07/08/2023
موبائل بیچیں ایمان نہیں
ہوشیار ہوشیار ہوشیار
نیا موبائل کہیں آپ کو سلاخوں کے پیچھے نہ لے آئے۔
🤳🤳🤳🤳🤳🤳🤳🤳🤳🤳🤳🤳🤳🤳🤳🤳
راولپنڈی راجہ بازار میں واقع موبائل مارکیٹ میں ملک وقار نامی شخص جو دو دکانیں "وقار موبائل زون" کے نام سے چلا رہا ہے جو اس دیس کے باسیوں کو دن دیہاڑے لوٹ رہا ہے۔ چوری شدہ موبائل اور خراب موبائلوں کو IMEI لگا کر نئ پیکنگ کروا کر پرانے موبائلوں کو نیا بنا کر بیچنے کا مکروہ دھندہ بڑی دیدہ دلیری سے کررہا ہے۔ 23 جولائ 2023 کو میں نے اسکی دکان سے چالیس ہزار کا موبائل نیا ڈبہ پیک موبائل خریدا، خوشی خوشی گھر آیا اور چارجنگ پر لگا دیا مسلسل 8 گھنٹے لگاتار چارجنگ کرنے پر بھی موبائل چارج نہ ہوا تو میں نے اپنے ایک دوست سےذکر کیا تو اس کو کچھ شک ہوا، اس نے مجھے کہا کہ اپنے موبائل کا IMEI نمبر مجھے بھیجو۔ تاکہ میں Online اس موبائل کی مکمل تفصیلات چیک کر سکوں۔جب اس نے انٹرنیٹ سے اس موبائل کی تفصیلات چیک کی تو جو ماڈل vivo Y20S میں نے خریدا تھا اس میں موبائل کے اندر vivo v7 کا مدر بورڈ لگا ہوا تھا اور اس کا ہی IMEI استعمال ہو رہا تھا تو دوست نے کہا کہ یہ تو غیر قانونی کام ہے جا کر اس کو موبائل واپس کرو اور پولیس کو مطلع کرو کیونکہ PTA ایسے تمام موبائلوں پر ایکشن لے رہی ہے اور یہ جلد ہی تمہارا موبائل بھی بند ہو جائے گا، پھر میں نے فورا رسید کے اوپر لکھے ہوئے ہیں نمبر پہ دکاندار سے رابطہ کیا تو اس کو میں نے پہلے اسے موبائل چارجنگ نہ کرنے کا مسئلہ بتایا جس پر دکاندار نے فورا چارجر تبدیل کرنے کی حامی بھرلی لیں لیکن میں نے دکاندار کو بتایا کہ اس کے علاوہ ایک اور مسئلہ بھی ہے کہ اس کا ائی ایم ای ائی نمبر تبدیل ہے جو کہ قانوناً جرم ہے اور فراڈ ہے چونکہ میں نے تو ڈبہ پیک لیا ہے اس لیے اس نے کہا ٹھیک ہے آپ دو دن تک دکان پر آ جائیں تو میں اپ کو فون تبدیل کر دوں گا۔ جب میں کل اٹک سے روالپنڈی دکاندار سے موبائل تبدیل کروانے کے لیے گیا تو اس نے اس کے بدلے میں مجھے 34 ہزار کا ایک موبائل دیا جس کو میں نے مکمل طور پر چیک کرنے کے بعد دیا لیکن جو میرا پہلا سیٹ تھا وہ 40 ہزار کا تھا جب میری اس سے کافی بحث ہوئی تو اس نے کہا اب اس کا ڈبہ کھل گیا ہے مجھے اسمیں نقصان ہوا ہے اس لیے میں 34 ہزار والا موبائل 40 ہزار والے کیساتھ تبدیل کرکے دونگا جس پر کافی طویل بحث ہوئی کیونکہ میں نے وہ موبائل فراڈ ایکٹیوٹی کی وجہ سے واپس کیا تھا جس پر کسٹمر کو کسی قسم کے کوئی چارجز نہیں پڑتے ،ایک گھنٹہ طویل بحث کے بعد 34 ہزار والا سیٹ 40 ہزار میں دکاندار کی ہی دھوکہ دہی کیوجہ سے لینا پڑا لیکن افسوس کہ اس نے دوبارہ جو موبائل کی رسید بناکر دی وہ 34 ہزار کی بناکر دی پھر اس پر بحث چل پڑی کہ آپ پیسے 40 ہزار لے رہے ہو اور رسید 34 ہزار کی بنا کر دے رہے ہو لیکن دوبارہ طویل بحث کے بعد بھی وقار موبائل زون کا مالک ملک وقار نہ مانا۔
یہ سارا واقع بتانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ایسے لوگوں سے خصوصی طور پر بچا جائے اور ایسے عناصر کو بے نقاب بھی کیا جائے تاکہ غریب لوگ جو بیچارے اس مہنگائی کے دور میں کسی مجبوری کی وجہ سے موبائل تبدیل کرتے ہیں تو ان کے ساتھ اتنا بڑا دھوکہ اور فراڈ نہ ہو،کیونکہ وہ اس طرح دو نمبری کرکے لوگوں کو بلیک میل بھی کرتے ہیں اور اس کے عوض وہ پیسے بھی کماتے ہیں۔ دکان کی رسید اور Online تفصیلات کی تصاویر پوسٹ میں لگا دی ہیں ہر ذی شعور شخص اس کو دیکھ بھی سکتا ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کی کوشش بھی کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ میں نے اپنی سیفٹی کے لیے پولیس تھانہ راجہ بازار سٹی تھانہ میں درخواست بھی دے کیونکہ اس موبائل کے اندر میری سمیں چلتی رہی کیونکہ اگر وہ موبائل IMEI کسی جرائم میں استعمال ہوا ہو تو مستقبل میں میرے لیئے کوئ قانونی مسئلہ نہ بنے۔
راولپنڈی اور گرد ونواح کے لوگوں سے گزارش ہے "وقار موبائل زون" ایمپریل مارکیٹ راجہ بازار سے دور رہیں جو لوگوں کیساتھ بہت بڑا فراڈ کررہا ہے جو بعد میں کسی غیر قانونی فعل میں پھنسا بھی سکتا ہے کیونکہ چوری کے موبائلوں کو ڈبہ پیک بنا کر بیچنے کا مکروہ دھندہ آپ کو سلاخوں کے پیچھے بھی لا سکتا ہے۔امید ہے تھانے والے بھی اس نوسرباز کیخلاف ضرور کاروائی کریں گے۔
Rawalpindi Police
RPO Rawalpindi