Curious Omair

Curious Omair Educational Video Content Creator. Mostly for Educational Purposes includes Short Documentaries.

اس ماسک کا نام Jack Torture Mask ہے جو کانسی کا بنا ہوا اور 200 سال پرانا ہے تعلق جرمنی سے ہے اٹھارویں اور انیسویں صدی ع...
16/09/2024

اس ماسک کا نام Jack Torture Mask ہے جو کانسی کا بنا ہوا اور 200 سال پرانا ہے تعلق جرمنی سے ہے

اٹھارویں اور انیسویں صدی عیسوی میں جرمنی مختلف میدانوں میں اپنی نت نئی ایجادات کی وجہ سے مشہور تھا البتہ اسی دور میں جوڈیشل حوالے سے جرمنی میں اذیت دینے والے آلات بھی ایجاد کئے گئے

اس آلے کا مقصد صرف جسمانی تکلیف دینا ہی نہ تھا بلکہ یہ Victim کو ذہنی اذیت میں مبتلا کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا تھا کیونکہ اس ماسک کی صرف تصویر دکھا کر ہی لوگوں کو خوفزدہ کیا جا سکتا تھا ۔

کنسٹرکشن مشینری کا رنگ عموما پیلا کیو ں ہوتا ہے؟پاکستان میں نہیں دنیا میں یہ رنگ استعمال ہوتا ہے اور پاکستان میں یہ مشین...
14/09/2024

کنسٹرکشن مشینری کا رنگ عموما پیلا کیو ں ہوتا ہے؟

پاکستان میں نہیں دنیا میں یہ رنگ استعمال ہوتا ہے
اور پاکستان میں یہ مشینری امپورٹ کی چاتا ہے اور عموماً سیکنڈ ہینڈ ہوتی ہے
پیلا رنگ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کارکنان اور پیدل چلنے والے دیگر سٹاف تعمیراتی سامان/مشینری کو واضح طور پر دیکھیں اور ان مشینوں سے دور رہیں
اس طرح، ملازمین اور پیدل چلنے والے محفوظ رہ سکتے ہیں جو کوئی تعمیراتی جگہوں پر یا اس کے قریب ہوں۔
نوٹ پیلے رنگ کو ایک اعلی توانائی energetic کے رنگ کے طور پر بھی سمجھا جاتا ہے جو ذہنی صلاحیتوں کو متحرک کرتا ہے۔

یہ کوئی قانون نہیں ہے کبھی کمپنیاں دیگر رنگ بھی استعمال کرتی ہیں
کیٹرپلرCaterpillar تعمیراتی مشینری کے لیے پیلے رنگ کو اپنانے میں پہلی کمپنی تھی۔
20ویں صدی کے اوائل میں، ان کا سامان سرمئی رنگ کا تھا، جو فوجی استعمال کے لئے ہوتا تھا
1931 سے اس نے ایک مختلف قسم کا پہلا رنگ استعمال کرنا شروع کیا
کیٹرپلر نے 1979 تک اپنا ہائی وے یلو Hi-Way Yellow استعمال کرنا شروع کیا جو اب تک چل رہا ہے

ارشمیدس کا قاتل پنجہ: ایک غیر معمولی ہتھیارارشمیدس کا پنجہ ایک نہایت ہی موثر اور حیران کن ہتھیار تھا جسے قدیم یونان کے م...
14/09/2024

ارشمیدس کا قاتل پنجہ: ایک غیر معمولی ہتھیار

ارشمیدس کا پنجہ ایک نہایت ہی موثر اور حیران کن ہتھیار تھا جسے قدیم یونان کے مشہور سائنسدان آرکیمیڈیز نے ایجاد کیا تھا۔ یہ ایک طاقتور پنجہ ہوتا تھا جو لوہے کی مضبوط تار سے جڑا ہوتا تھا اور اسے بحری جہازوں پر حملے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ پنجہ بندرگاہوں میں نصب ہوتا تھا، اور جب دشمن کا جہاز قریب آتا تو ایک میکانزم کے ذریعے، جو یا تو بیلوں کے ذریعے یا بہت سے افراد کی مدد سے چلایا جاتا تھا، جہاز کو اوپر اٹھا کر اسے غیر متوازن کر دیا جاتا تھا، جس سے اس میں موجود افراد قید ہو جاتے تھے یا جہاز پانی میں ڈوب جاتا تھا۔

ارشمیدس نے اس ہتھیار کا استعمال تیسری صدی قبل مسیح میں کیا، جب رومن بحری بیڑہ سیراکوس کی بندرگاہ کو محاصرے میں لے رہا تھا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے عکسی آئینوں کا بھی استعمال کیا جن سے سورج کی شعاعوں کو اکٹھا کرکے دشمن کے جہازوں پر منعکس کیا جاتا تھا، جس سے انہیں جلانے کی کوشش کی جاتی تھی۔ یہ ایک دور سے کام کرنے والا ہتھیار تھا جو اس وقت کے لیے بہت ہی حیرت انگیز اور موثر تھا۔

رومن مورخ بلوتارک اور دیگر قدیم مورخین نے ارشمیدس کے پنجے کو ایک دہشت ناک ہتھیار قرار دیا جو رومی جہازوں کو الٹ دیتا، انہیں پانی میں ڈبو دیتا یا چٹانوں میں پیس دیتا تھا۔ اس وقت کے لوگوں نے اس ہتھیار کی حقیقت کو سمجھنے میں ناکامی کا سامنا کیا، لیکن بعد میں جب دنیا نے آرکیمیڈیز کے کارناموں کو پڑھا تو اس ہتھیار کی حقیقت سامنے آئی۔

کنگ ہیروڈ کا محل، جسے ہیروڈیم بھی کہا جاتا ہے، یہودیہ کے صحرا میں واقع ایک شاندار آثار قدیمہ کا مقام ہے، جو موجودہ دور ک...
14/09/2024

کنگ ہیروڈ کا محل، جسے ہیروڈیم بھی کہا جاتا ہے، یہودیہ کے صحرا میں واقع ایک شاندار آثار قدیمہ کا مقام ہے، جو موجودہ دور کے بیت لحم کے قریب اسرائیل میں واقع ہے۔

یہ محل بادشاہ ہیروڈ اعظم نے تقریباً 23-15 قبل مسیح کے دوران تعمیر کیا تھا، اور یہ قلعہ، محل اور بادشاہ کا آخری آرام گاہ تھا۔

اس مقام میں محل کے کمپلیکس کی شاندار باقیات شامل ہیں، جن میں ایک بڑا محل موجود ہے جس میں لگژری رہائشی کمرے، غسل خانے، اور ایک منفرد گول ڈھانچہ موجود ہے جسے ہیروڈ کا مقبرہ تصور کیا جاتا ہے۔

ہیروڈیم ہیروڈ کی شاندار تعمیراتی بصیرت کی ایک مثال ہے اور یہ علاقہ تاریخی اور آثار قدیمہ کے حوالے سے ایک اہم مقام بنا ہوا ہے۔

13/09/2024

Daily Vlogging: Dark Side of Daily Vlogging

The Dark Side of Daily Vlogs: How Watching Vloggers Could Be Destroying Your Life

In today’s digital age, almost everyone has access to the internet and social media, but are you aware of the hidden dangers? Watching daily vlogs might seem harmless, but in reality, they can have serious mental and physical effects on your life. This video dives deep into how vlogs can negatively impact you, sharing personal experiences and studies that reveal the truth behind the glamorous world of YouTube vloggers.

We’ll explore why we’re so addicted to vlogs, the unrealistic portrayal of luxury lifestyles, and how constant exposure to these videos can make you feel dissatisfied with your own life. Plus, we’ll discuss how vlogging can affect the vloggers themselves, including the toll it takes on their privacy, family life, and even their mental health.

You'll hear my personal story of how I fell into the trap of watching vlogs and how it disrupted my life. More importantly, I’ll share how I overcame this addiction and found a more positive, fulfilling approach to life.

Stop comparing your life to what you see online. You are unique, and with a few mindset changes, you can reclaim your happiness and focus on what truly matters. Watch the full video to learn how to take control of your life again!
_______________________________________________________
Key Points:
00:00 Introduction
00:37 Para-social Interaction
01:16 Reels Life vs Real Life
01:54 Daily Vlogging and Voyeurism
02:50 Social Media and Drug Addiction
03:43 If you're not paying for the Product You're a Product
04:05 Daily vlogging's Impact on Creator
04:55 Outro
_______________________________________________________

We are Social:
Social Links

INSTAGRAM:
/ curiousomair

FACEBOOK:
/ curiousomairreal
_______________________________________________________
Copyright Disclaimer
under section 107 of the Copyright Act of 1976,
allowance is made for “fair use” for purposes
such as criticism, comment, news reporting,
teaching, scholarship, education and research.

یہ ہے جان ڈی راک فیلر  یہ کبھی دنیا کے امیر ترین آدمی تھے۔  دنیا کا پہلا ارب پتی۔  25 سال کی عمر میں، اس نے امریکہ کی سب...
03/09/2024

یہ ہے جان ڈی راک فیلر یہ کبھی دنیا کے امیر ترین آدمی تھے۔ دنیا کا پہلا ارب پتی۔ 25 سال کی عمر میں، اس نے امریکہ کی سب سے بڑی آئل ریفائنریوں میں سے ایک کو کنٹرول کیا۔ 31 سال کی عمر میں، وہ دنیا کا سب سے بڑا تیل صاف کرنے والا بن گیا تھا۔ 38 سال کی عمر میں، اس نے امریکہ میں 90 فیصد تیل کو صاف کیا
50 تک، وہ ملک کا سب سے امیر آدمی تھا۔ ایک نوجوان کے طور پر، ہر فیصلہ، رویہ، اور رشتہ اس کی ذاتی طاقت اور دولت پیدا کرنے کے لئے تیار کیا گیا تھا

لیکن 53 سال کی عمر میں وہ بیمار ہو گئے۔ اس کا پورا جسم درد سے لرز گیا اور اس کے سارے بال جھڑ گئے۔ مکمل اذیت میں، دنیا کا واحد ارب پتی اپنی مرضی کے مطابق کچھ بھی خرید سکتا تھا، لیکن وہ صرف سوپ اور کریکر ہضم کر سکتا تھا۔ ایک ساتھی نے لکھا، وہ سو نہیں سکتا تھا، مسکرا نہیں سکتا تھا اور زندگی میں کوئی بھی چیز اس کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی تھی۔ اس کے ذاتی، انتہائی ماہر ڈاکٹروں نے پیش گوئی کی تھی کہ وہ ایک سال کے اندر مر جائے گا۔ وہ سال اذیت سے آہستہ آہستہ گزر گیا

جب وہ موت کے قریب پہنچا تو وہ ایک صبح اس مبہم احساس کے ساتھ بیدار ہوا کہ وہ اپنی دولت میں سے کچھ بھی اپنے ساتھ اگلے جہان میں لے جانے کے قابل نہیں ہے۔ وہ آدمی جو کاروباری دنیا کو کنٹرول کر سکتا تھا، اچانک احساس ہوا کہ وہ اپنی زندگی کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ اس کے پاس ایک انتخاب رہ گیا تھا

اس نے اپنے اٹارنی، اکاؤنٹنٹ، اور مینیجرز کو بلایا اور اعلان کیا کہ وہ اپنے اثاثوں کو ہسپتالوں، تحقیق اور خیراتی کاموں میں منتقل کرنا چاہتے ہیں
جان ڈی راک فیلر نے اپنی فاؤنڈیشن قائم کی۔ یہ نئی سمت بالآخر پینسلین کی دریافت کا باعث بنی، ملیریا، تپ دق اور خناق کا علاج۔

لیکن شاید راک فیلر کی کہانی کا سب سے حیرت انگیز حصہ یہ ہے کہ جس لمحے اس نے اپنی کمائی ہوئی تمام چیزوں کا ایک حصہ واپس دینا شروع کیا، اس کےجسم کی کیمسٹری میں اس قدر نمایاں تبدیلی آتی چلی گئی کہ وہ بہتر سے بہتر ہوتا چلا گیا۔ ایک وقت تھا کہ ایسا لگتا تھا وہ 53 سال کی عمر میں ہی مر جائے گا۔ لیکن وہ 98 سال کی عمر تک زندہ رہا۔ مال خیرات کرنے سے وہ تندرست ہو گیا۔ گویا یہ خیرات نام کی چیز بھی ایک طریق علاج ہے۔ اسے بھی آزما کر دیکھ لیجئے

اپنی موت سے پہلے، اس نے اپنی ڈائری میں لکھا
"سپریم انرجی نے مجھے سکھایا، کہ سب کچھ اس کا ہے، اور میں اس کی خواہشات کی تعمیل کرنے کے لیے صرف ایک چینل ہوں۔
میری زندگی ایک طویل، خوشگوار چھٹی رہی؛ کام اور کھیل سے بھرپور
میں نے پریشانی کو راستے میں چھوڑ دیا اب میں تھا اور میرا خدا تھا
میرے لیے ہر دن اچھا تھا...

21/08/2024

In this video, I have discussed various factors which cause Hasina Wajid's Dismissal, how the USA Involved in Internal politics of Bangladesh and how USA Destroyed Bangladesh?

Give your Valuable Feedback in Comments Section.

We are Social:
Social Links

INSTAGRAM:
/ curiousomair

FACEBOOK:
/ curiousomairreal
_______________________________________________________
Copyright Disclaimer
under section 107 of the Copyright Act of 1976,
allowance is made for “fair use” for purposes
such as criticism, comment, news reporting,
teaching, scholarship, education and research.

06/08/2024

Barzakh: A Dangerous Deception?

Is the highly anticipated Pakistani drama, Barzakh, a masterpiece or a moral minefield?

Key Points:
00:00 Introduction
01:08 Who is Director?
01:56 Freemasonic Symbolism
02:36 What’s in a name?
03:10 Kids Role
04:23 Promoting LGBTQ Agenda
04:40 Islam about Homosexuality
05:06 A masterpiece or a moral minefield?
05:30 Our Role
_______________________________________________________

With stunning visuals, a star-studded cast, and a gripping storyline, it’s easy to get drawn in. But beneath the surface lies a disturbing reality.

We dive deep into the controversial content that has sparked outrage and debate:

Unveiling the filth: Explicit content, including nudity, homosexuality, and even pe******ia, shocking the nation.
Breaking boundaries: How the drama bypasses censorship and infiltrates Pakistani homes.
Misleading title: The Islamic concept of Barzakh twisted for a disturbing narrative.
Corrupting innocence: The shocking portrayal of children and disturbing themes.
Promoting immorality: Normalization of explicit content and its dangerous consequences.
Hidden agendas: Symbolism and potential hidden messages within the drama.
Join us as we expose the truth and call for a boycott. Let's protect our society from this toxic influence together.

_______________________________________________________

We are Social:
Social Links

INSTAGRAM:
https://instagram.com/curiousomair/

FACEBOOK:
https://www.facebook.com/curiousomairreal
_______________________________________________________
Copyright Disclaimer
under section 107 of the Copyright Act of 1976,
allowance is made for “fair use” for purposes
such as criticism, comment, news reporting,
teaching, scholarship, education and research.

سب سے چھوٹا دن سب سے لمبی رات آج صبح 22 دسمبر 8 بج کر 27 منٹ پر سورج شمالی قطب سے زیادہ سے زیادہ زاویہ پر تھا اور جنوبی ...
22/12/2023

سب سے چھوٹا دن سب سے لمبی رات
آج صبح 22 دسمبر 8 بج کر 27 منٹ پر سورج شمالی قطب سے زیادہ سے زیادہ زاویہ پر تھا اور جنوبی قطب کے پاس خط جدی (Tropic of Capricorn) کے عین اوپر تھا۔ یعنی جنوبی قطب کا سورج کہ طرف جھکاؤ زیادہ سے زیادہ تھا۔ اس کے بعد سورج کا شمالی قطب کی طرف واپسی کا سفر شروع ہوجائے گیا جو 21 یا 22 جون کو مکمل ہوگا یعنی اس دن شمالی قطب کا جھکاؤ سورج کی طرف زیادہ سے زیادہ ہوگا۔ اس کو فلکیاتی اصطلاح میں December or Winter Solstice کہتے ہیں۔ شمالی کرہ میں یہ دن سب سے چھوٹا اور رات سب سے لمبی ہوتی ہے اور جنوبی کرہ میں اس کے برعکس۔ زمین پر سردی گرمی کا تعلق زمین کے اس محوری جھکاؤ سے ہی ہے۔
تصویر کے نچلے حصے میں سورج کے طلوع سے غروب تک کا تبدیل ہوتا راستہ دیکھا جا سکتا ہے جو دسمبر میں شمالی کرہ پر سب سے نیچے نظر آرہا ہے۔

یہ سبرینا پاسٹرسکی Sabrina Pasterski ہے، ایک لڑکی جو 14 سال کی عمر میں ہوائی جہاز کا انجن بنانا جانتی تھی۔ 16 سال کی عمر...
25/11/2023

یہ سبرینا پاسٹرسکی Sabrina Pasterski ہے، ایک لڑکی جو 14 سال کی عمر میں ہوائی جہاز کا انجن بنانا جانتی تھی۔ 16 سال کی عمر میں، وہ اپنے بنائے ہوئے ہوائی جہاز میں سفر کرنے والی اب تک کی سب سے کم عمر شخص بن گئی۔ اس نے فزکس میں ڈاکٹریٹ کی ہے اور اس وقت بلیک ہولز کے بارے میں اپنی پڑھائی سے متاثر کر رہی ہے۔
سبرینا پاسٹرسکی نے ہارورڈ سے پی ایچ ڈی حاصل کی اور وہ فزکس کے سب سے مشکل مضامین میں سے ایک کا مطالعہ کرتی ہیں: بلیک ہولز، کشش ثقل کی نوعیت اور خلائی وقت۔ اس موضوع تک اسکی رسائ نے یونیورسٹی کے اداروں کو یہ دعوی کرنے پر مجبور کیا ہے کہ وہ ایک "نئے آئن اسٹائن" کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
ایک امریکی باپ اور کیوبا کی ماں کی بیٹی، وہ شکاگو میں پیدا ہوئی تھی اور اس نے انتہائی ذہین بچوں کے اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔ 2013 میں، وہ دو دہائیوں میں پہلی خاتون تھیں جنہوں نے MIT سے فزکس میں ڈگری کے ساتھ اپنی کلاس کے سب سے اوپر درجہ میں گریجویشن کیا۔
اسٹیفن ہاکنگ نے 2016 میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں کئی بار اسکے کام کا حوالہ دیا۔ ایمیزون کے بانی جیف بیزوس نے اسکی تصویر کے ساتھ فین ٹی شرٹ پہنی اور انہیں خلابازوں کی ایک کمپنی "بلیو اوریجن" میں کام کرنے کی دعوت دی جو ان کی ملکیت ہے۔ ان کے مطابق وہ جہاں چاہیں کام کر سکتی ہیں۔ ناسا نے بھی انہیں اسی طرح کی تجویز پیش کی تھی۔
اس نے دونوں کمپنیوں کو ٹھکرا دیا، بغیر کسی دباؤ کے فی الحال اپنے سائنسی کام پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی تھی۔

17/10/2023

Why Mossad Fail?

کیا پاکستان میں اکتوبر 2023 کے آغاز میں زلزلہ آنے کی پیش گوئی قابل اعتماد ہے؟ جی نہیںتحریر: قدیر قریشی اکتوبر 02، 2023آج...
04/10/2023

کیا پاکستان میں اکتوبر 2023 کے آغاز میں زلزلہ آنے کی پیش گوئی قابل اعتماد ہے؟ جی نہیں
تحریر: قدیر قریشی
اکتوبر 02، 2023
آج کل بے شمار ایسی پوسٹس نظر سے گزر رہی ہیں جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ کسی 'انٹرنیشنل سائنس آگنائزیشن' نے اگلے 48 گھنٹوں میں پاکستان میں شدید زلزلے کی پیش گوئی کی ہے- پہلی بات تو یہ جان لیجیے کہ اس نام کی کوئی مستند سائنسی آرگنائزیشن موجود نہیں ہے- سولر سسٹم جیومیٹری سروے کے نام سے ایک فیک ویب سائٹ ضرور موجود ہے جو مکمل طور پر سوڈو سائنسی ہے یعنی اس کا سائنس سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے- کسی مستند سائنسی ادارے نے ایسی کوئی پیش گوئی نہیں کی
آپ کو شاید یاد ہو گا کہ اسی ادارے نے ترکیہ کے فروری 2023 کے زلزلے کے بعد یہ پیش گوئی کی تھی کہ آئندہ چند دنوں میں برصغیر میں شدید زلزلہ آنے والا ہے- ہم لوگ شاید غلط ثابت ہونے والی پیش گوئیاں بہت جلد بھول جاتے ہیں- اس وقت برصغیر میں کوئی بڑا زلزلہ نہیں آیا۔ میڈیا نے صرف زلزلے کی پیش گوئی کی خبروں کو خوب اچھالا لیکن اس پیش گوئی کے غلط ثابت ہونے کی خبر کسی نے شائع کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی
ان صاحب کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ انہوں نے ترکیہ میں آنے والے زلزلے کی پیش گوئی کی تھی- لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کا بنیادی طریقہ کار ہی انتہائی غیر سائنسی اور جہالت پر مبنی ہے- انہوں نے آج تک کسی بھی زلزلے کی پیش گوئی ٹیکٹانک پلیٹس کی حرکات کی پیمائش کے ڈیٹا کو سٹڈی کر کے نہیں کیں بلکہ ان کا دعویٰ ہے کہ سیاروں کی پوزیشن سے زلزلوں کی پیش گوئیاں کی جا سکتی ہیں- ان کی اکثر پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئی ہیں- اگر ان کی ایک پیش گوئی بالفرض درست ثابت ہوئی (ترکہ کے زلزلے کی پیش گوئی بھی مکمل طور پر درست نہیں تھی کیونکہ پیش گوئی انتہائی مبہم تھی) تو اس سے یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ آئندہ ان کی تمام پیش گوئیاں درست ثابت ہوں گی- چونکہ ان کا بنیادی طریقہ کار ہی غیر سائنسی ہے اس لیے ان کی کسی پیش کوئی کو توجہ دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے
اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہمیں زلزلے کے لیے تیار نہیں رہنا چاہیے- پاکستان کے پہاڑی علاقے ہمالیہ کے سلسلے کا حصہ ہیں اور ہمالیہ کا پہاڑی سلسلہ دو ٹیکٹانک پلیٹس کے ٹکراؤ سے پیدا ہوا ہے- اس علاقے میں زلزلے آنا اسی ٹکراؤ کا نتیجہ ہے- ایسے زلزلے کبھی بھی آ سکتے ہیں اس لیے ہمیں کسی بھی ممکنہ زلزلے کے لیے تیار رہنا چاہیے- لیکن ہمارے پاس ایسی کوئی ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے کہ بڑے زلزلوں کی درست پیش گوئی کی جا سکے- لیکن اگر کبھی زلزلے کی پیش گوئی آئے گی تو وہ ان سائنسی آرگنائزیشنز کی طرف سے آئے گی جو ٹیکٹانک پلیٹس کی حرکات اور ان سے پیدا ہونے والے فالٹ کے مقام پر چٹانوں میں موجود سٹریس کو مانیٹر کرتے ہیں- ایسی پیش گوئی اگر کسی پیر فقیر، سائیں، نجومی، سوڈوسائنسی ماہر کی طرف سے آئے تو اسے آسانی سے نظر انداز کیا جا سکتا ہے

نظریہ ارتقاء پر نوبل انعام!!تحریر: ڈاکٹر حفیظ الحسن30 سال تک مسلسل تحقیق کی، زندگی کا قیمتی وقت سائنس کو دیا، راتوں کو ج...
02/10/2023

نظریہ ارتقاء پر نوبل انعام!!

تحریر: ڈاکٹر حفیظ الحسن

30 سال تک مسلسل تحقیق کی، زندگی کا قیمتی وقت سائنس کو دیا، راتوں کو جاگ کر لیبارٹریوں میں تجربے کیے ، تحقیق کے لیے فنڈنگ پرپوزل لکھے، نئے سے نئے طریقے ایجاد کیے جن سے پرانے دور کے انسانوں کی ہڈیوں سے جینیاتی مواد حاصل کیا۔ لوگ کہتے تھے یہ ناممکن ہے کہ اتنی پرانی ہڈیوں سے جینیاتی مواد حاصل کر کے انکا صحیح تجزیہ کیا جائے، مگر اُنہوں نے ہمت نہ ہاری، ڈٹے رہے، دنیا کے مختلف ممالک میں کھدائی کے دوران ملنے والی پرانی انسانی ہڈیوں کے حصول کے لیے تگ و دو کی۔ جدید لیبارٹریاں اور کلین روم بنائے تاکہ ان ہڈیوں کے تجزیے میں کوئی ملاوٹ نہ ہو۔ ریاضی کے کڑے اُصولوں پر مشقِ سخن جاری رکھا۔ نئے سے نئے اور بہتر سے بہتر ماڈلز بنائے اور بلآخر ارتقاء کی ایک اہم کڑی کو ثابت کیا کہ جدید انسانوں جو آج زمین پر موجود ہیں اور نیڈرتھل جو اج سے تیس ہزار سال پہلے تک موجود تھے انکے جدِ امجد آج سے چھ لاکھ سال پہلے ایک تھے۔

40 ہزار سال پرانی ہڈیوں سے جینیاتی مواد حاصل کرنا کونسا اسان کام تھا مگر انسان کی جستجو نے اس پر نئے در کھولے۔ آج ہم ڈاکٹر سونتے پابو کے شکر گزار ہیں کہ اُنہوں نے ہمیں بتایا کہ جدید انسان میں کہیں نینڈرتھل انسانوں کے جینز موجود ہیں جو اسے مختلف بیماریوں سے بچاتے ہیں، جو اسے اونچے پہاڑی علاقوں میں زندہ رہنے میں مدد دیتے ہیں۔

اور انکے اسے کام 3 اکتوبر 2022 کو اُنہیں سائنس کی دنیا میں میڈیسن اور فیزیالوجی کا سب سے بڑا انعام یعنی نوبل انعام دینے کا فیصلہ کیا گیا یے۔

اب ہم ایک لمحے کو تصور کرتے ہیں کہ اتنی محنت، اتنی لگن اور اتنی مشقت کے بعد حاصل کیا جانے والا یہ انعام جو ارتقاء انسان کے حوالے سے ہے، اُسے ہم کیونکر جھوٹ کہہ سکتے ہیں؟ اور کہنے والے بھی وہ جنکا ارتقاء کا علم اتنا محدود ہے کہ وہ سنی سنائی رٹی رٹائی باتوں پر برسوں سے تلے بیٹھے ہیں کہ "انسان بندروں سے ہی بنا ہے"۔ وہ جو بیالوجی کے میٹرک کے مضامین میں مشکل سے پاس ہوئے ، وہ کس رعونت سے اس نوبل انعام یافتہ سائنسدان کا کام رد کر سکتے ہیں؟

اب تک دنیا کے کئی سائنسدانوں کو ارتقاء کے حوالے سے نوبل انعامات دیے جا چکے ہیں۔ ایک اور مثال 2018 میں کیمسٹری کا نوبل انعام ہے جو تین سائنسدانوں فرانسسز آرنلڈ، جارج سمتھ اور گریگوری ونٹر کوجانداروں میں پروٹین کے ارتقاء کے حوالے سے ملا جو زندگی کی ابتدا اور اس سے جڑے عوامل کی بنیادی کڑی ہے۔

کیا ہی بہتر ہو کہ ہمیں اگر اس نظریے سے اختلاف ہو تو سائنسی بنیادوں پر ہو اور کیا ہی بہتر ہو کہ ہم میں سے وہ جو اسے غلط سمجھتے ہیں، وہ بھی اور نہیں تو کم سے کم اپنی زندگی کے تیس سال اسے جھٹلانے میں صرف کریں بجائے اسکے کہ محض یہ کہہ دیں کہ یہ سب جھوٹ ہے اور اسے بنا سوچے ہنسی میں اُڑا دیتے ہیں۔ یہ تو ہر کوئی کر سکتا ہے کہ کہے کہ یہ سب جھوٹ ہے۔

مگر خیر جس طرح ارتقاء سے انسان نے عقل کی معراج کو پایا ایسے ہی اُمید ہے کہ ہمارا معاشرہ اور معاشرتی رویے بھی جدید سائنس کو اپنانے میں ارتقائی عمل سے گزریں گے اور وقت ائے گا جب پاکستان میں بھی سنجیدہ سائنس اور ذاتی نظریات سے ہٹ کر جدید علوم کا حصول ممکن ہو گا۔

پیوستہ رہ شجر سے اُمید بہار رکھ!!


معرکہ بلاط الشہداء اپنی اہمیت کے لحاظ سے دنیا کی 15 اہم ترین جنگوں میں شمار کیا جاتا ہے، یہ وہ جنگ تھی کہ اگر مسلم فوجیں...
30/09/2023

معرکہ بلاط الشہداء اپنی اہمیت کے لحاظ سے دنیا کی 15 اہم ترین جنگوں میں شمار کیا جاتا ہے، یہ وہ جنگ تھی کہ اگر مسلم فوجیں یہ معرکہ جیت جاتیں تو یورپ میں اہل اسلام کی حکمرانی کا خواب پورا ہو جاتا۔ 732ء میں فرانس کے ساتھ بلاط الشہداء کے معرکے میں اسلامی فوج کے سپہ سالار عبدالرحمن الغافقی شہید ہوئے، اس پر فرانسی اس قدر خوش ہوئے کہ 732 برانڈ شراب بنائی۔ 13 سو سال بیت جانے کے باوجود آج بھی یہ شراب پورے فرانس میں مقبول ہے اور اسی معرکے کی مناسبت سے ہی پی جاتی ہے. شراب کا نام 'چارلس مارٹل' ہے جو 'بلاط الشہداء' معرکے میں فرانسی فوج کا کمانڈر تھا.

ڈومز ڈے والٹ یہ زیر زمین خزانہ یہ بینک ناروے میں موجود ہے ناروے کے ایک جزیرے کے اوپر موجود پہاڑ کے اندر یہ والٹ بنایا گی...
29/09/2023

ڈومز ڈے والٹ
یہ زیر زمین خزانہ یہ بینک ناروے میں موجود ہے ناروے کے ایک جزیرے کے اوپر موجود پہاڑ کے اندر یہ والٹ بنایا گیا ہے اسے انسانی وجود کے لیے خاص طور پر اہم گردانا جاتا ہے
اس کے اندر کوئلہ گیس یا قدرتی تیل موجود نہیں ہے نا ہی اس کے اندر کوئی دوسری قیمتی دھات جیسا کہ سونا یا چاندی موجود ہے بلکہ اس کے اندر بیج موجود ہیں جنہیں پوری دنیا سے اکھٹا کیا گیا ہے
یہ بیج لاکھوں کی تعداد میں ہیں جو کہ 93000 اقسام کی فصلوں کے بیج ہیں ان سب کو گلوبل سیڈ والٹ میں رکھا گیا ہے تاکہ عالمی جنگ ہو تو باقی رہ جانے والی انسانیت کے لیے ان سے کام لیا جا سکے
یہ انسانی تاریخ کا بیجوں کا سب سے بڑا خزانہ ہے اور یہ بہت اہمیت کا حامل بھی ہے اور اس کو محفوظ کرنے کے لیے ناروے کے جزیرے سے ذیادہ کوئی دور دراز مقام تلاش کرنا تقریباً ناممکن سی بات ہے....

قدیم یونان میں ایک پہلوان تھا جس کا نام مائیلو Milo تھا. یہ اُس دور میں چھ دفعہ اولمپک جیت چکا تھا. اس پہلوان کی پہچان ت...
28/09/2023

قدیم یونان میں ایک پہلوان تھا جس کا نام مائیلو Milo تھا. یہ اُس دور میں چھ دفعہ اولمپک جیت چکا تھا. اس پہلوان کی پہچان تھی یہ ایک بڑے بیل کو اپنے کندھے پر لے کر چلتا تھا. طاقت کا یہ نظارہ ہی اس کے مخالفین کیلئے کافی ہوتا. وہ جنگ سے پہلے ہی جنگ ہار جاتے تھے.
فرض کیا آپ بھی کورڈن گاوں میں ہوتے اور دیکھتے ملو ایک بیل کندھے پر بٹھائے چل رہا ہے تو آپ کیا کرتے..؟ آپ بھی ایک بیل کو اٹھانے کی کوشش کرتے اور ناکام ہو جاتے. لیکن ملو نے کسی کو دیکھ کر بیل نہیں اٹھایا تھا. اس نے بیل کے بچے کو سارا دن کندھے پر گھمانے سے یہ سفر شروع کیا تھا. تب شائد لوگ اس پر ہنستے ہوں گے.
روزانہ بیل کے بچھڑے کو کندھے پر بٹھا کر گھومنے والے ملو کی طاقت بیل کے بچے کی بڑھتی جسامت کے ساتھ بڑھتی چلی گئ. یہاں تک کہ اب یہ دیکھنے والوں کیلئے حیرت کے دور میں داخل ہوگئی. ملو اب اس جسامت کا بیل لیکر گھوم رہا ہوتا تھا جس کا دوسرا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا.
مایوسی اپنی صلاحیت اپنی طاقت اور اپنا مقام کسی ایسے فرد کے ساتھ تولنے میں ملتی ہے جس کے ماضی کے سفر سے ہم آگاہ نہ ہوں. آپ بھی یہ سفر کسی بھی وقت شروع کر سکتے ہیں، لیکن آج کے اس مقام کیلئے شروعات کا یہ سفر شرط ہے.
ریاض علی خٹک

28/09/2023

"ہر سال لاکھوں بچے میڈیکل/انجینئرنگ کالج میں داخلے اور سی ایس ایس / پی ایم ایس میں بار بار ناکام ہونے کے باوجود اس لاحاصل کی خواہش میں اپنی زندگی کے سنہری سال ضائع کر دیتے ہیں۔

کیوں؟

کیونکہ ان کو سکھایا جاتا ہے کہ بار بار کوشش کرنا کامیابی کی ضمانت ہے۔ اور جب ان کو بار بار کوشش کے باوجود کامیابی نہیں ملتی تو یہ بیچارے ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ متشدد ہو جاتے ہیں یا پھر چڑچڑے ہو کر معاشرے میں ہر ترقی یافتہ شخص سے نفرت کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

جبکہ

بار بار ناکامی کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کی کوشش میں کمی ہے بلکہ اس مطلب یہ ہے کہ یہ لائف گول آپ کے لئے بنا ہی نہیں۔

ان کو سب سے بڑی مثال جو دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ؛

تھامس ایڈیسن نے اتنے ہزار تجربے کئے مگر وہ نا کام رہا لیکن اس نے کوشش کرنا نا ترک کی اور آخر کار بلب ایجاد کیا۔

یا

نپولین بوناپارٹ غار میں تھک ہار کر بیٹھ گیا تھا پھر اس نے چیونٹی کو دیکھا وہ بار بار گر کر اٹھ رہی تھی اور وہ کامیاب ہوئی اور اِس کو دیکھ کر بوناپارٹ بھی کامیاب ہوا۔

مگر جو بتایا نہیں جاتا وہ یہ ہے کہ؛

تھامس ایڈیسن کی زندگی کا مقصد بلب ایجاد کرنا کبھی نہیں تھا۔ جس دوران وہ بلب بنانے کی کوششوں میں تھا اس دوران اس نے 1092 دیگر نئی چیزیں بنائیں اور ان کو اپنے نام کرایا۔ ایک ایسا شخص جو کہ ہمہ جہت تھا اس کو ہم یک جہت دکھا کر اپنے بچوں کو ایک لاحاصل کی تمنا میں چھوڑ دیتے ہیں۔

بوناپارٹ ایک جنگجو تھا۔ اس کے پاس ایک ہی آپشن تھی یا مر جائے یا زندہ رہنے کے لئے لڑے۔ اور اس نے لڑنا پسند کیا۔

مگر

نا ہی زندگی ایک جنگ ہے اور نا ہی CSS/MDCAT ایک میدان جنگ، جس کو کلئیر کرنا کسی بھی بچے کے لئے بہت ضروری ہے۔ ان میں ہر کوئی ناکام ہوتا ہے بلکہ بڑے بڑے بائیولوجسٹ جنہوں نے نوبل انعام جیتے وہ میڈیکل ڈاکٹر نہیں تھے. بلکہ ایک نارمل طالب علم تھے مگر آج پوری میڈیکل ڈاکٹرز کی پریکٹس انکے تجربوں کی مرہون ہے۔

اس لئے اپنے بچوں کو یہ سکھانا چاہیے کہ ایک لائف گول کے نا ملنے پہ اسی کے پیچھے پڑ جانا نری حماقت ہے خاص کر اس کے جو آپ کو بچپن میں بتایا گیا۔ زندگی بہت وسیع ہے یہاں آگے وہی جاتا ہے جو اپنے پلان بدلنا جانتا ہے۔ نہیں یقین تو سٹیو جابز سے لیکر مارک زکر برگ تک کو دیکھیں ان سب کی زندگی کا گول ہاورڈ یا سٹین فورڈ سے ڈگری لینا تھا ناکام ہوئے مگر گول بدل کر دنیا بدل رہے ہیں۔

ایلون مسک کا لائف گول فزکس میں آگے جانا تھا مگر اس نے پے پال کو بنایا، پے پال جتنی کامیاب کوئی ویب سائٹ نہیں تھی مگر اس نے اس کو بیچا اور ٹیسلا کو بنایا ٹیسلا کے بعد اس نے اسپیس ایکس کو بنایا۔ اگر وہ ایک ہی گول کے پیچھے رہتا کہ اس نے فزسسٹ بننا ہے سائنسدان بننا ہے تو آج وہ دنیا کا کھرب پتی شخص نا ہوتا۔

آپ جیک ماء کو دیکھ لیں اسکی زندگی کا مقصد ایک نوکری پانا تھا جو اس کی روزی روٹی چلا سکے۔ ہر انٹرویو میں ناکام ہونے کے بعد علی بابا بنائی مطلب لائف گول بدل کر، اور آج امازون کے بعد سب سے بڑی کمپنی یہی ہے اور وہ دنیا کا امیر ترین شخص ہے۔

لیکن پیسہ سب کچھ نہیں۔

عموما یہاں CSS/MDCAT وغیرہ کرنے کا مقصد پیسہ کمانا ہے جو کہ ایک سراب سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ پیسہ دوسرے شعبوں میں ان سے حد درجہ زیادہ ہے اور ان میں مواقعے بھی مگر معلومات کی کمی کی وجہ سے والدین انکی طرف نہیں دیکھ پاتے اوپر سے بچوں کو کچھ نیا سوچنے کا سکھایا ہی نہیں جاتا۔

سو اپنے بچوں کو اس سراب سے نکالیں اور اگر آپ اس میں پھنسے ہیں تو خود کو نکالیں۔ زندگی کا مقصد بدلنا ایک نارمل بات ہے۔ بار بار ناکامی کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کی کوشش میں کمی ہے بلکہ اس مطلب یہ ہے کہ یہ لائف گول آپ کے لئے بنا ہی نہیں۔ سو اس کو بدلنا ایک عقلمندانہ فیصلہ ہے۔"

Address

Mirpur
10250

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Curious Omair posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share