Hm Pakistani

Hm Pakistani geo pakistan k liy

25/10/2022

مزید پڑھیں

25/10/2022
25/10/2022
25/10/2022

’اسحاق ڈار 600 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کیلیے تیار‘

مزید تفصیلات: https://bit.ly/3f0JZKG

25/10/2022
29/09/2022
29/09/2022

😳😳😳😳

29/08/2022

ہم کیوں ہارے!

1. جس ٹیم میں افتخار،خوشدل شاہ اور آصف علی جیسے تین کھلاڑی بیک وقت موجود ہوں وہ ویسٹ انڈیز جیسی کرکٹ ہی کھیل سکتی ہے، یعنی یا بہت اچھی یا بہت بُری۔ اور کل بد قسمتی سے بہت برا کھیلنے کا دن تھا۔
ان تینوں کا ٹیم میں بیک وقت موجود ہونا مستقل مزاجی کی راہ میں ہمیشہ روڑے اٹکاتا رہے گا۔
ان تینوں میں سے کم ز کم ایک کو نکال کے اس کی جگہ پراپر مڈل آرڈر بلے باز شامل ہونا چاہیے۔ صہیب مقصود اس سلسلے میں بہترین آپشن ہو سکتا ہے۔
خوش دل کو اگر ٹیم میں رکھنا ہے تو اس سے میچ میں کم ز کم دو اوور ضرور کروانے چاہیں تاکہ ڈیتھ اوورز تک اپنے بہترین فاسٹ بالرز کا کوٹہ بچا کے رکھا جا سکے۔ لیکن اگر بیٹنگ میں ان کی تکنیک بہتر نہیں ہوتی اور وہ سنگل ڈبل لینے کی صلاحیت میں بہتری نہیں لاتے تو ان پر قومی ٹیم کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند کر دینے چاہیں۔۔

2. رضوان بھائی کریز پر سیٹ ہونے میں بہت دیر لگاتے ہیں اس وقت تک پاورپلے سر سے گزر چکا ہوتا ہے۔ اور اس کے بعد پھر سنگل ڈبل کرنے سے 15 اوورز نکل جاتے ہیں 100 مکمل کرنے پر اور پھر ہٹرز کو بلائنڈ ہٹنگ کرنی پڑتی ہے جس سے ٹیم کے مجموعی سکور پر فرق پڑتا ہے۔
پہلا ا100بارہویں اوور تک مکمل کرنے کے لیے رضوان کو تھوڑا تیز کھیلنے کی ضرورت ہے۔

3.محمد نواز اگر اپنی بیٹنگ میں بہتری نہیِ لاتے تو ان کی جگہ عماد وسیم کو موقع دینا چاہیے۔ عماد وسیم لمبے عرصے سے ٹیم سے باہر ہونے کے باوجود رینکنگ کی فہرست میں پہلے پانچ کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔
اور پھر محمد نواز کھبے بلے بازوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتے ہیں جب کہ عماد وسیم کا ایسا کوئی مسئلہ نہیں اور وہ نچلے نمبروں پہ آ کے نہ صرف ہٹنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ اگر کبھی ٹاپ آرڈر کے فلاپ ہونے کی صورت میں انہیں لمبی باری کھیلنی پڑے تو وہ یہ کام کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

4. حارث روف میرے خیال میں انٹیلیجنٹ بالر نہیں ہیں،اس لیے انہیں ڈیتھ اوورز میں بالنگ دینے کا رسک کبھی نہیں لینا چاہیے۔ کیوں کہ اس مرحلے پر محض زور لگانے سے کام نہیں چلایا جا سکتا۔ بلک وہاں variations سے کام لیا جانا چاہیے۔ جب کہ حارث بھائی کی ساری توجہ زور لگانے پہ ہوتی ہے اور دوسرا وہ کبھی بلے باز کو ٹریپ کرتے ہوئے نظر نہیں آئے۔ سادہ الفاظ میں وہ ہارڈ ورک کرتے ہیں سمارٹ ورک نہیں. جب کہ جدید کرکٹ سمارٹ ورک کی متقاضی ہے.
وہ وکٹ ٹیکر بالر ہیں میرے مطابق انہیں اننگ کے درمیان میں بالنگ کے لیے لایا جانا چاہیے کیوں کہ وہ وقت پارٹنرشپس بننے کا ہوتا ہے، اور وہ وکٹ لے کر لمبی پارٹنر شپس لگنے سے روک سکتے ہیں۔

5. بابر اعظم کو بطور کپتان ایک واضح حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے. کبھی کبھی یہ طے کرنا بہت مشکل ہو جاتا کہ وہ کرنا کیا چاہ رہے ہیں. انہیں مناسب وقت پہ درست فیصلے کرنے کی صلاحیت پر کام کرنے کی ضرورت ہے.
رات والے میچ میں انہوں نے غیر ضروری طور پہ دو دفعہ فیلڈرز دائرے میں بلائے جس سے تین باونڈریز لگیں۔ اور میچ ہاتھ سے نکل گیا۔
لو سکورنگ مقابلوں میں کپتان کی قائدانہ صلاحیتوں کا امتحان ہوتا ہے۔ اور ایسے مقابلوں میں بابر اعظم اکثر چُوک جاتے ہیں۔

6۔ فیلڈنگ کرکٹ کے کھیل کا ایک ایسا شعبہ ہے جس میں صرف محنت آپ کے کام آ سکتی ہے۔ اور اس پر پوری پاکستانی ٹیم کو برابر محنت کی ضرورت ہے تاکہ کم ز کم اس ایک شعبے میں مخالف ٹیم پر واضح برتری حاصل رہے۔ لیکن ہم ہمیشہ اس شعبے میں پہلے ہی ہار رہے ہوتے ہیں۔
اس پر پوری ٹیم کو خصوصی توجہ دینے اور محنت کرنے کی ضرورت ہے۔

7. سنجیدہ نوعیت کے فٹنس مسائل قومی ٹیم میں جڑ پکڑ رہے ہی۔ مینجمنٹ کو اس پر سنجیدگی سے سوچنے اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔
رات والا میچ اگر micro perspective. سے دیکھا جائے تو ہم بالرز کے فٹنس مسائل کی وجہ سے ہارے ہیں۔

مجموعی طور پہ رات والا میچ روایتی حریفوں کے درمیان ہونے والا بہترین مقابلہ تھا جو زیادہ اچھا کھیل پیش کرنے والی ٹیم جیت گئی.
ٹیم انڈیا کو فتح مبارک

27/08/2022

سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں جیالے کی اوقات50روپے اور لوٹے خریدنے کے25کروڑ بھٹو زندہ ہیں

27/08/2022

‏سیلاب کی واننگ پہلے دی گئ تھی لیکن حکومت شہباز گل کو گرفتار کرنے اور عمران خان پر مقدمے درج کروانے میں مصروف تھی : فواد چوہدری

27/08/2022

‏پاکستان میں جو عذاب چار مہینے پہلے شروع ہواتھا اسکا تسلسل جاری ہے

منحوس حکومت جب سے آئ ہے ملک ہر طرح سے عذابوں میں گھرا ہوا ہے

27/08/2022

وہ خیبر پختونخوا جو دو ہزار دس کے سیلاب سے تباہی کے آخری دہانے پہنچ چکا تھا آج اس سے دگنا سیلاب آیا اور سب سے کم نقصان اسی پختون خوا میں ہوا کیونکہ دو ہزار تیرہ سے اٹھارہ تک مسلسل اس چیز کا تدارک کرنے کا سوچا گیا اس پر کام کیا گیا، صرف دریائے کابل پر کام کرکے ان میں ڈھائی لاکھ کیوسک پانی کو قابو کرلیا گیا، ریسکیو 1122 کو فل کیپسٹی میں کام کرنے دیا گیا، اس میں مثبت تبدیلیاں کی گئی اور کسی بھی ریلے کے پیش نظر کم و بیش تمام انسانوں کو محفوظ مقامات پر مںتقل کیا گیا، رہی بات عمارتی نقصانات کی تو بھئی بات یہ ہے کہ سیلاب کے پانی کو روکنا تو ناممکن ہوتا ہے چاہے وہ پاکستان میں آئے، امیریکہ میں یا کسی دوسرے ملک میں لیکن ایسے مواقعوں ہر انسانوں اور ان کے قیمتی مال و متاع کو بچانا ہی اہم سنگ میل ہوتا ہے جو پختونخوا حکومت نے کر دکھایا۔

اس وقت دریائے کابل میں پانی کا ریلا کم ہوچکا ہے اور اگر مذید بارشیں نہ ہوئی تو ہم ایک عظیم المیے کو سروائیو کرگئے ہیں جس پر کے پی حکومت داد کی مستحق ہے، دوسری جانب الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے جو کام کیا ہے اس پر یہ قوم اور ملک تاعمر ان کی مقروض رہے گی لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ جب پیسہ گورنمنٹ کے پاس جاتا ہے تو یہ امدادی کارروائیاں بھی انہیں کی طرف سے ہونے چاہئیے نہ کہ ہر ڈیزاسٹر کے موقع پر رضاکاروں کے آسرے بیٹھا جائے۔

پیر کے روز چئیرمین تحریک انصاف عمران خان ایک ٹیلی تھون کانفرنس کریں گے جس میں پاکستان اور باہر سے تمام مخیر حضرات اپنی استطاعت کے مطابق مدد کریں گے اور ایک کمیٹی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی سربراہی میں کام کرے گی جو متاثرہ علاقوں کی بحالی میں اہم کردار ادا کرے گی۔

یہ ایک قومی المیہ اور ان سے ایک قوم بن کر ہی نمٹنا ہوگا اور انشاء اللہ ہم ہمیشہ کی طرح اس المیے کو سروائیو کرلیں گے۔
اسکپلو عبید

27/08/2022

‏سوات میں سیلاب سے تباہی کی ایک بڑی وجہ دریائے سوات کے بیچوں بیچ گزشتہ دس سالوں میں بنے تجاوزات ہیں۔ جنکو بار بار آپریشن کرنے کے باوجود آجتک ختم نہیں کیا جا سکا
پنجاب میں سیلاب کی سب سے زیادہ تباہ کاری سلیمان رینجز میں ہوئی۔ یہ تباہی 2010 کے سوپر فلڈ سے زیادہ ہے جبکہ سیلاب کی شدت 2010 سے کم تھی۔ وجہ صرف ایک، 2013 میں ADB نے جن علاقوں میں سیلابی بند (water bodies) باندھنے کی نشاندہی کی ان کی منظوری 2021 میں ہوئی اور کام آج تک نہیں ہوا
بلوچستان میں تاریخی سیلاب کی وجہ سے 32 میں سے 30 اضلاع شدید سیلابی کیفیت میں رہے۔ بلوچستان میں چونکہ فلیش فلڈنگ کا خطرہ بہت زیادہ ہے لہذا یہ تجویز 2010 میں بھی پیش کی گئی تھی کہ بلوچستان میں سیلابی پانی کے رستے میں موجود بستیوں پہ Early warning Systems لگایا جائے ۔اس کے ساتھ ساتھ سکولوں کی عمارتوں کو ایسے تعمیر کیا جائے کہ سیلابی صورتحال میں لوگ وہاں پناہ لیں سکیں اور ان کے جانوروں کے لئے محفوظ باڑے موجود ہوں۔ یہ الگ بات کہ بلوچستان میں کرپشن کا حال یہ ہے کہ سکولوں کی عمارتیں سب سے پہلے تباہ ہونے والی عمارتوں میں سے تھیں۔ وارننگ سسٹم کا آج تک کوئی نام و نشان نہیں ہے۔
اربن فلڈنگ (میونسپل نااہلی) کے علاوہ سندھ میں سیلاب کی سب سے بڑی وجہ پنجاب میں کسی ڈیم کا نہ ہونا ہے جسکی وجہ سے پانی بغیر کسی تکلف کے دریائے سندھ کو بھرتا ہے۔ ایسے میں اگر سندھ میں بارشوں ہو جائیں تو دریا اپنے کناروں سے باہر ابل پڑتا ہے۔ نہریں بھی اس پانی کو موڑنے کے لئے کافی نہیں۔
سندھ نے چھوٹے ڈیم بنا کر کسی حد تک اس نقصان کو کم کرنے کی کوشش کی ہے مگر سیلاب کے scale کے سامنے یہ زیادہ فائدہ مند نہیں۔ اس کا صرف ایک حل یہ ہے کہ Riverine اضلاع (کشمور، شکارپور، لاڑکانہ، نواب شاہ وغیرہ اور جنوب میں ٹنڈو محمد خان سے لے کر ٹھٹہ اور بدین تک) کے لئے سیلابی بند اور ڈرینج سسٹم improve کرے۔ ممکن ہو تو نئے فلڈ ڈرین بنائے اور وفاق پر دباؤ ڈالے کہ سندھ کے upstream پر ایک بڑی water storage بنائے جس سے سیلاب ریگولیٹ ہو سکے۔
اب سیلاب کے بعد اگلا چیلنج ایک طویل خشک سالی ہوگا۔ پاکستان کو فوری طور پہ پوٹھوہار بیسن یا میانوالی upstream میں بڑی واٹر سٹوریج کی ضرورت ہے ورنہ ہم ہر بار اسی طرح اپنی بربادی کا تماشہ کرتے رہیں گے
Via Syed Shafaat Ali

27/08/2022

انگریزوں نے جو پول پاکستان میں بناے تھے وہ بھی ٹوٹ گے ایسے لوگ کام کرتھے ھے 80 سال بعد خراب ھوے اب مسلمان بناے گا پتہ نھی کیا بناے گا -

27/08/2022

ایک اچھی خبر یہ ہے کہ حسن علی کل بھارت کے خلاف میچ میں ٹیم کا حصہ نہیں ہوگا 😎

20/08/2022
18/08/2022

‏پولیس تشدد کے الزام پر رانا ثناء اللہ کے ماتحت آئی جی اسلام آباد ہی رپورٹ بنا کر دیں گے۔سبحان اللہ

18/08/2022

‏اقرار و معافی نامہ ۔۔۔ !!!
میں عابد حسین آج یہ اقرار کرتا ہوں کہ میں ملکی سلامتی کے اہم ترین اداروں سے متعلق بدگمانی کا شکار ہوا اور اپنے کئی تحاریر میں ان پر تنقید بھی کی اور دل میں اٹھنے والے خدشات کی بنا پر کئی سوالات بھی پوچھے۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟
میں نے بچپن سے لے کر جوانی اور پھر ڈھلتی عمر تک اپنے اہم ملکی اداروں سے متعلق جو کچھ پڑھا، سنا، فلموں اور ڈراموں میں دیکھا اس کی وجہ سے میں انہیں "ماہان ادارے" سمجھتا تھا، ان کی عزت دل و جان سے زیادہ کرتا تھا، انہیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز سمجھتا تھا، انہیں پاکستان ‏کا حقیقی محافظ سمجھتا تھا۔
پھر کیوں یہ محبتیں شکوک شبہات اور خدشات میں بدلیں؟
ایک دن میں نے ایک پاکستانی سیاستدان ایاز صادق کو اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے سنا کہ "آرمی چیف کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں چہرے پر ہوائیاں اڑی ہوئی تھیں" تو ادارے کے سربراہ کی بہادری سے متعلق جو بت میں نے ‏قائم کر رکھا تھا وہ پاش پاش ہو گیا۔
پھر ایک روز پاکستان کے تین بار رہنے والے وزیر اعظم کو لندن میں بیٹھ کر اپنے آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ کا نام لے کر یہ کہتے سنا کہ " مجھے حکومت سے نکالنے کےجنرل باجوہ اور فیض ذمہ دار ہیں" یہ سن کر وہ بھرم بھی گیا کہ ہمارے ادارے ‏پاکستان کی سرحدوں کے محافظ ہیں بس سیاست میں ان کا کوئی کردار نہیں۔
پھر ایک دن اسی تین بار رہنے والے وزیر اعظم کی بیٹی کا ٹویٹ نظروں سے گذرتا ہے جس میں وہ لکھ رہی مفہوم کچھ یوں ہے کہ " سانحہ آرمی پبلک سکول میں شہید ہونے والے بچوں کے ذمہ دار ان کے محافظ ہی ہیں" یہ دیکھنا تھا کہ ‏مجھے جھٹکا لگا کیا ہمارے ادارے اتنے ظالم بھی ہو سکتے کہ اپنے ہی جگر گوشوں کو خون میں نہلا دیں؟
پھر ایک مایہ ناز صحافی کو احتجاج کرتے ہوئے کہتے سنا " جنرل رانی کا کیا کردرا تھا مجھے پتہ ہے، ہمیں آپ کے بیڈ روم کی کہانیاں معلوم ہیں جو تم کر رہے ہو اس کا انجام اچھا نہیں گا" یہ سن ‏حیرت ہوئی کہ مقدس ادارے کے مقدس سربراہان ایسا کیا کرتے ہیں جو ایک صحافی مجمع میں کھڑا ہو کر انہیں دھمکا رہا مگر دوسری جانب سے خاموشی ہے؟ کیا واقعی ایسا ہے جو انہیں کھلے عام بلیک میل کیا جا رہا؟ خدشات نے جنم لیا اور مجھے بہکا دیا۔
ایک ویڈیو نظر سے گزری جس میں ایک سیاسی جماعت کی لیڈر نعرے لگوا رہی "یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے" یہ نعرہ تو بھارت کی ایجنسی را سے فنڈنگ لینے والی ملک دشمن گروہ پی ٹی ایم کا تھا مگر ایک بڑی سیاسی جماعت کی لیڈر کو لگاتے سنا تو دل میں خیال آگیا کہیں واقعی ایسا تو نہیں؟ کہیں واقعی کل کے مجاہدین کو آج کے دہشت گرد ‏بنانے میں ہمارے اپنے ہی تو ملوث نہیں؟
نہیں نہیں !! دل نہیں مانا مگر خدشات ضرور ابھرے
تو جناب عالی یہ وہ چند واقعات ہیں جن کی بنا پر میں گمراہ ہوا اور بہک کر اپنے قومی سلامتی کے اداروں سے متعلق خدشات کا اظہار کیا اور کچھ سوالات پوچھ پوچھا جو اتنے گراں گذرے کہ ممجھے گرفتاری ‏کے خوف سے ڈرانے کے ساتھ ساتھ میرے کاروبار تباہ ہوجانے کے خدشات پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی۔ سوشل میڈیا کے وہ دوست جنہیں "اپنا" سمجھ کر اپنے نجی اور خانگی معاملات تک ان سے شئیر کر کے ان سے رہنمائی لی وہ ناراض ہو گئے۔ ایسے دوست جن کے ساتھ مل کر 20 بیس گھنٹے ٹرینڈز کرتے رہے اور ‏ملک دشمن عناصر کو سوشل میڈیا پر دھول چٹاتے رہے انہوں نے ان فالو اور بلاک تک کر دیا۔ اور تو اور مجھے ملک دشمن اور غدار کی صف میں کھڑا کیا جا رہا۔
اگر اس طرح "بہک کر سوال پوچھنا غداری ہے تو میں غدار ہوں"
واللہ خیر الرازقین
واللہ خیر الماکرین
واللہ اعلم باالصواب
اسے کاپی کریں یا ‏آر ٹی، فیس بک پر شئیر کریں یا واٹس گروپس میں مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ مجھے یقین ہے میرے یہ چند الفاظ آج ہر محب وطن پاکستانی کی آواز ہوں گے۔
اکاونٹ جاتا ہے تو جائے
ملک کی سلامتی کیلئے جان دینے کا عزم ہے اور رہے گا۔ قومی سلامتی عزیز ہے اور ہمیشہ رہے گی۔
پاکستان زندہ باد‏اپنے گمراہ ہو کر تنقید کرنے اور سوالات پوچھنے پر میں پوری قوم، اداروں اور ہر اس شخص سے معافی کا خواستگار ہوں جس کی میرے الفاظ کی وجہ سے دل آزاری ہوئی🙏🙏😢

17/08/2022

الحمدللہ گجرات کو ڈویژن کا درجہ مل گیا
گجرات ڈویژن ضلع منڈی بہاؤالدین،ضلع گجرات اور ضلع حافظ آباد پر مشتمل ہوگی ۔۔۔۔!

16/08/2022

‏نیشنل ٹی وی پہ بیٹھ کہ مجرے💃تم لوگ کرواؤ👰
اور 🙉
"فحاشی عمران خان پھیلا رہا ہے"🙈
بہت خوٓب😂

16/08/2022

مسلمانوں نے دنیا کو کیا سکھایا تعلیمی نظام کے تحت اور خود پھر کیا سے کیا ہو گۓ ۔
ریاست مدینہ کے قیام(622ء) سے لیکر خلافت عثمانیہ(1924ء) کے خاتمے تک اور محمود غزنوی کے دور حکومت(1001ء) سے لیکر اورنگزیب عالمگیر کی وفات (1707ء)تک مسلم دورحکمرانی کے نظام تعلیم کا جائزہ لیں تو ہمیں نظر آتا ہے کہ بحثیت مجموعی تمام شعبہ جات میں مسلمانوں کے تشکیل کردہ تعلیمی نظام میں دنیا کی اقوام ترقی کرتی رہیں۔ مسلمانوں کا فکر وحدت انسانیت یعنی سیاسی نظام امن و امان کا، معاشی نظام مساوات کا اور بلاتفریق سماجی انصاف کے اصول پر ہرایک کے حقوق کا ضامن رہا ۔ طبقاتیت سے بالاتر ہو کر تمام رعایا کو تعلیم کے مواقع فراہم کرتا رہا ہے۔
برصغیر میں مسلم دورحکمرانی کے زوال کا آغاز 1707 سے ہوتا ہے جب اورنگزیب عالمگیر ؒ کی وفات ہوئی۔ یہ وہ دور ہے جب ایسٹ انڈیا کمپنی اپنے مکروہ عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیئے سرگرم عمل ہوئی۔ 1757 میں نواب سراج الدولہ اور 1799 میں ٹیپو سلطان کی شکست کے بعد انگریز نے ہندوستانیوں کے لیئے ایک ایسا نظام تعلیم طبقاتی بنیادوں پر بنانےکا فیصلہ کیا جو غلامانہ سوچ کی پیداوار ہوا ور انگریز حکومت کے لیئے ملازمین پیدا کر سکے۔لارڈ میکالے نے 1835 میں، برطانوی پارلیمنٹ میں ہندوستان کے لیئے تعلیمی پالیسی پیش کرتے ہوئے دیگر ساری گفتگو کے علاوہ دو جملے کہے
جن سے آپ انگریز کی ظالمانہ اور سامراجی ذہنیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
"ہمیں ہندوستانیوں کیلئے ایک ایسا نظام تعلیم بنانا چاہیئے جس سے پڑھنے والے طالب علم اپنی نسل اور رنگت کے اعتبار سے تو ہندوستانی ہوں مگر ذہنی طور پر ہمارے غلام ہوں"۔
یہ وہ منصوبہ تھا جسے 1857 کی جنگ آزادی کے بعد باقاعدہ طور پر اس خطے میں نافذ کیا گیا اور آج تک اس نظام تعلیم سے پڑھ کر نکلنے والے کلرک اور مرعوبانہ ذہن ہی پیدا ہو رہے ہیں ، لیڈر نہیں۔ 1861 میں جب برصغیر میں پہلا میٹرک کا امتحان ہوا تو پاسنگ مارکس 33 فیصد رکھے گئے، وجہ یہ بتائی گئی چونکہ برطانیہ میں پاسنگ مارکس 66 فیصد ہیں، ہندوستانی انگریز کے مقابلے میں عقل کے آدھے ہیں اس لیئے انکے لیے پاسنگ مارکس 33 ہونے چاہیئں اور ہم نے بھی آج تک اسی معیار کو اپنے گلے کا ہار بنا رکھا ہے۔
اس منقسم طرز تعلیم سے وابستہ طالب علم ذہنی انتشار کا شکار ، اپنے مستقبل سے مایوس ، یورپ سے مرعوب ، اپنی تاریخ سے نابلد ، غلامانہ سوچ کا حامل ہے اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کا زرخرید غلام بننے پرمجبور ہوتا ہے۔اسی خطے میں رقبے اور آبادی کے اعتبار سے پاکستان سے کئی گنا بڑے ملک چین کی شرح خواندگی 95 فیصد اور انڈیا کی شرح خواندگی 75 فیصد ہے ۔
اور تواور پاکستان سےعلیحدہ ہونے والے بنگلہ دیش کی شرح خواندگی 72 فیصد ہے۔ ایران کی شرح خواندگی 93 فیصد ہے۔ پاکستان میں 50 فیصد شرح خواندگی ہے۔جس میں کم سے کم صلاحیت یہ رکھی گئی کہ وہ شخص خواندہ کہلائے گا جو اپنا نام لکھ سکتا ہو۔
اور آج تک کسی کو شرم نہیں آئی اس پر
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کا نظام تعلیم دنیا سے 60 سال پیچھے ہے۔ 37 فیصد بچے اس وقت تعلیمی اداروں سے باہر اور 2 کروڑ بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہیں۔
اب شاید آپ کو سمجھ آ گئی ہو گی کہ قوم کو غلام ہونے کا احساس تک ہی نہیں ہے تو ایسا کیوں ہے؟

16/08/2022

بڑی خبر!!!

پنجاب اسمبلی میں قرض پر سود کی کاروبار کرنے پر پابندی کا بل متفقہ طور پر منظور
الحمداللہ

16/08/2022

‏خدا کے لیے گل صاحب کے لیے آواز اٹھاو بہت تشدد کیا جا رہا ہے گل صاحب پر🙏

‏مقدمہ بغاوت کا سوال جنرل فیض حمید سے کتنے بار ملے ؟ عمران خان کیا کھاتے ہیں 🤔
16/08/2022

‏مقدمہ بغاوت کا سوال جنرل فیض حمید سے کتنے بار ملے ؟
عمران خان کیا کھاتے ہیں 🤔

رجیم چینج آخری مرحلہ  جنہوں شروع کیا وہ  پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس کی سب سے بڑی رکاوٹ بندیال ہے اگر دباؤ میں آگیا ٹھیک ن...
16/08/2022

رجیم چینج آخری مرحلہ
جنہوں شروع کیا وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس کی سب سے بڑی رکاوٹ بندیال ہے اگر دباؤ میں آگیا ٹھیک نہیں تو اس کو بھی ٹھکانے لگایا جاۓ گا

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تاریخی کمی 120 ڈالر فی بیرل  85 ڈالر فی بیرل ہوگیا آج  پیٹرول اور ڈیزل 30 سے 40 روپے سس...
15/08/2022

عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تاریخی کمی 120 ڈالر فی بیرل 85 ڈالر فی بیرل ہوگیا

آج پیٹرول اور ڈیزل 30 سے 40 روپے سستا ہونے کا امکان

15/08/2022

یونان میں پاکستانی کمیونٹی کے لیے بڑا اعزاز
منڈی بہاؤالدین سے تعلق رکھنے والے نوجوان اشراق نذیر صدراتی ایوارڈ کے لیے نامزد

13/08/2022

سلمان رشدی جہنم واصل ہو چکا بی بی سی رپورٹ

13/08/2022

منڈی بہاؤالدین، نواحی گاؤں "ایسر" میں خاوند نے غیرت کے نام پر اپنی بیوی کو قتل کر دیا۔

10/08/2022

‏ڈان لیکس کیا تھی؟ ڈان لیکس میں نواز شریف کی حکومت کہتی ہے کہ انڈیا میں دہشت گردی میں آئی ایس آئی ملوث ہے: عمران خان🔥🔥🔥

Address

Mandi Bhauddin
Mandi Bahauddin
0456

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hm Pakistani posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Hm Pakistani:

Videos

Share


Other Social Media Agencies in Mandi Bahauddin

Show All