Kander kali Mardan کنڈرے کلےمردان

Kander kali Mardan کنڈرے کلےمردان دا پیج دا کنڈرو مردان د اولس مسائلو او فلاحی کارونو پہ بارہ کی دے۔

03/03/2024
06/08/2023

عجائباتِ حجر اسود: سائنس اور ناسا سائنسدان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حجر اسود مسلمانوں کے قبلہ یعنی خانہ کعبہ میں نصب جنت کا ایک پتھر ہے۔ حضور اقدسؐ نے اس کا بوسہ لیا ہے۔ اس لئے حجاج کرام اور عمرہ زائرین بھی اس کا بوسہ لینے کو سعادت سمجھتے ہیں۔ سعودی جریدے الرای نے اس مبارک پتھر کے عجائبات پر ایک تفصیلی مضمون شائع کیا ہے۔ جس کے مطابق حجر اسود ایک ایسا پتھر ہے، جو ہر طرح کی حرارت میں کبھی گرم نہیں ہوتا اور یہ باقاعدہ سائنسی خصوصیات میں شامل ہے کہ کسی قسم کی دھوپ اور گرمائش اس پر اثر نہیں کرسکتی۔ اس کا پتہ اس وقت چلا جب قرامطہ اسے مکہ سے چوری کر کے لے گئے۔
یہ مسلم تاریخ کا ایک خونچکاں واقعہ ہے، جب 7 ذی الحجہ317ھ کو بحرین کے حاکم ابو طاہر سلیمان قرامطی نے مکہ معظمہ پر قبضہ کر لیا۔ حجاج کرام کا قتل عام کیا۔ خوف و ہراس کا یہ عالم تھا کہ اس سال کو سوائے چند حجاج کرام کے کوئی حج نہ کرسکا۔ یہ اسلام میں پہلا ایسا موقع تھا کہ جب حج تقریباً معطل ہوگیا۔ قبضہ کے بعد ابو طاہر قرمطی نے حجر اسود کو خانہ کعبہ سے نکالا اور اپنے ساتھ بحرین لے گیا، پھر بنو عباس کے خلیفہ مقتدر باللہ نے ابو طاہر کے ساتھ معاہدہ کر فیصلہ کیا اور 50 ہزار دینار دیئے اور حجر اسود خانہ کعبہ کو واپس کیا گیا۔
یہ واپسی 339ھ کو ہوئی، گویا کہ 22 سال تک خانہ کعبہ حجر اسود سے خالی رہا، جب فیصلہ ہوا کہ حجر اسود کو واپس کیا جائے گا تو اس سلسلے میں خلیفہ وقت نے ایک بڑے عالم اور محدث عبد اللہ بن عکیمؒ کو حجر أسود کی وصولی کے لیے ایک وفد کے ساتھ بحرین بھجوایا۔ یہ واقعہ علامہ سیوطی کی روایت سے اس طرح نقل کیا گیا ہے کہ جب شیخ عبد اللہ بحرین پہنچے تو بحرین کے حاکم نے ایک تقریب کا اہتمام کیا، جہاں حجر اسود کو ان کے حوالے کیا جانا تھا۔ چنانچہ محدث عبد اللہ بن عکیمؒ ایک جماعت کے ساتھ قرامطہ کے پاس بحرین پہنچ گئے۔
عبد اللہ بن عکیم نے ان سے کہا: ہمارے پتھر (اصلی حجر اسود) میں دو نشانیاں ہیں: ایک یہ کہ وہ آگ سے گرم نہیں ہوتا اور دوسری نشانی یہ ہے کہ پانی میں نہیں ڈوبتا!! چنانچہ جب قرامطہ نے جو پتھر ان حضرات کے سامنے پیش کیا، اسے چیک کرنے کیلئے پہلے پانی میں ڈالا تو وہ اس میں ڈوب گیا۔ پھر اسے آگ پر گرم کیا گیا تو وہ گرم ہوگیا۔ بلکہ زیادہ گرمائش پر پھٹ بھی گیا۔ چنانچہ عبداللہ بن عکیمؒ نے کہا: یہ ہمارا پتھر نہیں ہے، پھر دوسرا پتھر لایا گیا اور اس پر خوشبو لگا دی اور اس کی عظمت کو ظاہر کرنے کے لیے ان کو بروکیڈ سے ڈھانپ دیا، تو عبداللہ بن عکیم نے اس کے ساتھ ایسا ہی کیا جیسا کہ انہوں نے پہلی بار کیا تھا، پھر فرمایا: یہ بھی ہمارا پتھر یعنی اصلی حجر اسود نہیں ہے۔ چنانچہ وہ مجبور ہو کر تیسری بار اصلی پتھر لے آئے، تو عبداللہ بن عکیمؒ نے اسے پہلے پانی میں ڈالا تو وہ پانی کی سطح پر تیرتا رہا اور نہیں ڈوبا، پھر اسے آگ میں ڈالا تو وہ گرم نہیں ہوا۔ عبداللہ بن عکیمؒ نے کہا: یہ ہمارا پتھر یعنی اصلی حجر اسود ہے۔
حجر اسود کی کرنیں:
حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ حجر اسود اپنے ہر بوسہ لینے والے کو پہچانتا ہے اور بروز قیامت اس کی شفاعت کرے گا۔ مشہور امریکی خلائی سائنسدان ڈاکٹر کارنر جو ناسا کی خلائی تحقیق میں کام کر رہا تھا، اس نے حجر اسود کو بوسہ دینے یا اس کا استیلام کرنے کے بارے میں سنا تھا۔ کارنر نے حجر اسود پر ایک تحقیق کی۔ جس میں یہ بات سامنے آئی کہ حجر اسود ہر اس شخص کو ریکارڈ کرتا ہے جو اس کا استیلام کرتا ہے یا اس کو بوسہ دیتا ہے۔
مسٹر کارنر نے حجر اسود کے نمونے پر تجزیہ کرتے ہوئے دریافت کیا کہ یہ ایک مختصر لہر کے ساتھ مختلف سمتوں میں 20 غیر مرئی شعاعیں خارج کرتا ہے اور ہر ایک لہر 10 ہزار مردوں کو چھوتی ہے۔ کارنر کی اس تحقیق کے تناظر میں، مسلمانوں کے چار مسالک میں سے ایک مسلک کے امام اور عظیم مجتہد امام الشافعیؒ کا ایک قول بھی ہے، انہوں نے فرمایا کہ حجر اسود ہر اس شخص کا نام درج کرتا ہے، جو عمرہ یا حج کے لیے مکہ کی عظیم الشان مسجد میں آتا ہے اور اس کا نام صرف ایک بار درج کرتا ہے، جبکہ نمبر کے ساتھ نشان بھی لگاتا ہے اور اس سے قبل مصر میں قرآن و سنت میں سائنسی معجزات کے کمیشن کی سائنسی اکیڈمی کے سربراہ نے بھی ایک طویل تحقیق کے بعد اس بات کی تصدیق کی تھی۔
مسٹر کارنر نے اپنی تحقیق کے دوران حجر اسود کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا بھی حاصل کیا تھا، اسی پر وہ تجربہ کرتے رہے۔ حجر اسود کا یہ چھوٹا ٹکڑا حاصل کرنے کیلئے کارنر کو برطانیہ کا سفر کرنا پڑا۔ ان کو معلوم ہوا کہ حجر اسود کے ٹکڑے برطانیہ نے سو سال قبل چرائے تھے۔ برطانیہ نے اس مقصد کیلئے کے لیے ایک شخص کو خصوصی طور پر تیار کیا تھا۔ یہ انگریز شخص خود کو مسلمان ظاہر کرکے پہلے مراکش چلا گیا۔ جہاں اس نے 10 سال تک صرف عربی زبان اور اسلامی احکام کی تعلیم حاصل کی، پھر وہ اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مصر چلا گیا، جہاں سے وہ مصری حجاج میں گھس کر مکہ مکرمہ چلا آیا اور تہجد کے وقت موقع سے فائدہ اٹھا کر حجر اسود کو توڑ کر اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے چوری کر لیے۔
موجودہ دور میں یہ کام ممکن نہیں ہے، کیوں کہ حرم شریف میں زائرین کا ہر وقت اتنا رش ہوتا ہے کہ حجر اسود تک رسائی ہی بمشکل ملتی ہے۔ پھر حجر اسود کے پاس دو چوکس سیکورٹی اہلکار بھی ڈیوٹی دیتے ہیں۔ لیکن سو سال قبل معاملہ ایسا نہیں تھا۔ اس زمانے میں رات خصوصاً آخری پہر میں مطاف بالکل خالی ہوتا تھا۔ کوئی شخص اکیلا خانہ کعبہ کا طواف بھی کر سکتا تھا۔
حاجیوں کے لباس میں ملبوس یہ انگریز جاسوس اپنے ساتھ حجر اسود توڑنے کیلئے ہیرے کاٹنے والے خصوصی آلات لے کر آیا تھا۔ اسی اوزار سے اس نے حجر اسود کے 3 ٹکڑے کاٹ کر حاصل کر لئے اور انہیں اپنے ساتھ برطانیہ لے گیا۔ ابتدا میں تو برطانوی حکام اس پر خاموش رہے۔ تاہم کافی عرصہ بعد برٹش میوزیم نے اعلان کیا کہ حجر اسود کا تعلق ہمارے نظام شمسی سے نہیں ہے۔ مقصود یہ بتلانا تھا کہ مسلمان ایسے پتھر کو قبول کرتے ہیں، جو نظام شمسی سے نہیں ہے، بلکہ کسی اور جہاں کا ہے۔
مذکورہ داستان خود امریکی سائنسدان کارنر نے اپنے اسلام قبول کرنے کے بعد لکھی ہے۔ چنانچہ کارنر برٹش میوزیم گئے اور حجر اسود کا ایک نمونہ لیا، جس کا سائز ایک چنہ جتنا تھا، جسے لیزر سے کاٹا گیا تھا تاکہ اس پر تحقیق کر کے دنیا کو مزید معلومات دے سکیں۔ برٹش میوزیم کے اس اعلان پر، اس وقت کے بہت سے علماء نے شدید احتجاج کیا، خاص طور پر مصری ماہر ارضیات ڈاکٹر زغلول النجار جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ جاسوس جسے حجر اسود کے چھوٹے حصے چرانے کے لیے بھیجا گیا تھا، اس تحقیق کے بعد اس نے رب العالمین کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسلام قبول کیا اور اسی موضوع سے متعلق دو کتابیں لکھیں، جس میں ایک کتاب "دی جرنی ٹو مکہ" (The journey to Mecca) یعنی مکہ کا سفر بھی شامل ہے۔
حجر اسود کی داستان :
حجر اسود کی داستان کیا ہے اور اس کی خصوصیات کیا ہیں؟ جب سیدنا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام نے خدا کے حکم سے خانہ کعبہ کی تعمیر کی تو عمارت مکمل کرنے کے لیے ایک پتھر ادھورا رہ گیا، تو سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے، سیدنا اسماعیل علیہ السلام سے فرمایا کہ وہ ایک پتھر لے آئیں، تو وہ یہ پتھر (حجر اسود) لے کر آئے اور اپنے والد گرامی سے عرض کیا: عجیب بات ہے، ایک شخص نے مجھے یہ پتھر دیا اور وہ ہماری زبان بھی نہیں بول سکتا تھا، جب کہ حقیقت میں وہ حضرت جبریل علیہ السلام تھے۔ حدیث میں رسول اقدسؐ کا فرمان ہے: "حجر اسود جنت سے نازل ہوا، جو برف سے زیادہ سفید تھا۔ لیکن یہ بنی آدم کے گناہوں سے سیاہ ہوگیا تھا۔" درحقیقت، حجر اسود صرف اپنے بیرونی خ*ل میں سیاہ رنگ کا ہے، لیکن اس کے اندرونی حصوں میں، نیوکلئس تک، اس کا رنگ خالص سفید ہے۔ یہ بات تو بعد کی سائنسی تحقیق میں سامنے آئی۔ لیکن اس تحقیق کی تصدیق مذکورہ بالا حدیث نبویؐ سے بھی ہوتی ہے۔ مسلمان اپنے پیارے نبیؐ کی اقتدا میں اس پتھر کو عقیدت سے بوسہ ضرور دیتے ہیں، وہ اس کی پوجا نہیں کرتے۔ جیسے کہ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے حجر اسود کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: "میں جانتا ہوں کہ تو ایسا پتھر ہے کہ نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ ہی نقصان اور اگر میں نے رسول اقدسؐ کو تیرا بوسہ لیتے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی ہرگز تیرا بوسہ نہ لیتا۔" رسول اقدسؐ نے اس کے بارے میں یہ بھی فرمایا: "خدا کی قسم، اللہ تعالیٰ اسے (حجر اسود کو) قیامت کے دن زندہ کرے گا، اس کی دو آنکھیں ہوں گی، جن سے وہ دیکھ سکے گا اور ایک زبان ہوگی، جس سے وہ بات کرے گا، اس کی گواہی دے گا، جس نے اسے صحیح طریقے سے قبول کیا ہے۔" اور احادیث مبارکہ میں بھی حجر اسود کی فضیلت کے بارے میں آیا ہے کہ رسول اقدسؐ نے فرمایا: "حجر اسود اور رکن یمانی کو چھونا گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔"
مستشرق رچرڈ فرانسس:
حجر اسود ان سائنسی معجزات میں سے ایک ہے، جس نے بہت سے غیر مسلموں کے اسلام میں داخل ہونے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ حجر اسود کی فضیلت اور اس کے مقام ومرتبے پر بہت سی احادیث ہیں۔ بلاشبہ یہ روئے زمین کا سب سے مقدس پتھر ہے۔ آپؐ نے فرمایا: آسمان سے ایک فرشتہ آیا اور اس نے کہا: حجرِ اسود جنت سے نازل ہوا اور یہ دودھ سے زیادہ سفید ہے، لیکن بنی آدم کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا۔ رسول اقدسؐ نے یہ بھی فرمایا: حجر اسود جنت کا یاقوت ہے۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ: "اگر بنی آدم کے گناہ نہ ہوتے تو حجر اسود مشرق اور مغرب کے درمیان جو کچھ ہے اسے روشن کر دیتا۔" مستشرق رچرڈ فرانسس نے جب رسول اقدسؐ کی ان احادیث کو پڑھا تو ان کا خیال ہوا کہ شاید حجر اسود بیسالٹ کا ایک ٹکڑا ہوگا جسے طوفانوں نے مکہ میں پھینک دیا ہوگا۔ چنانچہ برٹش رائل جیوگرافیکل سوسائٹی نے اس کی تصدیق اور ثابت کرنے کی کوشش کی۔ چنانچہ اس نے مستشرق رچرڈ فرانسس نے برٹن نامی ایک افسر کی خدمات حاصل کیں، جو انیسویں صدی کے وسط میں ایک افغانی یا مراکشی حاجی کے روپ میں حجاز آیا اور حجر اسود کا کچھ حصہ چرا کر فرار ہو گیا۔ اسے برطانیہ پہنچایا اور اس نمونے کے مطالعے سے ثابت ہوا کہ یہ آسمان کے پتھروں میں سے ایک پتھر ہے!! کیونکہ وہ شہابیوں سے مشابہت رکھتا ہے، خواہ وہ ایک خاص کیمیکل اور معدنی ساخت سے ممتاز ہوں اور یہی دریافت رچرڈ فرانسس کے اسلام قبول کرنے کی وجہ بنی تھی۔
حجر اسود دنیا کا مرکز ہے:
اس سے پہلے، ڈاکٹر حسین کمال الدین نے اس مسئلے پر قابل قدر سائنسی تحقیق کی، جس میں وضاحت کی کہ دنیا کے بڑے شہروں سے قبلہ کی سمت کا تعین کرتے ہوئے انہوں نے دیکھا کہ مکہ المکرمہ اس دائرے کے قلب میں واقع ہے، جو تمام سات بر اعظموں سے ہوکر آتا ہے۔ یہ بات مشہور ہے کہ زمین آسمانوں کا مرکز ہے، قرآنی آیت کے متن کے مطابق: "اے جنوں اور انسانوں کی جماعت، اگر تم آسمانوں اور آسمانوں کے خطوں سے گزرنے پر قادر ہو تو گزرو، تم اختیار کے بغیر نہیں گزرو گے۔" (الرحمن) یہ معلوم ہے کہ قطر ہندسی ایک شکل ہے، جسے اس لائن کے نام سے جانا جاتا ہے، جو اس کے مرکز سے گزرتی ہوئی اپنے دونوں سروں کو جوڑتی ہے اور آسمانوں کے قطر اگرچہ وسیع ہیں، لیکن قرآنی آیت کے مطابق زمین کا قطر ان کے عین وسط میں واقع ہے۔ تو زمین کائنات کے مرکز میں ہونی چاہیے۔ اس نتیجے کی تائید کرنے والے شواہد اور قرآنی حوالہ جات ہیں، جن میں آسمان و زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے اس کا تذکرہ تقریباً 20 قرآنی آیات میں کیا گیا ہے۔ اسی طرح درجنوں آیات میں آسمانوں اور زمین کے درمیان تضادات موجود ہیں۔ نیز رسول اقدسؐ کی احادیث میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ خانہ کعبہ کے عین اوپر ساتویں آسمان پر اسی طرح کی ایک عمارت ہے، جسے بیت الحمد کہا جاتا ہے۔ مکہ مکرمہ جغرافیائی لحاظ سے بھی ایک منفرد مقام ہے۔ ڈاکٹر حسین کمال الدین کا کہنا ہے کہ وہ مقامات جو مکہ کے ساتھ ایک ہی طول البلد کا اشتراک کرتے ہیں، وہاں مقناطیسی شمال، جو کمپاس میں مقناطیسی سوئی سے طے ہوتا ہے، حقیقی شمال کے ساتھ لاگو ہوتا ہے، جس کا تعین قطبی ستارے سے ہوتا ہے۔ مکہ کے طول البلد پر مقناطیسی انحراف کی کوئی مقدار نہیں ہے، جبکہ یہ انحراف دیگر تمام میریڈیئنز پر مقناطیسی موجود ہے۔
زمین پر پہلا گھر:
قرآن کریم میں خانہ کعبہ کو کرۂ ارض کا پہلا گھر قرار دیا گیا ہے اور ایک اور حدیث میں ہے کہ آپؐ فرماتے ہیں: وہ مقدس گھر ہے، جب زمین و آسمان کی تخلیق ہوئی تو سب سے پہلے جو چیز پانی کے چہرے پر ظاہر ہوئی، وہ مکھن تھی، یعنی مکھن جیسا سفید مادہ اور سائنسی حقیقت بھی یہ ہے کہ مکہ کی خشک زمین، زمین کے بیچ میں ہے!! اور یہ کہ سائنسی طور پر کعبہ کے نیچے کی زمین کو زمین کے لیتھوسفیئر کا سب سے قدیم حصہ مانا جاتا ہے۔
مقام ابراہیم علیہ السلام:
ایک ٹھوس چٹان (مقام ابراہیم) پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کے نشانات موجود ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس ٹھوس چٹان کا اس حد تک نرم ہونا کہ قدموں کے نشان بن جائیں، سائنسی اعتبار سے یہ بھی ایک معجزہ ہے اور سائنس اس کی وضاحت کرنے سے قاصر ہے۔ اس پتھر کو سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ کی تعمیر کے وقت اس پر کھڑے ہونے کے لئے استعمال فرمایا تھا۔ (Eng.istifanosh)

04/10/2022

محترم حاجی لیاقت باچہ مرحوم کے ایک یاد گار ویڈیو

09/08/2022

35 ﺳﮯ 40 ﺳﺎﻝ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯼ ﮐﺎ ﺳﻔﺮ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ، ﻟﮩٰﺬﺍ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﺍﺱ ﻣﻮﮌ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﺝ ﺫﯾﻞ ﮨﺪﺍﯾﺎﺕ ﭘﮧ ﻋﻤﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ:

👈 ﺭﺟﻮﻉ ﺍﻟﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﺍﻭﺭ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﭽﯿﮟ ، ﺣﻘﻮﻕ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻭﺭ ﺣﻘﻮﻕ ﺍﻟﻌﺒﺎﺩ ﮐﯽ ﺍﺩﺍﺋﯿﮕﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﭘﻮﺭی ﺗﻮﺟﮧ ﺩﯾﮟ ۔

👈 ﻣﺴﺘﻘﻞ ﻭﺭﺯﺵ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﻮ ﮐﺴﯽ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺳﮯ ﺣﺮﮐﺖ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﯿﮟ ، ﭘﯿﺪﻝ ﭼﻠﯿﮟ ، ﺗﯿﺮﺍﮐﯽ ﮐﺮﯾﮟ ﯾﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺆﺛﺮ ﻭﺭﺯﺵ ۔

👈 ﺣﺪ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﭘﯿﻨﮯ کا ﺷﻮﻕ ﺍﺏ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺩﯾﮟ ، ﻣﻌﯿﺎﺭﯼ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺑﻘﺪﺭِ ﺿﺮﻭﺭﺕ صرف ﺍﺗﻨﺎ ﮐﮭﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ ﭼﺎﻕ ﻭ ﭼﻮﺑﻨﺪ ﺭﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﻤﺰﻭﺭی ﻣﺤﺴﻮﺱ ﻧﮧ ﮨﻮ ۔

👈 ﮔﺎﮌﯼ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﺍﺭﯼ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﭘﮧ ﮐﻢ ﺳﮯ ﮐﻢ ﺳﻔﺮ ﮐﺮﯾﮟ ، ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﻗﺮﯾﺐ ﮐﮯ ﮐﺎﻡ ﭘﯿﺪﻝ ﺳﺮ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺩﯾﮟ ، ﺟﯿﺴﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺟﺎﻧﺎ ، ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺟﺎﻧﺎ ۔

👈 ﺑﮯﺟﺎ ﻏﺼﮧ ، ﺍﻭﺭ ﻓﻀﻮﻝ ﺑﺤﺚ ﻣﺒﺎحثے ﺳﮯ ﺍﺟﺘﻨﺎﺏ ﮐﺮﯾﮟ ، ﺍﺯﺧﻮﺩ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺗﻨﮕﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﮈﺍﻟﯿﮟ ؛ کیوں کہ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺩﻝ ﮐﺎ ﺳﮑﻮﻥ ﺍﻭﺭ ﺻﺤﺖ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ۔

👈 ﻣﺎﻝ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﮨﻮﺱ ﮐﮯ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺕ ، ﺍﮨﻞ ﻭ ﻋﯿﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﻧﯿﮏ ﮐﺎﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﻝ ﺧﺮﭺ ﮐﺮﯾﮟ ، اور یہ سوچ بنائیں کہ ﻣﺎﻝ ﮐﻤﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﻣﻘﺼﺪ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﺍﺭﺩﮔﺮﺩ کے ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﮑﮫ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﺎ ﮨﮯ ۔

👈 ﮔﮩﺮﮮ ﺻﺪﻣﮯ ﺳﮯ ﺑﭽﯿﮟ ، ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﭼﯿﺰ ﭘﺮ ﺷﺪﯾﺪ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ ﺟﻮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺑﺲ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﮨﻮ ؛ بلکہ ایسی چیزوں کو ﺑﮭﻮﻝ ﮐﺮ اطمینان سے ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬ جائیں ۔

👈 ﻋﺎﺟﺰﯼ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﯾﮟ ۔۔۔۔۔ ﻣﺎﻝ ﻭ ﺩﻭﻟﺖ ، جاہ و ﻣﻨﺼﺐ اور طاقت و ﻗﻮﺕ ﺍﯾﺴﯽ ﭼﯿﺰﯾﮟ ہیں ﺟﻮ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﻣﻐﺮﻭﺭ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺗﺒﺎﮨﯽ ﮐﮯ ﺩﮨﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ۔

👈 ﺑﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺳﻔﯿﺪﯼ ﺳﮯ ﮨﺮﮔﺰ ﻧﮧ ﮈﺭﯾﮟ ، ﯾﮧ ﺁپ کی ﻋﻤﺮ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﻧﮩﯿﮟ ، ﺑﻠﮑﮧ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﻧﺸﺎﻧﯽ ہے ﮐﮧ ﺍﺏ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺩﻥ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ؛ ﺍﺱ لیے ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺳﮯ ﺍﭼﮭﺎ ﮔﻤﺎﻥ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﻭﺯﻣﺮﮦ ﮐﮯ ﻣﺸﺎﻏﻞ ﺍﻭﺭ ﺣﻼﻝ ﮐﻤﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺳﻔﺮ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮐﮭﯿﮟ ۔

👈 ﻧﯿﮑﯽ ﮐﮯﮐﺎﻡ ، بالخصوص ﺑﺎﺟﻤﺎﻋﺖ ﻧﻤﺎﺯ ، استغفار اور درود و سلام ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻧﮧ ﭼﮭﻮﮌﯾﮟ ، ﺍﺱ لیے ﮐﮧ ﻧﯿﮑﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ ﺍُﺱ ﺩﻥ آپ کے ﮐﺎﻡ ﺁﺋﮯ ﮔﺎ ﺟﺐ ﻧﮧ ﻣﺎﻝ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﭘﮩﻨﭽﺎﺋﮯ ﮔﺎ ، ﻧﮧ ﺍﻭﻻﺩ -

مولانا فیض الماب  صاحب انتقال کر گئے اللّه پاک مرحوم کی مغفرت فرماۓ.۔
11/07/2022

مولانا فیض الماب صاحب انتقال کر گئے اللّه پاک مرحوم کی مغفرت فرماۓ.
۔

26/06/2022

متحدہ لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر لیاقت باچا انتقال کر گئے اللّه پاک مرحوم کی مغفرت فرماۓ.
منجانب :

15/03/2022

school system of america vs pakistan

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا دورہ مردان، متعدد ترقیاتی منصوبوں کا اعلان۔ ▪کاٹلنگ تا جلالہ ایکسپریس وے منصوبے کی...
09/02/2021

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا دورہ مردان، متعدد ترقیاتی منصوبوں کا اعلان۔

▪کاٹلنگ تا جلالہ ایکسپریس وے منصوبے کی منظوری کا اعلان
▪گڑھی کپورہ کے لیے تحصیل کمپلیکس کی عمارت تعمیر کرنے کا بھی اعلان
▪آئندہ بجٹ میں ضلع مردان کو سڑکوں کی تعمیر کے لیے 2 ارب روپے کا پیکج دیں گے ، محمود خان
▪باچا خان میڈیکل کمپلیکس میں مختلف کاموں کے لیے ایک ارب 20 کروڑ روپے کا اعلان۔
▪باچا خان میڈیکل کمپلیکس میں کیتھ لیب کے قیام کے لئے 50 کروڑ روپے کا اعلان۔
▪پیڈز ہسپتال اور ڈی ایچ کیو ہسپتال کے لئے ڈیڑھ ارب روپے کا اعلان۔
▪صحت کارڈ پلس کے تحت ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک مفت علاج معالجے کی سہولیات میسر آئیں گی، یکم جولائی سے تمام آئمہ کرام کو ماہانہ اعزازیہ دیا جائے گا،

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کا دورہ مردان، متعدد ترقیاتی منصوبوں کا اعلان۔

▪کاٹلنگ تا جلالہ ایکسپریس وے منصوبے کی منظوری کا اعلان
▪گڑھی کپورہ کے لیے تحصیل کمپلیکس کی عمارت تعمیر کرنے کا بھی اعلان
▪آئندہ بجٹ میں ضلع مردان کو سڑکوں کی تعمیر کے لیے 2 ارب روپے کا پیکج دیں گے ، محمود خان
▪باچا خان میڈیکل کمپلیکس میں مختلف کاموں کے لیے ایک ارب 20 کروڑ روپے کا اعلان۔
▪باچا خان میڈیکل کمپلیکس میں کیتھ لیب کے قیام کے لئے 50 کروڑ روپے کا اعلان۔
▪پیڈز ہسپتال اور ڈی ایچ کیو ہسپتال کے لئے ڈیڑھ ارب روپے کا اعلان۔
▪صحت کارڈ پلس کے تحت ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک مفت علاج معالجے کی سہولیات میسر آئیں گی، یکم جولائی سے تمام آئمہ کرام کو ماہانہ اعزازیہ دیا جائے گا، محمود خان

09/02/2021

Wazir e allah kaa Ghari kapura koo tahsil kaa darja + ilynant

09/02/2021

,Wazir all ki amad in Ghari kapura

صوابی کا ثقافتی چادر ” چیل “صوابی کا ثقافتی چادر ایک بہت پرانی اور تاریخی چادر ہے۔جب شاہ منصور کے میدان میں یوسفزئی قبیل...
21/11/2020

صوابی کا ثقافتی چادر ” چیل “

صوابی کا ثقافتی چادر ایک بہت پرانی اور تاریخی چادر ہے۔جب شاہ منصور کے میدان میں یوسفزئی قبیلے اور سکھوں کے درمیان لڑائی ہوئی اور سکھ ہار کر بھاگ گئے تو یوسفزئی قبیلے کی عورتیں اپنے شوہر باپ اور بیٹوں کو دیکھنے میدان جنگ میں آئ تا کہ دیکھ سکے کہ انکے مرد کس حال میں ہیں ..
جب انہوں نے دیکھا کہ انکے مرد شہید ہوچکے ہیں تو انہوں نے اپنی سفید چادریں بچھائی تو شہیدوں کے خون کے دھبے اس چادروں پر لگ گئے.
یہ دھبے آج بھی ہمارے دلوں میں ان شہیدوں کی قربانیوں کو زندہ رکھتی ہے۔

امریکی صدارتی انتخابات کسے ہو تے ھے۔الیکٹورل کالج کیا ہے جس کے لیے امریکی ووٹ ڈالتے ہیں؟امریکی صدارتی انتخاب میں یہ سب س...
08/11/2020

امریکی صدارتی انتخابات کسے ہو تے ھے۔

الیکٹورل کالج کیا ہے جس کے لیے امریکی ووٹ ڈالتے ہیں؟

امریکی صدارتی انتخاب میں یہ سب سے اہم اور پیچیدہ ادارہ الیکٹورل کالج ہے۔ بنیادی طور پر الیکٹورل کالج ایک ایسا ادارہ ہے جو صدر کا انتخاب کرتا ہے اور اس کالج کے ارکان جنھیں الیکٹر بھی کہا جاتا ہے، عوام کے ووٹوں سے جیتتے ہیں۔

یعنی جب امریکی عوام صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالنے جاتے ہیں تو دراصل وہ ایسے افراد کے لیے ووٹ ڈال رہے ہوتے ہیں جو مل کر الیکٹورل کالج بناتے ہیں اور ان کا کام ملک کے صدر اور نائب صدر کو چننا ہے۔

نومبر کے پہلے ہفتے میں منگل کے روز ہونے والی ووٹنگ اصل میں ان الیکٹرز کے لیے ہوتی ہے جو حتمی طور پر صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔ ہر ریاست میں ووٹنگ کے وقت اصل میں ووٹر جس بیلٹ پیپر کے ذریعے اپنا ووٹ دیتے ہیں اس پر درج ہوتا ہے 'الیکٹرز برائے (امیدوار کا نام)'۔

یہ الیکٹرز منتخب ہونے کے بعد دسمبر کے مہینے میں اپنی اپنی ریاست میں ایک جگہ اکھٹے ہو کر صدر کے چناؤ لیے ووٹ ڈالتے ہیں۔

ماضی میں یہ الیکٹرز اپنی مرضے سے بھی ووٹ ڈال سکتے تھے لیکن اب قانونی طور پر یہ الیکٹرز صرف اسی امیدوار کے لیے ووٹ ڈال سکتے ہیں جس کے نام پر انھوں نے ووٹ لیے ہیں
الیکٹورل کالج کیسے کام کرتا ہے؟

امریکہ کی ہر ریاست میں الیکٹورل کالج کے ارکان کی تعداد اس کی آبادی کے تناسب سے طے ہوتی ہے جبکہ الیکٹرز کی کل تعداد 538 ہے۔

ہر ریاست کی کانگریس میں جتنی سیٹیں ہوتی ہیں اور اس کے جتنے سینیٹر سینیٹ میں ہوتے ہیں اتنی ہی اس کے الیکٹورل کالج میں الیکٹرز ہوتے ہیں۔ یعنی اگر کسی ریاست کی کانگریس میں دس سیٹیں ہیں اور اس کی دو سیٹیں سینیٹ میں ہیں تو اس ریاست سے الیکٹورل کالج میں جانے والے الیکٹرز کی کل تعداد بارہ ہوگی۔

امریکہ میں ریاست کیلیفورنیا کے سب سے زیادہ یعنی 55 الیکٹرز ہیں جبکہ کم آبادی والی ریاستوں جیسے کہ وایومنگ، الاسکا یا شمالی ڈکوٹا میں ان کی تعداد تین ہے جو کہ کسی بھی ریاست کے لیے کم سے کم مقرر کردہ تعداد ہے۔

امریکہ کا صدر بننے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 538 میں سے 270 یا اس سے زیادہ الیکٹرز کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
امریکہ کی ہر ریاست میں الیکٹورل کالج کے ارکان کی تعداد اس کی آبادی کے تناسب سے طے ہوتی ہے جبکہ الیکٹرز کی کل تعداد 538 ہے

عموماً ریاستیں اپنے تمام الیکٹورل کالج ووٹ اسی امیدوار کو دیتی ہیں جسے ریاست میں عوام کے زیادہ ووٹ ملے ہوں۔

مثال کے طور پر اگر ریاست ٹیکساس میں رپبلکن امیدوار نے 50.1 فیصد ووٹ لیے ہیں تو ریاست کے تمام 38 الیکٹورل ووٹ اس امیدوار کے نام ہو جائیں گے۔

صرف مین اور نبراسکا دو ایسی ریاستیں ہیں جو اپنے الیکٹورل کالج ووٹ امیدوار کو ملنے والے ووٹوں کے تناسب سے تقسیم کرتی ہیں۔

اسی لیے صدارتی امیدوار ان ریاستوں پر زیادہ توجہ مرکوز کرتے ہیں جنھیں ’سوئنگ سٹیٹس‘ یا ’ڈانواڈول ریاستیں‘ کہا جاتا ہے۔ یہ ایسی ریاستیں ہیں جہاں نتائج میں پلڑا کسی بھی امیدوار کا بھاری ہو سکتا ہے۔

صدارتی امیدوار جتنی زیادہ ریاستیں جیتتے ہیں اس کے الیکٹورل ووٹ انھیں وائٹ ہاؤس کے قریب تر لے جاتے ہیں۔

کیا آپ عوامی ووٹ کی اکثریت حاصل کر کے بھی صدارت سے محروم رہ سکتے ہیں؟

جی ایسا بالکل ممکن ہے۔

یہ عین ممکن ہے کہ کوئی امیدوار قومی سطح پر ووٹرز میں سب سے زیادہ مقبول رہا ہو لیکن وہ صدر بننے کے لیے درکار 270 الیکٹورل ووٹ حاصل نہ کر سکے۔

درحقیقت امریکہ میں گذشتہ پانچ میں سے دو صدارتی انتخاب ایسے امیدواروں نے جیتے جنھیں ملنے والے عوامی ووٹوں کی تع

اللہ پاک کے نیک بندے لیفٹیننٹ جنرل جاوید ناصر آئ ایس آئی کے سابق سربراہ اور رائے ونڈ میں مقیم تبلیغی جماعت کے بزرگ " جنر...
06/11/2020

اللہ پاک کے نیک بندے
لیفٹیننٹ جنرل جاوید ناصر
آئ ایس آئی کے سابق سربراہ
اور رائے ونڈ میں مقیم تبلیغی جماعت کے بزرگ
" جنرل ریٹائرڈ جاوید ناصر"
یقینا لوگ حیران ہونگے کہ
ایسے جرنیل بھی ہماری فوج میں رھے ھیں جو آج دعوت و تبلیغ کے میدان میں اپنا عظیم کردار نبھا رھے ہیں
یہ ایک عام "بابے" کی طرح جب جماعت میں چلتے ہیں تو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ
ہمارے مقامی تبلیغی امیر حیات صاحب کی طرح لگنے والا یہ " بابا" دنیا کی مایہ ناز اینٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئ کا ایک طاقتور سربراہ رہ چکا ہے.Lieutenant-General Javed Nasir (Urdu: جاويد ناصر;b. 1936[3]:112) HI(M), SBt, PEC), is a Pakistani retired engineering officer who served as the Director-General of the Inter-Services Intelligence (ISI), appointed on 14 March 1992 until being retried from this assignment on 13 May 1993.[5]
🇵🇰🦌

شیخ الحديث مولانا محمد ادريس تعلیمی، تدریسی، اور سیاسی خدماتا=======================پیدائش اور خاندانی پس منظر :سال  196...
03/11/2020

شیخ الحديث مولانا محمد ادريس تعلیمی، تدریسی، اور سیاسی خدمات
ا=======================

پیدائش اور خاندانی پس منظر :

سال 1961ء میں ضلع چارسدہ کے علاقے ترنگزئی میں پیدا ہوئے۔ان کے والد محترم کا نام مولوی حکیم عبدالحق ہے اور عوام میں مناظراسلام کے نام سے مشہور تھے۔مولانا محمد ادریس کے دادا کا نام شيخ الحديث مفتی شہزادہ فاضل دارالعلوم ديوبند تھا وہ بھی ایک علمی شخصیت تھے اور اپنے دور کے بڑے مفتی اور شیخ الحدیث تھے۔ آپ كے پردادا كا نام شيخ مولانا محمد اسماعيل ہے. جو كه مشهور عالم علامه شمس الحق افغاني كے استاذ تھے اور اپنے علاقےميں شيخ كے نام سے مشهور تھے۔ آپ عالمی شہرت یافتہ عالم دین حضرت مولانا حسن جان کے داماد ہیں۔ حضرت شیخ صاحب کے دو بیٹے ہیں۔ مولانا انیس احمد جو دینی تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔اور محمدسلمانجو طب(میڈیکل) کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

تعلیم :

شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس صاحب نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے گهرپر اپنے والد اور داداسے اسکول کے ساتھ پڑھتے رہے اور میٹرک کے بعد پہر دارالعلوم نعمانیہ اتمانزئی چارسدہ سے حاصل کی۔ اعلیٰ دینی تعلیم آپ نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں اپنے اساتذہ شیخ الحدیث مولانا عبد الحق اورشیخ الحدیث مولانا مفتی محمد فرید صاحب رحمهما اللہ سے مکمل کی۔ شیخ الحدیث صاحب نے عصری تعلیم بھی حاصل کی ہے اور پشاور یونیورسٹی سے عربی اور اسلامیات میں ایم۔اے کی ڈگری اعلیٰ نمبروں سے حاصل کی ہے۔

تدریسی خدمات :

شیخ الحدیث مولانا محمد ادریس صاحب نے دینی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جامعہ نعمانیہ اتمانزئی چارسدہ میں مدرس کے طور پر اپنے فرائض ادا کرنا شروع کر دیٔے اور تقریبا 15 سال تک دینی علوم و فنون کے درس دیتے رہے۔ پہر دارالعلوم اسلامیہ تنگی میں بطور شیخ الحدیث فائز ہوئے اور 9 سال تک دورہ حدیث کے تمام کتب پڑھاتے رہے۔ پهر وہاں سے اپنے گاوں میں 6 سال تک صحیح البخاری اور جامع الترمزی پڑھاتے رہے۔ اور 2013ء کو دارالعلوم نعمانیہ میں شیخ الحدیث اور صدر المدرسین کے مسند پر فائز ہوئے اور صحیح البخاری کامل اور جامع الترمذی کامل پڑھاتے رہے ۔
اس کے بعد آپ آپ جامعہ دارالعلوم اکوڑہ خٹک تشریف لائے اور حالاً وہاں پر شیخ الحدیث کے مسند پر فائز ہیں، بخاری اور ترمذی کے مسلسل تدریس کے آپ کے تقریباً 25 سال مکمل ہو گئے اور شعبان کے چھٹیوں میں پچھلے سالوں دوره صغری پڑھاتے تھے اور ابھی دوره تفسیر پڑھاتے ہیں۔

سیاسی خدمات:

شیخ الحدیث مولانا ادریس صاحب ملکی سیاست میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے ہیں۔ آپ جمیعت علماء اسلام ضلع چارسدہ کے سابق امیر ہیں۔ اور اب جمیعت کے سرپرست اعلیٰ ہیں۔

آپ سابقہ رکن صوبائی اسمبلی بھی ہیں۔ خیبر پختونخواہ اسمبلی کے سپیکر بھی رہے ہیں۔اطلاعات کمیٹی کے سابقہ چیئرمین اور نفاذشریعت کونسل کے سابقہ ممبر بھی ہیں۔ غرض زندگی کے ہر معزز شعبے میں آپ نے کردار ادا کیا اور کامیابی کے جھنڈے گاڑھے ۔
اللہ تعالٰی آپ کو اپنی حفظ امان میں رکھے. آمین
Istifanosh

Address

Mardan
23310

Telephone

+923459428487

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kander kali Mardan کنڈرے کلےمردان posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Kander kali Mardan کنڈرے کلےمردان:

Videos

Share