرد ناچ رہا ہو۔کبھی نہیں دیکھا کہ لڑکیوں نے مرد کی ناچنے کی کوئی ویڈیو ک...
15/07/2023

کبھی نہیں دیکھا کہ عورتیں بیٹھی ہوں اور بیچ میں مرد ناچ رہا ہو۔
کبھی نہیں دیکھا کہ لڑکیوں نے مرد کی ناچنے کی کوئی ویڈیو کی اپلوڈ کی ہو۔
کبھی نہیں دیکھا کہ عورتوں نے مردوں کی خوبصورت تصویریں پوسٹ کی ہوں، مرد بھی خوبصورت لڑکیوں کی تصاویر اپلوڈ کرتے ہیں اور لڑکیاں بھی ایسا کرتی ہیں۔
جس طرح مرد عورتوں کے بارے میں تعریف بھری پوسٹیں کرتے ہیں عورتیں مردوں کے بارے ایسا نہیں کرتیں۔
کبھی کوئی ایسی نیک عورت نہیں دیکھی جس کی پیشانی پر سجدے کا نشان ہو۔
آپ نے کیا نہیں دیکھا۔
Shazar_Jelani

جنگ اگر ایک نٸی زندگی، ایک تخلیق یا ایک نئی سماجی تشکیل کےلیے ہو تو وہ جنگ بربادیوں کے پیچھے اپنے اندر بہت ہی پرسکون زند...
13/07/2023

جنگ اگر ایک نٸی زندگی، ایک تخلیق یا ایک نئی سماجی تشکیل کےلیے ہو تو وہ جنگ بربادیوں کے پیچھے اپنے اندر بہت ہی پرسکون زندگی و خوشحالی کا راز رکھتی ہے اور پھر نٸی بہار کا سبب بھی بنتی ہے۔ اگر یہی جنگ فقط طاقت کے حصول کےلیے ہو، گروہی و ذاتی مفادات کےلیے ہو، انا اور ضد کے نام پر ہو تو وہ جنگ اپنے ہر قدم ہر بڑھاٶ کے ساتھ تباہی و بربادی لاتی ہے۔ انسان کُش بن کر بے رحم وحشت پھیلاتی ہے قتل و غارت تباہی کا سامان پیدا کرتی ہے۔
https://twitter.com/bso1967/status/1679428491106721793?t=1LT_2wLNO6I4swjal9hn7A&s=19

Farid Mengal

12/07/2023
وڈھ میں سیاسی مزاحمت کا راستہ اختیار کیا جائے – بی ایس اودی بلوچستان پوسٹبلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے وڈھ...
04/07/2023

وڈھ میں سیاسی مزاحمت کا راستہ اختیار کیا جائے – بی ایس او

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے وڈھ میں جنم لینے والے کشیدہ حالات کے تناظر میں اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دو دہائی کے اندر بلوچستان بھر میں ڈیتھ اسکواڈز کی تشکیل انتہائی زیرک انداز میں منصوبہ بندی کے ساتھ کی گٸی تاکہ بلوچ قومی تحریک کو پرتشدد انداز میں کچلا جاسکے۔ ان مسلح جتھوں کو بلوچ نسل کشی کے باقاعدہ اسناد جاری کیے گٸے جس کے نتیجے میں ہزاروں سیاسی کارکنان، وکلا، اساتذہ، سمیت عام عوام جن میں عورتوں بوڑھوں اور بچوں کو بھی قتل و اغواء کرنے کا نہ تھمنے والا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اکیسویں صدی کے آغاز سے شروع ہونے والی قومی تحریک کو کچلنے اور عوامی مزاحمت کے پیش نظر بلوچستان کے ہر حصے میں ڈیتھ سکواڈز کو پروان چڑھایا گیا۔ سینکڑوں کی تعداد میں اجتماعی قبروں کا دریافت ہونا، ہزاروں بلوچ فرزندوں کو شہید کرنا اور جبری گمشدگی کا شکار کرنا بلوچستان پر نوآبادیاتی ظلم و جبر کی تاریخی مثالیں ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ وڈھ کے غیور عوام کو اب بھی سینکڑوں افراد کا لاپتہ ہونے، اغوا برائے تاوان، لوٹ مار، چوری و ڈکیتی اور قتل و غارت جیسے مسائل کا سامنا ہے شاید ہی کوئی گھرانہ ان جرائم پیشہ افراد کے شر سے محفوظ رہا ہو. کاروباری افراد سے لے کر عام عوام تک سب لوگ ان عناصر کو بھتہ دینے پر مجبور ہیں اور حال ہی میں وڈھ سے عورتوں کو بھی اغوا کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اس جبر و بربریت اور سفاکیت کے ماحول میں بلوچ سیاسی جماعتوں بالخصوص پارلیمانی جماعتوں کی طویل خاموشی ان جرائم پیشہ افراد کیلئے خاموش حمایت کا کام کرتی رہی ہے۔ بی این پی کی حکومت میں ہونے کے باوجود انہوں نے وڈھ کے مسائل کو حل کرنے کیلئےکبھی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے۔ بلکہ ان سیاسی جماعتوں نے وڈھ کو دانستہ طور پر پسماندہ رکھا ہے تاکہ اپنا قبائلی اثر و رسوخ و حکمرانی دائمی طور پر قائم رکھی جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مزید براں تمام پارلیمانی جماعتیں خود ان ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں بلیک میل ہو کر سرکار کی گود میں جا بیٹھی ہے اور وزارتوں اور ٹھیکوں کو اپنا مقصد سمجھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج جب عام عوام ڈیتھ اسکواڈز کے مظالم سے بیزار ہو کر ان مسلح گروہوں کے خلاف مسلح ہوچکے ہیں تو یہی قیادت عوام کے غم و غصّے کو درست سمت دینے میں ناکامی کا شکار ہے اور حقیقی عوامی تحریک کو سیاسی قباٸلی کشت و خون اور مسلح مورچہ زنی کی بے سود راہ پر لگانے کی کوشش کر رہی ہے جو کہ کسی بھی طرح اس معاملے کا کوئی مستقل حل نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ قومی سطح پر لیڈرشپ کا بحران ہے کہ قومی نمائندے ایک علاقے کے حوالے سے بیانیہ نہیں دے پاتے اور اپنے مرکزی حلقوں کو ایک دیر پا پروگرام دینے میں ناکام ہے۔ یہ بلاشبہ بلوچستان کے مقبول رہنماؤں پر سوالیہ نشان ہے کہ وہ ہر عوامی مدعے کو سیاسی سطح پر لے جانے کی بجائے قبائلی سطح پر لاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج سامراجی پالیسی کی باقیات نے بلوچ سیاست کو یرغمال کیے رکھا ہے۔ قبائلی نظام کو مسخ کر کے مصنوعی طور پر طاقت کے کردار تراشے جاتے ہیں اور ان کی آپسی رسہ کشی میں عوامی تحریک کا راستہ روکا جاتا ہے۔ آج بلوچستان کو پہلے سے کہیں زیادہ جدید سیاسی بنیادوں پر جوڑنے کی ضرورت ہے۔ بلوچ قوم مزاحمت کے طویل عمل سے گزر چکی ہے اور انہیں بنیادی سیاسی و معاشی سوالات سے جوڑ کر آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ بلوچ عوام کو اس وقت نہ صرف علاقائی ڈیتھ سکواڈز کا مقابلہ کرنا ہوگا بلکہ سامراجی پالیسیز جن کی بنیاد پر جبر کا یہ نظام قائم ہے کے خلاف ایک انقلابی پروگرام کے ساتھ عوامی احتجاجوں اور تحریکوں کو اپنا محور بنانا ہوگا۔ چند جرائم پیشہ قبائلی سرداروں کا وڈھ کی عوام کی زندگیوں پر قبضے سے نجات تب ہی ممکن ہے جب اس جبر کو قائم رکھنے والے تمام کرداروں کو بے نقاب کرتے ہوئے سیاسی مزاحمتی جنگ لڑی جائے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے وڈھ میں جنم لینے والے کشیدہ حالات کے تناظر میں اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دو دہائی کے اندر بلوچستان بھر میں ڈ....

وڈھ کی قبائلی کشیدگی، حصولِ طاقت کی جنگ ہے! گزشتہ دو ہفتوں سے یہ خبریں عام ہیں کہ وڈھ کا گھیراو کیا گیا ہے، شفیق مینگل ک...
03/07/2023

وڈھ کی قبائلی کشیدگی، حصولِ طاقت کی جنگ ہے!

گزشتہ دو ہفتوں سے یہ خبریں عام ہیں کہ وڈھ کا گھیراو کیا گیا ہے، شفیق مینگل کے مسلح جھتے کوٹ مینگل تک پہنچ چکے ہیں، کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ ہوسکتا ہے۔

ان دعوؤں کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو عیاں ہوجاتا ہے کہ ریاستی سرپرستی میں شفیق الرحمان مینگل کو گزشتہ دو دہائیوں سے پال پوس کر اتنا توانا کیا گیا کہ وہ بلوچستان کے کسی بھی کونے میں کبھی بھی گھیراؤ، کرکے قتل و غارت اور اغواکاری و بھتہ خوری کی پوزیشن میں آگیا تھا۔ بالخصوص وڈھ و خضدار کا تو اختیار دارِ کُل بنا دیا گیا۔

جہاں تک کوٹ مینگل کے گھیراؤ کی بات ہے، تو یہ بھی کوئی پہلی بار نہیں ہوا ہے بلکہ اس سے قبل بھی کوٹ مینگل پر اس نے چھڑائی کی ہے، حتیٰ کہ راکٹ بھی داغے ہیں۔ مگر اس وقت سردار مینگل اور اختر مینگل ریاستی دباؤ کے سبب اس پوزیشن میں نہیں تھے کہ شفیق مینگل کا مقابلہ کرسکیں، اس لئے دور دور رہ کر سیاسی بیان بازی پر اکتفا کیے رکھا۔

اب جو سردار صاحب گزشتہ پانچ سال سے وفاقی حکومتوں میں براہ راست شراکتدار جبکہ صوبے میں بلاواسطہ حصہ دار ہیں تو انہوں نے یقیناً کوٹ مینگل کی کھوئی ہوئی طاقت کو بحال کرنے میں بڑا زور لگایا ہے۔ آج وہ اس پوزیشن میں آچکے ہیں کہ وہ ڈیپ اسٹیٹ کے ایک انتہائی اہم اساسہ کو چیلنج کرسکیں۔

ایک بات تو واضح ہوگیا ہیکہ شفیق مینگل اپنے قدرِ استعمال سے زیادہ پرفارمنس دے چکے ہیں، اب انکی ویسی ضرورت باقی نہیں رہی جو ماضی میں کبھی ہوا کرتی تھی، البتہ وہ ایک اہم اساسہ ہے تو انہیں یکسر ڈی فیوز کرنا بھی ممکن نہیں ہے۔ اسی پوزیشن کو بھانپتے ہوئے کوٹ مینگل کے سرداران نے شفیق کی گرتی ہوئی دیوار کو دھکہ دینے کا محاز کھڑا کیا ہے۔

یاد رہے اس دوران کوٹ مینگل سے جڑے بہت سے ٹَک وڈیرے سردار اپنی وفاداریاں بھی تبدیل کرچکے ہیں۔ یا تو انہوں نے اپنی اپنی آزاد پوزیشنیں بنا لی ہیں یا پھر شفیق الرحمان کے ہاتھوں بیعت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ گزشتہ مہینہ ہی ہم نے مینگل کے گزگی قبیلے کی دستاربندی دیکھی۔ اس طرح کے دیگر الائنسز بنتے رہے ہیں جوکہ کوٹ مینگل کی ساخت کیلئے شدید نقصاندہ ہیں۔

کوٹ مینگل کے پاس اس وقت براہ راست ٹَسل میں جانے کے سوائے کوئی دوسرا چارہ باقی نہیں رہا ہے۔ مگر یہ ٹَسل اصل آقاؤں کی اجازت و آشیرباد کے بغیر قطعی ممکن نہیں ہے۔ یقیناً اس پر سردار اختر مینگل صاحب نے وفاق سے لیکر طاقت کے اصل مراکز کا اعتماد حاصل کر لیا ہے۔ اسکے لئے کوٹ مینگل متبادل کے طور کیا خدمات سرانجام دینا اپنے سر لے چکی ہے اس پر ابھی وثوق سے بات کرنا قبل از وقت ہے، مگر یقینی طور پر بڑے مصالحت کے ہی نتیجے میں یہ معاہدہ طے پا سکتا ہے۔

سردار مینگل کے پاس قبیلہ کے علاوہ بڑی سیاسی جماعت بھی موجود ہے تو وہ اپنا کیس دونوں محازوں پر لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ انکی جماعت کا یہ نعرہ کہ 'وڈھ کی کشیدگی قبائلی نہیں، سیاسی ہے' انکے سیاسی محاز کا ہتھیار ہے۔ مگر یہ صاف نظر آرہا ہے کہ قبائلی سرداروں اور خان و پرنس کے میڑ مرکہ، قبائلی جرگے معاملے کی اصلیت کو آشکار کر رہے ہیں۔ اگر یہ قبائلی مسئلہ نہ ہوتا تو یہ جرگے اور میڑ مرکہ کبھی نہ ہو رہے ہوتے۔

وڈھ کی کشیدگی یقینی طور پر طاقت کے حصول کی جنگ ہے، جسکی مقدر کا سکندر کوٹ مینگل اس وقت نظر آرہے ہیں۔ جو سیاسی کارکنان اس سے سیاسی توقعات رکھ رہے ہیں، انہیں مایوسی ہوگی۔ کیونکہ بلوچستان بھر میں مسلح جھتوں کے خاتمے پر سردار مینگل صاحب بیان بازی تو کرسکتے ہیں مگر عملی طور پر ایسا کچھ کرنا چاہینگے تو انہیں شروعات اپنی صفوں سے کرنی پڑیگی، جو وہ کبھی کرنا نہیں چاہیں گے۔

بہرحال، مینگل زدوں کی نظر میں جو اس وقت سردار مینگل کے حمایت میں نہیں کھڑا ہے وہ ڈیتھ اسکواڈ اور غدار ہے۔ اس طرح انکے احتجاجوں میں کھڑے آٹھ دس کی ٹولیاں ہی فقط سچے قومپرست اور دودھ کے دھلے ہیں۔ البتہ آج کے مظاہروں سے یہ ثابت ہوگیا کہ طاقت کی اس جنگ میں عوام کوسوں دور، مکمل بیگانہ ہے۔

ظریف رند
Zareef Rind

شراب کے پیک لگا کے فیض احمد فیض کو سننے اور جنسی آزادی کو آزادی کانام دینے والے دانشوروں(پاکستانی مارکسٹ) کے بارے میں کا...
02/07/2023

شراب کے پیک لگا کے فیض احمد فیض کو سننے اور جنسی آزادی کو آزادی کانام دینے والے دانشوروں
(پاکستانی مارکسٹ) کے بارے میں کامریڈ لینن کے خیالات;

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا دو روزہ کیڈر بیسڈ 'نیشنل اسکول' کا انعقاد۔ تناظر، سیاست، معیشت و فلسفہ اور تنظیم پر تربیتی س...
20/06/2023

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا دو روزہ کیڈر بیسڈ 'نیشنل اسکول' کا انعقاد۔ تناظر، سیاست، معیشت و فلسفہ اور تنظیم پر تربیتی سیشن رکھے گئے۔

رپورٹ: سیکریٹری اطلاعات بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے 17 اور 18 جون کو کیڈر بیسڈ ”نیشنل اسکول“ شال میں منعقد کیا گیا، جس میں تمام زونز سے کیڈرز نے شرکت کی۔ دو روزہ مرکزی کیڈرساز ادارے میں بین الاقوامی و قومی تناظر، بلوچ قومی سوال، پولیٹیکل اکانومی، جدلیاتی مادیت اور انقلابی تنظیم کے موضوعات زیر بحث رہے۔

نیشنل اسکول کا آغاز بلوچ و دنیا بھر کے تمام انقلابی شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی، بلوچ راجی سوت اور مرکزی چیئرمین کے افتتاحی کلمات سے کیا گیا۔

چیٸرمین چنگیز بلوچ نے بی ایس او کے تمام ساتھیوں کو کامیاب پروگرام کے انعقاد پر مبارکبادی پیش کی اور ”نیشنل اسکول“ کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم ایک ایسے عہد میں جی رہے ہیں جہاں سامراجیت کے پنجے بلوچ و دیگر محکوم قومیتوں کو جکڑے ہوئے ہیں۔ جبر و تسلط پر قائم ان سخت حالات کے اندر بی ایس او کو مزید مضبوط و توانا کرنے کے بجائے موقع پرست پارلیمانی جماعتوں و دیگر نیشنلسٹ حلقوں کی موقع پرستی و جذباتی نعروں کے گرد نوجوانوں کی صلاحیتوں کو ذائل کیا جا رہا ہے۔ بی ایس او کی خودمختار حیثیت کو بحال رکھنا ہی وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ نوجوان آزادانہ طور پر اس انقلابی ادارے کے ترقی پسند نظریات اور مزاحمتی جدوجہد کو زندہ رکھنے کی تحریک کو ممکن بنا سکیں۔ اسی ضرورت کے تحت بی ایس او کی خودمختار حیثیت کو بحال کیا گیا تاکہ بلوچ نوجوانوں کی علمی و شعوری تربیت کا سلسلہ جاری رہے۔ آج بی ایس او کا دوبارہ سے گراؤنڈ پر خودمختار و آزاد تنظیمی ماحول میں نوجوانوں کی تربیت کو ممکن بنانا بی ایس او کے نوجوانوں کی ناقابل مصالحت جدوجہد اور پختہ نظریات کے باعث ممکن ہو پائی ہے۔

چیرمین کی جانب سے اسکول کو افتتاح کرنے کے بعد پہلا سیش بین القوامی و قومی تناظر کا باقاعدہ آغاز کیا گیا جسے مرکزی چیئرمین نے چیئر کیا جبکہ لیڈ آف سینئر وائس چیئرمین جیئند بلوچ نے دی۔ سیشن کا آغاز سرمایہ دارانہ نظام کے عہد میں سامراجی طاقتوں کی آپسی تضادارت اور ان تضادات سے ابھرنے والی جنگوں، نئی بین الاقوامی صف بندیوں اور محکوم و محنت کش طبقوں کے خلاف سامراجی منصوبوں کے خلاف ابھرنے والی محنت کش، قومی و طلبہ تحریکوں کا طائرانہ جائزہ پیش کیا گیا۔ بین القوامی تناظر کے تسلسل میں پاکستان و بالخصوص بلوچستان کے سیاسی حالات کا تناظر رکھا گیا اور بلوچستان بھر بشمول مغربی و مشرقی بلوچستان میں اندرونی و بیرونی پراکسیز زیر بحث رہے۔

دوسرا سیشن بلوچ قومی سوال کے موضوع پر رہا جسے سیکرٹری اطلاعات فرید مینگل نے چیئر کیا جبکہ لیڈ آف مرکزی کمیٹی کے رکن وحید بلوچ نے دی۔ سیشن میں لفظ قوم کا تاریخی ارتقاء و مختلف ادوار میں معنی میں تبدیلیوں کو بیان کیا گیا۔ بعدازاں بلوچ سماج میں قوم کے تصور پر بات کرتے ہوئے قومی تشکیل کے عمل سے گزرنے کیلئے بلوچ سماج میں جدید و ترقی پسند سیاسی عمل کے سو سالہ تاریخ کا جائزہ پیش کیا گیا۔ سیشن میں مختلف تنظیمی ساتھیوں نے کنٹریبوشن دیئے اور مختلف سوالات کے جوابات دینے کے بعد سیشن اور اسکول کے پہلے روز کا باقاعدہ اختتام ہوا۔

نیشنل اسکول کے دوسرے روز کا پہلا سیشن سیاسی معاشیات کے موضوع پر رہا جسے چیٸر سیکرٹری جنرل اورنگزیب بلوچ نے کیا اور لیڈآف چیرمین چنگیز بلوچ نے دی۔ سیاسی معاشیات کا تعارف کرتے ہوئے اس کے ارتقاء اور آج کی صورت حال پر بات رکھی۔ اس کے ساتھ ہی مختلف معاشیات دانوں کی تھیوریز کا بھی مختصراً جائزہ لیا گیا اور بلوچستان میں سیاسی و معاشی رشتوں پر بحث کو آگے بڑھایا گیا۔
سیشن میں مزید بلوچستان کی صورتحال اور دو صدیوں پر محیط سامراجی یلغار و قبضے پر اور تیسری دنیا میں جنگی معیشت کے ابھرنے پر تاریخی تناظر پیش کیا۔ فارمل معیشت کی کمی اور اس خلا میں ابھرنے والی سیاست کیسے بلوچ عوام کو متاثر کر رہی ہے اور اس کے ساتھ سامراجی جنگوں کا اکھاڑا بننے جارہی ہے جیسے سوالات ذیر بحث لاتے ہوئے بلوچستان کو ماضی، حال اور مستقبل کے تناظر میں سمجھنے کی کوشش کی گئی۔ سیاسی معاشیات کے موضوع پر متعدد سوالات آئے جن پر مباحث کے ساتھ متبادل معیشت کے قیام اور تنظیمی معاشی صورتحال پر سماجی انقلاب کیلئے سائنسی پروگرام و تنظیم کی اہمیت پر سیشن کو سمیٹا گیا۔

چوتھا سیشن جدلیاتی مادیت کا تھا جسے سنگت فرید مینگل نے چیٸر کیا اور لیڈ آف کامریڈ حسیب بلوچ نے دی۔ سنگت فرید مینگل نے فلسفہ، فلسفے کی تاریخ، مادیت و عینیت پسندی کے نقطہ نظر اور ان کے ارتقاٸی سفر پر روشنی ڈالی جب کہ سنگت حسیب بلوچ نے جدلیاتی مادیت کی تشریح پیش کی اور بلوچ سماج کے اندر تضادات کو جدلیاتی مادیت کی کسوٹی پر رکھ کر تفصیلی بحث رکھا۔

نیشنل اسکول کا آخری سیشن تنظیم کو جونئیر جوائنٹ سیکرٹری شیرباز بلوچ نے چیئر کیا جبکہ لیڈ آف سیکرٹری جنرل اورنگریب بلوچ نے دی۔ سیشن میں انسانی سماج میں تنظیم کے عمل کا تاریخی جائزہ لیتے ہوئے مختلف دور و حالات میں سماج کی تعمیر و بقاء کیلئے تنظیم کی اہمیت و افادیت پر بحث کی گئی۔ بعدازاں جدید سامراجی دور میں انقلابی اداروں کی تشکیل و کردار پر بحث کرتے ہوئے کہا گیا کہ تاریخی طور پر سرمایہ دارانہ نظام کے برخلاف محکوم و مظلوم قومیتوں نے مارکسی و لیننسٹ نظریات پر مبنی تنظیمیں تشکیل دیں۔ بی ایس او بھی انہی اصولی ڈھانچوں پر تشکیل پائی جو کہ نہ صرف بلوچ بلکہ دیگر محکوم قومیتوں کیلئے بھی طاقت و توانائی کا باعث بنی۔ مارکسی تناظر میں بلوچ سماج کا جائزہ لیتے ہوئے مضبوط لیننسٹ تنظیم کے قیام اور ممبران میں پروفیشنل انقلابی رویوں کو پروان چڑھانے کیلئے انقلابی نظریات سے لیس ہوکر کیڈر سازی و مضبوط تنظیمی ڈسپلن قائم رکھنے پر زور دیا گیا۔

سیشن کے آخر میں فائنسن رپورٹ پیش کی گئی اور بی ایس او کے انقلابی نعروں کے ساتھ دو روزہ اسکول کا باقاعدہ اختتام کیا گیا۔
Baloch Students Organization

کاروان نا سنگتاک | رہبراک ❤
17/06/2023

کاروان نا سنگتاک | رہبراک ❤

سماجی سائنس تب تک ایک نا مکمل سائنس ہے جب تک اس میں سْیاسی معاشیات کو شامل نہیں کیا جائے، اس نظام کا سْیاسی معاشیات سے ک...
16/06/2023

سماجی سائنس تب تک ایک نا مکمل سائنس ہے جب تک اس میں سْیاسی معاشیات کو شامل نہیں کیا جائے، اس نظام کا سْیاسی معاشیات سے کٹاؤ کسی کھوکلاہٹ کا مظاہرہ ہے۔

‏قومی مسئلہ ایک عالمی مسئلہ ہے اسے عالمی سیاسی و معاشی نظاموں، عالمی سوشلزم اور عالمی سامراجیت کے حوالے سے دیکھنا ہوگا۔و...
14/06/2023

‏قومی مسئلہ ایک عالمی مسئلہ ہے اسے عالمی سیاسی و معاشی نظاموں، عالمی سوشلزم اور عالمی سامراجیت کے حوالے سے دیکھنا ہوگا۔

ولادیمیر لینن


‏"بلوچ قومی سوال کو طبقاتی بنیادوں پر عالمی مظلوم و محکوم قوم کی جدوجہد اور محنت کش طبقے کی عالمی تحریک سے منسلک کرکے حل...
13/06/2023

‏"بلوچ قومی سوال کو طبقاتی بنیادوں پر عالمی مظلوم و محکوم قوم کی جدوجہد اور محنت کش طبقے کی عالمی تحریک سے منسلک کرکے حل کرنے کی جدوجہد کی جائے۔"

شہید حمید شاہین بلوچ


"قومی آزادی کی جدوجہد ایک سماجی اور سیاسی جدوجہد ہے جس کا مقصد نوآبادیاتی ریاست کا خاتمہ اور ایک نئے، خود مختار اور سوشل...
13/06/2023

"قومی آزادی کی جدوجہد ایک سماجی اور سیاسی جدوجہد ہے جس کا مقصد نوآبادیاتی ریاست کا خاتمہ اور ایک نئے، خود مختار اور سوشلسٹ معاشرے کا قیام ہے۔"

فرانز فینن

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن ایک انقلابی تنظیم ہے جو کہ اپنے کیڈرز کی تربیت و تعلیم بھی اس مخصوص انقلابی، علمی و نظریاتی پیر...
13/06/2023

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن ایک انقلابی تنظیم ہے جو کہ اپنے کیڈرز کی تربیت و تعلیم بھی اس مخصوص انقلابی، علمی و نظریاتی پیراٸے میں کرتی ہے۔ اس سلسلے میں ماہ جون کے دوسرے عشرے میں تنظیم کے تربیتی ایونٹ ”نیشنل اسکول“ کا انعقاد بمقام شال جا رہا ہے۔

06/06/2023

ہیگل کے اس جملے پر احباب کی آراء

"جتنا دماغ فطرت سے بلند ہے، اتنی ہی ریاست جسمانی زندگی سے بلند ہے۔

اس لئے انسان کو ریاست کی سیکولر دیوتا کے طور پر تعظیم کرنی چاہیے۔

دنیا میں خدا کا مارچ، یہی ریاست ہے"

نجمہ بلوچ کا مقامی ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں بلیک میلنگ و خودکشی نما قتل ہو یا کہ لمہ ملک ناز بلوچ کا سفاکانہ قتل، یہ تمام ...
29/05/2023

نجمہ بلوچ کا مقامی ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں بلیک میلنگ و خودکشی نما قتل ہو یا کہ لمہ ملک ناز بلوچ کا سفاکانہ قتل، یہ تمام واقعات کڑی در کڑی ایک دوسرے کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ مقامی سطح پر ریاستی اداروں کی جانب سے سماج کے کرپٹ ترین عناصر و مجرموں کو مسلح کر کے بےجا اختیارات دیے گئے جس کے باعث وہ جسے بھی اٹھائیں، مسخ شدہ لاشیں پھینکیں یا بے بس لوگوں کی چادر و چار دیواری کو پامال کریں ان مجرموں سے نہ کوئی سوال پوچھنے والا ہے اور نہ ہی ان کےلیے کوئی قانون وجود رکھتی ہے۔

مرکزی ترجمان: بی ایس او بلوچ اسٹوڈنٹس آرگناٸزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے بلوچ

27/05/2023

شال: (رسانکدر-Balochistan) بی ایس او کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس، بین الاقوامی تناظر سمیت ریجنل تناظر و تنظیم پر بحث ہوئی، مزید اہداف طے پائے۔

رپورٹ: بشکریہ حسیب بلوچ

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا چھٹا مرکزی کمیٹی کا اجلاس 20 اور 21 مئی کو زیر صدارت مرکزی چیئرمین چنگیز بلوچ شال میں منعقد ہوا، جب کہ اجلاس کی کارروائی مرکزی سیکریٹری جنرل اورنگزیب بلوچ نے چلائی۔ اجلاس میں علاقائی و عالمی صورتحال، سیکریٹری رپورٹ، تنظیم، تنقید برائے تعمیر اور آئندہ کا لائحہ عمل سمیت دیگر تنظیمی امور زیر بحث رہے۔

اجلاس کا باقاعدہ آغاز بلوچستان سمیت دنیا بھر کے انقلابی شہداء کی اعزاز میں دومنٹ کی خاموشی سے کیا گیا۔

مرکزی چیئرمین نے تعارفی خطاب میں کہا کہ آج دنیا بھر کی سامراجی طاقتیں اپنے سیاسی و معاشی بحرانات، محکوم اقوام کی زیادہ لوٹ مار، ان کے وسائل پر قبضے، اور دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ منڈیوں کی تلاش اور سرمایہ کمانے کی سامراجی عزائم کو دوام بخشنے کے لیے بلاواسطہ جنگیں مسلط کر رہے ہیں۔ ایک دفعہ پھر موجودہ سیاسی و معاشی ورلڈ آرڈر تیزی سے بکھر کر مختلف سامراجی مفادات کے گرد از سرنو دھڑے بندیوں کی طرف جا رہی ہے۔ اسی اثناء میں پاکستان جیسے کرایہ کے سیکورٹی اسٹیٹ جو ماضی میں مختلف سامراجی جنگی پروجیکٹس کا حصہ بن کر اپنا الّو سیدھا کرتی تھی، عالمی سامراج کی اندرونی بحرانات کے سبب پاکستان جیسے ممالک کا بوجھ نہیں اٹھا پا رہی ہیں۔

عالمی سامراج کی زوال کے ساتھ محکوم اقوام بھی سیاسی طور پر نظریاتی و ادارہ جاتی بحرانات کا شکار ہیں، اور مجموعی طور پر کسمپرسی اور مایوس کن حالات میں زندہ ہیں۔ لیکن تاریخ میں مسلسل دیکھا گیا ہے کہ شدید مایوس کن اور نا امید ادوار بھی اپنے بطن سے پرامید و انقلابی حالات کو جنم دینے کا سبب بنی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج یہ ہم پر لازم ہوچکا ہے کہ اپنی جدوجہد کو سائنسی اور شعوری بنیادوں پر استوار کرکے کیڈرسازی کے عمل کو تیز تر کریں تاکہ مستقبل میں ابھرنے والے تحریکوں اور انقلابی حالات میں نظریہ اور لیڈرشپ کے بحران پر قابو پاکر بلوچ عوام کے حقوق اور وطن کا دفاع کریں۔

ساتھیوں نے مزید کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام کے تضادات ناقابل مصالحت حد تک تیز ترین ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ طاقت کے حصول کے جنگ میں سامراجی قوتوں کے درمیاں ایک دفعہ پھر نئی ورلڈ آرڈر قائم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ روس اور یوکرین کی جنگ کو ایک سال کا زائد عرصہ ہونے جارہا ہے، مگر ایک طرف یورپ اور امریکی سامراج تو دوسری طرف روس اپنے اتحادیوں سمیت اس جنگ کو مزید ہوا دیتا ہوا دکھائی دے رہے ہیں، تاکہ ان جنگی حالات میں ہتھیار کی فراہمی کو ممکن بنا کر زیادہ سے زیادہ سرمایہ حاصل کیا جاسکے۔ یہ جنگ ایک طرف یوکرینی عوام کی زندگیوں پر بطور قہر نازل ہوئی تو دوسری جانب بڑے بڑے اسلحہ ساز کمپنیوں کے منافعوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

پچھلے کچھ عرصے میں سری لنکا، یوتھوپیا، لبنان، یمن، سیریا میں مسلسل جنگوں، شدید انسانی بحرانات کے خلاف ابھرنے والے احتجاجات اور حال ہی میں سوڈان اور پاکستان میں ریاستی ملٹری و جوڈیشری اور بیوروکریسی کا دولت اور طاقت کے حصول کے لیے آپسی چپقلش نے ان ممالک کو شدید بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔

بلوچستان اپنے اہم جغرافیائی حیثیت کے باعث تاریخی طور پر مختلف ادوار میں قبضہ گیروں کے زیر یلغار رہا ہے۔ آج چائنا کا تیزی سے بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار اور اپنے سامراجی پروجیکٹس کو دنیا بھر میں پھیلانے کے لیے بلوچستان میں اپنے فوجی اڈوں کی تعمیر ، تجارتی اور دفاعی لحاظ سے ساؤتھ ایشیا، وسط ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ میں جغرافیائی طور پر اہم ترین خطوں پر اپنے کنٹرول کو تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے، تو دوسری جانب امریکہ اور یورپی سامراج مسلسل دیگر چینی اور روسی سامراجی قوتوں کو پیش قدمی سے روکنے کے لیے ان خطوں میں خانہ جنگیوں کا آغاز کر رہے ہیں، جس کی واضح مثال تائیوان اور یوکرین ہیں جو امریکی سامراج ، روس اور چائنا کی آپسی خانہ جنگی کا اکھاڑہ بن چکے ہیں، اور عین ممکن ہے کہ مستقبل قریب میں عالمی تضادات کے تیز تر ہونے کے ساتھ بلوچستان عالمی سامراجی طاقتوں کی عزائم کے زیر نظر ان طاقتوں مزید جنگی آکھاڑہ بن جائے۔

ساتھیوں نے کہا یوں تو بلوچستان و بلوچ عوام دہائیوں سے ریاستی جبر کا شکار ہے، جہاں نوجوان، عورتوں، بوڑھوں، بچوں کی اغواء نما گرفتاریاں، اور بلوچ نسل کشی معمول کے قصے بن چکے ہیں۔ وہیں دوسری جانب دیکھنے کو ملتا ہے کہ بلوچستان میں جاری جبر پر ملکی و بین الاقوامی میڈیا،نام نہاد ترقی پسند حلقوں، بلوچ یا غیر بلوچ پارلیمان پرستوں کی جانب سے کبھی بھی بلوچستان کے مسائل کو لے کر کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھاٸے گٸے تاکہ بلوچ عوام کو ان بدحال کیفیتوں سے نکالا جاسکے۔

بلوچستان میں جاری فوجی جارحیت کو صرف یہاں کے ساحل و وسائل کو لوٹ کر بین الاقوامی سامراجی طاقتوں کے ہاتھوں بیچنے کے لیے جاری رکھا گیا ہے۔ریاست کی جانب سے بلوچ عوام کو تعلیم، صحت، روزگار ، امن و امان اور زندگی کے تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ بلوچ کے واحد ذریعہ معاش بارڈر ٹریڈ کو بھی عسکری طاقتوں نے اپنے قبضہ میں لیے رکھا ہے۔ عام عوام کسمپرسی اور مایوسی کی حالات میں زندہ ہے، اور بلوچستان بھر میں خودکشیوں کے بڑھتے واقعات اس سیاسی و سماجی اور معاشی گھٹن کا واضح طور پر اظہار بھی کر رہے ہیں۔ جبکہ ایک طرف گھٹن زدہ حالات میں بلوچ پارلیمانی جماعتیں ریاستی بی ٹیم کا کردار ادا کرتے ہوئے مزید اس سیاسی بحران کو بڑھاوا دینے اور اپنے گروہی مفادات کے حصول میں لگی ہیں، تو دوسری جانب دیگر غیر پارلیمانی بلوچ سیاسی قوتیں بلوچستان کے مسائل کو سنجیدہ بنیادوں پر حل کرنے کے لیے کوئی مضبوط و متحدہ سیاسی و معاشی پروگرام دینے سے قاصر ہیں۔

تنظیم کے ایجنڈے پر بات کرتے ہوئےمرکزی قائدین نے کہا کہ کسمپرسی کے حالات میں محکوم اقوام و طبقات کے پاس حقوق کی جنگ لڑنے کے لیے واحد ہتھیار ان کی انقلابی تنظیم ہوتی ہے۔ تنظیم کا بنیادی اساس اس کے انقلابی نظریات اور ڈسپلن میں ہے۔ قومی سطح پر جنم لینے والی لیڈرشپ اور سائنسی بنیادوں پر استوار سیاسی و معاشی پروگرام کے خلاء کو پر کیے بغیر بلوچ عوام کے سیاسی مفادات کو تحفظ فراہم کرنا ناممکن امر بن چکا ہے۔ بلوچ قومی جدوجہد نظریاتی اساس بی ایس او کے دفاع میں کھڑے ہوکر اس علمی درسگاہ کو طاقتور بنا کر اس نظریاتی و لیڈرشپ کے بحران پر قابو پانا ناگزیر امر بن چکا ہے۔ تنظیم کے ایجنڈے میں قائدین نے نیشنل اسکول، فائنانس،پبلیکشن پر سیر حاصل بحث کی۔

آئندہ کے لائحہ عمل میں مرکزی اجلاس نے سینٹرل کمیٹی ممبر مقصود بلوچ اور خضدار زون کے ممبر سنگت نیک جان بلوچ کے استعفی نامہ قبول کرکے انہیں تنظیم کے بنیادی رکنیت سے معزول کیا اور مرکزی سینٹرل کمیٹی ممبر نعمان بلوچ کے مرکزی سینٹرل کمیٹی سے استعفی کو قبول کرکے ان کی مرکزی کمیٹی رکنیت ختم کیا گیا، اور ساتھیوں نے رواں سال جون میں مرکزی نیشنل اسکول بمقام شال منعقد کرنے کا فیصلہ لیتے ہوئے اجلاس کا انقلابی امیدوں کے ساتھ اختتام کیا۔

28/03/2023

رپورٹ: پریس سیکریٹری شال زون بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن شال زون کی طرف سے “زن زندگی آزادی و عبداللہ اوکلان کے

بلوچ کی قیادت کو بہت عرصے بعد اس طبقے نے اپنے ہاتھ میں لیا جس کے وہ حقدار ہونے چاہیے
10/01/2023

بلوچ کی قیادت کو بہت عرصے بعد اس طبقے نے اپنے ہاتھ میں لیا جس کے وہ حقدار ہونے چاہیے

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی وائس چیئرمین جیئند بلوچ کی سربراہی میں بی ایس او کے مرکزی قاٸدین کا حق

15/11/2022

رپورٹ: پریس سیکریٹری تربت زون بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تربت زون کی جانب سے 13 نومبر بروز اتوار ریجنل اسکول بمقام

اس ظلم و جبر کی نظام میں "انصاف" نام کی شے کو حاصل کرنا واقعی بہت مشکل ہے لیکن ہم اپنی پیاری بہن شاہینہ کی خاطر اس مشکل ...
31/10/2022

اس ظلم و جبر کی نظام میں "انصاف" نام کی شے کو حاصل کرنا واقعی بہت مشکل ہے لیکن ہم اپنی پیاری بہن شاہینہ کی خاطر اس مشکل راستے پر چلنے کو تیار ہیں اور انصاف لےکر رہیں گی۔

13/10/2022

ظالم اور مزاحمت ✌️

13/08/2022

شیشے کی عدالت ہے پتھر کی گوائی ہے
قاتل ہی محافظ ہے قاتل ہی سپاہی ہے
#13اگست💔

13/08/2022



03/08/2022

Your life days is too low ...Asip ghapoor

29/03/2022

Qurban..

22/03/2022

‏میرے دیس میں سب لاپتہ ہے.!!
انصاف لاپتہ ہے.!!
آواز لاپتہ ہے.!!
میں لاپتہ ہوں تم لاپتہ ہو.!!
وہ لاپتہ ہیں.!!
قلم لاپتہ ہے قلم کار لاپتہ ہے.!!
کتاب لاپتہ ہے سوال و جواب لاپتہ ہے.!!
شناخت لاپتہ ہے.!!
وجود لاپتہ ہے.!!
ماں کا بیٹا لاپتہ ہے.!!
باپ کا سایا لاپتہ ہے.!!
بہنوں کا اکلوتا بھائی لاپتہ.!!
خوشی لاپتہ ہے.!!
میں لاپتہ ہوں.!!
تم لاپتہ ہو.!!
ہماری گلزمیں لاپتہ ہے.!!

11/03/2022
Father of hafeez baloch reached islamabad
09/03/2022

Father of hafeez baloch reached islamabad

01/03/2022



Address

Panjgur

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Usman Baloch posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share