25/01/2024
لُڈن...ضلع وہاڑی کا مشہور قدیم قصبہ
ضلع وہاڑی کا مشہور قدیم قصبہ۔ دریائے ستلج سے قریباً ۸ کلومیٹر کے فاصلے پر شمال کی طرف وہاڑی حاصل پور روڈ، بوریوالہ اور کرم پور کے سنگم پر واقع ہے۔ پرگنہ لڈن میں اسلام کی اشاعت ۷۱۳ء میں محمد بن قاسم کی آمد ہی سے شروع ہو گئی تھی، جب محمد بن قاسم نے کھوتو وال موجودہ دیوان صاحب کے راجہ کو شکست دی اور شیخ چاولی مشائخ دیوان حاجی شیر صاحب مشرف بہ اسلام ہوئے۔ بعدازاں بابا فرید شکر گنج کی برکات سے علاقے کے تمام قبائل اسلام کی روشنی سے منور ہوئے۔۔ لُڈن اس دور سے بھی پہلے کا آباد شدہ قصبہ ہے۔ شیر شاہ سوری کے زمانے میں صوبہ ملتان اور دارالخلافہ دہلی کو ملانے والی جرنیلی سڑک لُڈن کے مقام سے گزر کر جاتی تھی اور یہاں جامع مسجد کے قریب ان کی ڈاک چوکی تھی۔ ۱۷۷۹ء میں نواب مظفر خان ملتان کا صوبیدار بنا تو اس نے زیر قبضہ علاقوں کو ۱۳پرگنوں میں تقسیم کیا، ان پرگنوں میں شجاع آباد، کروڑپکا، میلسی، تلمبہ، مظفر گڑھ کے ساتھ ساتھ ایک تعلقہ لڈن بھی تھا۔ بعدازاں یہ علاقہ سکھوں کے قبضہ میں آگیا۔ ۱۸۴۹ء میں جب انگریزوں نے اس سارے علاقے پر قبضہ کیا تو میلسی کو تحصیل کا درجہ دے کر ضلع ملتان میں شامل کیا گیا اور لُڈن ضلع ملتان کی سب تحصیل قرار پائی۔ یہ انتظام ۱۹۴۲ء تک قائم رہا، جب وہاڑی کو تحصیل میلسی سے علیحدہ کر کے نئی تحصیل بنائی گئی اور لُڈن کی سب تحصیل کی حیثیت ختم کر کے اسے وہاڑی میں ضم کر دیا گیا۔
اس علاقے کی زمین بہت زرخیز ہے۔ گندم، گنا اور کپاس اس کی اہم فصلیں ہیں۔ اس کے علاوہ سورج مکھی، مکئی، سبزیاں اور چارہ جات پیدا ہوتے ہیں۔ کہیں کہیں کیلے، آم، امرود اور بیری کے باغات بھی پائے جاتے ہیں۔ لُڈن میں زرعی پیداوار کا لین دین وسیع پیمانے پر ہوتا ہے۔
اردگرد کئی جننگ فیکٹریاں کام کر رہی ہیں۔ جبکہ مقام طور پر مٹی کے برتن، زرعی آلات، زیورات اور لکڑی کے کام سے متعلقہ شعبوں سے بہت سے لوگ وابستہ ہیں۔ گھریلو دستکاریوں میں کپڑوں کی سِلائی کڑھائی کے علاوہ یہاں پر جوتے بنانے کی صنعت بہت اہم ہے۔ خصوصاً یہاں کے ’’کُھسّے‘‘ اور تِلہ کا کام بہت مشہور ہے۔ نیزشالیں، چادریں اور لاچے وغیرہ بھی بنائے جاتے ہیں۔
لُڈن کے علاقہ کی نیلی نسل کی بھینسیں بہت مشہور ہیں۔ اور اپنی پہچان آپ ہیں۔ یہاں ہر گھر میں بھینسیں، گائیں، بھیڑ بکریاں اور مرغیاں پالی جاتی ہیں۔ لُڈن میں ہر بدھ کو ایک من