Daily Awaza Mirpur

Daily Awaza Mirpur Page of Daily Awaza Newspaper as well as AJK NEWS.

20/12/2024
20/12/2024

اعلان فوتگی!
راجہ شبیر راجہ سدھیر اور راجہ ظہیر (شاہد) کے والد محترم ایس ایچ او تھانہ پولیس سٹی میرپور راجہ امتیاز شوکت صاحب کے سسر راجہ محمد بشیر چک ٹھاکرہ والے قضائے الٰہی سے وفات پا گئے ہیں ۔
جنکی نماز جنازہ کل بروز ہفتہ دن 2 بجے دربار عالیہ کھڑی شریف کے گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی ۔نماز جنازہ میں شرکت فرما کر ثواب دارین حاصل کریں ۔

Daily Awaza Mirpur 20-12-2024
20/12/2024

Daily Awaza Mirpur 20-12-2024

مشہورِ زمانہ قوالی (تم اک گورکھ دھندہ ہو) جس کو استاد نصرت فتح علی خان کی آواز نے امر کر دیا لیکن اس کے شاعر کو بہت کم ل...
20/12/2024

مشہورِ زمانہ قوالی (تم اک گورکھ دھندہ ہو) جس کو استاد نصرت فتح علی خان کی آواز نے امر کر دیا لیکن اس کے شاعر کو بہت کم لوگ جانتے ہوں گے ۔آیئے ان کے بارے میں جانتے ہیں ۔
پیدائش :
ان کا اصل نام محمد صدیق اور تخلص ناز تھا۔ ناز خیالوی"جھوک خیالی" نامی ایک گاؤں394 گ ب میں 1947ء میں پیدا ہوئے اور اسی نسبت سے انھیں خیالوی کہا جاتا ہے۔
جھوک خیالی گاؤں ضلع فیصل آباد، صوبہ پنجاب، پاکستان میں تاندلیانوالہ کے نزدیک اور لاہور سے 174 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے
شاگردی :
وہ ایک ممتاز اردو شاعر احسان دانش کے ایک شاگرد تھے۔
نت نئے نقش بناتے ہو ، مٹا دیتے ہو
جانے کس جرم تمنا کی سزا دیتے ہو
کبھی کنکر کو بنا دیتے ہو ہیرے کی کنی
کبھی ہیروں کو بھی مٹی میں ملا دیتے ہو
زندگی کتنے ہی مردوں کو عطا کی جس نے
وہ مسیحا بھی صلیبوں پہ سجا دیتے ہو
خواہش دید جو کر بیٹھے سر طور کوئی
طور ہی ، بن کے تجلی سے جلا دیتے ہو
نار نمرود میں ڈلواتے ہو خود اپنا خلیل
خود ہی پھر نار کو گلزار بنا دیتے ہو
چاہ کنعان میں پھینکو کبھی ماہ کنعاں
نور یعقوب کی آنکھوں کا بجھا دیتے ہو
بیچو یوسف کو کبھی مصر کے بازاروں میں
آخر کار شہ مصر بنا دیتے ہو
جذب و مستی کی جو منزل پہ پہنچتا ہے کوئی
بیٹھ کر دل میں انا الحق کی صدا دیتے ہو
خود ہی لگواتے ہو پھر کفر کے فتوے اس پر
خود ہی منصور کو سولی پہ چڑھا دیتے ہو
اپنی ہستی بھی وہ اک روز گنوا بیٹھتا ہے
اپنے درشن کی لگن جس کو لگا دیتے ہو
کوئی رانجھا جو کبھی کھوج میں نکلے تیری
تم اسے جھنگ کے بیلے میں اڑا دیتے ہو
جستجو لے کے تمہاری جو چلے قیس کوئی
اس کو مجنوں کسی لیلیٰ کا بنا دیتے ہو
جوت سسی کے اگر من میں تمہاری جاگے
تم اسے تپتے ہوئے تھر میں جلا دیتے ہو
سوہنی گر تم کو “مہینوال” تصور کر لے
اس کو بپھری ہوئی لہروں میں بہا دیتے ہو
خود جو چاہو تو سر عرش بلا کر محبوب
ایک ہی رات میں معراج کرا دیتے ہو
ناز خیالوی

Daily Awaza Mirpur 20-12-2024
20/12/2024

Daily Awaza Mirpur 20-12-2024

Visit the post for more.

Daily Awaza Mirpur 19-12-2024
19/12/2024

Daily Awaza Mirpur 19-12-2024

10 سالہ سارہ شریف کا قتل: والد اور سوتیلی والدہ کو عمر قید، چچا کو 16 برس قید کی سزاسارہ کے والد عرفان شریف کو سزا سناتے...
19/12/2024

10 سالہ سارہ شریف
کا قتل: والد اور سوتیلی
والدہ کو عمر قید، چچا
کو 16 برس قید کی سزا
سارہ
کے والد عرفان شریف کو سزا سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ انھیں کم از کم 40 برس جیل میں گزارنا ہوں گے جبکہ ان کی اہلیہ بینش بتول کو 33 برس جیل میں گزارنا ہوں گے

برطانیہ کی ایک عدالت نے 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کا جرم ثابت ہونے پر ان کے پاکستانی نژاد والد اور سوتیلی والدہ کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

سارہ کے والد عرفان شریف کو سزا سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ انھیں کم از کم 40 برس جیل میں گزارنا ہوں گے جبکہ ان کی اہلیہ بینش بتول کو 33 برس جیل میں گزارنا ہوں گے۔

سارہ کے چچا اور عرفان شریف کے بھائی فیصل ملک کو اس کیس میں قتل کے الزام میں تو نہیں تاہم ایک بچے کی موت کا سبب بننے یا ایسا ہونے دینے پر مجرم قرار دیا گیا اور انھیں اس کے لیے 16 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

یاد رہے کہ سارہ شریف کی زخموں سے چُور لاش گذشتہ سال 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی تھی۔ استغاثہ کے مطابق سارہ پر ’شدید اور مسلسل تشدد‘ کیا گیا تھا۔

سارہ شریف کی لاش ملنے سے ایک ہی دن قبل ان کے اہلخانہ پاکستان روانہ ہو گئے تھے۔

اس مقدمے کی سماعت کے دوران چھ دن تک سارہ کے والد عرفان شریف نے تمام الزامات سے انکار کیا تھا تاہم مقدمے کی کارروائی کے ساتویں روز انھوں نے ڈرامائی طور پر اعتراف جرم کر لیا تھا۔

عدالت کے روبرو سارہ شریف کے والد نے اعتراف کیا کہ انھوں نے اپنی بیٹی کو کئی ہفتے تک متعدد بار پرزور طریقے سے تشدد کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’سارہ میری وجہ سے مری۔‘

منگل کو جب عدالت میں مجرمان کو سزا سنائی گئی تو کمرہ عدالت میں موجود پبلک گیلری میں چند افراد کی جانب سے تالیاں بجائی گئیں تاہم جج نے اس موقع پر تمام افراد کو خاموشی اختیار کرنے کا حکم دیا۔

طویل سزائیں سنائے جانے پر عرفان اور بینش کی جانب سے کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آیا اور وہ کمرہ عدالت میں موجود کٹہرے میں زمین کی جانب تکتے رہے۔

سزا سنائے جانے کے عمل کے دوران ایک موقع پر ایسا محسوس ہوا کہ جیسے سارہ کی سوتیلی والدہ بینش بتول رو پڑیں گی تاہم وہ لگاتار زمین پر ہی تکتی رہیں۔

دوران سماعت جج نے سارہ کو ’خوبصورت چھوٹی بچی‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ سارہ کی ماں کے مطابق وہ ’ہمیشہ مسکراتی رہتی تھیں۔‘

جج نے کہا ’سارہ پر ہونے والا تشدد اس کے لیے ایک معمول بن گیا تھا۔ وہ اپنی ساری زندگی اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتی تھی جبکہ عرفان شریف اور ان کی اہلیہ بینیش بتول نے سارہ کو یہ احساس دلایا کہ وہ اس برتاؤ کی مستحق ہیں۔‘

جج نے سارہ شریف کے والد عرفان شریف، سوتیلی ماں بینیش بتول اور چچا فیصل ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں کوئی شک نہیں کہ آپ تینوں اس میں ملوث تھے۔

جج نے عرفان شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے سارہ کے خلاف تشدد کی اپنی مہم سے واضح طور پر بہت زیادہ اطمینان حاصل کیا۔‘

جج نے سارہ کی سوتیلی ماں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے عرفان شریف کی جانب سے سارہ پر تشدد میں ان کا ساتھ دیا اور اسے چھپانے میں بھی مدد کی۔

جج نے یہ بھی کہا کہ ’بتول نے سارہ کے لیے ایمبولینس نہیں بلائی بلکہ وہ پاکستان فرار ہو گئیں اور انھیں اس کا کوئی پچھتاوا بھی نہیں۔‘

جج نے کہا کہ بتول ’سارہ کو قربان کرنے کے لیے تیار تھیں‘ اور یہ کہ سارہ ان کی بیٹی نہیں تھیں تو اس لیے انھیں سارہ کی فکر بھی نہیں تھی۔

جج نے یہ بھی کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں عرفان شریف اور بینش بتول سارہ کو باندھے رکھنے میں مشترکہ طور پر ذمہ دار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سارہ کی زندگی کے آخری ہفتوں میں انھیں باندھ کر رکھا گیا اور ان کے سر پر پلاسٹک بیگ چڑھا دیا جاتا۔

جج نے سارہ کے چچا فیصل ملک کو بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بھی اس سب میں ’ملوث‘ تھے کیونکہ ان کا میکڈونلڈز میں استعمال ہونے والا یونیفارم اور دیگر اشیا کوڑے دان سے ملی تھیں۔

سارہ شریف کی لاش گذشتہ سال برطانیہ کے علاقے ووکنگ میں ان کے گھر سے ملی تھی۔’سارہ کے جسم پر دانتوں اور گرم استری سے آنے والے زخموں کے نشان تھے۔
کراؤن پراسیکیوشن سروس کی لیبی کلارک نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم میں سے کوئی بھی تصور نہیں کر سکتا کہ سارہ کے ساتھ اس کی مختصر زندگی کے آخری چند ہفتوں میں کتنا خوفناک اور سفاکانہ سلوک ہوا۔ سارہ کو لگنے والی چوٹیں بہت خوفناک تھیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’سارہ کی موت کے بعد 999 پر کال کرنے کی بجائے ان تینوں افراد نے فوری طور پر ملک سے فرار ہونے کا منصوبہ بنایا۔ انھوں نے صرف اپنے بارے میں سوچا کہ وہ کسی طرح بحفاظت پاکستان پہنچ جائیں اور پولیس کو سارہ کی موت کے بارے میں لا علم رکھا۔‘

واضح رہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سارہ کے جسم پر ’انسانی دانتوں سے کاٹے جانے کے نشانات سمیت گرم استری اور گرم پانی سے آنے والے زخموں کے نشان‘ بھی تھے۔

اس سے قبل پراسیکیوٹر وکیل ایملن جونز نے عدالت کو بتایا تھا کہ خاندان کے گھر کے باہر سے خون آلود کرکٹ بیٹ، ایک دھاتی ڈنڈا، ایک بیلٹ اور رسی سمیت ایک پن ملی جس پر سارہ کا ڈی این اے پایا گیا۔

سارہ شریف 11 جنوری 2013 کو سلوو میں پیدا ہوئیں تھیں۔ ان کے والد عرفان شریف پاکستان سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے برطانیہ آئے اور 2009 میں ووکنگ میں انھوں نے سارہ کی والدہ اولگا ڈومن سے شادی کی تھی۔10 سالہ سارہ شریف
کا قتل: والد اور سوتیلی
والدہ کو عمر قید، چچا
کو 16 برس قید کی سزا
سارہ
کے والد عرفان شریف کو سزا سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ انھیں کم از کم 40 برس جیل میں گزارنا ہوں گے جبکہ ان کی اہلیہ بینش بتول کو 33 برس جیل میں گزارنا ہوں گے

برطانیہ کی ایک عدالت نے 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کا جرم ثابت ہونے پر ان کے پاکستانی نژاد والد اور سوتیلی والدہ کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

سارہ کے والد عرفان شریف کو سزا سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ انھیں کم از کم 40 برس جیل میں گزارنا ہوں گے جبکہ ان کی اہلیہ بینش بتول کو 33 برس جیل میں گزارنا ہوں گے۔

سارہ کے چچا اور عرفان شریف کے بھائی فیصل ملک کو اس کیس میں قتل کے الزام میں تو نہیں تاہم ایک بچے کی موت کا سبب بننے یا ایسا ہونے دینے پر مجرم قرار دیا گیا اور انھیں اس کے لیے 16 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

یاد رہے کہ سارہ شریف کی زخموں سے چُور لاش گذشتہ سال 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی تھی۔ استغاثہ کے مطابق سارہ پر ’شدید اور مسلسل تشدد‘ کیا گیا تھا۔

سارہ شریف کی لاش ملنے سے ایک ہی دن قبل ان کے اہلخانہ پاکستان روانہ ہو گئے تھے۔

اس مقدمے کی سماعت کے دوران چھ دن تک سارہ کے والد عرفان شریف نے تمام الزامات سے انکار کیا تھا تاہم مقدمے کی کارروائی کے ساتویں روز انھوں نے ڈرامائی طور پر اعتراف جرم کر لیا تھا۔

عدالت کے روبرو سارہ شریف کے والد نے اعتراف کیا کہ انھوں نے اپنی بیٹی کو کئی ہفتے تک متعدد بار پرزور طریقے سے تشدد کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’سارہ میری وجہ سے مری۔‘

منگل کو جب عدالت میں مجرمان کو سزا سنائی گئی تو کمرہ عدالت میں موجود پبلک گیلری میں چند افراد کی جانب سے تالیاں بجائی گئیں تاہم جج نے اس موقع پر تمام افراد کو خاموشی اختیار کرنے کا حکم دیا۔

طویل سزائیں سنائے جانے پر عرفان اور بینش کی جانب سے کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آیا اور وہ کمرہ عدالت میں موجود کٹہرے میں زمین کی جانب تکتے رہے۔

سزا سنائے جانے کے عمل کے دوران ایک موقع پر ایسا محسوس ہوا کہ جیسے سارہ کی سوتیلی والدہ بینش بتول رو پڑیں گی تاہم وہ لگاتار زمین پر ہی تکتی رہیں۔

دوران سماعت جج نے سارہ کو ’خوبصورت چھوٹی بچی‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ سارہ کی ماں کے مطابق وہ ’ہمیشہ مسکراتی رہتی تھیں۔‘

جج نے کہا ’سارہ پر ہونے والا تشدد اس کے لیے ایک معمول بن گیا تھا۔ وہ اپنی ساری زندگی اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتی تھی جبکہ عرفان شریف اور ان کی اہلیہ بینیش بتول نے سارہ کو یہ احساس دلایا کہ وہ اس برتاؤ کی مستحق ہیں۔‘

جج نے سارہ شریف کے والد عرفان شریف، سوتیلی ماں بینیش بتول اور چچا فیصل ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں کوئی شک نہیں کہ آپ تینوں اس میں ملوث تھے۔

جج نے عرفان شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے سارہ کے خلاف تشدد کی اپنی مہم سے واضح طور پر بہت زیادہ اطمینان حاصل کیا۔‘

جج نے سارہ کی سوتیلی ماں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے عرفان شریف کی جانب سے سارہ پر تشدد میں ان کا ساتھ دیا اور اسے چھپانے میں بھی مدد کی۔

جج نے یہ بھی کہا کہ ’بتول نے سارہ کے لیے ایمبولینس نہیں بلائی بلکہ وہ پاکستان فرار ہو گئیں اور انھیں اس کا کوئی پچھتاوا بھی نہیں۔‘

جج نے کہا کہ بتول ’سارہ کو قربان کرنے کے لیے تیار تھیں‘ اور یہ کہ سارہ ان کی بیٹی نہیں تھیں تو اس لیے انھیں سارہ کی فکر بھی نہیں تھی۔

جج نے یہ بھی کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں عرفان شریف اور بینش بتول سارہ کو باندھے رکھنے میں مشترکہ طور پر ذمہ دار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سارہ کی زندگی کے آخری ہفتوں میں انھیں باندھ کر رکھا گیا اور ان کے سر پر پلاسٹک بیگ چڑھا دیا جاتا۔

جج نے سارہ کے چچا فیصل ملک کو بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بھی اس سب میں ’ملوث‘ تھے کیونکہ ان کا میکڈونلڈز میں استعمال ہونے والا یونیفارم اور دیگر اشیا کوڑے دان سے ملی تھیں۔

سارہ شریف کی لاش گذشتہ سال برطانیہ کے علاقے ووکنگ میں ان کے گھر سے ملی تھی۔’سارہ کے جسم پر دانتوں اور گرم استری سے آنے والے زخموں کے نشان تھے۔
کراؤن پراسیکیوشن سروس کی لیبی کلارک نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم میں سے کوئی بھی تصور نہیں کر سکتا کہ سارہ کے ساتھ اس کی مختصر زندگی کے آخری چند ہفتوں میں کتنا خوفناک اور سفاکانہ سلوک ہوا۔ سارہ کو لگنے والی چوٹیں بہت خوفناک تھیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’سارہ کی موت کے بعد 999 پر کال کرنے کی بجائے ان تینوں افراد نے فوری طور پر ملک سے فرار ہونے کا منصوبہ بنایا۔ انھوں نے صرف اپنے بارے میں سوچا کہ وہ کسی طرح بحفاظت پاکستان پہنچ جائیں اور پولیس کو سارہ کی موت کے بارے میں لا علم رکھا۔‘

واضح رہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق سارہ کے جسم پر ’انسانی دانتوں سے کاٹے جانے کے نشانات سمیت گرم استری اور گرم پانی سے آنے والے زخموں کے نشان‘ بھی تھے۔

اس سے قبل پراسیکیوٹر وکیل ایملن جونز نے عدالت کو بتایا تھا کہ خاندان کے گھر کے باہر سے خون آلود کرکٹ بیٹ، ایک دھاتی ڈنڈا، ایک بیلٹ اور رسی سمیت ایک پن ملی جس پر سارہ کا ڈی این اے پایا گیا۔

19/12/2024

حیران کن چوری ۔۔۔ہائے یہ پیٹ کی آگ
محمد انصر صدیق خواجہ
گزشتہ سے پیوستہ رات ہمارے صحافی دوست مسعود الرحمن عباسی کے گھر چوری کی وردات ہوئی اس واردات کا دلچسب پہلو یہ ہے کہ چور رات تقریباً دو بجے گھر کے اندر داخل ہوا اور پورے گھر کا جائزہ لیا گھر میں موجود کسی بھی قیمتی سامان کو ہاتھ تک نہ لگایا چور نے صرف کچن میں داخل ہو کر اپنی ضرورت کے برتن اور اشیائے خوردونوش،چینی،چاول،گھی،آئل جملہ مصالحہ جات،پانی کی بولتیں، فریج میں موجود مچھلی وغیرہ سمیٹی اور محفوظ مقام تک منتقل کی دوسرے مرحلے پر چور نے کچن میں موجود ڈبل روٹی اور دیگر کھانے پینے کا سامان اکھٹا گیا کلاس ہاتھ سے گر گیا شور پر اہل خانہ کے کسی فرو کی آنکھ کھل گئی چور اشیائے خورو نوش کا وہ بیگ چھوڑ کر بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گیااس واردات کا حیران کن پہلو یہ ہے کہ چور نے گھر میں موجود کسی قمیتی چیز کو چوری نہیں کیا صرف اپنی ضرورت کے مطابق کھانے پینے کی چیزوں کو ہی اپنے ٹارگٹ پر رکھا،یہ چوری مضحکہ خیز نہیں بلکہ المیہ ہے کہ اس قدر مہنگائی ہو چکی جس میں لوگ اپنے جسم اور روح کا رشتہ برقرار رکھنے میں یکسر ناکام ہو کر اپنے بیٹ کی آگ اور بچوں کو بھوکا بلکتا دیکھ کر اس حد تک پہنچ چکے ہیں،میرے والد محترم مجھ سے اکثر کہا کرتے ہیں کہ بیٹا اس وقت سے ڈرو جب بھوک ناانصافی کے مارے لوگوں کے ہاتھ امیروں صاحب اختیار کے گریبانوں تک پہنچ جائیں، شائد اب وہ وقت قریب آچکا ہے، صحافی دوست کے گھر چوری کی یہ انوکھی کہانی سن کریہ سچ ہو چکا ہے کہ جب بھوک دروازے پر دستک دیتی ہے تو عقیدے کھڑکیوں سے چھلانگیں لگاتے ہیں
کوئی بھی نہیں جانتا یہ زندگی جو ہم بڑی شان وشوکت اور ناز ونعم سے گزارتے ہیں اس کا خاتمہ کب اور کیسے ہو جائے،لیکن ہم تو لگے ہوئے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں،ان کی برائیاں کرنے،اور ان کے کام میں روڑے اٹکانے میں،دوسروں کیساتھ ناانصافیوں کا بازار گرم کرنے میں،ان کو دن رات تنگ کرنے میں،پڑوس میں کوئی بھوکا مر جائے تو ہمیں اس کی کوئی پروہ نہیں، ”ہاہا کاری“کے لئے ہم لاکھوں روپے محفلوں میں اڑا دیتے ہیں لیکن اپنے دفتر،دکان اور گھر میں رکھے ملازم کو بروقت تنخواہ تک نہیں دیتے،ہم وہ قوم میں کہ مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر بڑے بڑے راگ الاپتے ہیں،تھانوں میں جا کر دیکھیں امیر کا نام تک نہیں ہو گا غریب کو مار مار کر اس لی حالت غیر کی ہوتی ہے آخر ہم جا کہاں رہے ہیں،انصاف کی لائن میں با اثر مجرم کو میڈیا اس قدر اچھال کر بیان کر رہا ہو گا کہ وہ مجرم کم اور ہیرو زیادہ نظر آئے گا،اور اوپر سے جب وہ وکٹری کا نشان بناتا ہوا نظر آتا ہے تو مظلوم کا کلیجہ منہ کو آتا ہے،سکولز اور کالجز کا جائزہ لیں امیر کے لئے الگ نظام تعلیم اور پروٹوکول ہے غریب کے لئے الگ،ہمارے ہاں اکثر بچے غربت کی وجہ سے سکولوں کو نہیں جاتے،غریب کا بچہ خوش قسمتی سے اگر سرکاری نوکری کا اہل ہو بھی جائے تو بااثر قابض مافیا اس کے حق پر ڈاکہ زنی کے لئے پہلے سے کمر بستہ نظر آتا ہے،ہمارے معاشرے کے اندر ان خرابیوں سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ حکمران ہمارے مسائل کو سمجھ نہیں پائے ہیں اب تک نہ آئندہ سمجھ پائیں گے
موجودہ وزیراعظم انوار الحق نے غریبوں،نادار،بیواوں کی مدد کے لئے ایک فنڈ قائم کیا جس کو انڈومنٹ فنڈز کا نام دیا گیا ہے،اس فنڈز میں اس وقت تقریباً دس ارب کی رقم ایک اور تین ارب روپے دیگر موجود ہونے کی اطلاعات ہیں نہ جانے یہ فنڈز بنک میں رکھ کر منافع کی مد میں کس کو فائدہ دیا جا رہا ہے موجودہ بدترین حالات جب لوگ غربت سے تنگ آکر چوری پر مجبور ہو چکے ہیں ان کی باعزت مدد کی جائے ہم عوام مخیر حضرات سے بھی یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ نمود نمائش کے بجائے اپنے فلاحی کام حقیقی مستحق افراد تک محدود رکھیں ہر شخص کی بنیادی ذمہ داری ہے وہ اپنے محلے میں روازنہ کی بنیاد پر میل چول رکھے اور یہ معلوم کرئے کہ کہیں اس کا پڑوسی بھوکا تو نہیں ہے ہم اس دین اسلام کے پیرو کار ہیں جس میں اثیار اور قربانی کو مرکزی اہمیت حاصل ہے،کیا وجوہات ہیں جھنوں نے ہمیں اتنا غافل کر دیا ہے اپنے ضمیر کو ججھوڑنے کی ضرورت ہے
ریاست میں امیر اور ساختہ حال غریب کے درمیان پھیلتی خلیج اس قدر وسیع ہو چکی ہے جسے باٹنا اب نہ تو غریب کے بس کی بات رہی ہے اور نہ ہی ایسا کرنے میں اس میں مزید ہمت اور طاقت بچی ہے درمیان میں رہ گئی ہیں بس چوریاں اور خودکشیاں۔۔۔،،،

راولاکوٹ آزاد کشمیر                    عوامی شکایات کا ازالہ آزاد کشمیر پولیس کا شعار ہے۔ زیر نظر تصویر آزاد کشمیر کی اع...
19/12/2024

راولاکوٹ آزاد کشمیر
عوامی شکایات کا ازالہ آزاد کشمیر پولیس کا شعار ہے۔ زیر نظر تصویر آزاد کشمیر کی اعلٰی اخلاقی اقدار اور مایہ ناز کی عکاسی کرتی ہےایس ایس پی راولاکوٹ خرم اقبال صاحب دفتر کے باہرآئے کر معمر بزرگ خاتون کی کمپلین سننے کے لئے اپنے آفس سے باہر آئے اور بزرگ خاتون کے پاس کھڑے ہوکر ان کے اطمینان کے ساتھ کمپلین سُنی اور موقع پر ایس ایچ او کو فوری کمپلیننپرقانونی کاروائی کرنےکی ہدایت بھی دی۔ آزاد کشمیر کی اعلیٰ ظرفی آزاد کشمیر پولیس کے بیانیے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔

18/12/2024

نئی سیاسی دوکان کھولنے کے لئے سابقہ واجبات کی ادائیگی کرنا ہو گی

Daily Awaza Mirpur 18-12-2024
18/12/2024

Daily Awaza Mirpur 18-12-2024

Daily Awaza Mirpur 18-12-2024
18/12/2024

Daily Awaza Mirpur 18-12-2024

Visit the post for more.

Daily Awaza Mirpur 17-12-2024
17/12/2024

Daily Awaza Mirpur 17-12-2024

Visit the post for more.

Daily Awaza Mirpur 16-12-2024
16/12/2024

Daily Awaza Mirpur 16-12-2024

یہ حکم نامہ بھی کاغذی کاروائی ہے اس وقت میرپور شہر کی مین سڑکوں کی صورتحال سارا شہر ریڑھی بازار بن چکا ہے اور گلی محلوں ...
16/12/2024

یہ حکم نامہ بھی کاغذی کاروائی ہے اس وقت میرپور شہر کی مین سڑکوں کی صورتحال سارا شہر ریڑھی بازار بن چکا ہے اور گلی محلوں میں پھیری بان لاؤڈ سپیکر کے ساتھ گدا گروں کے ٹولے

نومنتخب ممبر بورڈ آف گورنرز پریس فاونڈیشن خالد چوہدری کو محمد حلیم خان ایڈووکيٹ، صاحبزادہ ولید ظفر ایڈووکيٹ،  چوہدری ربن...
16/12/2024

نومنتخب ممبر بورڈ آف گورنرز پریس فاونڈیشن خالد چوہدری کو محمد حلیم خان ایڈووکيٹ، صاحبزادہ ولید ظفر ایڈووکيٹ، چوہدری ربنواز مشکور ایڈووکيٹ، مجیب الرحمٰن چیچی ایڈووکيٹ، محمد حسنین چغتائی ایڈووکيٹ، راجہ عبدالقادر، چوہدری حبیب الرحمن مبارکباد دیتے ہوئے ، اس موقع پر کیک بھی کاٹا گیا

Daily Awaza Mirpur 16-12-2024
16/12/2024

Daily Awaza Mirpur 16-12-2024

Visit the post for more.

Address

212 Farman Plaza Chowk Shaheedan
Mirpur
10250

Opening Hours

01:30 - 22:00

Telephone

+923455475971

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Daily Awaza Mirpur posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Daily Awaza Mirpur:

Videos

Share