Dars-e-Islam

Dars-e-Islam اللّٰہ تعالیٰ سے سب کچھ ہونے کا یقین اور اللّٰہ تعالیٰ کے سوا کسی سے کچھ نا ہونے کا یقین ہمارے دلوں میں آجاۓ

ان موصوف کا نام مسنجف علی تھا،ان کا تعلق کوٹلی ستیاں کے نواحی علاقہ بلاوڑا شریف سے تھا-مکمل نام القابات کے ساتھ " سراج ا...
06/10/2024

ان موصوف کا نام مسنجف علی تھا،ان کا تعلق کوٹلی ستیاں کے نواحی علاقہ بلاوڑا شریف سے تھا-

مکمل نام القابات کے ساتھ " سراج السالکین ،عمدة الواصلين، قیوم ِ زماں ،قلندر ِ دوراں حضرت صوفی پیر صوبیدار میجر ریٹائرڈ مسنجف علی المعروف بڑے سرکار والیَ بلاوڑہ شریف -
پیر مسنجف علی سرکار نے اپنی عملی زندگی کا آغاز فوج میں ملازمت سے کیا پانچ پنجاب رجمنٹ کا حصہ بنے یہ ترقی کرتے صوبیدار میجر کے عہدے تک پہنچنے کی بعد ریٹائرمنٹ لے لی

اسکے بعد بے روزگاری نے جب ستایا تو کوٹلی ستیاں کے نواحی علاقے میں بلاوڑہ شریف کے نام سے ایک دربار کھولا گیا -

لنگر کا سلسلہ شروع کیا گیا ،دور دور تک مارکیٹنگ کی گئی کہ حضرت پیر مسنجف علی سرکار لنگر تقسیم تو کرتے ہیں لیکن خود کچھ نہیں کھاتے،یہ بات خوب پھیلائی گئی کہ حضرت نے تین سالوں سے کچھ نہیں کھایا ہے
(اور ایک ایسا جھوٹ گھڑا گیا جس میں سرکارِ دو جہاں ﷺ کا نام استعمال کیا)
(ٹیکنیکل جھوٹ یہ ہے )اور اسکی خبر مدینے میں نبیﷺ کو ہوئی پوچھا مسنجف تین سال سے کچھ نہیں کھایا ؟
مسنجف نے جواب دیا حضور آپ نے لنگر تقسیم کرنے کیلئے کہا تھا خود کھانے کیلئے نہیں -🤣🤣🤣

ایک شف یعنی پھونک سے پورے مجمعے کو بھگتانے والے یہی پہلے صاحب تھے یہ اپنے دور میں ایک شف سے پچاس ہزار کے مجمعے کو بھگتا چکے تھے لیکن تب سوشل میڈیا نہیں تھا اس لئے انکی پھونکوں کو کوریج نہ مل سکی-

17 ستمبر 2004 کو مسنجف علی سرکار کی وفات ہوئی تو
ان موصوف نے جاتے جاتے اپنی گدی پر حق خطیب کو فائز کیا ،چنانچہ ایک بگڑا لونڈا لپاڑا صاحبزادہ حق خطیب حسین علی بادشاہ سرکار بن گیا -
باپ تو فنکار تھا ہی بیٹا اس سے بھی بڑا کلاکار نکلا کیونکہ شعبدہ بازی وراثت میں ملی تھی۔

حق خطیب وراثت میں ملے کاروبار میں جدت لایا،مہنگے اور اچھے کیمرے اور اچھے ساونڈ والے مائیک لیے اور شف شف کو ایک برانڈ بنا دیا -

مسنجف علی سرکار اور حق خطیب کے درمیان ایک کرامت یہ بیان کی جاتی ہے کہ حق خطیب ایک بار راولپنڈی سے کوٹلی اپنے مرشد مسنجف کو ملنے جانے کیلئے گھر سے نکلا تو گاڑی میں تیل ختم تھا اور جیب میں پیسے،اتنے میں ملازم نے پیچھے سے آواز دی حضور غضب ہوگیا آپ کے کمرے کی چھت سے ڈالر🤣 دیواروں سے یورو گر رہے ہیں جب کہ فرش سے ریال اچھل رہے ہیں،سب نے یہ منظر دیکھا،حق خطیب نے وہ پیسے ابھی تک بطور کرامت اپنے پاس رکھے ہیں۔جبکہ خود موصوف حق خطیب نوسرباز لوگوں سے بھاری معاوضہ لےکر دم کرتا ہے۔

06/10/2024

اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كُلُّهُ، اَللّٰهُمَّ لاَ قَابِضَ لِمَا بَسَطْتَ، وَلاَ بَاسِطَ لِمَا قَبَضْتَ، وَلاَ هَادِيَ لِمَنْ أَضْلَلْتَ، وَلاَ مُضِلَّ لِمَنْ هَدَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُقَرِّبَ لِمَا بَاعَدْتَ، وَلاَ مُبَاعِدَ لِمَا قَرَّبْتَ، اَللّٰهُمَّ ابْسُطْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِكَ، وَرَحْمَتِكَ، وَفَضْلِكَ، وَرِزْقِكَ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ النَّعِيمَ الْمُقِيمَ الَّذِي لاَ يَحُولُ وَلاَ يَزُولُ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ النَّعِيمَ يَوْمَ الْعَيْلَةِ، وَالأَمْنَ يَوْمَ الْخَوْفِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي عَائِذٌ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا أَعْطَيْتَنَا وَشَرِّ مَا مَنَعْتَنَا، اَللّٰهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الإِيمَانَ وَزِيِّنْهُ فِي قُلُوبِنَا، وَكَرِّهْ إِلَيْنَا الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ، وَاجْعَلْنَا مِنَ الرَّاشِدِينَ، اَللّٰهُمَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ، وَأَحْيِنَا مُسْلِمِينَ، وَأَلْحِقْنَا بِالصَّالِحِينَ غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ مَفْتُونِينَ، اَللّٰهُمَّ قَاتِلِ الْكَفَرَةَ الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ، وَيَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ، وَاجْعَلْ عَلَيْهِمْ رِجْزَكَ وَعَذَابَكَ، اَللّٰهُمَّ قَاتِلِ الكَفَرَةَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ، إِلَهَ الْحَقِّ

اے اللہ! تیرے ہی لیے ہر قسم کی تعریف ہے اے اللہ! جو تو پھیلا دے اسے کوئی سمیٹنے والا نہیں اور جسے تو سمیٹ لے اسے کوئی پھیلانے والا نہیں جسے تو گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور جسے تو ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں جس سے تو روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں اور جسے تو دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں جو تو دور کر دے اسے کوئی نزدیک کرنے والا نہیں اور جسے تو نزدیک کر دے اسے کوئی دور کرنے والا نہیں اے اللہ! ہم پر اپنی برکات،اپنی رحمت،اپنے فضل اور اپنے رزق کو پھیلا دے اے اللہ! بےشک میں تجھ سے ایسی نعمتیں مانگتا ہوں جو ہمیشہ قائم رہیں نہ (تیری اطاعت میں )حائل ہوں اور نہ زائل ہوں اے اللہ! بےشک میں تجھ سے تنگی کے دن کی نعمت اور جنگ کے دن امن کا سوال کرتا ہوں اے اللہ ! بےشک میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس شر سےجو تو نے ہمیں عطا کیا اور اس شرسے جو تو نے روک لیا اے اللہ! ہمارے لیے ایمان کو محبوب کر دے اور اس سے ہمارے دلوں کو مزین کر دے اور ہمارے لیے کفر، فسق اور نافرمانی کو ناپسند کر دےاور ہمیں ہدایت والوں میں سے کر دے اے اللہ! ہمیں مسلمان فوت کرنااور ہمیں صالحین کے ساتھ ملا دے بغیر کسی پریشانی کے، اے اللہ! کافروں کے ساتھ جنگ کر جو تیرے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں اور تیرے راستے سے روکتے ہیں اور ان پر اپنی بلائیں اور اپنا عذاب بھیج اے اللہ! ان انکار کرنے والوں سے جنگ کرجو سچے معبود کی کتاب دئیے گئے

أحمد( 24/ 246، برقم 15492)، والنسائي ،( 6/ 156)، والبزار،( 9/ 175)، البخاري في الأدب المفرد،( برقم 699)

06/10/2024

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ حُبَّكَ اَحَبَّ الْاَشْيَاءِ اِلَیَّ وَاجْعَلْ خَوْفَكَ اَخْوَفَ الْاَشْيَاءِ اِلَیَّ وَاقْطَعْ عَنِّیْ حَاجَاتِ الدُّنْيَا بِالشَّوْقِ اِلَی لِقَائِكَ وَاِذَا اَقْرَرْتَ اَعْيُنَ اَهْلِ الدُّنْيَا مِنْ دُنْيَاهُمْ فَاَقْرِرْ عَيْنِیْ مِنْ عِبَادَتِكَ

اے اللہ ! اپنی محبت کو میرے لیے ہر چیز کی محبت سے بڑھا دے ، مجھ میں اپنا خوف ہر چیز کے خوف سے زیادہ کر دے ، دنیا کی ہر طلب پر اپنی ملاقات کا شوق غالب کر دے اور جب تو د نیا والوں کو ان کی دنیا سے ٹھنڈک دے تو میری آنکھوں کی ٹھنڈک اپنی عبادت میں رکھ دے

(حلیةالأولیة، باب عبد اللّٰہ العمری، ج : 3 )

06/10/2024

اَللّٰهُمَّ إنِّي أَسْأَلُكَ عِيشَةً نَقِيَّةً، ومِيتَةً سَوِيَّةً، ومَرَدّاً غَيْرَ مُخْزٍ وَلَا فَاضِحٍ

اے اللہ میں تجھ سے مانگتا ہوں پاک صاف زندگی اور ڈھنگ کی موت (جس میں کوئی بدنمائی نہ ہو) اور (اصلی وطن آخرت کی طرف) ایسی مراجعت جس میں رسوائی اور فضیحت نہ ہو

الحاكم( 1/ 541)، والدعوات الكبير للبيهقي( 1/ 283)، والطبراني في المعجم الأوسط( 7/ 306، برقم 7572)، مسند أحمد(32 / 144)

06/10/2024

اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كُلُّهُ اللَّهُمَّ لَا قَابِضَ لِمَا بَسَطْتَ وَلَا مُقَرِّبَ لِمَا بَاعَدْتَ وَلَا مُبَاعِدَ لِمَا قَرَّبْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ اللَّهُمَّ ابْسُطْ عَلَيْنَا مِنْ بَرَكَاتِكَ وَرَحْمَتِكَ وَفَضْلِكَ وَرِزْقِكَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ النَّعِيمَ الْمُقِيمَ الَّذِي لَا يَحُولُ وَلَا يَزُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ النَّعِيمَ يَوْمَ الْعَيْلَةِ وَالْأَمْنَ يَوْمَ الْحَرْبِ اللَّهُمَّ عَائِذا بِكَ مِنْ سُوْءٍ مَا أَعْطَيْتَنَا وَشَرِّ مَا مَنَعْتَ مِنِّا

اللہ!تیرے ہی لیے ہر قسم کی تعریف ہے، اے اللہ!جو تو پھیلا دے اسے کوئی سمیٹنے والا نہیں، جو تو دور کر دے تو کوئی اسے نزدیک کرنے والا نہیں، جسے تو نزدیک کردے تو اسے کوئی دور کرنے والا نہیں، جسے تو دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں اور جس سے تو روکے اسے کوئی دینے والا نہیں اے اللہ !ہم پر اپنی برکات،اپنی رحمت،اپنے فضل اوراپنےرزق کو پھیلا دے اے اللہ ! میں تجھ سے ایسی نعمتیں مانگتا ہوں جو ہمیشہ قائم رہیں نہ (تیری اطاعت میں )حائل ہوں اور نہ زائل ہوں اے اللہ ! بے شک میں تجھ سے تنگی کے دن کی نعمت اور جنگ کے دن کے امن کا سوال کرتا ہوں اے اللہ !تیری پناہ میں آتا ہوں اس چیزکی برائی سے جو تو نے عطا کی اور اس چیز کے شر سے جو تو نےہم سے روک لی

[صحیح الادب المفرد:699/541]

06/10/2024

اَللّٰهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَهُ كُلِّ شَيْءٍ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ وَالْمَلَائِكَةُ يَشْهَدُونَ

اے اللہ! آسمان و زمین کو پیداکرنے والے!پوشیدہ اور ظاہر سب کو جاننے والے! تو ہر چیز کا رب ہے اور ہر چیز کا معبود ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں تو اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ تیرے بندے اور رسول ہیں اور فرشتے بھی اس بات کے گواہ ہیں

[مسنداحمد:6597]

06/10/2024

یمن کے بادشاہ تُبّع حمیری کا قصہ

حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع حمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار، ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے ہوئے اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکت شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف نظارہ کو جمع ہو جاتی تھی ، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا۔ بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کر کے چلے جاتے ہیں، پھر آپ کا لشکر ان کے خیال میں کیوں آئے۔ یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھا کر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوا دوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروا دوں گا، یہ کہنا تھا کہ بادشاہ کے ناک منہ اور آنکھوں سے خون بہنا شروع ہو گیا اور ایسا بدبودار مادہ بہنے لگا کہ اس کے پاس بیٹھنے کی بھی طاقت نہ رہی اس مرض کا علاج کیا گیا مگر افاقہ نہ ہوا، شام کے وقت بادشاہ ہی علماء میں سے ایک عالم ربانی تشریف لائے اور نبض دیکھ کر فرمایا ، مرض آسمانی ہے اور علاج زمین کا ہو رہا ہے، اے بادشاہ! آپ نے اگر کوئی بری نیت کی ہے تو فوراً اس سے توبہ کریں، بادشاہ نے دل ہی دل میں بیت اللہ شریف اور خدام کعبہ کے متعلق اپنے ارادے سے توبہ کی ، توبہ کرتے ہی اس کا وہ خون اور مادہ بہنا بند ہو گیا، اور پھر صحت کی خوشی میں اس نے بیت اللہ شریف کو ریشمی غلاف چڑھایا اور شہر کے ہر باشندے کو سات سات اشرفی اور سات سات ریشمی جوڑے نذر کئے۔
پھر یہاں سے چل کر مدینہ منورہ پہنچا تو ہمراہ ہی علماء نے جو کتب سماویہ کے عالم تھے وہاں کی مٹی کو سونگھا اور کنکریوں کو دیکھا اور نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت گاہ کی جو علامتیں انھوں نے پڑھی تھیں ، ان کے مطابق اس سر زمین کو پایا تو باہم عہد کر لیا کہ ہم یہاں ہی مر جائیں گے مگر اس سر زمین کو نہ چھوڑیں گے، اگر ہماری قسمت نے یاوری کی تو کبھی نہ کبھی جب نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں گے ہمیں بھی زیارت کا شرف حاصل ہو جائے گا ورنہ ہماری قبروں پر تو ضرور کبھی نہ کبھی ان کی جوتیوں کی مقدس خاک اڑ کر پڑ جائے گی جو ہماری نجات کے لئے کافی ہے۔
یہ سن کر بادشاہ نے ان عالموں کے واسطے چار سو مکان بنوائے اور اس بڑے عالم ربانی کے مکان کے پاس حضور کی خاطر ایک دو منزلہ عمدہ مکان تعمیر کروایا اور وصیت کر دی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں تو یہ مکان آپ کی آرام گاہ ہو اور ان چار سو علماء کی کافی مالی امداد بھی کی اور کہا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو اور پھر اس بڑے عالم ربانی کو ایک خط لکھ دیا اور کہا کہ میرا یہ خط اس نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کر دینا اور اگر زندگی بھر تمھیں حضور کی زیارت کا موقع نہ ملے تو اپنی اولاد کو وصیت کر دینا کہ نسلاً بعد نسلاً میرا یہ خط محفوظ رکھیں حتٰی کہ سرکار ابد قرار صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا جائے یہ کہہ کر بادشاہ وہاں سے چل دیا۔
وہ خط نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس مین ایک ہزار سال بعد پیش ہوا کیسے ہوا اور خط میں کیا لکھا تھا ؟سنئیے اور عظمت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان دیکھئے:
”کمترین مخلوق تبع اول خمیری کی طرف سے شفیع المزنبین سید المرسلین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اما بعد: اے اللہ کے حبیب! میں آپ پر ایمان لاتا ہوں اور جو کتاب اپ پر نازل ہو گی اس پر بھی ایمان لاتا ہوں اور میں آپ کے دین پر ہوں، پس اگر مجھے آپ کی زیارت کا موقع مل گیا تو بہت اچھا و غنیمت اور اگر میں آپ کی زیارت نہ کر سکا تو میری شفاعت فرمانا اور قیامت کے روز مجھے فراموش نہ کرنا، میں آپ کی پہلی امت میں سے ہوں اور آپ کے ساتھ آپ کی آمد سے پہلے ہی بیعت کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور آپ اس کے سچے رسول ہیں۔“
شاہ یمن کا یہ خط نسلاً بعد نسلاً ان چار سو علماء کے اندر حرزِ جان کی حثیت سے محفوظ چلا آیا یہاں تک کہ ایک ہزار سال کا عرصہ گزر گیا، ان علماء کی اولاد اس کثرت سے بڑھی کہ مدینہ کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہو گیا اور یہ خط دست بدست مع وصیت کے اس بڑے عالم ربانی کی اولاد میں سے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا اور آپ نے وہ خط اپنے غلام خاص ابو لیلٰی کی تحویل میں رکھا اور جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ ہجرت فرمائی اور مدینہ کی الوداعی گھاٹی مثنیات کی گھاٹیوں سے آپ کی اونٹنی نمودار ہوئی اور مدینہ کے خوش نصیب لوگ محبوب خدا کا استقبال کرنے کو جوق در جوق آ رہے تھے اور کوئی اپنے مکانوں کو سجا رہا تھا تو کوئی گلیوں اور سڑکوں کو صاف کر رہا تھا اور کوئی دعوت کا انتظام کر رہا تھا اور سب یہی اصرار کر رہے تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اونٹنی کی نکیل چھوڑ دو جس گھر میں یہ ٹھہرے گی اور بیٹھ جائے گی وہی میری قیام گاہ ہو گی، چنانچہ جو دو منزلہ مکان شاہ یمن تبع حمیری نے حضور کی خاطر بنوایا تھا وہ اس وقت حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی تحویل میں تھا ، اسی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی جا کر ٹھہر گئی۔ لوگوں نے ابو لیلٰی کو بھیجا کہ جاؤ حضور کو شاہ یمن تبع حمیری کا خط دے آو جب ابو لیلٰی حاضر ہوا تو حضور نے اسے دیکھتے ہی فرمایا تو ابو لیلٰی ہے؟ یہ سن کر ابو لیلٰی حیران ہو گیا۔ حضور نے فرمایا میں محمد رسول اللہ ہوں، شاہ یمن کا جو خط تمھارے پاس ہے لاؤ وہ مجھے دو چنانچہ ابو لیلٰی نے وہ خط دیا، حضور نے پڑھ کر فرمایا، صالح بھائی تُبّع کو آفرین و شاباش ہے۔
سبحان اللہ!) میں صدقے قربان آے میرے رسول اللہ!ﷺ
بحوالہ کُتب: (میزان الادیان)(کتاب المُستظرف)(حجتہ اللہ علے العالمین)(تاریخ ابن عساکر)

04/10/2024

بھلائی کرتے رہیئے بہتے پانی کی طرح
بُرائی خود ہی کنارے لگ جائے گی کچرے کی طرح

03/10/2024

مشکل وقت میں جب انسان اپنی جائیداد اور دوسری چیزیں بیچ رہا ہوتا ہے تو سب سے کم قیمت کےخریدار اکثر دوست اور رشتہ دار ہی ہوتے ہیں

مشکل وقت میں جب انسان اپنی جائیداد اور دوسری چیزیں بیچ رہا ہوتا ہے تو سب سے کم قیمت کےخریدار اکثر دوست اور رشتہ دار ہی ہ...
03/10/2024

مشکل وقت میں جب انسان اپنی جائیداد اور دوسری چیزیں بیچ رہا ہوتا ہے تو سب سے کم قیمت کےخریدار اکثر دوست اور رشتہ دار ہی ہوتے ہیں💔

03/10/2024
01/10/2024

حضرت خدیجہؓ نے فرمایا!
عورت کے لئے بہترین زیور پردہ ہے اور پردہ دار عورتیں جنت میں میری بیٹی فاطمہؓ کے ساتھ ہوں گی

I've received 10,000 reactions to my posts in the past 30 days. Thanks for your support. 🙏🤗🎉
28/09/2024

I've received 10,000 reactions to my posts in the past 30 days. Thanks for your support. 🙏🤗🎉

Big shout out to my newest top fans! 💎 M Akbar M AkbarDrop a comment to welcome them to our community,
26/09/2024

Big shout out to my newest top fans! 💎 M Akbar M Akbar

Drop a comment to welcome them to our community,

Address

G Block
Muzaffargarh
64100

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dars-e-Islam posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Nearby media companies


Other Digital creator in Muzaffargarh

Show All