شريعت اور طريقت

شريعت اور طريقت اے بندے یہ احساس پیدا کرلے کہ الله محبت سے دیکھ رہا ہے

13/01/2025

اللّٰه کی محبت پانے کا نسخہ
*قسط: 25*

اٙن تٙعبُدٙاللّٰهَ کٙاٙنّٙکٙ تَرَاہ فٙاِن لَّم تَکُن تٙرٙاہ فٙاِنّٙه یٙرٙاک
❀⊱┄┄::-ـ-ـ-ـ-ـ-ـ-ـ-ـ--::┄┄⊰❀
گزشتہ سے پیوستہ

*آٹھواں سبق: تہلیل لسانی*
شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں کہ ایک حدیث شریف میں وارد ہے کہ:
"جو شخص سو مرتبہ *لا الہ الا اللّٰه* پڑھا کرے اس کو حق تعالٰی شانہ قیامت کے دن ایسی حالت میں اٹھائیں گے کہ چودھویں چاند کی طرح اس کا چہرہ روشن ہوگا"

ہمارے مشائخ عظام دن میں ہزاروں مرتبہ اس مبارک کلمہ کا ورد کرتے ہیں سبحان اللّٰه انکے کیا کہنے!
ان کے چہرے کیسے منور ہوں گے؟
ابتدائی سالکین کے لئے اس کی ادنی مقدار بارہ تسبیح اور متوسط پانچ ہزار اور اعلی مقدار بعض حضرات نے اکیس ہزار اور بعض حضرات نے پچیس ہزار مرتبہ تحریر فرمائی ہے۔
تو جو حضرات تین ہزار مرتبہ۔۔۔۔۔پانچ ہزار مرتبہ۔۔۔۔۔دس ہزار مرتبہ۔۔۔۔اکیس ہزار مرتبہ پڑھتے ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جو چالیس ہزار مرتبہ کلمے کی ضرب لگاتے ہیں تو آپ سوچیں قیامت میں انکا مقام کیا ہوگا؟؟؟

حضرت ابو درداء رضی اللّٰه عنہ فرماتے ہیں:
"جن لوگوں کی زبانیں اللّٰه کے ذکر سے تر وتازہ رہتی ہیں وہ جنت میں ہنستے ہوئے داخل ہوں گے"۔
اب حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں،یہ کسی عام بندہ کی بات نہیں ہے،استاد الاساتذہ،استاد العلماء والمحدثین کی بات ہے،حضرت اتنے بڑے محدث تھے کہ ان کے شاگرد بھی آگے محدث بنے فرماتے ہیں:
" اس میں شک نہیں کہ اللّٰه پاک کے مقدس نام کے برابر کوئی بھی چیز نہیں، بدقسمتی اور محرومی ہے ان لوگوں کی جو اس کو ہلکا سمجھتے ہیں،البتہ اس میں وزن اخلاص سے پیدا ہوتا ہے، جس قدر اخلاص ہوگا اتنا ہی وزنی یہ پاک نام ہوسکتا ہے، اسی اخلاص کے پیدا کرنے کے واسطے مشائخ صوفیہ کی جوتیاں سیدھی کرنا پڑتی ہیں"

میرے مربّی شیخ ومرشد عارف بااللّٰه حضرت پیر سید عبدالرؤف شاہ صاحب نقشبندی نوراللّٰه مرقدہ فرماتے ہیں کہ
علم کی کمی عمل سے پوری ہوتی ہے اور عمل کی کمی اخلاص سے پوری ہوتی ہے لیکن اخلاص کی کمی کسی بھی چیز سے پوری نہیں ہوتی،اس لئے اخلاص پیدا کرو اور اخلاص بھی سنت طریقہ کے مطابق ہو ، اور یہ ساری چیزیں خود ہی اللّٰه سے اپنے لیئے مانگنی پڑتی ہیں

*تہلیل لسانی کی مقدار*
جامع الاصول میں کھا ہے کہ لفظ اللّٰه کا ذکر ورد کے طور پر کم از کم روزانہ پانچ ہزار مرتبہ اور زیادہ کیلئے کوئی حد نہیں،اور صوفیا کیلئے روزانہ کم از کم پچیس ہزار مرتبہ"۔

اب ہم جو اسم ذات کا ذکر کرتے ہیں تو اس کی دلیل جامع الاصول کتاب سے ایک محدث فرما رہے ہیں، اور یہ اللّٰه اللّٰه کی ضرب لگانے کے بارے میں ہے،ایک اور جگہ جامع الاصول میں ہے کہ کہ پچیس ہزار مرتبہ اللّٰه اللّٰه کی ضرب لگائیں۔

سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے عظیم بزرگ ،سرتاج نقشبند حضرت خواجہ شاہ فضل علی قریشی رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں کہ:
*جب میں لطائف کے اسباق میں تھا تو ہر لطیفے پر روزانہ اسی ہزار مرتبہ اللّٰه اللّٰه کی ضرب لگاتا تھا* اللّٰه اکبر کبیرا
دیکھیں ان مشائخ نے کیسے ڈٹ کر اللّٰه کا ذکر کیا، پھر اللّٰه نے ان کو ایسا صاف کردیا کہ من صاف ہوگیا،ویسے ہی دنیا میں ان کے نام کا ڈھنکا نہیں بجتا،اپنے آپ کو پگھلایا ہے تو چمکے ہیں۔
اور
"*لا الہ الا اللّٰه* کی مقدار کے متعلق لکھا ہے کہ کم از کم روزانہ پانچ ہزار مرتبہ ہو،یہ مقدار شیخ کامل،اور مشائخ سلوک کی تجویز کے موافق کم و بیش ہوتی رہتی ہیں"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے
طالب دعاء: سید اسماعیل شاہ رؤفی

‏لوگ کہتے ہیں ہم بھکاریوں کو نہ دیں تو پھر کیا کریں ، ہمیں سفید پوش نہیں ملتے اور نہ ہی معلوم ہے کہ سفید پوش کون کون ہے ...
13/01/2025

‏لوگ کہتے ہیں ہم بھکاریوں کو نہ دیں تو پھر کیا کریں ، ہمیں سفید پوش نہیں ملتے اور نہ ہی معلوم ہے کہ سفید پوش کون کون ہے ؟
جو آپ کے گھر پانی سپلائی کرتا ہے وہ سفید پوش ہے ، کسی بینک کے باہر کھڑا گارڈ سفید پوش ہے ، آپ کے گھر کام کرنے والی خاتون ، گلی میں غبارے بیچنے والا ، چھان بورا خریدنے والا سفید پوش ہے ، کسی درخت کے سائے یا دھوپ میں کھڑا سبزی فروش بوڑھا سفید پوش ہے ، روزے کے ساتھ گھر گھر بائیک پہ فوڈ پانڈا پہنچانے والا یا بائیک رائڈر، ٹیکسی ، رکشہ ڈرائیور نوجوان سفید پوش ہے ، قریبی رشتے دار ، پڑوسی ، ہر طرح کی مزدوری کرنے والے، قلی ، رنگ کرنے والا، کوئی چھوٹی سی دکان ، کیبن ، کھوکھا ، ڈھابہ ، ٹھیلے والا ، یا کوئی بھی چیز گھوم پھر کر بیچنے والا ، پھیری والا ، کسی چوک میں دھوپ میں بیٹھ کر جوتے پالش اور گانٹھنے والا اور گلی میں محنت مزدوری کرنے والا مزدور سفید پوش ہے ، آپ کے قریبی پارک کا مالی اور کسی مسجد، مدرسہ میں پندرہ ہزار ماہانہ تنخواہ لینے والا امام سفید پوش ہے ۔ کوئی بھی یتیم ، بیوہ ، طلاق یافتہ یہ سب سفید پوش ہیں ۔ ان سب کے علاؤہ مختلف علاقوں میں مختلف قسم کی نوعیت کے مجبور لوگ ہوتے ہیں ان کے تشخص کو دیکھ کر ان کے ساتھ مناسب طریقے سے مدد کرنا ۔

13/01/2025
12/01/2025

اللّٰه کی محبت پانے کا نسخہ
*قسط:24*
اٙن تٙعبُدٙاللّٰهَ کٙاٙنّٙکٙ تَرَاہ فٙاِن لَّم تَکُن تٙرٙاہ فٙاِنّٙه یٙرٙاک
❀⊱┄┄::-ـ-ـ-ـ-ـ-ـ-ـ-ـ--::┄┄⊰❀
گزشتہ سے پیوستہ

دعوت عشق الٰہی
اللّٰه تعالٰی ہمیں اولیاء صدیقین میں شمار فرمائیں،اور اپنے شیخ ومرشد حضرت شاہ جی رحمۃ اللّٰه علیہ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائیں۔
جتنے بھی مضامین تحریر کئے جاتے ہیں یہ سب حضرت شاہ جی نوراللّٰه مرقدہ ہی کافیض ہے کہ جنہوں نے ہمیں اللّٰه کے در پہ کھڑا کرکے محبت کا معنی و مفہوم سمجھادیا۔
فرماتے ہیں کہ
انسان جب *لا الہ الا اللّٰه* کہتا ہے تو غیر اللّٰه سے کٹ جاتاہے،اور اس کلمہ میں بندہ یہ عہد کرتاہے کہ اب وہ اللّٰه کا ہوکر رہے گا، اللّٰه پر جان فدا کردےگا، اللّٰه ہی پر نظر ہوگی،اور اللّٰه تعالٰی کی تلاش میں سرگرداں رہے گا، اور جس عمل سے اللّٰه ناراض ہو وہ عمل نہیں کرےگا۔
*یہ ہے ایمان کے اصل معنی*۔
حکیم الامت مجدد الدین والملہ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللّٰه فرماتے ہیں:
*ایمان کی حقیقت اللّٰه کی محبت ہے*
اور محبت کی حقیقت کسی سے دل لگانا، کسی کو اپنا دل دےدینا اور بس اسی کا ہو کے رہ جانا،اور جب محبت ہوجاتی ہے تو عاشق محبوب کا ہر ناز اٹھاتا ہے،اور جب وہ ناراض ہوجائے تو اس کو منائے بغیر چین نہیں آتا۔
حضرت خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمہ اللّٰه نے فرمایا:

*جب دل ہی لگا بیٹھے ہر ناز اٹھانا ہے*
*سو بار اگر روٹھیں سو بار منانا ہے*

محبوب پاک سے دل لگانا بھت بڑی بات ہے،اس لئے ایمان بہت عظیم الشان دولت ہے۔
بہت سارے لوگوں کو اعتراض ہے کہ خانقاہوں میں صرف اولیاء اللّٰه کی باتیں ہوتی ہیں،ان کے قصے اور کہانیاں بیان کئے جاتے ہیں،یہاں توحید دور دور تک نظر نہیں آتی؟
ان کور چشموں کو کیا معلوم کہ تصوف نام ہی توحید کا ہے ،خانقاہوں کےتو در و دیوار سے صرف ایک ہی نام گونجتا ہے

*اللّٰه اللّٰه اللّٰه*

خانقاہوں کی تعلیم ہی اللّٰه کی محبت ہے،یہاں سے جڑنے والے ہر شخص کی زباں پر اللّٰه کے مبارک نام کا نعرہ مستانہ ہوتا ہے،یہ الگ بات ہے کہ اس محبت تک پہنچنے کیلئے اولیاء اللّٰه کا دامن تھامنا پڑتا ہے۔

*نہیں ہوں کسی کا تو کیوں ہوں کسی کا*
*انہی کا انہی کا ہوا جا رہا ہوں*

*اب نہ کہیں نگاہ ہے،اب نہ کوئی نگاہ میں ہے*
*محوکھڑا ہوا ہوں میں حسن کی جلوہ گاہ میں*
اللّٰه کی محبت کا درد بھی عجیب ہے، بڑا لذیذ ہے،اتنا لذیذ کہ اس کی وجہ سے سب کو چھوڑنا پڑے تو سب کو چھوڑ کر صرف اسی کا ہوجانا معمول ہے،یہاں ایک ہی خیال بس دل میں بستا ہے

*مجھ کو سراپا ذکر بنادے ذکر تیرا اے میرے خدا*
*سانس کے بدلے حلق سے نکلے ذکر تیرا اے میرے خدا*

عشق حقیقی جب دل میں آتا ہے تو ہر وقت فدائے محبوب پاک رہنا انسان کا محبوب مشغلہ بن جاتا ہے،دل میں ایک دھیان قائم رہتا ہے،پھر دل کا کام ہی یہ ہوتا ہے کہ اسی کے ساتھ مشغول رہنا،ان کے کام میں مشغول رہنا،اس لئے فنا ہوجانا اور اسی کیلئے بقا ہوجانا،یہ ایک عجیب حکمت ہے جسے قرآن مجید میں یوں بیان کیا گیا ہے:

*یؤتی الحکمۃ من یشاء ومن یؤت الحکمۃ فقد اوتی خیرا کثیرا*
سورۃ البقرہ: 269
ترجمہ:
"کہ اللّٰه تعالٰی جسے چاہتا ہے دین کی گہری سمجھ عطا فرماتے ہیں"۔

یہ فنا فی اللّٰه یہ بقا بااللّٰه یہ اسی کی نعمت ہے جسے عطاء کرتا ہے،لیکن اس کیلئے صحبت شیخ ضروری ہے،ان کی توجہ ان کی نظر عنایت ضروری ہے۔
بغیر صحبت شیخ کامل کے اگر کوئی لاکھ تسبیح پڑھے کچھ نفع نہیں،حالانکہ اللّٰه تعالٰی کے ذکر میں یہ کیفیت ہونی چاہیے تھی کہ وہ خود کافی ہوجایا کرتا،صحبت شیخ کی قید کیوں ہے؟
تو ہمارے مشائخ فرماتے ہیں:

*کام تو اللّٰه تعالٰی کا ذکر ہی بنائے گا،لیکن عادت اللّٰه یوں ہی جاری ہے کہ بغیر شیخ کامل کے صرف ذکر کافی نہیں ہے،اس لئے شیخ کامل کی صحبت شرط ہے،جس طرح کاٹنے کا کام تو تلوار کاہے لیکن اس کے لئے شرط ہے کہ وہ کسی کے قبضے میں ہو، ورنہ اکیلی تلوار کچھ نہیں کرسکتی*
اس لئےیاد رکھیں!

*تین حق مرشد کے ہیں رکھ ان کو یاد*
*اعتقاد و اعتماد و انقیاد*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے
طالب دعا : سید اسماعیل شاہ رؤفی

طلبہ کرام جو عربی اور انگلش باالکل فری بولنا چاہتے ہیں ان کیلیئے خوشخبری اب یہ انگلش عربی کورس صرف 18 دن ہوگا اقصی مسجد ...
11/01/2025

طلبہ کرام جو عربی اور انگلش باالکل فری بولنا چاہتے ہیں ان کیلیئے خوشخبری اب یہ انگلش عربی کورس صرف 18 دن ہوگا اقصی مسجد ریلوئے سکیم 7 گلی نمبر دو راولپنڈی نزد پاسپورٹ افس ریلوے اسپتال فری ہے یہ کورس رھائش کھانا فری10فروری مفتی )محمد سفیان) صاحب ائیندہ سال چھوٹی عید کے دس دن بعد 10شوال کو داخلے ہونگے نوماہی انگلش عربک کورس اور حفظ درس نظامی دراسات بنین بنات 6the تا 10th سکول 03114440005

11/01/2025

دہ مفتی اسماعیل طورو صاحب پہ صحیح عقیدہ باندے ڈیر خکولے بیان

11/01/2025

قرآن پہ تجوید سرہ وئیل دا لازم واجب او ضروری دی ۔ ۔ ۔

ڈیر خائستہ بیان مفتی اسماعیل طورو صاحب ۔

زووووووم کر کے دیکھ کر بتائیں کہ یہ کس ملک کا اور کس دور کا نوٹ ہے
10/01/2025

زووووووم کر کے دیکھ کر بتائیں کہ یہ کس ملک کا اور کس دور کا نوٹ ہے

10/01/2025

مشہور محدث، زاہد اور عبادت گزار ابن الاعرابی رحمہ اللّٰه (وفات341 ہجری) نے فرمایا.سب سے بڑا نقصان اٹھانے والا وہ شخص ہے جو لوگوں کو اپنے نیک اعمال دکھائے، جبکہ اس رب کی نافرمانی کرے جو اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے (شعب الایمان، البیہقی)اس قول کا مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص ظاہری طور پر نیک اعمال کا مظاہرہ کرتا ہے، لیکن پوشیدہ طور پر اللّٰه تعالیٰ کی نافرمانی میں مبتلا ہوتا ہے۔
اللہم احفظنا

10/01/2025

# ھماری شادیاں ۔۔۔ ( ہم نے ایسا کیا کیا کہ ہماری شادیاں ایمان مکمل کرنے کے بجائے اب رسم بد بن گئی ہیں؟) دلہن کا نیم برہنہ لباس، نامحرم مردوں کا عورتوں کو مختلف زاؤیوں سے فوکس کر کر کے کمرے میں بند کر کے فلمیں بنانا اور باپ، بھائی کی غیرت کے کان پر جوں تک نہ رینگنا، اور تو اور بعض دیندار گھرانوں میں بھی اس موقع پر حیا کا جنازہ اٹھتا نظر آتا ھے کہ دل خوف سے کانپ جاتا ھے،،، مووی میکر، فوٹو گرافر ایسے بن ٹھن کر شادی کے پروگرام میں آتے ہیں جیسے شادی ھی ان کی ھو۔
نا جانے آپ کی عزت کیسے گوارہ کر جاتی ھے کہ ایک غیر مرد آپ کی نئی نویلی دلہن کو آپ سے پہلے دیکھے اور مختلف سٹائلوں سے اس کا فوٹو سیشن کرے ؟؟؟
افسوس!!!
اب تو ایسے رنج و غم کا وقت ھے کہ کس کس چیز کو رویا جائے؟؟ دلہا میاں خود مووی میکر، فوٹو گرافر کو گائیڈ لائن دے رہا ھوتا ھے یہ میری بہن ھے، میری کزن، میری خالہ اور یہ دلہن کی بہن، اماں، خالہ وغیرہ وغیرہ ہیں اور ساتھ ھی اسے سختی سے کہتا ھے کہ سب لیڈیز کی تصویر ٹھیک سے بنانا،،،

لمحہ فکریہ تو یہ ھے کہ جو بندہ جتنا غریب ھے وہ اُتنا ھی زیادہ پیسہ ان گناہ کی رسموں پر خرچ کرتا ھے خواہ اُدھار ھی کیوں نہ لینا پڑے،،،،

پوچھو تو یہ لوگ کہتے ہیں ہماری برادری میں ایسا کرنا رواج ھے، خاندان میں ناک کٹ جائے گی، لوگ کہیں گے فلاں کی شادی پر ناچ گانا، فحش عورتوں کا ڈانس، آتش بازی، فائرنگ نہیں ھوئی شادی میں جانے کا مزہ نہیں آیا۔

یاد رکھیں !!!
جن لوگوں کو دکھانے کے لئے آپ یہ سب بے جا رسمیں ادا کرتے ہیں اُن کو آپ کے بیٹے، بیٹی کی طلاق سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اُن لوگوں کو کوئی پروا نہیں کہ آپ نے پیسہ اُدھار لیا ھے یا دن دیہاڑے ڈاکہ مارا ھے۔ یہی لوگ آپ کی اُولاد کے طلاق کے موقع پر کہتے ہیں اتنی فحاشی تو پھیلائی تھی ان لوگوں نے شادی کے موقع پر توانجام تو برا ھی ھونا تھا۔
بھئی! دنیا نہیں جینے دیتی دنیا کو نہ دیکھو،، اپنی جیب کو دیکھو۔ اسلام کی حدود کو دیکھو، اسلام نے تو شادی کو انتہائی آسان بنایا ھے۔ ان مٹی کے پتلوں (انسانوں) کو ناجائز خوش کرنے کےلئے گنہگار مت بنیں، اللہ تعالیٰ کو خوش کریں تو آپ کی شادی کامیاب ہوگی ان شاءاللہ
بہت سے لوگ شادیوں کے موقع پر گھروں، پلاٹوں، سڑکوں پر ٹینٹ لگا لیتے ہیں اور عورتوں کا ناچ دیکھتے ہیں نکاح کا ان ناچنے والی عورتوں سے کیا تعلق ھے؟؟؟
بہت سی شادیوں میں دیکھا ھے گھروں کے بزرگ بھی ان فحش محفلوں میں شامل ھوتے ہیں اور ان فحش عورتوں سے فحش حرکات سرعام کرتے ہیں، اور بہت سی جگہوں پر دیکھنے میں آیا ھے کہ ’’دلہا میاں‘‘ خود ان فحش عورتوں کے ساتھ رقص کے ساتھ ساتھ فحش حرکات کرنا بھی ضروری سمجھتا ھے۔ آپ خود فیصلہ کریں یہ شادی کے موقع پر آپ اللہ کے عذاب کو دعوت دے رھے ہیں کہ نہیں؟ ایسی شادی میں برکت کیسے آ سکتی ھے؟؟؟؟
فحش عورت کے ناچ میں جو گناہ اور خرابیاں ہیں ان کو سب جانتے ہیں!!!!
اب ڈھولک کی بات کریں تو عورتیں ساری ساری رات ڈھولک کی خوب دھلائی کرکے اپنا سارا غصہ ڈھولک پر نکال دیتی ہیں،،، ڈھولک کی آواز سے آس پاس کے لوگوں کی نیند میں خلل آتا ھے کہ نہیں؟

ڈھولک سے دل کو راحت نہیں ملتی تو بڑے بڑے سپیکر لے کر اُس پر ساری رات اور سارا دن گانے لگائے جاتے ہیں کہ پورے شہر کو پتہ چل جائے یہاں شادی کی تقریب ھو رھی ھے، جب سارا شہر آپ کی ان حرکتوں سے تنگ ھوگا تو کیا آپ کو یہ لوگ دعا دیں گے کہ اے اللہ ان کی شادی میں برکت ڈال دے؟؟؟

بہت سے بیمار ایسے بھی ہیں جو بیچارے اپنی ھی کھانسی کی آواز برداشت نہیں کر سکتے، تو کیا وہ آپ کے گھر لگے ’’دیواروں جتنے سپیکروں‘‘ سے نکلتی ھوئی گانوں کی آوازیں برداشت کر پائیں گے؟

اندازہ کریں کہ وہ بیمار انسان آپ کو کتنی بددعائیں دے گا؟ ایسی شادی میں برکت کیسے آئے گی؟؟

تحریر کا مقصد صرف یہ ھے کہ شادی کو آسان بنائیں۔ فضول رسم و رواج کے جھنجٹ کی وجہ سے بہت سے غریب گھروں کے نوجوان لڑکے، لڑکیاں بھی غیر شادی شدہ بیٹھے ہیں۔

بزرگوں سے ہاتھ جوڑ کر گزارش ہے ان فضول رسم و رواج کو اپنی زندگی ھی میں ختم کر جائیں، نہیں تو قبروں میں عذاب کا باعث بنے گا!!

حیا کی ترویج!!!!ایمانی زوال کے اس دور میں ہمیں قرآن و سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف رجو ع کرنا ھے اور اپنے مردوں اور عورتوں میں حیا کے وہ بیج بونے کی کوشش کرنا ھے جو معاشرے کو واپس پا کیزگی کے اس معیار کے قریب لے آئیں ،جو اہلِ بیت و صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے دور کا خاصہ تھا۔
گھر کے اندر مرد نگران ھے،، اس کی بنیادی ذمہ داری ھے کہ وہ اپنی اور گھر والوں کے لیے صحیح تعلیم کا بندوبست کرے،
حقیقت یہ ھے کہ تقدسِ نسواں کا محافظ دراصل مرد ھی ھے۔ اگر مرد اپنی ذمہ داری سے آگاہ ھوجائیں تو معاشرے سے ان برائیوں کا خاتمہ ھوجائے جو عورتوں کی بے مہاری کی وجہ سے پیدا ھوتی ھے!!

لیکن ھوتا ایسا ھے ، جو مرد غیرت کا پیکر بنا ھوتا ھے ، اس کی غیرت بھی ایسے موقعوں پر پتہ نہیں کہاں غائب ھو جاتی ھے،،
اکثر نے بس یہی بات رٹی ہوتی ھے، کون سا شادی روز روز ھو گی،،؟
بہت سے لوگوں کو میری بات سے اختلاف ھو گا ، لیکن جو سچ تھا ، جو آج کل ھو رہا ھے اس کی طرف توجہ دلانا بہت ضروری تھا!!!
(اللہ سبحانہ وتعالی سے دعا ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی ہمیں ان فالتو رسم ورواج سے بچنے کی اور سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرماۓآمین
مفتی اسماعیل طورو صاحب کی وال سے

10/01/2025

موبائل فون اور بچے
موبائل فون کا مثبت استعمال بچوں کو سکھائیں ورنہ وہ غلط راستوں کا شکار ہوکر بے دینی اور گمراہی کا ذریعہ بنیں گے۔"یہ بہت اہم بات ہے، ہم بچوں کو موبائل دیتے ہیں مگر موبائل کے ذریعے مثبت سرگرمی نہیں سکھاتے، اس لئے ان کے ذریعہ معاشرے میں تباہی بربادی آرہی ہے، بتایا گیا ہے کہ صرف ایک لاہور شہر میں 180 کے لگ بھگ کیس واٹس ایپ گروپوں کے ذریعہ گستاخی کے ریکارڈ ہوئے۔جس آلہ کو غیروں نے بے دینی کا ذریعہ بنایا، ہم اسی کو خیر کا آلہ کیوں نہ بنائیں؟یہی موبائل فون؛ مفتاحا للخیر بن سکتا ہے !دارالریان اکادمی آن لائن کی گذشتہ 14 سال سے یہی کوشش رہی ہے کہ عوام اور خاص کر خواتین (معاشرہ کا 50 فیصد طبقہ) جن کے ساتھ بچے (معاشرے کا 35 فیصد طبقہ) جڑے ہوئے ہیں، ان کو مثبت اور تعمیری سرگرمی سے جوڑا جائے تاکہ وہ خیر کا ذریعہ بنیں، وہ مفتاحا للخیر بنیں، اب موبائل نہ بند ہوسکتا ہے اور نہ بند کرنے کی ضرورت ہے، اب یہ ضرورت بن چکا ہے، یہ بیک وقت رابطہ کاری کا ذریعہ ہے، ٹیکسی بلانے کا ذریعہ ہے، سامان کی خرید و فروخت کا بازار ہے، آفس، ادارہ، دفتر، تفریح، خبروں کی دنیا، تعلیمی جہاں اور دیگر بے شمار مقاصد کا آلہ بن گیا ہے، بس ہم اس کا درست استعمال کرنا سیکھیں اور سکھائیں۔یہ نفسیات کا اصول ہے کہ آپ جس چیز سے بچہ کو روکیں گے، اس میں اس کی طلب زیادہ بڑھے گی، اس کو اس سے بہتر اور مناسب امر کی طرف متوجہ کردیں گے تو اس کی اچھی تربیت ہوگی۔دنیا تین چیزوں کی طرف بڑھ رہی ہے، ان تین چیزوں کو سیکھنا وقت کی ضرورت ہےآن لائن کام ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی (IT) اور ³ کم افرادی قوت کے ساتھ کاموں کی تنظیم !آج ہی خود کو بدلیں اور بچوں کو اچھا ماحول فراہم کریں، کہیں دیر نہ ہوجائے۔ 🌧️ شعارنا : کُن مِفتـَــاحاً للخَیـــــرِ🤲 دُعاؤُنا : دُمتُم بهِدَايةٍ و عَافِيـةٍ بلندات

منقول از مفتی اسماعیل طورو صاحب

10/01/2025

حضور صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اللّٰه کی قضا وتقدیر کے بعد سب سے زیادہ نظر بد کی وجہ سے میری اُمت میں اموات ہوگی.
صحیح الجامع 4144،الصحیحہ 1249

تمام مسلمان بہن بھائیوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ اس شخص کو پہچان لے یہ ہے مرزامسرور  قادیانی جس نے مسلمانوں کی طرح لباس ...
08/01/2025

تمام مسلمان بہن بھائیوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ اس شخص کو پہچان لے یہ ہے مرزامسرور قادیانی جس نے مسلمانوں کی طرح لباس پہنا ہے اور عمامہ بھی باندھ رکھا ہے اور سوشل میڈیا کی ہر پلیٹ فارم پر ان لوگوں کی چینلز بھی ہیں جس کے ذریعے یہ لوگ اپنے اواز لوگوں تک پہنچاتے ہیں ۔ اور یورپی ممالک میں جگہ جگہ احمدیہ قرآن سینٹر کے نام سے اور احمدیہ کے آگے مختلف القابات لگاکر مختلف جگہوں پر انکے بڑے بڑے سینٹرز خدارا ان سے دوور رہیں اپنے ایمان کو ان سے بچائیں ہمارے بہت سارے سادہ لوح مسلمان اس کو عالم سمجھ کر اور مسلمان سمجھ کر ان لوگوں کی تشہیر کا ذریعہ بنتے ہیں جو کہ سراسر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روح کے ساتھ غداری ہے تو ان کا چہرہ پہچاننا ہے تاکہ ان کے فراڈ سے بچیں اس پیغام کو تمام مسلمانوں تک پہنچائے خاص کر یوٹیوب اور ٹک ٹاک وغیرہ پر ان کے بہت زیادہ چرچے ہیں
کاپی

07/01/2025

دو قسم کے انوار ہیں
1) انوار ذاتیہ
2) انوار صفاتیہ
انوار ذاتیہ کا چند منٹ کیلیئے جہاں نزول ہو، انوار صفاتیہ کے برسوں کے نزول سے زیادہ مؤثر ہیں۔ انوار صفاتیہ کا نزول عبادات پر ہے ۔ عبادات تین چیزوں سے بنتی ہیں ۔ جان ،مال اور وقت کی قربانی سے
جبکہ انوار ذاتیہ کا نزول عبودیت یعنی معیت پر ہے اور معیت یہ ہیکہ اللّٰه تعالیٰ کی حضوری کا دھیان ہو کہ دل میں اللّٰه تعالیٰ کے اسم ذات کو سوچتے ہوئے یہ فکر کریں کہ اللّٰه پاک مجھے محبت سے دیکھ رہا ہے ۔ طبیعت میں اعتدال کیلیئے محبت کا نکتہ ضروری ہے اور اس سے مقصد بھی آسانی سے حاصل ہو جاتا ہے۔ تلاوت کے وقت دھیان رکھے کہ اللّٰه جل شانہ کو اس کا مبارک کلام سنا رہا ہوں ۔ یہ بھی حضوری کا احساس پیدا کرنے کیلیئے ہے۔اصل تو یہ ہیکہ ہر وقت اللّٰه کی حضوری کا احساس رہے اور وہ اختیاری امر "فانہ یراک " پیدا ہوجائےگا تو اگلا مقام جو کہ غیر اختیاری امر ہے " لانک تراہ " گویا کہ تو اپنے رب کا مشاہدہ کر رہا ہے ۔ اس حال کے حاصل ہونے پر نماز کی حقیقت کا ادراک ، جبکہ زندگی بھی قیمتی اور محفوظ بن جائے گی ۔ میرے بھائی میں نے مختصر عرض کردیا ۔اب ہمت کر کے یہی معیت والا حال بنا کر دیکھ لیں ، کہیں اور جانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اصول احسان کی وضاحت کر دی ۔
اللّٰه ہم سب کو حضوری والی زندگی نصیب فرمائے۔ اللّٰه ہماری غفلت کو ختم فرمائے ۔

Address

Mansehra

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when شريعت اور طريقت posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to شريعت اور طريقت:

Videos

Share