20/12/2024
فرض کریں آپ کے دو چار دوست آپکے گھر آئیں... ڈرائینگ روم میں بیٹھ کر وہ آپکے آنے کے منتظر ہوں آپ جیسے ہی ڈرائینگ روم میں قدم رکھیں آپکے دوست یکجا ہوکر بولیں یار بھابھی کو لیکر نہیں آئے تم
انہیں بھی لیکر آؤ نا، وہ فلاں ڈریس میں کیا پٹاخہ لگتی ہیں.... ایسا کرو آج انہیں پنک ڈریس پہناکر لاؤ... ہم بدلے میں تمہیں دس ہزار روپے دینگے..؟
کیا آپکی غیرت حمیت یہ گوارہ کرے گی ۔؟ آپ تن تنہاء ہی کیوں نہ ہو اپنے دوستوں کیساتھ ہاتھا پائی کروگے ۔؟ اچھے چلیں اس واقعے کیبعد آپ انہیں اپنے گھر آنے دوگے ۔؟
نہیں نا... نہیں... ایک غیرت مند شوہر اپنی بیوی پر کسی بھی دوست، بھائی، باپ، غیر محرم کی گندی نظر برداشت نہیں کرسکتا....
لیکن....
آپ یقین کریں ایسا ہورہا ہے ایسا ہوا میں نے وہ ویڈیو دیکھی جہاں ایک بغیرت مرد لائیو بیٹھا تھا اور اسکے فالووز کہہ رہے تھے کہ بھابھی کہاں ہیں۔؟ ہم نے انہیں دیکھ کر گفٹنگ کرنی ہے، ( شیر دینا ہے)
پتہ ہے آگے کیا ہوا اس بیغیرت مرد نے اپنی بیوی کو آواز لگائی کہ جلدی آؤ تمہاری وجہ سے گفٹنگ رُکی ہوئی ہے ۔
اسکی بیوی آتی ہے اور وحشی درندوں نے گفٹنگ شروع کردی...
یہ منظر جب میں نے دیکھا مجھے حیرت ہوئی کہ یہ تو ریکارڈ ویڈیو ہے لائیو جب یہ ہورہا تھا اسوقت تماشمین کی فزیکلی مینٹالیٹی کس قدر وحشی ہوگی
اسی لمحے فیس بک کھول کر ٹائپ کرنا شروع کیا... لیکن بہت دیر لکھتے لکھتے میں یہی سوچتا رہا کہ ایسے لکھنے کا کیا فائدہ..؟؟
اس امت کی باگ دوڑ جن کے ہاتھ میں وہ اپنی بقاء کی جنگ میں آپس میں ہی دست و گریباں ہیں ۔ میں ایک مخصوص مفتی صاحب کو کہتا ہوں حضور آپکے یوٹیوب کے چکر میں حلال قرار دی جانے والی کمائی نے معاشرے کو اس بے راہ روی پر گامزن کیا ہے
جہاں شوہر دیّوث بن کر بیوی کی دلالی کر رہا ہے۔ بھائی بہن کی جوانی دکھا کر نوٹ بٹور رہا ہے۔
اور اس سب دھما چوکڑی میں ملک پاکستان کی وہ غریب مفلس مسلم نوجوان نسل احساس کمتری کا شکار ہوکر خود کو پیسہ کمانے کی دوڑ میں جھونکنے کو تیار بیٹھی ہے۔
گاؤں دیہات میں کمسن بچیاں اپنے اعضاء ستر کو کپڑے کی چستی میں لپیٹ کر پیش کررہی ہیں۔
ماں کو سلائی کرتا دیکھ کر جوان بیٹا شارٹ کٹ کے چکر میں بہن کے باتھ روم تک میں گھسا چلا جارہا ہے... کہ بس کیسے بھی کرکے میں ماں کی سلائی مشین چھڑوادوں
لعنت ہو تیرے منہ تے رجب بٹ
اب مفتی صاحب آپ نے تو اپنے بیانات کا چینل کھول رکھا ہے لیکن اب ہر ایک تو بیان نہیں کرسکتا نا لہذا سبھی نے اپنی اپنی سوچ لئے چینل بناکر پیسہ کمانا شروع کر رکھا ہے۔
حلال بلکل حلال پیسہ... 💔
آنے والی نسل قرب قیامت کا راگ لاپ کر ہر وہ بیغیرتی کرے گی جن کے ماں باپ یہ آج کے زمانے کے یوٹیوبرز ہیں۔
کوئی بعید نہیں ہیکہ یہ ڈارک ویب نہیں نہیں بلکہ یہ کھلے عام ہر غریب لڑکی کو پیسہ کا لالچ دیکر بے لباس کریں، کیوں تماشائی تو بہت ہیں۔
جنہوں نے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رکھوالی نگہبانی کرنی تھی انکو تو خود کی بقاء کے لالے پڑے ہیں۔
انہیں آپس میں گھتم گھتا کرکے عام عوام کو ویلگیریٹی میں لگا رکھا ہے۔
کسی کو تو آغاز کرنا ہوگا کسی کو تو یہ بوجھ اپنے کاندھوں پر لادنا ہوگا
اپنی تحریر کا اختتام میں اپنے حفظ کے دور کا ایک سچا واقعہ لکھ کر کرنا چاہونگا
کہ رفاہ عام سوسائیٹی ملیر ہالٹ میں دن 12بجے کے قریب ایک بابا جی بھرے بازار میں کلہاڑا لیکر آتے اور ایک چھوٹے سے لاؤوڈ اسپیکر میں باآواز بُلند کہتے چلے جاتے کہ عورتوں اپنا سینہ ڈھک لو سر پر دوپٹہ اوڑھ لو نہیں تو اس کلہاڑی سے میں تمہاری گردن اتار دونگا...
یہ سن 2001 کا واقعہ ہے، جب طالب جان جنگ میں مست تھے، اور انہی کا حلیہ دھارے کراچی کی سڑکوں پر ایک بابا عورتوں کو اپنے بازوں کے زور پردہ کرایا کرتا تھا... اور یقین جانیں خواتین منہ تک لپیٹ لیا کرتی تھیں... 😔