Mahboob Ullah Mahboob

Mahboob Ullah Mahboob Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Mahboob Ullah Mahboob, Digital creator, Malakand.

14/04/2024

ناجائز ذرائع سے برسر اقتدار آنے والے لوگ کبھی نیک نیت نہیں ہوسکتے۔
مولانا سید مودودیؒ

مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ امام العصر کیوں؟ کیسے؟"وقت کا عالم دین" وہ نہیں جو ایک مخصوص وقت اور زمانے میں دنیا میں آ...
08/04/2024

مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ
امام العصر کیوں؟ کیسے؟

"وقت کا عالم دین" وہ نہیں جو ایک مخصوص وقت اور زمانے میں دنیا میں آیا ہو، بلکہ "وقت کے عالم دین" سے مراد وہ عالم ہوتا ہے جو دین کو اپنے زمانے کے چیلنجز، شرور، شبہات اور مزعومات باطلہ کے مقابلے میں نقلی و عقلی دلائل کی طاقت سے برحق اور قابل عمل ثابت کرکے دکھائے۔ اس تناظر میں ہم جب دیکھتے ہیں تو "اپنے وقت کے عالم دین اور امام"، مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ ہی دکھائی دیتے ہیں۔ ان سے ایک دو صدی پہلے ، ان کے ہم عصر اور ان کے بعد سے لے کر اب تک کی تاریخ میں ہمیں ان کے پائے کا کوئی دوسرا "وقت کا عالم دین" ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا۔ نام اور عنوان تو بے شک بڑے بڑے سجائے گئے ہیں لیکن علم کی گہرائی ، نظر کی وسعت ، فہم و بصیرت کی کشادگی ، اور دین یعنی زندگی کے تمام شعبوں کو اسلام کی عینک سے دیکھنے کی صلاحیت جتنی مولانا مودودیؒ کو قدرت کی طرف سے ودیعت ہوئی تھی ، کسی دوسرے کے حصے میں نہیں آسکی۔ اس امتیازی وصف ہی کی بناء پر وہ نہ صرف اپنی زندگی میں حاسدین کے شدید حسد ، رقابت، بغض اور عناد کا شکار ہوئے بلکہ ان کی وفات کے بیالیس برس بعد آج بھی ان کا حوالہ دینا آگ پر پٹرول چھڑکنے کے مترادف خیال کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان پر عائد اکثر و بیشتر اعتراضات کم علمی بلکہ کم علمی سے بھی زیادہ علمی خیانت، تعصب اور سیاسی رقابت کا رنگ لیے ہوئے ہیں۔

پچھلی دو تین صدیوں کے علماء میں جتنے بڑے بڑے نام جگمگا رہے ہیں، ان سب کی مساعی نصابی اور درس و تدریس کی حد تک ہی رہی ہیں ، اور یقینا اس حوالے سے ان کی قابل قدر کوششوں کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کوئی کسی قدیم تفسیری منہج کا ماہر ہے تو کوئی حدیث اور فقہ کے روایتی مباحث کا بے تاج بادشاہ، کوئی منطق اور علم کلام کے پرانے اسلوب کا سکندر ہے تو کوئی صرف و نحو کی باریکات کا دلدادہ۔ یوں یہ حضرات علماء "اپنے وقت" میں "پرانے مباحث" کو بار بار تازہ کرکے خود کو "عہد رفتہ" کے علماء تو ثابت کر گئے لیکن "اپنے وقت" کی دنیا کو اپنے "علم " سے کما حقہ مستفید اور قوت استدلال سے متاثر بالکل نہ کرسکے۔
سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کا کمال یہ ہے کہ اپنے تو اپنے، ان کے انتہائی متعصب مخالفین بھی ان کے افکار سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے ہیں۔ مثال کے طور پر ان کے نظریہء "حکومت الٰہیہ" کا اپنے ایک مکتوب میں مذاق اڑانے والے مولانا حسین احمد مدنیؒ کے پیروکار بھی آج خود کو اگر "اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام" جیسا نعرہ لگانے اور "للہ الامر" جیسا ماٹو (Motto) اختیار کرنے پر مجبور پاتے ہیں تو یہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے نظریے اور فکر کی فتح کا بین ثبوت ہی تو ہے۔ ورنہ اس سے پہلے ان مکتبوں کے علماء کا سارا دین اور مبلغ علم عقیقہ ، ختنہ ، داڑھی ، پگڑی اور غسل خانے سے شروع ہوکر نکاح و طلاق سے ہوتے ہوئے تجہیز و تکفین اور تدفین پر آکر ختم ہو جاتا تھا۔ آج ہم سید مودودیؒ کے بیشتر مضامین و افکار (معاشرت، معیشت اور سیاست وغیرہ) کی چھاپ اور نقوش کا ان کے بدترین مخالفین کے بیانیوں (Narratives) پر بھی گہرے اثرات ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ان کے معاندین کی طرف سے ان کے اسلوب و انداز بیان کی ناکام نقالی بلکہ ان کی تحریروں کے چربے اپنے نام سے پیش کرنے کا مشاہدہ بھی بار بار کیا جاچکا ہے۔ وہ واقعتاََ اپنے "وقت کے امام" تھے۔ جب تک ان کے کئے ہوئے کام کی سطح سے ارفع درجے کا جامع علمی کارنامہ امت میں کوئی انجام نہیں دے دیتا، اس وقت تک ان کی علمی تحقیقات اور مدلل افکار کا دفاع کرنا امت پرقرض ہی رہے گا۔

06/04/2024

موت کا ایک دن مقرر ہے وہ ہر حال میں آئے گی دعا کریں جہاں بھی جس جگہ بھی آئے ہمارا خاتمہ ایمان پہ ہو
(آمین ثم آمین )

نو منتخب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کا تعارف... *پیدائش اور خاندانی پس منظر*■ امیر جماعت اسلامی کراچی حا...
04/04/2024

نو منتخب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کا تعارف...
*پیدائش اور خاندانی پس منظر*

■ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن 1972 میں حیدرآباد، سندھ میں ایک متوسط طبقے کے گھرانے میں پیدا ہوئے
■ ان کے والدین کا آبائی تعلق علیگڑھ سے تھا
■ وہ چار بھائی اور تین بہنیں ہیں،
■ وہ نارتھ ناظم آباد ، بلاک A میں ایک کرائے کے مکان میں رہتے ہیں ۔
■ حافظ نعیم الرحمن کے ماشاءاللہ، تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے، دو بیٹے حافظ قرآن بھی ہیں
■ حافظ نعیم الرحمان کی بیگم ، شمائلہ نعیم ڈاکٹر ہیں اور جماعت اسلامی کی فعال رکن ہیں

*تعلیم*
■ جامع مسجد دارالعلوم، لطیف آباد، یونٹ 10 سے حفظ کیا
■ ابتدائ تعلیم نورالاسلام پرائمری اسکول، حیدرآباد سے حاصل کی اور میٹرک علامہ اقبال ہائ اسکول سے کیا
■ حیدرآباد سے میٹرک کے بعد حافظ نعیم الرحمٰن کی فیملی کراچی منتقل ہوگئی
■انہوں نے پاکستان شپ اونرز کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا ۔
■ انہوں نے ملک کی معروف درس گاہ این ای ڈی یونیورسٹی سے بی ای سول انجینئرنگ میں کیا ۔
■ بعد ازاں انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے اسلامک ہسٹری میں ماسٹرز بھی کیا ہے

■ زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے اور ایک فعال اور متحرک طالب علم رہنما کے طور پر اپنی شناخت منوانے میں کامیاب ہوئے
■ طلباء حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر وہ گرفتار بھی ہوئے اور مختلف مواقع پر تین بار جیل کاٹی۔
■ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی اور پھر صوبہ سندھ جمعیت کے ناظم بھی رہے
■ انہیں 1998 میں اسلامی جمعیت طلبہ کا ناظم اعلیٰ یعنی مرکزی صدر منتخب کیا گیا

■ اسلامی جمعیت طلبہ سے فراغت کے بعد انہوں نے جماعت اسلامی کے حلقے نارتھ ناظم آباد میں شمولیت اختیار کی اور عملی سیاست میں قدم رکھا ۔
■ سن 2001 کے شہری حکومتوں کے انتخابات میں انہوں نے ضلع وسطی کراچی کی ایک یونین کونسل سے نائب ناظم کا الیکشن لڑے اور کامیاب ہوئے ۔
■ حافظ نعیم الرحمٰن لیاقت آباد زون کے امیر جماعت اسلامی، ضلع وسطی کے نائب امیر، کراچی جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری اور نائب امیر بھی رہے
■ سن 2013 میں انہیں جماعت اسلامی کراچی کا امیر پہلی مرتبہ منتخب کیا گیا

■ بطور امیر جماعت اسلامی کراچی، حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کی سیاست پہ طاری جمود کو غیر معمولی جرات اور تحرک کے ذریعے توڑا۔
■انہوں نے کراچی کے مسائل کے حل اور سندھ حکومت کی جانب سے جاری زیادتیوں کے خلاف پرزور آواز بلند کرنا شروع کی
■ جب کوئی بھی سیاسی جماعت کراچی کی دگرگوں امن و امان کی صورتحال، کے الیکٹرک، نادرا کے مسائل اور بحریہ ٹاؤن متاثرین کے لیے آواز اٹھانے کو تیار نہیں تھا تو حافظ نعیم الرحمان اور جماعت اسلامی ان کی آواز بنے ۔
■ کراچی میں جماعت اسلامی نے حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں "حق دو کراچی کو تحریک " کا آغاز کیا جو شہر کی سیاست میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔ اور یہ تحریک کراچی کے حقوق کی سب سے توانا آواز بن گئی ۔
■ جب سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں کے رہے سہے اختیارات بھی سلب کرلیے تو جنوری 2022 میں سندھ اسمبلی کے باہر سخت سردی اور بارش میں کھلے آسمان تلے تاریخ ساز دھرنے کا آغاز ہوا ۔ یہ دھرنا 29 روز تک جاری رہا ، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو مجبورا بلدیاتی اداروں کے اختیارات واپس کرنے کے لیے معاہدہ پر دستخط کیئے
■ 15 جنوری 2023 کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تو جماعت اسلامی نے تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ۔ اگر ریاستی طاقت استعمال کرکے نتائج نہ بدلے جاتے تو جماعت اسلامی شہر میں سب سے زیادہ یونین کونسلز بھی جیتنے میں کامیاب رہتی ۔۔ بدترین دھاندلی کے باوجود جماعت اسلامی نے 87 یونین کونسلز اور 9 ٹاؤنز جیت لیے۔
■8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر کراچی نے حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں جماعت اسلامی پر بھرپور اعتماد کیا اور وہ شہر سے پونے آٹھ لاکھ ووٹ حاصل کئیے

■ حافظ نعیم الرحمٰن نے ان انتخابات میں الیکشن کمیشن کے مطابق اعلان شدہ جیتی ہوئی سیٹ یہ کہہ کر چھوڑ دی کہ وہ مخالف امیدوار سے ایک ہزار ووٹ سے ہارے ہیں اس لیے ان کا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ وہ یہ سیٹ قبول کریں ۔
کراچی کا اس وقت کا سب سے مقبول رہنما بتاتے ہیں

*حافظ نعیم کی دیگر خدمات*

■ کراچی کے عوام کے مسائل کے حل کیلئے، نہایت فعال اور متحرک پبلک ایڈ کمیٹی قائم کی
■ حافظ نعیم الرحمان جماعت اسلامی کراچی کے امیر کے ساتھ ساتھ "الخدمت ویلفیئر سوسائٹی کراچی" کے صدر بھی ہیں ۔
■ انہوں نے نوجوانوں کے لئے فری آئی ٹی پروگرام "بنو قابل" لانچ کیا جو اپنی نوعیت کا انقلابی پروگرام ثابت ہوا اور جلد پورے ملک میں پھیل گیا ۔ شہر کے ہزاروں نوجوانوں نے مفت کورسز کیے ۔
■ حافظ نعیم الرحمٰن نے جماعت اسلامی کراچی کے دفتر ادارہ نور حق میں بنو قابل کا کیمپس بنایا تو یہ بھی اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ تھا جب سیاسی جماعت کے دفتر میں روزانہ سیکڑوں نوجوان حصول تعلیم کے لیے رخ کرتے نظر آئے۔
■ اسی عرصے میں ناظم آباد کراچی میں الخدمت کا جدید ترین اور عالمی معیار کا ڈائیگنوسٹک سینٹر مکمل ہوا
■ کووڈ، سندھ اور بلوچستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب میں الخدمت کراچی نے بے مثال خدمات انجام دیں ۔

*پیش ورانہ خدمات*
■ حافظ نعیم الرحمان پیشے کے اعتبار سے انجینئر ہیں اور ایک نجی کمپنی سے منسلک ہیں ۔
■ ان کی کمپنی کو اعلی کوالٹی کی خدمات کے پیش نظر ایوارڈ بھی دئیے گئے

*دیگر دلچسپیاں*

■ حافظ نعیم الرحمٰن نہ صرف کرکٹ میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں بلکہ شعر و ادب کے بھی دلدادہ ہیں ۔
■ علامہ اقبال کے اردو اور فارسی کلام پہ گہری نظر ہے
■ وہ حافظ قرآن ہیں ، اردو اور انگریزی پر عبور رکھتے ہیں
■ مسحور کن قرآت اور دلگداز نعت خوانی ان کا پوشیدہ وصف ہے
■ چین ، ترکی ، متحدہعربامارات، بنگلہ دیش،برطانیہ، جاپان ، قطر اور سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کے دورے کر چکے ہیں ۔

11 مئی 1953ءکوقادیانیوں کے خلاف مسئلہ قادیانیت کتاب لکھنے پر   (رح) کو فوجی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھی.سینٹرل جیل ...
23/02/2024

11 مئی 1953ءکوقادیانیوں کے خلاف مسئلہ قادیانیت کتاب لکھنے پر (رح) کو فوجی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھی.
سینٹرل جیل لاہور کا ایک حصہ دیوانی گھر کہلاتا تھا۔ سید ابوالاعلیٰ مودودی اور ان کے دیگر ساتھیوں کو یہیں پابند سلاسل کیا گیا تھا۔ اسی دیوانی گھر کے صحن میں 11مئی 1953ء کو سید مودودی نماز مغرب کی امامت کر رہے تھے۔ اُن کے مقتدیوں میں اُن کے قریب ترین ساتھی میاں طفیل محمد اور مولانا امین احسن اصلاحی بھی شامل تھے۔ نمازیوں کو محسوس ہوا کہ نماز کے دوران قریب ہی قدموں کی چاپ سنائی دی لیکن کوئی نماز میں شامل نہیں ہوا۔
نمازیوں نے نماز مکمل کی تو انہوں نے دو تین فوجی افسران، سپرنٹنڈنٹ جیل اور اس کے عملے کے افراد کو اپنا منتظر پایا۔ نمازی اکٹھے اُن کے پاس پہنچے۔ رسمی طور پر سلام اور مصافحے ہوئے۔ اس کے بعد ماحول پر ایک مہیب سی خاموشی طاری ہوگئی۔
بالآخر ایک فوجی افسر نے مہر سکوت توڑ کر پوچھا۔ سید ابوالاعلیٰ مودودی صاحب کون ہیں۔ سید مودودی نے نہایت سکون سے فرمایا۔ فرمائیے! میں ہوں ۔اس فوجی افسر نے فوجی عدالت کا وہ فیصلہ سنایا۔ اس نے کہا کہ اخبار تسنیم میں بیانات شائع کرانے کے جرم میں آپ کو 7سال قید بامشفت اور قادیانی مسئلہ لکھنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔
سید مودودی نے سزا سن کر پورے اطمینان سے صرف اتنا کہا۔ ’’بہت اچھا‘‘… اسی افسر نے ایک کاغذ جس پر سزائے موت لکھی تھی، سید مودودی کے ہاتھ میں تھماتے ہوئے کہا ’’مولانا آپ چاہیں تو سزائے موت کے خلاف ایک ہفتے کے اندر رحم کی اپیل کر سکتے ہیں۔‘‘
مولانا نے نہایت باوقار انداز میں جواب دیا:
’’مجھے کسی سے کوئی اپیل نہیں کرنی ہے۔ زندگی اور موت کے فیصلے زمین پر نہیں آسماں پر ہوتے ہیں، اگر وہاں میری موت کا فیصلہ ہو چکا ہے تو دنیا کی کوئی طاقت مجھے موت سے نہیں بچا سکتی، اور اگر وہاں سے میری موت کا فیصلہ نہیں ہوا ہے تو دنیا کی کوئی طاقت میرا بال بھی بیکا نہیں کر سکتی‘‘۔

جیل کے دستور کے مطابق اب مولانا مودودی کو پھانسی کی کوٹھڑی میں جانا تھا۔ مولانا مودودی نے بڑے اہتمام کے ساتھ چپل کے بجائے اپنا جوتا اور کپڑے کی ٹوپی کے بجائے اپنی قراقلی پہنی، سب سے گلے ملے شاداں فرحاں پھانسی کی کوٹھڑی کی طرف روانہ ہو گئے۔

فوجی عدالت کی اس ظالمانہ سزا کے خلاف ملک کے اندر اور ملک سے باہر سارے عالم اسلام میں اتنا شدید احتجاج ہوا کہ حکمرانوں کو گھٹنے ٹیکنے پڑے اور سزائے موت کا فیصلہ واپس لینا پڑا۔
یہ کتاب ایک بار ضرور پڑھیے.اور دوسرے بھائیوں کو صدقے جاریہ کےطور پر شیر کرےتاکہ مسئلہ قادیانیت سے خبر جائے کہ مسئلہ قادیانیت ہے کیا. اور قادیانیوں کے خلاف عملی جہاد کرے.

خدا کے رحمتیں ہو اپ پر سو بار مودودیؒ❤

16/12/2023

مولانا مودودی رحمہ اللّٰہ ابراھیم علیہ سلام تہ مشرک ویئلی الزام او د ھغی جواب مولانا عنایت اللہ اصلاحی صاحب

15/12/2023

روح امم کی حیات کشمکش انقلاب
ملاکنڈ :جمعیت طلبہ عربیہ حلقہ سخاکوٹ کے زیر اہتمام مفکر اسلام سید ابوالاعلی مودودی رحمہ اللہ کے حیات و خدمات پر سیمینار کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں طلباء شریک ہوئے۔

Address

Malakand

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mahboob Ullah Mahboob posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Digital creator in Malakand

Show All

You may also like