الخدمت نیوز

میں نے اسلامک شھد سنٹر مری روڑ راولپنڈی سے اپنی کینسر میں مبتلا بیوی کے لیے شھد خریدی کیونکہ بطور مسلمان بھی ہم سمجھتے ہ...
25/04/2024

میں نے اسلامک شھد سنٹر مری روڑ راولپنڈی سے اپنی کینسر میں مبتلا بیوی کے لیے شھد خریدی کیونکہ بطور مسلمان بھی ہم سمجھتے ہیں کہ حدیث نبویﷺ ہے کہ, "شھد میں شفا ہے"۔ میں نے شھد خریدتے وقت انکے سیل مین سے خصوصی طور پر پوچھا کہ یہ جم تو نہیں جاۓ گی؟ کیونکہ عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ خالص شھد جمتی نہیں ہے۔ جس پر اسلامک شھد سنٹر کے " سیل مین " نے کہا کہ ہم
life time money back gurrantee
دیتے ہیں اور ہماری رسید پر بھی یہ ہی تحریر پرنٹ کر رکھی ہے کہ۔۔۔۔"اسلامک شھد سنٹر اپنے صارفین کو شھد کی منی بیک اور لائف ٹائم گارنٹی فراہم کرتا ہے"۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔لیکن یقین کریں کہ خریدنے کے دو ماہ بعد ہی شھد جَم گئی اور جم کر ایسے لگ رہی ہے جیسے ڈالڈا گھی ہو جیسا کہ پیکچر میں بھی نظر آ رہا ہے۔اور شھد چھکنے پر اسکا ذائقہ بھی پہلے جیسا نہ رہا تھا اور عجیب سی smell آ رہی تھی جو کسی صورت اصل اور خالص شھد کی نہیں ہو سکتی۔
۔۔۔۔۔مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ اتنا بڑا نام ہے اس برانڈ کا اور عام مارکیٹ ریٹ سے یہ انتہائی مہنگے ریٹ پر شھد فروخت کرتے ہیں اور رسید پر بھی
money back gurrantee
لکھ کر دیتے ہیں یقیناً کوئی غلط چیز ہی مجھے دے دی ہو گی جو یہ جَم گی ہے۔
۔۔۔میں نے یہ بوتل آٹھائی اور گاڑی کا پٹرول خرچ کر کے ان کی دوکان پر چلا گیا اور کہا کہ آپ نے گارنٹی دی تھی کے جَم گی تو واپس لے آنا اب یہ جَم گی یے مطلب کے یہ خراب چیز تھی اور میں اپنے گھر میں موجود کینسر کی مریضہ کو غلط شھد کھلاتا رہا ہوں۔ تو اس پر جو عام توجہیات ہو سکتی تھی ان کے "سیل مین" کے ساتھ بیٹھے ایک شخص جس نے اپنا نام " اصبر " بتایا نے دی۔ لیکن نہ ہی وہ پیسے واپس کرنے کو تیار تھا اور نہ ہی نئی آچھی یا اصل بوتل شھد دینے کو تیار تھا۔ جب میں نے کہا کہ آپ توجہیات نہ دیں بلکہ آپ نے جو وعدہ کیا تھا اس کے مطابق مجھے یا پیسے واپس کریں یا مجھے نئی بوتل اصل شھد دیں جو جَمے ناں۔ جس پر اس نے کہا کہ ہمیں ہمارے مالکوں نے منع کر رکھا ہے پیسے واپس نہیں کرنے۔ میں نے کہا کہ پھر آپ نے رسید پر "منی بیک گارمٹی" کیوں پرنٹ کروا رکھا ہوا ہے۔۔۔جس پر اس نے قہقہ لگاتے ہوۓ کہا کہ, گارنٹی تو انسان کی بھی نہیں ہے شھد کی بوتل کی کیا گارنٹی ہو سکتی ہے۔۔۔۔۔ میں نے کہا کہ پھر میں مجبور ہوں گا کہ آپ کے خلاف کنزیومر کورٹ میں جاؤں۔ جس پر اس نے انتہائی ڈھٹائی سے کہا کہ آپ نے جو کرنا ہے کر لیں کمپنی کے اپنے وکیل ہیں وہ جانیں اور کیس جانیں ہم تو یہاں کمپنی کی چیزیں بھیچنے کے لیے بیھٹے ہیں۔۔ میں نے پوچھا کہ آپ یہاں کمپنی کے مینجر کے طور پر بیٹھے ہیں تو کہنے لگا " نہیں جی میں تے ایتھے کمپنی دا چپڑاسی واں"۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔یہ ساری گفتگو آج مورخہ 19اپریل 2024 بروز جمعہ کو 7:30 سے لیکر 8:00 بجے کے دوران ہوئی جسکی CCTV فوٹیج اور ویڈیو ریکاڈنگ بھی موجود ہے جو انکی دوکان میں لگے کیمروں میں موجود ہے۔جس کے زریعے یہ ساری چیزیں کنفرم کی جا سکتی ہیں۔
۔۔۔۔۔انداذہ کریں, نام رکھا ہوا ہے, اسلامک شھد۔۔۔رسید پر بھی لکھا ہوا ہے منی بیک گارنٹی, لیکن جب مسئلہ آۓ گا اور آپ وہاں جائیں گے تو, آئیں بائیں شائیں۔۔۔اور کی گی ساری کمٹمنٹ سے U turn لے لیں گے۔۔۔اور بطور کسٹمر آپ اپنا مزید وقت اور پیسہ خرچ کر کے آپ ہی ثابت کریں کہ یہ پراڈکٹ غلط تھی۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔سیریسلی مجھے بہت افسوس ہوا انکے اس رویے پر۔۔۔میں تو سمجھ رہا تھا یہ مجھے تسلی دیں گے اور کہیں گے کہ سر ہم معذرت خواہ ہیں کہ آپکو ہماری بوتل واپس کرنے کے لیے ذخمت آٹھانا پڑی۔ آپ جس طرع مطمئن ہوتے ہیں ہم کرنے کو تیار ہیں لیکن انکے مینجر کی فضول قسم کی گفتگو نے تو بہت مایوس کیا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔اب میں نے انکو پہلے لیگل نوٹس سینڈ کرنا ہے پھر میں عدالتوں کے چکر لگاتا رہوں گا۔ پھر انکے وکلاء کی فوج کے آگے ایسے کھڑا رہوں گا جیسے میں کوئی ملزم ہوں۔اور ہمارے عدالتی سسٹم کی تمام تر خرابیاں مجھے بطور ایک litigant برداشت کرنا پڑیں گی لیکن میں نے فیصلہ کیا ہے اپنے تمام تر خدشات کے باوجود انکے خلاف قانونی کاروائی کا اپنا حق ضرور استعمال کروں گا۔۔۔۔
۔۔۔۔کیونکہ معاشرے کے ناسوروں کے خلاف معاشرے کی خاموشی ہی انکو حوصلہ دیتی ہے کہ وہ معاشرے کو اپنا غلام بنا کر رکھیں اور اپنی من مرضیاں کرتے رہیں۔۔۔ لیکن میں خاموش نہیں رہوں گا۔۔۔

24/04/2024

معزز انتظامی افسران پنجاب یونیورسٹی.
اس تحریر کا مقصد کسی فرد واحد کو تنقید کا نشانہ بنانا اور دشنام طرازی کرنا ہرگز نہیں ہے بلکہ حقائق کو واضح کرنا ہے اور انتظامیہ کی ترجیحات پہ روشنی ڈالنا ہے کہ مادرعلمی مالی مسائل کا شکار کیوں ہے. ماضی میں ایسے کونسے اقدامات کئے گئے یا مستقبل قریب میں ایسے کونسے اقدامات ہونے جا رہے ہیں کہ جس میں ہم اپنی عاقبت نااندیشی کی وجہ سے مادر علمی کی موجودہ مالی بدحالی کو مزید بدحال کرنے جا رہے ہیں.
آپ بھی اپنی مثبت تجاویز دیں.

یہ انداز بیان اگرچہ شوخ نہیں ہے,
شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات.

لوگ سوال کرتے ہیں کہ ایک طرف انتظامیہ فنڈز کی عدم دستیابی کا رونا شدت سے روتی ہے اور دوسری طرف انتظامیہ سینکڑوں کی تعداد میں نئے اساتذہ بھرتی کرنے کا اشتہار بڑے زور و شور سے دیتی ہے.

ایک طرف یونیورسٹی ملازمین کو ہاؤس رینٹ/ریکوزیشن دینے کے پیسے نہیں ہیں, اور دوسری طرف ہم نئی بھرتی کے لئے اتاولے ہوئے پھرتے ہیں.
ایک طرف عید بونس/آنریریم دینے کے پیسے نہیں ہیں اور دوسری طرف نئی ریکروٹمنٹ کر کے ماہانہ کروڑوں روپے تنخواہ کی مد میں دینے کا ساماں کرنے کو بے چین ہیں.
ایک طرف لیو ان کیشمنٹ کے پیسے نہیں ہیں اور دوسری طرف نئی بھرتی کے عمل کو عملی جامہ پہنا کر ماہانہ تنخواہ, ہاؤس رینٹ, فیول, ٹیلی فون اور کئی دوسرے ماہانہ اعزازات کو حتمی شکل دینے کے لئے ہماری روح بے چین ہے.

یہ دستورِ زباں بندی کیسا ہے تیری محفل میں,
یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری.

جنابِ والہ.
آپ جس مسند پہ تشریف فرماں ہیں وہاں سے آپ حالات کی سنگینی کا باریک بینی سے بخوبی جائزہ لے سکتے ہیں.
اگر فنڈز دستیاب نہیں ہیں تو آپ اُس پالیسی کا خندہ پیشانی سے خیر مقدم ہی کیوں کرتے ہیں جس کے نتیجے میں انتظامیہ کے حصےّ میں سوائے رسوائی کے کچھ نہیں آتا.
کسی بھی مسند پہ بیٹھ کے آپ ارباب اختیار سے اختلاف کر کے اس عمل کو کیوں نہیں روکتے یا اپنے آپ کو اس عمل سے علیحدہ کیوں نہیں کرتے کہ جس سے مادرعلمی مزید مالی مسائل کا شکار ہونے جا رہی ہو.
اگر وسائل موجود ہیں تو ملازمین سے بے اعتنائی کی وجہ ببانگ دہل بتائیے؟ اور مالی مسائل کا رونا بند کیجئے. اگر وسائل موجود نہیں ہیں تو شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی وجہ بتلائیے اور اس عمل کا حصّہ بننے کی مجبوری بتائیے کہ جس سے مادررعلمی مستقبل قریب میں مزید مالی گرداب میں پھنسنے جا رہی ہو.

جو آج صاحبِ مسند ہیں کَل نہیں ہوں گے,
کرائے دار ہیں ذاتی مکان تھوڑی ہے.

جنابِ والہ.
انتظامی افسر کی یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ حال میں رہتے ہوئے مستقبل کی پیش بندی کرتے ہوئے ایسی پالیسی اپنائے کہ جو ادارے کی خوشحالی کی ضامن ہو اور جس سے ادارے کی تعمیرو ترقی پر مثبت اور دوررَس نتائج مرتب ہوں.
حضور والہ.
اگر یہ بھرتی کا سارا عمل نہایت ضروری ہے تو ضرور اس عمل کو عملی جامہ پہنائیں, لیکن حضور آمدن کے وہ خفیہ ذرائع بھی ساتھ بتائیں کہ جس سے آپ مادرعلمی کو موجودہ اور آنے والے مالی گرہن سے جَلا بخشیں گے.
ملازمین خاص طور پر چھوٹے ملازمین حالات کی گرداب پہ پھنسے ہوئے ہیں اور دن رات آپکو, ہم سب کو, انتظامیہ کو جھولیاں بھر بھر دعائیں دیتے ہیں.
خدارا اپنے مسند کے ساتھ انصاف کیجئے اور اپنے عہدے کی بقاء کی بجائے مادرعلمی کی بقاء کے ضامن بنیں.
آپ کا سارا زور یونیورسٹی ملازمین پر ہی کیوں چلتا ہے؟ اگر مالی حالات اتنے ہی خراب ہیں تو فیول کی مد میں جو ماہانہ سینکڑوں لیٹر انتظامیہ اور اساتذہ کو عطا کیا جا رہا ہے اس پر فی الوقت نظر ثانی کر لیجیے اور اس پر پچاس فیصد کٹوتی کر کے ضروریات کو پورا کر لیں اور لگژری کو روک لیں.
یہ تو نہیں ہو سکتا کہ چھوٹا طبقہ پستا جائے اور اشرافیہ کے الّلے تلّلے جاری رہیں.

قومیں تو پھر ایسے ہی بنتی ہیں.

یہی انصاف کا قتل عام کرونا کے دوران ہوا.
جو اپنے آپ کو مقیدّ کر کے درس و تدریس کرتے رہے اُن کو تو بیالیس ملین عطا کر دیے گئے. ضرور عطا کریں لیکن انصاف کدھر گیا ؟
اور جو اپنی جان جوکھوں میں ڈال کے انتظامی اُمور چلاتے رہے ان کی باری چودہ ملین بھی پہاڑ لگنے لگا. اور لا تعداد تاویلیں پیش کی گئیں, کہ کون حاضر رہا اور کون غیر حاضر, مختلف شعبہ جات کے سربراہان افسران کی تحریری یقین دہانی کو بھی درخوراعتناء نہ سمجھا گیا حالانکہ کرونا کے دوران انتظامی امور چلاتے ہوئے لوگوں کو جینے کے لئے مرنا پڑا. مزیدبرآں لوگ انتظامی امُور کے دوران کرونا کا شکار ہوئے اور اس دارفانی سے کُوچ کر گئے.

لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں,
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے,
میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن,
ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے .

اگر نان ٹیچنگ سیٹیں دیدہ دلیری سے ختم کی جا سکتی ہیں اور نئی سیٹیں جنم نہیں لے سکتی تو انقلاب فرانس یا خمینی انقلاب کی طرح کونسا تعلیمی انقلاب ہمارے دروازے پہ دستک دے رہا ہے کہ جس کے لئے انتظامی افسران پوری شدومد سے سر بکفن ہیں.
کہنے کو بہت کچھ ہے کہ کلیجہ منہ کو آئے لیکن اسی پہ اکتفا کرتا ہوں اور تنگ آمد بجنگ آمد والا معاملہ نہ کیجئے.
پہلے مسائل کا ادراک کیجئے, پھر وسائل کا بندوبست کیجئیے پھر چاہے دس طلباء پر ایک استاد تعینات کیجئے کوئی مضائقہ نہیں ہے. کیوں کہ یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہو گی. لیکن آگاہ دوڑ اور پچھاّ چوڑ والامعاملہ نہ کیجئے. حالات کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے صحیح اور غلط کی تمیز کیجئے اور مادرعلمی کو ترقی کی راہ پہ گامزن کرنے کے لیے اپنے اندر جرأت پیدا کیجئے اور وہ غلط فیصلے نہ کریں کہ جن کا معاشی بوجھ اٹھاتے ہوئے درسگاہ کی کمر ٹوٹ جائے.

آپ اپنے آپ کو اس شعر سے ماوراء نہ سمجھیں. کہ

ہمیں خبر ہے لٹیروں کے سب ٹھکانوں کی,
شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے.

وہ بانو قدسیہ نے کہا تھا نا کہ درسگاہ اور درگاہ میں سے س کا فرق مٹ جائے تو درسگاہ بھی درگاہ ہی بن جاتی ہے. اس لئیے درگاہ پہ ماتھا ٹیکا جاتا ہے لاتیں نہیں ماری جاتیں.
مجھے کافی سالوں پہلے ریلیز ہوئی اک پاکستانی فلم بول کا ڈائیلاگ یاد آ گیا جس میں ہیروئن کہتی ہے کہ.
جب کھلا نہیں سکتے تو پیدا کیوں کرتے ہو,
اسی طرح جب تنخواہیں دے نہیں سکتے تو نئی بھرتی کیوں کرتے ہو.
انتظامی افسران ہونے کے ناطےآئیں اپنی حقیقی ذمہ داریوں کو محسوس کریں اور متبادل ذرائع تلاش کریں جس سے مادر علمی کی معاشی بدحالی ختم ہو اور ماضی کی طرح وہ خاردار رستہ نہ چنیں کہ جس سے آنگن لہولہان ہو. اس لئے ملازمین کا معاشی قتل عام بند کیا جائے تا کہ کل کو کوئی آپ کو یہ نہ کہے کہ,

شکوہء ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا,
اپنے حصےّ کی کوئی شمع جلاتے جاتے.

ازقلم.
آصف خان.
اسسٹنٹ رجسٹرار پنجاب یونیورسٹی کالج آف فارمیسی.

22/04/2024

تلخیص اختتامی خطاب امیر جماعت اجلاس مرکزی مجلس شوری

- ہم اقامت دین کی تحریک ہیں جو فرض عین ہے -
- ⁠جتنی بڑی دعوت ہے ہمارا اخلاق ، عمل اور کردار بھی اتنا ہی بڑا ہونا چاہیے -
- ⁠جماعت کی تاریخ سے جڑ جائیں اور پڑھے ہوئے لٹریچر کو بار بار دھرائیں -
- ⁠سیرت کا مطالعہ کرتے رہیں، سیرت کے مزاج کوسمجھیں اور 23 سالہ جدوجہد کو اپنے اندربسائیں -
- ⁠تنظیم اور اس کے نظام تربیت کو بہتر بنانا ہے -
- ⁠لائحہ عمل کے چاروں نکات بیک وقت توجہ طلب ہیں -
- ⁠یہ دیکھا جائے کہ تنظیم کی فعالیت کتنی ہے ؟
- ⁠تنازعات کو طے کیا جائےاور مسلؤں کو حل کیا جائے - کارکنان سے فاصلے کم کریں -
- ⁠ڈسپلن قائم رکھنے کے لیے فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں ان سے نہ ہچکچائیں -
- ⁠اخراج بڑھنے لگیں توتنظیم کا جائزہ لیں کہ ضرورت کیوں پیش آ رہی ہے ؟
- ⁠تربیت کے لیے آپ کو تربیت کرنے والا بننا پڑے گا جس کی پشت پر خلوص ، للہیت اور عمل ہو -
- ⁠محنت کے کلچر کو پروان چڑھانا ہے -
- ⁠جماعت کی فراہم کردہ سہولتیں ہمارے پاؤں کی زنجیر نہیں بننی چاہئیں -
- ⁠بدلتے ہوئے حالات میں رائج الوقت انتخابی سیاست دم توڑ رہی ہے -
- ⁠ہماری پالیسی واضح ہے ہم کسی سیاسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے -
- ⁠ہم اپنے ایجنڈے پر سب سے ملیں گے جمہوری آزادیوں اور آئین کی بالا دستی پر سب سے بات کریں گے -
- ⁠انتخابی کام سیاسی کام کا چھوٹا سا جزو ہے اسے اپنے اوپر طاری نہ کریں - انتخابی نتائج سے بے پرواہ ہو کر سیاسی جدوجہد کو آگے بڑھایا جائے گا -
- ⁠ووٹ آخری چیز ہوتی ہے پہلے ہم نے عوام تک اپنا موقف پہنچانا ، سمجھانا اور ان کو ساتھ ملا کر ان کا اعتماد حاصل کرنا ہے -
- ⁠بلدیاتی پلیٹ فارم پر کام کو وسعت دینا ہو گی -
- ⁠رابطہ کمیٹیوں میں عوامی معاملات میں دلچسپی رکھنے والوں کو شامل کریں - بعد میں یہیں سے بلدیاتی قیادت ملے گی -
- ⁠ہم نے گراس روٹ لیول پر معاشرے کا اسٹیرنگ اپنے ہاتھ میں لینا ہے -
- ⁠اگلے ماہ مرکزی شوری کا اجلاس صرف سیاسی لائحہ عمل اور روڈ میپ مرتب کرنے کے لیے ہوگا -جس کے مطابق منصوبہ عمل میں تبدیلیاں کی جائیں گی -
- ⁠مالیاتی نظام اور وسائل کو بہتر بنانا ہے کارکن کی اعانت اور زکات وعشر ہر رکن کو جماعت کے بیت المال میں دینا ہوگا -
- ⁠ماحول ، حالات اور ٹیکنالوجی کی وجہ سے سوشل میڈیا دودھاری تلوار بن چکا ہے -
- ⁠سوشل میڈیا کے لیے جاری حدودوقیود پر عمل کرایا جائے -
- ⁠خواتین اور یوتھ میں کام کے لیے شوری کی کمیٹی تجاویز مرتب کرے گی -
- ⁠اللہ تعالی ہمارا حامی وناصر ہو آمین

حکمران پارٹیوں نے نوجوانوں کو دھوکا دے ان کا مستقبل تاریک کرنے کی سازشیں کیں، پڑھے لکھے اہل افراد ملک سے بھاگ رہے ہیں، ل...
23/03/2024

حکمران پارٹیوں نے نوجوانوں کو دھوکا دے ان کا مستقبل تاریک کرنے کی سازشیں کیں، پڑھے لکھے اہل افراد ملک سے بھاگ رہے ہیں، لاکھوں مایوس ہوکر نشہ کے عادی ہوگئے۔ نوجوان جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، ملک کی تقدیر بدل دیں گے

31/01/2024
https://youtu.be/m9QoULNp1yk
20/01/2024

https://youtu.be/m9QoULNp1yk

Guest: Siraj ul Haq Ameer Jamaat Islami PakistanSaturday, 20th January 2024.10pm Pakistan 5pm London 8pm Istanbul 8pm Riyadh12pm Eastern

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان  نےسینیٹ میں الیکشن التوا کی قرارداد  کے خلاف بروقت الیکشن کرانے کی قراداد پیش کرد...
06/01/2024

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نےسینیٹ میں الیکشن التوا کی قرارداد کے خلاف بروقت الیکشن کرانے کی قراداد پیش کردی۔

‏*جناح  ہسپتال ( JPMC )  کراچی پاکستان میں**اسٹیج ون  اور  اسٹیج ٹو  ، کینسر کا**کامیاب  ترین ، فوری اور تقریباً یقینی ع...
02/01/2024

‏*جناح ہسپتال ( JPMC ) کراچی پاکستان میں*
*اسٹیج ون اور اسٹیج ٹو ، کینسر کا*
*کامیاب ترین ، فوری اور تقریباً یقینی علاج بلکل مفت*

*وہ بھی چند گھنٹوں میں*

*کراچی جناح اسپتال میں درجنوں وارڈ ہیں جہاں مختلف شعبوں میں علاج کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں*

*لیکن جناح ہسپتال کراچی میں ایک ایسا وارڈ بھی ھے جہاں کینسر کے مفت علاج کی سہولت دنیا بھر میں کہیں اور میسر نہیں ہے*

*یہ ایک ایسا جادوئی طریقہ علاج ھے جو کہ صرف چند گھنٹے میں کیسنر سے مکمل نجات دلا دیتا ھے*

*نہ سرجری ھوتی ھے نہ ھی کوئی تکلیف*

*یہاں کی خاص بات یہ ھے کہ پچاس لاکھ روپے کے اس انتہاٸی مہنگے علاج پر مریض کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ھوتا*

*ذکر ھو رھا ھے سائبر نائف کا یہ ایک ایسا روبوٹ ہے جو الله کے فضل و کرم سے ٹیومر کا جڑ سے خاتمہ کردیتا ھے*

*سائبر نائف سے بیک وقت بارہ سو زاویوں سے شعاعیں نکلتی ہیں*

*جسکے باعث ٹیومر کا خاتمہ ، ریڈیو سرجری کی نسبت زیادہ آسان اور محفوظ ھوتا ھے*

*اسکی کامیابی کی شرح ننانوے فیصد % 99 تک ھے*

*یہاں علاج کے لیئے نہ تو کسی کی سفارش کی ضرورت ھے اور نہ ھی کوئی طویل انتظار کی اذیت*

ڈاکٹرز کے مطابق *اسٹیج ون اور اسٹیج ٹو* کے کینسر کے مریضوں کا آسان ترین اور فوری علاج سائبر نائف سے ممکن ھے

مریض کی آنکھوں کے سامنے *بغیر بے ہوش کیۓ* روبوٹ اپنا کام انجام دیتا ھے اور چند ھی گھنٹوں میں مریض صحتیاب ھو کر اسپتال سے روانہ ھو جاتا ھے

*ساٸبر ناٸف سے ھونے والا علاج تو حیران کن ھے ہی ، مگر ساتھ ھی اس ادارے کا قیام بھی کسی معجزے سے کم نہیں*

*قریباً سات سال قبل*
*ایک پاکستانی کا امریکا میں سائبر نائف کے ذریعے کامیاب علاج ھوا*
*صحت یاب ھونے والے اس نوجوان نے چالیس کروڑ روپے سے زائد مالیت کے سائبر نائف روبوٹ کو پاکستان لانے کی خواہش کا اظہار اپنے دوستوں اور ساتھیوں سے کیا*

*خواھش کو حقیقت کا روپ دینے کے لیئے پاکستان ایڈ اینڈ فاؤنڈیشن میدان میں اتری کارواں آگے بڑھتا رہا اور قافلہ بنتا گیا*

*آخر میں جب سات آٹھ کروڑ کا خسارہ رھا تو عبدالستار ایدھی صاحب نے بھاری رقم عطیہ کر دی کہ اس سے غریبوں کا مفت علاج ممکن ھو گا*

*پانچ سال کے دوران اب تک پانچ ھزار افراد سائبر نائف سے مستفید ھوئے ہیں*
*جن میں بیرون ملک سے آنے والے مریض بھی شامل ہیں*

*خاص بات یہ ہے کہ دنیا میں فی الحال تقریباً ڈھائی سو ( 250 ) سائبر نائف روبوٹس ہیں*

*ان میں صرف پاکستان وہ واحد ملک ھے جہاں پچاس لاکھ روپے کی سرجری بالکل مفت کی جاتی ھے*

*یہی نہیں اس ادارے میں روز بروز جدید ترین ٹیکنالوجی کا اضافہ بھی ھو رھا ھے*

*حال ھی میں یہاں بیٹ اسکین مشین بھی نصب کردی گئی ھے*

*پتہ*
*ساٸیبر ناٸف وارڈ*
*جناح ہسپتال ( JPMC )*
*کراچی ، پاکستان*

CYBER KNIFE
JPMC
Karachi ۔ Pakistan
Phone number
( 92 ) 0213-5140111

*آپ سے درخواست کہ*
*اس پوسٹ کو صدقہ جاریہ کی نیت سے اپنے دوست احباب اور مختلف گروپس میں ضرور شیئر کیجئے*

*ممکن ہے آپکا ایک شیئر کینسر کے کسی مریض کی زندگی بچا سکے*.

15/12/2023

ملک بھر میں عام انتخابات کا عمل روک دیا گیا

لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد ریٹرننگ افسران کی ٹریننگ روک دی، الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن کی طرف سے ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل ہونے کے بعد ٹریننگ روک دی گئی، الیکشن کمیشن

ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کی جاری ٹریننگ کو روک دیا ہے، ترجمان الیکشن کمیشن... A Copied Msg

15/12/2023

*اسرائیل سوگوار*

منگل کو شجاعیہ میں صرف ایک حملے کے دوران بریگیڈئر اور چار افسران سمیت 10 فوجیوں کی ہلاکت نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ انکے یہاں عید ہنوکا کا موقع ہے اور خوشی کے ان لمحات میں وزیراعظم کی سالی کے داماد اور فوج کے سابق سربراہ کے صاحبزادے کی تدفین ہورہی ہے۔

معاملہ صرف 10 فوجیوں کے مارے جانے کا نہیں بلکہ اسرائیلیوں کے الفاظ میں جس دیدہ دلیری سے مستضعین نے انھیں تاک تاک کر نشانہ بنایا ہے اس پر انھیں سخت حیرت ہے۔ حملے کے بعد بھاگنے کے بجائے وہ جوان وہیں رہے اور زخمی اور لاشیں اٹھانے والے ہیلی کاپٹر پر حملہ کرکے پائلٹ کو پھڑکادیا۔

اسرائیلی کے کچھ ضعیف العقیدہ سپاہی کہہ رہے ہیں کہ ان پر حملہ 'بھوتوں' نے کیا کہ زیادہ تر فوجیوں کے کاسہ سر پاش پاش ہیں جس سے لگتا ہے کہ انھیں بہت قریب سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ مستضعفین مقامی تیار کردیا الغول رائفل استعمال کررہے ہیں جسکی پیداواری لاگت 50 ڈالر سے بھی کم ہے

12/12/2023

جنرل الیکشن 2024کے لئے نیشنل اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے لئے ریٹرننگ افسران اور اسسٹنٹ ریٹرننگ آفسران تعینات کر دئیے گئے۔
نارووال میں نیشنل اسمبلی کے دو اور پی۔پی کے 5 حلقوں کے لئے 7آرو اور14اے۔آر۔او تعینات کردئیے گئے۔ 75-Naنارووال ون میں
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل حافظ عرفان حمید
آر۔او،(ڈپٹی۔ڈی۔او)
اللہ رکھا راشداور ریحان سلیم (سی۔او ایم۔سی ظفروال) اے۔آر او تعینات۔این۔اے76نارووال ٹو میں (ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو)محمد عظیم شوکت آر۔او،چودھری محمد اقبال(ڈی۔ای۔او ایلیمنٹری )اور(اے۔ای۔او) عبدالصبور اے۔آر۔اور تعینات۔پی۔پی54 نارووال ون میں(اے۔سی ظفروال) محمد فاروق اعظم آر۔او،(ڈپٹی۔ڈی۔او) زاہد پرویز اور (اے۔ای۔او )حافظ شہزاد اے۔آر۔او تعینات۔پی۔پی55نارووال ٹو میں (اے۔سی۔)شکرگڑھ خضر ظہور گورائیہ آر۔او،محمد نصیر۔(سی۔او۔ایم۔سی۔)شکرگڑھ اور عبدالقدیر (اے۔ای۔او) اے۔آر۔او تعینات.پی۔پی56نارووال تھری میں(سی۔او۔ایم۔سی۔نارووال)چودھری سردار علی آر۔او،عاصم ریاض واہلہ(ڈی۔او۔سول۔ڈیفینس)اور چودھری احسان الحق(ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر)اے۔آر۔او تعینات۔پی۔پی 57نارووال4میں (اے۔سی)نارووال رانا ظفر اللہ آر۔او،(ڈپٹی۔ڈی۔او) شاھد فیاض،(اے۔ای۔او)عامرذولفقار اے۔آر۔او تعینات۔پی۔پی58نارووال5میں( اے۔سی۔ایچ۔آر) جمیل احمد آر۔او،(اے۔ای۔او)قدیر احمد اور(اے۔ڈی۔ایڈمن) عبدالواحد تتلہ اے۔آر۔او تعینات۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔

‏نادرا کی ایس ایم ایس سروسز کے بارے میں انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی مختلف وڈیوز کے ذریعے غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں جو...
08/12/2023

‏نادرا کی ایس ایم ایس سروسز کے بارے میں انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی مختلف وڈیوز کے ذریعے غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں جو ایک غیراخلاقی فعل ہے اور غیرذمہ دارانہ صحافت کی عکاسی کرتا ہے۔

نادرا کی تین ایس ایم ایس سروسز اس وقت کام کر رہی ہیں جن کے ذریعے شہریوں کو درج ذیل سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں:

8009یہ موبائل ٹیگنگ کی سروس ہے۔ شہری اپنے موبائل فون نمبر کا اندراج اپنے شناختی کارڈ پر کرانے کے لئے متعلقہ موبائل نمبر سے اپنا شناختی کارڈ نمبر 8009 پر ایس ایم ایس کر سکتے ہیں

1166اس سروس کے ذریعے شہری اپنے ویکسین ریکارڈ کی تصدیق کر سکتے ہیں

8300الیکشن کمیشن کے اشتراک سے کام کرنے والی نادرا کی اس سروس کی بدولت شہری اپنا شناختی کارڈ نمبر 8300 پر بھیج کر اپنے ووٹ اندراج کی تفصیلات حاصل کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ نادرا کی کوئی ایس ایم ایس سروس کام نہیں کر رہی۔ شہریوں سے التماس ہے کہ اس طرح کی غلط خبروں پر یقین نہ کریں اور نادرا خدمات اور سہولیات کے بارے میں کسی بھی معلومات کے لئے نادرا ہیلپ لائن پر رابطہ کریں۔

نادرا ہیلپ لائن:
051-111786100

27/11/2023

1175 سال قید کے بعد رہائی
لوگ کہتے ہیں کہ اسرائیل نے ویسے ہی مذاکرات کرکے جنگ بندی کرلی۔ حقیقت یہ ہے کہ جانبازوں نے اسے ایسی کاری ضرب لگائی کہ وہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوا۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ جانبازوں کے ایسے ایسے رہنماوں کو رہا کیا جا رہا ہے، جو درجنوں صہیونیوں کو جہنم واصل کرچکے ہیں۔ کل وائل البرغوثی کو 44 سال قید کے بعد رہا کر لیا اور آج اس سے بھی خطرناک قیدی اور عسکری کمانڈر حسن سلامہ کو بھی رہا کر دیا گیا۔ یہ پہلے انتفاضہ میں شریک تھے اور دھماکہ کرکے انہوں نے درجنوں صہیونیوں کو موت کی نیند سلا دیا تھا۔ یہ مشہور معرکہ "عمليات الثأر المقدّس" کے مرکزی ہیرو ہیں۔ انہیں دجالی عدالت نے 48 بار عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ جو مجموعی طور پر 1175 برس کے برابر ہے۔ اس سے پہلے متعدد بار جانبازوں نے قیدیوں کے تبادلے میں ان کی رہائی کی کوشش کی تھی۔ مگر صہیونی ریاست نے سختی سے انکار کیا تھا۔ اب انہیں بھی رہا کرنے پر مجبور ہوئی۔ حسن عبد الرحمن حسن سلامة 9 اگست 1971 کو مخيم خان کے مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئے۔ اصل تعلق مقبوضہ الرملة سے تھا۔ جسے قابض ریاست نے 1948 میں ہتھیالیا تھا۔ ح،م،اس کے بانی ارکان میں سے ہیں۔ 1987 میں دشمن کے خلاف غلیل چلانے سے کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ اس دوران متعدد بار گرفتار اور رہا ہوتے رہے۔ پھر 1992 میں عسکری تربیت کے لیے شام، لیبیا اور سوڈان گئے اور جنگی ماہر بن کر لوٹے۔ جب ق،س،ام بریگیڈ کی بنیاد رکھی گئی تو یہ اس کے بانیوں میں شامل تھے۔ بلکہ حالیہ کمانڈر انچیف محمد ضیف سے قبل یہ کمانڈر انچیف ہی تھے۔ مغربی کنارے میں جانبازوں کو انہوں نے منظم کیا تھا، انجینئر یحییٰ عیاش اور حسن سلامہ ساتھی تھے۔ پھر انہوں نے اپنے کیریئر کا تباہ کن حملہ کیا اور 46 صہیونیوں کو ایک ہی وار میں جہنم پہنچا دیا۔ درجنوں زخمی اس کے علاوہ تھے۔ صہیونی ریاست انہیں گرفتار کرنے کیلئے پورے فلسطین کو چھان مارا۔ یہ اس وقت اسرائیل کا سب سے زیادہ مطلوب شخص بن گیا۔ بالآخر 17 مئی 1996 کو الخلیل میں ان کی کار کا محاصرہ کیا گیا۔ لیکن ساتھیوں نے انہیں بھگانے کی بھرپور کوشش کی۔ قابض فوج نے اندھادھند گولیاں چلائیں، جس سے یہ زخمی ہوگئے۔ ساتھی انہیں الخلیل کے عالیہ اسپتال لے گئے، فوج نے محاصرہ کرکے انہیں گرفتار کرلیا اور عدالت نے فوراً ہی 48 بار عمر قید کی سزا سنا دی۔ اب جانبازوں نے اپنے اس عظیم کمانڈر کو کچھ دیر رہا کرا دیا۔ اب بتایئے کہ قابض ریاست نے کیسا کڑوا گھونٹ پی کر ایسے شخص کی رہائی کی شرط تسلیم کی ہوگی۔ لوگ پھر بھی کہتے ہیں کہ ح،م،اس نے گھاٹے کا سودا کیا ہے۔

13/11/2023

سوشل میڈیا پر عالمی جنگ

سلمان علی

[email protected]

عالمی جنگ مگر آن لائن:

’اسرائیل و حماس کے درمیان جاری تنازعہ تیزی سے ایک آن لائن جنگ کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے‘۔ نیو یارک ٹائمز نے اس سرخی کے ساتھ جب یہ رپورٹ شائع کی تو اس نے مجھے اپنی جانب متوجہ کرلیا۔ صحافتی دنیا میں سرخی لگانا، سرخی نکالنا ایک بڑا کام ہے، اخبارات میں تو اس کام کے لیے الگ سے کاپی ایڈیٹر رکھے جاتے ہیں جن کا کام ہی ایسی سرخی نکالنا ہوتا ہے کہ وہ قاری کومتوجہ کر سکے۔ سوشل میڈیا جو کہ خود ایک اٹینشن اکانمی کاحصہ ہے اُس میں تو لازمی ہے کہ آپ لوگوں کی توجہ حاصل کریں وگرنہ تو اسکا فائدہ ہی نہیں۔ اب نیو یارک ٹائمز جیسا عالمی سطح کا اخبارایسی سرخی لگائے گا تو کیوں نہ پڑھی جائیگی جبکہ ہم جانتے بھی ہوں کہ اسکا ’ورلڈ وار ‘سے کوئی تعلق نہیں اور جو ’آن لائن ‘ہو وہ تو ’ورلڈ وار ‘ہو ہی نہیں ہوتی۔

ہم آج یہ اہم رپورٹ اکے اہم حصوں کو مختلف ہیڈنگز کے ساتھ آپ کو پیش کریں گے ، جو بہرحال ہر مسلمان کے لیے ، نیٹیزن کے لیے اور ’کی بورڈ وارئیر ‘، سمیت ’سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ‘ کے لیےتو حوصلہ افزا ہے۔( مگر اسکا مطلب یہ پھر بھی نہیں ہوگا کہ آپ اس کی آڑ میں سوشل میڈیا کا بے دریغ استعمال شروع کر دیں)۔میرا چونکہ موضوع ہی سوشل میڈیا ہے اس لیے بھی اس رپورٹ کا انتخاب کرنا ضروری تھا۔ یہ رپورٹ نیو یارک ٹائمز کے دو بڑے رپورٹرز نے تیار کی ہے، جس میں ایک تو ’شیرا فرینکل ‘ ہیں جو سان فرانسسکو میں مقیم ایک ایوارڈ یافتہ ٹیکنالوجی رپورٹر ہیں، جبکہ دوسراسٹیون لی مائیرز ہے ، یہ بھی کئی کتب کا مصنف اور سینئر صحافی ہے جو کئی ممالک میں رپورٹنگ کرچکا ہے۔

رپورٹ کے ساتھ ایک بڑی خوبصورت تصویر منسلک کی گئی ہے جو ایران کے دارالحکومت تہران کے ولی عصر اسکوائر بلڈنگ پر آویزاں ہ۔تصویر میں دنیا بھر کے مسلمانوں کو اپنے قومی پرچم اٹھائے ہوئے یروشلم میں ڈوم آف دی راک کی طرف جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور اس عمل کو سیل غیرت کا نام دیا گیا ہے،جس کا مطلب غیرت کا کارواں یا غیرت کا سیلاب ۔

ایران، روس اور چین کیوں؟:

رپورٹ کےمطابق ’ایران، روس اور کچھ حد تک، چین نے حماس کی حمایت کے لیے سرکاری میڈیا اور دنیا کے بڑے سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز کا خوب استعمال کرکے اسرائیل کو کمزور کیا ہے، ساتھ ساتھ اسرائیل کے اہم اتحادی، امریکہ کی بھی اس میں توہین کی ہے۔اُن کی تحقیق کے مطابق ، ’لبنان، شام اور عراق میں ایران کے ’پراکسی ‘بھی اس آن لائن لڑائی میں شامل ہو چکے ہیں، القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ جیسے انتہا پسند گروپوں کے ساتھ، جو پہلے حماس سے متصادم تھے۔سرکاری حکام اور آزاد محققین کے مطابق آن لائن پروپیگنڈے اور غلط معلومات کا سیلاب اس سے کہیں زیادہ ہے جو دنیا کی جغرافیائی سیاسی تقسیم کا عکاس ہے۔‘

تل ابیب میں ایک سوشل میڈیا انٹیلی جنس کمپنی سائبرا کے نائب صدر مینڈیلسون نے کہا، "اس جنگی مواد کو دنیا بھر میں لاکھوں، کروڑوں لوگ دیکھ رہے ہیں،" اور یہ سارا عمل جنگ کو اس طرح متاثر کر رہا ہے جیسا کرنا چاہیے، مطلب زمین پر کسی بھی دوسرے حربے کی طرح کارآمدہے۔" جب سے حماس نے 7 اکتوبر کو غزہ سے اسرائیل پر حملہ کیاہے تب سے اسرائیلی ایجنسی ، سائبرا نے کم از کم 40,000 باٹس یا غیر مستند اکاؤنٹس کو آن لائن دستاویز کرلیاہے ۔

اُن کے مطابق ’یہ سارا سوشل میڈیا مواد ،جذباتی الزامات، سیاسی طور پر جانبداراور اکثر جھوٹ پر مبنی ہوتا ہےجو لوگوں میں غصے اور تشدد کو بڑھارہا ہے، جس سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ یہ ایک وسیع تر تنازعہ کو ہوا دے سکتا ہے۔ ایران، اگرچہ اس نے حماس کے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے، لیکن اس کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے غزہ میں اسرائیلی فوجوں کے حملے جاری رکھنے کی صورت میں "متعدد محاذوں" پر جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک ڈائیلاگ میں افریقہ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفی ایاد نے کہا، "یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہر کوئی اس میں شامل ہے۔" لندن میں ایک غیر منافع بخش تحقیقی ادارے نے گزشتہ ہفتے ایران، روس اور چین کی طرف سے اثر و رسوخ کی مہمات کا تفصیلی جائزہ لیا۔امریکی اور دیگر سرکاری حکام اور ماہرین نے کہا کہ مہمات مربوط دکھائی نہیں دیتی ہیں، حالانکہ انہوں نے تعاون کو مسترد نہیں کیا۔اگرچہ ایران، روس اور چین اسرائیل پر حماس کی حمایت میں مختلف محرکات رکھتے ہیں، لیکن جنگ شروع ہونے کے بعد سے انہوں نے ایک ہی طرح کے موضوعات کو آگے بڑھایا ہے۔ حکام اور ماہرین نے کہا کہ وہ محض اخلاقی مدد فراہم نہیں کر رہے ہیں، بلکہ ایک دوسرے کو وسعت دینے اور متعدد زبانوں میں متعدد پلیٹ فارمز پر اپنے خیالات کی عالمی رسائی کو بڑھانے کے لیے ظاہری اور خفیہ معلوماتی مہمیں بھی چلا رہے ہیں۔

پوسٹوں کا بھرم :

مثال کے طور پر، عالمی روسی ٹیلی ویژن نیٹ ورک RT کے ہسپانوی چینل نے حال ہی میں ایرانی صدر کے ایک بیان کو کئی بارپوسٹ کیا جس میں 17 اکتوبر کو غزہ کے ہسپتال میں ہونے والے دھماکے کو اسرائیلی جنگی جرم قرار دیا گیا، حالانکہ مغربی انٹیلی جنس ایجنسیاں اور اُن کے تجزیہ کاروں نے اسکو اسرائیل پر نہیں ڈالا۔یہی نہیں ایک اور روسی اوورسیز نیوز آؤٹ لیٹ، ’سپوتنک انڈیا ‘نے ایک "فوجی ماہر" کا حوالہ دیتے ہوئے، بغیر ثبوت کے کہا کہ امریکہ نے وہ بم فراہم کیا جس نے ہسپتال کو تباہ کر دیا۔ اس طرح کی پوسٹس نے دسیوں ہزار آراء اور مقبولیت حاصل کی ہیں۔

رپورٹ نے تسلیم کیا کہ ،’’ 7 اکتوبر کے اپنے حملے کے ابتدائی گھنٹوں میں ، حماس نے اسلامک اسٹیٹ جیسے گروپوں سے مل کر ایک وسیع، نفیس میڈیا حکمت عملی استعمال کی ہے۔ سائبرا کے محققین کے مطابق، اس کے کارندے پاکستان جیسی جگہوں پر شروع ہونے والے بوٹ اکاؤنٹس کے ذریعے گرافک امیجری پھیلاتے ہیں۔ فیس بک وغیرہ کی حماس کی پابندیوں کو بھی سائڈ میں ڈالتے ہیں اور بلا خوف پوسٹیں کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ X پر ایک پروفائل جس میں ایک غیر مستند اکاؤنٹ کی خصوصیات ہیں — نے تنازع کے پہلے 2دنوں میں 616 بار پوسٹیں کیں، حالانکہ اس میں پہلے زیادہ تر کرکٹ کے بارے میں مواد شامل تھا۔ ایک پوسٹ میں ایک کارٹون دکھایا گیا تھا جس میں اسرائیل کے دوہرے معیار کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ کس طرح اسرائیل کے خلاف فلسطینی مزاحمت کو دہشت گردی کے طور پر پیش کیا گیا جب کہ یوکرین کی روس کے خلاف جنگ اپنے دفاع میں تھی۔

ایک جھوٹ پر گرفت:

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے گلوبل انگیجمنٹ سینٹر کے سربراہ جیمز پی روبن نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ "ہم آمرانہ ممالک کے ساتھ ایک غیر اعلانیہ معلوماتی جنگ میں ہیں۔"

(کوئی ہے جو ان جاہلوں کو بتائے، سمجھائے کہ فلسطین بھی جمہوری ملک، حماس بھی جمہوری ملک، (ناجائز)اسرائیل بھی جمہوری ملک، امریکہ بھی جمہوری ملک، ایران بھی جمہوری، روس بھی جمہوری ملک تو یہ کون سے آمرانہ ممالک ہیں جن سے یہ جنگ کا رونا رو رہا ہے؟ یہ درحقیقت اُس ’لبرل نظریہ کا قبرستان ہ‘ے ،جس نے دنیا کو امن دینے کےلیے یہ نظریہ پیش کیا کہ ’’اگر دنیا میں سب ممالک میں جمہوریت آجائیں تو ایک دیرپا امن قائم ہو سکتا ہے‘‘۔ ہماری جامعات میں آج بھی یہ ’ڈیموکریٹک پیس تھیوری‘ کے نام سے پڑھائی جاتی ہے ، اس نظریہ کے بانی مغربی مفکرین نے جھوٹ کی بنیاد پر ایسے نظریے کھڑے کیے جس کی کوئی حقیقت اس روئےزمین پر نہیں ۔ خیر رپورٹ پر واپس چلتے ہیں ، یہ تو امریکی عہدیدار کے جھوٹ کا پول کھولنے کے لیے آپ کو سمجھاناتھا)

نیٹ ورک کیسے بنتا ہے؟

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ،’’و ہ حکام اور ماہرین جو سوشل میڈیا پر ایسی غلط معلومات اور انتہا پسندی پھیلانے کی پوسٹوں کا سراغ لگاتے ہیں ، وہ اس بات سےمتاثر اور حیران ہیں کہ پابندیوں کے باوجود حماس کا پیغام کتنی جلدی اور وسیع پیمانے پر آن لائن پھیل جاتاہے۔ اس سے اُن کو اسرائیل-فلسطینی مسئلے کی جذباتی شدت کا اندازہ بھی ہوتا ہے ۔ یہی نہیں وہ یہ بھی حیران ہیں کہ جنگ کے ماحول میں حماس اس وڈیو گرافی کا ، سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کا ،کیمروں کے ذریعے حقیقی وقت میں قید کیے گئے مناظر کا پورا شعور رکھتے ہیں ۔ اسے بوٹس کے وسیع نیٹ ورکس کے ذریعے بھی فروغ دیتے ہیں ، اس کے فوراً بعد، ایران، روس اور چین میں حکومتوں اور سرکاری میڈیا سے تعلق رکھنے والے سرکاری اکاؤنٹس ان وڈیوز کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے بڑھا تے ہیں ۔

اسرائیلی ایجنسی نے پوسٹوں پر تحقیق کرکے بتا یا کہ، 7 اکتوبر کے بعد ایک ہی دن میں، فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور ایکس پر تقریباً ہر نئے بننے والے چار میں سے ایک اکاؤنٹس تنازعہ کے بارے میں پوسٹ کرنے والے جعلی معلوم ہوتے ہیں ۔کمپنی کے محققین نے اتنے بڑے پیمانے پر چھ مربوط مہمات کی نشاندہی کی، ان کا کہنا تھا کہ اس میں اقوام یا بڑے غیر ریاستی اداکاروں کی بھی شمولیت ہے۔

ایران بھی :

انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک ڈائیلاگ کی رپورٹ میں گزشتہ ہفتے فیس بک اور ایکس پر ایرانی اکاؤنٹس کا ذکر کیا گیا تھا جو "خاص طور پر نقصان دہ مواد پھیلا رہے ہیں جس میں جنگی جرائم اور اسرائیلی شہریوں کے خلاف تشدد کی تعریف اور اسرائیل کے خلاف مزید حملوں کی حوصلہ افزائی شامل ہے۔"

اگرچہ ملک کے سپریم لیڈر، آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس حملے میں ملک کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے، لیکن اکاؤنٹس نے انہیں اسرائیل اور نوآبادیاتی مغربی طاقتوں کے خلاف "پان اسلامی مزاحمت" کے رہنما کے طور پر دکھایا ہے۔ایرانی تسنیم نیوز ایجنسی، کی طرف سے X پر پوسٹس کی ایک سیریز نے کہا کہ امریکہ "جرائم" کا ذمہ دار ہے اور اس نے زخمی فلسطینیوں کی ویڈیو دکھائی۔ ٹیلیگرام پر، اکاؤنٹس نے جھوٹا یا غیر تصدیق شدہ مواد بھی پھیلایا ہے، جس میں ایک بڑے پیمانے پر ڈیبنک شدہ اکاؤنٹ بھی شامل ہے جس میں CNN نے ٹیلی ویژن کے عملے پر حملہ کرنے کا جھوٹا الزام لگایا تھا۔

سائبرا نے عراق سے X پر عربی میں ایک آن لائن مہم کی بھی نشاندہی کی، جو واضح طور پر ایران کی حمایت یافتہ مسلم نیم فوجی گروپوں کی طرف سےہے ، بشمول مقتدیٰ الصدر کی تحریک۔ اکاؤنٹس کے نیٹ ورک نے ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے ایک جیسے پیغامات اور تصاویر پوسٹ کیں۔ سائبرا کے مطابق، وہ پوسٹس 18 اور 19 اکتوبر کو عروج پر تھیں، جن میں 6,000 سے زیادہ شیئرز شامل تھے، اور یہ کوئی 10 ملین ناظرین تک پہنچیں۔

جدید اسرائیل کی ٹیکنا لوجی کی ناکامی کا اعتراف:

اسرائیل کے سب سے بڑے حلیف کے سب سے بڑے اخبار کے بڑے رپورٹرز نے صاف لکھا ہے کہ ’’اسرائیل، جس کے پاس اپنے جدید ترین ٹیکنالوجی آپریشنز موجود ہیں،وہ سب کے باوجود غیر متوقع طور پر اپنے آپ کو دفاعی انداز میں پایا۔‘‘

Israel, which has its own sophisticated information operations, has found itself unexpectedly on the defensive.

انٹیلی جنس معاملات پر بات کرنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اسرائیلی حکومت کے2اہلکاروں نے کہا کہ ’’اسرائیل اپنی جانب سے ایران اور دیگر ممالک سے سوشل میڈیا پر بوٹ کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا ہے کہ یہ والی مہم پہلے سے کہیں بڑی اور بے قابو ہے۔‘



چین کا روسی باجاامریکی مفادات کو خطرہ:

رپورٹ کےمطابق، امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا گلوبل انگیجمنٹ سینٹرنے کہا ہے کہ ’’روس اور چین، جو حالیہ برسوں میں تیزی سے قریب تر ہوئے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اس جنگ کا فائدہ اُٹھا کر امریکہ کو اسرائیل کی طرح کمزور کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘

حماس کے اسرائیل پر حملہ کرنے سے ایک ہفتہ قبل، امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ایک رپورٹ میں متنبہ کیا تھا کہ چین اپنے عالمی نظریے کے پیچھے عالمی رائے کو متاثر کرنے کے لیے "فریب اور زبردستی کے طریقے" استعمال کر رہا ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے، چین نے خود کو ایک غیرجانبدار امن ساز کے طور پر پیش کیا ہے، جب کہ اس کے حکام نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو ایک متلاشی جنگجو کے طور پر پیش کیا ہے جسے "مشرق وسطیٰ میں تزویراتی ناکامی" کا سامنا کرنا پڑا۔

روسی حکام اور سرکاری میڈیا کے اکاؤنٹس نے بھی ان جذبات کو شیئر کیا ہے۔ ٹیلی گرام پر کریملن کے حامی متعدد اکاؤنٹس 7 اکتوبر کے بعد اچانک یوکرین کی جنگ کے بارے میں مواد سے صرف اسرائیل پر پوسٹ کرنے کے لیے منتقل ہو گئے۔

Address

Zafarwal Road
Narowal
54590

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when الخدمت نیوز posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to الخدمت نیوز:

Videos

Share


Other Broadcasting & media production in Narowal

Show All