Muhammad.Sohail.Akram Offical

Muhammad.Sohail.Akram Offical My name is Muhammad Sohail Awan This page I will make the page for the news & information

احمد شہزاد 🗣️رضوان کواگر کپتان بنانا ہے تو بابر اور رضوان کی سوچ میں زیادہ فرق نہیں ہے دونوں دفاعی سوچ رکھتے ہیں ٹیم سےپ...
03/10/2024

احمد شہزاد 🗣️
رضوان کواگر کپتان بنانا ہے تو بابر اور رضوان کی سوچ میں زیادہ فرق نہیں ہے دونوں دفاعی سوچ رکھتے ہیں ٹیم سے
پہلے اپنے لیے سوچتے ہیں ، آپ کی پوری ٹیم میں اس وقت ایک ہی میچ وننگ پلیئر موجود ہے وہ ہے فخرزمان اگر فخر کو زمہ داری سونپ دی جائے تو ٹیم کی سوچ بدل سکتی ہے کیونکہ فخر خود کی ریکارڈ کےلیے نہیں کھیلتا ہمیشہ ٹیم کے لیے کھیلتا ہے اور خود غرضی سے پاک ہے فخر سے بیسٹ آپشن اپ کے پاس نہیں ہے

| |

سوزوکی پاکستان نے بولان وین  المعروف کیری ڈبه کی پروڈکشن ختم کرنے کا اعلان کردیا۔۔۔ ایک تاریخ اپنے اختتام کو پہنچی ۔۔   ...
25/09/2024

سوزوکی پاکستان نے بولان وین المعروف کیری ڈبه کی پروڈکشن ختم کرنے کا اعلان کردیا۔۔۔ ایک تاریخ اپنے اختتام کو پہنچی ۔۔

انتہائی افسوس ناک خبر 💔روالپنڈی سے ہری پور جانے والی وین اور ڈمپر حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہوگئییاد رہے یہ حا...
25/09/2024

انتہائی افسوس ناک خبر 💔
روالپنڈی سے ہری پور جانے والی وین اور ڈمپر حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہوگئی
یاد رہے یہ حادثہ ٹیکسلا واہ کینٹ بیرئیر گیٹ نمبر 2 کے سامنے پیش ایا ہے
اللہ پاک جاں بحق افراد کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرماۓ امین

یوں لگتا ہے کہ ایمان ، ایمانداری اور اصول پسندی بچی ہی ان لوگوں میں ہے ۔۔۔۔۔  اسرائیل کے کلب کی بہت بڑی پیشکش ٹھکرا دی ۔...
22/09/2024

یوں لگتا ہے کہ ایمان ، ایمانداری اور اصول پسندی بچی ہی ان لوگوں میں ہے ۔۔۔۔۔ اسرائیل کے کلب کی بہت بڑی پیشکش ٹھکرا دی ۔۔۔۔۔ ہمارے والے تو پیپسی اور کوکاکولا کے معمولی سے اشتہار نہ چھوڑیں ۔
Norwegian footballer Ole Sæter, who is also eligible to represent the Pakistan team, has reportedly rejected a huge monetary offer of €800,000 from Israeli club Maccabi Haifa FC

حمیر حیات خان روکھڑی کی نماز جنازہ کل بروز منگل صبح 10 بجے ہاکی سٹیڈیم میانوالی میں ادا کی جائے گی ۔
09/09/2024

حمیر حیات خان روکھڑی کی نماز جنازہ کل بروز منگل صبح 10 بجے ہاکی سٹیڈیم میانوالی میں ادا کی جائے گی ۔

اس یورپی پرندے نے جس کے ساتھ ٹریکر بندھا تھا صرف 42 دنوں میں 10000 کلومیٹر سفر طے کیا یعنی اوسط تقریبا 230 کلومیٹر روزان...
07/09/2024

اس یورپی پرندے نے جس کے ساتھ ٹریکر بندھا تھا صرف 42 دنوں میں 10000 کلومیٹر سفر طے کیا یعنی اوسط تقریبا 230 کلومیٹر روزانہ۔ حیرت انگیز طور پر اس نے واپس فن لینڈ جانے کے لئے شمال کی سیدھی لائن کیسے لی۔ صرف ایک دفعہ یہ مادہ پرندہ سمندر کو avoid کرنے کو دریاے نیل کی طرف مڑی لیکن پھر اس نے اپنی لائن سیدھی کر لی۔ انسان ٹیکنالوجی پہ بھروسہ کرتا ہے جبکہ جانور اور پرندے اپنی جبلت پہ،،
ویسے حیرت ہے یہ پہلے فن لینڈ سے موسم سرما گزارنے ساؤتھ افریکہ آئ پھر دوبارہ چلی گئی اور اس 20 ہزار کلومیٹر کے سفر میں اسے کسی نے نقصان نہیں پہنچایا۔

بھیرہ موٹروے ایم-2 سالم انٹر چینج کے قریب 4 لاشوں کی میڈیکل رپورٹ کے بعد موت کیوجہ وجہ سامنے آ گئی۔۔پچھلے ہفتے بھیرہ موٹ...
03/09/2024

بھیرہ موٹروے ایم-2 سالم انٹر چینج کے قریب 4 لاشوں کی میڈیکل رپورٹ کے بعد موت کیوجہ وجہ سامنے آ گئی۔۔

پچھلے ہفتے بھیرہ موٹروے پر بیکری سے جوس اور پیٹیز کھانے کے بعد چار افراد موت کے منہ میں چلے گئے ۔ دو گھر اجڑ گئے ۔ ان کی موت بھی معمہ تھی جو آج حل ہوا ۔ بہت سے لوگ جوس کو موت کی وجہ قرار دے رہے تھے ۔ آج ڈاکٹرز اور پولیس نے آخر موت کی وجہ معلوم کر ہی لی ۔
زندہ بچ جانے والے ڈرائیور عمر قاسم کے معدے کے سیمپل لیے گئے ۔ سیمپل سے پتا چلا کہ پیٹیز میں زہر موجود تھا ۔ اور یہ زہر ان پیٹیز سے میچ کر گیا جو پہلے روز عمر قاسم کے بیان کے بعد پولیس نے بیکری سے قبضے میں لی تھیں ۔ یعنی جو قیمہ ان میں استعمال ہوا وہ مضر صحت یا کسی بیکٹریا کی وجہ سے زہر بن گیا تھا جو جان لیوا فوڈ پوائزننگ کی وجہ بنا۔ عمر قاسم قے ہونے کی وجہ سے بچ گیا ۔ پولیس کے مطابق کچھ پیٹیز کے اندر سے چھپکلی کی باقیات بھی نکلی ہیں۔ بیکری کا نام گورمے بیکری ہے ۔ اور یہ بیکری خانقاہ ڈوگراں بھیرہ موٹروے کے قریب ہے ۔ نام اس لیے لکھا کہ باقی مسافر بھی محتاط رہیں ۔ بیکری کی بنی ہوئی چیزوں سے ویسے بھی اجتناب کرنا چاہیے لیکن اس موسم میں جب ہر طرف حشرات الارض اور چھپکلیوں اور چوہوں کی بہتات ہوتی ہے کبھی بھی بیکری کی بنی کوئی چیز مت خریدیں۔ نہ تو اس ملک میں ہائی جین کا خیال رکھا جاتا ہے اور نہ ان بیکریوں پر کوالٹی یا تازگی چیک ہوتی ہے ۔ تو زہر کا کون پتا چلائے ۔ اگر کوئی پکڑا بھی جائے تو اتنا تگڑا ہوتا ہے کہ چند لاکھ دے کر چھوٹ جاتا ہے ۔۔۔۔ جیسے بھیرہ موٹر وے کی بیکری ابھی تک سیل نہیں ہوئی نہ مالکان کو پکڑا گیا ۔ اس لیے اپنی اور اپنے بچوں کی جان بچانے کے لیے ان سے بچ کے رہیں تو اچھا ہے ۔ گھر کا صاف ستھرا پکا ہوا کھانا ساتھ رکھ کر سفر کریں

ہنی ٹریپ: خاتون کی آواز میں جھانسہٹیلی کام اور انٹرنیٹ کے فروغ کے بعد ڈاکو بھی اس کو اپنے مفاد میں استعمال کر رہے ہیں۔ ڈ...
30/08/2024

ہنی ٹریپ: خاتون کی آواز میں جھانسہ

ٹیلی کام اور انٹرنیٹ کے فروغ کے بعد ڈاکو بھی اس کو اپنے مفاد میں استعمال کر رہے ہیں۔ ڈی آئی جی عرفان بلوچ، جو شمالی سندھ میں بطور ایس ایس پی فرائض سر انجام دیتے رہے ہیں، بتاتے ہیں کہ سندھ میں گھوٹکی ضلع سے خواتین کی آواز میں بات کر کے لوگوں کو جھانسہ دے کر اغوا کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو بعد میں شکارپور اور کشمور اضلاع تک پہنچ گیا۔

بقول ان کے اس کی ابتدا گھوٹکی کے کوش قبیلے کے جرائم سے وابستہ ڈاکوؤں نے کی تھی جو خود خواتین کی آواز میں بات کرتے تھے۔

ایس ایچ او انسپکٹر عبدالشکور لاکھو کہتے ہیں کہ ’فون پر بات کرنے کے لیے ڈاکوؤں نے ایسی خواتین بھی رکھی ہوئی ہیں جو لوگوں کے ساتھ رابطہ کرتی ہیں اور کسی نہ کسی طرح سے لوگوں کو یہاں آنے کے لیے آمادہ کر لیتی ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’ڈاکوؤں نے کچھ خواتین پنجاب سے منگوائی ہیں، کچھ انھوں نے اپنی عورتیں رکھی ہوئی ہیں۔ فرض کریں اگر کوئی سندھی بولنے والا رابطے میں آئے گا تو سندھی میں عورت بات کرے گی، کوئی اردو بولنے والا آ گیا تو اردو میں بات کرے گی، پشتو والا آگیا تو پشتو زبان والی عورت بات کرے گی۔‘

پولیس کے مطابق ڈاکوؤں کے ’ہنی ٹریپ‘ کا شکار بننے والے افراد اپنی گاڑی، مسافر کوچ یا ہائی ایس میں آتے ہیں، پھر ڈاکوؤں کا سہولت کار ان کو موٹر سائیکل پر لینے پہنچ جاتا ہے اور انھیں بتاتا ہے کہ ’میڈم نے بھیجا ہے۔ وہ انتظار کر رہی ہیں۔‘

اس دوران کسی ناکے پر پولیس کی چیکنگ چل رہی ہو تو بھی پولیس کو یہ شبہ تک نہیں ہوتا کہ متاثرہ شخص موٹر سائیکل سوار کا رشتہ دار، دوست ہے یا مغوی۔

وہ کہتے ہیں کہ زیادہ تر واقعات میں متاثرہ شخص خود موٹر سائیکل پر بیٹھ کر جاتا ہے کیونکہ مغوی کو پتہ نہیں ہوتا ہے کہ آگے جا کر وہ اغوا ہو جائے گا۔

’میڈم آپ کا انتظار کر رہی ہیں۔۔۔‘ کچے کے ڈاکو کاروبار یا محبت کا جھانسہ دے کر کیسے لوگوں کو اغوا کرتے ہیں(یہ مضمون جون 2...
30/08/2024

’میڈم آپ کا انتظار کر رہی ہیں۔۔۔‘ کچے کے ڈاکو کاروبار یا محبت کا جھانسہ دے کر کیسے لوگوں کو اغوا کرتے ہیں

(یہ مضمون جون 2023 میں پہلی بار شائع کیا گیا تھا)

ساجد علی کے موبائل کی گھنٹی بجی اور سامنے سے زنانہ آواز میں بات کا آغاز ہوا اور تاثر دیا گیا جیسے یہ رانگ نمبر ہے۔ بعد میں اسی نمبر سے روزانہ کالز آنے لگیں اور گھنٹوں بات چیت ہونے لگی۔

چندہ ماہ میں اس رومانوی کہانی نے اس وقت نیا رخ اختیار کر لیا جب ساجد کو کزن کے ساتھ اغوا کر لیا گیا۔

شمالی سندھ بالخصوص گھوٹکی، شکارپور اور کشمور کندھ کوٹ میں خواتین کی آواز میں فون کالز اور سوشل میڈیا کے ذریعے اغوا کی وارداتوں کا رجحان عام ہو چکا ہے، جس میں اب ڈاکو اغوا کی وارداتیں نہیں کرتے بلکہ مغوی خود ڈاکوؤں کے پاس اغوا ہونے کے لیے پہنچ جاتا ہے۔
میرپور ماتھیلو میں ساجد علی سے جب ملاقات ہوئی تو وہ نویں جماعت کا امتحان دے کر واپس آئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ ان کا چند ماہ پہلے مومل (فرضی نام) سے فون پر رابطہ ہوا تھا، چند ماہ تک بات چیت کا سلسلہ جاری رہا، اور پھر اس نے کہا کہ ’ہم تو اب ایک کنبہ ہیں ہمیں اب ملاقات کرنی چاہیے، لہذا رانوتی ( کچے کا علاقہ) میں آ جاؤ۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے اکیلے جانے کے بجائے اپنے کزن کو ساتھ چلنے کو کہا۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’جب ہم متعلقہ جگہ پر پہنچے تو وہاں موٹر سائیکل پر سوار ایک بندہ آیا جس نے کہا کہ مجھے مومل نے بھیجا ہے، میرے پیچھے پیچھے آجاؤ۔ جب وہ پکے سے کچے کے حفاظتی بند پر پہنچے تو وہاں چار لوگ اور آگئے جن کے پاس کلاشنکوف تھیں۔ انھوں نے پہلے تو ہمیں مارا پیٹا اور پھر اغوا کر لیا۔‘

ساجد علی نے بتایا کہ ’اغوا کے دوران راستے میں پانی کا ایک تالاب آیا، اس کو عبور کروایا گیا اور ایک جگہ ہمیں بٹھا دیا گیا اور دھمکی دی کہ ایک کروڑ روپے تاوان لیں گے ورنہ گردن کاٹ کر پھینک دیں گے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’اسی دوران وہاں پولیس پہنچ گئی آدھا گھنٹہ مقابلہ جاری رہا ہے جس کے بعد ڈاکو لڑتے لڑتے وہاں سے فرار ہو گئے۔‘

پنجاب حکومت نے ڈاکوؤں کے سروں کی قیمت بڑھا دیاس واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے کچے کے ’20 خطرناک ڈاکوؤں‘ کے سروں کی قیمت 10...
30/08/2024

پنجاب حکومت نے ڈاکوؤں کے سروں کی قیمت بڑھا دی
اس واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے کچے کے ’20 خطرناک ڈاکوؤں‘ کے سروں کی قیمت 10 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے مقرر کر دی ہے اور اعلان کیا ہے کہ جو ان کے خلاف مخبری کرے گا یا اطلاع دے گا اس کو انعام دیا جائے گا۔

کچے کے علاقے میں رہنے والے جماعت اسلامی کے بااثر رہنما عبدالکریم مزاری کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے کہ ڈاکو کہیں چھپے ہوئے ہیں بلکہ وہ ’سرِعام بیٹھے ہیں۔ (سب کو) ان کے گھر کا اتا پتا بھی معلوم ہے۔ پولیس وہاں جا نہیں سکتی۔ تو سر کی رقم بڑھانے کا کیا فائدہ؟‘

دریں اثنا پولیس کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا ہے کہ مغوی کانسٹیبل احمد نواز کے بدلے جبار اندھڑ لولائی کو ڈاکوؤں کے حوالے کیا گیا ہے۔ پولیس کے اعلیٰ حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ جبار اندھڑ کے خلاف پولیس ریکارڈ کے مطابق چار مقدمات درج ہیں جن میں سے ایک مقدمے میں انھیں سزا بھی ہو چکی ہے۔

بی بی سی نے آئی جی پنجاب، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب اور آر پی او بہاولپور سے فون پر یہ پوچھنے کی کوشش کی ہے کہ پولیس اس حملے سے نمٹنے میں کیوں ناکام ہوئی تاہم اس حوالے سے ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا تھا کہ ’بزدلانہ کارروائیاں ملک و قوم کی حفاظت میں جانیں قربان کرنے والی پولیس فورس کا مورال پست نہیں کر سکتیں۔

’کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف پولیس آپریشن بھرپور طاقت سے جاری رہے گا اور جوانوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔‘

مقامی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق پنجاب پولیس نے کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف ’بھرپور کریک ڈائون‘ کے لیے آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے بھی رابطہ کیا ہے اور ڈاکوؤں کے خلاف ’انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔‘

دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے پنجاب اسمبلی کے ممبر ممتاز چانگ کی رائے ہے کہ کچے کا واحد حل وہاں فوج اور سی ٹی ڈی کی موجودگی ہے۔ ’پولیس کو ہٹا کر ان پکٹس پر فوج کو تعینات کیا جائے۔ اگر فوج کو بلوچستان، کراچی اور شورش زدہ علاقوں میں تعینات کیا جا سکتا ہے تو کچے کے علاقوں میں کیوں نہیں؟‘

کچے کا علاقہ کیا ہے؟دریائے سندھ جیسے جیسے جنوب کی جانب بڑھتا ہے اس کی موجوں کی روانی سست اور اس کی وسعت میں اضافہ ہوتا ج...
30/08/2024

کچے کا علاقہ کیا ہے؟
دریائے سندھ جیسے جیسے جنوب کی جانب بڑھتا ہے اس کی موجوں کی روانی سست اور اس کی وسعت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ جنوبی پنجاب کے قریب اس کی وسعت اسے ایک بڑے دریا سے کئی ندی نالوں میں تبدیل کر دیتی ہے جن کے درمیان کئی چھوٹے چھوٹے جزیرے نمودار ہوتے ہیں جن تک رسائی ریتلی زمین اور سڑکوں کی عدم موجودگی میں مشکل ہوتی ہے۔

اسی مشکل کو ڈاکو اپنی آسانی میں بدل کر یہاں پناہ گاہیں بنا کر آس پاس کے علاقوں میں دہشت پھیلاتے ہیں اور پولیس کی دسترس سے دور یہاں پناہ بھی لیتے ہیں اور وقت پڑنے پر قانون نافذ کرنے والوں کا مقابلہ بھی کرتے ہیں۔

یہ ساحلی پٹی جنوبی پنجاب، بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے سنگم پر واقع ہے اور نوآبادیاتی دور سے ڈاکوؤں اور آزادی کے لیے لڑنے والے جنگجوؤں کے لیے چھپنے کا ٹھکانہ رہا ہے۔ یہ علاقہ مختلف عملداریوں کے درمیان واقع ہے جس کی وجہ سے یہاں تک قانون کی رسائی مشکل ہو جاتی ہے۔

جس کچے علاقے کی ہم بات کر رہے ہیں وہ جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان اور راجن پور کے درمیان کا علاقہ ہے۔

یہاں کے رہائشی زمیندار میرل خان بتاتے ہیں کہ کہنے کو تو یہ بمشکل بیس سے تیس کلومیٹر کا علاقہ ہے جہاں دریائے سندھ کا پانی سارا سال موجود رہتا ہے لیکن ندی نالوں کے درمیان جزیروں پر ڈاکووں کی پناہ گاہوں تک پلوں کی عدم موجودگی میں پہنچنا مشکل کام ہے۔

میرل خان کے مطابق اس علاقے کی ساخت ایسی ہے کہ کہیں جنگل ہے، کہیں پانی ہے اور کہیں خشکی۔ اسی لیے پولیس کے لیے یہاں کے ڈاکوؤں سے مقابلہ کرنا اور ان کا خاتمہ کرنا خطروں سے پُر ہوتا ہے اور عام طور پر پولیس کے لیے یہ 'نو گو ایریا' سمجھا جاتا ہے۔

’ڈاکو پولیس کو دشمن قبیلہ سمجھتے ہیں‘اگرچہ پولیس کے جوانوں پر ڈاکوؤں کے اس حملے میں بڑا جانی نقصان ہوا ہے لیکن یہ غیر مت...
30/08/2024

’ڈاکو پولیس کو دشمن قبیلہ سمجھتے ہیں‘
اگرچہ پولیس کے جوانوں پر ڈاکوؤں کے اس حملے میں بڑا جانی نقصان ہوا ہے لیکن یہ غیر متوقع نہیں تھا۔

مقامی پولیس اور لوگوں کا کہنا ہے کہ بظاہر ڈاکو کافی عرصے سے اس حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ حتیٰ کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی ایسے بیان دیتے تھے کہ وہ اپنے ایک ساتھی کے بدلے ’10 پولیس والوں کو ماریں گے۔‘

پولیس پر ہونے والے اس حالیہ ہلاکت خیز حملے کے دوران عمران احمد ملک رحیم یار خان کے ڈی پی او تھے جنھیں دو روز قبل اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس حملے کے حوالے سے کسی پیشگی خطرے کے بارے میں سوال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ہر طرح سے تیار تھے کہ ڈاکو کبھی بھی حملہ کر سکتے ہیں۔‘

عمران ملک بتاتے ہیں کہ وہ خود ماچھکہ گئے تھے اور اس وقت انھوں نے پولیس کانسٹیبلز کا مورال بلند کیا تھا اور انھیں متنبہ کیا تھا کہ کسی بھی خطرے سے نمٹتے ہوئے ایس او پیز پر عمل کریں۔

وہ کہتے ہیں کہ کچے کے علاقے میں ڈیوٹی دینے والے پولیس اہلکاروں کو یہ ہدایات دی جاتی ہیں کہ ’شام کو بلاضرورت نہ نکلیں۔ اپنے ناکے پر رہیں۔ سوشل میڈیا کا استعمال نہ کریں۔‘

اس الزام پر کہ آیا بارش کے دوران پولیس اہلکاروں کی جانب سے سوشل میڈیا استعمال کرنے کی وجہ سے ڈاکوؤں کو ان تک پہنچنے کا موقع ملا تھا، عمران ملک نے بتایا کہ ’جب پولیس والوں کی گاڑی خراب ہوئی تھی تب ان کو سوشل میڈیا بالکل استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا۔

’ہمیں شر گینگ، کوش اور اندھڑ گینگز کی طرف سے تھریٹس تھے۔ ہم الرٹ تھے۔‘

کچے کے سفاک ڈاکو گینگ: ’انھوں نے قرآن چوما اور بچوں کو بغیر تاوان لیے واپس کر دیا‘
17 نومبر 2021
کچے کا علاقہ کیا ہے، ڈاکو یہاں کیوں چھپتے اور کارروائی کرتے ہیں؟
31 مئ 2021
پولیس کے نظام کو چیلنج کرنے والا اندھڑ گینگ جس پر بات کرنے سے ’پولیس بھی کتراتی ہے‘
18 اکتوبر 2021
پولیس ایک ’مخبر‘ کے ذریعے اندھڑ گینگ کے سربراہ جانو اندھڑ کو ہلاک کرنے میں کیسے کامیاب ہوئی؟
28 جولائی 2023
عمران ملک کا کہنا ہے کہ ’کچے میں بسنے والے ڈاکو قبائلیوں کی طرح رہتے اور سوچتے ہیں۔ وہ پولیس کو دشمن قبیلہ سمجھتے ہیں۔‘

ان کے مطابق پولیس کو معلوم ہے کہ کچے کے علاقے میں رہنے والے تمام گینگز کی برادریاں ہیں۔ ’وہ حملے بھی کرتے ہیں اور ان کے کچھ لوگ جو ڈاکو نہیں وہ ڈاکوؤں کے لیے مخبری کرتے ہیں۔ یہ لوگ قتل کا بدلہ لینے پر یقین رکھتے ہیں۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ پولیس جوانوں پر حملے کے ردعمل میں رسپانس سست کیوں تھا تو اس پر انھوں نے کہا کہ ماچھکہ کا کچھ علاقہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں آتا ہے۔ ’رحیم یار خان سے وہاں پہنچنے کے لیے تین سے چار گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں سندھ پولیس کو بھی فوری ردِ عمل دینا چاہیے تھا۔‘

عمران ملک کا دعویٰ ہے کہ یہ رحیم یار خان کے بعض پولیس اہلکاروں کی نااہلی تھی کہ وہ تھریٹ کو سمجھنے کے باوجود بھی اسے ہینڈل نہیں کر پائے جس کی وجہ سے اتنی قیمتی جانیں چلی گئیں۔

23 اگست کو محکمۂ داخلہ پنجاب نے ڈی پی او رحیم یار خان عمران ملک سمیت تین افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔

عمران ملک کچے کے علاقے میں پولیس کے ناکوں پر پرانے اسلحے یا اسلحے کی عدم موجودگی کے الزام کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ ’تمام اہلکاروں کے پاس جدید اسلحے کے باوجود یہ بدقسمت واقعہ ہوا ہے۔‘

خیال رہے کہ پولیس اور کچے کے ڈاکوؤں کے درمیان مخاصمت نئی نہیں ہے۔ جولائی 2023 میں پنجاب اور سندھ کی پولیس نے ایک مخبر عثمان چانڈیہ کے ذریعے رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے کچے کے ڈاکوؤں کے ایک گینگ کے سرغنہ جانو اندھڑ کو کشمور میں ان کے پانچ ساتھیوں سمیت ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

رواں برس مئی میں بگٹی قبیلے کی شاخ کلپر نے سندھ کے سرحدی علاقے گھوٹکی میں کچے کے ڈاکوؤں کے شر گینگ پر حملہ کیا تھا اور اس حوالے سے مقامی پولیس پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ان کی جانب سے ان کی معاونت کی گئی۔

اسی طرح اگست 2024 کے اوائل میں گھوٹکی میں ڈاکوؤں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس میں تین پولیس اہلکار اور چار ڈاکو ہلاک ہوئے تھے۔

جب بی بی سی نے سابق ڈی پی اور رحیم یار خان عمران ملک سے کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف بلوچستان سے آئے کلپر بگٹیوں کی اس حملے میں حمایت کے دعوے کے بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ ’جب آپ سٹریٹیجک فیصلے لیتے ہیں تو اس کے نتائج سامنے آتے ہیں۔‘

خیال رہے کہ اپریل 2023 میں پولیس کی جانب سے کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیا گیا تھا جس کے بارے میں اس وقت کی نگران حکومت نے کہا تھا کہ ایسا ’کچے کے علاقوں میں دہشت گردی میں ملوث افراد کی موجودگی کے ٹھوس شواہد ملنے کے بعد کیا گیا تھا۔‘

جمعرات کی شب ماچھکہ میں کیا ہوا؟تھانہ ماچھکہ کی حدود میں کماد کی گھنی فصلوں کے بیچ و بیچ ایک کچی سڑک پر پولیس کی دو گاڑی...
30/08/2024

جمعرات کی شب ماچھکہ میں کیا ہوا؟
تھانہ ماچھکہ کی حدود میں کماد کی گھنی فصلوں کے بیچ و بیچ ایک کچی سڑک پر پولیس کی دو گاڑیاں رواں دواں تھیں۔

مقامی شہری شاہو کوش کے گھر کے قریب بارش اور کیچڑ میں پولیس کی گاڑیاں اچانک رُک گئیں تو پولیس والوں نے گاڑیوں کو دھکا لگا کر سٹارٹ کرنے کی کوشش بھی کی مگر یہ بے سود رہا۔

ایسے میں پولیس اہلکار تھک کر زمین پہ بیٹھ گئے اور مدد کا انتظار کرنے لگے۔ مقامی لوگوں کے مطابق بعض جوانوں نے اس دوران ٹک ٹاک اور فیس بُک پر ویڈیوز بنا کر شیئر بھی کیں۔ یہ ویڈیوز اب بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں تاہم بی بی سی اس حوالے سے آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا ہے کہ آیا یہ حملے سے کچھ لمحوں پہلے کی ہیں یا نہیں۔

اس حملے پر تھانہ ماچھکہ میں درج ہونے والے مقدمے کے مطابق راکٹ لانچر، جی تھری اور کلاشنکوف سمیت دیگر اسلحے سے لیس 131 ڈاکو کماد کی فصل سے نکل کر سامنے آئے اور ’پولیس کو جان سے مار دینے کی خاطر سیدھی فائرنگ شروع کر دی۔‘

مقامی لوگوں نے اس دوران ہر طرف گولیاں چلنے اور چیخ و پکار کی آوازیں سنیں۔

حکام کے مطابق اس حملے میں موقع پر ہی پولیس کے 12 جوانوں کی ہلاکت ہوئی جبکہ سات اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ کانسٹیبل احمد نواز کو ڈاکو اپنے ساتھ اغوا کر کے لے گئے جن کی اگلے ہی روز سوشل میڈیا پر ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں وہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وزیر اعظم شہباز شریف سے مدد کا مطالبہ کرتے نظر آئے۔

پولیس کے مطابق اس حملے کے لیے ڈاکوؤں کی سربراہی لکھی، منی اور گڈو شر کر رہے تھے۔ پولیس نے کوش گینگ، سیلرا گینگ اور اندھڑ گینگ سمیت 131 جرائم پیشہ افراد کے خلاف قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ ’اس کی جوابی فائرنگ میں انتہائی مطلوب ڈاکو بشیر شر ہلاک ہوئے تھے اور ڈاکو ان کی لاش کے علاوہ سرکاری اسلحہ بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔‘

بلوچستان کی تحصیل بیلہ میں ایف سی کیمپ پر حملہ: ’ماہل بلوچ کو علاقے میں گاڑی چلاتے دیکھا گیا تھازنجیروں میں جکڑا ہوا ایک...
30/08/2024

بلوچستان کی تحصیل بیلہ میں ایف سی کیمپ پر حملہ: ’ماہل بلوچ کو علاقے میں گاڑی چلاتے دیکھا گیا تھا

زنجیروں میں جکڑا ہوا ایک نوجوان ہاتھ جوڑ کر کہتا ہے کہ ’اگر اِن (ڈاکوؤں) کے مطالبے پورے نہ کیے گئے تو یہ مجھے مار دیں گے۔۔۔ اللہ کا واسطہ ہے۔‘ یہ کہتے ہوئے ان کی آواز بھر آتی ہے کہ ’باقی شہید ہو گئے ہیں، مجھے بچا لیں۔‘

یہ نوجوان دراصل صوبہ پنجاب کے جنوبی ضلع رحیم یار خان میں لیاقت پور کے پولیس کانسٹیبل احمد نواز ہیں جن کے اس پیغام کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گذشتہ چند روز سے شیئر کی جاتی رہی ہے۔

وہ معمول کے مطابق کچے کے علاقے ماچھکہ کے کیمپ ٹو سے اپنے باقی 19 ساتھیوں کے ہمراہ ڈیوٹی سے واپس آ رہے تھے جب اُن کی گاڑی کیچڑ میں پھنسی اور پھر ان پر ڈاکوؤں کے گروہ حملہ آور ہوئے۔

صوبہ پنجاب میں کچے کے گینگز کے اس حملے میں 12 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ ڈاکو احمد نواز کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔

تاہم اتوار کو ایک بیان میں رحیم یار خان کے موجودہ ڈی پی او رضوان عمر گوندل نے بتایا ہے کہ کانسٹیبل احمد نواز کو دو روز بعد باحفاظت بازیاب کروا لیا گیا ہے جو پولیس کی ایک ’اہم کامیابی‘ ہے۔

واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سنیچر کو رحیم یار خان کا دورہ بھی کیا اور ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کے اہلِخانہ سے تعزیت بھی کی۔ اس دوران ایک پیغام میں انھوں نے اس واقعے کو افسوسناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کا انتقام لیا جائے گا جبکہ آئی جی پنجاب عثمان انور نے اس موقع پر کہا کہ ’کچے کے ایریا سے تمام شرپسندوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔‘

تاہم 12 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور ان پر راکٹ حملے نے اس علاقے اور یہاں موجود ڈاکو گینگز کی عسکری صلاحیت کے بارے میں نئے سوالات اٹھائے ہیں۔

انا للہ وانا الیہ راجعون ایک اور خطرناک حادثہ ،راولپنڈی میں افسوس ناک حادثہ۔کہوٹہ سے راولپنڈی کی طرف جانیوالی بس کھائی م...
25/08/2024

انا للہ وانا الیہ راجعون
ایک اور خطرناک حادثہ ،راولپنڈی میں افسوس ناک حادثہ۔
کہوٹہ سے راولپنڈی کی طرف جانیوالی بس کھائی میں جا گری 24 کے قریب لوگ جانبحق ھونے اطلاع ھے ،اللہ معاف کرے 💔😭 شناخت میں دشواری پیش آ رہی ھے

25/08/2024

خبردار
روڈ پر مہنگی گاڑی دیکھو تو اپنی جان بچانے کیلئےسائیڈ پر ہوجانا کیونکہ
آج کل پاگل بھی کروڑوں کی گاڑیاں چلا رہے ہیں

بریکنگ نیوز جہاز چوک واں بھچراں میں فائرنگ سے ایک شخص قتل معلوم ہوا ہے کہ محمد اقبال گھنجیرہ جوائے خیل سکنہ شیخالی جہاز ...
23/08/2024

بریکنگ نیوز
جہاز چوک واں بھچراں میں فائرنگ سے ایک شخص قتل
معلوم ہوا ہے کہ محمد اقبال گھنجیرہ جوائے خیل سکنہ شیخالی جہاز چوک واں بھچراں میں سامان کی خریداری کر رہا تھا کہ نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا
ملزمان فرار ہوگئے
واں بھچراں پولیس موقع پر پہنچ کر مزید تحقیق شروع کر دی
جہاز چوک واں بھچراں میں مندی کی وجہ سے رش ہوئے ہیں ٹریفک کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا

ساڈا نیو آئرن مین ڈی پی او محمد اختر فاروق  اللہ کرے ظالم بندا نو روڈ تے لمبا پا کے پتر مارےHighlight ⊕
20/08/2024

ساڈا نیو آئرن مین
ڈی پی او محمد اختر فاروق
اللہ کرے ظالم بندا نو روڈ تے لمبا پا کے پتر مارے
Highlight ⊕

Address

Mianwali
Mianwali
42200

Telephone

+923306570654

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Muhammad.Sohail.Akram Offical posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Muhammad.Sohail.Akram Offical:

Videos

Share