Daily Urdu Akhbar

Daily Urdu Akhbar News from the Entire World.
(5)

21/02/2024
15/02/2024

کیا ریاست کی تباہی کا ایجنڈا ختم نہیں کر سکتے؟

ہم کلام/ عابد تہامی

سوچا جاتاتھا۔ خو اہش تھی، کہاجاتا تھا، عام آدمی سے لیکر
سچے جھوٹے سب دانشوروں کی رائے تھی کہ صاف، شفاف اور غیر جانبدار الیکشن ہی ملک کی ترقی، سیاسی اور معاشی استحکام فراہم کر سکتے ہیں۔ الیکشن کے بعد نتائج بھی آ چکے، رولز کے مطابق اکیس دن کے اندر اسمبلی کا اجلاس بلا کر شاید چا ر مارچ تک وزیراعظم کا انتخاب بھی مکمل ہو جائے۔ لیکن انتخابات کے انعقاد کے بعد غیر یقینی صورت حال بڑھتی جا رہی ہے اور رہی بات ملک میں استحکام کی تو شاید ان حالات میں ممکن نہیں کیونکہ دوسری طرف تباہی کے ایجنڈے کی طرف پیش قدمی جاری ہے اور حالات مذید خراب سے خراب ہوتے جارہے ہیں۔ اس کی کیا وجوہات ہیں، سب اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں، ادھر چوبیس کروڑ عوام جس کو اس ملک کے آقاؤں جنکو اب تک مختلف القابات سے جانتے اور پہچانتے ہیں، پہلے ان کو وردی میں دیکھ کر سلوٹ کیا کرتے تھے پھر ان کی پہچان نامعلوم، خلائ مخلوق، صاحب بہادر، اسٹیبلشمنٹ، مقتدرہ، پیر خانہ اور نہ جانے کن کن ناموں سے ہورہی ہے، لیکن بقول شاعر نام میں کیا رکھا ہے، جدھر دیکھتا ہوں تو ہی تو ہے۔ اب اس ملک کو جس نہج تک لے آئے ہیں، ایسے حالات میں اس معاشرے کے دو ادنیٰ سے کردار للو، پنجو بھی چیخ اٹھے ہیں وہ موجودہ اور آنے والی صورت حال کو کیسے دیکھتے ہیں، ان کے درمیان ہونے والے اس مکالمے کو بغیر کسی تبصرہ ہیاں دے رہا ہوں۔

للو۔۔ ۔۔ تم بڑے ناشکرے ہو، دوسال سے ر ٹ لگائ ہوئ تھی کہ نوے روز میں انتخابات کروائیں، جعلی ، غیر قانونی نگران حکومتیں ختم کریں، اب انتخابات ہو گئے تو نیا راگ الاپنا شروع کر دیا ہے کہ دھاندلی کی انی مچ گئی ہے۔

پنجو۔۔۔۔۔ یہ ضرور کہا تھا کہ آئین اور قانون کے مطابق صاف شفاف الیکشن کروائیں لیکن آئین اور قانون کی کونسی پاسداری کی گئی، پیر خانہ، عدالت عظمیٰ اور الیکشن کمیشن کے ساتھ ساتھ پوری ریاستی مشنری نے ایک سیاسی جماعت کو باندھ کر، دھاندلی کے تمام انتظامات مکمل کرنے کے بعد الیکشن کروائے، اس کے باوجود اگرعوام نے اپنے پلان اے، بی سے تمام سازشیں ناکام بنا دیں ، نو مئ جیسے بیانیہ کاجنازہ نکال دیا اور تمام ریاستی جبر،اور دھشت گردی کے باوجود ہزاروں انتخابی نشانات کی بھول بھلیوں میں پھر پی ٹی آئی کو جیتتے دیکھا تو ایسے بھونڈے طریقے سے فارم45میں جیتنے والے امیدواروں کو پروا دیا گیا۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود حالات کنٹرول میں نہیں آسکے۔ اب تو اندھوں کو بھی نظر آرہا ہے کہ کیسے دھاندلی کی گئی ماسوائے ن لیگ کے جسکی پچیس سیٹیں پچھتر تک پہنچ گئ ہیں۔ ہر پارٹی دھاندلی کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے، بلوچستان میں ایک ہفتہ سے ہڑتال ہے، جماعت اسلامی، جی ڈی اے، اے این پی اور تو اور مولانا فضل الرحمن نے بھی مقتدرہ کی سازشوں کا پردہ چاک کر دیا ہے

للو۔۔۔۔۔ تم اور تمہارے جیسی یہ 24کروڑ عوام بے وقوف ہے کہ احتجاج اور ہڑتالوں سے کچھ ہو گا، الیکشن نتائج مسترد کرنے سے کیا عدالتوں سے ریلیف مل جائے گا، بھول جا، ان عدالتوں سے انصاف کی توقع احمقوں کی جنت میں رہنے والے ہی کرسکتے ہیں، وہ بڑی آسانی سے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دیں گے اور الیکشن کمیشن تو عدالت کے سٹے ہو تے ہوئے کامیابی کے نو ٹفکیش جاری کر رہا ہے، اس کے بعد تو معاملہ ٹربیونلزمیں جائے گا اور پی ڈی ایم ٹو کی حکومت کی مدت تک تو کیس ختم نہیں ہونگے۔

پنجو۔۔۔۔۔ دیکھو! اب یہ 1977یا اب تک ہونے والے انتخابات کا دور نہیں یہ توسو شل میڈیا اور نوجوانوں کا دور ہے جنہوں نے اصل قانونی دستاویزی فارم پنتالیس نیٹ کے ذریعے پوری دنیا میں پھلا دیا ہے اور پوری دنیا کا میڈیا الیکشن کو متنازعہ اور دھاندلی زدہ کہہ رہا ہے اور کھلے عام یہ کہہ رہا ہے کہ عوام نے جس کو مینڈیٹ دیا ہے صرف وہی قبول ہے۔

للو۔۔۔۔۔۔ او بھئی! امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس، یورپی یونین اور انٹرنیشنل میڈیا جو مرضی کہے اور لکھے، جتنا مرضی پریشر ڈالے، صاحب بہادر سمجھتے ہیں کہ ہم نے جو فیصلہ کیا ہے اس پر عمل درآمد کروا کر رہیں گے اور وہ تو اسی سمت بڑھ رہے ہیں کیونکہ انکے نزدیک عوام ایک دشمن کی طرح اور دشمن کو ختم کرنا ہی انکا فلسفہ ہے۔

پنجو۔۔۔۔۔ دیکھو! میں نے پہلے بھی کہا ہے ک اب یہ نوے کی دہائی نہیں، یہ 2024ہے۔ آج پانچ سال کے بچے سے لیکر اسی سال تک کا بو ڑھا بدل چکا ہے، وہ باشعور قوم بن چکے اور حق اور باطل کی پہچان کر چکے ہیں، جو تبدیلی شروع ہو چکی ہے وہ کم ازکم آیندہ پانچ نسلوں تک تو ختم نہیں ہوسکتی، اسی ُ بے وقوف عوام ُنے خود انتخابی نشانات اور امیدواروں کو ڈھونڈ کر ظلم اور جبر کے خلاف ووٹ کاسٹ کرکے خاموش انتقام لیا ہے۔ یہ انقلاب نہیں تو اور کیا ہے۔۔۔۔۔
اب سمجھ داری کا تقاضہ یہی ہے کہ عوام کی رائے کو تسلیم کرتے ہوئے جو اس مینڈیٹ کے اصل حقدار ہیں اقتدار ان کے حوالے کیا جائے اور ریاست کو تباہی سے بچایا جائے۔ عوام کے بارے تمہارے اندازے غلط ثابت ہو چکے ہیں اگر اب بھی سمجھ نہیں آرہی اور ریاست کی تباہی کے مبینہ ایجنڈے سے تم پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہو پھر عوام کے غیص و غصب، غصہ اور نفرت کے ردعمل کے لیے تیار ہو جاؤ۔ اس عوام نے ظلم کا بدلہ ووٹ سے لینے کےلیے اپنے ووٹ کی حفاظت کی بھی قسم کھا رکھی ہے۔ الله کرے منصوبہ سازوں اور عمل درآمد کرنے، کرانے والوں کو ہدایت نصیب ہو۔ ورنہ۔۔۔

11/02/2024
10/02/2024

خا موش انتقام۔۔۔۔۔ کھلے عام
ہم کلام /عابد تہامی

کیا کچھ نہیں کیا گیا، امریکی مداخلت اور باجوہ کی سازش کے ذریعے رجیم چینج، دھشت گردی مقدمات، پکڑ دھکڑ، ہزاروں کارکنوں کو نو مئ کا سانحہ رچا کر گرفتاریاں، مختلف رہنماؤں اور کارکنوں سے پارٹی چھڑ انے کے لیے انکو بلیک میلنگ، چادر اور چار دیواری کے تحفظ کو کو پامال کیا گیا، جہانگیرترین اور پرویز خٹک کے ذریعے دو سیاسی پارٹیاں لانچ کروائ گیں۔ عمران خان پر دو سو سے زائد مقدمات، توشہ خانہ، سائفر اور اخلاقی پستی دکھاتے ہوئے عدت کے مقدمہ میں سزائیں۔ پی ٹی آئی کو انتخابات سے روکنے کے لیے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم، بلے کے نشان کو چھین لینے کے بعد سپریم کورٹ سے مہر ثبت کروائ گئ۔ اسی طرح انتظامیہ سے ڈی او آرز، آراوز لگانے اور انکی تعیناتی کو سپریم کورٹ سے تصدیق کروانے کے بعد اب ان کو یقین ہو گیا کہ ہم عوام کی انکھوں میں دھول جھونک کر الیکشن چھین لیں گے تو آٹھ فروری کو الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا۔ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو کاغزات نامزدگی جمع کرانے سے روکنا، تائید اور تصدیق کنندہ کی پکڑ دھکڑ گرفتاریاں حتیٰ کہ الیکشن ڈے تک ہر وہ حربہ استعمال کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے حمایتی ووٹر باہر نہ نکل سکیں۔ اس کو انتخابی آفس نہ کھولنے دیے گئے، بینر، پوسٹر تک نہ لگا نے دیے گئے، جلسے، جلوسوں کی اجازت نہ تھی۔ میڈیا پر عمران خان کا نام لینے کی نہ صرف پابندی تھی بلکہ اس کے خلاف بھرپور مہم چلائی گئی۔ ریاست کی پوری مشنری، مقتدرہ جب یہ انتظام کر بیٹھی کہ اب ووٹر نہیں نکلیں گے اگر کچھ نکل بھی آئے تو انتخابی نشانات کنفیوز کر دیں گے اور ہمارا دھاندلی کا پلان کامیاب ہو جائے گا۔ اس کے لیے موبائل سروس اور انٹرنیٹ بھی بند کردیا گیا لیکن اللہ تعالی کی تدبیر بھی دیکھیے کہ لوگ ابابیلوں کی طرح اپنے ووٹ کی کنکر خاموشی سے کاسٹ کرتے رہے۔ پولنگ ختم ہو نے بعد گنتی شروع ہوئی اور ن لیگ، مقتدرہ کے کنٹرولڈ نیوز چینلز پر پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدواروں کی جیت کے نتائج انا شروع ہوئے تو اچانک رکوا دیے گئے۔ الیکشن کمیشن اپنا ای ایم ایس بٹھا کر غائب ہوگیا۔دوسری طرف دھاندلی کے لیے بنا یا گیا متوازی الیکشن کمیشن نے کام شروع کردیاپھر کئ گھنٹوں بعد خلائ مخلوق نے اخلاق کی تمام حدیں کراس کرتے ہوئے آر اوز سے فارم 47پرپی ٹی آئی کی اہم سیٹوں پر جیتے امیدواروں کو ہرانے کے نتائج جاری کرنے شروع کر دیے ایسے بلنڈر کیے گئے کہ ان کی الیکشن ڈکیتی کا بھانڈا پھوٹ گیا۔ نواز شریف کے حلقہ میں کل ووٹر کی تعداد 193000تھی جبکہ ووٹ کاسٹ کی تعداد 194000دکھائ گئ اور کئ جماعتوں کے ووٹ صفر دکھائے گئے او مسترد ووٹ چھ سو ظاہر کیے۔ بعض حلقوں میں جنکو ہروایا گیا ان کے ہارنے والے ووٹوں کی تعداد سے دگنے ووٹ مسترد کیے گئے۔ سلمان اکرم راجہ اور دیگر کئ امیدوار چالیس، پچاس ہزار کی لیڈ سے جیت رہے تھے انھیں ہروادیا گیا، اس کے لیے آروز کو بلیک میل کیاگیا، دھمکیاں دی گئیں اور جنہوں نے انکار کیا، ان میں سے بعض غائب اور بعض کو ہٹا کرنئے آراوز کی تعیناتی کے بعد یہ الیکشن ڈکیتی مکمل کرنے کی کوشش آج دس فروری شام جب میں یہ کالم اپ لوڈ کررہا ہوں ا بھی تک جاری ہے
میں نے اپنے چھ فروری کے کالم میں بتا دیا تھا کہ الیکشن سے پہلے اور پولنگ کے بعد کن طریقوں سے دھاندلی کی جائے گی۔ پاکستان میں آج تک ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کرنےوالے کھل کر سامنے نہیں ائے تھے، نہ اتنے بے شرم ہوئے تھے جتنے ان انتخابات میں ہوئے ہیں کیونکہ انہوں نے عوام کے اس مینڈیٹ کو کھلے عام بوٹوں تلے روندڈھالاہے۔ لیکن یاد رکھیے عوام نے ووٹ کی صورت میں خاموش انتقام لیا ہے اور کھلے عام ان سازشوں کو بےنقاب کردیا ہے جو ان کے خلاف بنائ گئیں۔ ان انتخابات نے یہ چیز ثابت کر دی کہ پاکستانی لوگ اب ایک قوم بن چکے ہیں۔ اور وہ بھی باشعور، جنہیں حق اور سچ کی پہچان ہو چکی ہے وہ امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی پیروی کرتے ہوئے ووٹ کی طاقت کو نہ صرف جان چکے ہیں، بلکہ اس کا استعمال بھی کیا ہے اور اپنا چرایا ہوا مینڈیٹ بھی واپس لیں گے۔ ۔۔ اب آپ بے شرمی سے پی ٹی آئی کی اکثریت ہونے کے باوجود پی ڈی ایم ٹو بناکر حکومت اس کے حوالے کروگے تو یہ نہ عوام کو ہضم ہو گی اور نہ آپ کو ہضم کرنے دیں گے۔ انٹرنیشنل میڈیا،امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے ان انتخابات کی شفا فیت پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور سوالات اٹھائے جارہے ہیں،۔ مقتدرہ کے لیے یہی مشورہ ہے کہ ریاست کے ساتھ زیادتی کرنا بند کرو، جس پارٹی کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اسے حکومت بنانے کا موقع دیا جائے نہیں تو حالات بہت خطرناک ہونگے اور پھر کسی کو بھی اپنی غلطیاں سدھار نے کا موقع نہیں ملے گا۔ اسی میں ہی ملک کے اچھے مستقبل کا انحصار ہے۔

09/02/2024

پی ٹی آئی واضح اکثر یت اور ہر سیٹ پر بڑی لیڈ سے جیت چکی ہے اگر آج بھی اسٹبلشمنٹ نے نتائج نہ مانے ،تبدیل کیے اور اس کو حکومت بنا نے کا مو قع نہ دیا تو خدا نخواستہ پھر 1971 کوئی بڑا سانحہ رونما ہو سکتاہے

08/02/2024

لاہورمیں انٹرنیٹ، فون سروس بند ہے، لوگوں کو 8300 پہ ووٹ چیک کرنے میں سخت مشکلات کا سا منا ہے۔ پولنگ عمل بہت سست ہے۔ الیکشن عملہ زیادہ جگہوں پر ان ٹرینڈ ہے

07/02/2024

ہم کلام/ عابد تہامی
خبر دار، ہو شیار_ دھاندلی کیسے ہوگی؟

پاکستان کی تاریخ کے نرالے ، انوکھے اور وکھری ٹائپ کے انتخابات کے لیے دو روز بعد اٹھ فروری کو پولنگ ہوگی-وکھری ٹاپ اس لیے کہ پاکستان کی تاریخ میں آج تک ہونے والے تمام عام انتخابات میں جتنی غلطیاں، کو تا ہیاں اور دھاندلی کے طریقے آزماے گیے وہ سب ملا کر ان انتخابات میں اختیار کیے گئے اور کیے جارہے ہیں-آج کا الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر مبینہ طور پر سب سےزیادہ جانبدار اور کرپٹ ہے۔ کیونکہ الیکشن کمیشن کا بنیادی کام صرف صاف، شفاف اور منصفانہ الیکشن کروانا ہے لیکن وہ اس کی بجائے ہر وہ کام کر رہاہےجو آئین اور قانون سے متصادم ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہر وہ موقع بیدا کیا، فراہم کیا،، اس کا انتظام کیا جو انتخابات کودھاندلی زدہ اورمتنازعہ بنانے کے لیے ضروری تھا۔ میں ۱۹۸۵ سے پاکستان میں ہونے والے ہر انتخاب کو نہ صرف کور کر رہا ہوں بلکہ اس کے پورے نظام کے بارے میں بڑی عرق ریزی سے تحقیق کرتے ہوئے اس پر فیچرز، آرٹیکل اور کتابیں لکھ چکا ہوں اپنے اس تجربہ اور تحقیق کی بنیاد پر میں پاکستان کے چوبیس کروڑ عوام کو یہ بتاتےہوئے خبردار ، ہوشیار اور متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ ان انتخابات میں پولنگ سے پہلے اب تک کن کن طریقوں سے دھاندلی کی گئی اور پولنگ کے دوران اور بعد میں کن طریقوں سے دھاندلی کی جائے گی۔ لیکن آپ ووٹ کی امانت کو اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ کا سٹ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے تو نتائج بھی آپ کی امنگوں کے مطابق آئیں گے اور آپ اپنی پسند کی حکومت بنوانے میں بھی کامیاب ہونگے۔ آپ کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کی تاریخ میں 1970 کے انتخابات کے بعد یہ ایسے انتخابات ہیں جو ہر دو طرح کے نتائج کی صورت میں پاکستان کی کیمسٹری تبدیل کر دیں گے۔ ملک کی ترقی، خوشحالی اور آئندہ نسلوں کے مستقبل کا انحصار بھی ان انتخابات پر ہے۔

پولنگ ڈے سے پہلے اب تک جن طریقوں سے مبینہ دھاندلی کی جا چکی ہے ان میں الیکشن کمیشن کی غیر متوازن تشکیل۔۔۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری۔۔۔ غلط مردم شماری اور مرضی کے اعدادوشمار۔۔۔ غلط حلقہ بندیاں۔۔۔ ایک سیاسی جماعت کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کے لیے اس کے خلاف مسلسل مہم۔۔۔ ووٹر کے بنیادی حقوق کی پامالی۔۔۔ پی ٹی آئی سے غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر انتخابی نشان چھیننا۔۔۔ الیکشن مہم کے دوران ایک سیاسی جماعت کے خلاف دفعہ 144کا نفاذ۔۔۔ سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ۔۔۔ مقدمات کا اندراج۔۔۔ بے گناہ شہریوں پر دھشت گردی کے مقدمات۔۔۔ دھشت گردی کے واقعات کروانا۔۔۔ سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کی نظر بندی۔۔۔ اغوا اور بلیک میلنگ۔۔۔ کاغذ ات نامزد گی جمع کرانے سے روکنا۔۔۔۔ تائید اور تصدیق کنندہ کو ڈرانا، دھمکانا، اغوا اور مقدمات بنانا۔۔۔ کاغذات نامزدگی پر غیر قانونی اعتراضات اور مسترد کرنا۔۔۔ غیر معروف اور ہتک آمیز انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ۔۔۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی۔۔۔ ایک سیاسی جماعت کے دفاتر سیل کرنا۔۔۔ جلسے، جلوسوں سے روکنا۔۔۔ پمفلٹ اور پوسٹر پھاڑنا۔۔۔ انتخابی مہم چلانے سے زبردستی روکنا۔۔۔ ورچل جلسوں کے دوران انٹرنیٹ کا بند کرنا۔۔۔ قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ایک سیاسی پارٹی کے لیڈر عمران خان پر بیہودہ کیس بنانا اور سزائیں دلوانا۔۔۔ عدلیہ اور انتظامیہ کو دھاندلی کےلیے استعمال کرنا۔۔۔ انتظامیہ سے ڈی آر اوز اور آراوز بنا کر ان کی ایمانداری پر سپریم کورٹ سے مہر ثبت کرانا۔۔۔ غیر قانونی نگران حکومتوں کا قیام۔۔۔۔ ان کے ذریعے دھاندلی کے لیے ترقیاتی اور مینڈیٹ سے ہٹ کر کام لینا۔۔۔ فوجی سربراہوں کا تعلیمی اداروں میں جاکر ایک سیاسی جماعت کے خلاف پرا پیگنڈہ کرنا۔۔۔ لاڈلی سیاسی جماعت کے جلسے جلوسوں کےلیے سرکاری مشنری اور افسران کا استعمال، اس کو پروٹوکول کے ساتھ سہولتیں فراہم کرنا، اس کے جلوسوں کے لیے سرکاری ملازمین اور طالب علموں کا انتظام۔۔۔ اخباری اشتہارات اور میڈیا کے ذریعے گند اچھالنا۔۔۔ نادرا کا دھاندلی کےلیے استعمال۔ ۔۔ سیاسی جماعتوں کی طرف سے ووٹروں کی خریداری و غیرہ شامل ہیں۔۔۔

اب جب آپ ووٹ کا سٹ کرنے جائیں گے تو ہو سکتا ہےکہ آپ کو پتہ چلے کہ راتوں رات پولنگ سٹیشن تبدیل کر دیے گئے ہیں۔ ایک گھر انے کے افراد کو مختلف پولنگ سٹیشن پہ پھینک دینا۔۔۔ گھو سٹ پولنگ سٹیشنون کا قیام۔۔۔ غلط ووٹر فہر ستیں۔۔۔ نامکمل ووٹر فہرستیں۔۔۔ فہرستوں میں غلط شناختی کارڈ نمبرز۔۔۔ ایک جیسے نام کے بیلٹ پیپر ۔۔۔ بیلٹ پیپر زکی ڈبل چھپائ۔۔۔ ملتے جلتے انتخابی نشان۔۔۔ کاؤنٹر فائل پر شناختی کارڈ نمبر نہ لکھنا۔۔۔۔غلط نمبر لکھنا۔۔۔ نشان انگو ٹھا نہ لگوانا۔۔۔ غلط جگہ پر نشان انگوٹھا لگوانا۔۔۔ باکس خالی نہ دھکا نا۔۔۔ پولنگ کے آغاز کے وقت پولنگ ایجنٹوں کوبیلٹ پیپر ز کی تعداد نہ بتانا۔۔۔۔۔۔ استعمال شدہ بیلٹ پیپرز کی تعداد کو لاک نہ کرنا۔۔۔ پولنگ ایجنٹ کے دستخط نہ لینا۔۔۔ ان کو متعلقہ فارم پر رزلٹ فراہم نہ کرنا۔۔۔ اگر کرنا تو غیر دستخط شدہ فارم تھما دینا۔۔۔ مخالف پارٹی کے پولنگ ایجنٹوں کو خریدنا۔۔۔ انتخابی عملہ اور مخالف فریقین کا بیلٹ پیپر ز پر ٹھپے لگانا۔۔۔ دور دراز پولنگ سٹیشنوں پر اور اسلحہ کے زور پر ووٹ ڈلوانا۔۔۔ غیر ضروری اعتراضات پر بیلٹ پیپر جاری نہ کرنا۔۔۔ نتائج کی گنتی کے وقت غلط ووٹ مسترد کرنا۔۔۔ ووٹر باکس اور تھیلے تبدیل کرنا۔۔۔ پولنگ سٹیشن سے ریٹر نگ آفس نتائج کی ترسیل کے دوران سیل توڑ کر نتائج کی تبدیلی۔۔۔ الیکشن کمیشن تک غلط رزلٹ پہنچانا۔۔۔ بیلٹ باکس چھیننا۔۔۔ پولنگ کے دوران بجلی بند کرنا۔۔۔ پولنگ اوقات کے دوران پر تشدد کارروائیوں کی افواہوں کے لیے میڈیا کا استعمال کرنا۔۔۔ بلوے کروانا۔۔۔ اینکرز کے ذریعے غلط تجزیے اور افواہیں پھیلانا۔۔۔ ووٹ کاسٹنگ کی رفتار کو سست بنانا۔۔۔ ووٹرز کو وقت ختم ہونے کا بہانہ بنا کر ووٹ کاسٹ کرنے سے روکنا۔۔۔غیر متعلقہ افراد کا پولنگ سٹیشنون میں داخل کرانا۔۔۔۔۔رزلٹ کی گنتی کے وقت پولنگ ایجنٹوں کو نکالنا۔۔۔ مانیٹر نگ کرنے والے عملہ اور انتظامیہ کا من پسند امیدواروں کو سہولتیں فراہم کرنا۔۔۔ مبینہ طورپر مخصوص خفیہ الیکشن کمیشن کے متوازی الیکشن کمیشن کا قیام۔۔۔ اپنی مرضی کا ای ایم ایس کا استعمال اور نتائج کا اعلان جیسے وہ تمام اقدامات ہیں جو دھاندلی کےلیے استعمال ہونگے۔۔۔۔۔۔ اس لیے ہر ووٹر کو نہ صرف اپنی پسند کے امیدوار کو ووٹ کاسٹ کرنا ہے بلکہ اپنے اس ووٹ کی حفاظت بھی کرنی ہے۔۔ اسکے لیے اپنے آپ کو الرٹ رکھیں۔۔ آنکھیں کھلی رکھیں۔ کوئی بھی غیر قانونی قدم آپ کے سامنے ہوتا ہے تو اس کو تحریری طور نوٹس میں لائیں۔ سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو آگاہ رکھیں۔۔ میری آخری بات یاد رکھیں آپ کی چھوٹی سی غفلت اور لاپرواہی ملک کی تباہی کا باعث بن سکتی ہے اور آپ کا ذمہ دارانہ رویہ اس ملک کو بہتری کی طرف گامزن کرسکتا ہے اور پاکستان کی بدلتی ہوئی تاریخ کے اس نازک موڑ پہ ہر دو صورتوں کے ذمہ داروں میں آپ کا نام ہوگا۔۔

07/02/2024
02/02/2024

ہم کلام / عابد تہامی
!ظلم کا بدلہ ووٹ سے

الیکشن 24کےپولنگ ڈے میں اب صرف چند دن باقی ہیں لیکن ان کا انعقاد ابھی بھی یقینی نظر نہیں آرہا کیونکہ سیاسی حالات کا پارہ ہای کرنے کے لیے ایک طرف بہت سے
ھتکنڈے اور دہشت گردی کے واقعات کروانے جارہے ہیں دوسری طرف الیکشن کمیشن کی جانبداری اپنے عروج پر ہے، اس کے ساتھ ساتھ عدلیہ کو ڈر ٹی گیم پلان کی تکمیل کے لیے جس طرح استعمال کیا جا رہا ہے اور ائین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں وہ کسی بھی طور پر ملک اور ریاست کی سلامتی کے لیے نہیں ہو سکتی- واحد جوہری طاقت رکھنے والی اسلامی ریاست ہونے کے ساتھ ساتھ شاید واحد اسلامی ریاست ہیں جس نے غیر ملکی اقا وں کی غلامی کی وفاداری کا بھی حلف اٹھا رکھا ہے- اس کے لیے اپنی ہی عوام جس کو ہم دشمن نمبر ون سمجھتے ہیں اس کو کچلنے کے لیے ہر اس منصوبہ پر عمل پیرا ہیں -جس سے ریاست، اس کے اداروں پاک فوج اور عدلیہ وغیرہ کے لیے عوام کے دلوں میں نفرت بڑھے اور ان کی نفرت کو اس حد تک لے جائیں جہاں سے واپسی ناممکن ہو- بار بار یہ دہرانے کی ضرورت نہیں کہ کس طرح ریجیم چینج ہوا اچھی بھلی چلتی اور معاشی ترقی کی طرف گامزن حکومت کو ختم کر کے تباہی کے راستے کی طرف دکھیل دیا گیا -ائین اور قانون کا مذاق اڑاتے ہوئے اپنی مرضی کی الیکشن تاریخ مقرر کی گئی پھر جب دیکھا گیا کہ نا مقبولیت کم ہو رہی ہے اور نہ عمران خان ٹوٹ رہا ہے تو بلے کا نشان چھین لیا گیا اب جب کہ پولنگ میں چند روز باقی ہیں اور ایک شخص جو جیل میں بند ہے، اس سے اتنا خوف ہے اس کو ایک ہی دن میں ائین قانون اور نظام عدل کا قتل کرتے ہوئے سائفر کیس میں دس سال اور توشہ خانہ کیس میں چودہ سال قید بامشقت اور ایک ارب ستاون کروڑ روپے کا جرمانہ کی سزا سنائی گئی، ان کی بیوی کو بھی چودہ سال قید با مشقت سنا کر دونوں کو دس دس سال کے لیے نا اہل قرار دے دیاگیا-آج عدت کیس میں بھی سزا سنادی جائے گی.

اس وقت پی ٹی آئی کو الیکشن مہم چلانے کی اجازت نہیں، گزشتہ اتوار کو مہم کے لیے جب امیدوار اپنے حامیوں کے ہمراہ باہر نکلے تو ان میں سے ستر فیصد پر مقدمات درج کر دیے گئے-دفاتر میں توڑ پوڑ اور سبی میں منعقد ہ ریلی میں دھشت گردی کرواتے، ہوے چار معصوم شہریوں کو شہید کردیا گیا، باجوڑ میں ایک امیدوار ریحان زیب کو قتل کیا گیا- پی ٹی آی نے سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل میں تیسری مرتبہ اپنے انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے مرکز اور صوبائی سطح پر اجلاس منعقد کرنا چاہا تو دفاتر سیل کردیے گئے اور عہدیداران کو اجلاس میں شرکت نہ کرنے دی گئی- گو پی ٹی آئی نے ورچل اجلاس کے ذریعے انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے چیف الیکشن کمشنر کا تقر کردیاہے لیکن لگتا نہیں کہ مقتدرہ ان کا انعقاد ہونے دے

میرے ملک کے باشعور لوگو! ابھی پولنگ سٹیشن پہنچنے اور رزلٹ کے اعلان ہونے تک بہت کچھ ہونا ہے- یہ ریاستی جبر اور ظلم صرف اس لیے ڈھویا جارہا ہے کہ آپ کو ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم کیا جائے، آپ کو مایوس کیا جائے، حوصلے پست کیے جانیں، آپ کو اشتعال دلاکر نو می جیسا کوئ سا نحہ دہرایا جائے، لیکن یہ بات زھن نشین کرلیں اور اپنا ٹارگٹ سیٹ کر لیں کہ آپ کا فوکس صرف اور صرف ووٹ ڈالنے پہ ہو نا چاہیے- اپ کو کسی سے لڑنے جھگڑنے کی ضرورت نہیں، ووٹ کاسٹ کرنے کےلیے ابھی سے تیاری کریں، الیکشن کمیشن کے دیے گئے نمبر ۸۳۰۰پر اپنا اپنا شناختی کارڈ نمبر بھیج کر اپنے ووٹ کا سیریل نمبر، ووٹ ڈالنے، کی جگہ کا نہ صرف پہلے سے معلوم کرکے رکھیں بلکہ اس جگہ کو پہلے ہی وزٹ کرکے کنفرم کریں اور سیریل نمبر کی پرچی ساتھ لیکر جائیں اور اپنے حلقہ ، اپنے پسندیدہ امید وار کا نام اور انتخابی نشان بھی یاد کرلیں- آپ یہ بات بھی ذھن نشین کرلیں کہ آپ کا ووٹ اس ملک کی امانت ہے اور قرآن کا حکم ہے کہ امانت، امانت والوں کے سپرد کرکےحق بات کی گواہی دو- بس اب ہمارا فرض اور ذمہ داری کہ ہم اپنے اچھے مستقبل اور اس ملک کی بہتری اور ترقی کےلیے حق، سچ کی گواہی دیتے ہوئے اپنا ووٹ کاسٹ کر یں، ظلم جبر اور غلامانہ نظام سے ووٹ کے ذریعے بدلہ لیں- اگر ہم اپنا یہ فرض اور قرض ادا نہیں کر یں گے تو کبھی بھی آزادی، حاصل نہیں کر پا ہیں گے

30/01/2024

ہم کلام / عابد تہامی

ایک ووٹ کا حق تو دے دیں !

رجیم چینج سے شروع ہونے والی کہانی نو مئ 2023 سے ہوتی ہوئ /8فروری 2024 کے الیکشن کے قریب تر پہنچ چکی ہے۔ لیکن نہ منصوبہ سازوں
کو چین ہے اور نہ جن کے لئے منصوبہ بندی کی گئ وہ قرار میں ہیں۔ اس دوران کیا کچھ نہیں ہوا، باجوہ ڈاکٹر ائن جو جنرل ر یٹائرڈ قمر جاوید باجوہ
نے مبینہ طور پر غیر ملکی طاقتوں سے ملکر نہ صرف بنایا بلکہ اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ڈونلڈو سے ملکر سازش کرتے ہوئے تحریک ا
نصاف کی اچھی بھلی چلنے والی حکو مت جو معیشت میں بہتری اور ترقی کے راستے کی طرف گامزن تھی اس کو ختم کر تے ہوئے نا الئق پی ڈی
ایم کی حکومت بنا کر شہباز شریف کو دے دی گئ۔ جس نے اس وقت سترہ بلین ڈالرکے ریزرو کو تین بلین ڈالر کی اتھاہ گہرائ تک پہنچا دیا۔ ان کی
ترجیحات صرف اور صرف اپنے کیسز ختم کرواکر گنگا سے پوتر ہو کر نکلنے کی تھی جس کے لیے اپنی مرضی کی قانون سازی بھی کی گئی۔ نواز
شریف جس کو سپریم کورٹ سے سزا ہو چکی تھی ، پہلے اس کو پلیٹ لیٹس گرانے کے منصوبے کے تحت لندن بھجوایا گیا اور پھر لندن پالن کے مطا
بق اسے چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بنانے کے لیے پاکستان الکر اسی سپریم کورٹ سے کلیر چٹ دلواکر الیکشن کے میدان میں اتارا گیا جبکہ شہباز شریف
او اس کے بیٹے کو منی ال نڈرنگ و دیگر کیسز سے بری کر دیا گیا، اتنی تیزی سے ہو تے اور نظر آتے ہوئے انصاف کی مثال شائد ہی پوری دنیا
میں ملتی ہوکہ جہاں انصاف اور قانون پر عملدرآمد کرانے والے ادارے خود یہ اعتراف کرتے ہوئے نظر آئیں ، یہ کیسز جن کو بنانے کے لئے پوری
ریاستی مشینری اور کروڑوں روپے کے اخراجات آئے وہ سب جھوٹ اور بے بنیاد ہیں۔
دوسری طرف رجیم جینج کےبعد عمران خان اور اس کی پارٹی کے ورکر ز کو انتقام کا نشانہ بنانا شروع کردیا گیا۔ ان کو توڑنے کے لئے گرفتاریاں کی
گئیں ، ان کے کاروبار تباہ کر دیے گئے، عمران خان کی مقبولیت کو ختم کرنے کیلئے وزیر آباد کے جلسے میں ان پر قاتالنہ حملہ کرایا گیا لیکن
مقبولیت کم ہونے کی بجائے بڑھتی گئ تو 9 مئ جیسے سانحہ کو پالن کیا گیا جس کی آڑ میں ہزاروں عام بے گناہ شہریوں اور تحریک انصاف کے
ورکر ز خواتین اور راہنماؤں کو اس سازش میں ملوث کرکے یا اس سانحہ کا ذمہ دار ٹھرا کر پابندسال سل کردیا گیا جو نو ماہ سے مختلف جیلوں میں
ابھی بھی قید ہیں، آج تک کوئ آزاد جوڈیشل کمیشن نہ بنایا گیا جو اس بات کا تعین کرسکے کہ یہ سانحہ کیسے رونما ہوا اور منصوبہ ساز کون تھے۔
اس سانحہ کی آڑ میں پی ٹی آئ کو تو ڑنے کی سازش عروج پر پہنچ گئ، اس کے سرگرم رہنما ؤں اور کار کنوں کو اغوا کیا جانے لگا اور اس دوران
استحکام پاکستان پارٹی اور پی ٹی آئ پارلیمنٹرین جیسی پا رٹیاں بنا دی گئیں۔ پی ٹی آئ کے لوگوں کو دھونس، دھاندلی، بلیک میلنگ اور اللچ کے ذریعے
دھٹرادھٹر ان پا رٹیوں میں شامل کیا گیا۔ اس کے لیے الیکٹرانک میڈیا نے بھی ایک بونے کا کردار ادا کیا، عمران خان کی کردار کشی کے لیے پریس کا
نفرنسیں اور انٹر ویوز کرا وئے گئے۔ دوسری طرف عمران خان پر دوسو سے زائد مختلف مقدمات قائم کیے گئےاور انہیں پانچ اگست 2023 کو گرفتار
کرکے پہلے اٹک جیل اور پھر اڈیالہ جیل منتقل کرکے انصاف کی تیز ترین فراہمی کے لیے کئ عدالتیں جیل منتقل کر دی گئیں۔ چار ایسے مقدمات
جولندن پالن کا حصہ تھے ان میں سائفر کیس ، توشہ خانہ، 190ملین پاؤنڈ یا القادر ٹرسٹ اور اخالقی پستی میں ڈوبا عدت کے دوران شادی واال کیس
شامل ہیں، ان پر صاحب بہادر کا تکیہ تھا کہ عمران خان کو سزائیں دلواکر انہیں سیاست اور الیکشن کے میدان سے آؤٹ کردیا جائے۔ اس کے لیے تمام
غیر آئینی اور غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کیے گئے لیکن یہ کیسز بھی اپنی موت آپ مر رہے ہیں۔ آئین کا جو تقاضہ تھا کہ نوے روز میں انتخابات
کروانا صرف وہ نہ پورا کیا گیا۔ جب مقتدرہ کو یقین ہوگیا کہ پی ٹی آئ کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے تو عدالتوں کو استعمال میں التے ہوئے 8
فروری 2024 کے انتخابات اناؤنس تو کر دیے مگر پارٹی ووٹ نہ توڑے جاسکے اور پھر انٹرا پارٹی کے الیکشن کو الیکشن کمیشن سے کالعدم کراتے
ہوئے انتخابی نشان بال جو بارہ کروڑ لوگوں کا حق تھا اسے سپریم کورٹ سے مہر ثبت کراتے ہوئے چھین لیا گیا۔ جب صاحب بہادر کو معلوم ہواکہ یہ
حربہ بھی کا میاب نہیں ہوا تو پھر پکڑ دھکڑ اور چھاپے شروع کر دیے گئے، چادر اور چار دیواری کے تحفظ کو پا مال کیا گیا ماؤں ، بہنوں اور
بیٹیوں کی عزتوں تار تار کی گیئں، اب تک کیا کیا نہیں کیا گیا۔
اب جبکہ الیکشن پولنگ میں تیرہ دن باقی رہ گئے ہیں، بلے کا نشان بھی چھین کر اپنی مرضی کے غیر مہذب نشان االٹ کیے گئے لیکن ووٹر پھر
عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تمام قومی اور بین اال قوامی سروے میں ستر فیصد ووٹر عمران خان کے ہیں۔ لوگوں کی پکڑ دھکڑ، اغوا ، پولیس اور
انتظامیہ کے ذریعے غنڈہ گردی اپنے عروج پر ہے نیٹ بند، پی ٹی آئ کی ویب سائٹ بالک اور پنجاب بھر میں دفعہ ۱۴۴ کا نفاذ سب پری پول دھاندلی
کے وہ ریکارڈ بن رہے ہیں جو آج تک ہونے والے انتخابات میں بھی نہ بنے تھے۔
عوام کی آواز ہے کہ الیکشن کمیشن اور ریاستی اداروں کا کردار نہایت ہی افسوس ناک اور مبینہ طور پر ملکی سالمتی کے خالف ہے۔ چوبیس کروڑ
عوام جو مہنگائ کی چکی میں پہلے ہی پس چکے ہیں، جنہیں غالمی کی پاتال میں پھینک دیا گیا ہے ان کا صرف ایک مطالبہ ہے کہ اس مملکت خداد
کی سالمتی کے لیےایک ووٹ ڈالنے کا حق تو دے دو۔ الیکشن کمیشن انتخابات نہیں کروا رہا بلکہ خود عمران خان کے خالف الیکشن لڑ رہا ہے ، تمام
ریاستی مشینری اور عدالتیں مجبور کر دی گئیں ہیں کہ وہ لندن پالن کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں لیکن ان شاءہللا خدا وحدوالشریک کا پالن ہی کامیاب ہوگا
! اور جیت عوام کی ہو گی۔ بس ووٹ ڈالنے کا حق مل جائے
25 Jan 2024
[email protected]

Address

Lahore
54000

Opening Hours

Friday 12:00 - 18:00
Saturday 12:00 - 18:00

Telephone

+923434651466

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Daily Urdu Akhbar posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Daily Urdu Akhbar:

Share

Nearby media companies


Other Lahore media companies

Show All

You may also like