13/01/2025
اللّٰه کی محبت پانے کا نسخہ
*قسط: 25*
اٙن تٙعبُدٙاللّٰهَ کٙاٙنّٙکٙ تَرَاہ فٙاِن لَّم تَکُن تٙرٙاہ فٙاِنّٙه یٙرٙاک
❀⊱┄┄::-ـ-ـ-ـ-ـ-ـ-ـ-ـ--::┄┄⊰❀
گزشتہ سے پیوستہ
*آٹھواں سبق: تہلیل لسانی*
شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں کہ ایک حدیث شریف میں وارد ہے کہ:
"جو شخص سو مرتبہ *لا الہ الا اللّٰه* پڑھا کرے اس کو حق تعالٰی شانہ قیامت کے دن ایسی حالت میں اٹھائیں گے کہ چودھویں چاند کی طرح اس کا چہرہ روشن ہوگا"
ہمارے مشائخ عظام دن میں ہزاروں مرتبہ اس مبارک کلمہ کا ورد کرتے ہیں سبحان اللّٰه انکے کیا کہنے!
ان کے چہرے کیسے منور ہوں گے؟
ابتدائی سالکین کے لئے اس کی ادنی مقدار بارہ تسبیح اور متوسط پانچ ہزار اور اعلی مقدار بعض حضرات نے اکیس ہزار اور بعض حضرات نے پچیس ہزار مرتبہ تحریر فرمائی ہے۔
تو جو حضرات تین ہزار مرتبہ۔۔۔۔۔پانچ ہزار مرتبہ۔۔۔۔۔دس ہزار مرتبہ۔۔۔۔اکیس ہزار مرتبہ پڑھتے ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جو چالیس ہزار مرتبہ کلمے کی ضرب لگاتے ہیں تو آپ سوچیں قیامت میں انکا مقام کیا ہوگا؟؟؟
حضرت ابو درداء رضی اللّٰه عنہ فرماتے ہیں:
"جن لوگوں کی زبانیں اللّٰه کے ذکر سے تر وتازہ رہتی ہیں وہ جنت میں ہنستے ہوئے داخل ہوں گے"۔
اب حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں،یہ کسی عام بندہ کی بات نہیں ہے،استاد الاساتذہ،استاد العلماء والمحدثین کی بات ہے،حضرت اتنے بڑے محدث تھے کہ ان کے شاگرد بھی آگے محدث بنے فرماتے ہیں:
" اس میں شک نہیں کہ اللّٰه پاک کے مقدس نام کے برابر کوئی بھی چیز نہیں، بدقسمتی اور محرومی ہے ان لوگوں کی جو اس کو ہلکا سمجھتے ہیں،البتہ اس میں وزن اخلاص سے پیدا ہوتا ہے، جس قدر اخلاص ہوگا اتنا ہی وزنی یہ پاک نام ہوسکتا ہے، اسی اخلاص کے پیدا کرنے کے واسطے مشائخ صوفیہ کی جوتیاں سیدھی کرنا پڑتی ہیں"
میرے مربّی شیخ ومرشد عارف بااللّٰه حضرت پیر سید عبدالرؤف شاہ صاحب نقشبندی نوراللّٰه مرقدہ فرماتے ہیں کہ
علم کی کمی عمل سے پوری ہوتی ہے اور عمل کی کمی اخلاص سے پوری ہوتی ہے لیکن اخلاص کی کمی کسی بھی چیز سے پوری نہیں ہوتی،اس لئے اخلاص پیدا کرو اور اخلاص بھی سنت طریقہ کے مطابق ہو ، اور یہ ساری چیزیں خود ہی اللّٰه سے اپنے لیئے مانگنی پڑتی ہیں
*تہلیل لسانی کی مقدار*
جامع الاصول میں کھا ہے کہ لفظ اللّٰه کا ذکر ورد کے طور پر کم از کم روزانہ پانچ ہزار مرتبہ اور زیادہ کیلئے کوئی حد نہیں،اور صوفیا کیلئے روزانہ کم از کم پچیس ہزار مرتبہ"۔
اب ہم جو اسم ذات کا ذکر کرتے ہیں تو اس کی دلیل جامع الاصول کتاب سے ایک محدث فرما رہے ہیں، اور یہ اللّٰه اللّٰه کی ضرب لگانے کے بارے میں ہے،ایک اور جگہ جامع الاصول میں ہے کہ کہ پچیس ہزار مرتبہ اللّٰه اللّٰه کی ضرب لگائیں۔
سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے عظیم بزرگ ،سرتاج نقشبند حضرت خواجہ شاہ فضل علی قریشی رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں کہ:
*جب میں لطائف کے اسباق میں تھا تو ہر لطیفے پر روزانہ اسی ہزار مرتبہ اللّٰه اللّٰه کی ضرب لگاتا تھا* اللّٰه اکبر کبیرا
دیکھیں ان مشائخ نے کیسے ڈٹ کر اللّٰه کا ذکر کیا، پھر اللّٰه نے ان کو ایسا صاف کردیا کہ من صاف ہوگیا،ویسے ہی دنیا میں ان کے نام کا ڈھنکا نہیں بجتا،اپنے آپ کو پگھلایا ہے تو چمکے ہیں۔
اور
"*لا الہ الا اللّٰه* کی مقدار کے متعلق لکھا ہے کہ کم از کم روزانہ پانچ ہزار مرتبہ ہو،یہ مقدار شیخ کامل،اور مشائخ سلوک کی تجویز کے موافق کم و بیش ہوتی رہتی ہیں"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے
طالب دعاء: سید اسماعیل شاہ رؤفی