Akhtar Ali Abu Ahmad

Akhtar Ali Abu Ahmad Abu Ahmad

09/05/2024
09/05/2024
09/05/2024
24/04/2024

مراد سعید کا ٹویٹ | 22 اپریل 2024

"
رجیم چینج آپریشن کے بعد ایک افغان شہری کو عمران خان کو رستے سے ہٹانے کا ٹاسک دیا گیا۔ پختونخواہ پولیس اور سی ٹی ڈی نے کاروائی کرکے گرفتار کیا۔ موصوف کے پاس سرحد کے دونوں اطراف جو اہم ذمہ داریاں تھیں اور عوام میں جو ان کا پروفائل تھا وہ تو تشویش ناک تھا ہی، ان کی گرفتاری کا مقام اور ان کو چھڑوانے کے لیے جس سطح پر کوششیں کی گئیں وہ تفصیلات اور بھی ہولناک تھیں۔

عمران خان پورے پاکستان میں جلسے کر رہے تھے، اسی سلسلے کا ایک جلسہ صوابی میں بھی تھا، اطلاع موصول ہوئی کہ عمران خان کے ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ بروقت اطلاع ملنے پر پلان ناکام ہوا۔ جس شخص کو یہ ٹاسک سونپا گیا تھا، موصوف ڈبل ایجنٹ تھے۔ دلچسپ بات یہ کہ کچھ ہی عرصہ بعد ایک پڑوسی ملک میں ایک ایسے حملے میں ان کی ہلاکت ہوگئی جس کی ذمہ داری دونوں جانب سے قبول کی گئی۔

پھر وہ دن بھی سب کو یاد ہی ہوگا کہ جب خان صاحب کے ہیلی کاپٹر کی کریش لینڈنگ ہوئی تھی۔ معلوم ہوا ہیلی کاپٹر میں غلط فیول ڈلوایا گیا تھا۔ بتایا گیا تحقیقات میں کچھ نہیں نکلنا کیونکہ فیول ڈلوانا جن کی ذمہ داری ہے رپورٹ بھی انہی نے مرتب کرنی تھی۔

پنجاب میں ایک جلسے سے واپسی پر اس بات پر اصرار کیا گیا کہ خان صاحب ایک مخصوص گاڑی میں سفر کریں۔ اور سفر کے آغاز کے کچھ ہی دیر بعد گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی۔ دلچسپ بات کہ اس واقعہ کی تحقیقات میں بھی کچھ خاص نہیں نکلا۔

وزیر آباد حملے کے محرکات اور اس سے پہلے کے واقعات تو سب کے سامنے ہی ہیں، کیسے توہین مذہب کا بیانیہ بنایا گیا، جسے ٹاؤٹ صحافیوں کے علاوہ نیشنل ٹی وی پر بھی چلایا گیا اور پھر ایک “مذہبی جنونی” نے عمران خان پر قاتلانہ حملہ کردیا۔ پھر کیسے ملزم کے بیانات پولیس ریکارڈ کرکے میڈیا سے چلواتی رہی، کہاں سے اس کا مقدمہ لڑا جارہا ہے اور کیسے اپنی حکومت ہوتے ہوئے بھی عمران خان کی ایف آئ آر تک نہ درج ہوسکی۔

عمران خان پر قاتلانہ حملہ کے بعد بنی گالہ کے باہر لگے کارکنان کے کیمپ زمان پارک منتقل ہوگئے۔ بنی گالہ میں بھی متعدد بار مشکوک لوگوں کی جانب سے کیمپس میں تعلقات بنانے اور انٹر ہونے کی کوششیں ہوتی رہی تھیں۔ زمان پارک سے چار دفعہ مشکوک افراد پکڑے گئے، جنوبی پنجاب کے کیمپ سے ایک بندہ پکڑا گیا کارکن اس کو سائیڈ پر لے جا کر پوچھ تاچھ کر ہی رہے تھے کہ پولیس اس کو آکر لے گئی، بعد میں کوئی جواب نہیں کہ کون تھا، کہاں سے آیا تھا، کس نے بھیجا تھا۔ جب خطرہ ہی تحفظ دینے والوں سے ہو تو بندہ شکایت کہاں لے کر جائے؟

زمان پارک کی رہائش گاہ پر خودکش حملے کی اطلاعات تھیں۔ ہم نے بلٹ پروف گیٹ اور چاردیواری کے ساتھ ریت کی بوریاں رکھوانے کا انتظام کیا تو مزدوروں کو کام کرنے سے منع کردیا گیا۔ ریاست مذاق اور بیانیے بناتی رہی کارکن اپنے لیڈر کی حفاظت کے لیے خود بوریاں لگاتے رہے۔

۱۴ مارچ کو پولیس زمان پارک پہنچی، ۱۸ مارچ کو عمران خان نے عدالت پیش ہونا ہی تھا، اس سے پہلے بھی پیش ہوتے رہے تھے۔ پھر بھی ایسا آپریشن شروع ہوا جیسے کسی دہشت گرد کو گرفتار کرنے آئے تھے۔ عوام نے تو واٹر کینن اور شیلز دیکھے، چھتیس خ*ل گولیوں کے میں نے خان صاحب کے گھر کے باہر سے اٹھا کر دیے۔ آئی جی پلاسٹک کی بوتلوں کے پٹرول بم پر پریس کانفرنس کرتے رہے ان کی فورس سابقہ وزیر اعظم کے گھر پر فائرنگ کرتی رہی۔

ایک طرف یہ رویہ تھا ریاست کا دوسری جانب بیانیہ بنایا جارہا تھا کہ زمان پارک میں دہشتگرد موجود ہیں۔ ہمیں خدشہ ہوا کہ یہ کسی فالس فلیگ آپریشن کا ارادہ رکھتے ہیں سو کیمپس میں سیکیوریٹی بڑھا دی گئی۔ اسی دوران کارکنان نے کیمپ سے ایک ادارے کا اہلکار پکڑا، انہی اہلکاروں کے ذریعے کیمپوں میں اسلحہ رکھوانے کا پلان تھا، اس اہلکار کو پرویز خٹک صاحب کارکنان سے چھڑا کر لے گئے۔۔ ۱۸ مارچ کا ڈیتھ ٹریپ بھی لمحہ بہ لمحہ کیمروں میں محفوظ ہے۔

مارچ کے آخری ہفتے میں عمران خان کو قتل کرنے کے ایک اور منصوبے کی اطلاع ملی۔ مبینہ طور پر یہ والا منصوبہ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے تیار کیا گیا تھا۔ دی رپورٹرز پروگرام میں اس منصوبے کا تذکرہ ہوا اور سو منصوبہ لیک ہونے کے سبب کٹائی میں پڑ گیا۔ لاہور کے چند افسران کی جانب سے قیادت کو متنبع کیا گیا کہ اس معاملے پر زیادہ بات نہ کریں۔ چونکہ یہ منصوبہ سیاسی پارٹی کا تھا، اداروں نے تصدیق کی کہ اطلاع مصدقہ تھی لیکن تحقیقات کی پیشرفت سے آگاہ نہیں کیا۔

عمران خان کی عدالتی پیشیوں اور ریلیوں کے دوران جیسا رویہ ریاستی اداروں کی جانب سے رکھا گیا، جیسے ان کی سیکیوریٹی واپس لی گئی اور ہماری ذاتی سیکیوریٹی کے نظام کو بھی بار بار مفلوج کیا گیا۔ جیسے ہمارے سیکیوریٹی پر معمور لوگوں کو بار بار اٹھایا جاتا رہا۔ یہ سب واقعات ایک ہی کہانی سناتے ہیں۔ اگست ۲۰۲۳ سے عمران خان ریاستی تحویل میں ہیں اور اب جب کہ بشری بی بی کے ٹیسٹس میں اتنی تاخیر کے باوجود یہ واضح ہے کہ ان کے کھانے میں کوئی ایسی شے ملائی گئی ہے جس سے ان کی صحت پر برا اثر پڑا ہے اور عین ممکن ہے کہ یہ اثرات آنے والے دنوں میں ان کی زندگی کے لیے مضر ثابت ہوں، عمران خان کی زندگی کو لاحق خطرات کے حوالے سے کوئی دو رائے نہیں رہ جانی چاہئے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کیسے روازنہ کچھ ٹاؤٹس کے ذریعے لپیٹ لپاٹ کر دھمکیاں دی جاتی ہیں تو کیسے ہی انہی اور انہی جیسے دیگر ٹاؤٹس کی جانب سے ان کے اور بشری بی بی کی زندگی کو لاحق خطرات کے حوالے سے بھی بیانیہ بنایا جاتا ہے۔ مقصد ایک ہے عوام کو کنفیوژن میں رکھ کر اپنا مقصد پورا کرنا۔(میں اپنے دوستوں سے بھی کہنا چاہتا ہوں ان کے بیانیوں اور ان کی تشریحات میں الجھنے اور اپنے آج کی فکر میں رہنے کے بجائے براڈر پکچر پر نظر رکھیں۔ عوام کا مفاد، وطن کے ساتھ وفاداری اگر کسی کی سیاست کی ترجیح نہیں بھی ہے تو یاد رکھیں ان فیملی انٹرپرائزز میں آپ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ہم اور آپ آج جو ہیں اور کل اگر کسی مقام تک پہنچ سکتے ہیں تو اس کا دارومدار صرف عمران خان کے نظریے پر ہے۔ خان صاحب کے ناحق قید، ان کی زندگی کو لاحق خطرات کا ذکر کریں۔ ان کے تحفظ کا سوال اٹھائیں۔ عمران خان اور بشری بی بی ریاستی تحویل میں ہیں، بنی گالہ سے لے کر اڈیالہ تک کا کنٹرول آئی ایس آئی کے پاس ہے۔ میں صاف اور واضح الفاظ میں ایک مرتبہ پھر دہراتا ہوں جنگل کا بادشاہ عمران خان کو ختم کرنے کا اعادہ کرچکا ہے۔ عوامی ریکشن کے پیش نظر یہ منصوبہ سلو پوائزننگ کے ذریعے بھی عمل میں لایا جاسکتا ہے، جس سے ان کی طبیعت بتدریج بگڑنا شروع ہوگی۔ تاثر یہ دیا جائیگا کہ عمران خان ڈپریشن کا شکار تھے اور اس سبب (خدانخواستہ) حرکتِ قلب بند ہونے سے ہلاک ہوئے یا خودکشی کرنے پر مجبور ہوئے۔ بہرطور اس منصوبے پر عملدرآمد متعدد مرتبہ کرنے کی کوشش کی جاچکی ہے اور کسی کو اس معاملے میں کوئی گمان نہیں رہنا چاہئے یہ کوشش جاری رہے گی۔ وللہ خیر الماکرین."

24/04/2024

‏خیبر پختونخوا نے پارٹی کے خلاف ووٹ دیکر ایک بار پھر موروثی سیاست کو مسترد کردیا، جان کی قربانی دینے کے باوجود پارٹی نے ریحان زیب کو ٹکٹ نہیں دیا لیکن لوگوں آج ریحان زیب کو انصاف دلا دیا

نظریاتی ورکرز کو عزت دو 💔🙏🏻

30/03/2024
30/03/2024
30/03/2024
30/03/2024

*‏فرعون کا دریائے نیل میں ڈوبنے کا کوئی پروگرام نہیں تھا ، مگر ڈوبنا پڑا🚨 شداد اگلے سینکڑوں سال اپنی جنت میں عیاشیاں کرنا چاہتا تھا ، مگر دروازے پر پہنچ کر مر گیا 🚨نمرود کی پلاننگ تو کئی صدیاں اور حکومت کرنے کی تھی ، مگر ایک مچھر نے مار ڈالا🚨 ہٹلر کے ارادے اور بھی خطرناک تھے مگر حالات ایسے پلٹے کہ خودکشی پر مجبور ہوا 🚨دُنیا کے ہر ظالم کو ایک مدت تک ہی وقت ملتا ہے۔ جب اللہ کی پکڑ آتی ہے تو کچھ کام نہیں آتا سارا غرور ، گھمنڈ اور تکبر یہیں پڑا رہ جاتا ہے*

28/03/2024
18/03/2024
17/03/2024
17/03/2024
10/03/2024
10/03/2024

Address

Mingora

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Akhtar Ali Abu Ahmad posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Akhtar Ali Abu Ahmad:

Videos

Share


Other Digital creator in Mingora

Show All