Voice Of Pakistan

Voice Of Pakistan I'm on Instagram as .official. Install the app to follow my photos and videos.

14/02/2024
عام انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کو بلے کا نشان الاٹ کرنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔اے آر وائی نیوز کے مطابق قاضی محمد...
28/01/2024

عام انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کو بلے کا نشان الاٹ کرنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق قاضی محمد سلیم نامی شہری نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں وفاق، الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عام انتخابات کے فوری بعد پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔

قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے کوٹے کا تحفظ کیا جا سکے، الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں 175 رجسٹرڈ سیاسی جماعتیں ہیں۔

رپورٹس کے مطابق پاکستان میں شرح خواندگی 59.3 فیصد ہے۔

عمران خان اور پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کی سازش کی جارہی ہےیہ چاہتے پی ٹی آئی کو کمزور کرکے ان چوروں کو الیکشن جتوایا جائے...
26/02/2023

عمران خان اور پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کی سازش کی جارہی ہے
یہ چاہتے پی ٹی آئی کو کمزور کرکے ان چوروں کو الیکشن جتوایا جائے، چوکیدار جاوید علی پر تشدد کیا گیا کہ عثمان ڈار پر کرپشن کا الزام لگاؤ، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کی سازش کی جارہی ہے، یہ چاہتے پی ٹی آئی کو کمزور کرکے ان چوروں کو الیکشن جتوایا جائے، چوکیدار جاوید علی پر تشدد کیا گیا کہ عثمان ڈار پر کرپشن کا الزام لگاؤ۔ انہوں نے عثمان ڈار اور چوکیدار جاوید علی کے ہمراہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ ملک میں کیا ہورہا ہے؟ پاکستان کو بنانا ری پبلک بنا دیا گیا ہے، کسی کو آئین قانون کی فکر نہیں ہے،طاقتور لوگوں کا قانون ہے۔
آرٹیکل 14کہتا ہر انسان کی عزت اور حقوق کا تحفظ کیا جائے گا، جاوید علی کے ساتھ جو ہوا اس کو سننا چاہیئے کہ اس کے ساتھ کیا گیا؟ جاوید علی ایک آدمی ہے جو سامنے آگیا، ہمارے بہت سارے لوگوں سے بیانات دلوانے کی کوشش کی گئی، یا پھر بلیک میل کرنے کیلئے کرپشن کیسز، اور ویڈیوز بنا دی جائیں ، مقصد عمران خان اور پی ٹی آئی کو کمزور کرکے ان چوروں کو الیکشن جتوایا جائے۔عثمان ڈار نے جاوید علی کو درجہ چہارم کی سیالکوٹ میں نوکری دلائی۔ چوکیدار کی نوکری تھی، ان کو پولیس نے اٹھایا اور نامعلوم افراد نے اٹھایا۔ اس کے کپڑے اتار کر ننگا کرکے تشدد کیا گیا، پھر کہتے کہ اس کی بیوی کو اٹھاؤ برہنہ کرو اور ویڈیو بنا کر فیس بک پر ڈالو جس پر میں نے کہا کہ بتاؤ میں نے کیا کرنا ہے، مجھ سے 164کے بیانات لئے گئے۔ جب کوئی آفیسر آتا تو کہتے چپ ہوجائے۔
عثمان ڈار کو پھنسوانے کیلئے بیان دو کہ پیسے لے کر نوکری دلائی۔ عمران خان نے کہا کہ شہبازگل کو اٹھایا گیا، اس پر تشدد کیا گیا کہ عمران خان کے خلاف بیان دو۔ میرے منہ سے غصے میں نکل گیا کہ قانون کاروائی کریں گے ، جس پر میرے خلاف توہین عدالت لگا دی گئی ۔ اعظم سواتی نے ٹویٹ کیا اس کے ساتھ جو کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔ چیف جسٹس اور عدلیہ سے امید رہ گئی ہے۔ میری جے آئی ٹی کی فرانزک کی ہوئی رپورٹ ختم کردی ہیں، پھر ان کو جے آئی ٹی کے اوپر بٹھا دیا ہے۔ میری چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ سوموٹو ایکشن لیں، پتا چلا کون لوگ تھے جنہوں نے جاوید علی کے ساتھ سب کیا ہے۔

Imran khan says:مجرموں پر مشتمل امپورٹڈ حکومت اور انکےسرپرستوں نےگزشتہ شب سیلاب متاثرین کیلئےعطیات جمع کرنے کے حوالے سے ...
15/09/2022

Imran khan says:

مجرموں پر مشتمل امپورٹڈ حکومت اور انکےسرپرستوں نےگزشتہ شب سیلاب متاثرین کیلئےعطیات جمع کرنے کے حوالے سے منعقدہ میری ٹیلی تھون کی نشریات رکوا کر نئی سطح تک گراوٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔ پہلے انہوں نے چینلز پر ٹیلی تھون نہ دکھانے کے حوالے سےدباؤ ڈالا۔ اسکے باوجود جب چند چینلز نے نشریات جاری رکھیں تو انہوں نے کیبل آپریٹرز کو دھمکایا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قوم میں ہماری بڑھتی ہوئی مقبولیت سے یہ کس قدر خوفزدہ ہیں۔انہیں یہ بھی عِلم ہےکہ لوٹ مار کی طویل تاریخ کےباعث پیسوں کے معاملے میں کوئی ان پر اعتماد کو تیار نہیں۔چنانچہ مجھے اور میری جماعت کو نشانہ بنانے کیلئے انہوں نے سیلاب متاثرین کیلئےعطیات جمع کرنےکی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کی۔ یہ بےحسّی ناقابلِ تصوّر ہے! اس سب کے باوجود ہم محض 2 گھنٹوں میں 5.2 ارب روپے جمع کرنے میں کامیاب رہے۔ میں دیارِ غیر خصوصاً امریکہ میں مقیم پاکستانیوں سمیت عطیہ کرنے والے ہر ایک فرد کا مشکور ہوں۔

ہانگ کانگ کوئی ایسی بھی گئی گزری ٹیم نہیں جیسی پاکستانی بولنگ کے خلاف یکسر بے وُقعت اور بے بس سی نظر آئی۔ پچھلی بار ایشی...
03/09/2022

ہانگ کانگ کوئی ایسی بھی گئی گزری ٹیم نہیں جیسی پاکستانی بولنگ کے خلاف یکسر بے وُقعت اور بے بس سی نظر آئی۔ پچھلی بار ایشیا کپ میں تو وہ انڈیا کو ہراتے ہراتے رہ گئے تھے۔اس بار بھی کوالیفائرز میں یہ ٹیم عرب امارات، سنگا پور اور کویت کو شکست دے کر گروپ سٹیج تک پہنچی ہے اور پچھلے ہی میچ میں، انڈیا کے خلاف، بھونیشور کمار، رویندرا جڈیجا اور یزویندرا چیہل پہ مشتمل بولنگ اٹیک کے سامنے اسی بیٹنگ لائن نے ڈیڑھ سو سے زائد رنز بنا لیے تھے۔
سو، تمام تر خدشات کے باوجود کسی کو بھی ہانگ کانگ سے ایسی بدنما کارکردگی کی توقع نہ تھی جو گذشتہ شب دیکھنے کو ملی۔ یہ عرب امارات کی تاریخ کا کم ترین ٹی ٹونٹی ٹوٹل تھا۔ یہ ہانگ کانگ کی اپنی پست ترین کاوش تھی۔ یہ مارجن کے اعتبار سے پاکستان کی سب سے بڑی جیت تھی۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی ریکارڈز گذشتہ شب ٹوٹ گئے۔اس سارے منظرنامے کی توجیہہ دو پہلوؤں سے کی جا سکتی ہے کہ یا تو پاکستانی بولنگ ہی ایسی تباہ کن تھی کہ مخالف بلے باز سمجھ ہی نہ پائے یا پھر مخالف بیٹنگ ہی انٹرنیشنل کرکٹ کے آداب و اطوار سے نابلد تھی کہ پلک جھپکتے میں ہی منہدم ہو گئی۔دوسرا مفروضہ اس قدر قابلِ اعتبار نہیں کیونکہ یہی بیٹنگ لائن انڈیا جیسے اچھے اٹیک کے خلاف ڈیڑھ سو رنز بنا چکی تھی۔پاکستانی بولنگ کی بہترین کارکردگی کی تحسین سے پہلے ہانگ کانگ کی بولنگ کا تذکرہ ضروری ہے جو لائقِ تحسین بھی تھی اور لائقِ تنقید بھی۔ اننگز کے ابتدائی اوورز میں احسان، غضنفر اور شکلا کی بولنگ محمد رضوان جیسے زیرک بلے باز کے لیے بھی معمہ بنی رہی اور انھیں بازو کھولنے کا کوئی موقع نہ ملا۔کپتان نزاکت خان اپنے آپشنز کا سمجھداری سے استعمال کر رہے تھے اور پاکستان کو کھل کھیلنے کا موقع نہیں دے رہے تھے۔ مگر ڈیتھ اوورز کے لیے بولرز کا کوٹہ بچانے اور ترتیب درست رکھنے میں وہ گڑبڑا گئے۔ اسی گڑبڑاہٹ میں اضافی نقصان تب ہوا جب پے در پے چھکوں کے خوف میں ڈوبے ان کے بولرز ایک ایک گیند پہ پانچ پانچ ایکسٹرا رن دینے لگے۔ڈیتھ اوورز میں وائیڈ پھینکے جانا عین ممکن ہے کہ بولرز آف سٹمپ کے باہر سلو یارکرز پھینک کر گیند کو بلے کی پہنچ سے دور لے جانے کی کوشش کرتے ہیں مگر ایسی گیند کا وائیڈ قرار پانے کے ساتھ ساتھ وکٹ کیپر کو غچہ دے کر باؤنڈری پار کر جانا سبھی پلان چوپٹ کر چھوڑتا ہے۔اور ہانگ کانگ کے ساتھ یہ بدقسمتی ایک سے زائد بار ہوئی۔ اس کا اضافی نقصان یہ ہوا کہ پاکستان کو 170 تک محدود رکھنے کے خواب ہوا ہو گئے.

’باجی تم یہاں آئی ہو تو مجھے کھانا نہیں ایک خیمہ لے دو۔ میری چار جوان بیٹیاں بغیر چھت کے بے پردہ بیٹھی ہیں۔ ہم بلوچ لوگ ...
01/09/2022

’باجی تم یہاں آئی ہو تو مجھے کھانا نہیں ایک خیمہ لے دو۔ میری چار جوان بیٹیاں بغیر چھت کے بے پردہ بیٹھی ہیں۔ ہم بلوچ لوگ ہیں، ہمیں شرم آتی ہے۔‘
جنوبی پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ شہر ڈیرہ غازی خان میں تونسہ اور راجن پور کے علاقوں میں ایسی کئی کہانیاں سننے اور دیکھنے کو ملیں جہاں حکومتی سطح پر امداد کی کمی کی وجہ سے لوگوں میں مقامی اراکن اسمبلی کے خلاف غصہ پایا جاتا ہے۔میں لاہور سے نکلی اور تونسہ سے ہوتے ہوئے کوہ سلیمان کی پہاڑیوں تک جا پہنچی۔ ضلعی انتظامیہ مجھ سمیت کئی صحافیوں کو حکومت کے امدادی اقدامات دکھانے لے کر گئی تھی۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ سیلاب کے بعد منقطع ہونے والا راستہ کھول دیا گیا ہے اور حکومت کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں لیکن اس کے باوجود ریسکیو کا کام واضح طور پر ناکافی نظر آیا۔کوہ سلیمان جاتے ہوئے سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کے آبائی علاقے تونسہ میں رُکے تو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کو خیمے بھی دیے گئے ہیں لیکن وہاں صرف چار پانچ خیمے تھے۔میں نے انتظامیہ سے سوال کیا کہ صرف یہ پانچ خیمے ہی سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی ہیں، تو مجھے جواب ملا کہ ’یہ کچھ لوگ ہیں۔ ہم نے ڈی جی خان میں پورا کیمپ بنایا ہوا ہے۔‘ان خیمہ بستیوں کے پاس گئی تو وہاں موجود خواتین اپنے بچوں کو لیے بیٹھی تھیں۔ میں نے پوچھا کہ کیا کوئی امداد ملی ہے؟ جواب ملا یہ خیمہ جس میں ہم بیٹھے ہیں۔شکایت کرنے والی خاتون کے پیچھے اس کی بیٹی چارپائی پر سو رہی تھی۔ اس خاتون نے کہا کہ ’بچے بیمار ہیں اور کوئی ڈاکٹر نہیں آیا۔‘تونسہ سے گزرتے ہوئے سیلابی پانی جگہ جگہ نظر آیا۔ کوہ سلیمان پہنچے تو وہاں پہلے سے ایک ٹینٹ لگا ہوا تھا۔ آس پاس متاثرین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ وہاں تین سے چار متاثرین میں چیک تقسیم کیے گئے۔جس شخص کو پہلا چیک ملا، اس کے تین بچے سیلاب میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ان سے بات چیت کے دوران اور لوگ بھی جمع ہو گئے۔وہاں موجود ہر چہرے پر تکلیف اور کرب کی کیفیت تھی۔ تمام متاثرین اس امید پر اپنی تکلیف بیان کر رہے تھے کہ شاید ان کی کوئی مدد ہو جائے گی۔
یہ لوگ کوہ سلیمان کی پہاڑیوں میں چار سے پانچ گھنٹے کا پیدل سفر کر کے پہنچے تھے جن میں سے اکثر کے پاؤں زخمی ہو چکے تھے۔وہاں موجود ایک شخص نے ماچس کی ڈبی دکھاتے ہوئے کہا کہ ’میں یہ لینے کے لیے پہاڑوں سے تونسہ پیدل گیا۔‘ایک شخص میرے پاس آیا تو کہنے لگا کہ ’باجی تم یہاں آئی ہو تو مجھے کھانا نہیں ایک خیمہ لے دو کیونکہ میری چار جوان بیٹیاں بغیر چھت کے بے پردہ بیٹھی ہیں۔ ہم بلوچ لوگ ہیں، ہمیں شرم آتی ہے۔‘

"2010 میں تباہی ہوئی تو پھر تعمیرات کی اجازت کیوں دی گئی؟ قانونی کارروائی ہونی چاہیے" آرمی چیف کی سوات کے متاثرہ علاقوں ...
30/08/2022

"2010 میں تباہی ہوئی تو پھر تعمیرات کی اجازت کیوں دی گئی؟ قانونی کارروائی ہونی چاہیے" آرمی چیف کی سوات کے متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سوات کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے کمراٹ اور کالام سے آرمی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ریسکیو کیے گئے افراد سے ملاقات کی۔ بچوں، خواتین اور بزرگ افراد نے محفوظ انخلا پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے کالام، بحرین، خوازہ خیلہ اور مٹہ میں سیلابی صورت حال کا فضائی جائزہ لیا، انہوں نے آرمی دستوں کی فضائی نگرانی بھی کی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ریسکیو سرگرمیوں میں کور کمانڈر پشاور کے کام کو سراہا۔
کانجو کینٹ ہیلی پیڈ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیلاب کے شدید نقصانات کا درست اندازہ لگانا ابھی باقی ہے، نقصانات کا اندازہ لگانے کیلئے سروے ضلعی انتظامیہ، ؤبائی حکومتیں اور فوج مل کر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2010 میں بھی یہاں ایسی ہی تباہی ہوئی تھی، انہی جگہوں پر دوبارہ تعمیرات کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔

آرمی چیف کے مطابق کالام میں کافی نقصان ہوا ہے، بہت سے ہوٹل اور پل تباہ ہوئے ہیں، اس وقت سب سے ضروری کالام روڈ کو کھولنا ہے، امید ہے کہ چھ سے سات روز میں سڑک کھول دیں گے۔ کالام میں پھنسے لوگوں کو نکال رہے ہیں، اب وہاں بحرانی صورت حال نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ امداد کی اپیل پر لوگوں کا اچھا رسپانس آرہا ہے، کئی کئی ٹن راشن اکٹھا ہو رہا ہے، راشن کا کوئی مسئلہ نہیں ، خیموں کا مسئلہ ہوگا، بیرون ملک سے ٹینٹ منگوانے کی کوشش کر رہے ہیں، فوج کی جانب سے بھی خیمے فراہم کیے جا رہے ہیں، سندھ اور بلوچستان میں خیموں کی زیادہ ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یو اے ای، ترکیہ اور چین سے امدادی سامان آنا شروع ہوگیا ہے۔ سعودی عرب اور قطر سے بھی پروازیں آنا شرو ع ہوجائیں گی اور پیسے بھی آئیں گے۔ دوست ممالک نے پاکستان کو نہ کبھی پہلے اکیلا چھوڑا ہے اور نہ ہی اب چھوڑیں گے۔

اسلام آباد (پاکستان کی آواز۔ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اگست2022ء) پاکستان نیٹ بال فیڈریشن نے 6 ستمبر کو یوم کے م...
29/08/2022

اسلام آباد (پاکستان کی آواز۔ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اگست2022ء)

پاکستان نیٹ بال فیڈریشن نے 6 ستمبر کو یوم کے موقع پر ملک بھر میں نیٹ بال کے نمائشی میچز منعقد کروانے کا اعلان کردیا ہے۔
گذشتہ روز پاکستان نیٹ بال فیڈریشن کے صدر مدثر آرائیں نے بتایا کہ نمائشی میچز منعقد کروانے کی فیڈریشن نے منسلک تمام متعلقہ اداروں، صوبائی اور ریجنل ایسوسی ایشنز کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں نمائشی میچز منعقد کروائیں۔

دبئی: ایشیاکپ کے آغاز سے قبل پریکٹس سیشن کے دوران سابق بھارتی کپتان ویرات کوہلی نے انجری کا شکار ہونے والے قومی فاسٹ بو...
26/08/2022

دبئی: ایشیاکپ کے آغاز سے قبل پریکٹس سیشن کے دوران سابق بھارتی کپتان ویرات کوہلی نے انجری کا شکار ہونے والے قومی فاسٹ بولر شاہین آفریدی سے ملاقات کی ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کرکٹ اکیڈمی میں بھارتی ٹیم پریکٹس کیلئے گراؤنڈ میں آئی تو پاکستانی فاسٹ بولر شاہین آفریدی سے ملاقات ہوئی، اس دوران ویرات کوہلی کے علاوہ یوزویندر چہل، رشبھ پنت، اور کے ایل راہول نے شاہین کی خیریت دریافت کی۔

پی سی بی نے کھلاڑیوں کی گرمجوشی سے ایک دوسرے کو مبارکباد دینے اور گپ شپ کرنے کی ایک چھوٹی سی ویڈیو سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کی ہے۔
جس فخر زمان، شاداب خان اور محمد نواز بھی سری لنکن کھلاڑیوں کے ساتھ گپ شپ کرتے نظر آرہے ہیں۔

شاہین آفریدی انجری کے باعث ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئے ہیں تاہم انکی جگہ اسکواڈ میں محمد حسنین کو موقع دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ روایتی حریف ایشیاکپ میں 28 اگست کو ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے، گزشتہ سال کھیلے گئے آئی سی سی ٹی20 ورلڈکپ میں پاکستان نے بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی۔

مہنگائی کا دور ہے، والد تعلیم اور گھر کا یومیہ خرچ 100 روپے دیتے ہیں،پولیس کے بلانے پر زمیندارباپ نے بیٹی کا یومیہ خرچ ب...
19/08/2022

مہنگائی کا دور ہے، والد تعلیم اور گھر کا یومیہ خرچ 100 روپے دیتے ہیں،پولیس کے بلانے پر زمیندارباپ نے بیٹی کا یومیہ خرچ بڑھا کر 500 کر دیا

 باپ کے رویے سے تنگ طالبہ والد کے 27 لاکھ روپے اٹھا کر تھانے پہنچ گئی۔92 نیوز کے مطابق رحیم یار خان میں ایک انتہائی دلچسپ واقعہ پیش آیا جہاں پر بیٹی یہ شکایت لے کر تھانے پہنچ گئی کہ والد اس کو یومیہ خرچ 100 روپے دیتا ہے۔طالبہ کی جانب سے پولیس کو تحریری درخواست بھی دی گئی۔طالبہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ مہنگائی کا دور ہے، والد کی جانب سے جو خرچہ دیا جاتا ہے وہ بہت کم ہے۔

طالبہ کی شکایت پر پولیس نے باپ کو تھانے طلب کر لیا۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ طالبہ نے شکایت کی کہ والد تعلیم اور گھر کا یومیہ خرچ 100 روپے دیتا ہے۔ زمیندار اور دولت مند باپ نے بیٹی کا یومیہ خرچ 100 روپے سے بڑھا کر 500 کر دیا۔پولیس نے رقم طالبہ کے باپ کو واپس دینے کی بجائے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرا دی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی جائیداد کے تنازعہ اور خرچ نہ دینےپر بھی لڑائی جگھڑوں، والدین اور بہن بھائیوں کو قتل کرنے کے کئی افسوسناک واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔

سرگودھا میں خرچہ نہ دینے پر لڑکے نے اپنی بڑی بہن کو موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔بتایا گیا کہ سرگودھا میں مبینہ طور پر بھائی نے فائرنگ کرکے بڑی بہن کو قتل کردیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے قتل کا واقعہ بہن بھائی کے جھگڑے کے بعد پیش آیا ، جس میں بھائی نے خرچہ نہ دینے پر بڑی بہن کو قتل کیا اور فرار ہوگیا۔ پولیس نے بتایا کہ اپنی بہن کو قتل کرنے کے بعد ملزم فرار ہوگیا تھا۔
گجرات کے علاقے کلیوال سیداں میں انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک شخص کو بےدردی سے قتل کر دیا گیا۔ مذکورہ شخص کی سر کٹی لاش ملی تھی، پولیس نے تحقیقات میں انکشاف کیا تھا کہ مقتول کو اس کے سگے بیٹوں نے قتل کیا تھا او لاش سڑک کنارے پھینک کر روپوش ہو گئے تھے تاہم پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔

اسلام آباد (  اے پی پی۔ 18 اگست2022ء) چیئرمین سینیٹ نے پاکستان ٹوبیکو بورڈ (ترمیمی) بل 2022ءمتعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا ...
18/08/2022

اسلام آباد ( اے پی پی۔ 18 اگست2022ء) چیئرمین سینیٹ نے پاکستان ٹوبیکو بورڈ (ترمیمی) بل 2022ءمتعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی کہ پاکستان ٹوبیکو بورڈ آرڈیننس 1968 میں مزید ترمیم کرنے کا بل پاکستان ٹوبیکو بورڈ (ترمیمی) بل 2022ءقومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا۔

پہلے تو عجیب سا لگتا تھا کہ میری بیٹی مجھے سکھا اور پڑھا رہی ہے مگر جب میں نے دیکھا کہ وہ بہت مثبت انداز میں میرا کاروبا...
18/08/2022

پہلے تو عجیب سا لگتا تھا کہ میری بیٹی مجھے سکھا اور پڑھا رہی ہے مگر جب میں نے دیکھا کہ وہ بہت مثبت انداز میں میرا کاروبار آگے لے جانے میں مدد کر رہی ہے تو مجھے اس پر فخر ہونے لگا۔ اب ہم ماں بیٹی ہی نہیں بلکہ بزنس پارٹنرز اور دوست ہیں۔‘

اپنی بیٹی کے لیے محبت سے لبریز یہ جملے فائقہ ابوبکر کے ہیں جو کپڑوں کی ڈیزائننگ کا کاروبار کر رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر ان کی 11 سال کی بیٹی عنایہ کرتی ہیں۔

پاکستان میں خواتین کا گھر میں رہتے ہوئے کم سرمائے سے اپنا کاروبار کرنا اب نئی بات نہیں رہی اور نہ ہی سوشل میڈیا پر چھوٹے بڑے کاروبار کی مارکیٹنگ کوئی حیرانی کی بات ہے، البتہ کسی قدر نئی اور قابل ستائش بات یہ ہے کہ بچے اب اپنے والدین کے بزنس کو فروغ دینے کے لیے انھیں سوشل میڈیا کا استعمال سکھانے میں پیش پیش ہیں۔

اس کہانی میں ہم آپ کو کچھ ایسی ہی ماؤں اور ان کے بچوں سے ملوا رہے ہیں۔

اسلام آباد کی رہائشی فائقہ ابوبکر دو بچوں کی ماں ہیں اور تقریباً 15 سال سے کپڑوں کی ڈیزائننگ کا اپنا کاروبار کر رہی ہیں۔

فائقہ کے مطابق شروع میں ان کے تمام رابطے دوستوں اور عزیزوں کے ذریعے بنے پھر کاروبار کو بڑھانے کے لیے اُنھوں نے سوشل میڈیا پر تشہیر شروع کی۔

’میری ترجیح ہوتی تھی کہ میں جلدی جلدی کام مکمل کر کے کلائنٹ تک پہنچاؤں۔ فیس بک پر اپ ڈیٹس ڈالتی تھی مگر مجھے اتنا اعتماد نہیں تھا اس لیے میں ہینڈل نہیں کر پا رہی تھی۔‘

’میں اب بور نہیں ہوتی‘

فائقہ کا کہنا ہے کہ اپنے کام کی تشہیر کے لیے ویب سائٹ بنواتے وقت اُنھوں نے سوچا کہ اس کو اپ ڈیٹ کرنا اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہو گا تاہم انھیں ناکامی ہوئی۔

’میں ڈھونڈتی رہی کہ کس طرح وہ ٹیب کھولوں تو میری بیٹی جو ساتھ ہی بیٹھی تھی، نے کہا کہ مما آپ یہاں کلک کریں تو ونڈو اوپن ہو گی۔ اس سے یہ سب سن کر مجھے بڑا اچھا لگا کہ کتنے اعتماد سے میری بیٹی مجھے بتا رہی ہے۔‘

فائقہ کی بیٹی عنایہ نے آٹھ سال کی عمر سے اپنی والدہ کی مدد شروع کی تھی جب اس نے انھیں بتایا کہ جو تصویر وہ اپ لوڈ کرنا چاہ رہی ہیں اس کا اینگل اور لائٹ کہاں سے بہتر آئے گی۔

پھر ویب سائٹ اپ ڈیٹ کر نے کا مرحلہ آیا تو بھی عنایہ نے والدہ کو سکھایا اور اب تو وہ انسٹا گرام پر مارکیٹنگ کا شعبہ سنبھال کر بزنس پارٹنر بھی بن گئی ہیں۔

فائقہ اپنی بیٹی کی صلاحیتوں پر خوش ہیں اور کہتی ہیں کہ بیٹی سے سیکھ کر نوجوانوں کے فیشن اور سٹائل کو سمجھنے میں بھی مدد ملی۔

کراچی کے ساحل پر کئی جزائز آباد ہیں لیکن منوڑا کی بات ہی الگ ہے۔ تین مربع کلو میٹر کے اس جزیرے پر صرف چند میڑ کے فاصلے پ...
17/08/2022

کراچی کے ساحل پر کئی جزائز آباد ہیں لیکن منوڑا کی بات ہی الگ ہے۔ تین مربع کلو میٹر کے اس جزیرے پر صرف چند میڑ کے فاصلے پر ہی مختلف مذاہب کی قدیم عبادت گاہیں موجود ہیں اور صرف یہی نہیں یہاں عرصہ دارز سے مختلف مذاہب کے لوگ ایک ساتھ رہتے آئے ہیں اور یہاں ایک دوسرے کی مذہبی روایات اور رسموں کا احترام بھی کیا جاتا ہے۔

جہاں مذہبی ہم آہنگی اس ساحلی بستی کا حسن ہے، وہیں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر قائم یہ مذہبی عمارتیں بھی دیکھنے والوں کو متاثر کرتی ہیں۔

یہاں دو گرجا گھر ہیں، جنھیں برطانوی دور میں تعمیر کیا گیا۔ قدیم گرجا گھر کا نام سینٹ پال چرچ ہے۔ جس کا سنہ تعمیر 1864 جبکہ دوسرا سر اینتھونی چرچ ہے، جس کا سنگ بنیاد سنہ 1921 میں رکھا گیا۔

مذہبی رواداری کا ثبوت یہاں کا قدیم ورن دیو مندر بھی ہے اور گردوارہ بھی۔ ساتھ ہی قدیم جامع مسجد شافعی کے ساتھ یوسف شاہ غازی کا مزار بھی یہاں کی پہچان ہے۔

کراچی کی اس قدیم آبادی میں غیر مسلموں کی تعداد ماضی کے مقابلے میں اب بہت کم ہو چکی ہے لیکن ان عبادت گاہوں کو ان کے پیروکارں نے اب بھی آباد رکھا ہوا ہے۔

منوڑا اور کراچی کی ابتدا ساتھ ساتھ

اگر کسی کو سندھ میں تاج برطانیہ کے آغاز کی کہانی میں دلچسپی ہو اور وہ یہ داستان کسی مقامی کی زبانی سننا چاہے تو اسے سیٹھ ناومل ہوت چند کی یادداشتوں پر مشتمل کتاب کو ضرور پڑھنا چاہیے۔

سیٹھ ناومل کے مطابق منوڑا جزیرہ سنہ 1769 سے آباد ہونا شروع ہو گیا تھا۔ طویل قیام کے لیے یہاں ایک قلعہ تعمیر کیا گیا، جس کے دو دروازے تھے: کھارو دروازہ اور مٹھو دروازہ یعنی یہاں سے ہی منوڑا اور کراچی کی ابتدا ہوتی ہے۔

سہ ماہی رسالے ’کراچی کہانی‘ میں ماہر تعمیرات عارف حسن کا ایک طویل مضمون ’کراچی شہر تغیرات کی زد میں‘ شامل ہے۔

عارف حسن اس میں لکھتے ہیں کہ کھڑک بندر کے تاجروں کی پریشانی اس وقت بڑھ گئی، جب خوب بارشوں سے حب دریا کا دہانہ مٹی میں اٹ گیا اور وہ قابل استعمال نہیں رہا۔ نئی بندرگاہ کی تلاش کھڑک بندر کے تاجروں کو منوڑا کے ساحل تک لے آئی۔ انھیں یہ جگہ پسند آئی اور 1720سے تاجر منوڑا کے ساحل سے اپنا تجارتی سامان وسطی ایشیا اور قرب و جوار میں بھیجنے لگے۔

رچرڈ برٹن نے بھی سندھ کی یاداشتوں کو جمع کیا اور اسے سنہ 1877 میں سندھ ریوزیٹیڈ (Sindh Revisited) کے نام سے شائع کیا۔

برٹن لکھتے ہیں کہ منوڑا جیٹی پر سنہ 1852 میں لندن کا پہلا جہاز ڈیوک آف ارگل (Duke of Argyll ) لنگر انداز ہوا۔

برٹن یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’وہاں سینٹ پال چرچ ہے، جس کی چھت سرخ ٹائلز سے بنائی گئی ہے اور ہندو مندر بھی ہے جس کا گنبد اہرام مصر جیسا ہے۔

قائم مقام جسٹس عمر فاروق کی سربراہی میں لارجربنچ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر جمعرات کو سماعت کرے گااسلام ...
16/08/2022

قائم مقام جسٹس عمر فاروق کی سربراہی میں لارجربنچ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر جمعرات کو سماعت کرے گا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے، قائم مقام جسٹس عمر فاروق کی سربراہی میں قائم بنچ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کیخلاف اپیلو ں پر سماعت کرے گا۔ جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔ قائم مقام جسٹس عمر فاروق کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ قائم کیا گیا ہے، بنچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار بھی شامل ہوں گے۔
لارجر بینچ پی ٹی آئی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلو ں پر سماعت کرے گا۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس پر سماعت کی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور صدر بار شعیب شاہین ہائیکورٹ میں پیش ہوئے،تحریک انصاف کے وکیل انور منصور نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دلائل دیئے اور کہا کہ الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے خلاف کسی بھی کارروائی سے روکا جائے۔

وکیل نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے جن اکاؤنٹس کی معلومات فراہم کیں وہ فیصلے میں موجود ہی نہیں،الیکشن کمیشن کو بتایا کہ کچھ اکاؤنٹس کی معلومات کچھ وجوہات کی بنا پر ضروری نہیں ہے،مرکزی اکاؤنٹس سے کچھ رقوم صوبائی سربراہان کو بھیجے گئے۔ قائمقام چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ،جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے یہ ولی خان کیس کے بعد اس نوعیت کا پہلا کیس ہے،اُس کیس میں ریفرنس بھیج دیا گیا تھا اس میں ابھی ریفرنس نہیں بھیجا گیا،کیس لارجر بینچ کو بھیج دیتا ہوں،جب آپ کہیں سماعت کے لیے مقرر کر دیتے ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کی اپیل سماعت کیلئے مقرر کی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے سے متعلق تحریک انصاف کی اپیل سماعت کیلئے مقرر کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے اس حوالے سے کاز لسٹ بھی جاری کی،تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ پی ٹی آئی نے عدالت سے الیکشن کمیشن کی کارروائی غیرقانونی قراردینے کی استدعا کی۔ الیکشن کمیشن نے 2 اگست کو پی ٹی آئی کیخلاف ممنوعہ فنڈنگ کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ تحریک انصاف نے غیر ملکیوں سے فنڈز لئے۔

پاکستان کے سنٹرل بینک کی جانب سے ملک کے قیام کے 75 برس پورے ہونے پر 75 روپے کے ایک یادگاری نوٹ کی رونمائی کی گئی۔سٹیٹ بی...
15/08/2022

پاکستان کے سنٹرل بینک کی جانب سے ملک کے قیام کے 75 برس پورے ہونے پر 75 روپے کے ایک یادگاری نوٹ کی رونمائی کی گئی۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے 14 اگست کو اس خصوصی یادگاری نوٹ کی رونمائی کی۔
سبز رنگ کے اس نوٹ کے ایک طرف بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ اقبال، فاطمہ جناح اور سر سید احمد خان کی تصاویر موجود ہیں تو نوٹ کی دوسری جانب مارخور اور دیودار کے درختوں کی تصاویر موجود ہیں۔
رونمائی ہوتے ہیں سوشل میڈیا پر اس نوٹ پر تبصروں کا سلسلہ شروع ہو گیا جس میں ایک طرف تو ستائش کی گئی تو اس کے ساتھ اس نوٹ کی مالیت، اس کے ڈیزائن، اس پر موجود تصاویر خاص کر سر سید احمد خان اور مارخور کی تصاویر پر تبصروں کی بھرمار ہے۔
ان تبصروں میں مزاحیہ انداز میں کیے جانے والے تبصروں کے ساتھ کچھ سوالات بھی پوچھے گئے ہیں جو یادگاری نوٹ سے متعلق ہیں۔ پہلے کچھ سوالوں کا جواب دے لیتے ہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے یہ ڈیزائن کیوں چنا؟
یادگاری نوٹ پر اہم شخصایت کے علاوہ مارخور کی تصاویر کے بارے میں سٹیٹ بینک آف پاکستان نے تحریری طور پر موقف وضاحت کی ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق اہم دنوں پر سکّے اور ڈاک ٹکٹوں جاری ہوتے ہیں لیکن ایسا کم ہوتا ہے کہ سٹیٹ بینک کوئی یادگاری بینک نوٹ جاری کرے۔ یہ اب تک جاری ہونے والا دوسرا بینک نوٹ ہے اس سے قبل، سٹیٹ بینک نے پاکستان کی آزادی کی گولڈن جوبلی کے موقع پر 1997میں پہلا ایسا نوٹ جاری کیا۔‘
اپنے تحریری موقف میں سٹیٹ بینک نے کہا ’نوٹ بنیادی طور پر سبز ہے، اسے پُر کشش بنانے کے لیے اس میں سفید شیڈز اور کسی قدر زرد رنگ کی آمیزش کی گئی ہے۔ سبز رنگ ترقی اور نمو کو ظاہر کرتا ہے اور ملک کی اسلامی شناخت کی علامت ہے، جبکہ سفید رنگ آبادی کے مذہبی تنوع پر زور دیتا ہے۔‘
نوٹ پر جس طرف مارخور کی تصویر ہے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا کہ ’بینک نوٹ کی پشت پر مارخور اور دیودار کے درختوں کی تصویریں موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ہمارے قومی عزم کو اجاگر کرتی ہیں۔ مارخور اور دیودار درخت دونوں ان موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی تباہی کی طرف اشارہ کرتی ہیں اور ماحولیاتی انحطاط کا مقابلہ کرنے اور اسے روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتی ہیں۔‘
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اس یادگاری نوٹ کے سلسلے میں جاری کردہ سرکلر کے مطابق سر سید احمد خان نے آزادی کی بنیاد علی گڑھ تحریک کے ذریعے رکھی اور انہیں دو قومی نظریے کا بانی سمجھا جاتا ہے۔

ڈالر کی بے قدری جاری ہے،انٹربینک میں ڈالر مزید سستا ہو گیا،اور روپیہ مزید مستحکم ہو گیا۔ ہفتے کے پہلے روز پیر کو کاروبار...
15/08/2022

ڈالر کی بے قدری جاری ہے،انٹربینک میں ڈالر مزید سستا ہو گیا،اور روپیہ مزید مستحکم ہو گیا۔ ہفتے کے پہلے روز پیر کو کاروبار کے آغاز پر امریکی ڈالر کے سامنے روپے کی قدر میں بہتری دیکھنے میں آئی۔ جیو نیوز کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر 2 روپے 49 پیسے سستا ہو گیا جس کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 213 روپے کا ہوگیا ہے۔

یاد رہے کہ جمعہ کو ڈالر 215 روپے 49 پیسے پر بند ہوا تھا،انٹر بینک میں ڈالر 3 روپے 38 پیسے سستا ہوا،انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 215 روپے 50 پیسے ہوگئی تھی۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 3 روپے مزید کم ہوئی،اوپن مارکیٹ میں ڈالر 213 روپے ہو گیا۔ قبل ازیں انٹر بینک میں ڈالر 2 روپے 41 پیسے سستا ہوا،ڈالر 219 روپے 50 پیسے کا ہو گیا تھا۔
انٹر بینک میں ڈالر سستا جبکہ روپیہ مستحکم ہو رہا ہے۔

جمعرات کے روز کاروبار کے آغاز پر امریکی ڈالر کے سامنے روپے کی قدر میں بہتری آئی اورانٹربینک میں ایک ڈالر 219 روپے 50 پیسے کا ہو گیا تھا۔ گزشتہ ہفتے بدھ کے روز انٹربینک میں ایک ڈالر 221 روپے 91 پیسے پر بند ہوا تھا۔ بدھ کو انٹر بینک میں ڈالر3 روپے سستا ہوا جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں میں ڈالر219 روپے سے کم ہو کر218 روپے پر آ گیا ۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں 2.90 روپے کی کمی واقع ہوئی جس سے ڈالر کی قیمت فروخت 224.50 روپے سے کم ہو کر221.60 روے پر آ گئی تھی۔
ادھر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق دوست ملکوں سے4 ارب ڈالر حاصل کرنےکا انتظام کرلیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ نہ ایک روپےکا ٹیکس لگے اور نہ لیوی لگےگی، وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔

دن کا آغاز مساجد میں نماز فجر کے بعد ملک و قوم کی سلامتی ، خوشحالی اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے دعاؤں سے ہوا ،وفاقی دارال...
14/08/2022

دن کا آغاز مساجد میں نماز فجر کے بعد ملک و قوم کی سلامتی ، خوشحالی اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے دعاؤں سے ہوا ،وفاقی دارالحکومت میں31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی دی گئی

قوم آج پاکستان کا 75واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے سے منارہی ہے ہر طرف سبزہلالی پرچموں کی بہار ہے جب کہ مزارِ قائد اور اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق 14 اگست کا آغاز ہوتے ہی ملک بھر میں 75 ویں آزادی کا جشن بھرپور عقیدت و احترام سے منانے کا سلسلہ شروع ہوگیا اور فضا قومی نعروں اور ملی نغموں سے گونج اٹھی، دن کا آغاز مساجد میں نماز فجر کے بعد ملک و قوم کی سلامتی ، خوشحالی اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے دعاؤں سے ہوا ،وفاقی دارالحکومت میں31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی دی گئی ، ملک بھر میں مختلف مقامات پر پرچم کشائی کی تقریبات منعقد کی جائیں گی جس میں اہم حکومتی اور سرکاری شخصیات شرکت کریں گی۔
کراچی میں مزار قائد اور لاہور میں مزار علامہ اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی، مزارِ قائد پر اعزازی گارڈ کی تعیناتی کی تقریب میں پاک نیول اکیڈمی کے نیول کیڈٹس نے اعزازی گارڈزکی ذمہ داریاں سنبھالی لیں، تقریب کے مہمان خصوصی کموڈور محمد خالد نے مزار قائد پر گلدستہ رکھا، فاتحہ خوانی کی اور مہمانوں کی کتاب پر اپنے تاثرات درج کیے۔
اعزازی گارڈز نیول اکیڈمی کے کیڈٹس اور سیلرز کے دستوں پر مشتمل ہے جن میں 48 کیڈٹس بشمول 2 فیمیل کیڈٹس اور 32 سیلرز شامل ہیں جب کہ مزار قائد میں ہو نے والی گارڈز کی تبدیلی کی تقریب میں پاک بحریہ کی تاریخ میں پہلی بارخواتین کیڈٹس نے بھی حصہ لیا۔ اسی طرح پاکستان کے 75ویں یوم آزادی کے موقع پر مزار علامہ اقبال پر بھی گارڈز کی تبدیلی کی ایک پروقار تقریب کا انعقاد ہوا، مزار اقبال پر جشن آزادی کی ہونے والی تقریب میں پاک فوج کے چاک و چوبند دستے نے پنجاب رینجرز سے لیکر اعزازی گارڈز کے فرائض سنبھال لیے۔
اس کے علاوہ ملک بھر میں جشن آزادی کے سلسلہ میں سیمینارز اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا جس میں مقررین جدوجہد آزادی کی تحریک میں دی جانے والی قربانیوں پر روشنی ڈالیں گے ، حکومتی ، سرکاری شخصیات اورپاک افواج کے افسران ،بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور شاعر مشرق علامہ اقبال ؒ کے مزار مبارک پر حاضری دیں گے اور پھولوں کی چادریں چڑھانے کے بعد فاتحہ خوانی کریں گے ، ملک کے مختلف مقامات پر تحریک آزادی پاکستان کے شہداء کے لئے بھی قرآن خوانی کا اہتمام کیا جائے گا ۔

لودھی کالونی ریلوے سٹیشن پر ان دنوں خاموشی ہے۔ اداسی اس ریلوے سٹیشن کے مستقل مزاج کا حصہ بن چکی ہے۔ کیا ایسا نہیں ہے کہ ...
14/08/2022

لودھی کالونی ریلوے سٹیشن پر ان دنوں خاموشی ہے۔ اداسی اس ریلوے سٹیشن کے مستقل مزاج کا حصہ بن چکی ہے۔ کیا ایسا نہیں ہے کہ اس نے ملک کی تقسیم کے بعد سینکڑوں مسلمانوں کی سسکیاں سنی ہیں اور ہزاروں دوسرے لوگوں کو اپنے وطن اور اپنے پیاروں کو نم آنکھوں سے دور ہوتے دیکھا ہے۔
انڈیا کا دارالحکومت دلی سنہ 1947 سے اب تک بہت بدل چکا ہے، لیکن لودھی کالونی ریلوے سٹیشن کم و بیش پہلے جیسا ہی ہے۔ اندر اور باہر پانچ چھ آدمی نظر آ جائیں تو بہت ہے۔

اس کے آگے سرکاری ملازمین کے دو منزلہ فلیٹس ہیں۔ یہ کالونی سنہ 1946 میں بنی تھی اور اسے 'گوروں کے دارالحکومت' میں تعمیر ہونے والی آخری کالونی تصور کیا جاتا ہے۔

لودھی کالونی ریلوے سٹیشن پر نہ کوئی قُلی ہے اور نہ کوئی مسافر نظر آتا ہے۔ یہاں صرف اُداسی ہے۔
لاہور کے لیے خصوصی ٹرینیں

ملک کی تقسیم کے بعد اس ریلوے سٹیشن سے نہ جانے کتنے مسلمان اپنے ملک کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہہ چکے تھے۔ کچھ لوگ ٹرین کے ڈبے کے اندر بیٹھے رو رہے تھے۔ کچھ اپنے پیاروں سے گلے مل کر رو رہے تھے۔ ان کے لیے یہاں سے لاہور تک خصوصی ٹرینیں چلتی تھیں۔

پاکستان کے آل راؤنڈر سنکدر بخت کے والد اور آج کل کرکٹ کمنٹیٹر کے طور پر مشہور جواں بخت اور ان کے خاندان کے دیگر افراد نے بھی اسی سٹیشن سے پاکستان جانے والی ٹرین کا ٹکٹ لیا تھا۔

جوان بخت قرول باغ میں رہتے تھے اور کچھ عرصہ سینٹ سٹیفن کالج میں بھی پڑھتے تھے۔

سکندر بخت کو کرکٹ کی دنیا نے اس وقت خوب پہچانا جب انھوں نے انڈیا کے خلاف فیروز شاہ کوٹلہ ٹیسٹ میچ میں 69 رنز کے عوض آٹھ وکٹیں حاصل کیں۔ یہ سنہ 1979-80 میں کھیلی گئی سیریز کے بارے میں ہے۔ اس کے بعد وہ قرول باغ میں اپنا آبائی گھر بھی دیکھنے گئے۔

انھوں نے اس کی ایک ایک دیوار کو چھوا۔ سکندر بخت کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان کا پاکستان شفٹ ہونے کا ارادہ واضح نہیں تھا۔ وہ کہتے ہیں، 'ہمارے خاندان کے افراد کے درمیان اختلافات تھے۔ لیکن آخر میں فیصلہ ہوا کہ پاکستان منتقل ہو جانا چاہیے۔‘

جب لوگ باہر نکلتے ہیں تو سیاسی زلزلہ آتاہے،آج لاہور میں تاریخی جلسہ ہو گا،رہنما تحریک انصافتحریک انصاف کے رہنما حماد اظہ...
13/08/2022

جب لوگ باہر نکلتے ہیں تو سیاسی زلزلہ آتاہے،آج لاہور میں تاریخی جلسہ ہو گا،رہنما تحریک انصاف

تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کو شکست دی گئی،اور آج لاہور میں تاریخی اجتماع ہو گا،جتنے لوگ جلسہ گاہ کے اندر ہوں گے اتنے ہی باہر ہوں گے۔ عمران خان سازش کو بے نقاب کریں گے،شہباز گل کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عوام کو آج بھی اپنی طاقت کا اندازہ نہیں ہے،جب لوگ باہر نکلتے ہیں تو سیاسی زلزلہ بہت دور تک جاتا ہے۔ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے مظالم کی انتہا کر دی ہے،عوامی مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ ظلم جب حد سے بڑھ جائے تو مٹ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سے تین چار ماہ پہلے یہ معیشت 6 فیصد بڑھ رہی تھی،کورونا کے دوران بھی ہم نے معیشت کا بہترین گروتھ حاصل کیا۔
حکمران اتحاد خود ہی ملک کو دیوالیہ پن کے قریب لیکر جاتا ہے اور خود ہی بچانے کا کہتا ہے۔ بجلی کا بحران ابھی بھی ہے،اور یہ پوری نہیں ہو رہی۔ ابھی اور زیادہ مہنگائی کی شرح بڑھنی ہے جبکہ ہمیں کساد بازاری کی جانب لیکر جا رہے ہیں۔ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ سیاسی استحکام کے لیے ضروری ہے کہ ہم انتخابات کی جانب جائیں۔ چند خاندانوں کو اس ملک پر مسلط کرنا ملک کا مقدر نہیں ہے،پاکستان میں آج بھی عوام کو اپنی طاقت کا اندازہ نہیں ہے۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ شہباز گل کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھا گیا ہے۔ ہمارا مؤقف ہے عام انتخابات کی طرف جانا چاہیے اور ہم بات کرنے کو تیار ہیں۔ ادھر سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ نوازشریف آئے یا نہ آئے اب کوئی فرق نہیں پڑتا،حکومت بوکھلاہٹ اور گھبراہٹ کا شکار ہے۔

کراچی - پاکستان میں ہفتہ کو 24 قیراط سونے کے ایک تولہ کی قیمت 148,600 روپے ہے۔ 24 ہزار سونے کے 10 گرام کی قیمت 127,400 ر...
13/08/2022

کراچی - پاکستان میں ہفتہ کو 24 قیراط سونے کے ایک تولہ کی قیمت 148,600 روپے ہے۔ 24 ہزار سونے کے 10 گرام کی قیمت 127,400 روپے ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح 10 گرام 22 کلو سونا 116,782 روپے میں فروخت ہورہا تھا جبکہ 22 قیراط کا ایک تولہ سونا 136,216 روپے میں فروخت ہورہا تھا۔ اہم نوٹ: بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق پاکستان میں سونے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے اس لیے قیمت کبھی طے نہیں کی جاتی۔ مختلف شہروں کی مقامی گولڈ مارکیٹوں اور صرافہ مارکیٹوں کی جانب سے نیچے دیئے گئے نرخ فراہم کیے گئے ہیں۔

City Gold Silver
Lahore PKR 148,600 PKR 1,691
Karachi PKR 148,600 PKR 1,691
Islamabad PKR 148,600 PKR 1,691
Peshawar PKR 148,600 PKR 1,691
Quetta PKR 148,600 PKR 1,691
Sialkot PKR 148,600 PKR 1,691
Attock PKR 148,600 PUR 1,691
Gujranwala PKR 148,600 PKR 1,691
Jehlum PKR 148,600 PKR 1,691
Multan PKR 148,600 PKR 1,691
BahawalpurPKR 148,600 PKR 1,691
Gujrat PKR 148,600 PKR 1,691
NawabshahPKR 148,600 PKR 1,691
Chakwal PKR 148,600 PKR 1,691
Hyderabad PKR 148,600 PKR 1,691
Nowshehra PKR 148,600 PKR 1,691
Sargodha PKR 148,600 PKR 1,691
Faisalabad PKR 148,600 PKR 1,691
Mirpur PKR 148,600 PKR 1,691

پاکستان کے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے کے مالک سلمان اقبال نے اپنی گرفتاری کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ...
12/08/2022

پاکستان کے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے کے مالک سلمان اقبال نے اپنی گرفتاری کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے اُن کے چینل پر دیے گئے متنازع بیان سے نہ صرف مکمل طور پر لاعلم تھے بلکہ انھیں اس بیان کی بابت ایک روز بعد پتا چلا کہ ایسی کوئی بات ہوئی ہے۔

شہباز گل کی فوج کے حوالے سے اے آر وائے پر متنازع گفتگو کے بعد انھیں مبینہ بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اے آر وائے کے مالک سلمان اقبال، اینکر پرسن ارشد شریف اور خاور گھمن کراچی میں درج ہونے والی اسی نوعیت کی ایک اور ایف آئی آر کے بعد سے مفرور ہیں۔

شہباز گل کی متنازع گفتگو آن ایئر ہونے کے بعد اے آر وائے کی نشریات معطل کر دی گئی تھیں تاہم سندھ ہائی کورٹ نے بدھ کی شب پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے حکمنامے کو معطل کرتے ہوئے ملک بھر میں اے آر وائے کی نشریات بحال کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

’اگلے دن پتہ چلا کہ ہمارے ٹی وی پر وہ اتنی بڑی بات کر چکے ہیں‘
بی بی سی سے نامعلوم مقام پر واٹس ایپ پر بات کرتے ہوئے سلمان اقبال کا کہنا تھا کہ درحقیت وہ پروگرام اے آر وائے کے بیورو چیف خاور گھمن کی بریک کردہ اس سٹوری پر ہو رہا تھا کہ جس میں بتایا گیا تھا کہ مبینہ طور پر وزیرِ اعظم ہاؤس کے اندر ایک میڈیا سیل چل رہا ہے جو ایک مخالف سیاسی جماعت (تحریک انصاف) کے نام پر آرمی مخالف موقف پھیلا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے ساری جماعتوں کو بلایا تھا، جن میں شہباز گل بھی تھے۔ چونکہ مسلم لیگ (ن) نے (اے آر وائے کا) بائیکاٹ کیا ہوا ہے اس لیے وہ نہیں آئے۔ شہباز گل پارٹی کا موقف دے رہے تھے۔۔۔ ہمیں تو اگلے دن یہ پتہ چلا کہ ہمارے ٹی وی پر وہ اتنی بڑی بات کر چکے ہیں۔ اس میں ہمارا کیا قصور ہے، وہ آئے انھوں نے پارٹی کا موقف دیا اور چلے گئے مگر پھر حکومت نے پیمرا کے ذریعے ایک خط لکھ کر بھیج دیا کہ ہم غدار ہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں سلمان اقبال کا کہنا تھا کہ شہباز گل کا جو موقف ہے وہ اُن کا اپنا موقف ہو گا یا پھر پارٹی کا موقف ہو گا اس کا اے آر وائے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سلمان اقبال سے ابتدائی انٹرویو کے بعد انھیں یہ سوال بھیجا گیا کہ ’کیا پیمرا قانون کے مطابق آپ شہباز گل کے بیان سے بری الذمہ ہو سکتے ہیں کیونکہ جب آن ایئر ایک بات ہوئی تو ڈیلے (پروگرام کے لائیو جانے کے درمیان کا مختصر وقفہ) کے دوران اس کو روکا کیوں نہیں گیا اور اس سلسلے میں کسی پروڈیوسر یا ڈائریکٹر نے کوئی کردار ادا کیوں نہیں کیا؟
تاہم کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود سلمان اقبال کی جانب سے ان سوالات کے کوئی جواب موصول نہیں ہوئے ہیں۔

انھیں یہ سوال بھی بھیجا گیا کہ کیا آپ ادارتی سطح پر اس معاملے پر تحقیقات کر رہے ہیں اور اگر کر رہے ہیں تو کیا اس کے نتائج کو پبلک کیا جائے گا؟ تاہم اس کا بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

’اس میں میری ذمہ داری نہیں آتی کہ کون سی جماعت کیا بات کرتی ہے، کسی جماعت کا کیا ایجنڈا ہے وہ ایجنڈا ہم سیٹ نہیں کرتے، یہ کام سیاسی جماعتوں کا ہے۔ اے آر وائے ایک سیاسی ادارہ نہیں بلکہ معلومات فراہم کرنے والا ادارا ہے، ہمارا کام ہے درست معلومات کی فراہمی۔ اگر شہباز گل کا موقف ہے تو یہ ان کا ذاتی موقف ہے یا ان کی جماعت کا موقف ہے اس سے اے آر وائے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

شہباز گل
،تصویر کا ذریعہSHAHBAZGILL/ FACEBOOK
’سیاسی جماعتوں پر تو کبھی غداری کا مقدمہ نہیں ہوا‘
سلمان اقبال کہتے ہیں کہ اُن کا کام پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے، یہ اُن کا کام نہیں ہے کہ سیاسی جماعتوں کو بتائیں کہ انھیں کیا بولنا ہے، کیا نہیں۔

’سیاسی جماعتوں کا خود کا ایک موقف ہوتا ہے، اس سے قبل بہت ساری سیاسی جماعتیں بشمول مسلم لیگ (ن) آرمی کے خلاف 10 مرتبہ ٹی وی پر بات کر چکی ہیں، پارلیمینٹ کے اندر کر چکے ہیں، انھیں تو کسی نے نہیں کہا کہ یہ ملک غدار ہیں، کبھی وہ دفعہ نہیں لگی جو ہم پر لگی ہے، انھیں تو کبھی گرفتار نہیں کیا گیا، ہمارے بندے کو اٹھا کر لے گئے، میرے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی، ہم نے تو کچھ بھی نہیں کہا ، صرف پلیٹ فارم فراہم کیا تھا جس میں شہباز گل نے آ کر بات کی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی اور مجھے گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اے آر وائے کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا ہے، باقی ایف آئی آر میں ہم تین لوگ ہیں۔ میں، خاور گھمن اور ارشد شریف۔ تینوں نامعلوم جگہ پر بیٹھے ہوئے ہیں۔‘

’مسلم لیگ (ن) انتقامی کارروائی کا نشانہ بناتی ہے‘
پیمرا
اے آر وائے کے مالک سلمان اقبال کا دعویٰ ہے کہ حکومت اور اُن کے درمیان کوئی بھی ثالثی کا کردار ادا نہیں کر رہا اور نہ ہی حکومت نے رابطہ کیا ہے تاہم مریم اورنگزیب نے ٹویٹ کی ہے کہ اے آر وائے کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ ’اچھا‘ ہوا۔

’مسلم لیگ ن کی حکومت میں یہ ہمارے ساتھ پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔ اس سے پہلے بھی ہمارے ساتھے ایسا ہو چکا ہے۔ انھوں نے ہمیشہ ہمیں ٹارگٹ کیا ہے۔ اس سے پہلے والی حکومت میں جب میاں نواز شریف وزیر اعظم تھے تو انھوں نے میرے خلاف اور اس وقت کے نیوز ڈائریکٹر اویس توحید اور صابر شاکر کے خلاف انسداد دہشت گردی کا مقدمہ درج کروایا تھا، وہ بھی اسی طرح کا کوئی فالتو کیس تھا۔‘

Address

Okara
56300

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice Of Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Voice Of Pakistan:

Share


Other News & Media Websites in Okara

Show All