Rajab Khan

07/02/2023

🕌 نماز شب (تہجد) 🕌

نماز تہجد یعنی نماز شب کی رکعتوں کی تعداد 11 ہے اور اس ترتیب سے ادا کی جاتی ہے۔۔۔

⭐️ آٹھ رکعتیں، دو رکعتی نمازوں کی صورت میں، نافلۂ شب (تہجد) کی نیت سے یعنی میں نافلۂ شب پڑھتا ہوں قربة الی اللہ۔

⭐️ پھر
دو رکعت نماز شفع کی نیت سے؛ پہلی رکعت میں سورہ حمد اور سورہ الناس، اور دوسری رکعت میں سورہ حمد اور سورہ فلق، پڑھی جائے۔ اس میں دعائے قنوت نہیں پے۔

⭐️ پھر
ایک رکعت نماز وتر کی نیت سے پڑھی جائے۔
بہتر ہے کہ سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ سورہ توحید اور ایک ایک مرتبہ سورہ فلق اور سورہ الناس، پڑھی جائیں۔

نماز وتر میں قنوت کو طویل کرنے پر زیادہ تاکید ہوئی ہے۔

مستحب ہے کہ وتر کی قنوت میں چالیس مؤمنین کے لئے دعا یا طلب مغفرت کی جائے۔
"اللھم اغفر لفلان و لفلان"
فلاں فلاں کی جگہ مؤمن کا نام لیا جائے۔

ستر مرتبہ ذکر "اَسْتَغْفِرُاللّهَ رَبّی وَاَتُوبُ اِلَیهِ"،

سات مرتبہ "هذا مَقامُ الْعائِذِ بِكَ مِنَ النّارِ"
ترجمہ
یہ اس شخص کا مقام [کھڑے ہونے کی جگہ] ہے جو تیری آگ سے تیری بارگاہ میں پناہ لایا ہے۔

300 مرتبہ "اَلعَفو"
(ان سے کم تعداد میں پڑھنا بھی جائز ہے)،

اور پھر یہ دعا پڑھے: "رَبِّ اغْفِرْلی وَارْحَمْنی وَتُبْ عَلی اِنَّكَ اَنْتَ التَّوّابُ الْغَفُورُ الرَّحیمُ۔"
ترجمہ:
اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما اور میری توبہ قبول کر، یقینا تو بہت بخشنے والا اور بڑا مہربان ہے۔

پھر
رکوع و سجود، تشہد و سلام پڑھ کر نماز مکمل کرے۔

🌹 اگر پوسٹ اچھی لگے تو دوسروں کی بھلائی کے لیے شیئر ضرور کریں۔

( ﻣﻌﺠﺰﮦ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ )ﺷﮩﺎﺩﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ ﯾﺰﯾﺪﯼ ﻓﻮﺝ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﻉ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﺷﮩﺪﺍﺀ ﮐﮯ ﺳﺮ ﺍﻗﺪﺱ ﮔﻠﯽ ،...
28/05/2022

( ﻣﻌﺠﺰﮦ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ )

ﺷﮩﺎﺩﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ ﯾﺰﯾﺪﯼ ﻓﻮﺝ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﻉ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﺷﮩﺪﺍﺀ ﮐﮯ ﺳﺮ ﺍﻗﺪﺱ ﮔﻠﯽ ، ﮐﻮﭼﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺯﺍﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﮐﺮ ﭘﮭﺮﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮩﺘﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﯾﮧ ﺑﺎﻏﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺭﺍﺣﺐ ﻧﮯ ﻧﯿﺰﻭﮞ ﭘﺮ ﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻋﻠﻢ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺗﻮ ﻧﻮﺍﺳﮧ ﺭﺳﻮﻝ ﺹ ﮐﺎ ﺳﺮ ﺍﻗﺪﺱ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺳﺎﺕ ﺑﯿﭩﮯ ﻋﻄﺎ ﮐﯿﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺭﺍﺣﺐ ﻏﻢ ﺳﮯ ﻧﮉﮬﺎﻝ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺍﺳﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﻉ ﺳﮯ ﻣﻠﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﮩﺖ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺧﻮﻟﯽ ﺟﺲ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺍﻣﺎﻡ ﻉ ﮐﺎ ﺳﺮ ﺍﻗﺪﺱ ﺗﮭﺎ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﺭﻗﻢ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﺍﯾﮏ ﺭﺍﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺎﺱ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﺎ ﮐﮩﺎ ، ﺧﻮﻟﯽ ﻧﮯ ﭘﯿﺴﮯ ﮐﯽ ﻻﻟﭻ ﻣﯿﮟ ﯾﺰﯾﺪ ﺳﮯ ﭼﻮﺭﯼ ﺍﻣﺎﻡ ﻉ ﮐﺎ ﺳﺮ ﺍﻗﺪﺱ ﺭﺍﺣﺐ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ۔ ﺭﺍﺣﺐ ﺍﻣﺎﻡ ﻉ ﮐﺎ ﺳﺮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ ، ﺟﺐ ﺭﺍﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﺭﺍﺣﺐ ﻧﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﻉ ﮐﺎ ﺳﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﮔﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺭﯼ ﺭﺍﺕ ﮔﺮﯾﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺭﮨﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺎﻡ ﻉ ﮐﮯ ﺳﺮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﻮ ﺑﻮﺳﮯ ﺩﯾﺘﺎ ﺭﮨﺎ ، ﺟﯿﺴﮯ ﮨﯽ ﺻﺒﺢ ﮨﻮﺋﯽ ﺧﻮﻟﯽ ﺍﻣﺎﻡ ﻉ ﮐﺎ ﺳﺮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻟﯿﻨﮯ ﺁﭘﮩﻨﭽﺎ ، ﺭﺍﺣﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﻣﺎﻡ ﻉ ﮐﺎ ﺳﺮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻭﺍﭘﺲ ﮐﺮﮮ ، ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﻉ ﮐﺎ ﺳﺮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺎﺱ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﮮ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﺎ ﺳﺮ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﺧﻮﻟﯽ ﮐﻮ ﺩﯾﺎ ، ﺧﻮﻟﯽ ﻧﮯ ﯼ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﻭﮦ ﺳﺮ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺗﻮ ﻧﻮﺍﺳﮧ ﺭﺳﻮﻝ ﺹ ﮐﺎ ﺳﺮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﯾﺰﯾﺪ ﮐﻮ ﺧﺒﺮ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻣﺠﮭﮯ ﺯﻧﺪﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌﮮ ﮔﺎ۔ ﯾﮧ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺭﺍﺣﺐ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ، ﺗﯿﺴﺮﮮ ، ﭼﻮﺗﮭﮯ ، ﭘﺎﻧﭽﻮﯾﮟ ، ﭼﮭﭩﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﻮﯾﮟ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﺎ ﺳﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﻣﺎﻡ ﻉ ﮐﯽ ﻣﺒﺤﺖ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺧﻮﻟﯽ ﺟﻮ ﮐﮧ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻣﮑﺎﺭ ﺗﮭﺎ ﺍﺳﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﻉ ﮐﮯ ﺳﺮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﯽ ﭘﮩﭽﺎﻥ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﺮ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺭﺍﺿﯽ ﻧﮧ ﮨﻮﺍ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﯾﺰﯾﺪ ﮐﻮ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺧﺒﺮ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﺳﮯ ﺯﻧﺪﮦ ﻧﮧ ﭼﮭﻮﮌﮮ ﮔﺎ ، ﺍﺏ ﺭﺍﺣﺐ ﺑﮩﺖ ﺍﻓﺴﺮﺩﮦ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺑﻶﺧﺮ ﺍﻣﺎﻡ ﻉ ﮐﺎ ﺳﺮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻏﻢ ﺳﮯ ﺭﻭﮐﺮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﻣﻮﻻ ﻉ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﺕ ﺑﯿﭩﮯ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﮐﺮﺩﯾﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺁﭘﮑﺎ ﺳﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺎﺱ ﻧﮧ ﺭﮐﮫ ﺳﮑﺎ۔ ﺍﺳﯽ ﻭﻗﺖ ﻣﻮﻻ ﻉ ﮐﺎ ﺳﺮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﻼﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﺭﺍﺣﺐ ﺳﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﭩﮯ ﺳﺮ ﺳﮯ ﺧﻮﻥ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺮ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﮔﻠﮯ ﭘﺮ ﻟﮕﺎﺅ ﺍﻭﺭ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺳﺮ ﺩﮬﮍ ﺳﮯ ﺟﻮﮌﻭ۔ ﺭﺍﺣﺐ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺠﺰﮦ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﻉ ﺳﮯ ﺭﺍﺣﺐ ﮐﮯ ﺳﺐ ﺑﯿﭩﮯ ﺯﻧﺪﮦ ﮨﻮﮔﺌﮯ۔
ﺁﺝ ﺑﮭﯽ ﺭﺍﺣﺐ ﮐﯽ ﻧﺴﻞ ﺟﻮ ﮐﮧ ﺳﻌﻮﺩﯼ ﻋﺮﺏ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﮯ ﮔﻠﻮﮞ ﭘﮧ ﯾﮧ ﺳﺮﺥ ﺭﻧﮓ ﮐﮯ ﻧﺸﺎﻥ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ ، ﺟﯿﺴﮯ ﻃﻮﻃﮯ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﻥ ﭘﺮ ﮔﺎﻧﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﮨﺎﺋﯽ ﻧﯿﮏ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﯾﮧ ﻧﺸﺎﻥ ﭼﮭﭙﺎ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻟﻠَّﻬُﻢَّ ﺻَﻞِّ ﻋَﻠﻰ ﻣُﺤَﻤَّﺪٍ ﻭَّﺁﻝِ ﻣُﺤَﻤَّﺪٍ❤❤

سلیمان بن رزین حضرت امام حسین ؑ کا غلام اور بصرے کے بزرگوں کی طرف آپ کی جانب سے سفیر تھا ۔  جب حضرت امام حسین ؑ کا خط عب...
19/05/2022

سلیمان بن رزین حضرت امام حسین ؑ کا غلام اور بصرے کے بزرگوں کی طرف آپ کی جانب سے سفیر تھا ۔
جب حضرت امام حسین ؑ کا خط عبید اللہ بن زیاد کے ہاتھ لگا تو اس نے سلیمان کی شہادت کا حکم دیا ۔ پس وہ قیام امام حسین ؑ کے قیام کا پہلا شہید ہے ۔

🚩امام ؑ کا بصرے کے اشراف کے نام خط

حضرت امام حسین ؑ جب مکہ میں قیام پذیر تھے تو آپ نے بصرے کے اشراف کے نام ایک خط لکھا اور سلیمان بن رزین کے ہاتھ روانہ کیا[1]۔امام نے اپنے ایک ہی خط کو بصرے کے ان پانچ بزرگوں کے نام لکھا :مالک بن مسمع بکری، احنف بن قیس تمیمی، منذر بن جارود عبدی، مسعود بن عمرو ازدی، قیس بن ہیثم و عمرو بن عبیدالله بن معمر[2]۔

خط کا مضمون

'اما بعد : فان اللہ اصطفیٰ محمد صلی اللّٰہ علیہ (وآلہ ) وسلم علی خلقہ، أکرمہ بنبوّتہ،واختارہ لرسالتہ ، ثم قبضہ اللّٰہ الیہ و قد نصح لعبادہ وبلغ ما أرسل بہ صلیّ اللّٰہ علیہ (وآلہ )وسلّم و کنّاأھلہ وأولیاء ہ و أوصیائہ و ورثتہ وأحق الناس بمقامہ فی الناس ، فاستأثر علینا قومنا بذالک ، فرضینا و کرھنا الفرقة واحببنا العافےة ، نحن نعلم انّا أحقّ بذالک الحق المستحق علینا ممن تولاّہ و قد أحسنو ا و أصلحوا و تحروا الحق قد بعثت رسول ألیکم بھذاالکتاب وأنا أدعوکم الی کتاب اللّٰہ و سنّة نبےّہ صلّی اللّٰہ علیہ(و آلہ) وسلّم فانّ السنّة قد اُمیتت وأن البدعةقد اُحییت و أن تسمعو ا قول و تطیعوا أمر أھدکم سبیل الر شاد،والسلام علیکم و رحمة اللّٰہ[3]

امابعد : خداوند عالم نے محمد صلی اللہ علیہ (وآلہ ) وسلم کو اپنی مخلو قات میں چن لیا اور اپنی نبوت کے ذریعے انہیں با کرامت بنایا،اپنی رسالت کے لئے انھیں منتخب کر لیا، پھرخدا وند عالم نے ان کی روح کو قبض کرلیا ۔حقیقت یہی ہے کہ آنحضرت ۖ نے بندگا ن خدا کی خیر خواہی فرمائی ہے اور وہ سب کچھ پہنچایا جس چیز کے ہمراہ ان کو بھیجا گیا تھا۔ جان لو کہ ہم ان کے اہل ، اولیا، اوصیاء اور وارث ہیں جو دنیا کے تمام لوگوں میں ان کے مقام و منزلت کے سب سے زیادہ مستحق ہیں لیکن ہماری ہی قوم نے ظلم وستم کر کے ہمارا حق چھین لیا ۔ ہم اس پر راضی ہو گئے، افتراق کو بُرا سمجھا اور امت کی عافیت کو پسند کیا جبکہ یہ بات ہم کو بخوبی معلوم ہے کہ اس حق کے سب سے زیادہ مستحق ہم ہی ہیں اور اب تک جن لوگوں نے حکومت کی ہے ان میں نیکی ، صلح اورحق کی آزادی میں ہم ہی اولی ہیں۔ اب میں نے تمہارے پاس اپنا یہ خط روانہ کیا ہے اور میں تمہیں کتاب خدا اور اس کے نبی ۖ کی سنت کی طرف دعوت دے رہا ہوں ؛ کیونکہ حقیقت یہی ہے کہ سنت کو مردہ اور بدعت کو زندہ کیا گیا ہے۔ اب اگر تم میری بات سنتے ہواورمیرے کہے پر عمل کرتے ہو تومیں تم کو رشد و ہدایت کے راستے کی ہدایت کروں گا.

سلیمان کی شہادت

چار افراد نے تو خط کے پہنچنے کی خبر کو چھہائے رکھا لیکن بصرے کے حاکم عبید اللہ بن زیاد کے سسر منذر بن جارود نے اس ڈر سے کہ یہ ابن زیاد کا ہی مکر وفریب نہ ہو، خط اور خط لانے والے کو اس کے حوالے کر دیا ۔ابن زیاد ایک دن بعد کوفہ جانا چاہتا تھا ، اس نے خط پڑھا اور نامہ رسان کی گردن اڑانے کا حکم دیا (پس اس کے سپاہیوں نے اسے اسے قتل کر دیا ) ۔[4]ایک نقل کے مطابق اسے سولی پر چڑھایا گیا[5]۔

سلیمان بن رزین کا نام غیر مشہور زیارت ناحیہ میں یوں مذکور ہے :

السَّلامُ عَلی سُلَیمانَ مَوْلَی الْحُسَینِ بْنِ أمیرِالمؤمنینَ وَلَعَنَ اللَّهُ قاتِلَهُ سُلَیمانَ بْنَ عَوْفِ الْحَضْرَمِی.🤲🏻

📚حوالہ جات:
↑ سماوی، ابصارالعین، ص۹۴۴.
↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۵، ص۳۵۷.
↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۵، ص۳۵۷.
↑ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۵، ص۳۵۷-۳۵۸.
↑ سید بن طاووس، اللہوف، ص۴۴۴.

میرے امام حسین علیہ السلام جب بھی مدینہ میں دور شاہی میں کسی کو خط لکھتے تو اپنا نام  حسین ابن علی لکھتے  ۔۔۔۔لیکن مظلوم...
18/05/2022

میرے امام حسین علیہ السلام جب بھی مدینہ میں دور شاہی میں کسی کو خط لکھتے تو اپنا نام حسین ابن علی لکھتے ۔۔۔۔لیکن مظلوم کربلا نے صرف سفر کربلا میں جس جس کو بھی خط لکھا اپنے نام کے ساتھ اپنی والدہ ماجدہ کا نام منسوب کرتے ہوئے لکھتے یہ نام اس طرح لکھنا اس بات کی علامت تھی کہ میں فاتح خیبر علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا بیٹا بن کر ہاتھ میں ذولفقار تھام کر جنگ کے ارادہ سے نہیں نکلا ہوں میں حسین ابن فاطمہ سلام اللہ علیہا ماں کی وہ یمنی چادر جو اکثر گھر اللّٰہ کا رسول میرا نانا سرادار انبیاء رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم گھر میں اوڑھ کر رکھتے تو کہتے میں سکون محسوس کر رہا ہوں وہ ماں کی چادر لے کر رسول کا بیٹا بن کر اسلام کی بقا کی خاطر چند برقعے بہنوں کی سر کی ردا بچانے جا رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔
تحریر از رجب علی عاشر

18/05/2022
14/05/2022

Address

Rahim Yar Khan
Muzaffargarh
32200

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Rajab Khan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Rajab Khan:

Share

Category


Other Video Creators in Muzaffargarh

Show All