Hamza Malik

Hamza Malik Real TV Official is a Pakistan No #1 Web Chanel. Real TV is the largest web Chanel of the world, containing 20+ interactive sections in Urdu.

Latest Urdu news, poetry, literature, technology, SMS Messages, horoscope, sports, health, Islam.Visit online https://realtvofficial.com/

پیراں  بھارکھلووے گا تے  ہسے گاسارے دھونے دھووے گا تے ہسے گاحالے ٹھیک اے ایسے لئی تے ہسدا نہیںپورا  پاگل  ہووے  گا  تے ہ...
13/01/2025

پیراں بھارکھلووے گا تے ہسے گا
سارے دھونے دھووے گا تے ہسے گا

حالے ٹھیک اے ایسے لئی تے ہسدا نہیں
پورا پاگل ہووے گا تے ہسے گا

سندھو ایتھے جو وی ہسنا چاؤہندا اے
اپنا ہاسا کھوہوے گا تے ہسے گا

ارشاد سندھو

گجرات توں ملن آۓ ساڈے بہت پیارے متر ضیا الرحمان۔ دعا ہے رب تہانوں سدا خوش رکھے ہسدے وسدے روو۔
13/01/2025

گجرات توں ملن آۓ ساڈے بہت پیارے متر ضیا الرحمان۔ دعا ہے رب تہانوں سدا خوش رکھے ہسدے وسدے روو۔

سُکھ دا اوہو سال ای رہنداویلا میرے نال ای رہنداہن تے فِکراں گھیرے پا لئےچنگا سی میں بال ای رہندا   فیصل منظور کیفی
03/01/2025

سُکھ دا اوہو سال ای رہندا
ویلا میرے نال ای رہندا
ہن تے فِکراں گھیرے پا لئے
چنگا سی میں بال ای رہندا

فیصل منظور کیفی

سینے    دے    وِچ    زہر  اتاری اکھاں دیکھولی   اے    جدّ  اوس پٹاری اکھاں دیاوہدا   روپ    سجا   کے  اپنے  سُفنے وچکیتی...
25/12/2024

سینے دے وِچ زہر اتاری اکھاں دی
کھولی اے جدّ اوس پٹاری اکھاں دی

اوہدا روپ سجا کے اپنے سُفنے وچ
کیتی اے میں چار دیواری اکھاں دی

ہائے ہائے کر دے سینے تے ہتھ آیا اے
ظالم نے سَٹ جوڑ کے ماری اکھاں دی

مینوں ہر اک منظر سوہنا لگدا اے
کیہ پُچھنا ایں گلّ اے ساری اکھاں دی

رب جانے تیری اکھ چہ کیہڑی مسّتی اے
ہو گئی اے میری نظر پُجاری اکھاں دی

کجّلہ ، جُھمکے ،بِندی ، چوڑی بھُل جاندا
جے توں لیندا ویکھ تیاری اکھاں دی
شاعر: قمر علی سیفی

اوہدا   روپ    سجا   کے  اپنے  سُفنے وچکیتی   اے میں   چار   دیواری اکھاں دی
20/12/2024

اوہدا روپ سجا کے اپنے سُفنے وچ
کیتی اے میں چار دیواری اکھاں دی

جیہڑا باغ بہاراں وچ وی سُکیا اےکیہ ہووے گا اُس دا حال خزاواں وچ
15/12/2024

جیہڑا باغ بہاراں وچ وی سُکیا اے
کیہ ہووے گا اُس دا حال خزاواں وچ

03/12/2024

ایک بوڑھا شخص، جس کے بال سفیدی کی گواہی دے رہے ہیں اور چہرہ وقت کی کہانی سناتا ہے، فجر کی اذان دے رہا ہے۔ یہ منظر گاؤں کے سادگی بھرے ماحول کا ہے، جہاں اکثر فجر کی اذان دینے والے یہی بزرگ ہوتے ہیں۔ ان کی آواز میں ایسی کشش ہوتی ہے جو دل کو بے اختیار کھینچ لیتی ہے۔
لیکن وقت کے ساتھ، یہ بوڑھے چہرے بھی کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اب ان کی جگہ لینے والے کم ہی نظر آتے ہیں۔ شاید ان کا تلفظ اتنا واضح نہ ہو یا ان کی آواز میں وہ مضبوطی نہ ہو، لیکن پھر بھی ان کی آواز کانوں میں رس گھولتی ہے۔ ان کی اذان سن کر ایسا لگتا ہے جیسے روح کو سکون مل رہا ہو۔
یہ وہ آواز ہے جو نہ صرف اذان کا پیغام دیتی ہے بلکہ گاؤں کے سادہ لوگوں کی محبت اور دین سے جڑے رہنے کا ثبوت بھی ہے۔ ان کی اذان ایک یاد دہانی ہے کہ وقت کا پہیہ چلتا رہتا ہے، لیکن ایمان کی روشنی کبھی مدھم نہیں ہوتی۔

جھلیا۔۔ ایہناں چھانواں تک نیں ناز تے  نخرے  ماواں  تک  نیں
25/11/2024

جھلیا۔۔ ایہناں چھانواں تک نیں
ناز تے نخرے ماواں تک نیں


پچھتائیں گے اک روز کڑی دھوپ پڑی تو جو لوگ محبت کے شجر کاٹ رہے ہیں✨
22/11/2024

پچھتائیں گے اک روز کڑی دھوپ پڑی تو
جو لوگ محبت کے شجر کاٹ رہے ہیں✨

ہم سب کو بچپن میں کرکٹ کا جنون کی حد تک شوق تھا۔ وہ وقت آج بھی یاد آتا ہے جب نہ ہمارے پاس ٹی وی تھا، نہ کوئی بڑی سہولت۔ ...
20/11/2024

ہم سب کو بچپن میں کرکٹ کا جنون کی حد تک شوق تھا۔ وہ وقت آج بھی یاد آتا ہے جب نہ ہمارے پاس ٹی وی تھا، نہ کوئی بڑی سہولت۔ لیکن شوق تھا کہ کسی بھی رکاوٹ کو خاطر میں نہیں لاتا تھا۔ گاؤں کے سادہ ماحول میں ہمارے لیے کرکٹ ایک خواب جیسا تھا۔ اُس وقت ہمارے تایا زاد کزن، جو ہم سب میں سب سے بڑے اور سمجھدار تھے، شہر میں نوکری کرتے تھے۔ ان کے پاس ایک ریڈیو تھا جو ہم سب کے لیے گویا جادوئی ڈبہ تھا۔
جب بھی وہ گھر آتے، ہم سب بچے ان کے پیچھے پیچھے ہو لیتے۔ چاہے وہ کوئی اور کام کر رہے ہوں، ہمیں صرف ایک ہی بات کی فکر ہوتی: "کمنٹری کب شروع ہوگی؟"۔ ہمارا گھر چونکہ شہر سے کافی دور تھا، اس لیے اکثر ریڈیو پر سگنلز نہیں آتے تھے۔ لیکن ہم ہار ماننے والے کہاں تھے! رات کو دو، تین بجے ہم چھت پر چڑھ کر، کبھی ایک تار کو ریڈیو کی اینٹینا سے جوڑ کر بجلی کی تار پر ڈال دیتے۔ یہ ہماری ایجاد تھی، جس سے کبھی کبھی آواز اتنی صاف ہو جاتی کہ دل خوش ہو جاتا۔ کبھی ایسا بھی ہوتا کہ سگنل کسی خاص جگہ پر ملتے، تو ہم گھنٹوں وہیں کھڑے رہتے، بغیر کسی شکایت کے، صرف کمنٹری سننے کے لیے۔
رات کے میچز کا اپنا ہی مزہ تھا۔ میچ دو بجے شروع ہوتا اور ہم نیند کو بھلا کر جاگے رہتے۔ اور پھر وہ دن آیا جب ہمارے گھر ٹی وی آیا۔ یہ ہمارے خوابوں کی تعبیر جیسا تھا۔ اب ہم میچ صرف سنتے نہیں تھے، دیکھتے بھی تھے۔ اگلے دن کا آغاز اس سے ہوتا کہ بازار سے اخبار لاتے۔ ہر میچ کی تفصیل، ہر کھلاڑی کی کارکردگی، اور ہر لمحے کا احوال ایسے پڑھتے جیسے کوئی کہانی۔ پھر گھر میں اخبار کھول کر بیٹھ جاتے اور تجزیے شروع ہو جاتے۔
اس وقت کی کرکٹ اور کھلاڑیوں کی اپنی ایک شان تھی۔ مصباح الحق کی دھیمی لیکن پائیدار بیٹنگ، شاہد آفریدی کے چھکے، شعیب اختر کی برق رفتاری، اور انضمام الحق کا اعتماد — ہر کھلاڑی اپنے آپ میں ایک کہانی تھا۔ ہماری ٹیم میں اس وقت ہیروں کی بھرمار تھی۔
اس وقت اسکول کا وقت بھی کرکٹ کی دھڑکنوں میں گزرتا۔ اگر میچ چل رہا ہوتا تو کلاس میں دل نہیں لگتا تھا۔ دل میں صرف دعائیں اور دماغ میں میچ کے خیالات۔ اور خود کرکٹ کھیلنا؟ یہ بھی کسی ایڈونچر سے کم نہیں تھا۔ پیسے جمع کر کے ایک بیٹ اور ایک بال خریدتے۔ کبھی دس روپے، کبھی بیس، جو جتنا دے سکتا۔ شروع میں صرف ایک بال ہوتی اور اگر وہ میچ کے دوران کھو جاتی تو ایسا محسوس ہوتا جیسے دنیا ختم ہو گئی ہو۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہمارے وسائل بڑھتے گئے، اور ہم دو بیٹ اور تین بالز تک پہنچ گئے۔ لیکن وہ ایک بال کھونے کا دکھ آج بھی نہیں بھولتا۔
پھر وہ وقت آیا جب کرکٹ کی شان دھیرے دھیرے کم ہونے لگی۔ سیاست، اقربا پروری اور ذاتی مفادات نے کھیل کو جکڑ لیا۔ اب کرکٹ وہ نہیں رہی جو کبھی تھی۔ میچ سامنے چل رہا ہو تو بھی دل نہیں کرتا کہ دیکھیں۔ وہ دن بھی یاد آتے ہیں جب ورلڈ کپ یا ایشیا کپ کی ہر تاریخ ہمارے دماغ میں نقش ہوتی تھی۔ اور آج؟ ہمیں ٹیم کے کھلاڑیوں کے نام بھی یاد نہیں۔
لیکن دل میں ایک امید آج بھی زندہ ہے۔ دعا ہے کہ وہ وقت پھر لوٹ آئے، جب کرکٹ ہمارے دلوں کی دھڑکن تھی۔ جب ہماری ٹیم 1992 کی طرح دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرے۔

سردیوں میں ایسا ڈرائیور میسر آ جانا بھی کسی نعمت سے کم نہیں 😄
15/11/2024

سردیوں میں ایسا ڈرائیور میسر آ جانا بھی کسی نعمت سے کم نہیں 😄






دھوکہ ہے اک فریب ہے منزل کا ہر خیالسچ پوچھئے تو سارا سفر واپسی کا ہے
13/11/2024

دھوکہ ہے اک فریب ہے منزل کا ہر خیال
سچ پوچھئے تو سارا سفر واپسی کا ہے

سبحان اللہ
12/11/2024

سبحان اللہ

‏جب سُورج ڈُوبے , سانجھ پُھٹےاور پھیل رھا , اندھیارا ھواُس تال پہ ناچتے , پیڑوں میںاِک چُپ چاپ سی , بہتی ندیا ھواِک گوٹ ...
12/11/2024

‏جب سُورج ڈُوبے , سانجھ پُھٹے
اور پھیل رھا , اندھیارا ھو
اُس تال پہ ناچتے , پیڑوں میں
اِک چُپ چاپ سی , بہتی ندیا ھو
اِک گوٹ , دوپیلے تاروں کی
اور بیچ , سُنہرا چندا ھو
اُس سُندر شیتل , شانت سَمے
ھاں بولو بولو , پھر کیا ھو؟
وہ جس کا ملنا , ناممکن
وہ مِل جائے تو , کیسا ھو؟

11/11/2024

جب تک اپنی نجات کا یقین نہ ہو کسی گناہگار کا مذاق نہ اڑاؤ

10/11/2024

یادوں کے جھروکوں سے ایک سنہری لمحہ
بچپن کا ایک خاص لمحہ یاد آتا ہے جب میں اور میرا بھائی عابد محمود ، جو مجھ سے بڑا ہے ، مل کر سائیکل چلانا سیکھتے تھے۔ دونوں کی محنت یوں بانٹ لی جاتی کہ ایک سائیکل چلاتا اور دوسرا پیچھے سے دھکا لگاتا۔ اکثر تھک جاتے تو دھکا دینے والا بھی توازن کھو دیتا اور پھر ہم دونوں، سائیکل سمیت زمین پر ہوتے۔ یہ ہماری ننھی دنیا کی بڑی مہم تھی، جس میں مزے کی کوئی کمی نہیں ہوتی تھی۔

سارا دن اسی طرح آدھی کینچی پہ سائیکل چلانے میں نکل جاتا، دل بھرنے کا نام ہی نہیں لیتا تھا۔ ہر بار یہی لگتا کہ بس ایک اور چکر، ایک اور دھکا، اور یہ وقت کبھی ختم نہ ہو۔ اکثر ہم یہ شوق چھپ چھپا کر کرتے کیونکہ گھر والے ناپسند کرتے تھے کہ ہم سائیکل نکالیں، مگر ہم خاموشی سے وہ سائیکل چوری چھپے لے ہی آتے اور پھر اپنی من مانی کرتے۔

آج جب گاڑی اور بائیک جیسی سہولتیں ہیں تو بھی وہ مزہ نہیں آتا جو تب آدھی کینچی پہ سائیکل چلانے میں تھا۔ وہ وقت، وہ لمحے اور وہ خوشیاں آج بھی یادوں میں روشن ہیں۔

10/11/2024

کامیابی کے لیے چھوٹے قدم ضروری ہیں۔ روزانہ کچھ نیا سیکھیں اور محنت کریں۔ آج کی محنت کل کی کامیابی کا سبب بنے گی۔ مسلسل جدوجہد کریں اور اپنے خوابوں کو حقیقت بنائیں۔

Address

Shahzada Model City, Chunian , Kasur
Lahore
54810

Telephone

+923001100135

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hamza Malik posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Hamza Malik:

Share