
16/01/2025
جہان فکروفن
راجہ عرفان سلیم۔ ایک ناقابل فراموش شخصیت
تحریر: شیراز بخاری
سینئر سپریڈینٹ پولیس راجہ عرفان سلیم آزاد کشمیر کی پولیس فورس کا ایک ایسا روشن ستارہ ہیں جنہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں نہ صرف قابلِ ستائش خدمات انجام دیں بلکہ اپنی شخصیت اور کردار کے حوالے سے بھی ایک مثالی مقام حاصل کیا۔ راجہ عرفان سلیم ضلع بھمبر کے علاقے پنجیڑی میں پیدا ہوئے۔ ان کی ابتدائی زندگی سخت محنت، عزم اور مستقل مزاجی کا عملی نمونہ تھی۔ ان کی شخصیت کی تشکیل میں ان کے خاندانی پس منظر، معاشرتی روایات اور علم و ادب سے محبت نے نمایاں کردار ادا کیا۔
راجہ عرفان سلیم نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے گریجویشن کرنے کے بعد 1990 محکمہ پولیس میں اپنی خدمات کا آغاز بطور اسسٹنٹ سب انسپکٹر کیا۔ اپنی غیر معمولی محنت اور قابلیت کی بدولت وہ ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے ایس ایس پی کے عہدے تک پہنچے۔ یہ سفر کسی عام افسر کا سفر نہیں تھا بلکہ ایک ایسے شخص کا تھا جو مضبوط اعصاب کا مالک تھا، جس کی گفتار میں شائستگی اور عمل میں جرات و ہمت شامل تھی۔ ان کا مردانہ اندازِ خطاب، دلنشیں مسکراہٹ، اور گہری فکری سوچ ان کے لیے بطور رہنما اصول ثابت ہوئے۔ وہ ایک ایسے افسر کے طور پر جانے جاتے ہیں جو مشکلات اور خطرات کا سامنا بے خوفی سے کرتے تھے۔
ان کی شخصیت کی ایک اور نمایاں خصوصیت ان کی عاجزی و انکساری رہی۔ عوام کے درمیان رہ کر ان کے مسائل کو سمجھنا، ان کی مدد کے لیے ہر وقت تیار رہنا، اور ان کی داد رسی کرنا ان کی پیشہ ورانہ زندگی کا لازمی حصہ رہا۔ بطور پولیس آفیسر انہوں نے عوامی مسائل کے حل کے لیے بے شمار اقدامات کیے۔ انہوں نے کئی خطرناک مجرمانہ نیٹ ورکس کو ختم کرنے اور امن و امان کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی بہترین قیادت کی بدولت آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔کچھ کارنامے اور اعزازات پر نظر ڈالتے ہیں 1991: میرپور اسلام گڑھ میں طارقہ ڈاکو گینگ کے خلاف 14 گھنٹے کے خونی پولیس مقابلے میں اہم کردار 1993: میرپور میں خطرناک مجرمان اشتہاری کے خلاف کامیاب آپریشن جنوری 1995 میں مظفر آباد میں قتل ڈکیتی میں مطلوب انتہائی خطرناک مجرمان راجہ اعجاز وغیرہ کے گروہ کو گرفتار کیا فروری 1998:اسلام گڑھ برٹش فیملیز کو لوٹنے والے ڈاکو گروہ کی گرفتاری اور لوٹا ہوا مال برآمد 2000: آزاد کشمیر پولیس کی قیادت میں برطانیہ میں تربیتی کورس مکمل کیا، اپریل 2003 میں جاتلاں تصور نامی شخص کو قتل اور سر تن سے جدہ کرنے والے گمنام قتل کو ٹریس کیا، اکتوبر اکتوبر 2005 میرپور اے پی ایس کے کم سن طالب علم کو اغواء تاوان مانگنے والے گروہ کو گرفتار کیا فروری 2007: ڈڈیال میں آزاد کشمیر کی تاریخ کے سب سے بڑے آپریشن کے دوران خطرناک مجرمان کی گرفتاری۔ جنوری 2010 اسلام گڑھ میرپور سے برطانیہ ہیروئن سمگل کرنے والے گروہ کو گرفتار کیا 06 کلو ہیروئن برآمد کی 2012: معروف اینکر پرسن ڈاکٹر معید پیرزادہ کی والدہ کے قتل کیس کا سراغ لگا کر قاتل گرفتار۔2016 میرپور میں فیئر ڈیل کرنسی ایکسچینج میں ڈکیتی کا سراغ، ملزمان کی گرفتاری اور تمام رقم 91 لاکھ روپے برآمد کئے۔ 2018 میں بطور ایس پی ضلع کوٹلی انٹرنیشنل ہیروئن سمگلنگ گروہ کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے 12 ملزمان کو گرفتار ان کے قبضہ سے 14 کلو ہیروئن 40 لالھ روپے برآمد کئے 2022: آزاد کشمیر کی سب سے بڑی مسلح ڈکیتی کا سراغ لگا کر ملزمان گرفتار اور مال برآمد کیا۔ اعزازات1993: صدارتی پولیس میڈل (PPM) 2011: نیشنل سوشل ایسوسی ایشن کی طرف سے گولڈ میڈل ۔ 2015: قائداعظم پولیس میڈل (QPM) معہ 3 لاکھ روپے کیش ایوارڈ۔ 2015 صدارتی پولیس میڈل 2016: صدارتی پولیس میڈل (PPM) معہ 2 لاکھ روپے کیش ایوارڈ۔ 2016: سول سوسائٹی میرپور کی جانب سے گولڈ میڈل۔ 2024: پاکستان سول ایوارڈ "تمغہ امتیاز"۔دورانِ سروس قائداعظم میڈل، اور 211 سے زائد قومی و بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ اور 10 لاکھ روپے سے زائد کے نقد انعامات حاصل کئے۔
راجہ عرفان سلیم کو اپنی شاندار خدمات کے اعتراف میں تمغہ امتیاز سمیت ملنے والے ایوارڈز کی تعداد صرف ایک اعداد و شمار نہیں بلکہ ان کے بے شمار کارناموں، عوامی خدمت، اور اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان کا ہر کارنامہ اس بات کا گواہ ہے کہ وہ اپنے فرائض سے کبھی غافل نہیں ہوئے اور ہمیشہ اپنے کام کو عبادت سمجھ کر انجام دیا۔
بطور ایس ایس پی، انہوں نے کئی اصلاحی اقدامات متعارف کرائے۔ محکمہ پولیس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، فورس کی تربیت میں بہتری، اور عوام کے ساتھ پولیس کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ان کی کوششیں قابلِ تعریف ہیں۔ انہوں نے ایک ایسی پولیس فورس تیار کی جو نہ صرف عوام کی حفاظت کرتی ہے بلکہ ان کے دل بھی جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کے ماتحت کام کرنے والے افسران اور اہلکار ان کی قیادت کے معترف رہے ہیں۔
راجہ عرفان سلیم کی زندگی کے اہم پہلوؤں میں ان کی فکری گہرائی اور علم و ادب سے محبت بھی شامل ہے۔ وہ کتابوں کے شیدائی رہے اور ان کے خیالات میں ہمیشہ مثبتیت جھلکتی ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو اور عمل کے ذریعے اپنے ارد گرد موجود لوگوں کو متاثر کیا۔ ان کی عاجزی اور لوگوں کے ساتھ نرم رویہ ان کی شخصیت کو مزید دلکش بناتا تھا۔
ان کی ریٹائرمنٹ 15 جنوری 2025 کو مظفرآباد سے بطور ایس ایس پی ہوئی۔ یہ دن ان کی شاندار پیشہ ورانہ زندگی کا اختتام ضرور تھا لیکن ان کی خدمات کی داستان ہمیشہ کے لیے تاریخ کا حصہ بن گئی۔ عوام میں ان کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ ریٹائرمنٹ کے دن لوگوں نے ان کے لیے دعاؤں اور خراجِ تحسین کے پیغامات کی بھرمار کر دی۔ ان کے ساتھ کام کرنے والوں نے ان کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا اور انہیں ایک مثالی رہنما قرار دیا۔
راجہ عرفان سلیم کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے پیشے کے ذریعے نہ صرف اپنی ذات کو بلکہ اپنے ادارے کو بھی بلند مقام پر پہنچایا۔ ان کی خدمات کا اعتراف تمغہ امتیاز کے ذریعے کیا گیا، جو اس بات کی علامت ہے کہ ان کی پیشہ ورانہ زندگی دوسروں کے لیے ایک مثال بن چکی ہے۔ وہ ہمیشہ اپنے اعلیٰ اخلاق، مضبوط حوصلے، اور مثالی قیادت کے لیے یاد رکھے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ انہیں مزید عزت، عزم، اور حوصلہ عطا کرے۔