Urdu Novels

Urdu Novels - is the 1st and largest online free Urdu novels books site and can download in PDF form

A Site Where you can Read and Download free online Best Urdu Novels in PDF.

فریڈرک نطشے: دیوانگی کے پار             یہ 3 جنوری 1889ع کی ایک خاموش اور سرد صبح تھی۔ سورج کی مدھم کرنیں اٹلی کے شہر تو...
17/01/2025

فریڈرک نطشے: دیوانگی کے پار
یہ 3 جنوری 1889ع کی ایک خاموش اور سرد صبح تھی۔ سورج کی مدھم کرنیں اٹلی کے شہر تورین کی پتھریلی گلیوں پر ہولے ہولے پھیل رہی تھیں۔ ہوا میں خنکی تھی، مگر گلیوں میں زندگی کی معمولی سی رمق باقی تھی۔ فریڈرک نطشے، اپنے خیالات کے بوجھ تلے دبے ہوئے، ویا کارلو البرتو کے تنگ راستے پر بے مقصد قدموں سے چل رہا تھا۔ اُس کی آنکھوں میں بیزاری تھی، گویا دنیا کی حقائق نے اُس کے اندر ایک ایسا کرب پیدا کر دیا تھا جس کا کوئی علاج نہیں تھا۔ وہ برسوں سے اپنی فکری مسافت میں انسانیت کے چہرے سے نقاب نوچنے کی کوشش کر رہا تھا، مگر وہ جانتا تھا کہ حقیقت کو بے نقاب کرنے والے اکثر خود اسی حقیقت کے بوجھ تلے کچلے جاتے ہیں۔
اچانک، بازار کے قریب گھوڑے کی ایک دل دہلا دینے والی چیخ نے فضا میں ارتعاش پیدا کر دیا۔ سامنے ایک کوچوان ہاتھ میں چمڑے کا کوڑا لیے گھوڑے کی پیٹھ پر پے در پے وار کر رہا تھا۔ گھوڑے کی آنکھوں میں تھکن اور کرب تھا، اُس کا سر جھکا ہوا، جیسے وہ زمین میں سما جانا چاہتا ہو۔ کوچوان کی حرکات میں سفاکی تھی، جیسے وہ گھوڑے کے وجود اور اُس کے جینے کی خواہش کو کچل دینے کا تہیہ کر چکا ہو۔
نطشے کے قدم رک گئے۔ اُس کی سانسیں تیز ہو گئیں۔ اُس لمحے کے ہزارویں حصے میں اُس کے اندر ایک طوفان برپا ہو گیا۔ وہ لمحہ، جو اُس کی ساری زندگی کی فکری مسافت کا نچوڑ تھا، اُس پر حملہ آور ہو چکا تھا۔ وہ آگے بڑھا، کوچوان کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ اُس کی لرزتی ہوئی آواز میں غصہ اور کرب تھا:
"رک جاؤ! تم نہیں دیکھ رہے؟ یہ بے زبان تھک چکا ہے! اس پر رحم کرو!"
کوچوان نے اُس پر ایک نظر ڈالی، مگر اُس کی آنکھوں میں بیزاری اور حقارت تھی۔ وہ مزید کوڑے برسانے کے لیے ہاتھ اٹھا چکا تھا۔ نطشے کا وجود اب اُس لمحے کے درد کو سہارنے کے قابل نہ رہا۔ وہ گھوڑے کے قریب آیا، اُس کی گردن کے گرد اپنے بازو ڈال دیے۔ اُس کے آنسو بہنے لگے، گرم آنسو گھوڑے کے چہرے پر ٹپکنے لگے۔
اُس نے سرگوشی کی، "ماں... میں کتنا احمق ہوں..."
اچانک، اُس کی ٹانگیں جواب دے گئیں۔ وہ نڈھال ہو کر زمین پر گر گیا۔ اُس کی آنکھیں بند ہو گئیں، جیسے اُس کی ساری عقل، سارا شعور، اُس لمحے کی اذیت میں تحلیل ہو گیا ہو۔ وہ زمین پر لیٹا ہوا تھا، مگر اُس کا ذہن کہیں اور جا چکا تھا — اُس حقیقت کی اتھاہ گہرائیوں میں، جس نے اُسے سالوں سے کچل رکھا تھا۔
یہ کوئی اچانک لمحہ نہیں تھا۔ برسوں سے وہ اس لمحے کی طرف بڑھ رہا تھا۔ اُس نے اپنی تحریروں میں بار بار اُس منافقت اور بربریت کو بے نقاب کیا تھا جو انسانیت کے چہرے پر تہذیب کا نقاب اوڑھ کر چھپی ہوئی تھی۔ اُس کی کتابیں، "Thus Spoke Zarathustra"، "Beyond Good and Evil"، اُس کی چیخیں تھیں، جو سماج کے بہرے کانوں تک کبھی نہیں پہنچ سکیں۔
اُس نے لکھا تھا، "دیوانگی اور شعور کی حدیں مدہم ہو جاتی ہیں، اور جو دنیا کو بدلنے نکلتا ہے، وہ اکثر خود کو کھو دیتا ہے۔"
کوچوان نے نطشے کو بے ہوش دیکھا تو اردگرد لوگ جمع ہونے لگے۔ کسی نے سرگوشی کی، "یہ پاگل ہے۔" پولیس آئی، مقدمہ ہوا، اور نطشے کو پاگل خانے لے جایا گیا۔ حقیقت یہ تھی کہ وہ پاگل نہیں تھا، وہ اُس تہذیب کے خلاف بغاوت کر رہا تھا جو اپنی بنیاد میں ہی بربریت کو چھپائے بیٹھی تھی۔
---
وہ مظلوم نڈھال اورلاچار گھوڑا محض ایک جانور نہیں تھا؛ وہ اُس مظلومیت، اُس ناانصافی، اور اُس بے بسی کا استعارہ تھا، جسے نطشے نے اپنی زندگی بھر محسوس کیا۔ نطشے نے گھوڑے کو گلے لگا کر شاید اپنی زندگی کا سب سے بڑا سچ قبول کر لیا تھا — کہ طاقتور ہونا انسان ہونے کا معیار نہیں؛ بلکہ رحم، ہمدردی اور درد کو محسوس کرنا ہی اصل انسانیت ہے۔
یہ دیوانگی نہیں تھی، یہ انسانیت کی آخری چیخ تھی۔ وہ چیخ جو آج بھی ہمیں جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔
(تورین میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد، نطشے کی ذہنی حالت تیزی سے بگڑ گئی۔ انہیں تورین سے واپس جرمنی بھیجا گیا، جہاں ابتدائی طور پر انہیں بازل کے ایک کلینک میں داخل کیا گیا۔ بعد ازاں، انہیں جینا کے ایک ذہنی امراض کے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ان کی تشخیص میں عمومی فالج (General Paralysis of the Insane) شامل تھی، جو سیفلس کے آخری مرحلے کی علامت ہوتی ہے۔
اس واقعی کے بعد نطشے 11 سال تک بغیر کچھ بولے زندہ رہا اور 25 آگسٹ 1900ع میں مر گیا)۔۔۔۔

1918 میں، کوئلے کے کان میں کام کرنے والے مزدوروں نے کان کی گہرائی میں ایک حیرت انگیز دریافت کی: کوئلے کی تہہ میں چھپا ہو...
17/01/2025

1918 میں، کوئلے کے کان میں کام کرنے والے مزدوروں نے کان کی گہرائی میں ایک حیرت انگیز دریافت کی: کوئلے کی تہہ میں چھپا ہوا ایک پتھر میں تبدیل درخت کے تنے کی باقیات۔
یہ غیر معمولی دریافت زمین کے قدیم ماضی میں جھانکنے کا نایاب موقع فراہم کرتی ہے، یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ ان علاقوں میں کبھی جنگلات موجود تھے جو بعد میں زیر زمین کوئلے کے ذخائر میں تبدیل ہوگئے۔ کوئلہ لاکھوں سالوں میں قدیم پودوں کے مواد سے بنتا ہے، خاص طور پر ان وسیع دلدلی جنگلات سے جو کاربونیفرس دور (تقریباً 300 ملین سال پہلے) میں موجود تھے۔ ایک مکمل طور پر محفوظ پتھر میں تبدیل درخت کا تنے کا موجود ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ درخت مٹی میں دفن ہوگیا تھا، وقت کے ساتھ معدنیات میں تبدیل ہوا، اور اسی کوئلے میں محفوظ ہوگیا جس کے بننے میں اس کا کردار تھا۔ اس قسم کی دریافتیں اہم ہیں کیونکہ یہ قدیم ماحولیاتی نظاموں اور کوئلے کے بننے کے عمل کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتی ہیں۔ یہ زمین کے گہرے ماضی اور ان معدنی وسائل کے درمیان براہ راست تعلق ظاہر کرتی ہیں جنہوں نے جدید صنعت کو تشکیل دیا ہے۔

عورت کو شوہر کا کھانا گرم کرنے یا موزہ ڈھونڈنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ نفیس مزاج عورتیں تو ویسے بھی ٹانگیں سمیٹ کر بیٹھن...
17/01/2025

عورت کو شوہر کا کھانا گرم کرنے یا موزہ ڈھونڈنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ نفیس مزاج عورتیں تو ویسے بھی ٹانگیں سمیٹ کر بیٹھنا پسند کرتی ہیں۔ ہر لڑکی کی خواہش ہوتی ہے کہ مناسب رشتہ مل جائے۔ ڈوپٹہ سر پر لینے سے کسی عورت کی موت نہیں واقع ہوئی آج تک۔ آج کل کتنی عورتوں کے دس بچے ہوتے ہیں کہ یہ شکایت ہو کہ عورت بچہ پیدا کرنے کی مشین ہے۔ یہاں تین سے زیادہ بچے کسی کے گھر شاہد ہی ہوں۔
یہ مسائل عورت کے ہیں ہی نہیں-
عورت کا دکھ یہ ہے کہ تیزاب گردی ہوتی ہے۔
عورت کا دکھ یہ ہے کہ پسند کی شادی پر قتل ہوتی ہے۔
عورت کا دکھ یہ ہے کہ اگر وہ طلاق لینا چاہے وہ نہیں لے سکتی۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنا رشتہ نہیں بھیج سکتی۔
عورت کا دکھ یہ ہے کہ بھلے وہ کیسی ہی تعلیم یافتہ ہو، اسے جہیز لے جانا ہے۔
عورت کا دکھ یہ ہے کہ وہ محلے کے بدقماشوں کی شکایت باپ بھائی سے کرنے سے ڈرتی ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ مرد کی توجہ اس پر پڑ جائے تو یقین رکھا جاتا ہے کہ عورت نے ہی ورغلایا ہو گا۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ روٹی گول نہ ہو تو بوریا بستر گول ہو جاتا ہے۔
عورت کی غلطی کو زمانہ معاف نہیں کرتا ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ تعلیم زیادہ ہونے کو اس کی عمر کے زیادہ ہونے اور دماغ کے خراب ہونے کی دلیل سمجھا جاتا ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کی نوکری کو اس کی بدکرداری کی دلیل مانا جاتا ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کے سوشل میڈیا پر ہونے کو اس کی "دستیابی" کی دلیل مانا جاتا ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ پسند کی شادی آج بھی اس کے خاندان کے ماتھے کا داغ ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ اسے بھائیوں کی خاطر جائیداد میں حق چھوڑ کر اچھی بہن ہونا ثابت کرنا ہوتا ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ اسے ساری عمر ماں باپ کی عزت کی خاطر کسی مرد کی مار بھی سہنی پڑ سکتی ہے۔
عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بیوہ یا مطلقہ ہو جائے تو اسکو رشتہ نہیں ملتا۔ کوئی اس کے یتیم بچوں کے سر پردست شفقت نہیں رکھتا۔
لیکن معاشرہ ان سب مسائل کا حل بتانے سے قاصر ہے۔

سسکتے رشتے !انسان کو اپنے جبڑے میں لگا ھوا دانت چھوٹا سا محسوس ھوتا ھے مگر جب وہ دانت گرتا ھے تو دو دانتوں جیسا بڑا خلا ...
17/01/2025

سسکتے رشتے !
انسان کو اپنے جبڑے میں لگا ھوا دانت چھوٹا سا محسوس ھوتا ھے
مگر جب وہ دانت گرتا ھے
تو دو دانتوں جیسا بڑا خلا چھوڑ جاتا ھے
اور انسان وھاں انگلی رکھ رکھ کر تصدیق کرتا ھے کہ
" ھیں واقعی ایک دانت گرا ھے " ؟
کچھ رشتے جب پاس ھوتے ھیں تو اتنے اھم نہیں لگتے ،، مگر جب چلے جاتے ھیں
تو اتنا بڑا خلا چھوڑ جاتے ھیں
کہ کئ انسان مل کر بھی اس خلا کو پُر نہیں کر سکتے ،
ان میں سے ایک رشتہ والدین کا ھے !
یہ جب تک پاس ھوتے ھیں
تو ھوش سنبھالتے ھی ان کی پابندیاں جان کھا جاتی ھیں ،، سپارہ پکڑو مسجد جاؤ ، مسجد جاؤ گے تو روٹی ملے گی ،
زبردستی "اسکول دفع ھو جاؤ ،،
کوئی چھُٹی شُٹی نئیں " سردیوں میں گھسیٹ کر گرم کمبل سے نکالنا ،،
بندہ سوچتا ھے کہ کیا ان کی زندگی میں ،
کوئی کام میں اپنی مرضی سے کر بھی سکوں گا یا نہیں ،،
یہ بہت ڈسٹربنگ تعلق ھوتا ھے ،
ھر پسند کے آگے ماں باپ کھڑے نظر آتے ھیں ،
ھر رنگ میں بھنگ ڈالنے والے ،، کھیل کے سنسنی خیز لمحات آخری اوورز ،
آفریدی کی بیٹنگ
اور عین وقت پر ماں کی للکار " خبیث تو ابھی تک مسجد نہیں مرا ؟
امی مسجد ادھر ھی ھے
نئیں کہیں جاتی،
چلا جاؤں گا ،،
بس پانچ بال ھیں ،،
مین اگر آج ٹی وی نہ توڑوں
تو باپ کی بیٹی نہیں ،،
لو جی امی جی کو بھی آج ھی ڈی این اے چیک کرانا تھا ، پھر باپ کو کوسنے
" تو مرد بن مرد ،،
تجھ سے بچے سنبھالے کیوں نہیں جاتے ؟
ویسے تو مونچھیں گلو بٹ کی طرح رکھی ھوئی ھیں
مگر بیٹے کے سامنے بھیگی بلی بنے رھتے ھو "
اور باپ کا دروازہ کھول کے بے بسی سے کہنا
یار تو چلا جایا کر
وقت پہ مسجد ،،
ضرور میری بے عزتی کرانی ھوتی ھے ،،
اور انسان کا سوچنا کہ اگر شادی
" میری امی جیسی بلا "
کا نام ھے
تو کوئی پیسے بھی دے تو نہیں کرونگا ،،
مگر جب یہ چلے جاتے ھیں
تو انسان کی دنیا ویران ھو جاتی ھے ،
خوشی کے وقت پہلا خیال یہی تو آتا ھے
کہ امی کو بتاؤں ،
یا ابا کو بتاؤں ،،
مگر پھر جھٹکا لگتا ھے
کہ وہ تو چلے گئے۔
ڈھونڈ ان کو اب چراغِ رُخِ زیبا لے کر " !
ھر خوشی اپنے بیک گراؤنڈ میں دکھ کی کسک چھوڑ جاتی ھے ،،
اللہ پاک کسی کو والدین کا دُکھ نہ دکھائے ! آمین
ناصر صادق گہلن

السلام وعلیکم  زندگی کے ان تین مرحلوں میں غمگین نہ ہوں: (1) پہلا مرحلہ: (58 سے 65 سال) کام کی جگہ آپ سے دور ہو جاتی ہے۔ ...
17/01/2025

السلام وعلیکم زندگی کے ان تین مرحلوں میں غمگین نہ ہوں:
(1) پہلا مرحلہ:
(58 سے 65 سال)
کام کی جگہ آپ سے دور ہو جاتی ہے۔
آپ اپنے کیریئر کے دوران کتنے ہی کامیاب یا طاقتور کیوں نہ تھے، آپ کو ایک عام آدمی کہا جائے گا۔لہذا، اپنی پچھلی ملازمت یا کاروبار کی ذہنیت اور برتری کے کمپلیکس پر قائم نہ رہیں۔
(2) دوسرا مرحلہ:
(65 سے 72 سال)
اس عمر میں معاشرہ آہستہ آہستہ آپ سے دور ہو جاتا ہے۔ آپ کے اکثر دوست اور ساتھی کم ہو جائیں گے اور شاید ہی کوئی آپ کو آپ کے پچھلے کام کی جگہ پر پہچان سکے گا۔
"میں تھا یا "میں ایک بار تھا" مت کہو کیونکہ نوجوان نسل آپ کو نہیں پہچانے گی، اور آپ کو اس کے بارے میں برا محسوس نہیں کرنا چاہیے!
(3) تیسرا مرحلہ :
(72 سے 77 سال)
اس میں خاندان آہستہ آہستہ آپ سے دور ہو جائے گا.اگرچہ آپ کے بہت سے بچے اور پوتے پوتیاں ہو سکتی ہیں، زیادہ تر وقت آپ اپنے ساتھی کے ساتھ یا اکیلے رہ رہے ہوں گے۔
جب آپ کے بچے کبھی کبھار تشریف لاتے ہیں تو یہ پیار کا اظہار ہوتا ہے،اس لئے ان پر کم آنے کا الزام نہ لگائیں، کیونکہ وہ اپنی زندگی میں مصروف ہیں۔
اور آخر کار 77+ کے بعد،
زمین آپ کو اپنی طرف کھینچنا چاہے گی۔اس وقت آپ غمگین نہ ہوں، کیونکہ یہ زندگی کا آخری مرحلہ ہے، اور ہر کوئی آخر کار اس راستے پر ہی چلے گا!
لہٰذا جب تک، جسم جتنا بھی قابل ہو، پوری زندگی جئیں!
کھائیں، پیئں اور خوش رہنے کی کوشش کریں ۔
58+ کے بعد، دوستوں کا ایک گروپ بنائیں اور وقتاً فوقتاً ایک مقررہ جگہ پر، ایک مقررہ وقت پر ملتے رہیں۔ٹیلی فونک رابطہ رکھیں۔ایک دوسرے کے ساتھ پُرانے زندگی کے تجربات کو یاد کریں اور شیئر کریں۔
ہمیشہ خوش رہیں

دیسی ناشتہ صبح کا وہ خاص لمحہ ہوتا ہے جب گھر کی مہک اور محبت بھرے کھانے دل و دماغ کو سکون پہنچاتے ہیں۔ دیسی گھی کے پراٹھ...
17/01/2025

دیسی ناشتہ صبح کا وہ خاص لمحہ ہوتا ہے جب گھر کی مہک اور محبت بھرے کھانے دل و دماغ کو سکون پہنچاتے ہیں۔ دیسی گھی کے پراٹھے، جو نرم اور کرارے ہوں، ان کا ذائقہ ہر کسی کی زبان پر ہوتا ہے۔ گرم چاہے کے ساتھ ان پراٹھوں کا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔ چاہے کی خوشبو اور ساگ کی سبزی کا ملاپ ایک منفرد لذت فراہم کرتا ہے، جبکہ مکھن کا ٹکڑا، جو پراٹھے پر پگھلتا ہے، ان سب چیزوں کا مزیدار امتزاج ہوتا ہے۔
یہ ناشتہ نہ صرف جسمانی توانائی بڑھاتا ہے بلکہ دل کی تسکین کا باعث بھی بنتا ہے۔ دیسی کھانوں کی یہ سادہ لیکن لذیذ ترکیبیں ہماری ثقافت کی خوبصورتی اور روایات کا عکاس ہیں۔.🌿🌿

چنگیز خان کی ٹانگ ۔ چنگیز خان (1227 تا 1158) نے اپنی زندگی کا آغاز منگولیا کے ایک قبائلی سردار کے طور پر کیا اور پھر ایک...
17/01/2025

چنگیز خان کی ٹانگ ۔
چنگیز خان (1227 تا 1158) نے اپنی زندگی کا آغاز منگولیا کے ایک قبائلی سردار کے طور پر کیا اور پھر ایک ایسی سلطنت کی بنیاد رکھی جو انسانی تاریخ کی سب سے بڑی سلطنت بنی۔ وہ ایک انتہائی کامیاب جرنیل تھا جس کی تربیت یافتہ فوج نے یورپ اور ایشیا کی کم و بیش ہر سلطنت کو شکست دی۔ اس کے ساتھ وہ ایک انتہائی سفاک فاتح تھا جس نے مفتوحہ علاقوں میں قتل و غارتگری، عصمت دری اور تباہی کی وہ داستان لکھی جس کی کوئی نظیر انسانی تاریخ میں نظر نہیں آتی۔ اپنے زمانے کی دنیا پر بربادی کو مسلط کرنے والا یہ سفاک حکمران سڑسٹھ برس کی عمر میں شکار کرتے ہوئے گھوڑے سے گرا اور اس کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔ دنیا بھر کا مال و دولت اس کی ٹانگ کو ٹھیک نہیں کرسکا اور یہی تکلیف آخرکار اس کی موت کا سبب بن گئی۔
اس کے برعکس موجودہ دور میں ہر روز دنیا میں ہزاروں لاکھوں لوگوں کی ٹانگ، ہاتھ اور دیگر ہڈیاں ٹوٹتی ہیں اور ڈاکٹر سرجری کے ذریعے سے ان کو دوبارہ جوڑ کر لوگوں کو معمول کی زندگی پر بحال کر دیتے ہیں۔ یہ ایک مثال ہے جو بتاتی ہے کہ دورِ جدید کے انسان کو نجانے کتنی ایسی سہولتیں اور آسانیاں میسر ہیں جو زمانہ قدیم کے سب سے بڑے بادشاہوں کو بھی حاصل نہیں تھیں۔ انتہائی تیز رفتار اور آرام دہ سواریاں، راتوں کو دن کی طرح روشن کر دینے والی بجلی، کمیونیکیشن کا جدید نظام اور علاج معالجے میں ناقابل یقین ترقی اس کی چند مثالیں ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ دورِجدید میں پیدا ہونے والے لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی عنایتیں اتنی زیادہ ہیں کہ زمانہ قدیم کے لوگ ان کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔ کسی انسان میں اللہ کی عنایتوں کا یہ احساس پیدا ہوجائے تو وہ سراپا شکر بن کر زندگی گزارے گا۔ شکوے، شکایت اور ناشکری کا کوئی کلمہ کبھی اس کی زبان سے نہیں نکلے گا۔

میاں بیوی کا تعلق....دوست نے کہا کہ میاں بیوی کے مابین اختلاف یا لڑائی کہاں نہیں ہے لیکن کہیں یہ تعلق زندگی بھر قائم رہت...
17/01/2025

میاں بیوی کا تعلق....
دوست نے کہا کہ میاں بیوی کے مابین اختلاف یا لڑائی کہاں نہیں ہے لیکن کہیں یہ تعلق زندگی بھر قائم رہتا ہے اور کہیں مہینوں بلکہ دنوں میں ختم ہو جاتا ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟
میاں بیوی کے تعلق کو ایک لفظ میں بیان کیا جائے تو وہ دھکے کا تعلق ہے، یہ دھکے سے چلتا ہے، یہ دھکا شوہر لگا لے یا بیوی۔ آپ کو سوسائٹی میں ایسے خاندان بھی مل جائیں گے کہ شادی کے شروع میں وہ لڑائی ہوئی کہ بیوی کے جہیز کا سامان ٹرک بھر کر واپس میکے پہنچ گیا لیکن آج نہ صرف ان میاں بیوی کی اولاد ہے بلکہ ان کے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں بھی ہیں۔
میاں بیوی کے تعلق میں یہ خواہش کرنا کہ اختلاف اور لڑائی نہ ہو، تو یہ بالکل غلط خواہش ہے۔ صحت مند زندگی کے لیے جتنا اختلاف ضروری ہے، اتنا ہی لڑائی بھی لیکن یہ دونوں چیزیں اس وقت آپ کے لیے عذاب بن جاتی ہیں جبکہ آپ کو لڑائی کرنا تو خوب آتی ہے لیکن صلح کا تجربہ نہیں ہے۔ قرآن مجید نے تو ازواج مطہرات تک کو طلاق کی دھمکی دی۔ یہ رشتہ ہی ایسا ہے کہ کاؤنسلنگ کرنے والے بیچارے خود بعض اوقات کاؤنسلنگ کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ تو اگر آپ اختلاف اور لڑائی نہیں کرتے تو آپ ذہنی طور بیمار ہیں لیکن اگر زندگی کو آپ نے متوازن بنانا ہے تو پھر کچھ چیزیں مزید سیکھیں۔ میاں بیوی کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کو منانا اور ماننا سیکھیں۔
اگر شوہر کو منانا آتا ہو اور بیوی جلدی ماننے والی نہ ہو تو لڑائی آزمائش میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اگر شوہر نے منانا سیکھ لیا ہے تو بیوی کو ماننا سیکھنا پڑے گا یا اس کے برعکس سمجھ لیں۔ میاں بیوی کا آئیڈیل تعلق وہ ہے کہ جس میں محبت موجود ہو کہ قرآن مجید نے کہا کہ اللہ عزوجل نے اس رشتے میں محبت اور الفت ڈال دی ہے۔ اب یہ محبت ہر جگہ موجود ہوتی ہے لیکن میاں بیوی دونوں اس کے اظہار سے ڈرتے ہیں کہ دوسرا سر چڑھ جائے گا۔
میاں بیوی کا رشتہ ایسا ہے کہ اگر کچھ عرصہ ایک ساتھ گزار لیں تو ان کے لیے ایک دوسرے سے علیحدہ رہنا مشکل ہو جاتا ہے لیکن اس مشکل کو وہ محبت کا نام دینا تو کجا اسے محبت سمجھنے سے بھی کتراتے ہیں اور اس کی وجوہات کئی ایک ہیں، کچھ معاشرتی ہیں اور کچھ نفسیاتی ہیں۔ پس جب تک اختلاف اور لڑائی میں دونوں ایک دوسرے کی طرف دل سے کھچاؤ محسوس کرتے رہیں تو یہ محبت کی حالت میں ہیں، چاہے اس کا اظہار نہ بھی کریں۔
لڑائی اور اختلاف میں ہلکی سی گرہ لگ جاتی ہے، بس تھوڑی سی توجہ، یا حوصلے، یا صبر، یا انانیت کو ترک کر دینے سے وہ گرہ کھل جاتی ہے اور بڑی سے بڑی لڑائی بھی یوں محسوس ہوتی ہے کہ جیسے کچھ تھا ہی نہیں۔ بس اس گرہ کو کھولنا سیکھیں، اور یہ سیکھنا تبھی آئے گا جبکہ انانیت کم ہو جائے اور انانیت کو کم کرنے کا ایک نسخہ یہ ہے کہ.
اگر شوہر بیوی کو دیکھے کہ آج گھر کے کام کاج سے کافی تھک گئی ہے تو اس کے پاؤں دبا دے اور بیوی اگر شوہر کو دیکھے کہ باہر سے کافی تھکا ہارا آیا ہے تو اس کے پاؤں دبا دے۔ کچھ ہی عرصے میں انانیت جاتی رہے گی اور منانا، ماننا بھی سیکھ جائیں گے۔ اللہ جلد مان جانے والے پر رحم فرمائے اور منانے والے پر تو دوگنا رحم فرمائے کہ اس کی قربانی زیادہ ہے اور اسی کی وجہ سے گھر کا ادارہ قائم ہے۔

درد ہمیشہ سستا ہی رہا ہےپھر چاہے اسکے ساتھ ایپل ہی کیوں نہ ہو
17/01/2025

درد ہمیشہ سستا ہی رہا ہے
پھر چاہے اسکے ساتھ ایپل ہی کیوں نہ ہو

ہر وہ شخص صاحب شعور ہے جو ہجوم کی سوچی سمجھی نعرے بازی اور شخصیت پرستی سے ہٹ کر اپنے طور پر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھتا...
17/01/2025

ہر وہ شخص صاحب شعور ہے جو ہجوم کی سوچی سمجھی نعرے بازی اور شخصیت پرستی سے ہٹ کر اپنے طور پر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

اگر آپ کو لگتا ہے آپ کی زندگی مشکل ہے تو باہر جاکر لوگوں کا مشاہدہ کریں۔
17/01/2025

اگر آپ کو لگتا ہے آپ کی زندگی مشکل ہے تو باہر جاکر لوگوں کا مشاہدہ کریں۔

17/01/2025
ایک بوڑھے باپ نے اپنے بیٹے سے پوچھا  تو نے جو  نئی گاڑی خریدی ھے اس کا نام کیا ھے ؟بیٹا بولا "ھنڈا "۔ چند گھنٹوں بعد بوڑ...
17/01/2025

ایک بوڑھے باپ نے اپنے بیٹے سے پوچھا تو نے جو نئی گاڑی خریدی ھے اس کا نام کیا ھے ؟
بیٹا بولا "ھنڈا "۔ چند گھنٹوں بعد بوڑھے باپ نے دوبارہ سوال کیا ؟ بیٹا نئی گاڑی کا کیا نام بتایا تھا ۔۔ بیٹا حیران ھو کر بولا۔
ابو "ھنڈا "
رات کو سونے سے پہلے باپ نے پھر سوال کیا کہ کیا نام بتایا تھا بیٹا ؟
اب تو جوان بیٹا کنٹرول نہ کر سکا اور غصے میں بولا: آپ کو کتنی مرتبہ بتاؤں ۔۔ ھنڈا ھنڈا ھنڈا ھنڈا ! باپ خاموش ھو گیا الماری سے 30 سالہ پرانی ڈائری نکالی اور بیٹے سے کہا ۔
ذرا اس کا فلاں والا صفحہ تو پڑھنا۔ بیٹے نے صفحہ پڑھنا شروع کیا جس میں والد نے لکھا تھا!!
آج میری خوشی کا بہت بڑا دن ھے کیونکہ میرے بیٹے نے پہلی دفعہ لفظ چڑیا بولا اور مجھ سے 25 مرتبہ کہا بابا وہ کیا ھے اور میں نے خوشی اور مسرت کے ساتھ ھر مرتبہ جواب دیا بیٹا بولو چڑیا چڑیا ۔۔ میرے بیٹے نے کئی بار پوچھا اور میں ھر بار خوشی خوشی بتایا یہ چڑیا ھے ۔۔
جوان بیٹا حیرانگی سے ایک ایک لفظ پڑھتا رھا اور آنکھوں سے آنسوؤں کی برسات جاری رھی ۔
» " کروڑوں سلام ھو اس ماں پر کہ دسترخوان پر جب بھی کھانا کم پڑنے کا اندیشہ ھوتا تو سب سے پہلا بندہ جو کہتا کہ مجھے آج بھوک نہیں وہ "ماں" ھوتی ھے ۔
» " حمل کے دوران جب جب بچہ ماں کے پیٹ میں زور سے کہنی یا لات مارتا تو ماں خوشی سے سب کو بتاتی لیکن بڑھاپے میں اسی ماں کے پاوں دبانے کیلئے اولاد کے پاس وقت نہیں ۔ یا شوق نہیں ۔۔
" کاش ایسا ھوتا کہ زندگی الٹی شروع ھوتی ، مرتے وقت ماں کی آغوش ملتی اور جان نکلتے ھوئے اسکی میٹھی لوری۔۔۔
" ماں باپ بچوں کو محنت محبت خلوص اور عشق کے ساتھ انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتے ھیں ، لیکن عجیب بات ھے کہ بچے انکی ویل چئیر پکڑتے ھوئے شرماتے ہیں۔ __" کسی نے کیا خوب کہا ھے کہ ماں باپ دس بچوں کو سنبھال اور پال لیتے ہیں لیکن دس بچے ماں باپ کو نہیں سنبھال سکتے ۔۔

زیر نظر تصویر میں پول کے اندر نظر آنے والی ڈشز دراصل ایک امریکی خاتون کے چینی کے برتنوں کے متعدد ڈنر سیٹس ہیں - جو اس خا...
17/01/2025

زیر نظر تصویر میں پول کے اندر نظر آنے والی ڈشز دراصل ایک امریکی خاتون کے چینی کے برتنوں کے متعدد ڈنر سیٹس ہیں - جو اس خاتون نے کیلیفورنیا میں لگی ہوئی آگ کے خطرات سے ممکنہ بچاؤ کے پیش نظر، اپنا گھر خالی کرنے سے پہلے، انھیں اپنے گھر کے سوئمنگ پول میں محفوظ کر دیا تھا -

بھارتی شاعرہ ادیبہ امریتا پریتم نے ایک بار کہا تھا کہ؛

"آپ ایک ذہین عورت کے ساتھ چائے تو پی سکتے ہیں، گفتگو بھی کر سکتے ہیں، مگر اُسے اپنا جیون ساتھی بنانے کی ہمت کبھی نہیں کر سکتے ... !!!

کیوںکہ ایک ذہین عورت کی موجودگی میں آپ کی سوچ کی چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی۔"

تحریر: Musa Pasha

بلا وجہ ٹینشن لینے اور الجھنے سے بہتر ہے بلاک مار دیا جائے۔ جہاں ذہن نہ ملتے ہوں جہاں دل نہ ملتے ہوں تو ایسے تعلق کا ختم...
17/01/2025

بلا وجہ ٹینشن لینے اور الجھنے سے بہتر ہے بلاک مار دیا جائے۔ جہاں ذہن نہ ملتے ہوں جہاں دل نہ ملتے ہوں تو ایسے تعلق کا ختم ہو جانا blessing ہوتا ہے ۔ تعلق کوئی بھی ہو ۔ احترام، عزت، احساس سب سے پہلے ہوتا ہے اگر کسی بھی تعلق میں یہ تینوں چیزیں ختم ہو جائیں تو پھر تعلق کا قائم رہنا بے معنی ہو جاتا ہے۔ ایسا تعلق آپ کو روزآنہ اسٹریس دیتا ہے۔ آپ کا سکون خراب کرتا ہے ۔ ذہنی سکون انسان کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ ایسے لوگ جو بے حس ہوں، عزت احترام کو خاطر میں نہ لاتے ہوں بداخلاق بدتمیز ہوں تو بہتر ہے ایسے لوگوں سے دور رہا جاۓ ۔ ایک بلاک بہت سارے مسئلوں اور جھگڑوں سے بچاتا ہے ۔ ایسے لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دینا چاہئے۔
منقول

17/01/2025

Address

Lahore

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Urdu Novels posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Urdu Novels:

Videos

Share