جماعت اسلامی کا ایک ممبر بھی قومی اسمبلی یا سینیٹ میں منظور نہیں،
کیونکہ یہ
عالمی ایجنڈے والی تنظیم LGBTQ اور ٹرانسجینڈر قانون کے خلاف قوم کو کھڑا کرتے ہیں، منظم کرتے ہیں، بڑی جماعتوں کی مدد سے خاموشی سے قانون پاس ہو جاتا یہ 1 ہو کر بھی رکاوٹ بن گئے، یہ نامنظور ہیں،
جماعت اسلامی والو تم ہمارے مالیاتی سسٹم کی بجائے سود کے خاتمے کو عدالت سے منظور کرواتے ہو، سود کے متبادل کے طور پر نظام لانے کی بات کرتے ہو، سود کے عدالتی حکم پر عملدرآمد کے مطالبے کرتے ہو، تم منظور نہیں ہو
ایک بھی جماعتی منظور نہیں کیونکہ یہ عالمی سامراجی مالیاتی اداروں کے FATF کے حق میں قانون کی مخالفت کرتے، ان کے ایجنڈے کو بےنقاب کرتے ہیں، سب جماعتوں نے منظور کیا بس جماعت اسلامی رکاوٹ بنی رہی،
ایک بھی سنیٹر مشتاق منظور نہیں جو ملٹری کورٹس کی مخالفت کرتے، مسنگ پرسنز کی بات کرے، ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا معاملہ اٹھائے، مزید جی ایچ کیوز بنانے کی مخالفت کرے، گورنر سٹیٹ بنک کو وائےسرائے بنانے کے خلاف آواز اٹھائے، ایسا ایک بھی فرد قبول نہیں،
ایک بھی مولانا اکبر چترالی منظور نہیں جو توہین صحابہ رضی اللہ عنہ پر شاندار قانون سازی منظور کروائے سب کو اس پر راضی کروائے، اداروں میں مسلط ایک مضبوط طبقے کو کیسے منظور ہو سکتا تھا، یہ