29/08/2022
ہم کیوں ہارے!
1. جس ٹیم میں افتخار،خوشدل شاہ اور آصف علی جیسے تین کھلاڑی بیک وقت موجود ہوں وہ ویسٹ انڈیز جیسی کرکٹ ہی کھیل سکتی ہے، یعنی یا بہت اچھی یا بہت بُری۔ اور کل بد قسمتی سے بہت برا کھیلنے کا دن تھا۔
ان تینوں کا ٹیم میں بیک وقت موجود ہونا مستقل مزاجی کی راہ میں ہمیشہ روڑے اٹکاتا رہے گا۔
ان تینوں میں سے کم ز کم ایک کو نکال کے اس کی جگہ پراپر مڈل آرڈر بلے باز شامل ہونا چاہیے۔ صہیب مقصود اس سلسلے میں بہترین آپشن ہو سکتا ہے۔
خوش دل کو اگر ٹیم میں رکھنا ہے تو اس سے میچ میں کم ز کم دو اوور ضرور کروانے چاہیں تاکہ ڈیتھ اوورز تک اپنے بہترین فاسٹ بالرز کا کوٹہ بچا کے رکھا جا سکے۔ لیکن اگر بیٹنگ میں ان کی تکنیک بہتر نہیں ہوتی اور وہ سنگل ڈبل لینے کی صلاحیت میں بہتری نہیں لاتے تو ان پر قومی ٹیم کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند کر دینے چاہیں۔۔
2. رضوان بھائی کریز پر سیٹ ہونے میں بہت دیر لگاتے ہیں اس وقت تک پاورپلے سر سے گزر چکا ہوتا ہے۔ اور اس کے بعد پھر سنگل ڈبل کرنے سے 15 اوورز نکل جاتے ہیں 100 مکمل کرنے پر اور پھر ہٹرز کو بلائنڈ ہٹنگ کرنی پڑتی ہے جس سے ٹیم کے مجموعی سکور پر فرق پڑتا ہے۔
پہلا ا100بارہویں اوور تک مکمل کرنے کے لیے رضوان کو تھوڑا تیز کھیلنے کی ضرورت ہے۔
3.محمد نواز اگر اپنی بیٹنگ میں بہتری نہیِ لاتے تو ان کی جگہ عماد وسیم کو موقع دینا چاہیے۔ عماد وسیم لمبے عرصے سے ٹیم سے باہر ہونے کے باوجود رینکنگ کی فہرست میں پہلے پانچ کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔
اور پھر محمد نواز کھبے بلے بازوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتے ہیں جب کہ عماد وسیم کا ایسا کوئی مسئلہ نہیں اور وہ نچلے نمبروں پہ آ کے نہ صرف ہٹنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ اگر کبھی ٹاپ آرڈر کے فلاپ ہونے کی صورت میں انہیں لمبی باری کھیلنی پڑے تو وہ یہ کام کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
4. حارث روف میرے خیال میں انٹیلیجنٹ بالر نہیں ہیں،اس لیے انہیں ڈیتھ اوورز میں بالنگ دینے کا رسک کبھی نہیں لینا چاہیے۔ کیوں کہ اس مرحلے پر محض زور لگانے سے کام نہیں چلایا جا سکتا۔ بلک وہاں variations سے کام لیا جانا چاہیے۔ جب کہ حارث بھائی کی ساری توجہ زور لگانے پہ ہوتی ہے اور دوسرا وہ کبھی بلے باز کو ٹریپ کرتے ہوئے نظر نہیں آئے۔ سادہ الفاظ میں وہ ہارڈ ورک کرتے ہیں سمارٹ ورک نہیں. جب کہ جدید کرکٹ سمارٹ ورک کی متقاضی ہے.
وہ وکٹ ٹیکر بالر ہیں میرے مطابق انہیں اننگ کے درمیان میں بالنگ کے لیے لایا جانا چاہیے کیوں کہ وہ وقت پارٹنرشپس بننے کا ہوتا ہے، اور وہ وکٹ لے کر لمبی پارٹنر شپس لگنے سے روک سکتے ہیں۔
5. بابر اعظم کو بطور کپتان ایک واضح حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے. کبھی کبھی یہ طے کرنا بہت مشکل ہو جاتا کہ وہ کرنا کیا چاہ رہے ہیں. انہیں مناسب وقت پہ درست فیصلے کرنے کی صلاحیت پر کام کرنے کی ضرورت ہے.
رات والے میچ میں انہوں نے غیر ضروری طور پہ دو دفعہ فیلڈرز دائرے میں بلائے جس سے تین باونڈریز لگیں۔ اور میچ ہاتھ سے نکل گیا۔
لو سکورنگ مقابلوں میں کپتان کی قائدانہ صلاحیتوں کا امتحان ہوتا ہے۔ اور ایسے مقابلوں میں بابر اعظم اکثر چُوک جاتے ہیں۔
6۔ فیلڈنگ کرکٹ کے کھیل کا ایک ایسا شعبہ ہے جس میں صرف محنت آپ کے کام آ سکتی ہے۔ اور اس پر پوری پاکستانی ٹیم کو برابر محنت کی ضرورت ہے تاکہ کم ز کم اس ایک شعبے میں مخالف ٹیم پر واضح برتری حاصل رہے۔ لیکن ہم ہمیشہ اس شعبے میں پہلے ہی ہار رہے ہوتے ہیں۔
اس پر پوری ٹیم کو خصوصی توجہ دینے اور محنت کرنے کی ضرورت ہے۔
7. سنجیدہ نوعیت کے فٹنس مسائل قومی ٹیم میں جڑ پکڑ رہے ہی۔ مینجمنٹ کو اس پر سنجیدگی سے سوچنے اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔
رات والا میچ اگر micro perspective. سے دیکھا جائے تو ہم بالرز کے فٹنس مسائل کی وجہ سے ہارے ہیں۔
مجموعی طور پہ رات والا میچ روایتی حریفوں کے درمیان ہونے والا بہترین مقابلہ تھا جو زیادہ اچھا کھیل پیش کرنے والی ٹیم جیت گئی.
ٹیم انڈیا کو فتح مبارک